Tag: CORRUPTION CASES

  • کرپشن کے کون سے مقدمات نیب کے پاس رہیں گے؟

    کرپشن کے کون سے مقدمات نیب کے پاس رہیں گے؟

    کراچی : کرپشن، اختیارات کا ناجائز استعمال اور دیگرسنگین الزامات سے متعلق کرپشن کے کون سے مقدمات نیب کے پاس رہیں گے اور کون سے دوسرےاداروں کو منتقل ہوں گے؟

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ترمیمی آرڈیننس کے بعد نیب نے ریویو کمیٹی تشکیل دے دی، اس حوالے سے ڈپٹی ڈائریکٹر نیب قمر عباسی نے سندھ ہائی کورٹ کو آگاہ کردیا ہے۔

    ڈپٹی ڈائریکٹر نیب نے عدالت کو بتایا کہ ریویو کمیٹی ملک بھر کے نیب بیوروز میں جاکر کیسز کا جائزہ لے رہی ہے، بیشتر کیسز احتساب عدالتوں نے بھی واپس نیب کو ارسال کیے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ احتساب عدالتوں سے نیب کو واپس بھیجے گئے کیسز کا جائزہ لیا جارہا ہے، ریفرنسز، انکوائریاں ریویو کمیٹی کے جائزہ لینے کے بعد متعلقہ اداروں کو بھیجے جائیں گے۔

    نیب رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریویو کمیٹی ہزاروں کیسز کا جائزہ لے رہی، جواب جمع کرانے کیلئے مزید مہلت دی جائے۔

    عدالت نے 4ہفتوں میں نیب سے رپورٹ طلب کرلی، کیس کی سماعت جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔

    یاد رہے کہ این آئی سی وی ڈی کرپشن ریفرنس میں ملزم محمد جنید نے مقدمہ احتساب عدالت سے سندھ ہائی کورٹ میں منتقل کرنے کی درخواست دائر کی تھی، احتساب عدالت نے ملزم کی درخواست کو مسترد کردیا تھا۔

     

  • سعودی عرب: کرپشن کے جرم میں سینکڑوں افراد کے خلاف مقدمات درج

    سعودی عرب: کرپشن کے جرم میں سینکڑوں افراد کے خلاف مقدمات درج

    ریاض: سعودی عرب میں کرپشن اور اثر و رسوخ استعمال کر کے غیر قانونی کام کروانے کے جرم میں 226 افراد کے خلاف مقدمات درج کرلیے گئے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب کے کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن کمیشن (نزاہہ) نے 150 سے زائد فوجداری مقدمات درج کر لیے ہیں، عرب نیوز نے کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن کمیشن کے حوالے سے بتایا کہ یہ فوجداری مقدمات 226 افراد کے خلاف درج کیے گئے ہیں اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔

    جن افراد کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں ان میں وزارت دفاع میں کام کرنے والے کئی افسران اور سرکاری ملازمین کے علاوہ دیگر افراد شامل ہیں۔

    ان افراد سے مشکوک مالی معاملات کے لین دین، رشوت لینے، اثر و رسوخ استعمال کرنے، فراڈ، عوام کے پیسے کا ضیاع اور غیر قانونی مالی فواد حاصل کرنے کے لیے منی لانڈرنگ کے ذریعے ایک ارب 23 کروڑ ریال (328 ملین ڈالر) حاصل کرنے کے الزامات پر تفتیش کی جا رہی ہے۔

    اس مقدمے میں 48 مدعا علیہان سے تفتیش کی گئی جن میں سے 19 وزارت دفاع کے ملازمین، 3 سرکاری ملازمین، 19 کاروباری شخصیات اور 8 کمپنیوں میں کام کرنے والے افراد شامل ہیں۔

    ان میں سے 44 افراد پر تفتیش کے بعد فرد جرم عائد کر دی گئی اور حکام چوری شدہ رقم وصول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    دوسرے مقدمے میں مملکت کے ایک علاقے میں کوالٹی مینجمنٹ کے ایک ڈائریکٹر اور ان کے 2 بھائیوں کی گرفتاری شامل ہے جنہوں نے ایک کاروباری شخص (میونسپلٹی میں کنٹریکٹر) کو متعدد منصوبوں کا ٹھیکہ دینے کے عوض 170 ملین ریال کی رشوت لی تھی۔

    تیسرے مقدمے میں وزارت خزانہ کے ایک نمائندے کی گرفتاری شامل ہے جنہوں نے حکومتی اداروں سے 23 ملین ریال کے معاہدے رکھنے والے ادارے کی مالی بے ضابطگیوں کو نظرانداز کرنے کے لیے ایک لاکھ ریال رشوت لی تھی۔

    اسی طرح چوتھے مقدمے میں نیشنل گارڈ کے ایک ریٹائرڈ میجر جنرل کو وزارت کے معاہدوں کے حصول میں مدد فراہم کرنے کے عوض ایک کمپنی سے ملازمت کے دوران 82 لاکھ ریال رشوت لینے پر گرفتار کیا گیا۔

    اس مقدمے میں کمپنی کے 3 ملازمین کو بھی ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

    پانچویں مقدمے میں وزارت صحت نے ٹھیکے دینے والے ایک ڈائریکٹر کو گرفتار کرنے میں مدد کی جنہوں نے مریضوں سے متعلق کاغذی کارروائی کے عوض شعب آرکائیوز میں ایک ملازم کو 70 ہزار ریال رشوت ادا کی۔

    آخری کیس میں وزارت تعلیم کے ایک ملازم کو دوران ملازمت لوگوں کو ملازمت دینے کے لیے 20 ہزار ریال کی رشوت لینے پر گرفتار کیا گیا۔

  • سعودی عرب : 700 ملین ریال سے زائد کرپشن پر حکومت کا بڑا اقدام

    سعودی عرب : 700 ملین ریال سے زائد کرپشن پر حکومت کا بڑا اقدام

    ریاض : سعودی عرب کے کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن کمیشن نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے700 ملین ریال سے زائد کرپشن میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرلیا، ملزمان میں سرکاری اہلکار، تاجر اور غیرملکی شامل ہیں۔

    سعودی عرب کے کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن کمیشن (نزاہہ) نے سرکاری اثر و نفوذ کے غلط استعمال اور سرکاری فرائض ادا کرنے کے لیے رشوت ستانی کے 889 کیسز میں 700 ملین ریال سے زیادہ کرپشن کے کیسز بےنقاب کیے ہیں۔

    سعودی خبر رساں ادارے کے مطابق بدعنوانی کے معاملات میں وزارت دفاع، وزارت انصاف کے افسران، بلدیاتی کونسلوں کے عہدیداران، محکمہ ٹریفک، وکسٹم کے اہلکار، متعدد عام سعودی شہری اور مقیم غیرملکی ملوث ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ700ملین ریال سے زیادہ بدعنوانی کے کیسز ریکارڈ پر آئے ہیں، ان میں نمایاں ترین تیرہ مقدمات ہیں، جرائم میں ملوث ریاض بلدیاتی کونسلوں کے تیرہ سرکاری اہلکار، چار تاجر اور پانچ مقیم غیرملکیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ملزمان کے گھروں پر چھاپے مارے گئے جہاں سے193.6 ملین ریال برآمد ہوئے ہیں۔

    نزاہہ عملے نے دوسرے کیس میں ایک عرب ملک کے دو شہریوں کو10 لاکھ ریال نقد اور تیس لاکھ ریال کا چیک وصول کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا، یہ رقم وزارت کے ایک پروجیکٹ کا جس کی لاگت 680 ملین ریال تھی ٹھیکہ دلانے کے لیے لی جارہی تھی۔

    تیسرے کیس میں سیکیورٹی ادارے کے ایک گودام کا سابق افسر 1.8 ملین ریال کے غبن میں پکڑا گیا ہے جبکہ چوتھے کیس کا تعلق محکمہ کسٹم سے ہے۔ ایک عرب ملک کے تین شہری محکمہ کسٹم کے ایک اہلکار کو ساڑھے 8 لاکھ ریال دیتے ہوئے پکڑے گئے۔ یہ رقم بری سرحدی چوکی سے ممنوعہ سامان پاس کرانے کے لیے دی جارہی تھی۔

    اس کے علاوہ پانچویں کیس کا تعلق وزارت دفاع سے ہے جس میں چار افسران اور وزارت کی ٹھیکیدار کمپنی سے تعلق رکھنے والے پانچ افراد پکڑے گئے جبکہ چھٹے کیس میں وزارت انصاف کا ایک سابق ڈائریکٹر گرفتار کیا گیا ہے۔

    ساتویں کیس میں وزارت ٹرانسپورٹ کا ایک اہلکار بدعنوانی کے الزام میں حراست میں لیا گیا، 8 ویں کیس کا تعلق مشرقی ریجن کی

    ایک بستی کی بلدیاتی کونسل سے ہے، اس کا سابق اہلکار13.9 ملین ریال کی بدعنوانی میں پکڑا گیا۔ نویں کیس کا تعلق سعودی خواتین کے لیے بین الاقوامی جعلی ڈرائیونگ لائسنس نکالنے سے ہے۔ اس سلسلے میں محکمہ ٹریفک کے دو افسر اور دو اہلکار خواتین کی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔

    دسویں کیس کا تعلق وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود سے ہے، ایک اہلکار نے غیرقانونی طریقے سے ایک غیرملکی کا نقل کفالہ کرانے کے لیے رقم طلب کی تھی، گیارہواں کیس محکمہ صحت سے ہے جس کے ایک ایشین اہلکار نے میڈیکل آلات ایک کمپنی کو57.5 ہزار ریال میں فروخت کردیے تھے۔

    بارہویں کیس کا تعلق ایک میونسپلٹی کے اہلکارسے ہے سرکاری دستاویز کے بدلے ہم وطن سے پچاس ہزار ریال رشوت لی گئی تھی جبکہ تیرہویں کیس کا معاملہ محکمہ کسٹم سے ہے جس میں ایک سعودی شہری اور دو غیرملکیوں کو ممنوعہ سامان پر مشتمل ملبوسات پاس کرانے کے لیے ایک لاکھ ریال ایک کسٹم کنٹرولر کو دیے تھے۔

  • نیب نے 20 ماہ میں 71 ارب روپے قومی خزانے میں جمع کرائے: جاوید اقبال

    نیب نے 20 ماہ میں 71 ارب روپے قومی خزانے میں جمع کرائے: جاوید اقبال

    اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ ہم نے 20 ماہ میں 71 ارب روپے قومی خزانے میں جمع کرائے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے نیب لاہور کے دورہ کے موقع پر کیا. ڈی جی نیب سلیم شہزاد نے اس موقع پر میگا کرپشن کیسزپر چیئرمین کو بریفنگ دی.

    [bs-quote quote=”رپشن کے خاتمے کی لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں” style=”style-8″ align=”left” author_name=”چیئرمین نیب”][/bs-quote]

    چیئرمین نیب نے لاہور بیورو کی کارکردگی کو سراہا. جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ میگا کرپشن کیسز کے مقدمات کو انجام تک پہنچانا ترجیح ہے.

    انھوں‌ نے کہا کہ نیب نے 71 ارب روپےقومی خزانے میں جمع کرائے، یہ سلسلہ جاری رہے گا.

    مزید پڑھیں: نیب کراچی نے عاطف زمان سے انکوائری کے لیے کمر کس لی

    مزید پڑھیں:  نوازشریف کیخلاف سرکاری گاڑیوں کا کیس:دفترخارجہ کے سینئرحکام بھی نیب کےریڈار پر

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ کرپشن کے خاتمے کی لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں.

    خیال رہے کہ 27 اگست 2019 کو چیئرمین نیب نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ نیب افسران بنا کسی خوف اپنا کام ایمانداری کے ساتھ جاری رکھیں۔

    اس موقع پر  ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان ملنگی نے چیئرمین نیب کو بریفنگ دی۔

  • نیب بلوچستان : چھ ماہ میں پچاس سے زائد کرپشن کیسز کی تحقیقات کا آغاز

    نیب بلوچستان : چھ ماہ میں پچاس سے زائد کرپشن کیسز کی تحقیقات کا آغاز

    کوئٹہ : قومی احتساب بیورو بلوچستان نے 2019کے پہلے چھ ماہ میں مختلف عوامی شکایات پر کاروائی کرتے ہوئے 50 سے زائد کرپشن کیسز کی تحقیقات کا آغاز کیا۔ مجموعی طور پر 175 کیسزکی تحقیقات پر کام جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مختلف سرکاری و پرائیوٹ محکموں اور ہاؤسنگ سوسائٹیز کے کرپٹ افراد کے خلاف کرپشن کی تحقیقات مکمل کر کے 10ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے گئے۔

    کرپشن کیسز میں مطلوب ملک کے مختلف علاقوں سے 20افراد کو گرفتار کیاگیا جبکہ اسی عرصے کے دوران احتساب عدالت سے متعدد ملزمان کو سزائیں بھی سنائی گئیں ڈی جی نیب بلوچستان فرمان اللہ نے کرپشن کے مکمل خاتمے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بدعنوان عناصر کو سرکاری وسائل کی لوٹ مار نہیں کرنے دی جائے گی۔

    نیب بدعنوانی کے ناسور کے خلاف چئیرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی احتساب سب کے لئے کی پالیسی کے تحت کارروائیاں جاری رکھے گانیب بلوچستان کو سال 2019 میں جنوری سے جون کے دوران کرپشن سے متعلق437 شکایات موصو ل ہوئیں جن میں ابتدائی جانچ پڑتال اور شواہد کی روشنی میں 50 سے زائد اہم کیسز کی تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔

    نئی شروع کی جانے والی تحقیقات اراکین پارلیمنٹ ،بیوروکریٹس،سرکاری افسران اور اہلکاروں اور ہاوسنگ سوسائٹیز کے ذمہ داران کی مبینہ کرپشن سے متعلق ہیں۔

    فروری تا جون نیب کی مختلف ٹیموں نے بدعنوانی کے متعدد کیسز کی تحقیقات مکمل کر کے 10ریفرنسز احتساب عدالت میں جمع کروائے۔

    اس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل نیب بلوچستان عرفان اللہ نے کہا ہے کہ قوی احتساب بیورو کرپشن کی روک تھام کے لئے تندہی سے کام کر رہا ہے۔ قانون کی حکمرانی ،میرٹ اور شفافیت کے اصولوں پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔

    کرپشن کا خاتمہ صرف نیب کی کوششوں سے ممکن نہیں اس کے مکمل خاتمے کے لئے معاشرے کے تمام طبقات کو اپنی آئینی اور اخلاقی ذمہ داریوں کا ادراک کرتے ہوئے بدعنوان عناصر کی حوصلہ شکنی کرنا ہوگی۔

    چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے ڈی جی نیب بلوچستان فرمان اللہ کی سربراہی میں قومی احتساب بیورو بلوچستان کی کارکردگی کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ مزید بہتری کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

  • کسی کیخلاف مقدمات بند نہیں کرسکتے، نوازشریف کو پارلیمنٹ نے سزا نہیں دی، فواد چوہدری

    کسی کیخلاف مقدمات بند نہیں کرسکتے، نوازشریف کو پارلیمنٹ نے سزا نہیں دی، فواد چوہدری

    اسلام آباد : تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے کہا ہے کہ کسی کے خلاف کرپشن کے مقدمات بند نہیں کرسکتے، نوازشریف کو پارلیمنٹ نے نہیں عدالت نے جیل بھیجا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، فواد چوہدری نے کہا کہ آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں نعرے لگائے گئے کہ نوازشریف کو رہا کرو، نوازشریف کو پارلیمنٹ نے جیل نہیں بھیجا، عدالتوں نے بھیجا ہے۔

    نواز شریف کے 300ارب روپے بیرون ملک ہیں، اسمبلی میں احتجاج کرکے ماحول خراب نہ کیا جائے، ہمیں اپوزیشن کے حقوق کااحترام ہے، یہ عدالت کا اختیار ہے کہ وہ نوازشریف کو رہا کرتے بھی ہیں یا نہیں۔

    ہم کسی کے خلاف کرپشن کے مقدمات بند نہیں کرسکتے، آصف زرداری کے خلاف مقدمات بھی سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں، حکومت آصف زرداری کے مقدمات کیسے ختم کرسکتی ہے؟ اپوزیشن کا یہی جھگڑا ہے کہ ان کے مقدمات ختم کیے جائیں۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسپیکر کیلئے مسترد ہونے والے چار ووٹ تحریک انصاف کے ہی تھے، وزیراعظم کیلئے بھی ہمارے ووٹ 183سے185ہوں گے۔

    عمران خان اقتدار سنبھال کر نئے پاکستان کی بنیاد رکھیں گے، ہم اپوزیشن کو ساتھ لے کرچلیں گے۔ مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اراکین اسمبلی میں حلف اٹھا کرکہتے ہیں ہم انتخابات کو نہیں مانتے۔

  • شرجیل میمن نے وزارتِ بلدیات میں کرپشن کا پردہ فاش کردیا

    شرجیل میمن نے وزارتِ بلدیات میں کرپشن کا پردہ فاش کردیا

    کراچی: پیپلز پارٹی کے رہنما اورسابق وزیرِ بلدیات سندھ شرجیل انعام میمن نے وزارتِ بلدیات میں کروڑوں روپے کی کرپشن کا پردہ فاش کردیا۔

    اے آروائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ان سے قبل وزیرِ بلدیات ماہانہ دس کروڑ روپے لیتا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ کراچی میں شادی ہالوں پرایک جماعت کا قبضہ ہے، سابق ناظم مصطفیٰ کمال کے دورمیں غیر قانونی ہال تعمیرکئے گئے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے جب وزارتِ بلدیات سنبھالی تو سب سے زیادہ کرپشن ٹی ایم اوز میں تھی۔

    شرجیل میمن کا کہناتھا کہ سابق صدرپرویزمشرف کے دورمیں کراچی میں ٹارگٹ کلنگ پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت سے زیادہ رہی اورپیپلزپارٹی کے دور میں بہت سے واقعات کے مجرم پکڑے گئے ہیں۔

    انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ڈاکٹرعاصم کی گرفتاری کےوقت وہ پاکستان میں تھے اس کے دو دن بعد باہرآئے۔

    انکا یہ بھی کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کو ہمیشہ سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا ہے، ذوالفقارعلی بھٹو سے لے کرآج تک قائم ہونے والے تمام مقدمات سیاسی نوعیت کے ہیں، دومرتبہ بینظیربھٹو کی حکومت گرائی گئی۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے دورمیں نوازشریف نے کرپشن کے تمام کیسزپراسٹے آرڈرلے رکھا تھا اورحکومت میں آتے ہی تمام کیسزسے بری ہوگئے۔

    شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ کراچی آپریشن پر ایم کیو ایم کے تحفظات لایعنی ہیں جہاں بھی سزا یافتہ افراد موجود ہیں وہاں چھاپہ ہونا چاہیئے۔