Tag: corrupt practices

  • شہباز شریف کرپٹ پریکٹس میں ملوث رہے ہیں، نیب رپورٹ

    شہباز شریف کرپٹ پریکٹس میں ملوث رہے ہیں، نیب رپورٹ

    لاہور : نیب کی تحقیقاتی رپورٹ میں مزید انکشافات کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ شہبازشریف کرپٹ پریکٹس میں ملوث رہےہیں، پیراگون ڈیویلپرز کوساڑھے نو ارب کافائدہ پہنچانے کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آشیانہ اقبال اسکینڈل میں شہبازشریف کے ریمانڈ کے بعد شہبازشریف سے متعلق انکشافات پر مبنی نیب کی نئی رپورٹ منظرعام پر آگئی، نیب رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ شہبازشریف نیب کے ساتھ تحقیقات میں تعاون نہیں کررہے، احدچیمہ پرکروڑوں روپےکرپشن کےالزامات بھی لگائےگئے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہبازشریف کرپٹ پریکٹس میں ملوث رہے، پیراگون ڈیویلپرز کوساڑھے نو ارب کافائدہ پہنچانے کیلئے اقدامات کیےگئے،پیراگون ڈیویلپرز کو دی گئی دوہزار کنال اراضی کا تخمینہ تیرہ ارب لگایا گیا جبکہ زمین کی مارکیٹ ویلیو تئیس ارب روپے سے زائد بنتی تھی۔

    رپورٹ کے مطابق شہبازشریف نے غیر قانونی طور پر پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اور ماڈل ٹاؤن چھیانوے ایچ میں ایک منصوبہ مکمل کرنے کا حکم دیا جبکہ شیخ علاالدین کو پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت منصوبے کا حکم دیا گیا۔

    اس سے قبل احتساب عدالت نے شہبازشریف کو سات نومبر تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرتے ہوئے تین روز ہ راہداری ریمانڈ بھی منظور کرلیا، شہبازشریف نے عدالت سے کہا کہ طبی سہولیات دی جا رہی ہیں نہ اہل خانہ سے ملاقات کروائی جا رہی ہے۔

    مزید پڑھیں : شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 7 نومبر تک توسیع

    نیب کی جانب سے شہباز شریف کے پندرہ روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی جس پر سابق وزیر اعلی نے بیان دیا کہ کینسر کا مریض ہوں ، درخواست کے باوجود طبی سہولیات نہیں ملیں، نیب نے قوم اور عدالت سے حقائق چھپائے ۔ کلبھوشن یادو کو تو اہل خانہ سے ملاقات کی اجازت دی گئی مگر مجھے نہیں۔

    شہباز شریف نے کہا کہ جن منصوبوں پر میں نے انکوائری کروائی اسی میں مجھے گرفتار کیا گیا، دس بار جن سوالات کا جواب دیا ان کے لیے دوبارہ ریمانڈ مانگا جا رہا ہے ۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ شہباز شریف تعاون نہیں کر رہے، سوالات کا جواب دینے کی بجائے الٹا سوال کر دیتے ہیں۔

  • پی آئی اے میڈیکل ڈیپارٹمنٹ میں مبینہ کرپشن ، حکومت کا  بدعنوان افسران کیخلاف تحقیقات کا حکم

    پی آئی اے میڈیکل ڈیپارٹمنٹ میں مبینہ کرپشن ، حکومت کا بدعنوان افسران کیخلاف تحقیقات کا حکم

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے ایک اور وعدے کی تکمیل کرتے ہوئے پی آئی اے کے شعبہ میڈیکل میں مبینہ بدعنوانی کیخلاف تحقیقات کا آغاز کردیا اور بدعنوان افسران کیخلاف تحقیقات کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے اداروں میں کرپشن کیخلاف تحقیقات کا آغاز کردیا گیا، وزیراعظم کے سیکریٹریٹ برائے پبلک افیئر نے پی آئی اے کے شعبہ میڈیکل میں بدعنوانی کی شکایات کیخلاف تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے چیئرمین پی آئی اے و سی ای او سے وضاحت طلب کرلی ہے۔

    پی آئی اے کے چیف میڈیکل آفیسر، خاتون لیب ٹیکنیشن اور دیگر افسران پر معالی بدعنوانی کے سنگین الزامات ہیں۔

     

    مالی بدعنوانی سے متعلق شکایات پر وزیر اعظم سیکریٹریٹ نے چیئرمین پی آئی اے اور سی ای او سے وضاحت طلب کرتے ہوئے چیف میڈیکل آفیسر، لیب ٹیکنالوجسٹ، فائنانس آفیسر اور دیگر کیخلاف تحقیقات کا حکم دیا۔

    سی ایم او آفس میں جعلی بلوں کی ادائیگی اور ادویات کی خریداری میں بڑے پیمانے پر مبینہ کرپشن کے الزامات سامنے آئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق سی ایم او پر بیرون ملک اثاثے بنانے اور میڈیکل انشورنس کے نام پر مبینہ طور پر کمیشن لینے کے بھی الزامات ہیں۔

    دوسری جانب ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ شعبہ میڈیکل سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ جمع کرادی، رپورٹ سی ای اوسیکریٹریٹ میں جمع کرائی گئی ہے، تحقیقاتی رپورٹ وزیراعظم ہاؤس کوارسال کی جائے گی۔

    وزیراعظم نے پی آئی اے شعبہ میڈیکل میں مبینہ بدعنوانیوں کا نوٹس لیا تھا۔

    یاد رہے وزیراعظم عمران خان نے قوم سے پہلے خطاب میں کہا تھا کہ صاحب اقتدار کرپشن کرتے ہیں تو ادارے تباہ ہوجاتے ہیں، کرپشن کے خاتمے کیلئے اپنا پورا زور لگائیں گے،  اب احتساب کا عمل اب نہیں رکے گا، وزارت داخلہ میرے پاس ہوگی، ایف آئی اے بھی ماتحت ہوگی۔

    ان کا کہنا تھا کہ محکموں میں کرپشن مافیا بیٹھا ہے جو کرپٹ نظام سے پیسہ بنارہا ہے، تیار ہوجائیں کرپٹ مافیا شور مچائے گا، سڑکوں پر بھی آئے گا، اب یہ ملک بچے گا یا پھر کرپٹ مافیا، ان کا مقابلہ کرنے کو تیار ہوں۔