Tag: Coronavirus Victims

  • مٹاپے کا شکار افراد کرونا وائرس کا آسان ہدف

    مٹاپے کا شکار افراد کرونا وائرس کا آسان ہدف

    پیرس: کرونا وائرس کے حوالے سے ماہرین نے ایک اور خطرے کی طرف اشارہ کردیا، ماہرین کا کہنا ہے کہ مٹاپے کا شکار افراد کرونا وائرس کا آسان ہدف بن سکتے ہیں۔

    فرانس کی سائنٹفک کونسل کے سربراہ جین فرینکوئس کا کہنا ہے کہ نہ صرف کرونا وائرس کے شکار وہ افراد جو فربہ ہیں زیادہ خطرے میں ہیں، بلکہ موٹاپے کا شکار افراد اس وائرس کا آسانی سے نشانہ بن سکتے ہیں۔

    انہوں نے وائرس اور موٹاپے کے تعلق کو نہایت خطرناک بیان کیا ہے، ان کے مطابق فرانس کی 25 فیصد آبادی اپنی جسمانی حالت خصوصاً مٹاپے، پہلے سے شکار بیماریوں اور عمر کی وجہ سے کرونا وائرس کے خطرے کا شکار ہے۔

    دوسری جانب اس وبا کے دنوں میں امریکا بھی سخت خطرے کا شکار ہے کیونکہ امریکا میں 42.2 فیصد بالغ افراد اور 18.5 فیصد بچے مٹاپے کا شکار ہیں۔

    فرینکوئس نے کہا کہ کرونا وائرس موٹاپے کا شکار نوجوان افراد کو بھی اپنا نشانہ بنا سکتا ہے لہٰذا فربہ افراد کو سخت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

    ان کے مطابق مٹاپا پہلے ہی امراض قلب، ذیابیطس اور بعض اوقات کینسر کا سبب بھی بن سکتا ہے اب کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے دنوں میں فربہ حالت کسی بھی شخص کو وائرس کا آسان شکار بنا سکتی ہے۔

    ان کے مطابق مٹاپے کا شکار افراد اگر کرونا وائرس کا شکار ہوجائیں تو ان کی حالت زیادہ خطرناک اور پیچیدہ ہوسکتی ہے جبکہ ان کی صحتیابی میں بھی وقت لگ سکتا ہے۔

    خیال رہے کہ امریکا اس وقت کرونا وائرس کا شکار افراد کی تعداد کے حوالے سے پہلے نمبر پر ہے جہاں 4 لاکھ 35 ہزار سے زائد افراد اس وائرس کا شکار ہیں جبکہ اب تک 14 ہزار 797 ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔

  • دنیا میں کرونا وائرس کی سب سے پہلی مریضہ صحتیاب ہوگئی

    دنیا میں کرونا وائرس کی سب سے پہلی مریضہ صحتیاب ہوگئی

    چین میں کرونا وائرس کا سب سے پہلے شکار ہونے والی مریضہ صحتیاب ہوگئی، مذکورہ خاتون ہوبیئی کی جانوروں کا گوشت فروخت کرنے والی مارکیٹ میں کام کرتی تھیں۔

    54 سالہ وئی گژنگ جنوری میں اسپتال سے رخصت ہوئی تھیں اور اب وہ مکمل طور پر صحتیاب ہونے کے بعد اپنے گھر جا چکی ہیں۔ انہوں نے 70 ہزار یان یعنی 8 ہزار 467 پاؤنڈز میڈیکل بلز کی مد میں بھرے۔

    وہ ہوبیئی کی سی فوڈ مارکیٹ میں اسٹال لگاتی تھیں جہاں سے وہ اس وائرس کا شکار ہوئیں۔

    وئی کو 10 دسمبر 2019 کو اس وائرس کی پہلی علامت ظاہر ہوئی تھی تاہم ڈاکٹرز نے انہیں معمولی نزلہ زکام قرار دے کر معمول کی دوائی دے دی۔ کچھ روز بعد وہ ایک اور نجی کلینک گئیں جہاں انہیں مختلف دوائیں دی گئیں۔

    ڈاکٹرز کا خیال تھا کہ انہیں پھیپھڑوں کی بیماری برونکائٹس ہوگئی ہے، وئی کو اسپتال میں داخل کرلیا گیا لیکن ان کی حالت روز بروز بگڑتی چلی گئی۔ ڈاکٹرز نے ان کی حالت تشویشناک خیال کرتے ہوئے ان کی اینڈو اسکوپی اور حلق کے ٹیسٹ لیے۔

    ابھی بھی ڈاکٹرز ان کی بیماری کے بارے میں اندھیرے میں تھے، اس کے بعد چند ہی ہفتوں کے اندر اسی علاقے سے مزید مریض سامنے آنا شروع ہوگئے جو وئی جیسی علامات کا ہی شکار تھے۔

    صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے ڈاکٹرز نے فوراً وئی کو قرنطینیہ میں منتقل کردیا جس کے بعد اب وہ مکمل طور پر صحتیاب ہو کر اپنے گھر لوٹ گئی ہیں۔

    ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے وئی کا کہنا تھا کہ ان کے علاج پر ایک بھاری رقم خرچ ہوئی تاہم وہ خود کو خوش قسمت سمجھتی ہیں۔ بہت سے لوگوں نے اس سے کہیں زیادہ رقم خرچ کی لیکن وہ پھر بھی اپنی زندگی نہیں خرید سکے۔

    وئی اب اپنے گھر پر ہیں تاہم ان کی بیٹی جو ایک ماہ بعد خود بھی کرونا وائرس کا شکار ہوگئی تھی، اس وقت ایک فیلڈ اسپتال میں موجود ہیں۔

    وئی کے خیال میں انہیں اس موذی وائرس کے جراثیم اس ٹوائلٹ سے لگے جو ان کے اور مارکیٹ میں جنگلی جانوروں کا گوشت فروخت کرنے والے دیگر افراد کے مشترکہ استعمال میں تھا۔

    ان کے مطابق ان کے قریب اسٹال لگانے والے دیگر افراد بھی اس وائرس کا شکار ہوئے ہیں جن میں سے کچھ ان کی طرح صحتیاب ہوگئے اور کچھ جان کی بازی ہار گئے۔