Tag: corruption reference

  • ڈاکٹر عاصم حسین اور دیگر کے خلاف 17 ارب روپے کرپشن ریفرنس میں اہم پیش رفت

    ڈاکٹر عاصم حسین اور دیگر کے خلاف 17 ارب روپے کرپشن ریفرنس میں اہم پیش رفت

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عاصم حسین اور دیگر کے خلاف 17 ارب روپے کرپشن ریفرنس میں ڈاکٹر عاصم و دیگر کی درخواست منظور کر لی، اور ریفرنس واپس چیئرمین نیب کو ارسال کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس کے کے آغا کی سربراہی میں دو رکنی بنیچ نے ڈاکٹر عاصم حسین و دیگر کے خلاف 17 ارب روپے کرپشن ریفرنس میں فیصلہ سنا دیا، عدالت نے ریفرنس واپس چیئرمین نیب کو بھجوانے کا حکم دیا، واضح رہے کہ احتساب عدالت نے ڈاکٹر عاصم حسین اور دیگر کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

    ڈاکٹر عاصم حسین سمیت دیگر کی جانب سے احتساب عدالت کے دائرہ اختیار کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا، نیب کے مطابق ڈاکٹر عاصم نے دیگر ملزمان کے ساتھ مل کر من پسند کمپنیوں کو گیس فراہم کی، تاہم ڈاکٹر عاصم کے وکیل کا مؤقف تھا کہ سرکاری اداروں کو گیس فراہمی کا فیصلہ بدنیتی اور کرپشن پر مبنی نہیں تھا، ترجیحات مختلف ہو سکتی ہیں لیکن فیصلے اپنی صوابدید کے مطابق درست کیے گئے تھے۔

    ملزمان کے وکیل فاروق ایچ نائیک ایڈووکیٹ نے کہا کہ نیا قانون بننے کے بعد یہ ریفرنس احتساب عدالت کے دائرہ سماعت میں نہیں رہا، یہ ریفرنس بنیادی طور پر اختیارات کے غلط استعمال سے متعلق ہے، لیکن قانون کے مطابق یہ ثابت کرنا ضروری ہے کہ اختیارات استعمال کرنے والے نے کوئی مالی فائدہ اٹھایا ہو۔

    وکیل ملزمان نے کہا سوئی ڈی سی اور سوئی سدرن گیس کمپنی سرکاری ادارے ہیں، انھیں گیس فراہم کر کے ڈاکٹر عاصم سمیت کسی ملزم نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا۔ جسٹس کے کے آغا نے کہا اب نئی ترمیم آ گئی ہے، قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے، نیب پراسیکیوٹر نے کہا ہم پارلیمنٹ کے حق سے انکار نہیں کر سکتے لیکن ملزمان کی بریت کے خلاف ہیں۔

    فاروق ایچ نائیک ایڈووکیٹ نے کہا کہ سترہ ارب روپے کرپشن کا جے جے وی ایل ریفرنس خلاف قانون ہے، ریفرنس میں کئی شواہد اور اہم دستاویزات کو چھپایا گیا۔

  • چوہدری شوگر ملزکیس  کا ریفرنس رواں ماہ دائر کیے جانے کا امکان

    چوہدری شوگر ملزکیس کا ریفرنس رواں ماہ دائر کیے جانے کا امکان

    لاہور : قومی احتساب بیورو ( نیب ) کی جانب سے چوہدری شوگرملزکاابتدائی ریفرنس رواں ماہ دائرکیےجانےکاامکان ہے ، ریفرنس آنے کے بعد ملزمان کو طلبی کے نوٹس جاری کیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب لاہور نے نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف چوہدری شوگر مل کیس میں ریفرنس دائر کرنے کے لیے اقدامات شروع کردیے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کے تفتیشی افسر نے ریفرنس کی تیاری کے حوالے سے چئیرمین نیب کو آگاہ کردیا ہے ، چوہدری شوگر ملز کا ابتدائی ریفرنس رواں ماہ دائر کیے جانے کا امکان ہے ، ریفرنس آنے کے بعد ملزمان کو طلبی کے نوٹس جاری کیے جائیں گے۔

    نیب ذرائع کے مطابق چوہدری شوگر مل میں نواز شریف سے صرف دو مرتبہ سوالات کا سیشن ہوا تاہم نواز شریف نے دونوں مرتبہ نیب کے سوالات کا تسلی بخش جوابات نہیں دے سکے اور حسن،حسین نواز،اسما نواز،عبدالعزیز نے انوسٹی گیشن جوائن نہیں کی۔

    مزید پڑھیں : چوہدری شوگر ملز کیس ، نواز شریف اور مریم نواز کو حاضری سے استثنیٰ مل گیا

    خیال رہے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز چوہدری شوگرملزکیس میں ضمانت پر ہیں، احتساب عدالت نے مریم نواز کو ریفرنس آنے تک حاظری سے استثنیٰ دے رکھی ہے اور نوازشریف کی بھی چار ہفتے کے لیے حاضری سے معافی کی درخواست منظور ہوچکی ہے۔

    چوہدری شوگرملز کیس میں نیب کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ نواز شریف نے یوسف عباس، مریم کے ساتھ مل کر 410 ملین کی منی لانڈرنگ کی، ایک کروڑ 55 لاکھ 20 ہزار ڈالر کا قرض شوگرملز میں ظاہر کیا، یہ قرضہ1992میں آف شورکمپنی سے لیا تھا۔

  • پیپلز پارٹی کی سینیٹر روبینہ خالد کے خلاف دائر ریفرنس سماعت کیلئے مقرر

    پیپلز پارٹی کی سینیٹر روبینہ خالد کے خلاف دائر ریفرنس سماعت کیلئے مقرر

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے پیپلز پارٹی کی سینیٹر روبینہ خالد کے خلاف دائر ریفرنس سماعت کیلئے مقرر کر دیا، سماعت 16 جولائی کو سماعت ہوگی ، روبینہ خالد پر لوک ورثہ کے فنڈز میں خورد برد کا الزام ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے پیپلز پارٹی کی سینیٹر روبینہ خالد کے خلاف دائر ریفرنس سماعت کیلئے مقرر کر دیا، جج محمد بشیر کی جانب سے شریک ملزمان محمد شفیع , تابندی ظفر اور روبینہ خالد کے خلاف نوٹسز جاری کئے گئے ۔

    احتساب عدالت میں روبینہ خالد کے خلاف دائر ریفرنس کی سماعت 16 جولائی کو ہوگی۔

    گذشتہ روز نیب راولپنڈی نے لوک ورثہ اسیکنڈل میں پیپلز پارٹی کی سینیٹر روبینہ خالد کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا ، ریفرنس میں الزام لگایاگیاکہ ملزمان نے لوک ورثہ کے فنڈز میں خورد برد کی اور اختیارات کا ناجائز استعمال کیا، جس سے قومی خزانے کو 30 ملین سے زائد کا نقصان پہنچا۔

    مزید پڑھیں : لوک ورثہ اسیکنڈل ، پیپلز پارٹی کی سینیٹر روبینہ خالد کے خلاف ریفرنس دائر

    یاد رہے 15 مئی کو چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیرصدارت ایگزیکٹوبورڈ کا اجلاس ہوا تھا، جس میں سینیٹرروبینہ خالداور مظہرالاسلام کے خلاف ریفرنس کی منظوری دی گئی تھی۔

    اس موقع پر چیئرمین نیب نے کہا تھا میگا کرپشن مقدمات کومنطقی انجام تک پہنچاناترجیح ہے، مقدمات کوقانون کےمطابق انجام تک پہنچایا جارہا ہے، بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑہے، نیب “احتساب سب کے لئے” کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے۔

    ان کا کہنا تھا نیب بد عنوان عناصر ، اشتہاری اور مفرور ملزمان کے مقدمات کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچانے پر یقین رکھتاہے اور اس ضمن میں ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔

  • رحمان ملک کرپشن کے 2ریفرنسز میں بری

    رحمان ملک کرپشن کے 2ریفرنسز میں بری

    راولپنڈی: احتساب عدالت نے سابق وزیرداخلہ رحمان ملک کو کرپشن کے دو ریفرنسز میں بری کردیا۔

    راولپنڈی میں احتساب کی خصوصی عدالت نے سابق وزیرداخلہ رحمان ملک کو کرپشن کے دو ریفرنسز میں بری کرنے کا فیصلہ سنادیا، جج سہیل ناصر نے دو علیحدہ علیحدہ ریفرنسز میں سنائی جانے والی سزاوں کالعدم قرار دیا۔

    عدالت میں رحمان ملک نے مؤقف اختیار کیا کہ دونوں ریفرنسز میں سنائی جانے والی سزاؤں میں قانون تقاضے پورے نہیں ہوئے۔ سزائیں کالعدم قرار دی جائے جس پر عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ سنایا ۔

    عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رحمان ملک نے انکشاف کیا کہ ریفرنسز کے ذریعے بینظیرقتل کیس میں وعدہ معاف گواہ بنانےکیلئےدباؤڈالا تھا لیکن مخالفین ناکام ہوئے۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے رحمان ملک کو نیب عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزا معطل کر دی تھی۔

    عدم پیشی پر نیب عدالت کی جانب سے دی گئی سزا کیخلاف رحمان ملک کی درخواست کی سماعت سپریم کورٹ میں ہوئی، سماعت جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی، رحمان ملک کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ عدالت کی جانب سے عدم حاضری میں سزا سنانے پر انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوتے۔

    رحمان ملک کے وکیل نے استدعا کی کہ نیب کورٹ کی جانب سے دی جانے والی سزا کو کالعدم قرار دیا جائے۔ جس پر سپریم کورٹ نے سزا معطل کرنے کا حکم دیا۔

    اس سے قبل رحمان ملک نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ سپریم کورٹ نواز شریف کی غیر حاضری میں دی گئی سزا کالعدم قرار دے چکی ہے جبکہ نیب عدالت نے میری غیرحاضری میں مجھے سزا سنائی، مجھ پر قاتلانہ حملہ ہوا جس کے بعد میں بیرون ملک چلا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ نیب نے1996 میں رحمان ملک کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا۔