Tag: Corruption

  • کرپشن الزامات: بنگلہ دیشی چیف جسٹس مستعفی

    کرپشن الزامات: بنگلہ دیشی چیف جسٹس مستعفی

    ڈھاکہ : کرپشن الزامات کا سامنا کرنے والے بنگلا دیش کے چیف جسٹس بالاخر اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے‘ وہ گزشتہ ایک ماہ سےجبری رخصت پر تھے۔

    تفصیلات کے کے مطابق بنگلہ دیش کی عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس ‘جسٹس سنہا نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے‘ بنگلہ دیشی صدر کے ترجمان نے استعفے کی تصدیق کردی۔

    یاد رہے کہ بنگلہ دیشی چیف جسٹس سریندر کمار سنہا کے خلاف کرپشن اور منی لانڈرنگ کے 11 مقدمات ہیں ‘ جن کے سبب انہوں نے استعفیٰ دیا ہے۔

    دوسری جانب چیف جسٹس سنہا کی جانب سے چند ماہ قبل سنائے گئے فیصلے کے سبب بنگلہ حکومت اور چیف جسٹس کے درمیان کشمکش جاری ہے‘ فیصلے میں قرار دیا گیا تھا کہ پارلیمنٹ‘ عدالتِ عظمی ٰ کے ججز کو برطرف نہیں کرسکتی ۔

    اس ساری صورتحال کے پیشِ نظر حکومت نے چیف جسٹس کو ایک ماہ کی جبری رخصت پر بھیجا ہوا تھا‘ اور ان پر کرپشن اور منی لانڈرنگ کے مقدمات بھی درج تھے ‘ جس کے نتیجے میں بالاخر انہوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • امیرترین شہزادے کی گرفتاری، سعودی اسٹاک مارکیٹ ہل گئی

    امیرترین شہزادے کی گرفتاری، سعودی اسٹاک مارکیٹ ہل گئی

    ریاض : امیر ترین شہزادے ولیدبن طلال کی گرفتاری سے سعودی اسٹاک مارکیٹ ہل گئی اور شہزادے کی کمپنی کےشیئر9.9فیصدتک گرگئے جبکہ سعودی اسٹاک مارکیٹ 1.5 فیصد تک گر گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں کرپٹ لوگوں کیخلا ف گھیرا تنگ کرتے ہی سعودی اسٹاک مارکیٹ میں مندی دیکھی گئی اور اسٹاک مارکیٹ ایک عشاریہ پانچ فیصد تک گر گئی۔

    شہزادہ الولید بن طلال کی کمپنی کے شیئرز9.9 فیصد تک گرگئے۔

    خیال رہے کہ شہزادہ الولید بن طلال شاہ سلمان کے سوتیلے بھتیجے ہیں اور ان کا شمار دنیا کے امیر ترین افراد میں ہوتا ہے۔


    مزید پڑھیں : سعودی عرب میں کرپشن کےالزام میں 11 شہزادے اور4 وزیرگرفتار


    سعودی عرب میں کرپشن اور منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار شہزادوں میں دنیا کے کھرب پتی الولید بن طلال بھی شامل ہیں، جنہوں نے دنیا کے نامور ترین مالیاتی اداروں میں سرمایہ کاری کررکھی ہے۔

    گرفتاریاں ولی عہد محمد بن سلمان کی زیر صدارت سعودی عرب کی اینٹی کرپشن کمیٹی کے فیصلے کے بعد کی گئیں۔

    سعودی گزٹ کے مطابق اس نئی کمیٹی کے پاس کرپشن کرنے والے افراد کے خلاف تحقیقات، گرفتار کرنے اور سفری پابندیاں لگانے کے ساتھ ساتھ اثاثے منجمد کرنے کا اختیار بھی ہے۔

    دوسری جانب سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان نے وزیر نیشنل گارڈ اور نیول چیف کو ان کے عہدوں سے برطرف کردیا۔

    سعودی فرما نروا شاہ سلمان کے رات گئے جاری کردہ شاہی فرمان کے تحت نیشنل گاڑدز کے وزیر شہزادہ متعب بن عبداللہ کو ان کے عہدے سے ہٹاکر خالدبن عبدالعزیز کو کو نیشنل گارڈز کا نیاوزیرمقررکردیاگیا۔

    اسی طرح وزیراقتصادیات و منصوبہ بندی عادل فقہی کو ان کے عہدے سےبرطرف کرکے ان کی جگہ محمد بن مزیاد التویجری کو وزیرمالیات اور پلاننگ کا قلمدان سونپ دیا گیا ہے۔

    شاہی فرمان کے تحت نیول چیف ایڈمرل عبداللہ بن سلطان کو ان کے عہدے سے سکبدوش کرکے وا ئس ایڈمرل فہد بن عبداللہ الغفیلی کو بحریہ کا سربراہ بنادیا گیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاکستان اور پوری قوم کو پاناما کی نظر کردیا گیا، فضل الرحمان

    پاکستان اور پوری قوم کو پاناما کی نظر کردیا گیا، فضل الرحمان

    اسلام آباد: جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں سیاسی لوگ ایک دوسرے کو چور کہہ رہے ہیں جبکہ انہیں معلوم ہے کوئی بھی سیاست دان اکیلے کرپشن نہیں کرسکتا، پاکستان اور پوری قوم کو پاناما سازش کی نظر کردیا گیا، ملک میں تاثر دیا جانے لگا کہ آمریت جمہوریت سے بہتر ہے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف سازش کی جارہی ہے، آج ایک اسلامی ملک دوسرے اسلامی ملک کے خلاف کام کررہا ہے اور ہم ایک دوسرے کے خلاف لڑ رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاناما کیس پاکستان کے خلاف سازش ہے اور آج پوری قوم کو پاناما کی نظر کردیا گیا، سیاست دان ایک دوسرے کے کپڑے اتار رہے ہیں اور اسمبلی میں ایک دوسرے کو چور کہہ کر مخاطب کررہے ہیں، ملک میں یہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ آمریت جمہوریت کے مقابلے میں بہتر ہے، کوئی بھی ملک باہمی اعتماد اور اتحاد کے بغیر نہیں چلایا جاسکتا، سب نے مل کر ایک شخص پر تجربے کیے جس کی وجہ سے ملک میں عدم استحکام پیدا ہوا۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے اتحاد کی ضرورت ہے، ملک میں سنجیدہ سیاست ہونی چاہیے تاکہ ملکی ترقی کا سفر جاری رہے اور پاکستان بحرانوں سے دور رہے، عالمی طاقتیں اپنے لوگوں کے ذریعے ملک میں مغرب کی تہذیب ہم پر مسلط کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے اتحادی مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کوئی ادارہ یہ نہ سوچے کہ وہ طاقت کی بنیاد پر فیصلہ کرلے گا، مشرف دور میں نیب نے پاک فوج، بیورو کریسی اور دیگر اداروں سے سب سے زیادہ غیرقانونی رقوم کی وصولی کی جبکہ سیاستدانوں کے پاس سے بہت کم رقم وصول کی گئی۔

    جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ نے کہا کہ کشمیری عوام آزادی کے لیے جدوجہد کررہے ہیں جبکہ بھارتی نہتے کشمیریوں پر اشتعال انگیزی کر کے پورے خطے پر جنگ مسلط کرنا چاہتا ہے، بھارت چاہتا ہے پاکستان ترقی نہ کرے۔

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ آج امت کو مسائل سے نکلنے کے لیے اتحاد کی ضرورت ہے، ہمیں اور مسلم پڑوسی ممالک کو مضبوط ہونا پڑے گا تاکہ بیرونی سازشوں کا مقابلہ کیا جاسکے، افغانستان میں عدم استحکام امریکی مداخلت کی وجہ سے آیا جبکہ اب بیرونی سازشیں پاناما جیسے معاملے کو طول دے کر پاکستان کو بھی افغانستان بنانا چاہتی ہیں۔

  • خوشی ہے کہ مجھ پرکرپشن کا کوئی داغ دھبہ نہیں، نوازشریف

    خوشی ہے کہ مجھ پرکرپشن کا کوئی داغ دھبہ نہیں، نوازشریف

    اسلام آباد : سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ مجھ پر کرپشن کا کوئی داغ دھبہ نہیں ہے، میں نے کوئی کک بیک اورکمیشن نہیں لیا تو مجھے کس بات پر نکالا گیا؟ الزام یہ لگایا گیا ہے کہ جب تنخواہ مقرر کی گئی تو آپ نے وصول کیوں نہیں کی؟

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب ہاؤس لاہور میں مسلم لیگ نون کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    اقامہ کے حوالے سے نواز شریف کی وضاحت

    اپنے اقامہ کے حوالے سے وضاحت دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جلاوطنی کےدوران ملک سے باہر رہنا آسان نہیں تھا، اس دورمیں لندن میں چھ مہینے سے زیادہ قیام نہیں کرسکتا تھا، مجھے سعودی عرب اور کسی اور ملک جاکر پھر ویزا لینا پڑتا تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ مجھے چھ مہینے کا برطانیہ کا ویزا ملتا تھا، جس کیلئے مجھے واپس دبئی جاکر پھر برطانیہ کا ویزا لینا پڑتا تھا، ان ہی مشکلات کے مد نظر ویزا لینے کے لئے میرے بیٹے نے وہاں ایک کمپنی کھولی اور مجھے اس کا بورڈ آف ڈائریکٹر کا سربراہ بنا کر دس ہزار درہم تنخواہ مقرر کی۔

    میرےبیٹے کی کمپنی کوئی سرکاری کمپنی نہیں تھی، میری وہاں تنخواہ کوئی دس کروڑنہیں تھی، اگر میں تنخواہ وصول کرتا تو مصیبت نہ کرتا تو بھی مصیبت۔

    نوازشریف نے کہا کہ رشوت لینے والوں اورغاصبانہ قبضہ کرنے والوں کوکوئی نہیں پوچھتا، جنہوں نے کچھ نہیں کیا ان پرمقدمات بنا کر نااہل قراردیا جارہا ہے۔

    پاناما کیس میں اتنی دھول اڑائی گئی کہ سب حیران ہوگئے، مخالفین پتہ نہیں تمام چیزیں کہاں سے لے کر آئے ہیں، اگر قوم کی امانت میں خیانت کی ہوتی تو میں استعفیٰ دے دیتا، کسی کے کہنے پر میں کیوں استعفیٰ دیتا؟

    اقتدار پھولوں کی سیج نہیں کانٹوں کابستر ہے، چند سیاستدانوں نے الزامات کی حد کردی، اب وہ خود اس میں گھرے ہوئے ہیں۔

    بعید نہیں تھا کہ ماضی کی طرح مجھے بھی سزائے موت ہوجاتی

    انہوں نے کہا کہ میں نے ملک کی خلوص نیت سے خدمت کی، بھارت نے ایٹمی دھماکے کیے تو ہمارے لئے عزت کا معاملہ ہوگیا تھا، ہم نے بٹن دبا کر اسے ایٹمی قوت بنایا اور پاکستان کو دفاعی لحاظ سے ناقابل تسخیر بنادیا، وہ وقت بھی برداشت کیا جب لوگ کہتے تھے کہ مجھے سزائےموت ہوگی، کوئی بعید نہیں تھا کہ ماضی کی طرح مجھے بھی سزائے موت ہوجاتی۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ معاملات کی درستگی کیلئے ہمسائیوں کے ساتھ مل کر کردار ادا کیا، ان کاموں کوسراہنے کے بجائے مجھے ہتھکڑیاں لگا کرجیل میں ڈال دیا گیا، ایسا کام چند لوگوں نے کیاتھا، اٹک قلعے میں باہر فوجیوں کا پہرہ ہوتا تھا، اٹک جیل میں فوجی میرے لیے دعا کرتے تھے۔

    میں نظریاتی انسان ہوں، نظریات پر میرا کوئی سمجھوتا نہیں ہوتا، اسی وجہ سے اگر سزائیں بھگتی ہیں تو کوئی پچھتاوا نہیں، آئین کے راستے پرچلنا چاہئیے،رول آف لاء ہوناچاہئیے۔

    پاکستان کسی حادثے کا متحمل نہیں ہوسکتا

    نواز شریف کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز کے فیصلے سے متعلق یہ بات دنیا بھر میں پھیل چکی ہے کہ ماضی میں پاکستان میں کبھی کسی وزیراعظم اور جمہوری حکومت کی آئینی مدت پوری نہیں ہوئی، یہ سلسلہ بند نہ ہوا تو خدانخواستہ ملک کسی حادثے کا شکار ہوسکتا ہے، یہ ملک کسی بڑے حادثے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارا آنیوالا وقت قابل افسوس نہیں ہونا چاہیے، ملک کے لئے ہر قربانی دینے کو تیار ہوں،آپ میرے ساتھی بنیں، میرےنظریے کوسپورٹ کریں۔

    نوازشریف نے کہا کہ مجھے اقتدار کا لالچ نہیں ہے، میری ہرقربانی ملک کیلئے ہوگی، ملک کو صحیح سمت پرچلانے کیلئے آپ میرا ساتھ دیں، بہت سے ملک پاکستان سے پیچھے تھے جو آج آگے نکل چکے ہیں۔

    دھرنوں اور پاناما لیکس نے قوم کا وقت ضائع کیا

    انہوں نے کہا کہ پہلے، دوسرے دھرنے اور پاناما لیکس نے قوم کا بہت وقت ضائع کیا، پاکستان میں روشنیاں واپس آرہی ہیں، کراچی دوبارہ آباد ہورہاہے، ہماری کوششوں سے کراچی میں امن واپس لوٹ رہا ہے، 2013سے پہلے کیا حال تھا، ہم نے دہشتگردوں کی کمرتوڑ دی۔

    اگر دھرنوں کی سیاست نہ ہوتی تو آج ملک سے دہشتگردی کا سو فیصد خاتمہ ہوچکا ہوتا، ملک میں ترقی کا دور دوبارہ شروع ہوچکا ہے،اپنی آج تک کی جدوجہدکوآسانی سےضائع کرنےدنیانہیں چاہتا۔

  • ملکی تاریخ میں سارے مقدمات ڈیل کے ذریعے ختم ہوئے، اسدعمر

    ملکی تاریخ میں سارے مقدمات ڈیل کے ذریعے ختم ہوئے، اسدعمر

    اسلام آباد : پوری قوم کومیاں نوازشریف کی کرپشن کا پتہ چل چکا ہے امید ہے کہ بہت جلد پانامہ کیس کا فیصلہ آئے گا۔ میمو کیس کے موقع پر سابق آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی کو مدت ملازمت میں توسیع ملی۔ ۔پاکستان کی تاریخ میں سارے مقدمات ڈیل کے ذریعے ختم کردیئے جاتے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں میزبان ارشد شریف سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ کرپشن اور ڈیل سے متعلق ایم کیو ایم کے رہنما طاہرمشہدی نے کہا کہ میں نے سی پیک کے حوالے سے سینٹ میں ایک تجویز دی تھی کہ اس منصوبے کے لئے مختص رقم کا چالیس فی صد آپ لوگ کھا لیں باقی ساٹھ فی صد عوام کی مفاد میں خرچ کریں لیکن لگتا ہے کہ سیاسی اشرافیہ اس کے لئے بھی تیار نہیں۔

    اس سوا ل پر کہ ترقیاتی فنڈز میں سے کتنا فی صد خرچ ہوتا ہے اور کتنا فیصد کرپشن کا شکار ہوتا ہے، اس پر طاہر مشہدی کا کہنا تھا کہ صرف پندرہ سے پچیس فی صد خر چ ہوتا ہے باقی 75سے 85 فیصد خرد برد ہوتے ہیں ۔ جب کرپشن کی رقم کو کہیں چھپانے کے لئے جگہ نہیں ملتی تو یہ صاحب اقتدار لوگوں کے گھروں اور بیکریوں سے نکلتے ہیں۔

    تجزیہ نگارامجد شعیب کا کہنا تھا کہ جب آپ کسی کے احسان مند ہوں تو آزادانہ فیصلے نہیں کرتے پرویز مشرف کے معاملے میں بھی یہی ہوا عربوں کے ان پر احسانات تھے اس لئے وہ بھی آزادانہ فیصلے نہ کرسکے۔ اسد عمر نے کہا کہ پہلا این آر او پرویز مشرف اور میاں نواز شریف کے درمیان ہو اتھا جب 2000میں میاں نواز شریف کو جدہ جانے کی اجازت دی گئی حالانکہ مشرف خود سمجھتے تھے کہ نواز شریف مجرم تھے پھر بھی انہیں باہر جلاوطن کردیا۔

    مشرف کے خلاف چلنے والے سنگین غداری کے مقدمے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر کرنل مشہدی نے کہا حکمران ایلیٹ کے درمیان ڈیل ہوتی رہی ہیں۔ ججوں ، جرنیلوں اور سرمایہ داروں کے لئے کوئی قانون نہیں اس کے برعکس غریب اپنی پیٹ کی آگ بجھانے کے لئے ڈبل روٹی بھی چورے کریں تو ان کے لئے قانون حرکت میں آتا ہے، ان کو دس دس سال سزائین دی جاتی ہے ۔ اس کے برعکس پانچ ارب روپے غبن کرنے والوں کو پرٹوکو ل دیاجاتاہے۔

    انہوں نے طنزیہ کہا پاکستان میں قانون سے بچنے کے لئے پانچ ارب سے زیادہ کی کرپشن کرنی چاہئے۔ امجد شعیب نے کہاکہ وزیر داخلہ چودھری نثار اور وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے کر اپنی جان چھڑانا چاہتے تھے ۔ جس کے لئے وزیر اعظم بھی راضی ہوگئے جب مشرف کو لینے جہاز پاکستان آئے تو وزیر اعظم اپنی بات سے مکر گئے جس کی وجہ سے چودھری نثاراور وزیر اعظم کے درمیان اختلافات پیدا ہوئے اور وہ ایک ماہ تک دفتر نہیں آئے ۔آخر کار اسی گروہ نے مشرف کو باہر جانے کی اجازت دی تھی لیکن اب ایسا کچھ دکھائی نہیں دیتا۔ ازجلد نمٹا نا ہوگا۔

    امجد شعیب نے کہا کہ ڈان لیکس وزیر اعظم ہاﺅس سے لیک ہوا ہے تو اس کی تحقیق بھی وہا ں ہی ہونی چاہئے۔ کلبوشن سمیت پاکستان میں بھارتی مداخلت کے ثبوت آئی ایس آئی وزارت خارجہ کو دیئے کئی ماہ گزرچکے ہیں لیکن وزارت خارجہ اسے آگے نہیں بھیج رہا۔

    حکمران طبقہ ذاتی مفادات کی خاطر قومی مفادات کب تک داﺅ پر لگاتا رہے گا ؟کے جواب میں طاہر مشہدی کا کہنا تھا کہ جب تک ہماری ساری قیادت تبدیل نہیں ہوگی جب تک ہمارے تصور اور سیاسی نظام میں تبدیلی نہیں آئے گی جب تک ہمارا جمہوری نظام ترقی نہیں کرے گا۔

    امجد شعیب نے کہا کہ جب تک سیاسی لیڈر شپ اپنے لیڈروں کو خدا سمجھتے رہے ہیں جب تک ان کے ذہن میں یہ بات رہے کہ ملک کی بجائے انہیں ٹاپ لیڈر شپ کی وفاداری کرنی ہے۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ جب تک عوام میں بادشاہوں کے خلاف حقارت پیدا نہیں ہوگی اس وقت تک حکمران طبقہ اپنی مفادات کے لئے ملکی مفادات کو داﺅ پر لگاتا رہے گا۔

  • چوہدری نثار وفاقی وزیر ہیں، جج نہ بنیں، شرجیل میمن

    چوہدری نثار وفاقی وزیر ہیں، جج نہ بنیں، شرجیل میمن

    حیدرآباد: سابق وزیراطلاعات سندھ اور پیپلزپارٹی کے رہنماء شرجیل انعام میمن نے وفاقی وزیر داخلہ کو مناظرے کا چیلنج دیتے ہوئے کہا ہے کہ چوہدری نثار میرے اوپر بنائے گئے مقدمات اور اُن کے قائدین پر قائم کیے گئے مقدمات پر جواب دیں، وہ وفاقی وزیر ہیں جج نہ بنیں۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہاکہ ’’چوہدری نثار کو مناظرے کا چیلنج دیتا ہوں وہ آئیں اور ثابت کردیں کہ میرے اوپر بنائے گئے مقدمات صحیح ہیں یا پھر غلط، جس فارمولے کے تحت میرا نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ ECL میں ڈالا گیا کیا نواز شریف، ان کے خاندان اور اسحاق ڈار اس فارمولے میں نہیں آتے؟

    پڑھیں: ’’ دستاویز کے بغیر دیے گئے ویزوں‌ کا کوئی ریکارڈ نہیں، نثار ‘‘

    انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار مجھے مناظرے میں دوہرے قانون کے لاگو ہونے جواب دے کر مطمئن کریں، اگر انہوں نے قائل کر دیا تو میں معذرت کر کے انہیں سلام کروں گا۔ پی پی رہنماء نے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ میرے اوپر بنائے گئے مقدمات پر علیحدہ قوانین لاگو کرتے ہیں اور لیگی رہنماؤں کے لیے حکومت کے الگ قانون ہیں۔

    شرجیل میمن نے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’چوہدری نثار وفاقی وزیر ہیں وہ جج نہ بنیں اور مقدمات کے فیصلے عدالتوں پر ہی رہنے دیں‘‘۔

    قبل ازیں وفاقی وزیرداخلہ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شرجیل میمن کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ’’اگر آپ اتنے صاف ستھرے تھے تو دو سال تک ملک سے باہر کیوں رہے اور عدالتوں سے ضمانت قبل از گرفتاری کیوں حاصل کی؟‘‘۔

    پڑھیں: ’’ نوازشریف کرپٹ ہیں، قوم کا پیسہ ہرصورت واپس لائیں‌ گے، شرجیل میمن ‘‘

  • عدالت نے اکبرانعام کوملک سے باہرجانے کی اجازت دے دی

    عدالت نے اکبرانعام کوملک سے باہرجانے کی اجازت دے دی

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے محکمہ اطلاعات کرپشن کیس میں پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن کے شریک ملزم اکبرانعام کوملک سے باہر جانے کی اجازت دے دی.

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں شرجیل میمن کے شریک ملزم اکبرانعام کی ملک سے باہرجانے کی درخواست سے متعلق سماعت ہوئی ، ہائی کورٹ نےسماعت کے دوران اکبرانعام کوملک سے باہر جانےکی اجازت دیتے ہوئے  ملزم کا پاسپورٹ بھی واپس کرنے کا حکم صادرکیا۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ اکبرانعام محکمہ اطلاعات میں کرپشن کا شریک ملزم ہے. ملک سے جانے کے بعد واپس نہ آنے کا خدشہ ہے، نیب کے مطابق ملزم 5ارب 76 کروڑروپے کے کرپشن ریفرنس میں شریک ملزم ہے۔ ملزم کا وکیل ملزم دوبارملک سے باہر جا چکا ہے جبکہ ٹرائل کا بھی سامنا کررہا ہے۔

    خیال رہے گذشتہ سال محکمہ اطلاعات میں اشتہارات کی کرپشن میں بھی اربوں روپے کی کرپشن سامنے آئی تھی، جس کے بعد شرجیل میمن اور انعام اکبر کے نام ای سی ایل میں‌ ڈالے گئے تھے.

    شرجیل میمن کی حراست اوررہائی


    یاد رہے پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن کو وطن واپس پہنچنے پر نیب نے اسلام آباد ایئرپورٹ پر حراست میں لیا تاہم ضمانتی دستاویزات کی جانچ پڑتال کے بعد انہیں رہاکردیا گیا تھا.

     نیب رپورٹ کے مطابق سابق وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے 5ارب 76 کروڑ کی خوردبرد کی ہے، نیب کا کہنا ہے کہ شرجیل میمن کو کسی صورت حفاظتی ضمانتی نہیں دینی چاہیے، انہوں نے پونے 2 سال تک نیب کے کسی سوال کا جواب دیا نہ پاکستان آئے۔

  • نیب کا چھاپہ: ارب پتی پولیس کانسٹیبل باپ سمیت گرفتار

    نیب کا چھاپہ: ارب پتی پولیس کانسٹیبل باپ سمیت گرفتار

    حیدرآباد : کرپشن میں ملوث ارب پتی باپ بیٹا حیدرآباد سے گرفتار ہوگئے۔ نیب نے لطیف آباد میں حاضر سروس پولیس کانسٹیبل کے گھر پر چھاپہ مار کر پاکستانی اورغیر ملکی کرنسی کی صورت میں کروڑوں روپے برآمد کرلیے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کی ٹیم نے حیدر آباد کے علاقے لطیف آباد میں چھاپہ مار کر دو ملزمان باپ بیٹے کو حراست میں لے لیا، حُلیے سے انتہائی سادہ نظر آنے والے  دونوں ملزمان کوئی عام چور نہیں بلکہ ارب پتی پولیس والے ہیں۔

    نیب نے  پولیس کانسٹیبل کے گھر چھاپہ مارا تو جیسے خزانے کے انبار لگ گئے، نیب کے مطابق حاضرسروس پولیس کانسٹیبل عارف اوربرطرف والد محمد یوسف کو گرفتار کرلیا گیا۔

    گھر سے کروڑوں روپے ، بیش قیمت گاڑیان اور جائیداد کے کاغذات برآمد ہوئے ترجمان نیب کے مطابق گھراوردفاتر سے اڑتیس لاکھ روپے کیش بارہ لاکھ کے پرائز بانڈ، دو کروڑ کی ایرانی کرنسی، سعودی ریال اور یو اے ای درہم بر آمد ہوئے ہیں۔

    اس کے علاوہ انتالیس تولے سونا، دس مختلف ماڈلز کی گاڑیاں، بیس بینک اکاؤنٹس کے دستاویزات شادی ہالز اور مختلف پلاٹس کے کاغذات بھی ملے ہیں۔

    نیب کے مطابق ملزم محمد یوسف کو کرپشن کے الزام پر پولیس سے برطرف کیا گیا تھا جبکہ  ملزم کا ببیٹا عارف اس وقت بھی محکمہ پولیس میں کانسٹیبل تعینات ہے۔

  • پی ایس ایل: اسپاٹ فکسنگ کا انکشاف، شرجیل خان اور خالد لطیف ایونٹ سے باہر

    پی ایس ایل: اسپاٹ فکسنگ کا انکشاف، شرجیل خان اور خالد لطیف ایونٹ سے باہر

    دبئی : پاکستان سپر لیگ میں اسپاٹ فکسنگ کا انکشاف ہوا ہے، پی سی بی نے اسلام آباد یوئانیٹڈ کے دو کھلاڑیوں شرجیل خان اور خالد لطیف کو معطل کرتے ہوئے ایونٹ سے باہر کردیا، کھلاڑیوں نے اعتراف جرم کرلیا اور دبئی سے کراچی واپس پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان سپرلیگ میں اسپاٹ فکسنگ کا انکشاف ہوا ہے جس سے لیگ کو زبردست دھچکا لگا ہے تاہم پی سی بی کے باخبر رہنے کی وجہ سے پی ایس ایل میں کرپشن نہ ہوسکی، پاکستان کرکٹ بورڈ اور آئی سی سی نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے شرجیل خان اورخالد لطیف کو اسپاٹ فکسنگ میں ملوث قرار دیتے ہوئے انہیں معطل کرکے وطن واپس روانہ کردیا۔

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق دونوں کھلاڑی وطن واپس پہنچ گئے، شرجیل خان اور خالد لطیف پرواز ای کے602 سے کراچی پہنچے۔

    اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی کا الزام میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے دونوں کھلاڑیوں کے خلاف تحقیقات شروع کردی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندہ شاہد ہاشمی نے بتایا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ پی ایس ایل میں اسپاٹ فکسنگ کا معاملہ سامنے آیا ہے جس کے بعد پی سی بی نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دونوں کھلاڑیوں کو معطل کرکے وطن واپس بھیج دیا اور مزید تحقیقات شروع کردیں۔

    انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی آفیشلرز اور اینٹی کرپشن یونٹ نے فوری کارروائی کرتے ہوئے نہ صرف تحقیقات کیں بلکہ دونوں کھلاڑیوں سمیت اس پوری سینڈیکیٹ کو پکڑا جس کا کھلاڑیوں سے رابطہ تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی کرکٹ ایسے واقعات سے پہلے ہی متاثر ہے اور اب یہ جو خبر سامنے آئی ہے یہ بہت بڑی خبر ہے جس سے پی ایس ایل متاثر ہوگی تاہم ساتھ ہی ساتھ پی سی بی کا اقدام بھی قابل تعریف ہے کہ انہوں نے فوری کارروائی ہوئی۔

    شاہد ہاشمی نے مزید بتایا کہ دونوں کھلاڑیوں کو سزا ملے گی، ان کا کیریئر متاثر ہوسکتا ہے، تحقیقات میں اگر الزامات ثابت ہوگئے تو انہیں بڑی پابندی کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    دوسری جانب لاہور سے نمائندہ اے آروائی نیوز شہزاد ملک نے بتایا ہے کہ چیئرمین پی سی بی شہریار خان اورنجم سیٹھی کے رد عمل سامنے آرہے ہیں جہنوں نے شفافیت پر زور دیا ہے، دونوں کھلاڑیوں کے خلاف آئی سی سی اور اے سی یو کی جانب سے تحقیقات جاری ہیں۔

    پی سی بی کمنٹ نہیں کرسکتا۔ رپورٹر نے مزید بتایا کہ دونوں کھلاڑیوں کے سٹے بازوں سے روابط سامنے آئے ہیں۔ اینٹی کرپشن یونٹ نے پی سی بی حکام کو یہ بات رپورٹ کرائی جس کے بعد انہیں معطل کیا گیا۔

    اب دونوں کھلاڑیوں کو کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف وزری پر پاکستان کرکٹ ٹیم سے بھی معطل کیا جائےگا، جب تک تحقیقات مکمل نہیں ہوتیں دونوں کھلاڑی کسی بھی فارمیٹ کے انٹرنیشنل کھیل کے لیے دستیاب نہیں ہوں گے۔

    شہزاد ملک نے بتایا کہ پی سی بی نے کہا ہے کہ تحقیقات مکمل ہونے تک اس معاملے پر مزید کوئی بات نہیں کی جائے گی۔

    یاد رہے کہ شرجیل خان اور خالد لطیف پی ایس ایل ایڈیشن ٹو میں اسلام آباد یونائیٹڈ کی نمائندگی کررہے ہیں۔ پی سی بی کے مطابق تحقیقات مکمل ہونے تک دونوں کھلاڑی پی ایس ایل ٹو میں شرکت نہیں کرسکیں گے۔

    مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں کھلاڑیوں نے میچ کے بعد ایک مشکوک شخص سےملاقات کی،  شرجیل خان اور خالد لطیف کی مشکوک شخص سے ملاقات کے ویڈیو کلپس بطورثبوت موجود ہیں، دونوں کھلاڑیوں کی ملاقاتیں پبلک مقامات پر ہوئیں۔

    نجم سیٹھی کے کرپشن کے خلاف نوکمپرومائز نے بھارتی لابی کو چپ کرادیا،  تحقیقات میں شرجیل خان اورخالد لطیف نے ملاقات کا اعتراف کرلیا ہے۔

    دونوں کھلاڑیوں کو عبوری طور پر معطل کر کے وطن واپس بھیجا گیا، ذرائع کے مطابق دونوں کھلاڑی اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہوئے تو ان کا انٹرنیشنل کیریئر بھی داؤ پر لگ جائے گا۔

    اطلاع ہمارے اینٹی کرپشن یونٹ نے دی، نجم سیٹھی

    اس حوالے سے چیئرمین پی ایس ایل نجم سیٹھی نے اے آر وائی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی کرپشن کےخلاف ہماری زیرو ٹالرنس پالیسی ہے، ہمارے یونٹ نے اطلاع دی تھی جس پر کارروائی کی گئی، اب بھی کوئی شک یا کوئی ثبوت ملا تو ایسا ایکشن پھر لیا جائے گا۔

    خالد لطیف کی وجہ سے راشد لطیف کی ساکھ خراب ہوگی، باسط علی

    سابق کرکٹر باسط علی نے اے آر وائی سے گفتگو میں کہا کہ پی سی بی نے دونوں کھلاڑیوں کو معطل کرکےاچھا اقدام کیا ہے۔ اگر آپ کرکٹ کے نقطہ نظر سے دیکھیں تو یہ خوش آئند بات ہے کہ پی سی بی نے انڈین کرکٹ بورڈ کی طرح نہیں کیا بلکہ اپنے پلیئرزکے خلاف کارروائی کی ہے جو آئندہ آنے والے کرکٹرز کے لیے مثال اور مقام عبرت ہوگی۔

    اینکر کے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ غیر ملکی میڈیا اس بات کو منفی طور پر اچھالے گا لیکن پی سی بی کے لیے یہ اچھا ہوا کہ جرم پکڑا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ خالد لطیف کا نام سن کر حیرانی ہوئی، خالد لطیف راشد لطیف کے بہت قریب ہیں اس سے راشد لطیف کی ساکھ خراب ہوگی۔

    باسط علی نے کہا کہ اسپاٹ فکسنگ کے معاملات سامنے آنے کے بعد لاہورکے ہارنے پربھی انگلیاں اٹھ سکتی ہیں، گزشتہ روز کھیلے جانے والے میچ کا نتیجہ بھی مشکوک ہوگیا ہے کیوں کہ عوام کہتی ہے میچ فکس کرکے ہارے ہوں گے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دونوں کھلاڑیوں پر تاحیات پابندی تو نہیں لگ سکتی تاہم کئی سال کی پابندی عائد کی جاسکتی ہے۔

    شرجیل کے گھر کے باہر لوگوں کا رش لگ گیا

    خبر سنتے ہی حیدر آباد کے علاقے لطیف آباد میں شرجیل خان کے گھر کے باہر لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہوگئی جن کا کہنا تھا کہ شرجیل اسپاٹ فکسنگ میں ملوث نہیں ہوسکتا۔

    نمائندہ اے آر وائی کے مطابق آفتاب زئی کے مطابق شرجیل خان کے مداحوں نے کہا کہ تحقیقات ہونے تک اور جرم ثابت ہونے تک انہیں پی ایس ایل میں کھیلنا چاہیے، ان کے ساتھ فراڈ ہوا وہ ایسے کھلاڑی نہیں، ان کے خلاف پروپیگنڈا ہورہا ہے، وہ ایک اچھے بیٹسمین ہیں، یہ شرجیل کے خلاف سازش ہے۔

    دریں اثنا دونوں معطل کھلاڑی دبئی سے کراچی ایئرپورٹ پہنچ گئےجو اسپاٹ فکسنگ کی تحقیقات مکمل ہونے تک کسی بھی میچ میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے شاہد ہاشمی نے بتایا کہ شرجیل دوران پرواز روتے رہے۔

  • ارجنٹینیا: سابق آرمی چیف پر کرپشن کا الزام ثابت‘ فرد جرم عائد

    ارجنٹینیا: سابق آرمی چیف پر کرپشن کا الزام ثابت‘ فرد جرم عائد

    ارجنٹائن: سابق آرمی چیف پر کرپشن کا الزام ثابت ہونے کے بعد فرد جرم عائد کردی گئی ‘ ریٹائرڈ جنرل سیزر میلانی نے 2013 سے 2015 تک ارجنٹائن فوج کی کمان سنبھالی۔

    غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق ارجنٹائن کے سابق آرمی چیف پر الزام تھا کہ انہوں نے ایک گھر خریدا اور  اس کی رقم کا ذریعہ ثابت کرنے میں ناکام رہے جس کے بعد کرپشن عدالت نے فرد جرم عائد کی۔

    کرپشن عدالت نے آرمی چیف سے گھر کی خریداری سے متعلق دستاویزی ثبوت طلب کیے تھے تاہم وہ عدالت میں گھر کی خریداری کا ذریعہ بتانے میں ناکام ثابت ہوئے۔


    پڑھیں: ’’ ملک سے کرپشن خاتمے کیلئے حکومت کی انوکھی کوشش کا آغاز ‘‘


    خیال رہے سابق آرمی چیف ریٹائرڈ جنرل سیزر میلانی پر الزام عائد تھا کہ انہوں نے 2010 میں  ایک مکان خریدا تھا جس پر کرپشن عدالت میں درخواست دائر کی گئی تھی عدالت کی جانب سے میلانی کو موقع دیا گیا کہ وہ مکان کی خریداری کے دستاویزات فراہم کریں۔

    سرکاری وکیل کے مطابق 62 سالہ سابق آرمی چیف کے پاس پرآسائش کار ہے اور وہ شایانِ شان زندگی گزار رہے تھے جو اُن کی سرکاری تنخواہ کے حساب سے کافی مہنگی تھی ‘ کرپشن عدالت میں شہری کی جانب سے درخواست دائر کی گئی اور عدالت نے دیڑھ سال بعد مقدمے کا فیصلہ سنایا۔

    خیال رہے ارجنٹائن کے ڈپٹی پبلک منسٹر  کے پاس سے 160 بیگ برآمد ہوئے تھے جن میں 9 ملین ڈالر کیش برآمد ہوا تھا، جو لوزپیز کو عدالت کی جانب سے سزا سنائی جاچکی ہے۔