Tag: coronavirus-vaccine

  • کورونا وائرس کی ممکنہ ویکسین کی خریداری ، پاکستان نے بڑا فیصلہ کرلیا

    کورونا وائرس کی ممکنہ ویکسین کی خریداری ، پاکستان نے بڑا فیصلہ کرلیا

    اسلام آباد : پاکستان نے کورونا وائرس کی ممکنہ ویکسین کی خریداری کا فیصلہ کرلیا اور کورونا ویکسین کی بکنگ کرانے کیلئے وزیراعظم سے اجازت طلب کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان نے کورونا وائرس کی ممکنہ ویکسین کی خریداری کا فیصلہ کرلیا ،ذرائع وزارت صحت کا کہنا ہے کہ پاکستان ممکنہ کورونا ویکسین کی ایڈوانس بکنگ کرائے گا۔

    ذرائع کے مطابق اس حوالے سے وزارت قومی صحت نے وزیراعظم عمران خان کے نام مراسلہ لکھا ہے، جس میں کورونا ویکسین کی بکنگ کرانےکیلئےوزیراعظم سے اجازت طلب کی گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت صحت نے کورونا ویکسین کیلئے 100 ملین ڈالر مختص کرنے اور ایک کروڑ شہریوں کیلئے کورونا ویکسین بکنگ کی تجویز دی ہے۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کےلئے کورونا ویکسین کی ہنگامی بنیادپر بکنگ ناگزیر ہے، ہیلتھ ورکرز،ضعیف شہریوں کیلئے کورونا ویکسین کی دستیابی ضروری ہے، پہلے فیز میں ویکسین ہیلتھ ورکرز،ضعیف شہریوں کیلئےدستیاب ہوگی۔

    وزارت صحت نے کہا ہے کہ وزیراعظم بین الوزارتی کمیٹی کو ویکسین سازوں سے مذاکرات کی اجازت دیں اور ویکسین بکنگ کا معاملہ ای سی سی میں بھجوائیں۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر کورونا ویکسین کی تیاری فیز تھری میں داخل ہو چکی ہے، تمام ممالک کورونا ویکسین کی ایڈوانس بکنگ کرارہے ہیں، کورونا ویکسین 2021 کی پہلی یا دوسری سہ ماہی میں دستیاب ہوگی۔

    وزارت صحت کا کہنا ہے کہ پاکستان نے ویکسین کی مفت، رعایتی خریداری کیلئے رابطہ کیا ہے، گاوی سے ویکسین 2021 کے آخرمیں ملنے کا امکان ہے، کورونا ویکسین کی بکنگ کا معاملہ این سی او سی میں زیر بحث آ چکا ہے۔

  • کرونا وائرس ویکسین کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت کا اہم اعلان

    کرونا وائرس ویکسین کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت کا اہم اعلان

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے کرونا وائرس ویکسین کے حوالے سے اہم اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ویکسین کے مؤثر اور محفوظ ثابت ہونے تک اس کی منظوری نہیں دی جائے گی۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ وہ ایسی کسی ویکسین کی توثیق نہیں کرے گا جس کا محفوظ اور مؤثر ہونا ثابت نہ ہوگیا ہو، ادارے کا کہنا ہے کہ سنہ 2021 کے وسط تک وائرس کی ویکسین آنے کی کوئی امید نہیں کی جا سکتی۔

    اقوام متحدہ نے اس بات کا خیر مقدم کیا ہے کہ ویکسین جن افراد پر ٹیسٹ کی گئی ہے ان میں سے ہزاروں اس کے حتمی مراحل تک پہنچ گئے ہیں، تاہم ادارے کی ترجمان مارگریٹ ہیرس کا کہنا ہے کہ وقت کے حساب سے انہیں امید نہیں کہ اگلے سال کے وسط تک کوئی ویکسی نیشن کی جا سکے گی۔

    دوسری جانب روس میں منظور کی جانے والی ویکسین کی، دا لونسینٹ نامی میڈیکل جریدے میں تحقیق شائع ہوئی جس کے مطابق اس ویکسین کے شروع میں ہونے والے ٹیسٹوں میں شامل ہونے والے مریضوں میں بغیر کسی منفی ضمنی اثرات کے اینٹی باڈیز پیدا ہوئیں۔

    تاہم سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ اس ویکسین کے ٹرائلز میں حصہ لینے والوں کی تعداد صرف 76 تھی جو کہ بہت کم ہے اور اس سے ویکسین کا محفوظ اور مؤثر ہونا ثابت نہیں کیا جا سکتا۔

    امریکی حکومت نے بھی اپنی ریاستوں سے کہا ہے کہ 3 نومبر کو ہونے والے انتخابات سے قبل یعنی یکم نومبر تک ممکنہ طور پر ویکسین کی تقسیم کے لیے تیار رہیں۔ امریکا میں کرونا وائرس کی وجہ سے دنیا میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

    عام صورتحال میں ویکسین کا ٹیسٹ کرنے والوں کو ویکسین کے مؤثر اور محفوظ ہونے کے بارے میں جاننے کے لیے مہینوں یا برسوں انتظار کرنا چاہیئے، لیکن ویکسین کے جلدی آنے پر بہت زور دیا جا رہا ہے کیونکہ اس وبا سے بہت زیادہ نقصانات ہو رہے ہیں۔

    ادھر فرانس کی دوا ساز کمپنی صنوفی کے چیف اولیور بوگیو کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی مستقبل میں آنے والی ویکسین کی قیمت 10 یورو سے بھی کم ہوگی۔

    صنوفی کے شیف نے فرانس انٹر ریڈیو کو بتایا کہ ویکسین کے انجیکشن کی قیمت کا تعین ابھی نہیں کیا گیا، ہم آنے والے مہینوں کے لیے ویکسین بنانے کی قیمت کا تعین کر رہے ہیں۔

  • چین کی تیار کردہ 4 کرونا وائرس ویکسینز ٹرائلز کے آخری مرحلے میں داخل

    چین کی تیار کردہ 4 کرونا وائرس ویکسینز ٹرائلز کے آخری مرحلے میں داخل

    بیجنگ: چین میں تیار کردہ 4 کرونا وائرس ویکسینز کے ٹرائلز آخری مرحلے میں داخل ہوگئے، آخری مرحلے میں یہ ویکسینز 30 ہزار افراد کو دی جا رہی ہیں۔

    مقامی میڈیا کے مطابق چین میں تیار کردہ کرونا وائرس کی 4 مختلف ویکسینز انسانوں پر تجربات کے تیسرے اور آخری مرحلے میں داخل ہوگئیں۔ تیسرا مرحلہ ستمبر کے اوائل میں مکمل ہوگا، ویکسین کے تجربات مشرق وسطیٰ اور جنوبی امریکا میں جاری ہیں۔

    مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ان میں سے بعض ویکسینز کے انسانوں پر تجربات کا تیسرا مرحلہ ستمبر کے اوائل میں مکمل ہو جائے گا جبکہ اس مرحلے کے حوالے سے ڈیٹا نومبر میں موصول ہونے کی توقع ہے۔

    رپورٹ کے مطابق تیسرے مرحلے میں یہ ویکسینز 30 ہزار افراد کو دی جا رہی ہیں، اس مرحلے میں انسانوں کے لیے ان کے محفوظ ہونے کی تصدیق کی جا رہی ہے۔

    چونکہ چین میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد بہت کم رہ گئی ہے اس لیے چاروں ویکسینز کے تیسرے مرحلے کے تجربات بیرون ملک کیے جا رہے ہیں، چائنا نیشنل بائیو ٹیک گروپ کی طرف سے تیار کردہ 2 ویکسینز کے انسانوں پرتجربات کا تیسرا مرحلہ مشرق وسطیٰ اور جنوبی امریکی ممالک میں جاری ہے۔

    ماہرین کے مطابق ویکسین کے عام استعمال سے قبل اس کے انسانوں پر تجربات کے 4 مراحل مکمل ہونا ضروری ہیں اور اس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ ویکسین متعلقہ مرض سے انسان کو کم از کم 6 ماہ تک محفوظ رکھنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔

  • کرونا وائرس کی ویکسین کب تیار ہوگی اور کب دستیاب ہوگی؟

    کرونا وائرس کی ویکسین کب تیار ہوگی اور کب دستیاب ہوگی؟

    کرونا وائرس کی ویکسین کے حوالے سے حوصلہ افزا خبریں سامنے آنا شروع ہوگئی ہیں، چین اور روس نے مقامی طور پر تیار کردہ ویکسین کا استعمال شروع کردیا ہے۔

    تاہم اس حوالے سے کچھ تحفظات اور سوالات بھی سامنے آرہے ہیں، ذیل میں ہم نے ایسے ہی کچھ سوالات کے جواب دینے کی کوشش کی ہے۔

    ویکسین کے مؤثر ہونے کے بارے میں کب تک علم ہوسکے گا؟

    اس وقت دنیا بھر میں درجن بھر ادارے کرونا وائرس کی ویکسین پر کام کر رہے ہیں جبکہ ہزاروں شرکا پر ویکسینز کے ٹرائلز یا انسانی آزمائش کی جارہی ہے، ان ٹرائلز کے نتائج سال رواں کے آخر تک حتمی طور پر سامنے آجائیں گے جس سے علم ہوسکے گا کہ کون سی ویکسین کتنی مؤثر اور محفوظ ہے۔

    ان سب میں سب سے جلد بننے والی ویکسین سوئیڈش برطانوی فارما سیوٹیکل کمپنی ایسٹرا زینیکا کی ہوسکتی ہے جس کی اسٹڈی اسی ماہ مکمل ہوجانے کی امید ہے۔

    دوسری جانب وائٹ ہاؤس کی کرونا وائرس ٹاسک فورس کے رکن اور امریکی ماہر وبائی امراض ڈاکٹر انتھونی فاؤچی کا کہنا ہے کہ امریکی بائیو ٹیکنالوجی کمپنی ماڈرینا کی ویکسین کے فیصلہ کن نتائج نومبر یا دسمبر تک آجائیں گے۔

    ان کے علاوہ بقیہ تمام ویکسینز اس کے بعد آئیں گی۔

    جس طرح سے ویکسینز کے ٹرائلز جلدی جلدی نمٹائے جارہے ہیں، تو کیا ویکسین کے مضر اثرات کے بارے میں بھی مکمل طور پر اسٹڈی کی جارہی ہے؟ ماہرین اس بارے میں شکوک و شبہات کا شکار ہیں۔

    ٹیکسس کے نیشنل اسکول آف ٹراپیکل میڈیسن کے ڈین پیٹر ہوٹز کا کہنا ہے کہ کسی بھی ویکسین کو مکمل طور پر محفوظ ثابت ہونے کے لیے سنہ 2021 کے وسط تک کا عرصہ درکار ہے۔

    ویکسین کی پہلی کھیپ کب تیار ہوگی؟

    ویکسین بنانے میں مصروف ادارے اس حوالے سے بھی کام کر رہے ہیں کہ جیسے ہی ان کی ویکسین کو استعمال کی منظوری مل جائے، وہ اس کی زیادہ سے زیادہ خوراکیں بنانے پر کام شروع کردیں۔

    ان میں سے کچھ اداروں کو امریکی حکومت کے پروگرام آپریشن ریپ اسپیڈ کی سپورٹ بھی حاصل ہے۔

    ڈاکٹر فاؤچی کو امید ہے کہ سنہ 2021 کے آغاز تک ویکسین کی لاکھوں خوراکیں دستیاب ہوسکتی ہیں اور سال کے اواخر تک ان کی تعداد اربوں تک پہنچ سکتی ہے۔

    ماڈرینا، ایسٹرا زینیکا اور فائزر انک سمیت متعدد کمپنیوں کا کہنا ہے کہ وہ ویکسین کی ایک ارب خوراکیں تیار کرسکتی ہیں، گویا 2021 کے آخر تک ہر ویکسین کی اربوں خوراکیں دستیاب ہوں گی۔

    کرونا وائرس کی ویکسین ہمیں کب تک مل سکے گی؟

    کرونا وائرس کی ویکسین ممکنہ طور پر سال رواں کے آخر یا اگلے برس کے آغاز تک تیار ہوجائے گی اور اس کی پہلی کھیپ امیر ممالک کو جائے گی اور وہاں پر ان افراد کو دی جائے گی جو کرونا وائرس کے خطرے کا زیادہ شکار ہیں۔

    اس میں مختلف بیماریوں کا شکار افراد، ہیلتھ ورکرز اور عسکری اہلکار شامل ہیں۔ کینیڈا، جاپان، برطانیہ اور امریکا نے اس حوالے سے اپنے شہریوں کو لائن اپ کرنا شروع کردیا ہے۔

    کچھ ویکسینز ایسی بھی ہیں جن کی 2 خوراکیں ایک ماہ کے وقفے سے دینی ہوں گی، اور دوسری خوراک لینے کے بعد ہی مذکورہ شخص ویکسی نیٹد قرار پا سکے گا۔

    پوری دنیا کو کرونا وائرس کی ویکسین کب ملے گی؟

    کرونا وائرس کی ویکسین کا انتظار ان ترقی پذیر ممالک کو کرنا پڑ سکتا ہے جنہوں نے تاحال اس کی خریداری کی ڈیل نہیں کی۔ پیٹر ہوٹز کا کہنا ہے کہ مجھے ڈر ہے کہ کرونا وائرس ویکسین ترقی پذیر ممالک تک بہت دیر سے پہنچے گی۔

    گاوی کے نام سے قائم کیا جانے والا ایک ویکسین الائنس (جو ترقی پذیر ممالک تک ویکسین پہنچانے کے لیے قائم کیا گیا ہے) 2 ارب خوراکوں کی ڈیل کرنا چاہتا ہے، اگر وہ اس میں کامیاب رہتا ہے تو ترقی پذیر ممالک کی اس 20 فیصد آبادی کے لیے ویکسین حاصل کرلی جائے گی جو کرونا وائرس کے خطرے کا زیادہ شکار ہیں۔

    اسی طرح سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا بھی ویکسین کو غریب اور ترقی پذیر ممالک کے لیے مقامی طور پر مینو فیکچر کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔

    کیا چینی ویکسین پوری دنیا کو مل سکے گی؟

    چینی حکومت نے کچھ تجرباتی ویکسینز کو استعمال کرنے کی منظوری دے دی ہے اور وہ یہ کام کرنے والا دنیا کا پہلا ملک ہے۔

    تاہم فی الحال یہ ویکسین چین سے باہر استعمال نہیں ہوسکے گی کیونکہ مغربی ممالک اس ویکسین کے مقامی ٹرائلز کرنا چاہیں گے جس میں وقت لگے گا، ان ٹرائلز کے انعقاد پر کام کیا جارہا ہے۔

    روسی ویکسین کا استعمال

    روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے اعلان کیا ہے کہ روس کرونا وائرس ویکسین کی ریگولیٹری منظوری دینے والا پہلا ملک بن چکا ہے، ویکسین کی انسانی آزمائش کو فی الحال 2 ماہ سے بھی کم کا عرصہ گزرا ہے اور اس کا حتمی مرحلہ ابھی باقی ہے۔

    ماہرین اس ویکسین کے استعمال پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں، ایک روسی بزنس مین نے اعلان کیا ہے کہ وہ سال رواں کے آخر تک اس ویکسین کی بڑے پیمانے پر مینو فیکچرنگ شروع کردیں گے۔

  • روس نے دنیا کی پہلی کرونا وائرس ویکسین تیار کر لی: ولادی میر پیوٹن

    روس نے دنیا کی پہلی کرونا وائرس ویکسین تیار کر لی: ولادی میر پیوٹن

    ماسکو: روس نے دنیا کی پہلی کرونا ویکسین استعمال کرنے کا دعویٰ کر دیا ہے، کرونا ویکسین روسی صدر کی بیٹی کو بھی لگا دی گئی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ روس نے دنیا کی پہلی کرونا وائرس ویکسین تیار کر لی ہے۔

    روسی صدر کا کہنا ہے کہ روس جلد ویکسین کی بڑے پیمانے پر پروڈکشن شروع کر دے گا، میری بیٹی کو کرونا سے بچاو کے لیے ویکسین لگائی گئی ہے، بیٹی کو ویکسین کے بعد ہلکا بخار ہوا ہے جو جلد اتر جائے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ ویکسین ماسکو کے گمالیہ انسٹیٹیوٹ میں تیار کی گئی ہے، روس کی وزارتِ صحت نے کرونا وائرس کی ویکسین کے استعمال کی منظوری بھی دے دی۔

    یاد رہے کہ دو دن قبل روس کے نائب وزیر صحت اولگ گرڈنیف نے اعلان کیا تھا کہ روس 12 اگست کو کرونا وائرس ویکسین کی منظوری دے گا، یہ دنیا کی پہلی رجسٹرڈ کرونا وائرس ویکسین ہوگی، اس ویکسین کا نام Gam-Covid-Vac Lyo ہے۔

    یہ ویکسین ماسکو میں واقع گملیا انسٹی ٹیوٹ اور روسی وزارت دفاع نے مشترکہ طور پر مل کر بنائی ہے، نائب وزیر صحت کا کہنا تھا کہ اگلے ماہ اس ویکسین کی پروڈکشن کا عمل شروع ہو جائے گا اور اکتوبر میں ملک بھر میں لوگوں کو اس کے ٹیکے لگائے جائیں گے۔

    واضح رہے کہ روس جلد از جلد اس ویکسین کو مارکیٹ میں لانا چاہتا ہے، لیکن دنیا کے سائنس دانوں کو یہ خدشہ ہے کہ کہیں اول آنے کی دوڑ میں معاملہ الٹا نہ پڑ جائے، لیکن روسی سائنس دان کہتے ہیں کہ جو ویکسین تیار کی گئی ہے وہ پہلے ہی سے اسی طرح کی دیگر بیماریوں سے لڑنے کی اہلیت رکھتی ہے، اس کے ٹرائلز میں روسی فوج کے رضاکاروں نے حصہ لیا ہے اور اس منصوبے کے ڈائریکٹر الیگزینڈر گنسبرگ نے خود بھی اس کا ڈوز لیا ہے۔

  • امریکی کمپنی کو کرونا ویکسین کی تیاری کے لیے مزید رقم موصول

    امریکی کمپنی کو کرونا ویکسین کی تیاری کے لیے مزید رقم موصول

    امریکی بائیو ٹیک کمپنی ماڈرینا کا کہنا ہے کہ انہیں امریکی حکومت کی جانب سے اضافی فنڈنگ موصول ہوئی ہے جس کی بدولت وہ اپنی کرونا وائرس ویکسین کی تیاری کا آخری مرحلہ جلد مکمل کرسکیں گے۔

    ماڈرینا کو اپریل میں امریکی فیڈرل ایجنسی سے 483 ملین ڈالر کی فنڈنگ موصول ہوئی تھی، اس وقت ماڈرینا کی ویکسین اپنی تیاری اور آزمائش کے پہلے مرحلے میں تھی۔

    ادارے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کا کہنا ہے کہ ابتدائی مرحلوں سے حاصل شدہ ڈیٹا سے اندازہ ہورہا ہے کہ ویکسین نہ صرف کرونا وائرس کی موجودہ صورتحال کو کنٹرول کرنے میں مدد دے گی بلکہ مستقبل میں بھی کسی وبا کے خلاف مؤثر کردار ادا کرے گی۔

    اب تک ماڈرینا کو امریکی حکومت کی جانب سے955 ملین ڈالر کی فنڈنگ موصول ہوچکی ہے۔

    ماڈرینا کا کہنا ہے کہ وہ فی الوقت ویکسین کی سالانہ 500 ملین ڈوزز بناسکتے ہیں اور انہیں امید ہے کہ سنہ 2021 کے آغاز سے 1 ارب ڈوزز سالانہ بناسکیں گے۔

  • کورونا ویکسین کی دستیابی ، امریکی سائنسدان نے بڑا دعویٰ کردیا

    کورونا ویکسین کی دستیابی ، امریکی سائنسدان نے بڑا دعویٰ کردیا

    واشنگٹن : امریکی سائنسدان ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے دعویٰ کیا ہے کہ کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین اس سال نہیں بلکہ 2021 کے وسط میں ہی بڑے پیمانے پر دستیاب ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ڈاکٹر انتھونی فاؤچی کا کہنا ہے کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے ویکسین کے محفوظ ہونے کا تعین اس سال دسمبر تک کر لیا جائے گا اور ویکسین اگلے سال ہی دستیاب ہوگی۔

    ڈاکٹر فاوچی نے کہا مختلف ممالک ویکسین کی تیاری میں کام کر رہے ہیں تاہم اس سال کے آخر کے بجائے 2021 کے وسط میں ہی بڑے پیمانے ویکسین سب کو مل سکے گی۔

    امریکی سائنسدان کا کہنا تھا کورونا وائرس پر مزید تحقیقات کی ضرورت ہے کہ کہ یہ وائرس بچوں میں کس حد تک پھیلتا ہے اور کیا بچے یہ وائرس بڑوں کو بھی لگا سکتے ہیں؟ کورونا وائرس سے متعلق ابھی کئی سوالات کے جوابات باقی ہیں، دسمبر تک ہونے والی تحقیق سے امید ہے کچھ جوابات مل جائیں گے۔

    امریکی اخبار سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تازہ انٹرویو سے خوش ہوں ،جس میں انھوں ںے لوگوں کو ماسک پہنے اور سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کا مشورہ دیا ہے۔

    انھوں نے کہا یہ امکان ہے کہ اگلے سال کے آغاز میں ہم کو ویکسین کی دس ملین خوراکیں دستیاب ہوں گی ، کچھ کمپنیوں نے اس سے کہیں زیادہ خوراک کی پیش گوئی کی ہے تاہم "مجھے لگتا ہے کہ جیسے ہی ہم 2021 میں داخل ہوں گے ، ہمارے پاس بڑے پیمانے پر ویکسین دستیاب ہوں گی۔

    یاد رہے امریکی کمپنی موڈرنا کی جانب سے تیارہ کردہ کرونا ویکسین کے پہلے آزمائشی مرحلے میں نتائج حوصلہ افزا رہے ہیں، امریکا کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشین ڈیزیزز کے ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے کامیاب نتائج پر کہا تھا کہ یہ اچھی خبر ہے، اس ویکسین سے کوئی بھی منفی اثرات سامنے نہیں‌ آئے، یہ وائرس کے خلاف لڑنے کے لیے اہم ویکسین ہے۔

    ڈاکٹر انتھونی فاؤچی کا کہنا تھا کہ اگر امریکی کمپنی موڈرنا کی یہ ویکسین قدرتی انفیکشن کے مقابلے میں کوئی ردعمل دے سکتی ہے تو اسے کامیاب قرار دیتے ہیں۔

  • کرونا وائرس ویکسین کے حوالے سے بل گیٹس کا اہم بیان

    کرونا وائرس ویکسین کے حوالے سے بل گیٹس کا اہم بیان

    مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے علاج کے لیے ادویات اور ویکسینز، ان کی زیادہ قیمت ادا کرنے والے ممالک کے بجائے ان ممالک کو دی جائے جو غریب اور ضرورت مند ہیں۔

    ایک کوویڈ 19 کانفرنس سے آن لائن خطاب کے دوران بل گیٹس کا کہنا تھا کہ اگر ہم ادویات اور ویکسینز کو ضرورت مند ممالک کے بجائے ان ممالک کو دیں گے جو ان کی زیادہ بولی لگائیں گے تو ہمیں مزید طویل اور جان لیوا وبا کا سامنا ہوگا۔

    بل گیٹس کا کہنا تھا کہ ہمیں ایسے لیڈرز کی ضرورت ہے جو ادویات اور ویکسینز کی منصفانہ فراہمی کے مشکل ترین فیصلے کرسکیں۔

    خیال رہے کہ بل گیٹس کرونا ویکسین کی تیاری کے لیے 75 کروڑ ڈالر دینے کا اعلان کر چکے ہیں۔

    بل گیٹس کی جانب سے کروڑوں ڈالرز کا یہ تعاون دراصل ویکسین کی 30 کروڑ ڈوز کی ترسیل سے متعلق ہے، جس کی پہلی کھیپ متوقع طور پر 2020 کے آخر تک روانہ کی جائے گی۔

    اس سلسلے میں سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے ساتھ لائسنس کے لیے ایک الگ معاہدہ بھی کیا گیا ہے جس کے تحت متوسط اور اس سے کم آمدن والے ممالک کو ایک ارب ڈوز بھیجے جائیں گے، جبکہ 40 کروڑ ڈوز 2021 سے قبل سپلائی کیے جائیں گے۔

    بل گیٹس اس سے قبل کرونا وائرس کے خلاف ویکسین تیار کرنے کے لیے فیکٹریوں کی تعمیر پر اربوں ڈالرز خرچ کرنے کا بھی اعلان کرچکے ہیں۔

  • کورونا وائرس ویکسین اس سال دسمبر تک دستیاب ہوسکتی ہے، امریکی ماہر صحت

    کورونا وائرس ویکسین اس سال دسمبر تک دستیاب ہوسکتی ہے، امریکی ماہر صحت

    نیو یارک : امریکہ کے ماہر صحت ڈاکٹر انتھونی فاؤجی نے دعویٰ کیا ہے کہ کورونا وائرس کے سدباب کیلئے بنائی گئی ویکسین رواں سال نومبر سے دسمبر تک قابل عمل ہوگی۔

    کورونا وائرس کی ویکسین کی تیاری کے لیے دنیا بھر کے طبی محققین نے سر دھڑ کی بازی لگائی ہوئی ہے، تاہم ابھی تک واضح طور پر نہیں کہا جا سکتا کہ سائنسدان اس کارنامے کو پورا کرنے کیلیے مکمل طور پر کتنے کامیاب ہیں۔

    اس حوالے سے امریکہ کے ایک معروف ماہر صحت  ڈاکٹر انتھونی فاؤجی اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ کورونا وائرس کے سدباب کیلئے بنائی گئی ویکسین رواں سال نومبر سے دسمبر تک قابل عمل ہوگی۔

    امریکہ میں کورونا سے اموات کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے حالانکہ یہاں رواں سال مارچ کے بعد وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی سے اضافہ ہوا اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کورونا ٹیسٹ میں اضافے کے منصوبوں کی منظوری دی۔

    دوسری جانب طبی ماہرین پہلے سے اس بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے آئندہ جنوری تک 300ملین ویکسین کی دستیابی میں ناکامی کے بعد کیا ہوگا۔

    اس کے علاوہ برازیل میں بھی کورونا وائرس نے اپنے پنجے گاڑ لیے ہیں، یورپ سے بھی حالات توقع سے زیادہ خراب ہونے کی اطلاعات آرہی ہیں۔

    امریکا میں کوویڈ19کے باعث اموات میں سب سے زیادہ تعداد سیاہ فام اور لاطینی امریکیوں کی ہے جس کی بظاہر وجہ صحت کی سہولیات کی غیر مساوی فراہمی ہے۔

    کورونا وائرس سے سب سے زیادہ خطرہ معمر افراد، دل کے مریضوں، ذیابیطس اور دیگر دائمی بیماریوں میں مبتلا لوگوں کو ہے جو قوت مدافعت کی کمی کے باعث  بیماریوں کاڈٹ کر مقابلہ نہیں کرپاتے۔

  • سارس وائرس کی ویکسین بنانے والی کمپنی نے کرونا وائرس کی ویکسین بھی تیار کرلی

    سارس وائرس کی ویکسین بنانے والی کمپنی نے کرونا وائرس کی ویکسین بھی تیار کرلی

    واشنگٹن: ویکسین بنانے والی امریکی کمپنی نووا ویکس نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے کرونا وائرس کے خلاف ویکسین تیار کرلی ہے جس کے کلینیکل ٹرائلز جلد شروع کردیے جائیں گے۔

    کمپنی نے سوموار کے روز اعلان کیا کہ انہوں نے کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ویکسین تیار کرلی ہے اور اس کی انسانی آزمائش جلد آسٹریلیا میں شروع کردی جائے گی۔

    کمپنی کے مطابق ویکسین کے نتائج جولائی 2020 میں سامنے آئیں گے۔

    کمپنی کے صدر اسٹینلے سی ایرک کا کہنا ہے کہ اس ویکسین کے کلینل ٹرائلز اس مرض کے خلاف جنگ میں ایک اہم کامیابی سمجھے جائیں گے۔

    یہ کمپنی اس سے قبل سارس وائرس کی ویکسین بھی تیار کر چکی ہے، اس کمپنی کے علاوہ ایک اور امریکی کمپنی ماڈرینا اور ایک جرمن کمپنی بائیو این ٹیک بھی کرونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے میں مصروف ہیں۔

    نووا ویکس کی بنائی گئی ویکسین ایک سب یونٹ (ایک اہم جز پر مشتمل) ویکسین ہے جو وائرس کے پروٹین کی نقول جسم کے اندر داخل کر دیتی ہے اور یوں وائرس کے خلاف قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے۔

    ویکسین کے کلینیکل ٹرائل کے دوران 18 سے 59 سال کے 130 صحت مند افراد کو یہ ویکسین دی جائے گی۔

    کمپنی نے گزشتہ ہفتے یہ اعلان بھی کیا تھا کہ اگر ان کی ویکسین کامیاب ہوجاتی ہے تو انہیں 388 ملین ڈالر کے عطیات موصول ہوں گے۔

    دوسری جانب چین میں تیار کی گئی کرونا وائرس ویکسین کی کامیاب آزمائش کرلی گئی تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسین اس وائرس کو مکمل طور پر بے اثر نہیں کر سکے گی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسین کے اثر سے مذکورہ افراد کے جسم میں اینٹی باڈیز تو پیدا ہوگئیں لیکن ابھی یہ بات دعوے کے ساتھ نہیں کہی جاسکتی کہ یہ ویکسین کوویڈ 19 کو مکمل طور پر ختم کر پائے گی یا نہیں۔

    ادھر لندن کے جینرز انسٹی ٹیوٹ آف آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ کرونا وائرس ویکسین کی انسانی آزمائش کا بھی پہلا مرحلہ کامیابی سے مکمل ہوچکا ہے۔

    یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ ویکسین کی آزمائش کے پہلے مرحلے میں 18 سے 55 سال کے افراد شریک ہوئے جبکہ دوسرے اور تیسرے مرحلے کے لیے 10 ہزار 260 افراد کی رجسٹریشن کی آغاز کردیا گیا ہے۔