Tag: Cotton

  • روئی کی قیمت میں 700 روپے فی من ریکارڈ اضافہ

    روئی کی قیمت میں 700 روپے فی من ریکارڈ اضافہ

    کراچی: عالمی سطح پر روئی کی قیمت میں اضافے کے بعد پاکستان میں بھی روئی کی قیمت میں 700 روپے فی من اضافہ ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی سطح پر روئی کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ دیکھا جا رہا ہے، امریکا میں روئی کی قیمتیں 2 دن میں 6 سینٹ فی پاؤنڈ بڑھیں۔

    امریکا میں روئی کی قیمت 11 سال کی بلند ترین سطح 98 سینٹ فی پاؤنڈ تک پہنچ گئی۔

    پاکستان، چین اور بھارت میں بھی روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔ ملک میں 2 دن میں روئی کی قیمت 700 روپے فی من اضافے سے 13 ہزار 800 روپے ہوگئی ہے۔

  • ملک میں کپاس کی قیمت 11 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

    ملک میں کپاس کی قیمت 11 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

    کراچی: پاکستان سمیت دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے، کاٹن جینرز ایسوسی ایشن پاکستان کا کہنا ہے کہ رواں برس ملک میں روئی کی قیمت 11 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کاٹن جینرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین احسان الحق کا کہنا ہے کہ پاکستان میں روئی کی قیمت میں 200 روپے فی من اضافہ ہوگیا ہے۔

    احسان الحق کا کہنا ہے کہ روئی کی قیمت 11 سال کی بلند ترین سطح 11 ہزار 500 روپے فی من تک پہنچ گئی ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ امریکا میں بھی روئی کی قیمتیں پچھلے 3 سال کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔

    احسان الحق کا کہنا تھا کہ سندھ کے ساحلی شہروں میں کپاس کی بوائی شروع ہوگئی ہے، وفاق نے سفید مکھی کے خاتمے کے لیے کسانوں کو 12 سو روپے فی ایکڑ سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس فصلوں پر ٹڈی دل کے حملے کے باعث کپاس کی فصل کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

    احسان الحق کے مطابق نہری پانی کی دستیابی کے باعث کپاس کی ریکارڈ کاشت ہونے کا امکان تھا، تاہم ٹڈی دل کے حملے کے باعث رواں سال پاکستان میں روئی کی صرف 1 کروڑ 50 لاکھ بیلز پیدا ہوئیں۔

  • بہتر پالیسی نہ ہونے سے کپاس کی صنعت کو نقصان پہنچ رہا ہے: چیئرمین کاٹن ایسوسی ایشن

    بہتر پالیسی نہ ہونے سے کپاس کی صنعت کو نقصان پہنچ رہا ہے: چیئرمین کاٹن ایسوسی ایشن

    اسلام آباد: کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین احسان الحق کا کہنا ہے کہ بہتر پالیسی نہ ہونے سے کپاس کی صنعت کو نقصان پہنچ رہا ہے، کپاس کی درآمدات کے باعث بھاری زر مبادلہ بیرون ممالک جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین احسان الحق کا کہنا ہے کہ ہمارے کاٹن زونز میں شوگر ملز لگانے پر زیادہ زور لگا، گنے کی کاشت کی وجہ سے کپاس کی کاشت میں کمی ہوئی۔

    احسان الحق کا کہنا ہے کہ بہتر پالیسی نہ ہونے سے کپاس کی صنعت کو نقصان پہنچ رہا ہے، کپاس کی درآمدات کے باعث بھاری زر مبادلہ بیرون ممالک جا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ٹیکس اور فنڈز نہ ملنے کے باعث بھی کپاس کی صنعت متاثر ہو رہی ہے۔ پالیسیوں میں تسلسل نہ ہونے سے ٹیکسٹائل سیکٹرز کو مسائل ہیں۔احسان الحق نے کہا کہ ٹیکسٹائل سیکٹرز کے لیے بیل آؤٹ پیکج ہونا چاہیئے۔

    واضح رہے کہ رواں سیزن ملکی کپاس کی پیداوار میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے، رواں برس ہونے والی کپاس کی پیداوار گزشتہ سیزن سے 8 لاکھ بیلز کم رہی۔

    رواں برس ہونے والی کپاس کی پیداوار کا حجم 1 کروڑ 6 لاکھ بیلز رہا جب کہ گزشتہ سیزن میں کپاس کی پیداوار کا حجم 1 کروڑ 14 لاکھ بیلز سے زائد رہا تھا۔

    موجوہ حکومت نے اپنے پہلے ہی سال میں کپاس کی درآمدات پر ٹیکس چھوٹ دینے کا اعلان کیا تھا۔

    خیال رہے کہ کچھ عرصہ قبل پہلی بار کاشت کاروں کے مسائل کے حل کے لیے خصوصی پارلیمانی کمیٹی بھی بنائی گئی تھی، خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں تمام جماعتوں کے نمائندے شامل ہیں۔

    اس حوالے سے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا تھا کہ زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، کپاس ملک کی سب سے زیادہ نقد آور فصل ہے۔ کپاس کا پیداواری ہدف 2 کروڑ گانٹھ مقرر کیا گیا ہے۔

  • چین امریکا تجارتی جنگ، دنیا بھر میں کاٹن کی مارکیٹ متاثر

    چین امریکا تجارتی جنگ، دنیا بھر میں کاٹن کی مارکیٹ متاثر

    کراچی: چین اور امریکا کے درمیان جاری تجارتی جنگ میں آنے والی غیر معمولی شدت میں پاکستان سمیت دنیا بھر کی کاٹن مارکیٹس کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیو یارک کاٹن ایکسچینج میں روئی کے نرخ پچھلے 6 سال کی کم ترین سطح جبکہ پاکستان میں صرف ایک ہفتے کے دوران روئی کی قیمتوں میں 700 روپے فی من کمی واقع ہوئی۔

    چیئر مین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ چند روز قبل امریکا نے چین سے درآمد ہونے والی اشیاء پر یکم ستمبر سے 10 فیصد اضافی ڈیوٹی لگانے کا اعلان کیا تھا جس کے جواب میں گزشتہ روز چین نے تمام امریکی زرعی اجناس و مصنوعات کی درآمد پر مکمل پابندی کا اعلان کر دیا جس سے دنیا بھر کی کاٹن مارکیٹس میں ریکارڈ مندی کا رجحان سامنے آیا۔

    انہوں نے کہا کہ آئندہ چند روز کے دوران روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں مزید کمی کا خدشہ ہے، پاکستان میں روئی کی قیمتیں پچھلے ایک ہفتے کے دوران 700 سے 800 روپے فی من مندی کے بعد 8 ہزار سے 8 ہزار 100 روپے فی من تک گر گئیں ہیں۔

    سوموار کی سہ پہر تک نیو یارک کاٹن ایکسچینج میں دسمبر وعدہ روئی کے سودے مارچ 2013ء کے بعد کی کم ترین سطح 57.58 سینٹ فی پاﺅنڈ تک گرگئے جس سے کاٹن مارکیٹس میں آنے والے بحران کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

    چین امریکا تجارتی جنگ، یورپی کمپنیاں بھی خسارے میں

    احسان الحق نے بتایا کہ چین دنیا بھر میں امریکی روئی کا سب سے بڑا خریدار ہے اور چین کی جانب سے امریکا سے روئی سمیت تمام زرعی اجناس و مصنوعات نہ خریدنے کے فیصلے سے پاکستان سمیت دنیا بھر کی کاٹن مارکیٹس میں غیر معمولی مندی کا رجحان متوقع ہے جس سے پاکستان میں پھٹی کی قیمتوں میں بھی غیر معمولی کمی واقع ہو سکتی ہے۔

  • رواں سیزن میں کپاس کی پیداوار میں نمایاں کمی

    رواں سیزن میں کپاس کی پیداوار میں نمایاں کمی

    اسلام آباد: رواں سیزن ملکی کپاس کی پیداوار میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے، رواں برس ہونے والی کپاس کی پیداوار گزشتہ سیزن سے 8 لاکھ بیلز کم رہی۔

    تفصیلات کے مطابق ملکی کپاس کی پیداوار میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ رواں سیزن میں کپاس کی پیداوار میں 8 لاکھ 27 ہزار بیلز کی کمی دیکھی گئی۔

    رواں برس ہونے والی کپاس کی پیداوار کا حجم 1 کروڑ 6 لاکھ بیلز رہا جبکہ گزشتہ سیزن میں کپاس کی پیداوار کا حجم 1 کروڑ 14 لاکھ بیلز سے زائد رہا تھا۔

    رواں سیزن کی پیداوار میں سے ٹیکسٹائل کمپنیوں نے 90 لاکھ بیلز جبکہ برآمد کنندگان نے 1 لاکھ بیلز خریدیں۔

    خیال رہے کہ موجوہ حکومت نے پہلے ہی سال میں کپاس کی درآمدات پر ٹیکس چھوٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔

    اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں کپاس کی درآمدات پر سیلز ٹیکس اور کسٹمز ڈیوٹیز ختم کردیں تھی، کپاس پر ٹیکسوں میں دی گئی چھوٹ کا اطلاق یکم فروری سے ہوگیا اور یہ مراعات 30 جون 2019 تک جاری رہے گی۔

    ماہرین کے مطابق ٹیکسوں میں مراعات سے ٹیکسٹائل برآمدات میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔

  • کارٹن یارن کی ڈیوٹی میں اضافہ قبول نہیں کرینگے،جاوید بلوانی

    کارٹن یارن کی ڈیوٹی میں اضافہ قبول نہیں کرینگے،جاوید بلوانی

    کراچی : حکومت نے کارٹن یارن پر عائد 5فیصد امپورٹ ڈیوٹی میں اضافہ کیا تو ملک بھر میں ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر سے منسلک تنظیمیں بھرپور احتجاج کریں گے۔

    کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان ایپرل فورم جاوید بلوانی کا کہنا تھا کہ حکومت کارٹن یارن امپورٹ پر 5سے 10فیصد ڈیوٹی مزید بڑھانا چاہتی ہے ۔

    انہوں نے کہا کہ ڈیوٹی میں اضافے سے ہم پڑوسی ممالک کے تجارتی مقابلے کے قابل نہیں رہیں گے اور حالیہ ہیم ٹیکسٹائل میں حاصل کئے آرڈر متاثر ہوجائیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت فری مارکیٹ میکنزم بنائے اور سال دو ہزار دس کی طرح امپورٹ اور ایکسپورٹ ڈیوٹی صفر کرے ،حکومت اسپننگ  سیکٹر کو اعتماد میں لیتی ہے اوررعایت دیتی ہے جبکہ ہمیں اعتماد میں نہیں لیا جاتا۔

    حکومت سے کہتے ہیں کہ بیداواری لاگت پر مبنی چارٹ بناکر پڑوسی ممالک سے موازنہ کیا جائے، اس موقع پر زبیر موتی والا کا کہنا تھا کہ بند کمروں میں ہمارے خلاف فیصلے کرکے انڈسٹری تباہ کی جارہی ہے ۔

    انہوں نے کہا کہ 40فیصد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہوگئیں مگر حکومتی رٹ نظر نہیں آ تی کرائے 20سے 25فیصد کم ہونا چاہئے تھے،جو نہ ہو سکے۔

  • پھٹی کی نئی قیمت سے کاشت کاروں کی حوصلہ افزائی

    پھٹی کی نئی قیمت سے کاشت کاروں کی حوصلہ افزائی

    اسلام آباد : حکومت کی طرف سے پھٹی (کپاس) کی نئی قیمت 3000 روپے فی من مقرر کرنے سے کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی ہوگی اور قیمتوں کے ممکنہ اتاڑ چڑاؤ سے ہونے والے نقصان میں مدد ملے گی ۔

    وزارت ٹیکسٹائل انڈسٹری کے مطابق حکومت نے کپاس کی پیداوار بڑھانے اور کاشتکاروں کی سہولت کیلئے موثر اقدامات اٹھائے ہیں، حکام کے مطابق پیداوار میں بہتری لانے کیلئے کپاس کے تصدیق شدہ بیج کی بروقت فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے موثر حکمت عملی اپنائی گئی ہے ۔

    متعلقہ محکمے نے بی ٹی کاٹن سمیت کپاس کی 21 نئی اقسام کی منظوری دی ہے جبکہ سیلاب کے باوجود گزشتہ سیزن کے مقابلے میں زیادہ رقبے پر کپاس کاشت کی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال کے دوران حکومتی اقدامات کے باعث کپاس کی پیداوار میں بہتری کے امکانات روشن ہیں، رواں سیزن کے دوران کپاس کی پیداوار کا ہدف 1 کروڑ 35 لاکھ 39 ہزار گانٹھیں مقرر کیا گیا ہے جو گزشتہ سال 1 کروڑ 20 لاکھ گانٹھیں تھا۔

  • بارشوں کےباعث کپاس کی فصل متاثر ہونے کا خدشہ

    بارشوں کےباعث کپاس کی فصل متاثر ہونے کا خدشہ

    اسلام آباد: ملک میں جاری حالیہ بارشوں سےکپاس کی فصل کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے,ملک میں جاری بارشوں کے سلسلے سے جہاں سیلاب کے خدشات کو جنم دے رہی ہیں وہیں کاشت کاروں کے فکروں میں اضافے کا باعث بن گیا ہے ۔

    مون سون سیزن کے دوران زیادہ نمی کے پیش نظر کپاس کے پودوں کی غیر ضروری بڑھوتری اور پھل پھول کم لگنے سے پیداوار متاثر ہوسکتی ہے۔اس کے علاوہ کپاس اس وقت وہ واحد فصل ہے جس کے لئےزیادہ پانی نقصان دہ ہوسکتا ہے۔

    پاکستان ویٹ گروور ایسوسی ایشن کے صدر حامد ملہی کے مطابق چاول اور گنے کی فصل زائد پانی کو برداشت کرلیتی ہے۔