Tag: Corruption

  • سعودی عرب میں ڈیڑھ ارب روپے کی کرپشن کس نے کی؟

    سعودی عرب میں ڈیڑھ ارب روپے کی کرپشن کس نے کی؟

    ریاض: سعودی عرب کے جازان ریجن میں میونسپلٹی میں خطیر رقم کی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے، ملزمان نے 3 کروڑ 60 لاکھ ریال کی کرپشن کی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق جازان ریجن کی 4 کمشنریوں میں کام کرنے والی میونسپلٹی میں 36 ملین (3 کروڑ 60 لاکھ) ریال یعنی لگ بھگ ڈیڑھ ارب پاکستانی روپے کی کرپشن کی تفتیش کا آغاز ہو چکا ہے۔

    محکمہ انسداد کرپشن نے ملوث میونسپلٹی کے سربراہان، اہلکار اور کارکنان سمیت حکومتی منصوبوں پر کام کرنے والے متعدد ٹھیکیداروں کو گرفتار کیا ہے۔

    ان افراد پر فرضی منصوبوں کے علاوہ اختیارات سے تجاوز، جعلسازی، غبن اور رشوت کے الزمات ہیں۔

    محکمہ انسداد کرپشن کے ذرائع کے مطابق کرپشن کیس کی تفتیش کے لیے جازان کے ایک سابق میئر کو بھی گواہی دینے کے لیے بلایا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملوث افراد نے سرکاری اراضی پر قبضہ کرنے کے علاوہ جعلی ملکیت نامے بھی جاری کیے تھے۔ ایسی اراضی پر بھی قبضے میں ملوث تھے جن کے بارے میں کابینہ نے فیصلہ کیا تھا کہ یہ سرکاری اراضی ہیں۔

    اس سے قبل جازان کی جنوبی سرحد کی میونسپلٹی کے سربراہ کو بھی کرپشن کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل مکہ مکرمہ میں ایک یونیورسٹی کے 6 عہدیداروں کی کرپشن سامنے آئی تھی جنہیں بدعنوان ثابت ہوجانے پر قید بامشقت اور جرمانے کی سزائیں سنائی گئیں۔

    مذکورہ عہدیداران میں کچھ شعبوں کے ڈین بھی شامل ہیں۔ تحقیقات سے پتہ چلا تھا کہ یونیورسٹی کے ان عہدیداروں نے اپنے عہدے سے ناجائز فائدہ اٹھایا۔

    مذکورہ افسران نے ایک کمپنی کو جان بوجھ کر ٹھیکہ نہیں دیا اور دوسری کمپنی کو جس نے زیادہ بڑی رقم کا ٹینڈر بھرا تھا ٹھیکہ دے دیا، اور سرکاری خزانے پر 1 کروڑ 40 لاکھ ریال سے زیادہ کا بوجھ ڈالا۔

    عہدیداران پر سرکاری خزانہ لوٹنے سمیت مختلف الزامات لگائے گئے جو ثابت ہوگئے ہیں جس کے بعد فوجداری عدالت نے 4 ملزمان کو 1، 1 لاکھ ریال جرمانے کی سزا دی۔

  • سعودی یونیورسٹی کے عہدیدار کرپشن میں ملوث، عدالت نے سزا سنادی

    سعودی یونیورسٹی کے عہدیدار کرپشن میں ملوث، عدالت نے سزا سنادی

    ریاض: مکہ مکرمہ میں ایک یونیورسٹی کے 6 عہدیداروں کو بدعنوان ثابت ہوجانے پر قید بامشقت اور جرمانے کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق یونیورسٹی کے 6 عہدیداروں کو ٹھیکوں میں گھپلے بازی میں ملوث پایا گیا، مذکورہ عہدیداران میں کچھ شعبوں کے ڈین بھی شامل ہیں۔

    تحقیقات سے پتہ چلا کہ یونیورسٹی کے ان عہدیداروں نے اپنے عہدے سے ناجائز فائدہ اٹھایا۔

    مذکورہ افسران نے ایک کمپنی کو جان بوجھ کر ٹھیکہ نہیں دیا اور دوسری کمپنی کو جس نے زیادہ بڑی رقم کا ٹینڈر بھرا تھا ٹھیکہ دے دیا، اور سرکاری خزانے پر 1 کروڑ 40 لاکھ ریال سے زیادہ کا بوجھ ڈالا۔

    علاوہ ازیں ٹھیکہ ایسی کمپنیوں کو دیا گیا جو تعلیمی عملے کے ساتھ گٹھ جوڑ کیے ہوئے تھے۔

    عہدیداران پر سرکاری خزانہ لوٹنے سمیت مختلف الزامات لگائے گئے جو ثابت ہوگئے ہیں جس کے بعد فوجداری عدالت نے 4 ملزمان کو 1، 1 لاکھ ریال جرمانے کی سزا دی۔

    بقیہ 2 کو سرکاری دستاویزات میں جعلسازی کا مجرم بھی قرار دیا گیا، ان پر 2 لاکھ ریال جرمانہ لگایا گیا۔ عدالت نے 2 ملزمان کو انسداد رشوت قانون کی خلاف ورزی پر 1 برس قید کی سزا بھی سنائی۔

    مذکورہ ملزمان نے فوجداری عدالت کے فیصلے پر اعتراض کیا ہے، انہوں نے عدالتی فیصلہ کالعدم قرار دینے اور خود کو بری الذمہ ثابت کرنے کے لیے مکہ مکرمہ اپیل کورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔

  • شہباز شریف نے میرے 18سوالوں کا اب تک جواب نہیں دیا، بیرسٹر شہزاد اکبر

    شہباز شریف نے میرے 18سوالوں کا اب تک جواب نہیں دیا، بیرسٹر شہزاد اکبر

    اسلام آباد : وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ شہبازشریف سے کرپشن کے بارے میں چند سوالات کیے تھے جس کا انہوں نے اب تک کوئی جواب نہیں دیا۔

    یہ بات انہوں نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، شہزاد اکبر نے کہا کہ میں ایک بار پھر کہتا ہوں کہ شہباز شریف میرے ان 18 سوالات کا جواب دیں۔

    شہباز شریف کیوں نہیں بتاتے کہ نثار احمد اور علی احمد سے ان کا کیا تعلق تھا؟ منی لانڈرنگ سےاربوں روپے کی کرپشن کی گئی، ہم ان جعلی کمپنیوں کے بارے میں آپ کے جواب کے منتظر ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ شہباز شریف جون 2018ء میں آپ کی کرپشن کے بارے میں شائع کرنے والے برطانوی جریدے ڈیلی میل کے صحافی کے خلاف آج تک برطانوی عدالت میں کیوں نہیں گئے؟جبکہ آپ نے تو دعوی کیا تھا کہ آپ برطانوی صحافی کو برطانوی عدالت سے پاکستان کی کھوئی ہوئی ساکھ کو برطانوی عدالت سے بحال کرائیں گے۔

    اس سے ثابت ہوا کہ ان کی عزت صرف برطانیہ سے بحال ہو سکتی ہے،پاکستان میں نہیں ہو سکتی، جیسےاِن کی صحت پاکستان کے ہسپتالوں میں بحال نہیں ہو سکتی اِس طرح اُن کی عزت بھی پاکستان کی عدالتوں میں بحال نہیں ہو سکتی۔

    شہباز شریف کہتے تھے کہ اُنہوں نے ایک دھیلے کی بھی کرپشن نہیں کی مگر اُنہوں نے مارگلہ میں اپنی بیگم کے لیے خریدے گئے ولاز کی ادائیگی بھی کرپشن کے پیسوں سے کی۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ن لیگ کی بدعنوانی کے خلاف کیسزعدالت میں دائر کیے جاچکے ہیں،ملزمان کے بیرون ملک مفرور ہونے کے سبب مقدمات میں پیشرفت نہیں ہو پارہی۔

  • سرکاری اسپتالوں میں دوائیں خریدی جاتی ہیں مگر دستیاب نہیں ہوتیں: گورنر بلوچستان

    سرکاری اسپتالوں میں دوائیں خریدی جاتی ہیں مگر دستیاب نہیں ہوتیں: گورنر بلوچستان

    کوئٹہ: گورنر بلوچستان امان اللہ یاسین زئی کا کہنا ہے کہ سرکاری اسپتالوں میں دوائیں خریدی جاتی ہیں مگر اسپتال میں دستیاب نہیں ہوتیں۔ کیا یہ کرپشن نہیں، کتنے اسکول بغیر سہولت کے چل رہے ہیں کیا یہ کرپشن نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ احتساب (نیب) کے زیر اہتمام انسداد بدعنوانی کے عالمی دن پر تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں گورنر بلوچستان امان اللہ یاسین زئی نے شرکت کی۔

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر بلوچستان امان اللہ یاسین زئی کا کہنا تھا کہ کرپشن روکنے کے لیے نیب آرڈیننس نے فعال کردار ادا کیا، نیب نے شروع میں فعال کردار ادا کیا۔ ادارہ چھوٹے بڑے سب کا احتساب کررہا ہے۔

    گورنر بلوچستان کا کہنا تھا کہ سول اسپتال ایم اسی ڈی دواؤں سے بھری ہیں مگر ڈاکٹر مریض کو نہیں دیتے۔ کیا سرکاری اسپتالوں میں جعلی دوائیں کرپشن نہیں۔ دوائیں خریدی جاتی ہیں مگر اسپتال میں دستیاب نہیں ہوتیں۔

    انہوں نے کہا کہ اسپتالوں میں کتے کے کاٹے کی ویکسین نہیں، کیا یہ کرپشن نہیں۔ کتے امیر کے بچے کو نہیں کاٹتے۔

    گورنر بلوچستان کا کہنا تھا کہ ماضی میں کوئٹہ دنیا کا صاف ستھرا شہر تھا۔ تعلیم یافتہ لوگوں سے شہر صاف رکھنے اور گڈ گورننس کا مشورہ تک نہیں لیا جاتا۔ مشاورت نہ ہونے سے بیڈ گورننس ہوتی ہے۔ کتنے اسکول بغیر سہولت کے چل رہے ہیں کیا یہ کرپشن نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ٹوئٹر پر سب اچھا ہے لیکن حقائق مختلف ہیں۔ خوف خدا نہ ہونے سے کرپشن کرنے والوں کو ملال نہیں۔ ماضی کے حکمران جب پکڑے گئے تو بیماری کے لیے باہر گئے۔ ماضی کے حکمرانوں نے علاج کے لیے اچھے اسپتال کیوں نہیں بنائے۔

    گورنر بلوچستان کا کہنا تھا کہ ریاست مدینہ کے تصور میں حکمران جواب دہ ہوتا ہے، معاشرے میں احتساب کے لیے عوام کا دباؤ بھی ہونا چاہیئے۔ انصاف دینا صرف عدالتوں یا نیب کا کام نہیں۔ ہر آدمی اپنا کام ایمانداری سے کرے تو ریاست مدینہ کی تقلید ہوگی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ باہر کے لوگ کرپشن کی رقم لانے پر حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ لوٹی رقم پاکستان واپس لائی جائے تو ملک کوقرضوں کی ضرورت نہیں۔ ہمیں کرپٹ عناصر کو اپنی صفوں سے الگ کرنا ہوگا۔

  • بینظیر بھٹو شہید یوتھ ڈیولپمنٹ پروگرام میں کروڑوں روپے کی کرپشن کا انکشاف

    بینظیر بھٹو شہید یوتھ ڈیولپمنٹ پروگرام میں کروڑوں روپے کی کرپشن کا انکشاف

    کراچی : بینظیر بھٹو شہید یوتھ ڈیولپمنٹ پروگرام میں کروڑوں روپے کی کرپشن کاانکشاف ہوا ، جس کے بعد کرپشن میں ملوث دوافسران کو گرفتار کرلیا گیا ، ملزمان نے صرف کراچی میں3 کروڑ 87 لاکھ کی خوردبرد کی۔

    تفصیلات کے مطابق بینظیر بھٹو شہید یوتھ ڈیولپمنٹ پروگرام میں کروڑوں روپے کی کرپشن کا انکشاف سامنے آیا، کرپشن آئی ٹی برانچ کے ذریعے سندھ کے تمام ڈسٹرکٹس میں کی گئی۔

    ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کا کہنا ہے تحقیقات کے دوران متعدد یوتھ ڈیولپمنٹ مراکز صرف کاغذات میں پائے گئے،تحقیقات کے نتیجے میں بی بی ایس وائی ڈی میں کروڑوں روپے کی خوردبرد سامنے آئی ہے  بدعنوانی میں ملوث دو افسران کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا ہے،  ملزمان نے صرف کراچی میں 3 کروڑ  87 لاکھ کی خوردبردکی۔

    ضمیر عبا سی کے مطابق گرفتارملزمان میں ڈسٹرکٹ ایسٹ اور ویسٹ انچارج فیصل انصاری اور مینجر آئی ٹی برانچ بینظیربھٹوشہید یوتھ ڈیویلپمنٹ پروگرام ارسلان شامل ہیں جبکہ سندھ کے دیگر اضلاع کی جانچ چل رہی ہے۔

    ڈپٹی ڈائریکٹر کے مطابق صوبے کے 17 اضلاع میں تربیت دینے والے اساتذہ، زیرتربیت افراد کے نام پر خوردبرد کی جارہی تھی اور یہ خوردبرد پروگرام کے ڈسٹرکٹ افسران گھوسٹ مراکز کے مالک پرائیویٹ افسران کے ذریعے کر رہے تھے اس ضمن میں فراڈ کیلئے مختلف افراد کے قومی شناختی کارڈ جمع کیے جاتے تھے اور انہیں تربیت کیلئے انرولڈ ظاہر کیا جاتا تھا۔

    ڈپٹی ڈائریکٹراینٹی کرپشن کا کہنا تھا کہ پروگرام میں ہرطالبعلم کاوظیفہ 2500 روپےمقرر کیاگیا ، سندھ میں ہزاروں کی تعداد میں طلبارجسٹرتھے جبکہ ڈیولپمنٹ پروگرام میں 87 فیصد طلباء جعلی نکلے۔

    خیال رہے وا ضح رہے کہ گرفتار ملزم فیصل انصاری کراچی ایسٹ کا مینجر ہے، جس کے پاس ضلع ویسٹ کا اضافی چارج بھی ہے،خر د بر د کے حوالے سے ملزمان کو عدالت میں پیش کر کے ان کا جسمانی ریمانڈ لیا جائے گا جبکہ دیگر اضلاع میں بھی ملزمان کی گرفتاری کیلئے خصوصی ٹیمیں روانہ کی جائیں گی۔

    مزید پڑھیں : اربوں روپے کی کرپشن، ڈی ایم سی ملیر کے دفتر سے اہم ریکارڈ مل گیا

    یاد رہے رواں ماہ کے آغاز میں اینٹی کرپشن ایسٹ نے ڈی ایم سی ملیر کراچی کے دفتر پر چھاپہ مارکر اربوں روپے کرپشن کا ریکارڈ حاصل کرلیا تھا، اس حوالے سے ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن ضمیرعباسی کا کہنا تھا کہ محکمہ میں ڈھائی سال کے دوران اربوں روپے کی کرپشن کی گئی، صرف الیکٹریکل اور تعمیراتی کام کی مد میں ایک ارب30کروڑ روپے کی کرپشن کی گئی۔

    اس کے علاوہ جعلی بلوں کے ذریعے90کروڑ روپے کا غبن کیا گیا ،ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کے مطابق680گھوسٹ ملازمین کی تعیناتی بھی کی گئی ہے، ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ میں72کروڑ روپے کی کرپشن کی گئی، گاڑیوں کی مرمت ودیگر مد میں41کروڑ روپے کی کرپشن کی گئی۔

  • بھارت میں کرپشن کا جن بے قابو ہوگیا

    بھارت میں کرپشن کا جن بے قابو ہوگیا

    نئی دہلی: بھارت میں بدعنوانی سے متعلق جاری ہونے والی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بدعنوانی اور کرپشن کے خلاف تمام تر اقدامات کے باوجود رشوت لینے اور دینے کا عمل جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کرپشن سروے 2019 میں حصہ لینے والے آدھے سے زیادہ لوگوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے کام کروانے کے لیے رشوت دی ہیں۔ سروے کرنے والے ادارے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل انڈیا کا کہنا تھا کہ اگرچہ رشوت کے واقعات میں گذشتہ سال کے مقابلے میں دس فیصد کی کمی آئی ہے، لیکن پھر بھی بدعنوانی کے معاملے میں دنیا کے 180 ممالک میں اںڈیا 78 ویں نمبر پر ہے۔

    سروے کے مطابق 35 فیصد لوگوں نے کہا کہ انہوں نے اپنا کام کروانے کے لیے نقدی کی شکل میں رشوت دی جبکہ 16 فیصد لوگوں کا کہنا تھا کہ انھوں نے ہمیشہ بغیر رشوت دیے اپنا کام کروایا ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل انڈیا نے تقریباً 20 ریاستوں کے 248 اضلاع میں سروے کیا جہاں ایک لاکھ 90 ہزار لوگوں نے ان کے سروے کا جواب دیا۔

    ان کی بنیاد پر ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ 12 مہینوں میں 51 فیصد لوگوں نے رشوت دی ہے۔ ان کے مطابق دہلی، ہریانہ، گجرات، مغربی بنگال، کیرالہ، گوا اور اڑیسہ کے لوگوں نے بدعنوانی کے واقعات میں کمی کا اظہار کیا ہے جبکہ راجستھان، اترپردیش، بہار، تیلنگانہ، کرناٹک، تمل ناڈو، جھارکھنڈ اور پنجاب جیسی ریاستوں میں بدعنوانی کے زیادہ واقعات نظر آئے۔

    سروے میں کہا گیا کہ سرکاری دفاتر میں رشوت کا اب تک بول بالا ہے حالانکہ وہاں سی سی ٹی وی کیمرے لگ گئے ہیں اور زیادہ تر کام کمپیوٹر پر ہونے لگے ہیں۔سب سے زیادہ رشوت جائیداد کے رجسٹریشن اور زمین کے معاملے میں دی جاتی ہے کیونکہ 26 فیصد لوگوں نے یہی بات کہی ہے جبکہ 12 فیصد لوگوں کا خیال اس کے برعکس ہے۔

  • کیا یہ بھی نہ پوچھیں کہ 100 ارب کا قرضہ لیا وہ کہاں گیا؟ چیئرمین نیب

    کیا یہ بھی نہ پوچھیں کہ 100 ارب کا قرضہ لیا وہ کہاں گیا؟ چیئرمین نیب

    اسلام آباد: قومی ادارہ احتساب نیب کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ ہماری کسی سے دوستی یا دشمنی نہیں، قانون کے مطابق کام کرنا ہے۔ کیا آپ سے یہ بھی نہ پوچھیں کہ 100 ارب کا قرضہ لیا وہ کہاں گیا؟

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ احتساب نیب کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیب کے تمام افسران بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، نیب کا تعلق کسی سیاسی جماعت، گروہ یا گروپ سے نہیں۔ نیب کا تعلق صرف پاکستان اور عوام کے ساتھ ہے۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں، پاکستان سلامت رہے گا۔ برسر اقتدار لوگوں پر نیب آنکھیں بند رکھے، ایسا نہیں ہوگا۔ تردید کرتا ہوں کہ نیب کا جھکاؤ ایک طرف ہے۔ ہواؤں کا رخ بدل رہا ہے، پہلے ماضی کے مقدمات پر توجہ دی۔

    انہوں نے کہا کہ ہم سے کوئی توقع نہ رکھے جو صاحب اقتدار ہے اس کی جانب آنکھیں بند رکھیں گے، اب ہم دوسرے محاذ کی طرف جا رہے ہیں۔ بظاہر احتساب یکطرفہ نظر آتا ہے اس شکایت کا بھی ازالہ کریں گے۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ 30 سے 35 سال کی کرپشن کو بھی دیکھا گیا، جن کو آئے کچھ ماہ گزرے ہیں اس دور میں بھی کرپشن کو دیکھیں گے۔ کوئی نہ سمجھے کہ وہ حکمران جماعت میں ہے تو بری الذمہ ہے۔ کچھ تو دیکھنا ہوگا 30، 35 سالوں میں کیا کرپشن ہوئی، 12 یا 14 ماہ میں کیا ہوا۔ سنہ 2017 کے بعد کرپشن کا کوئی بڑا کیس سامنے نہیں آیا۔

    انہوں نے کہا کہ بی آر ٹی کیس میں سپریم کورٹ سے اسٹے ہے، نیب سپریم کورٹ کے حکم امتناع سے آگے ایک قدم بھی نہیں بڑھا سکتی۔ کوشش کر رہے ہیں یہ حکم امتناع ختم ہوجائے۔

    چیئرمین کا کہنا تھا کہ مجھ پر الزام تراشی، کردارکشی اور دھمکیوں کا کوئی فائدہ نہیں، نیب سمجھوتہ کرے گا یا میں سرینڈر کروں گا اس کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ہماری طرف سے نہ کوئی ڈھیل نہ کوئی ڈیل نہ این آر او ہوگا۔ ہماری کسی سے دوستی یا دشمنی نہیں، قانون کے مطابق کام کرنا ہے۔ وسائل کی کمی کا رونا نہیں روتے، موجود وسائل میں پہلے کام کو ترجیح دیتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ 90 دن میں میگا کرپشن کیس کی تفتیش مکمل نہیں ہوسکتی، آج گرفتار کیا جائے تو کل کہتے ہیں سیاسی انتقام ہے۔ گزارش ہے کارکردگی کو ان لوگوں کی رائے سے نہ دیکھا جائے جو نیب کے ریڈار پر ہیں یا کیس کا سامنا کر رہے ہیں۔

    جاوید اقبال نے کہا کہ آپ سے یہ بھی نہ پوچھیں کہ 100 ارب کا قرضہ لیا وہ کہاں گیا، بجٹ کروڑوں کا اور بچہ ویکسین نہ ہونے پر ماں کی گود میں مر جاتا ہے۔ کچھ لوگوں صوبوں کا کارڈ استعمال کرتے ہیں اس سے نیب پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ ایک شخص لندن امریکا میں علاج کرواتا ہے کیا باقی انسان نہیں۔

    انہوں نے مزید کہا اس وقت 12 سو 70 ریفرنس 940 ارب روپے کے ہیں۔ جو جج صاحبان اس کام کے لیے مقرر ہیں ان کی تعداد صرف 25 ہے۔ قانون کہتا ہے 30 دن کے اندر کیسز کا فیصلہ کریں۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ کسی کے گھر کی خاتون، ماؤں بہنوں کو نیب کے کسی دفتر نہیں بلایا جائے گا۔ نیب کسی کے گھر جائے گی تو خاتون افسر ساتھ ہوگی۔ پلی بارگین سے کسی کو نہیں روکا، آئیں اور پلی بارگین کریں۔

  • حکومت میں نقص نکالنے والی ن لیگ کو کرپشن ختم ہو جانے کا غم ہے، میاں اسلم اقبال

    حکومت میں نقص نکالنے والی ن لیگ کو کرپشن ختم ہو جانے کا غم ہے، میاں اسلم اقبال

    لاہور : صوبائی وزیر اطلاعات میاں اسلم اقبال نے کہا ہے کہ حکومت میں نقص نکالنے والی ن لیگ کو کرپشن ختم ہو جانے کا غم ہے، پنجاب میں صنعتی زون پوری طرح فعال اور کام کر رہے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، صوبائی وزیر اطلاعات نے ن لیگی رہنما احسن اقبال کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نواز لیگ کے رہنما خوش فہمی کا شکار ہے کہ پنجاب کے عوام کے وہ ٹھیکیدار ہیں ان کو صرف اپنی کرپشن کے ختم ہوجانے کو غم ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ احسن اقبال نے حقائق جانے بغیر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کی کوشش کی ہے، میں صرف اتنا کہوں گا کہ ارسطو صاحب! پنجاب میں اب تک ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہو چکی ہے۔

    پنجاب میں صنعتی زون پوری طرح فعال اور کام کر رہے ہیں۔ آپ جھوٹ بولنے کی بجائے میڈیا کے ہمراہ آ کر پنجاب حکومت کی کارکردگی دیکھ لیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن جماعتیں نئے انتخابات کے لئے2023ء تک صبر سے کام لیں، پاک چین اقتصادی راہداری سمیت دیگر منصوبے ملک بھر میں جاری ہیں۔

  • ہمیں طاقتور اشرافیہ نے لوٹا، امیر ممالک ٹیکس چوروں کو پناہ دینا چھوڑ دیں: وزیر اعظم

    ہمیں طاقتور اشرافیہ نے لوٹا، امیر ممالک ٹیکس چوروں کو پناہ دینا چھوڑ دیں: وزیر اعظم

    نیویارک: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمیں طاقت ور اشرافیہ نےلوٹا، مجھ سے پہلے کی لیڈرشپ کرپٹ تھی.

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے نیویارک میں معاشی ترقی سے متعلق کانفرنس سےخطاب  کرتے ہوئے کہا کہ برسراقتدار  آیا، تو  مسائل تھے، ماضی کے حکم رانوں نے کرپشن کی.

    انھوں نے کہا کہ دس سال تک ملک کو بے دریغ‌ لوٹا گیا، سارے پیسے منی لانڈرنگ کرکےمنتقل کیے.

    وزیر اعظم نے کہا کہ سب کچھ جاننےکے باوجود نظام میں اتنی خرابیاں ہیں کہ ہم لوٹی ہوئی دولت کو واپس نہیں لے پارہے.

    اس موقع پر  انھوں‌ نے  یہ مطالبہ بھی کیا کہ ترقی یافتہ امیر ملک ٹیکس چوروں کو پناہ دینا ترک کر دیں، ان کی لوٹی ہوئی دولت سے بنے ہوئے مکانات دنیا کے بڑے شہروں میں ہیں.

    مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر، اقوام متحدہ نے فعال کردار ادا نہ کیا تو حالات خراب ہوسکتے ہیں، وزیراعظم

    منی لانڈرنگ کےخاتمے کے لئے  مل کرکام کرناہوگا، منی لانڈرنگ نہ ہو، تو یہ رقم تعلیم وترقی کے لئے خرچ ہوگی.

    وزیر اعظم نے کہا کہ میں حیران ہوں کہ آخر امیر ملک آف شورکمپنیوں کی اجازت کیوں دیتے ہیں، اس سے راہ کھلتی ہے. پاکستان انسدادمنی لانڈرنگ اورلوٹی دولت کی واپسی کے لئے اقدامات کررہا ہے.

  • نیب نے 71 ارب وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے: جسٹس (ر) جاوید اقبال

    نیب نے 71 ارب وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے: جسٹس (ر) جاوید اقبال

    اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاویداقبال نے کہا ہے کہ نیب میگاکرپشن مقدمات کو انجام تک پہنچانے کے لئے پر عزم ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا، انھوں نے کہا کہ 2019 میں دگنی شکایات، انکوائریاں اورانویسٹی گیشنزکو نمٹایا.

    چیئرمین نیب نے کہا کہ ادارے نے 71 ارب وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے، گذشتہ 22 ماہ میں عدالتوں میں بدعنوانی کے 600 ریفرنس دائر کئے.

    جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ قومی وبین الاقوامی معتبراداروں نےنیب کی کوششوں کوسراہا ہے، گیلانی وگیلپ سروے کےمطابق59 فی صد افراد نیب پراعتماد کرتے ہیں.

    مزید پڑھیں: نیب کا احد چیمہ کی اربوں روپے کی جائیدادیں اور بینک اکاؤنٹس تحویل میں لینے کا حکم

    اس موقع پر جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سی پیک منصوبوں کی نگرانی کے تناظرمیں مفاہمتی یادداشت پردستخط کئے.

    خیال رہے کہ گزشتہ دونوں نیب نے پی پی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کو اسلام آباد سے گرفتار کیا تھا.

    خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زاید اثاثوں کا کیس تھا، اس ضمن میں تفتیش جاری ہیں، انھیں آج سکھر منتقل کیا جائے گا.