Tag: cotton production

  • پنجاب میں سندھ کے مقابلے میں کپاس کی پیداوار میں غیر معمولی کمی

    پنجاب میں سندھ کے مقابلے میں کپاس کی پیداوار میں غیر معمولی کمی

    کراچی: پنجاب میں سندھ کے مقابلے میں کپاس کی پیداوار میں غیر معمولی کمی دیکھی گئی ہے، کاٹن ایئر 24۔2023 کے دوران پاکستان میں کپاس کی کل پیداوار 84 لاکھ بیلز تک محدود رہی۔

    تفصیلات کے مطابق کاٹن کی پیداوار پچھلے سال کے مقابلے میں 72 فی صد زائد ہے تاہم ہدف کے مقابلے میں 32 فی صد کم ہے، سندھ میں کپاس کی پیداوار ہدف سے زائد جب کہ پنجاب میں غیر معمولی کم رہی۔

    پنجاب میں منفی موسمی حالات کے باعث کپاس کی پیداوار میں ریکارڈ کمی واقع ہوئی ہے، سندھ کے ساحلی شہروں اور پنجاب کے بیش تر کاٹن زونز میں درجہ حرارت میں شدید کمی کے باعث کپاس کی بوائی تاخیر کا شکار ہے۔

    چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق کا کہنا ہے کہ توانائی کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافے کے باعث ٹیکسٹائل سیکٹر ملکی تاریخ کے بد ترین معاشی بحران کا شکار ہوا ہے، اور مزید ٹیکسٹائل ملز غیر فعال ہونے کی اطلاعات مل رہی ہیں۔

  • پاکستانی ٹیکسٹائل کی صنعت کے لیے بری خبر، کپاس کی پیداوار میں کمی

    پاکستانی ٹیکسٹائل کی صنعت کے لیے بری خبر، کپاس کی پیداوار میں کمی

    کراچی: پاکستانی ٹیکسٹائل کی صنعت کے لیے بری خبر ہے، کپاس کی پیداوار میں کمی نوٹ کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں کپاس کی پیداوار میں کمی سے ملکی ٹیکسٹال ایکسپورٹ میں بھی کمی ہو سکتی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ سفید مکھی اور بارشوں سے کپاس کی فصل کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

    ذرائع کے مطابق کپاس کا پیداواری ہدف ایک کروڑ 27 لاکھ بیلز حاصل نہ ہونے کے امکان ہے، رواں سال ہدف سے 37 لاکھ بیلز کم پیداوار ہوگی، اور کپاس کی کُل پیداوار 90 لاکھ بیلز تک محدود رہنے کے امکانات ہیں۔

    محکمہ موسمیات کی طرف سے درجہ حرارت میں غیر متوقع اضافے کے بارے میں پیش گوئی نہ ہونا اور سفید مکھی کے حملے میں اضافہ موجودہ صورت حال کا باعث بنا ہے۔

    کاٹن جنرز فورم کے چیئرمین احسان الحق کا کہنا ہے کہ روئی کی قیمتیں 500 روپے فی من مندی کے بعد پنجاب میں 19 ہزار جب کہ سندھ میں 18 ہزار روپے فی من تک گر گئیں۔

    رواں کاٹن سیزن کے آغاز پر میعاری کپاس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر ایکسپورٹ کے سودے ہوئے ہیں، اور 7 ہزار 500 کاٹن بیلز ایکسپورٹ ہو چکی ہیں، تاہم سفید مکھی کے حملے کے سبب روئی کا میعار گرنے کی وجہ سے مزید کاٹن بیلز کے سودے منسوخ ہو رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ محکمہ موسمیات نے نا اہلی کی وجہ سے بروقت درجہ حرارت میں اضافے کی پیشگوئی نہیں کی، کاٹن ایریاز میں موسمیاتی تبدیلی کے سبب درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے سفید مکھی حملہ آور ہوئی ہے۔

  • روئی کی قیمتوں میں زبردست تیزی کا رجحان، کپاس کی پیداوار میں ریکارڈ کمی

    کراچی: روئی کی قیمتوں میں زبردست تیزی کا رجحان پیدا ہو گیا ہے، جب کہ کپاس کی پیداوار میں ریکارڈ کمی دیکھی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے کہا ہے کہ رواں سال پاکستان میں کپاس کی پیداوار ملکی تاریخ کی کم ترین سطح 55 لاکھ بیلز تک محدود رہنے کے خدشات ہیں۔

    انھوں نے کہا کپاس کی پیداوار میں کمی سے ملکی ٹیکسٹائل ایکسپورٹ متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

    احسان الحق کے مطابق ٹیکسٹائل ملز کو اس سال بیرون ملک سے 70 لاکھ کے لگ بھگ روئی کی بیلز درآمد کرنا پڑ سکتی ہیں، جب کہ روئی کی قیمتیں ایک ہزار 500 روپے فی من اضافے کے ساتھ 19 ہزار 500 روپے فی من تک پہنچ گئی ہیں۔

    انھوں نے کہا دھاگے کی قیمتوں اور ڈالر کی قدر میں اضافے کے باعث روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان سامنے آیا ہے۔ 31 دسمبر تک جننگ فیکٹریوں میں 46 لاکھ بیلز کے برابر کپاس کی آمد ہوئی، جو پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 37 فی صد کم ہے۔

    روئی کی قیمت میں 1000 روپے فی من اضافہ

    واضح رہے کہ گزشتہ روز کاٹن جِنر ایسوسی ایشن نے ٹیکسٹائل انڈسٹری کے حوالے سے ڈیٹا جاری کیا تھا، پی سی جی اے کے مطابق یکم جنوری تک کاٹن مارکیٹ میں 46 لاکھ 10 ہزار بیلز موصول ہوئیں۔

    کاٹن مارکیٹ میں کاٹن کی آمد 27 لاکھ 37 ہزار بیلز یا 37 فی صد کی کمی ہوئی، پنجاب سے 28 لاکھ بیلز آئیں، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 28 فی صد کم ہیں، جب کہ سندھ سے 19 لاکھ بیلز آئیں جو پچھلے سال کے مقابلے میں 47 فی صد کم ہیں۔

  • بہتر پالیسی نہ ہونے سے کپاس کی صنعت کو نقصان پہنچ رہا ہے: چیئرمین کاٹن ایسوسی ایشن

    بہتر پالیسی نہ ہونے سے کپاس کی صنعت کو نقصان پہنچ رہا ہے: چیئرمین کاٹن ایسوسی ایشن

    اسلام آباد: کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین احسان الحق کا کہنا ہے کہ بہتر پالیسی نہ ہونے سے کپاس کی صنعت کو نقصان پہنچ رہا ہے، کپاس کی درآمدات کے باعث بھاری زر مبادلہ بیرون ممالک جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین احسان الحق کا کہنا ہے کہ ہمارے کاٹن زونز میں شوگر ملز لگانے پر زیادہ زور لگا، گنے کی کاشت کی وجہ سے کپاس کی کاشت میں کمی ہوئی۔

    احسان الحق کا کہنا ہے کہ بہتر پالیسی نہ ہونے سے کپاس کی صنعت کو نقصان پہنچ رہا ہے، کپاس کی درآمدات کے باعث بھاری زر مبادلہ بیرون ممالک جا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ٹیکس اور فنڈز نہ ملنے کے باعث بھی کپاس کی صنعت متاثر ہو رہی ہے۔ پالیسیوں میں تسلسل نہ ہونے سے ٹیکسٹائل سیکٹرز کو مسائل ہیں۔احسان الحق نے کہا کہ ٹیکسٹائل سیکٹرز کے لیے بیل آؤٹ پیکج ہونا چاہیئے۔

    واضح رہے کہ رواں سیزن ملکی کپاس کی پیداوار میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے، رواں برس ہونے والی کپاس کی پیداوار گزشتہ سیزن سے 8 لاکھ بیلز کم رہی۔

    رواں برس ہونے والی کپاس کی پیداوار کا حجم 1 کروڑ 6 لاکھ بیلز رہا جب کہ گزشتہ سیزن میں کپاس کی پیداوار کا حجم 1 کروڑ 14 لاکھ بیلز سے زائد رہا تھا۔

    موجوہ حکومت نے اپنے پہلے ہی سال میں کپاس کی درآمدات پر ٹیکس چھوٹ دینے کا اعلان کیا تھا۔

    خیال رہے کہ کچھ عرصہ قبل پہلی بار کاشت کاروں کے مسائل کے حل کے لیے خصوصی پارلیمانی کمیٹی بھی بنائی گئی تھی، خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں تمام جماعتوں کے نمائندے شامل ہیں۔

    اس حوالے سے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا تھا کہ زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، کپاس ملک کی سب سے زیادہ نقد آور فصل ہے۔ کپاس کا پیداواری ہدف 2 کروڑ گانٹھ مقرر کیا گیا ہے۔

  • رواں سیزن میں کپاس کی پیداوار میں نمایاں کمی

    رواں سیزن میں کپاس کی پیداوار میں نمایاں کمی

    اسلام آباد: رواں سیزن ملکی کپاس کی پیداوار میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے، رواں برس ہونے والی کپاس کی پیداوار گزشتہ سیزن سے 8 لاکھ بیلز کم رہی۔

    تفصیلات کے مطابق ملکی کپاس کی پیداوار میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ رواں سیزن میں کپاس کی پیداوار میں 8 لاکھ 27 ہزار بیلز کی کمی دیکھی گئی۔

    رواں برس ہونے والی کپاس کی پیداوار کا حجم 1 کروڑ 6 لاکھ بیلز رہا جبکہ گزشتہ سیزن میں کپاس کی پیداوار کا حجم 1 کروڑ 14 لاکھ بیلز سے زائد رہا تھا۔

    رواں سیزن کی پیداوار میں سے ٹیکسٹائل کمپنیوں نے 90 لاکھ بیلز جبکہ برآمد کنندگان نے 1 لاکھ بیلز خریدیں۔

    خیال رہے کہ موجوہ حکومت نے پہلے ہی سال میں کپاس کی درآمدات پر ٹیکس چھوٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔

    اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں کپاس کی درآمدات پر سیلز ٹیکس اور کسٹمز ڈیوٹیز ختم کردیں تھی، کپاس پر ٹیکسوں میں دی گئی چھوٹ کا اطلاق یکم فروری سے ہوگیا اور یہ مراعات 30 جون 2019 تک جاری رہے گی۔

    ماہرین کے مطابق ٹیکسوں میں مراعات سے ٹیکسٹائل برآمدات میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔