Tag: coronavirus-vaccine

  • کورونا وائرس کی ویکسین ، امریکی صدر ٹرمپ کا ایک اور بڑا دعویٰ سامنے آگیا

    کورونا وائرس کی ویکسین ، امریکی صدر ٹرمپ کا ایک اور بڑا دعویٰ سامنے آگیا

    واشنگٹن : امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال کے آخر تک کورونا وائرس کی ویکسین تیار کرنےکادعویٰ کردیا ، امریکا میں کورونا وائرس سےہلاکتوں کی تعداد 68 ہزار 598 ہوگئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر نے اتوار کو ورچوول ٹاؤن ہال میٹنگ کے دوران کہا کہ امریکی سائنسدان اس سال کے آخر تک کورونا وائرس کے علاج سے متعلق ویکسین تیار کرلیں گے، اور مجھے خوشی ہوگی اگر کوئی ملک ویکسین کی تیاری میں امریکی ماہرین کوشکست دینے میں کامیاب ہوجائے۔

    صدر ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس بات کر پرواہ نہیں کہ کونسا ملک پہلے ویکسین تیار کرنے میں کامیاب ہوتا ہے ، ہم صرف یہ چاہتے ہیں، ویکسین وبا سے نمٹنے میں مؤثر ہو۔

    ویکسین تیار کرنے کے مراحل کے دوران انسانوں پر کیے جانے والے تجربات کے حوالے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جن پر ویکسین کا تجربہ کیا جاتا ہے وہ خود کو رضاکارانہ طور پر پیش کررہے ہیں اور وہ خطرات سے بھی آگاہ ہوتے ہیں۔

    ٹرمپ نے لاک ڈاؤن کے حوالے سے کہا کہ وہ ستمبر میں اسکول اور یونیورسٹیاں کھولنے پر زور دوں گا۔

    ٹرمپ کے ان ریمارکس کے بعد ان کی انتظامیہ ایجنسیوں پر زور دے رہی ہے کہ وہ "آپریشن وارپ اسپیڈ” کے نام سے ایک نئے پروجیکٹ کے ذریعہ ویکسین تیار کرنے کے عمل کو تیز کرے۔

    خیال رہے کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ملک امریکا میں اب تک 68 ہزارسے زائد افرادجان سےجاچکے ہیں جبکہ 11 لاکھ سے زیادہ متاثرہیں۔

    میئرنیویارک کا کہنا ہے ہم نے کبھی نہیں کہا کہ کورونا وائرس کے خطرے سے نکل آئےہیں، موسم گرم ہوتے ہی لوگ باہر نکلنے کی کوشش کریں گے، جو خطرناک ہوسکتا ہے جبکہ نیویارک کی انتظامیہ نے کورونا ٹیسٹنگ کٹس خود بنانے کا اعلان کیا ہے۔

    امریکی ریاست میزوری میں گوشت کے پلانٹ کےتین سو سے زائد ملازمین میں کوروناوائرس کی تصدیق ہوگئی ہے۔

    واضح رہے اس سال کے شروع میں جب امریکہ میں کورونا وائرس پھیل گیا تو امریکی ماہر انتھونی فاؤچی اور دوسرے طبی ماہرین نے کہا تھا کہ ایک ویکسین تیار کرنے میں 12 سے 18 ماہ کے درمیان کا وقت لگے گا۔

  • بڑی کامیابی: جرمنی سے کورونا وائرس ویکسین کے حوالے سے بڑی خبر

    بڑی کامیابی: جرمنی سے کورونا وائرس ویکسین کے حوالے سے بڑی خبر

    برلن: کو وِڈ نائنٹین کی عالمگیر وبا کے چار مہینے کے بعد آخر کار سائنس دانوں نے ایک اہم کامیابی حاصل کر لی ہے، جرمنی نے کرونا وائرس ویکسین کے انسانوں پر ٹرائل کی منظوری دے دی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق جرمنی نے کرونا وائرس ویکسین کی پہلی انسانی جانچ کی منظوری دے دی ہے، اس سلسلے میں 200 صحت مند آدمیوں کو اس ویکسین کی متعدد اقسام کی ڈوز دی جائیں گی، جن کی عمریں 18 سے 55 سال کے درمیان ہیں۔

    فیڈرل انسٹی ٹیوٹ فار ویکسین کے مطابق یہ ویکسین جرمن بائیو ٹیک کمپنی BioNTech نے بنائی ہے، سائنس دان اب کلینکل ٹیسٹ کے دوران اس ویکسین کی انسانوں میں کرونا وائرس کے خلاف قوت مدافعت فراہم کرنے سے متعلق افادیت کی جانچ کریں گے۔

    اس جانچ کے بعد دوسرے مرحلے پر ویکسین کا مزید لوگوں پر بھی ٹیسٹ کیا جائے گا بالخصوص ان پر جنھیں کرونا کی بیماری کا سب سے زیادہ خطرہ لاحق ہو۔ بائیو ٹیک کمپنی نے اس ویکسین کو BNT162 کا نام دیا ہے، جس کی امریکا میں جانچ کے لیے بھی تیاری کی جا چکی ہے جب ریگولیٹری کی جانب سے یہ منظوری مل جائے گی کہ یہ انسانوں میں تجربے کے لیے محفوظ ہے۔

    کرونا کیخلاف 4 ماہ بعد قوت مدافعت پیدا ہونے سے متعلق بڑی خبر

    خیال رہے کہ کرونا وائرس اب تک 1 لاکھ 78 ہزار 677 انسانوں کو نگل چکا ہے، اور 25 لاکھ 76 ہزار انسانوں کو یہ وائرس لاحق ہو چکا ہے، وائرس کا راستہ روکنے کے لیے ویکسین کی تیاری کی دوڑ بھی جاری ہے، دنیا بھر میں 86 ٹیمیں ایسی ہیں جو Covid 19 کی ویکسین پر کام کر رہی ہیں، جن میں چند ٹیمیں کلینکل ٹرائل کے مرحلے میں بھی داخل ہو چکی ہیں۔

    جرمنی سے قبل برطانیہ کرونا ویکسین کے انسانی ٹرائل کی منظوری دے چکا ہے، برطانوی وزیر صحت میٹ ہینکاک نے اعلان کیا تھا کہ آکسفرڈ یونی ورسٹی کے سائنس دان جمعرات (کل) سے انسانوں پر ٹیسٹ کرنا شروع کریں گے۔ مئی کے وسط تک اس پروگرام میں 500 رضاکاروں کی شمولیت کی توقع کی جا رہی ہے، برطانوی حکومت نے اس تحقیقی منصوبے کے لیے 20 ملین پاؤنڈ مختص کیے تھے۔

    چین میں بھی رواں ماہ کے آغاز میں دو تجرباتی ویکسینز کے انسانی ٹیسٹ کی منظوری دی جا چکی ہے، امریکا میں بھی ادویہ ساز کمپنی موڈرنا امریکی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے ساتھ مل کر اپنی ویکسین کے لیے انسانی ٹیسٹ شروع کر چکی ہے۔

  • کرونا وائرس سے لڑنے کے لیے کیا ایک ویکسین کافی ہوگی؟

    کرونا وائرس سے لڑنے کے لیے کیا ایک ویکسین کافی ہوگی؟

    برطانوی دوا ساز کمپنی جی ایس کے کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی ہلاکت خیزی کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کے خلاف زیادہ سے زیادہ ویکسینز بنانی ہوں گی۔

    ادارے کی چیف ایگزیکٹیو آفیسر ایما کا کہنا ہے کہ اس وائرس کے خلاف ایک ویکسین کافی نہیں ہوگی اور زیادہ سے زیادہ اداروں کو مل کر اس کی ویکسینز تیار کرنی ہوں گی۔

    ان کے مطابق ان کا ادارہ بھی مختلف اداروں کے اشتراک سے ویکسین کی تیاری پر کام کر رہا ہے لیکن یہ ایک طویل مرحلہ ہے۔

    ایما کا کہنا ہے کہ زیادہ ویکسینز کی ضرورت اس لیے بھی ہے کیونکہ اس وائرس نے ایک عالمگیر طبی بحران پیدا کردیا ہے چانچہ دنیا بھر کی آبادی کے لیے ایک ویکسین کافی نہیں ہوگی۔

    اس وقت کرونا وائرس کی سب سے زیادہ ویکسینز چین میں تیار کی گئی ہیں جن کی تعداد 3 ہے، ان میں سے ایک اپنی آزمائش کے دوسرے مرحلے میں پہنچ گئی ہے جبکہ بقیہ دو کی آزمائش پہلے مرحلے میں ہے۔

    چین کی وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا کہنا ہے کہ چین اس وقت دنیا کا واحد ملک ہے جو اب تک وائرس کے خلاف 3 ویکسینز تیار کرچکا ہے، پہلی ویکسین کی آزمائش دوسرے مرحلے میں داخل ہوچکی ہے اور یہ اس اسٹیج تک پہنچنے والی دنیا کی پہلی ویکسین ہے۔

    ان کے مطابق اب تک دنیا میں تیار کی گئی تمام ویکسینز اپنے ٹرائل کے پہلے مرحلے میں ہیں۔

    خیال رہے کہ کرونا وائرس اب تک دنیا کے 20 لاکھ سے زائد انسانوں کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے جبکہ وائرس سے اب تک 1 لاکھ 35 ہزار 229 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

  • امریکا میں کرونا وائرس کی ایک اور ویکسین تیار

    امریکا میں کرونا وائرس کی ایک اور ویکسین تیار

    امریکی ملٹی نیشنل کمپنی جانسن اینڈ جانسن کرونا وائرس کی ویکسین کی تیاری پر کام کر رہی ہے، ادارے نے ویکسین کی مزید تحقیق اور تیاری کے لیے 1 ارب ڈالرز بھی مختص کردیے ہیں۔

    امریکی کمپنی جانسن اینڈ جانسن ستمبر سے اپنی تیار کردہ ویکسین کی انسانی آزمائش کا آغاز کرنے جارہی ہے، اس کے بعد اگلے سال کے شروع تک اس کی پہلی کھیپ ایمرجنسی میں استعمال کے لیے فراہم کردی جائے گی۔

    جانسن اینڈ جانسن اس ویکسین پر رواں برس جنوری سے کام کر رہا ہے، اس کے لیے اس نے امریکا کے بائیو میڈیکل ایڈوانس ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور محکمہ صحت کے ساتھ اشتراک کیا ہے۔

    جانسن اینڈ جانسن اور بائیو میڈیکل ایڈوانس ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے ویکسین کی تحقیق، تیاری اور کلینکل ٹیسٹنگ پر 1 ارب ڈالرز بھی مختص کیے ہیں۔

    کمپنی کے سی ای او ایلکس گروسکی کا کہنا ہے کہ دنیا اس وقت ہنگامی صورتحال سے دو چار ہے اور ہم اس موذی وائرس کی ویکیسن بنانے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔

    ان کے مطابق اگر یہ ویکسین منظور ہوجاتی ہے تو جانسن اینڈ جانسن اس ویکسین کو بڑے پیمانے پر بنانے کے لیے بھی فنڈز فراہم کرے گا۔

  • ماہرین کا  کرونا وائرس سے  بچاؤ کی ویکسین تیار کرنے کا دعوی

    ماہرین کا کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین تیار کرنے کا دعوی

    ہانگ کانگ : ماہرین نے کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین تیار کرنے کا دعوی کردیا ہے لیکن اس ویکسین کے نتائج کا جائزہ لینے کے لئے کم سے کم ایک سال درکار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ہانگ کانگ کے سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ کرونا وائرس کی ویکسین تیار کرلی ہے لیکن یہ ضروری ہے کہ ویکسین کو استعمال سے پہلے ایک سال ٹیسٹ کیا جائے۔

    اپنی ٹیم کی کامیابی کا اعلان کرتے ہوئے ، ہانگ کانگ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے یوئن کوک ینگ نے میڈیا کو بتایا جانوروں اور پھر انسانوں پر کروناوائرس کی ویکسین کے ٹیسٹ میں مہینوں لگیں گے۔

    یہ خبر اس وقت سامنے آئی ہے جب عالمی ریسرچ کمیونٹی مہلک وبا کو روکنے کے لئے اپنی کوششیں تیز کر رہی ہے اور دنیا بھر کے ملکوں کی ٹیمیں کرونا وائرس کی ویکسین پر کام کر رہی ہیں۔

    مزید پڑھیں : ماہرین نے کرونا وائرس تخلیق کرلیا؟ تہلکہ خیز دعویٰ

    یاد رہے آسٹریلوی سائنس دانوں اور طبی ماہرین نے دنیا کو خوفزدہ کرنے والے مہلک وائرس پر تحقیق کے لیے کامیابی سے کرونا وائرس تخلیق کیا تھا اور کہا تھا کہ کرونا کی تخلیق کا مقصد وائرس کی روک تھام کے لیے مؤثر ویکسین تیار کرنا ہے۔

    آسٹریلوی ماہرین نے کرونا وائرس کو لیبارٹری منتقل کردیا تھا، جہاں اس پر تحقیق کی جائے گی۔

    واضح رہے کروناوائرس سے 259 افراد زندگی کی بازی ہار گئے جبکہ 12 ہزار افراد متاثر ہوئے، چین کے مختلف شہروں میں نظام زندگی مفلوج ہے ، چودہ صوبوں میں چھٹیاں اور لوگ گھروں میں محدود ہیں جبکہ چین کی معشیت کو اربوں ڈالر کے نقصان کا سامنا ہے۔

    کروناوائرس سے دنیا بھر میں خوف وہراس پھیلا ہوا ہے، اب تک 23 ممالک میں کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں ، امریکا اور اٹلی نے کرونا وائرس کے بعد ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کردی اور ساتھ ہی چین کیساتھ فلائٹ آپریشن بھی معطل کردیا ہے جبکہ سوئیڈن میں کرونا وائرس کاکیس سامنےآگیا ہے۔