Tag: counter terrorism department

  • کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ یا شارٹ ٹرم کڈنیپنگ فورس؟ ایک شرمناک کہانی جس نے ڈپارٹمنٹ کو ہلا کر رکھ دیا

    کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ یا شارٹ ٹرم کڈنیپنگ فورس؟ ایک شرمناک کہانی جس نے ڈپارٹمنٹ کو ہلا کر رکھ دیا

    ٹکے پر بکنے والی کالی بھیڑوں نے سندھ پولیس کی شان سی ٹی ڈی کی عزت داؤ پر لگا دی ہے، صرف ایک لاکھ روپے کے عوض 3 افسران معطل ہو گئے، اور 3 گرفتاریاں ہوئیں جب کہ ایک فرار ہو گیا، اور رینجرز لانس نائیک نے سی ٹی ڈی میں ہی سی ٹی ڈی افسران و اہلکاروں کے خلاف اغوا برائے تاوان کا مقدمہ درج کروا دیا ہے، جس پر محکمے کی ساکھ بنانے کے لیے دن رات ایک کرنے والے افسران سر پکڑ کر بیٹھ گئے ہیں۔

    ملک دشمن عناصر کے لیے دہشت کی علامت

    ایک زمانہ تھا جب سی ٹی ڈی کا نام دہشت گردوں، ملک دشمن عناصر اور سنگین جرائم میں ملوث اور مطلوب عناصر کے لیے دہشت بنا ہوا تھا، سی ٹی ڈی میں کارکردگی کی بنیاد پر اپنا اور محکمے کا نام بنانے میں کئی افسران و اہلکار شامل ہیں، جن میں کئی اس دنیا میں موجود ہیں تو کئی اس دنیا سے جا چکے ہیں، لیکن ایسی صورت حال کبھی ماضی میں پیش نہیں آئی کہ ایک لاکھ روپے کے لیے ایک ایس پی، ایک ڈی ایس پی، ایک ایس ایچ او کو معطل کیا گیا ہو، اور تین اہلکاروں کو گرفتار کر لیا گیا ہو۔

    شارٹ ٹرم کڈنیپنگ

    ماضی میں بھی کئی مرتبہ لوکل پولیس ہو، سی ٹی ڈی ہو، یا اسپیشلائزڈ یونٹس؛ مختلف وقتوں میں شارٹ ٹرم کڈنیپنگ کے کیسز بھی سامنے آتے رہے ہیں، حتیٰ کہ ایس ایس پی سی ٹی ڈی نے اپنی ریکوری کے لیے تاجر کو گھر تک سے اٹھوالیا۔ سی ٹی ڈی میں رفاقت شاہ جیسے نام بھی سامنے آئے اور طاہر جیسے عناصر بھی محکمے کی آڑ میں کالے کام کرتے رہے، سی ٹی ڈی میں معطل ہونا، برطرف ہونا اور پھر واپس آ جانا بھی ایک معمول سا بن چکا ہے۔

    درخشاں کارکردگی والے پولیس افسر

    آئی جی سی ٹی ڈی آصف اعجاز شیخ کو سندھ سیف سٹی منصوبے پر اہم ٹاسک بھی سونپا گیا، جس پر وہ کام کرتے نظر آتے ہیں جب کہ سی ٹی ڈی میں کام کرتے ہوئے قومی اعزازات حاصل کرنے والے افسر راجہ عمر خطاب کو بھی ہمیشہ ملکی مفاد میں اور اچھے بڑے کیسز پر کام کرتے دیکھا۔

    سانحہ صفورا ہو یا انصارالشریعہ جیسے مشکل کیس، راجہ عمر خطاب نے یہ بات ثابت کی کہ وہ تحقیقاتی ادارے کے ایک ماہر افسر ہیں، جو ایک چھوٹے سے سراغ کے ذریعے بڑے سے بڑا کیس حل کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں لیکن بدقسمتی سے ایک مرتبہ پھر کالی بھیڑوں نے بڑے گیم کے چکر میں بڑا بلنڈر کر دیا ہے۔

    کالی بھیڑوں کا بڑا بلنڈر

    سی ٹی ڈی سول لائنز پر سندھ رینجرز کی جانب سے چھاپے کے بعد رینجرز لانس نائیک وحید کی مدعیت میں سی ٹی ڈی میں ہی سی ٹی ڈی افسران و اہلکاروں اور پرائیویٹ شخص پر اغوا برائے تاوان کی دفعہ 365 اے کے تحت درج کر لیا گیا ہے۔

    ایس پی آپریشن ون سی ٹی ڈی عمران شوکت کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے

    مدعی وحید کے مطابق اس کا بھانجا علیان 19 مئی کو عراق سے کراچی پہنچا تھا، جو دوپہر 2 بجے پنجاب جانے کے لیے سہراب گوٹھ اڈے پر جا رہا تھا، کہ شاہراہ فیصل پر وائرلیس گیٹ پر سرکاری موبائل اور ڈبل کیبن میں سادہ لباس مسلح افراد نے روکا اور بھانجے کو قیمتی سامان سمیت اتار کر سرکاری موبائل میں سوار کیا اور اپنے ساتھ لے گئے۔

    معطل ہونے والے ایس ایچ او امداد خواجہ، اور ڈی ایس پی سہیل سلہری

    مدعی کے مطابق بھانجے سے رابطہ نہ ہونے پر تلاش شروع کی گئی تو اس دوران 21 تاریخ کو بھانجے کے موبائل ہی سے نامعلوم شخص نے فون کیا اور کہا کہ تمھارا بھانجا علیان سی ٹی ڈی کی حراست میں ہے اور چھڑانا چاہتے ہو تو 15 لاکھ تاوان دو، تاہم منت سماجت کے بعد فون کرنے والا آخر 1 لاکھ روپے پر راضی ہو گیا۔

    رینجرز پارٹی سی ٹی ڈی میں داخل

    وحید کے مطابق اس نے اپنے ڈپارٹمنٹ کے افسران کو اطلاع دی اور رقم لے کر شام 4 بجے سی ٹی ڈی سول لائنز کراچی کے قریب پہنچا، جہاں موجود شخص نے رقم طلب کی اور موبائل فون پر بھانجے کو سامان سمیت باہر لانے کا کہا، جسے 3 افراد سامان سمیت لائے۔ مدعی سے ایک لاکھ روپے لے کر اس کے بھانجے کو سامان سمیت حوالے کر دیا گیا، اسی دوران رینجرز پارٹی سی ٹی ڈی کے اندر داخل ہو گئی۔

    آئی جی سندھ کو نوٹس لینا پڑا

    اغوا میں ملوث پولیس اہلکاروں میں سب انسپکٹر طاہر تنویر، اے ایس آئی شاہد حسین، پولیس کانسٹیبل عمر خان اور پرائیوٹ شخص اسامہ شامل تھے، لیکن کارروائی کے دوران پرائیوٹ شخص اسامہ موقع سے بھاگ گیا، واقعے کے بعد آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کراچی جو کہ ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی بھی ہیں، ان کی جانب سے سخت نوٹس لیا گیا۔

    آئی جی کے حکم پر ایس پی سی ٹی ڈی آپریشن ون عمران شوکت کو سی پی او رپورٹ کرنے، جب کہ ڈی ایس پی سہیل اختر سہلری کو معطل کر دیا گیا، مبینہ طور پر ایس ایچ او سی ٹی ڈی امداد خواجہ کو بچانے کے لیے انھیں صرف معطل کیا گیا۔

    شارٹ ٹرم کڈنیپنگ کے اس واقعے کا نتیجہ؟

    مدعی وحید کے بیان کے مطابق یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کس بھونڈے طریقے سے شارٹ ٹرم کڈنیپنگ کی یہ واردات کی گئی، تاوان طلب کیا گیا اور اپنے دفتر کے دروازے ہی پر رقم اور مغوی کا لین دین کیا گیا۔ اگر یہ کارروائی کامیاب بھی رہتی تو شاید فی شخص 25 ہزار روپے تقسیم ہونے تھے۔

    چناں چہ، اس سارے عمل اور اس کے بعد ہونے والے ایکشن کے بعد یہی کہا جا سکتا ہے کہ سی ٹی ڈی کو عمر شاہد حامد جیسے افسران کی سخت ضرورت ہے، ملک میں جس طرح کی صورت حال ہے ایسے محکموں میں اندرونی طور پر چیک اینڈ بیلنس کا فوری سسٹم نافذ کرنا پڑے گا، تاکہ بعد میں ہونے والی رسوائی سے بچنے کے لیے اندرونی طور پر ہی ایسے عناصر کی پہلے ہی سے سرکوبی کی جائے۔

  • ریڈ بک کا نواں ایڈیشن جاری ، 93 انتہائی مطلوب اور خطرناک دہشت گردوں کے نام شامل

    ریڈ بک کا نواں ایڈیشن جاری ، 93 انتہائی مطلوب اور خطرناک دہشت گردوں کے نام شامل

    کراچی : کاؤنٹرٹیرازم ڈیپارٹمنٹ نے 4 سال بعد ریڈ بک کا نیا ایڈیشن جاری کردیا، نئےایڈیشن میں93نئےانتہائی مطلوب دہشت گردوں کےنام شامل کئے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کاؤنٹرٹیرازم ڈیپارٹمنٹ نے ریڈ بک کانواں ایڈیشن جاری کردیا، ترجمان سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ 4 سال بعدریڈ بک کانیا ایڈیشن جاری کیا گیا ہے، نئےایڈیشن میں93 نئے انتہائی مطلوب اور خطرناک دہشت گردوں کے نام شامل ہیں۔

    ترجمان نے بتایا کہ ریڈبک کے نئے ایڈیشن میں مذکورہ تنظیموں کے دہشت گردوں کے نام شامل ہیں ، تنظیموں میں کالعدم داعش، القاعدہ اورتحریک طالبان پاکستان ، انصار الشریعہ،لشکر جھنگوی،جند اللہ پاکستان،سپاہ محمد پاکستان ، سندھ ریولوشنری آرمی اور بلوچ لبریشن آرمی شامل ہیں۔

    سی ٹی ڈی نے کہا ہے کہ ریڈ بک میں امن کمیٹی اور لیاری گینگ وار کے دہشتگردوں کے نام بھی شامل ہیں، داعش کے 12، القاعدہ کے18دہشت گردوں، کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے23،انصار الشریعہ کے4 ، لشکرجھنگوی کے13اور جند اللہ پاکستان کے 2نام شا مل ہیں۔

    ترجمان کے مطابق نئے ایڈیشن میں سپاہ محمد کے24انتہائی مطلوب دہشت گردوں ، سندھ ریولوشنری آرمی کے4،بلوچ لبریشن آرمی کے5 اور لیاری گینگ وار کے35مطلوب دہشت گردوں کے نام بھی شامل ہیں۔

    سی ٹی ڈی نے بتایا ہے کہ سابقہ ریڈ بک کے آٹھویں ایڈیشن میں شامل کئی دہشت گردوں کو گرفتارکیا گیا، آٹھویں ریڈ بک سے 10 دہشت گرد گرفتار اور 7دہشت گرد مارے گئے۔

    ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق 5دہشت گردقانون نافذ کرنےوالےاداروں سےمقابلےمیں مارےگئے جبکہ 2دہشت گردافغانستان اور شام میں ہلاک ہوئے۔

  • سی ٹی ڈی کی کارروائی‘ مال روڈ دھماکےکےسہولت کارسمیت 10دہشت گرد ہلاک

    سی ٹی ڈی کی کارروائی‘ مال روڈ دھماکےکےسہولت کارسمیت 10دہشت گرد ہلاک

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں سی ٹی کی کارروائی میں کالعدم تنظیم کے10دہشت گرد مارے گئے۔

    تفصیلات کےمطابق لاہور کے علاقے مناواں میں پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی کی کارروائی میں مال روڈ دھماکے کے سہولت کار سمیت کالعدم تنظیم کے10 دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔

    سی ٹی ڈی ترجمان کے مطابق مناواں میں ہونے والی کارروائی کے دوران ہلاک ہونے والے دہشت گردوں میں لاہور کے مال روڈ پر خودکش حملے کا سہولت کار بھی شامل تھا۔

    ترجمان محکمہ انسداد دہشت گردی کےمطابق کہ لاہور سےایک ٹیم اسلحہ وبارود برآمد کرنے کے لیے مال روڈ دھماکے کے سہولت کار انوارالحق سمیت پانچ گرفتار مشتبہ افراد کو لے کر نواحی علاقے مناواں جارہی تھی کہ رِنگ روڈ کے نزدیک ان پردہشت گردوں نےفائرنگ کی۔

    سی ٹی ڈی کی جوابی فائرنگ میں 10 دہشت گرد ہلاک ہوگئے جن میں انوارالحق،عبداللہ،عطاالرحمان،امام شاہ اور عرفان خان شامل ہیں۔

    ترجمان سی ٹی ڈی کےمطابق ہلاک مزید5دہشت گردوں کی شناخت کی جا رہی ہے۔


    لاہور دھماکا: ڈی آئی جی ٹریفک اور ایس ایس پی سمیت 13 شہید، 70 زخمی


    یاد رہے کہ رواں برس 13 فروری کو لاہور میں پنجاب اسمبلی کے سامنے خودکش دھماکے کے نتیجے میں ڈی آئی جی ٹریفک کیپٹن (ر) احمد مبین اور ایس ایس پی آپریشنز زاہد گوندل سمیت 13 افراد جاں بحق اور 85 زخمی ہوگئے تھے۔


    لاہور دھماکا: خودکش بمبار کو افغان بارڈر سے لایا، ملزم کا ویڈیو بیان


    واضح رہےکہ مال روڈ دھماکے کےچند روز بعد ہی دھماکے کے مبینہ سہولت کار کو گرفتار کرکے میڈیا کے سامنے پیش کیاگیا تھا۔

  • چھاپہ سے قبل اجازت لی جائے، سی ٹی ڈی کو ہدایت

    چھاپہ سے قبل اجازت لی جائے، سی ٹی ڈی کو ہدایت

    کراچی: آئی جی کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ نے دہشت گردی کے خلاف قائم کی جانے والی خصوصی فورس سی ٹی ڈی کو نئی ہدایات جاری کردیں جس کے تحت آئندہ چھاپہ مارنے یا گرفتاری سے قبل اعلیٰ افسران سے اجازت لینا ضروری ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشن کے خلاف بنائی جانے والی خصوصی فورس سی ٹی ڈی کے خلاف شکایات موصول ہونے کے بعد آئی جی کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ نے نئی پابندیاں عائد کردیں۔

    آئی جی کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں کے بعد تمام سی ٹی ڈی اہلکاروں کو ہدایات جاری کی گئیں ہیں کہ پورے ملک اور بالخصوص کراچی میں چھاپے یا گرفتاری سے قبل اعلیٰ افسران کو اعتماد لینا لازم ہوگا۔


    پڑھیں: ’’ راولپنڈی: سی ٹی ڈی کی کارروائی، داعش کا کارکن ہلاک ‘‘


     نئی پابندیوں کے تحت پیشگی اطلاع کے بغیر سی ٹی اہلکار کسی بھی جگہ پر چھاپہ یا گرفتاری کرنے کے مجاز نہیں ہوں گے تاہم کسی بھی کارروائی سے قبل اہلکاروں کو اعلیٰ افسران کی اجازت لازم لینی ہوگی۔

    خیال رہے دو روز قبل کراچی سی ٹی ڈی کی تحویل میں ایک شخص جاں بحق ہوگیا تھا جس کی لاش سرکاری اسپتال پہنچائی گئی، اسپتال حکام کے مطابق مقتول کے جسم پر تشدد کے نشانات تھے تاہم سی ٹی ڈی نے موقف اختیار کیا ہے کہ ملزم تفتیش کے دوران بھاگنے کی کوشش کررہا تھا۔


    مزید پڑھیں: ’’ سی ٹی ڈی کی کارروائی، داعش کے 8 دہشت گرد گرفتار ‘‘


     سی ٹی ڈی حکام نے کہا ہے کہ ’’مقتول کو روکنے کی کوشش کی گئی تو اُس نے تیسری منزل سے چھلانگ لگا دی جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہوا۔ تفتیش کے دوران یہ بھی انکشاف ہوا کہ ملزم اجرتی قاتل تھا‘‘۔
  • کراچی : کورنگی سو کوارٹرز سے 4 ٹارگٹ کلر گرفتار، اسلحہ برآمد

    کراچی : کورنگی سو کوارٹرز سے 4 ٹارگٹ کلر گرفتار، اسلحہ برآمد

    کراچی: کراچی میں کائونٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ نے سیاسی جماعت کے چار ٹارگٹ کلرز کو گرفتار کرلیا، جن کے قبضے سے اسلحہ ،دستی بم اور گولیاں برآمد کرلی۔

    ایس ایس پی عثمان باوجوہ کے مطابق سی ٹی ڈی نے کورنگی سو کوارٹر کے قریب کارروائی کرتے ہوئے سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والے ٹارگٹ کلر ابوہریرہ عرف سہیل عرف عمر علی،عبداللہ عرف دنبہ، محمد ابراہیم عرف ترمزا، جاوید خان عرف بھولا کو گرفتار کرلیا گیا۔

    گرفتار ملزمان نے اکیس سے زائد ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں کا انکشاف کیا ، ملزمان کے قبضے سے دو کلاشنکوف ، دودستی بم ، دو ٹی ٹی پستول، اور متعدد گولیاں برآمد ہوئیں۔

    دوسری جانب پولیس کی مختلف کارروائیوں میں پانچ ملزمان گرفتارکر لئے گئے، اسلحہ اور موٹرسائیکل برآمد کرلی گئی۔

    دوسری جانب کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف پولیس کی کارروائیں جاری ہیں ، پولیس نے اورنگی ٹاؤن میں خفیہ اطلاع پر کارروائی کی تو ملزم نے پولیس پر فائرنگ کردی، جوابی کارروائی میں پولیس نے ملزم کو زخمی حالت میں گرفتار کرکے اسلحہ برآمد کرلیا۔

    پولیس کے مطابق ملزمان متعدد وارتوں میں ملوث ہے، پولیس نے مقدمہ درج کرکے تفتیش کا آغاز کردیا، پولیس نے عائشہ منزل پر ملزمان کی موجودگی کی اطلاع پر کاروائی کرتے ایک ملزم کو گرفتار کرلیا۔

    پولیس کے مطابق ملزم پولیس اہلکاروں پر فائرنگ میں ملوث ہے جبکہ سہراب گوٹھ مچھر کالونی میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے تین ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے، جن کے قبضہ سے اسلحہ اور موٹر سائیکل برآمد کرلی گئی۔