Tag: couple

  • بچوں کی طویل بیماری سے پریشان جوڑے نے بچوں کے ساتھ اجتماعی خودکشی کرلی

    بچوں کی طویل بیماری سے پریشان جوڑے نے بچوں کے ساتھ اجتماعی خودکشی کرلی

    نئی دہلی: بھارت میں ایک جوڑے نے اپنے بچوں کی بیماری سے مایوس ہو کر پہلے دونوں بچوں کو زہر دیا اور خود بھی زہر کھا کر خودکشی کرلی۔

    بھارتی ریاست حیدر آباد کے علاقہ کشائی گوڑہ میں ایک خاندان نے اجتماعی خودکشی کرلی۔

    ستیش اور ویدا نامی جوڑا، کنڈی گوڈا میں واقع ایک اپارٹمنٹ میں اپنے بچوں کے ساتھ مقیم تھے، دونوں سافٹ ویئر ملازم تھے، جوڑے کے 2 بچے 9 سالہ نشکیت اور 5 سالہ نہال تھے اور دونوں بچے بیمار بتائے جارہے تھے۔

    جوڑے نے پہلے بچوں کو پوٹاشیئم سائنائیڈ کا زہر دیا اور بعد ازاں خود بھی کھا لیا۔

    اہل مھلہ کے اطلاع دینے پر پولیس نے گھر پہنچ کر لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتتقل کردیا، پولیس مزید تفتیش بھی کر رہی ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ بچے کسی لاعلاج مرض کا شکار تھے جس پر مایوس ہو کر دونوں نے یہ انتہائی قدم اٹھایا۔

  • میاں بیوی نے مہنگے کروز شپ پر رہنے کا فیصلہ کیوں کیا ؟ دلچسپ وجہ سامنے آگئی

    میاں بیوی نے مہنگے کروز شپ پر رہنے کا فیصلہ کیوں کیا ؟ دلچسپ وجہ سامنے آگئی

    پرتعیش مسافر بردار بحری جہاز (کروز شپ) پر کچھ وقت گزارنا کسی مہنگے شوق سے کم نہیں لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنی زندگی کے کچھ لمحے یادگار بنانے کیلئے اپنی جمع پُونجی تک داؤ پر لگا دیتے ہیں۔

    امریکہ سے تعلق رکھنے والے ایسے ہی میاں بیوی رچرڈ اور اینجلین برک ہیں جنہوں نے اپنی ملازمتوں سے ریٹائرمنٹ کے بعد باقی زندگی کروز شپ پر گزارنے کا فیصلہ کیا جس کے لیے انہوں اپنا گھر تک بیچ دیا۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انجلین برک جو پیشے کے لحاظ سے ایک سابق اکاؤنٹنٹ ہیں نے کروز شپ پر رہنے کے یومیہ اخراجات کا حساب لگایا۔

    جس کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ کروز شپ پر رہنے کا یومیہ خرچ 35پاؤنڈ ہے اس کے علاوہ وہاں کھانے پینے کے اخراجات بھی اسی میں شامل تھے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ہمیں سفر کرنا پسند ہے اور ہم اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد مسلسل سفر کرنے کا ایک ایسا طریقہ تلاش کر رہے تھے جس سے مالی لحاظ سے بھی فائدہ ہو۔

    میاں بیوی کا کہنا تھا کہ وہ خشکی پر اپنا وقت کم ہی گزارتے ہیں لیکن جب وہ کروز سے باہر ہوتے ہیں تو زیادہ تر وقت اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کے ساتھ گزارتے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق یہ جوڑا اب تک اٹلی، آئس لینڈ اور سنگا پورکی سیر کرچکا ہے اور اب ان کی اگلی منزل آسٹریلیا ہے جہاں وہ زندگی کو بھرپور طریقے سے انجوائے کریں گے۔

    رچرڈ نے کہا کہ ہمارا اصل منصوبہ یہ تھا کہ ہم ایک ماہ تک مختلف ممالک میں رہیں گے اور عمر کے اس آخری حصے میں کچھ ایسا کریں گے کہ جسے مرتے دم تک یاد رکھیں۔

  • منفرد اور انوکھے لمحوں میں پیدا ہونے والی بچی

    منفرد اور انوکھے لمحوں میں پیدا ہونے والی بچی

    رواں برس دوسرے مہینے کی 22 تاریخ ایک انفرادیت کی حامل تھی، کیونکہ اس دن تمام ہندسے ایک جیسے تھے، تاہم اس دن پیدا ہونے والی ایک بچی کی پیدائش کا وقت بھی 2 کے ہندسوں پر مشتمل تھا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق اس بچی کی پیدائش ایسی تاریخ اور وقت پر ہوئی جو اس کے لیے زندگی بھر کے لیے یادگار ثابت ہوگی۔ جوڈا گریس اسپئر نامی بچی کی پیدائش 22 فروری 2022 کو رات 2 بج کر 22 منٹ پر ہوئی۔

    امریکی ریاست نارتھ کیرولینا سے تعلق رکھنے والے جوڑے ایبریل اور ہینک اسپیئر کی کی یہ پہلی اولاد تھی۔

    والدہ کا کہنا تھا کہ جب میں نے اپنے شوہر سے پوچھا کہ وہ کس وقت پیدا ہوئی، تو انہوں نے کہا کہ 2 بج کر 22 منٹ پر، اور یہ اس لیے عجیب تھا کیونکہ اس وقت ہم کمرا نمبر 2 میں تھے اور بچی کا وزن 122 اونس تھا۔

    27 سالہ ایبریل بیٹی کی پیدائش کو ایک اور وجہ سے کرشماتی قرار دیتی ہیں کیونکہ ان میں 2014 میں کینسر کی ایک قسم کی تشخیص ہوئی تھی اور انہیں بتایا گیا کہ شاید وہ کبھی ماں نہیں بن سکیں گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ تشخیص کے وقت مجھے بتایا گیا کہ اگر شادی ہوتی ہے اور ہم خاندان کے آغاز کی خواہش کرتے ہیں تو یہ لگ بھگ ناممکن ہوگا، بچے کی پیدائش کے دیگر طریقے بہت مہنگے تھے تو ہم ان کو بھی اپنا نہیں سکتے تھے۔

    بعد ازاں ان کی کیمو تھراپی ہوئی، اس سے بھی بچے کو پیدا کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے، سنہ 2020 میں انہیں کینسر فری قرار دیا گیا۔ مگر پھر حمل ٹھہرگیا اور 20 فروری کو وہ اسپتال میں بچی کی پیدائش کے لیے گئیں اور 26 گھنٹے بعد بچی کی پیدائش ہوئی۔

    امریکا کی نیشنل ویدر سروس کے مطابق ہندسوں کے اس طرح کے حیرت انگیز امتزاج والی پیدائش اب آئندہ 400 برس تک نہیں ہوگی اور اگلی بار ایسا 2422 کو ہوسکے گا۔

  • کینیڈین جوڑا سمندر پار منتقل ہوتے ہوئے گھر بھی ساتھ لے گیا

    کینیڈین جوڑا سمندر پار منتقل ہوتے ہوئے گھر بھی ساتھ لے گیا

    کینیڈا میں ایک جوڑے نے اپنے پرانے گھر کو کشتیوں کی مدد سے پانی سے گزار کر نئی جگہ لے جا کر کھڑا کردیا، جوڑے کو یہ گھر بہت پسند تھا اور وہ اسی میں رہائش رکھنا چاہتے تھے۔

    کینیڈا کے صوبے نیو فاؤنڈ لینڈ میں یہ جوڑا دو منزلہ مکان میں رہتا تھا جب انہیں علم ہوا کہ گھر کا مالک اسے توڑ کر نئے سرے سے بنانا چاہتا ہے۔

    جوڑا اس مکان کو چھوڑنا نہیں چاہتا تھا چنانچہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اس گھر کو خرید کر اپنی ملکیتی زمین پر منتقل کریں گے جو سمندر کے قریب واقع ہے۔

    بعد ازاں بھاری بھرکم ٹریلر اور کئی کشتیوں کی مدد سے انہوں نے اپنے فیصلے کو عملی جامہ پہنایا۔

    مکان کو ایک ٹریلر نے سمندر کے قریب پہنچایا جس کے بعد تقریباً آدھا درجن کشتیاں اسے پانی میں سے گزار کر مطلوبہ مقام تک لے گئیں۔ یہ سفر 8 گھنٹوں میں مکمل ہوا۔

    ایک موقع پر گھر ڈوبنے لگا اور اسے سنبھالنے والی کشتی ٹوٹنے لگی لیکن دیگر کشتیوں نے فوری طور پر اسے سہارا دیا۔

    گھر کے مالک ڈینیئل پینی کا کہنا ہے کہ گھر کی کچھ چیزوں میں پانی بھر گیا ہے لیکن گھر جلد ہی خشک ہوجائے گا جس کے بعد وہ اس کی مرمت کر کے اس میں رہنا شروع کردیں گے۔

  • دلہا دلہن نے شادی میں شرکت نہ کرنے والے مہمانوں سے اخراجات طلب کرلیے

    دلہا دلہن نے شادی میں شرکت نہ کرنے والے مہمانوں سے اخراجات طلب کرلیے

    شادی کرنے والے افراد اپنے قریبی دوستوں اور عزیز و اقارب کو مدعو کر کے انہیں بھی اپنی خوشیوں میں شریک کرتے ہیں اور ان کے لیے بہترین انتظامات کرتے ہیں، لیکن اگر وہ عزیز اقارب اس موقع پر شریک نہ ہوں تو یہ امر افسوس ناک بھی ہوسکتا ہے۔

    امریکا میں ایسے ہی ایک جوڑے نے سخت کبیدہ خاطر ہو کر شادی میں شرکت نہ کرنے والے مہمانوں کے ساتھ انوکھی حرکت کر ڈالی۔

    امریکی شہر شکاگو سے تعلق رکھنے والے نوبیاہتا جوڑے نے شادی کی تقریب میں شرکت کا وعدہ کرنے کے باوجود نہ آنے والوں مہمانوں سے اخراجات مانگ لیے ہیں۔

    دلہا نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر تقریب کے اخراجات کا 240 ڈالرز کا بل پوسٹ کیا اور شرکت نہ کرنے والے مہمانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اخراجات کے اس بل کو دیکھ کر ناراض مت ہوں، میں یہ آپ کو بذریعہ ای میل بھی ارسال کروں گا تاکہ آپ یہ عذر پیش نہ کر سکیں کہ ہمیں تو یہ موصول ہی نہیں ہوا۔

    بل میں لکھا ہے کہ یہ بل آپ کو اس لیے بھیجا جا رہا ہے کیونکہ آپ نے تقریب میں شرکت کا وعدہ کیا تھا۔ بل میں درج رقم آپ کے لیے خالی رکھی جانے والی نشستوں کی ہے کیونکہ آپ نے تقریب میں شریک نہ ہونے کے لیے اطلاع نہیں دی تھی۔

    مہمانوں کو کہا گیا ہے کہ یہ رقم آپ پر واجب الادا ہے، آپ اسے پے پال کے ذریعے ادا کرسکتے ہیں۔

    اس حوالے سے ایک امریکی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے جوڑے کا کہنا تھا کہ مہمانوں کے لیے بہترین انتظامات کرنے کے لیے ان کی یہ رقم ضائع ہوئی لہٰذا اب یہ رقم مہمانوں کو ہی ادا کرنی ہوگی۔

  • نئے گھر سے سونے چاندی کے سکے برآمد

    نئے گھر سے سونے چاندی کے سکے برآمد

    امریکی جوڑے نے نئے گھر سے ملنے والے سونے چاندی کے سکے ایمانداری سے پرانے مالک کو واپس لوٹا دیے، نایاب سکوں کی مالیت 25 ہزار ڈالر تھی۔

    امریکی ریاست جنوبی کیرولینا میں شادی شدہ جوڑا جیمز اور کلیریسا اپنے نئے گھر میں منتقل ہوئے تو صفائی کے دوران انہیں ایک دیوار گیر الماری سے 2 بٹوے ملے۔

    ان بٹووں میں سنہ 1800 کے قدیم سکے موجود تھے جو سونے اور چاندی کے تھے۔ جیمز نے ان سکوں کی تصاویر کھینچ کر پرانے مالک مکان کو بھیجیں اور دریافت کیا کہ کیا یہ سکے اس کے ہیں۔

    جیمز کا کہنا تھا کہ وہ قانونی طور پر ان سکوں پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کرنے کی پوزیشن میں تھے تاہم انہیں ایک لمحے کے لیے بھی یہ خیال نہیں آیا۔

    وہ بس چاہتے تھے کہ یہ سکے اپنے اصل مالک تک پہنچ جائیں۔

    گھر کاپرانا مالک جو پیشہ وارانہ طور پر سکے جمع کرنے کا کام کرتا ہے، اس نے کہا کہ یہ بہت قیمتی سکے تھے اس لیے اس نے انہیں بہت حفاظت سے رکھا تھا لیکن وہ خود بھی ان کے بارے میں بھول چکا تھا۔

    مالک نے بتایا کہ یہ سکے 25 ہزار ڈالر مالیت کے ہیں، اس نے اس ایماندار جوڑے کا بے حد شکریہ ادا کیا۔

  • بیٹی کو قتل کر کے والدین نے خودکشی کرلی، 13 رشتے دار گرفتار

    بیٹی کو قتل کر کے والدین نے خودکشی کرلی، 13 رشتے دار گرفتار

    نئی دہلی: بھارت میں جائیداد کے تنازعے پر ایک جوڑے نے اپنی 4 سالہ بیٹی کو قتل کر کے خودکشی کرلی، پولیس نے جوڑے کے 13 رشتہ داروں کو گرفتار کرلیا۔

    مذکورہ واقعہ بھارتی شہر ممبرا کے قریب ایک گاؤں میں پیش آیا جہاں 39 سالہ شیو رام اور 33 سالہ دپیکا نے اپنی 4 سالہ بیٹی کو قتل کرنے کے بعد خودکشی کرلی، تینوں کی لاشیں گھر کے اندر چھت سے لٹکتی ہوئی پائی گئیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر جوڑے نے خود کو لٹکانے سے قبل کیڑے مار دوا بھی کھائی۔

    خودکشی سے قبل اپنے آخری خط میں جوڑے نے لکھا کہ انہیں ان کے بھائیوں اور رشتے داروں نے یہ قدم اٹھانے پر مجبور کیا جس کے بعد پولیس نے خاندان کے 13 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔

    مذکورہ افراد پر خودکشی پر مجبور کرنے اور شواہد چھپانے کی دفعات عائد کی گئی ہیں، ملزمان نے واقعے کے بعد گھر میں داخل ہو کر خط کو پھاڑنے کی بھی کوشش کی۔

    خودکشی کرنے سے قبل بیوی نے خط کی ایک کاپی ایک خیر خواہ رشتہ دار کو بھی روانہ کردی تھی جو خط ملتے ہی پہلے ان کے گھر پہنچا، پھر دروازہ نہ کھلنے پر پولیس کو اطلاع کردی۔

    پولیس کے مطابق جوڑے اور ان کے خاندان کے درمیان ایک خاندانی گھر اور کچھ زمین کافی عرصے سے وجہ تنازعہ بنی ہوئی تھی۔

    شیو رام اپنے حصے کی زمین پر گھر تعمیر کرنا چاہتا تھا اور اس کے بھائی اس کی مخالفت کر رہے تھے، اس کی وجہ سے وہ ایک طویل عرصے سے شیورام اور اس کی بیوی کو ہراساں کر رہے تھے۔

    مرنے سے قبل شیو رام نے یہ بھی لکھا کہ اس کے حصے کی جائیداد ایک یتیم خانے کے نام کردی جائے۔

    ہولناک واقعے اور ملزمان کی گرفتاری کے بعد گاؤں میں تناؤ کی کیفیت ہے اور کسی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے پولیس تعینات کردی گئی ہے۔

  • اٹلی میں ساحلی ریت لینے پر فرانسیسی جوڑا گرفتار

    اٹلی میں ساحلی ریت لینے پر فرانسیسی جوڑا گرفتار

    روم : اٹلی کے ایک جزیرے میں چھٹیاں منانے کے لیے جانے والے ایک فرانسیسی جوڑے کو پولیس نے محض اس لیے گرفتار کرلیا کہ وہ ساحل سمندر سے ریت لے کر جا رہے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق اٹلی میں واقع بحریرہ روم کے دوسرے بڑے جزیرے کا درجہ رکھنے والے ’سارادینا‘ کے ایک ساحل پر چھٹیاں منانے والے جوڑے کو پولیس نے اس وقت گرفتار کیا جب پولیس نے ان کی گاڑی میں ریت سے بھری 14 بوتلیں پکڑیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ جوڑا سارادینا کے سفید ریت کی دولت سے مالا مال جزیرے سے پلاسٹک کی 14 بوتلوں کے ذریعے ریت کو چوری کرکے منتقل کر رہا تھا کہ پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا۔

    حکام کوجزیرے کی پیٹرولنگ کے دوران ساحل سے ریت کی چوری کے نشانات ملے، جس کے بعد پولیس نے وہاں آئے ہوئے سیاحوں کی گاڑیاں چیک کیں،پولیس کو چھٹیاں منانے کے لیے آنے والے ایک فرانسیسی جوڑے کی گاڑی میں ریت سے بھری 14 بوتلیں ملیں، جن میں جوڑا مجموعی طور پر 40 کلو ریت لے جا رہا تھا۔

    پولیس نے جوڑے کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کردیا، جہاں ان کے خلاف ’ریت کی اسمگلنگ‘ کا مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔

    جوڑے کے خلاف 2017 میں کے ریت چوری کے آئین کے مطابق مقدمہ چلایا جا رہا ہے، جس کے تحت انہیں 3 ہزار امریکی ڈالر اور 6 سال تک جیل کی سزا ہوسکتی ہے۔

    گرفتاری کے بعد جوڑے نے پولیس اور عدالت کو بتایا کہ انہیں علم نہیں تھا کہ وہ ریت کو لے جا کر کوئی جرم کر رہے ہیں تاہم پولیس کے مطابق اگر انہیں علم نہیں تھا تو بھی انتظامیہ نے ساحل پر جگہ جگہ بورڈ آویزاں کر رکھے ہیں کہ ریت سمیت کسی بھی معدنیات کو لے جانا قانونا جرم ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اس جزیرے پر کئی سال سے ریت اور مٹی سمیت دیگر معدنیات کی منتقلی یا اسمگلنگ قانونا ًجرم ہے اور 2017 کے قانون کے مطابق ایسا کرنے والے کو 3 ہزار امریکی ڈالر جرمانہ اور 6 سال قید یا پھر دونوں سزائیں سنائی جا سکتی ہیں۔

    حکام کا کہنا تھا کہ سارادینا جزیرے پر آنے والے سیاح کئی سال سے یہاں سے ریت اور مٹی لے جاتے رہے ہیں، جس وجہ سے اس خوبصورت ساحل کو شدید موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    حکام کا کہنا تھاکہ عام طور پر یہاں آنے والے سیاح 20 سے 40 کلو ریت یا مٹی لے جاتے ہیں اور اگر اسی حساب سے یہاں آنے والے لاکھوں سیاح ریت لے جاتے رہے تو یہاں ایک دن کچھ بھی نہیں بچے گا۔

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ عام طور پر سیاح یہاں سے یادگار یا تحفے کے طور پر ریت لے جاتے ہیں، تاہم حکام کے مطابق وہ اس ریت کو آن لائن ویب فروخت کرتے ہیں۔

    حکام نے دعویٰ کیا کہ چوں کہ سارا دینا میں سونے اور چاندی کی معدنیات بہت ہیں اور خیال کیا جاتا ہے کہ ریت میں سونے اور چاندی کے ذرات شامل ہوتے ہیں، اس لیے یہاں کے ریت کی مانگ زیادہ ہے۔

  • بچے کی پیدائش میں غلطی، والدین نے کلینک پر مقدمہ کردیا

    بچے کی پیدائش میں غلطی، والدین نے کلینک پر مقدمہ کردیا

    واشنگٹن : متاثرہ خاندان نے عدالت میں دائر کردہ مقدمے میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ آئی وی ایف سنٹر نے طبی ذمہ داریاں نبھانے میں غفلت برتی جس کے باعث ہمارے ہاں دوسرے والدین (دوسری نسل) کے بچے پیدا ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ میں مقیم ایک ایشیائی خاندان نے ’ان وٹرو فرٹیلائیزیشن‘ (آئی وی ایف) کے ذریعے پیدا ہونےوالے بچوں کی دوسری نسل سے مشابہت کے باعث علاج کرنے والی کلینک پر مقدمہ دائر کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایشیائی جوڑے نے 2012 میں شادی کی تھی، تاہم ان کے ہاں حمل نہیں ٹھہرتا تھا، جس کے باعث جوڑے نے بچوں کی پیدائش کےلئے مصنوعی طریقہ (آئی وی ایف) استعمال کیا۔آئی وی ایف کے دوران بچوں کا تولیدی عمل مصنوعی طریقے سے کیا جاتا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہناتھا کہ مصنوعی طریقے سے بچوں کی پیدائش کا عمل دنیا بھر میں رائج ہے اور بیشمار جوڑے اس سے مستفید ہو رہے ہیں، اس طریقے سے دنیا کی معروف شخصیات بھی مستفید ہوتی رہی ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق آئی وی ایف کے ذریعے دوسری نسل کے بچے پیدا ہونے پر کلینک پر مقدمہ کرنےوالے ایشیائی جوڑے نے دعویٰ کیا کہ ان کے ہاں پیدا ہونےوالے بچے ایشیائی نسل سے نہیں ہیں۔

    متاثرہ جوڑے نے لاس اینجلس کے آئی وی ایف کے معروف سینٹر ’چا آئی وی ایف‘ پر دائر کئے گئے مقدمے میں ڈاکٹرز پر پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی خلاف ورزی اور جوڑے کو جان بوجھ کر جذباتی تکلیف دینے کے الزامات لگائے ہیں۔

    فیملی نے مقدمے میں آئی وی ایف سینٹر کے 2 افراد کو مالک اور ڈائریکٹر کے طور پر نامزد کرکے ان پر طبی ذمہ داریاں نبھانے میں غفلت کا الزام لگایا ہے۔

    ایشیائی جوڑے نے نیویارک کی عدالت میں مقدمہ دائر کرتے ہوئے اپنے نام وائی زیڈ اور اے پی کے طور پر ظاہر کئے ہیں اور دعویٰ کیا ہے کہ ڈی این اے سے بھی یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ پیدا ہونےوالے بچے ان کے نہیں۔

    جوڑے کا کہنا ہے کہ انہوں نے آئی وی ایف کا علاج کروانے کے دوران ایک لاکھ امریکی ڈالر یعنی پاکستانی ڈیڑھ کروڑ روپے تک خرچ کیا اور انہیں علاج کے ابتدائی چند ماہ میں ہی علاج میں غفلت کا اندیشہ ہوا۔

    ان کے مطابق انہوں نے علاج کے دوران حمل ٹھہرنے کے بعد ٹیسٹ کروایا تھا جس سے یہ بات سامنے آئی کہ ان کے ہاں بچیوں نہیں بلکہ بچوں کی پیدائش ہوگی۔

    جوڑے نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ٹیسٹ کے نتائج سے کلینک کو آگاہ کیا تاہم کلینک نے بتایا کہ ٹیسٹ درست نہیں آیا ہوگا۔ایشیائی جوڑے نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ انہوں نے بیٹوں نہیں بلکہ بیٹیوں کی پیدائش کےلئے علاج کروایا تھا اور انہیں درست علاج ہونے کی یقین دہائی کروائی گئی تھی۔

    مقدمے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان کے ہاں پیدا ہونےوالے بچے دوسرے والدین کے ہیں اور ان کے ہاں غلط آئی وی ایف استعمال کیا گیا۔جوڑے کی جانب سے مقدمہ دائر کرائے جانے پر آئی وی ایف کلینک نے تاحال کوئی بیان نہیں دیا۔

  • لندن پرائیڈ کے موقع پر دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرنے والا جوڑا گرفتار

    لندن پرائیڈ کے موقع پر دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرنے والا جوڑا گرفتار

    لندن : برطانوی پولیس نے ہم جنس پرستوں کی ریلی پر دہشت گردانہ حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں جوڑے کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی پولیس کے انسداد دہشت گردی یونٹ نے بریڈفوردڈشائر میں انٹیلی جنس اداروں کی رپورٹ پر کاررروائی کرتے ہوئے 28سالہ مرد اور 25 سالہ خاتون کو ہم جنس پرستوں کی ریلی کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کے الزام میں حراست میں لے لیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گرفتار جوڑا ہم جنس پرستوں کی ریلی پر مبینہ طور پر گاڑی اور چاقو کے ذریعے حملے کی تیاری کررہا تھا۔

    میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ جوائنٹ آپریشن تھا جس میں میٹروپولیٹن پولیس کے ایس او 15 انسداد دہشت گردی یونٹ اور خفیہ ایجنسی ایم آئی 5کے اہلکاروں نے حصّہ لیا تھا۔

    پولیس نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ دونوں ملزمان کو دہشت گردی کی دفعات انڈر سیکشن 41 اور ٹیررازم ایکٹ 2000 کے تحت مقدمات بنائے گئےہیں۔

    پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ اہکاروں کی جانب سے تحقیقات جاری ہیں اور جوڑے کے رہائشی علاقے میں شرچ آپریشن بھی کیا گیا ہے۔

    ترجمان نے بتایا کہ دارالحکومت لندن میں منعقد ہونے والے ہونے والا ہم جنس پرستوں کے پرائڈ فیسٹول پلان کے مطابق ہوگا، عوام کے لیے ہمارا پیغام ہے کہ وہ اپنی منصوبہ بندی پر معمول کے مطابق عمل کریں۔

    پولیس ترجمان نے عوام نے اپیل کی کہ ’کسی بھی عوامی تقریب میں کوئی مشتبہ حرکت کرتا نظرآئے، یا مشتبہ سامان یا شخص نظر آئے تو فوری طور پر میٹرو پولیٹن پولیس کو مطلع کریں۔