Tag: could

  • عالمی ادارہ صحت کی ملیریا سے بچاؤ کی دنیا کی پہلی ویکسین کی آزمائش

    عالمی ادارہ صحت کی ملیریا سے بچاؤ کی دنیا کی پہلی ویکسین کی آزمائش

    جینوا : عالمی ادارہ صحت نے ملیریا کی ویکسین تیار کرلی، ویکسین کی آزمائش صرف ملاوا میں کی جائے گی، دوسرے مرحلے میں گھانا اور کینیا میں بھی آزمایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور دیگر کئی دوائی ساز اداروں کی طویل تحقیقات اور اربوں ڈالر کی لاگت کے بعد تیار کی گئی ملیریا سے بچاو کی پہلی ویکسین کی آزمائش شروع کردی گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ملیریا کے لیے اب تک کوئی خصوصی ویکسین تیار نہیں کی گئی، تاہم اس سے ممکنہ تحفظ اور بچاو کے لیے دیگر دواوں کی مدد لی جاتی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں سالانہ لاکھوں افراد اس مرض کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، بخار کے سبب ہونے والی زیادہ تر ہلاکتیں ملیریا کی وجہ سے ہی ہوتی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے گزشتہ برس ملیریا کے بچاو کے عالمی دن ملیریا سے بچاو کے لیے آر ٹی ایس ایس نامی ویکسین تیار کرنے کا دعویٰ کیا تھا اور اعلان کیا تھا کہ اس کی آزمائش اپریل 2019 میں شروع کی جائے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اب عالمی ادارہ صحت نے اس کی آزمائش شروع کردی۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ملیریا سے بچاو کے لیے تیار کی جانے والی دنیا کی پہلی ویکسین کی آزمائشی افریقی ملک ملاوا سے شروع کردی گئی۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق ملاوا کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں ملیریا سے سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوتی ہیں۔ابتدائی طور پر اس ویکیسن کی آزمائش صرف ملاوا میں کی جائے گی، دوسرے مرحلے میں اس ویکسین کو قریبی ممالک گھانا اور کینیا میں بھی آزمایا جائے گا۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس ویکسین کی آزمائش کا پروگرام 4 سال تک جاری رہے گا اور اس دوران ہر 5 ماہ کے بچے سے لے کر 2 سال کے بچوں کو سالانہ 4 بار ویکسین دی جائے گی۔

    ماہرین کے مطابق بچوں کو یہ ویکسین 4 بار دی جائے گی، شروع میں بچوں کو اس ویکسین کے ہر تین ماہ بعد تین ڈوز، جب کہ آخری ڈوز 18 ماہ بعد دی جائے گی۔

  • اے ایس ایف کی خاتون اہلکار نے گناہ نہیں کیا، وارننگ دی جاسکتی تھی: ماریہ واسطی

    اے ایس ایف کی خاتون اہلکار نے گناہ نہیں کیا، وارننگ دی جاسکتی تھی: ماریہ واسطی

    کراچی : معروف اداکارہ ماریہ واسطی اور اینکرپرسن ماریہ میمن نے اے ایس ایف کی خاتون اہلکار کو سزا ہونے پر کہا ہے کہ ’خاتون اہلکار سے کوتاہی ہوئی ہے جرم نہیں جس پر 2 برس کی سروس ضبط کی گئی، خاتون اہلکار کو  وارننگ دی جاسکتی تھی‘۔

    اداکارہ ماریہ واسطی نے اے آر وائی نیوز پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خاتون اہلکار کو دی جانے والی سزا بہت سخت ہے، اگر کسی قسم کا کوڈ آف کنڈکٹ ہے تو یہ اہلکاروں کو پہلے بتانا چاہیے یا پھر کنٹریٹ میں تحریر ہونا چاہیے۔

    ماریہ واسطی کا کہنا تھا کہ اگر ایسا کوئی کوڈ آف کنڈکٹ موجود نہیں تو اسے وارننگ دی جاسکتی تھی، اس طرح سے خاتون اہلکار کا کریئر تباہ کرنا یا 2 سال کے لیے معطل کردینا بہت سخت سزا ہے۔

    اداکارہ کا کہنا ہے کہ اہلکاروں کے کنٹریکٹ میں شامل ہونا چاہیے کہ اہلکار مذکورہ امور انجام دے سکتے ہیں اور فلاں کام کی انجام دہی پر پابندی ہوگی۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے معروف اینکر ماریہ میمن اے ایس ایف اقدامات تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیا مذکورہ خاتون اہلکار نے اپنی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کرکے بہت بڑا گناہ کیا ہے جس پر اتنی بڑی سزا  دی گئی؟

    ماریہ میمن کا کہنا تھا کہ  اگر خاتون اہلکار  منشیات یا انسانی اسمگلروں کی سہولت کار ہوتی، رشوت خوری کرتی یا بدعنوانی کرتی تو شاید ادارہ اسے سپورٹ کرتا اور اس کے خلاف اس طرح سے کارروائی بھی نہیں ہوتی۔

    اینکر پرسن کا کہنا تھا کہ ’خاتون اہلکار سے یونیفارم میں گانا گنگناتے ہوئے ویڈیو شیئر کرکے کوتاہی ہوئی ہے جس پر اسے وارننگ دی جاسکتی تھی لیکن اس طرح سے  2 سال کی سروس ضبط کرنا انتہائی سخت سزا ہے‘۔

    نیوز اینکر کے سوال پر ماریہ میمن نے کہا کہ سیکیورٹی اہلکاروں کے لیے جو قوانین موجود ہیں ان پر عمل ہونا اچھی بات ہے لیکن پھر جو بڑی بھیڑیں ہیں ان کے خلاف بھی کارروائی کریں، اس لڑکی سے تو صرف کوتاہی ہوئی ہے‘۔

    یاد رہے کہ اے ایس ایف کی خاتون اہلکار نے گذشتہ روز رقص کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی تھی جس کے بعد اے ایس ایف حکام نے خاتون اہلکار کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے 2 برس کی سروس ضبط کرلی۔

    ذرائع کے مطابق خاتون اہلکار کو 2 برس تک نہ ہی انکریمنٹ دیا جائے اور نہ دیگر مراعات ملیں گی، جبکہ خاتون اہلکار نے اپنی کوتاہی پر اے ایس ایف حکام سے معذرت کرتے ہوئے آئندہ ایسی حرکت نہ کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔

    اے ایس ایف حکام کی جانب سے اہلکاروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔

    دوسری جانب اے ایس ایف کے ترجمان نے کہا ہے کہ خاتون کی ویڈیو ڈسپلن کی خلاف ورزی ہے، خاتون اہلکار کے خلاف ڈیڑھ ماہ پہلے محکمہ جاتی کارروائی ہوچکی ہے۔

    ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ویڈیو کے ذریعے منفی پروپیگنڈے کا نوٹس لیا گیا ہے، تفتیش کر رہے ہیں جو ذمہ دار ہوگا اس کیخلاف کارروائی ہوگی۔