Tag: court

  • مریم نواز ای سی ایل، سرکاری وکیل نے درخواست مسترد کرنے کی اپیل کردی

    مریم نواز ای سی ایل، سرکاری وکیل نے درخواست مسترد کرنے کی اپیل کردی

    لاہور: سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس باقرنجفی کی سربراہی میں2 رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کی، دوران سماعت سرکاری وکیل نے مریم نواز کی ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست مسترد کرنے کی اپیل کی۔

    تفصیلات کے مطابق مریم نواز نے نام ای سی ایل سے نکوالنے سے متعلق لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی بعد ازاں عدالت نے درخواست سماعت کے لیے مقرر کی، جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، دوران سماعت سرکاری وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ وفاقی کابینہ مریم نواز کی درخواست پر کل تک فیصلہ دے گی، درخواست قبل ازوقت ہے ،مسترد کی جائے۔ عدالت نے مریم نواز کی درخواست پر سماعت 26 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

    خیال رہے کہ 9 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی نام ای سی ایل میں شامل کرنے کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی تھی، جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے درخواست کی سماعت کی تھی۔

    مریم نواز کے وکیل نے دلائل دیئے تھے کہ ان کی موکلہ کا موقف سنے بغیر نام ای سی ایل میں ڈالا گیا، جو قانون کی خلاف ورزی ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ پہلے آپ نے حکومت سے نظر ثانی کی درخواست کیوں نہیں کی۔

    مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکالنے یا نہ نکالنے کے حوالے سے تجاویز مرتب

    جس پر مریم نواز کے وکیل نے جواب دیا تھا کہ حکومتی وزرا میڈیا پر بیانات دے رہے ہیں کہ مریم کو باہر جانے نہیں دیا جائے گا، ایسے میں توقع نہیں کہ نام ای سی ایل سے نکالا جائے گا، اسی لیے عدالت آئے۔

    یاد رہے مریم نواز نے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا اقدام عدالت میں چیلنج کیا تھا اور ساتھ ہی اپنا پاسپورٹ واپس لینے کی استدعا کی تھی ، مریم نواز نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ والد کی دیکھ بھال کے لیے بیرون ملک جانا چاہتی ہوں، والدہ کی وفات کے بعد نواز شریف کی دیکھ بھال میں ہی کرتی رہی ہوں، وہ بیماری میں مجھ پر ہی انحصار کرتے ہیں، نواز شریف کی بیماری کی حالت ناقابل بیان ہے۔

  • پی آئی سی حملہ، وکلا اور ڈاکٹرز کی 8 رکنی کمیٹی تشکیل

    پی آئی سی حملہ، وکلا اور ڈاکٹرز کی 8 رکنی کمیٹی تشکیل

    لاہور: پی آئی سی حملے کا معاملہ حل کرنے کے لیے لاہور ہائیکورٹ نے وکلا اور ڈاکٹرز کی 8 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق کمیٹی تنازع پر مذاکرات کرکے معاملہ حل کرے گی، کمیٹی میں وکلا اور ڈاکٹرز کے 4،4 نمائندے شامل ہوں گے، کمیٹی مذاکرات کرکے سفارشات عدالت میں پیش کرے گی، عدالت کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں کیس کا فیصلہ کرے گی۔

    ہائیکورٹ کے حکم پر وکلا نے مصالحتی کمیٹی کے لیے چار نام پیش کردئیے۔ جن میں حفیظ الرحمن چوہدری، پیرمسعودچشتی، شاہ نواز اسماعیل اور اصغرگل کا نام شامل ہے۔ جبکہ ڈاکٹرز کی جانب سے مشاورت کے بعد نام عدالت میں پیش کیے جائیں گے۔

    لاہور ہائی کورٹ میں گرفتار وکلا کی رہائی اور گھروں پر چھاپوں کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس مظاہرعلی نقوی اور جسٹس سردار احمد نعیم نے سماعت کی، چیف سیکریٹری پنجاب اور سیکریٹری داخلہ اور آئی جی پنجاب عدالت میں پیش ہوئے۔

    لاہور ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران عدالت کی برہمی پر آئی جی پنجاب عارف نواز نے صفائی پیش کی کہ پولیس قانون کے مطابق کارروائی کررہی ہے، تفتیش کو طے شدہ معیار کے مطابق کیا جارہا ہے، کسی گروہ کو پولیس نے ٹارگٹ نہیں کیا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ اسپتال پر حملہ بدقسمتی ہے، ملک میں کسی ایڈونچر کی گنجائش نہیں، گرفتار وکلا کے چہرے ڈھانپ کرپیش کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ جو ملوث ہیں ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہوئی۔

    آئی جی پنجاب نے موقف اختیار کیا کہ جو افراد موقع سے پکڑے گئے صرف ان کے خلاف کارروائی کی گئی۔ عدالت نے کہا جس نے کیا اسے خمیازہ بھگتنا چاہئے جس نے نہیں کیا اسے کیوں تنگ کیا گیا؟ وکلا 6میل کا فاصلہ طے کرکے گئے پولیس نے پہلےایکشن کیوں نہیں لیا؟

    عارف نواز نے کہا کہ پولیس نے جگہ جگہ روکا مگر اس وقت وکلا بھی پرامن رہے۔ جس پر عدالت نے سوال کیا کہ کیا پی آئی سی کے سامنے پولیس نے جانے کی اجازت دی تھی؟ آئی جی نے جواب دیا پولیس نے ایسی کوئی اجازت نہیں دی۔

    پی آئی سی واقعہ، 2 رکنی بینچ نے سماعت سے معذرت کرلی

    عدالت کا برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پولیس نے وکلا کو اسپتال جاکر احتجاج سے کیوں نہیں روکا؟ اسپتال تو ایسی جگہ ہے جہاں مریضوں پر عبادت بھی ساقط ہوجاتی ہے، دل کے مریضوں کے سامنے تو اونچی آواز اور سانس بھی نہیں لی جاسکتی، پولیس اپنی ناکامی تسلیم کرے۔

    دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا پولیس نے وکلا کو منتشر کرنے کے لیے آنسوگیس چلائی۔ جس پر عدالت نے کہا وکلا نے اسپتال پر حملہ اور پولیس نے آنسو گیس چلائی تو قوم پر کیا احسان کیا؟ کیا وہاں آنسوگیس کا استعمال ہونا چاہیے تھا؟

    سیکریٹری داخلہ پنجاب کا کہنا تھا کہ اس واقعے میں تین افراد جان سے گئے، لواحقین کو فی کس10لاکھ روپے دئیے گئے۔ عدالت نے کہا 10لاکھ بہت کم ہیں آج کے دور میں اتنے پیسوں کا کیا بنتا ہے؟

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں لاہور میں وکلا نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بول دیا تھا، اس دوران وکلا نے صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان پر شدید تشدد کیا اور اسپتال میں توڑ پھوڑ کی۔ جس کے بعد پولیس نے لاہور بار کونسل کے صدر سمیت 15 وکلا کو گرفتار کیا تھا۔ حملے کے خلاف دو مختلف ایف آئی آرز درج کرائی گئی تھیں جن میں ڈھائی سو وکلا کو نامزد کیا گیا ہے۔

  • الیکشن کمیشن کے 2ممبران کی تعیناتی کا معاملہ، حکومت کو مزید مہلت مل گئی

    الیکشن کمیشن کے 2ممبران کی تعیناتی کا معاملہ، حکومت کو مزید مہلت مل گئی

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ میں الیکشن کمیشن کے 2 ممبران کی تعیناتی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے حکومت کو مزید 10 دن کی مہلت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے الیکشن کمیشن کے 2ممبران کی تعیناتی سے متعلق درخواست پر سماعت کی، اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی کال پر آج بھی کوئی وکیل پیش نہیں ہوا، البتہ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی عدالت میں پیش ہوئے۔

    درخواست گزاروں کی جانب سے بھی کوئی پیش نہ ہوا، جبکہ سیکریٹری قومی اسمبلی عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت سے دس دن کی مزید مہلت مانگی، انہوں نے عدالت میں استدعا کی کہ الیکشن کمیشن کے دو ممبران کی تعیناتی سے متعلق جواب دینے کے لیے 10دن کا وقت چاہیے۔

    الیکشن کمیشن کے دونئے ممبران کی تعیناتی کا صدارتی نوٹیفکیشن معطل

    جس پر چیف جسٹس ہائیکورٹ اطہرمن اللہ نے کہا کہ عدالت کو پارلیمنٹ پر اعتماد ہے اور حکومت کو مزید دنوں کے لیے مہلت دے دی۔ اسلام آبادہائیکورٹ نے سماعت31دسمبر تک ملتوی کر دی۔

    خیال رہے کہ 5 دسمبر کو پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بابر اعوان نے کہا تھا کہ الیکشن کمشن کے ممبران کی تقرری نہ ہونے کے ذمہ دار شہباز شریف ہیں، ریٹائرڈ جج نورالحق قریشی کا نام دونوں طرف سے آیا، ان کے نام پر اتفاق تھا مگر اعلان نہیں کیا گیا، الیکشن کمیشن ممبران کا فیصلہ کرنا پارلیمانی کمیٹی کا اختیار ہے۔

  • پی آئی سی واقعہ، 2 رکنی بینچ نے سماعت سے معذرت کرلی

    پی آئی سی واقعہ، 2 رکنی بینچ نے سماعت سے معذرت کرلی

    لاہور: لاہورہائیکورٹ میں پی آئی سی واقعے میں گرفتار وکلا کی رہائی سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران 2 رکنی بینچ نے سماعت سے معذرت کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی سی واقعے میں گرفتار وکلا کی رہائی کی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس علی باقرنجفی کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے سماعت سے معذرت کرلی اور 2 رکنی بینچ نے کیس واپس چیف جسٹس ہائیکورٹ کو بھجوا دیا۔

    دوران سماعت جسٹس علی باقر نجفی نے صدر ہائیکورٹ بار کو اپنے چیمبر میں طلب کیا جہاں صدر ہائیکورٹ بار نے کیس منتقل کرنے کی استدعا کی۔

    اس سے قبل جسٹس اسجد کورال کی عدم دستیابی پر درخواست چیف جسٹس کو بھجوائی گئی تھی، جس کے بعد چیف جسٹس ہائیکورٹ نے 2 رکنی بینچ کو درخواست منتقل کی تھی۔

    پی آئی سی: وزیراطلاعات فیاض الحسن چوہان پر حملہ کرنے والے وکیل کی شناخت ہوگئی

    یاد رہے کہ 12 دسمبر کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پی آئی سی حملہ کیس میں گرفتار وکلا کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا تھا جب کہ زخمی وکلا کا میڈیکل کرانے کا حکم دیا گیا تھا۔ پی آئی سی میں ہنگامہ آرائی کے دوران گرفتار کیے گئے وکلاء کو سخت سیکورٹی میں انسداد دہشتگردی کی عدالت میں لایا گیا جہاں جج عبدالقیوم نے کیس سماعت کی تھی۔

    پی آئی سی حملہ کیس؛ گرفتار وکلا کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا گیا

    خیال رہے کہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں صوبائی وزیراطلاعات پر حملے کرنے والے وکیل کی پولیس نے کھوج لگا لی ہے۔ اے آر وائی نیوز کے مطابق پی آئی سی کے باہر وزیراطلاعات پر حملے کر نے والے وکیل کی شناخت عبدالماجد کے نام سے ہوئی جو ہربنس پورہ کے علاقے کا رہائشی بتایا جارہا ہے۔

  • جےیوآئی (ف) کے رہنما مفتی کفایت اللہ کی گرفتاری چیلنج

    جےیوآئی (ف) کے رہنما مفتی کفایت اللہ کی گرفتاری چیلنج

    ایبٹ آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی رہنما مفتی کفایت اللہ کی گرفتاری چیلنج کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق تھری ایم پی او کے تحت جے یو آئی ف کے رہنما مفتی کفایت اللہ کی گرفتاری ہائیکورٹ ایبٹ آباد بینچ میں چیلنج کی گئی۔

    ہائیکورٹ ایبٹ آباد بینچ نے ڈپٹی کمشنر سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کردیا، کفایت اللہ کی گرفتاری کے خلاف عدالت کل سماعت کرے گی۔

    یاد رہے کہ مفتی کفایت اللہ کو 27 اکتوبر کی صبح ساڑھے 4بجے گرفتار کیا گیا، مانسہرہ اور اسلام آباد پولیس کی مشترکہ کارروائی میں یہ گرفتاری عمل میں آئی تھی۔

    ذرائع کے مطابق مفتی کفایت اللہ کو نفرت انگیزتقریر اور اشتعال پھیلانے پر گرفتار کیا گیا ہے، وہ سینٹرل جیل ہری پور میں موجود ہیں۔

    جے یو آئی (ف) کے مرکزی رہنما مفتی کفایت اللہ گرفتار

    یاد رہے کہ مفتی کفایت اللہ ستمبر 2015 میں بھی اشتعال انگیز تقاریر کرنے پر انسدادِ دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ کے ہاتھوں گرفتار ہوچکے ہیں۔

    آزادی مارچ؛ پشاور ہائیکورٹ کا شاہراہیں بند نہ کرنے کا حکم

    دوسری جانب حال ہی میں نادرا نے جے یو آئی ف کے رہنما حافظ حمداللہ کی شہریت بھی منسوخ کر دی ہے اور پیمرا نے ٹی وی چینلز کو ہدایات جاری کی ہیں کہ حمداللہ غیرملکی ہیں انہیں ٹاک شوز میں نہ بلایا جائے۔

  • طالبہ کو زندہ جلانے والے 16 افراد کو سزائے موت

    طالبہ کو زندہ جلانے والے 16 افراد کو سزائے موت

    ڈھاکہ: بنگلادیشی عدالت نے 19 سالہ طالبہ نصرت جہاں رفیع کے قتل میں ملوث 16 افراد کو سزائے موت سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق بنگلادیش کی عدالت نے 7 ماہ بعد 19 سالہ طالبہ نصرت جہاں رفیع کے قتل کا فیصلہ سناتے ہوئے طالبہ کو آگ لگانے والے ہیڈماسٹر سمیت 16 حملہ آوروں کو سزائے موت سنادی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق تفتیشی پولیس افسر کا کہنا تھا کہ بنگلادیش میں ایک مدرسے کی طالبہ نصرت جہاں رفیع نے پولیس میں اپنے ہیڈماسٹر کے خلاف جنسی ہراسانی کی درخواست دے رکھی تھی۔

    پولیس افسر نے کہا کہ اس درخواست کے بعد ہیڈماسٹر نے چند افراد کو یہ کیس واپس لینے کے لیے ناصرف دباؤ ڈالنے کا کہا بلکہ انکار کی صورت میں قتل کرنے کی ہدایت بھی دی۔

    تفتیشی افسر کے مطابق حملہ آوروں نے نصرف کو جھانسا دیکر چھت پر بلایا اور مقدمہ واپس لینے کے لیے کہا لیکن وہ نہ مانی جس پر انہوں نے تیل چھڑک کر 19 سالہ طالبہ کو آگ لگادی جس سے وہ بری طرح جھلس گئی اور بعد ازاں اسپتال میں دم توڑ گئیں۔

    طالبہ نے مرنے سے پہلے ایک ویڈیو میں ہیڈماسٹر کے خلاف تمام الزامات کو دہرایا اور چند حملہ آوروں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ استاد نے مجھے چھوا اور میں آخری دم تک لڑوں گی۔

    واضح رہے نصرت جہاں رفیع کی موت کے بعد بنگلادیش بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے اور وزیراعظم پر انصاف کے لیے دباو ڈالا گیا جس پر وزیراعظم حسینہ واجد نے واقعے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

  • بابری مسجد کی شہادت، بھارتی چیف جسٹس کی 18 اکتوبر تک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت

    بابری مسجد کی شہادت، بھارتی چیف جسٹس کی 18 اکتوبر تک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت

    نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس راجن گگوئی نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا ہے کہ بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کرنے سے متعلق کیس میں فریقین 18 اکتوبر تک دلائل مکمل کر لیں۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ بابری مسجد، رام مندر زمینی تنازع سے متعلق کیس کی سماعت کر رہا ہے جس کی سربراہی چیف جسٹس راجن گگوئی کر رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق راجن گگوئی کی مدت ملازمت 17 نومبر میں ختم ہونے جا رہی ہے اور ایسی صورت حال میں ان کی جانب سے دی گئی کیس کی ڈیڈ لائن بہت زیادہ اہمیت اخیتار کر گئی ہے۔

    بھارتی چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے 4 ہفتوں میں کیس کا فیصلہ سنا دیا تو یہ کسی معجزے سے کم نہیں ہوگا۔ سپریم کورٹ کے بینچ کی جانب سے بھی کہا گیا ہے کہ دیوالی کی چھٹیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے فریقین اپنے دلائل 18 اکتوبر تک مکمل کر لیں۔

    بابری مسجد کیس کا فیصلہ 9 ماہ میں سنانے کا حکم

    بھارتی عدالت عظمی کی جانب سے پیشکش کی گئی ہے کہ سماعت کی ڈیڈ لائن یعنی 18 اکتوبر تک اگر فریقین کسی متفقہ حل پر پہنچ جاتے ہیں تو یہ آپشن بھی قابل استعمال ہے۔

    خیال رہے کہ بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کرنے سے متعلق کیس میں فریقین کے مسئلے کے حل کے لیے کسی نقطے پر متفق نہ ہونے کے بعد 6 اگست کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ قائم کیا گیا تھا۔

    چیف جسٹس راجن گگوئی کی سربراہی میں قائم بینچ اب تک کیس کی 32 روز تک سماعت کر چکا ہے اور فریقین کے پاس دلائل مکمل کرنے کے لیے 18 اکتوبر تک کا وقت موجود ہے۔

  • اسرائیل کے لیے جاسوسی کا الزام، ایران میں دو شہریوں کو سزا

    اسرائیل کے لیے جاسوسی کا الزام، ایران میں دو شہریوں کو سزا

    تہران: اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں ایرانی عدالت نے دو شہریوں کو بارہ بارہ سال کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق ایران میں ایک مرد اور ایک خاتون کو اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں بارہ بارہ سال کی عمرقید کی سزا سنائی گئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی عدالت میں ثابت ہوا ہے کہ ان دونوں کے اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کے ساتھ رابطے تھے۔

    دونوں جاسوس کو اسرائیل کی جانب سے فنڈنگ ہوتی تھی، اور رقوم کی ترسیل کے لیے غیرقانونی راستہ اپنایا جاتا تھا، سزا پانے والی خاتون ایران اور برطانیہ دونوں کی دوہری شہری رکھتی ہیں۔

    ایران میں آج کل دوہری شہریت رکھنے والے کئی افراد زیر حراست ہیںم ان میں سے ایک نازنین زاغری رَیٹکلِف بھی ہیں، جو 2016ء سے قید ہیں۔

    یاد رہے کہ گذشتہ سال اپریل میں لائبیریا سے تعلق رکھنے والے شہری کو الجزائر نے اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے کے جرم میں سزائے موت دی گئی تھی۔

    الجزائر میں اسرائیلی جاسوس کو سزائے موت کا حکم

    واضح رہے کہ الجزائر کے حکام نے جنوری 2017 میں اسرائیل کے لیے جاسوسی نیٹ ورک چلانے والے دس افراد کو گرفتار کرکے جاسوسی نیٹ توڑ دیا تھا جو جدید ترین ابلاغی اور بصری آلات کے ذریعے الجزائر کی سیکورٹی فورسز کی جاسوسی کررہا تھا۔

    حالیہ برسوں میں افریقی ممالک میں متعدد افراد کو اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے پر قید کیا گیا ہے۔ 2016 کے اختتام پر تیونس میں ڈرونز بنانے والے ایک ایوی ایشن انجینئر کو غیر ملکیوں نے قتل کردیا تھا جس کے بارے میں کہا جارہا تھا کہ یہ موساد کی کارروائی ہے کیوں کہ مقتول کا تعلق حماس سے تھا۔

  • ناورے میں مسجد پر حملہ کرنے والا ملزم عدالت میں پیش

    ناورے میں مسجد پر حملہ کرنے والا ملزم عدالت میں پیش

    اوسلو : نارویجین پولیس نے اوسلو کی النور مسجد پر حملہ کرنے والے 21 سالہ دہشت گرد کو عدالت میں پیش کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ناروے کے دارالحکومت اوسلو کے بیرم نامی علاقے میں واقع النور اسلامک سینٹر (مسجد) میں ایک روز قبل فائرنگ کرنے والے حملہ آور فلپ مینزہوس کو پولیس نے گرفتار کرکے قتل اور اقدام قتل کا مقدمہ درج کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ملزم پر مسجد میں فائرنگ کے ساتھ ساتھ اپنی بہن کو قتل کرنے کا الزام بھی ہے، جس کے باعث پراسیکیوٹر نے عدالت سے ملزم کو چار ہفتے ریمانڈ پر دینے کی درخواست کی ہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ مسجد پر حملہ کرنے والا 21 سالہ دہشت گرد جب عدالت میں پہنچا تو فوٹوگرافر کو دیکھ کر مسکراتے ہوئے تصویر بنوائی۔

    مسجد پر حملے کے کچھ دیر بعد ملزم کے گھر سے 17 سالہ بہن کی لاش کی بھی برآمد ہوئی تھی جبکہ مسجد حملے کے دوران تین افراد زخمی ہوئے تھے۔

    مسجد کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ حملہ آور نے بلڈنگ میں داخل ہوا تو ہیلمٹ اور بلٹ پروف جیکٹ پہنا ہوا تھا اور متعدد خودکار اسلحے سے بھی لیس تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ ملزم نے مسجد میں داخل ہوتے ہی اندر موجود افراد پر فائرنگ کردی تاہم اندر موجود تمام افراد شدید زخمی ہونے سے بچ گئے۔

    بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ایئرفورس کے سابق افسر 65 سالہ محمد رفیق نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر حملہ آور کو دبوچا اور اسلحہ چھینا جس کے باعث نقصان کم سے کم ہوا۔

    پولیس کا مؤقف ہے کہ حملہ آور انتہائی دائیں بازو کے نظریات کا حامل ہے اور مہاجرین اور مہاجرت کا شدید مخالف ہے۔

    ناروے میں مسجد پر حملہ، فائرنگ سے ایک زخمی

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ آٹھ سال قبل نیو نازی گروپ کے نارویجین نے فائرنگ کرکے 77 افراد کو قتل کردیا تھا جس کے بعد عدالت نے اینڈرز بیریوک کو 21 سال قید کی سزا سنا دی تھی۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مسجد میں حملہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں سیکڑوں نمازی شہید ہوگئے تھے۔

  • 7 روزہ جوڈیشل ریمانڈ کے بعد حافظ سعید عدالت میں پیش

    7 روزہ جوڈیشل ریمانڈ کے بعد حافظ سعید عدالت میں پیش

    گوجرانوالہ: کالعدم جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کردیا گیا، حافظ سعید کو 7 روزہ جوڈیشل ریمانڈ کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک ہفتہ قبل گرفتار کیے جانے والے حافظ سعید کو 7 روزہ جوڈیشل ریمانڈ کے بعد آج انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔

    حافظ سعید کو 17 جولائی کو لاہور سے گوجرانوالہ آتے ہوئے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) پنجاب نے گرفتار کیا تھا، ان کی گرفتاری نیشنل ایکشن پلان کے تحت عمل میں لائی گئی تھی۔

    گرفتاری کے بعد انہیں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں ان کا 7 روزہ ریمانڈ منظور کیا گیا تھا۔ حافظ سعید پر ملکوال میں کالعدم تنظیم کے لیے جگہ حاصل کرنے کا الزام ہے۔

    خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے نومبر 2008 میں جماعت الدعوۃ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے اس پر پابندیاں عائد کی تھیں، بعد ازاں سال 2014 میں امریکا نے بھی جماعت الدعوۃ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے اس پر مالی پابندیاں عائد کیں اور حافظ سعید کے بارے میں معلومات فراہم کرنے پر ایک کروڑ ڈالر انعام دینے کا بھی اعلان کیا تھا۔

    سنہ 1948 میں پیدا ہونے والے حافظ سعید نے پہلے لشکر طیبہ کے نام سے اپنی تنظیم کی بنیاد رکھی تھی، جب اس پر پابندی لگی تو انہوں نے جماعت الدعوۃ کے نام سے اپنی سرگرمیاں شروع کردی تھیں۔

    جب جماعت الدعوۃ پر بھی پابندی لگی تو انہوں نے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے نام سے اپنی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے کئی فلاحی پراجیکٹس چل رہے ہیں جن میں اسکول، اسپتال اور مدرسے بھی شامل ہیں۔