Tag: courts

  • یورپی عدالت نے تارکین وطن کے حوالے سے اہم اعلان کردیا

    یورپی عدالت نے تارکین وطن کے حوالے سے اہم اعلان کردیا

    برسلز: یورپی عدالت نے سنگین جرائم میں ملوث مہاجرین کو ملک بدر نہ کرنے کا اعلان کردیا، جرمنی اپنے ملک میں بڑھتے ہوئے جرائم کا ذمہ دار تارکین وطن کو قرار دیتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی عدالت انصاف نے ملک بدری کے حوالے سے اہم فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سنگین جرائم میں ملوث تارکین وطن کو بھی مخصوص حالات میں ملک بدر نہیں کیا جاسکے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یورپی قوانین کی رو سے کسی شخص کی سیاسی پناہ کی درخواست مسترد کیے جانے کا جنیوا کنونشن کے تحت پناہ کے حق اور یورپی یونین کے بنیادی قوانین سے تعلق نہیں بنتا۔

    ملک بدری کے حوالے سے کیس کی سماعت کے موقع پر ججز نے ریمارکس دیئے کہ یورپی قوانین کی رو سے کسی شخص کی سیاسی پناہ کی درخواست مسترد کیے جانے کا جنیوا کنونشن کے تحت پناہ کے حق اور یورپی یونین کے بنیادی قوانین سے تعلق نہیں بنتا۔

    اس سلسلے میں تین تارک وطن نے یورپی عدالت انصاف سے رجوع کیا تھا۔ بیلجیم اور چیک ریپبلک نے سنگین جرائم میں ملوث ہونے کی وجہ سے ان تینوں کی سیاسی پناہ کی درخواستیں مسترد کر دی تھیں۔

    خیال رہے کہ جرمنی میں حالیہ دنوں میں جرائم میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، انتظامیہ نے اس کا ذمہ دار تارکین وطن کو قراد دیا ہے، جرائم پیشہ افراد کا تعلق افغانستان یا پر شام سے بتایا جاتا ہے۔

    جرمنی: افغان مہاجرین کی ملک بدری جاری، مزید 14 افغان ملک بدر

    گذشتہ سال جرمنی نے درجنوں افغان شہریوں کو جرائم میں ملوث ہونے کے شبہے میں ملک بدر کیا تھا۔

  • بحرین کے بادشاہ نے 551 افراد کی شہریت بحال کردی

    بحرین کے بادشاہ نے 551 افراد کی شہریت بحال کردی

    مناما : اقوامِ متحدہ اور دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی تنظیموں کی جانب سے شہریت منسوخ کرنے پر شدید تنقید کے بعد بحرین کے بادشاہ نے 551 بحرینی باشندوں کی شہریت بحال کرنے کے احکامات دے دیئے۔

    تفصیلات کے مطابق خلیج تعاون کونسل کے رکن ملک بحرین میں بھی عرب بہار کے دوران بادشاہت کے خلاف احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے تھے جو آج بھی جاری ہیں اور بحرینی حکومت کی جانب سے بھی مسلسل اپنے بادشاہت کے خلاف احتجاج کرنے والے افراد کے خلاف انتقامی کاررائیاں جاری ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 2012 میں مظاہرین کے خلاف عدالتی کارروائی کے آغاز کے بعد سے اب تک تقریباً 900 افراد، جن میں اکثریت اہلِ تشیع مکتبہ فکر سے تعلق رکھتی ہے، کی شہریت منسوخ کی جاچکی ہے-

    رپورٹ کے مطابق بحرین کی سرکاری خبررساں ایجنسی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ’بحرینی حکام حماد بن عیسیٰ آل خلیفہ نے عدالتی احکامات کے تحت منسوخ کی جانے والی 551 سزا یافتہ افراد کی شہریت بحال کرنے کے احکامات دے دیئے۔

    امریکی اتحادی ملک بحرین میں سیاسی اصلاحات کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین کے خلاف حکام کے کریک ڈاون کے نتیجے میں سال 2011 سے بد امنی کا سلسہ جاری ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اُس وقت سے اب تک سینکڑوں مظاہرین کو جیل بھیجا جاچکا ہے اور جو افراد دہشت گردی کے معاملات میں ملوث پائے گئے ان سے شہریت چھین لی گئی۔

    بحرین کی جانب سے ان افراد کو تربیت دینے اور حکومت گرانے کے لیے کیے جانے والے مظاہروں کے پیچھے ایران کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا جاتا ہے تاہم ایران نے ان الزامات کی ہمیشہ تردید کی۔

    بحرین نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ شاہ حماد، جن کے پاس عدالتی احکامات منسوخ کرنے کے اختیارات موجود ہیں، نے درخواست کی ہے کہ مجاز حکام کو جرائم کی نوعیت کے اعتبار سے اعتماد میں لیا جائے۔

    اس کے ساتھ انہوں نے وزارت داخلہ کو بھی ہدایت کی کہ ہر مقدمے کی چھان بین کر کے ان افراد کی فہرست تیار کی جائے جن کی شہریت بحال کی جاسکتی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق انسانی حقوق کے گروہوں کا کہنا ہے کہ 2012 میں مظاہرین کے خلاف عدالتی کارروائی کے آغاز کے بعد سے اب تک تقریباً 900 افراد، جن میں اکثریت اہلِ تشیع مکتبہ فکر سے تعلق رکھتی ہے، کی شہریت منسوخ کی جاچکی ہے۔

    خیال رہے کہ شیعہ اکثریتی آبادی والے ملک بحرین پر تقریباً گزشتہ 2 صدیوں سے زائد عرصے سے برطانوی حمایت یافتہ شاہی خاندان آل خلیفہ حکمرانی کررہا ہے۔

  • سعودی عرب: عدالتوں میں خواتین کے لیے 5 نئی ملازمتوں کا اعلان

    سعودی عرب: عدالتوں میں خواتین کے لیے 5 نئی ملازمتوں کا اعلان

    ریاض : سعودی عرب کے حکام نے خواتین کے لیے نئی ملازمتوں کا اعلان کیا ہے، جس کے بعد خواتین عدالتوں کے انتظامی معاملات میں بھی خدمات انجام دیں سکے گی۔

    تفصیلات کے مطابق شاہ سلمان بن عبد العزیز کے حکم پر ملکی عدالتوں میں پانچ نئی ملازمتوں کا اعلان کیا ہے، جس پر صرف سعودی خواتین فرائض انجام دیں گی۔

    سعودی عرب کی وزارت انصاف کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی خواتین عدالتی امور میں سماجی، شرعی اور قانونی محقیقن کے علاوہ انتظامی اور ڈیولپنگ کے معاملات میں بھی خدمات انجام دیں گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب میں وکلالت کے شعبے میں خواتین کو جاری کیے گئے لائسنس شرح اضافے کے بعد 240 فیصد ہوگئی ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب میں صرف 280 خواتین وکیل کی حثیثت سے فرائض انجام دے رہی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی وزارت انصاف کی جانب سے سعودی خواتین میں شعور اجاگر کرنے اور شرعی و قانونی حقوق کے حوالے سے آگاہی فراہم کی جارہی ہے۔

    سعودی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ خواتین میں شعور اجاگر کرنے کے حوالے مختلف نوعیت کے پروگرام بھی ترتیب دیئے گئے تھے، جس کا آخری پروگرام شہزادی نورا یونیورسٹی میں منعقد کیا گیا تھا۔

    سعودی عرب کی سماجی خدمات انجام دینے والی تنظیم کی رکن نوف الحمد کا کہنا تھا کہ وزارت انصاف کی جانب سے خواتین کو قانونی آگاہی فراہم کرنے اور خواتین وکلا کی خدمات کے حوالے کیے جانے والے وعدوں کو باخوبی نبھایا ہے۔

    نوف الحمد کا کہنا تھا کہ سعودی وزارت انصاف کے خواتین سے متعلق انجام دیے جانے والے امور میں خواتین کے لیے عدالتوں میں علیحدہ ہال کی فراہمی اور فنگر پرنٹ کی سہولت مہیا کرنا نمایاں ہیں۔

    ایڈوکیٹ دالیا الدوسری کا عرب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ دنیا کے تمام ممالک کی ترقی میں خواتین کا کردار بہت واضح ہے، سعودی عرب میں خواتین وکلا کی تعداد میں پہلے کی نسبت اضافہ ہورہا ہے لہذا خواتین ملکی ترقی میں پہلے سے زیادہ کردار ادا کریں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ وزارت انصاف کی جانب سے وکلالت کے شعبے میں خواتین کو بہترین تربیت فراہم کرنا ملک کے لیے خدمات انجام دینے کا ایک موقع ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • وکلاء کنونشن سے خطاب‘ نوازشریف کی ایک بارپھرعدلیہ پرتنقید

    وکلاء کنونشن سے خطاب‘ نوازشریف کی ایک بارپھرعدلیہ پرتنقید

    لاہور: سابق وزیراعظم نواز شریف عدلیہ پر تنقید سے باز نہ آئے‘ مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سوالات کی صورت میں عدلیہ کے فیصلے کو نشانہ بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف نے آج ایوانِ اقبال میں منعقدہ مسلم لیگی وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کی آزادی کیلئےوکلانےجاندارتحریک چلائی،سختیاں برداشت کیں‘ آج بھی وکلاپربھاری ذمہ داری عائدہوتی ہے۔

    انہوں نے وکلا کنونش میں شریک وکیلوں کے سامنے متعدد سوال رکھے اور ان سوالات کی آڑ میں ایک بار پھر عدلیہ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فیصلے پر فوراً عملد رآمد کرتے ہوئے عہدہ چھوڑدیا۔فیصلےپرعملدرآمدکےباوجودانہیں تسلیم نہیں کیاجاسکتا ‘ عدلیہ کی تاریخ میں ایسےفیصلےموجودہیں جن پرعمل کیاگیامگرتسلیم نہیں کیا گیا۔

    نواز شریف کاوکلا کنونشن سے خطاب، ہائی کورٹ بار کا اعلان لاتعلقی*

     انہوں نے یہ بھی کہا کہ قانون دانوں کےاتنےبڑےاجتماع میں شرکت سےخوشی ہوئی ہے‘ جمہوریت کےاستحکام کےلیےوکلاءکاکردار خصوصی اہمیت رکھتا ہے۔وکلاپاکستان میں جمہوریت کےاستحکام اورآئین کی حکمرانی کیلئےکرداراداکریں۔

    انہوں نے کہا کہ وکلاء پانامالیکس کےمعاملےسےبخوبی اورپوری طرح واقف ہیں‘ آپ جانتےہیں پانامالیکس کی فہرست میں میرانام شامل نہیں۔ پانامالیکس کامعاملہ سامنےآتےہی میں نےشفاف تحقیقات کااعلان کیا، اپوزیشن کےمطالبےپرپارلیمنٹری کمیٹی قائم کی مگرکوئی نتیجہ نہیں نکلا، اپوزیشن چاہتی تھی معاملہ کمیٹی کےبجائےگلیوں میں گھسیٹاجائے۔

    نوازشریف کا یہ بھی کہنا تھا کہ منتخب رہنماجیلوں میں سڑتےاورملک بدر ہوتے رہےجب کہ آمر حکومت کرکے سکون سےبیرون ملک جاتے رہے ایسے سوراخوں کوبندکرناہو گاجہاں سے جمہوریت کاڈساجاتاہے۔

    یاد رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف وکلاء کنونشن میں شرکت سابق وزیراعظم نواز شریف آج لاہور میں منعقد ہونے والے وکلا کنونشن سے خطاب کرنے کے لیے ایوانِ اقبال پہنچے ہیں‘ ان کے ہمراہ گورنرپنجاب رفیق رجوانہ،پرویزرشید اور وفاقی وزیرِ قانون زاہدحامد بھی موجود تھے ۔

    سپریم کورٹ اورہائیکورٹ بارنےوکلاکنونشن سےلاتعلقی کااعلان کردیاہے۔ایڈوکیٹ عامر سعید کا کہنا ہے کہ نااہل وزیراعظم کولیگی وکلا نے خطاب کےلیےبلایاہے۔

    نوازشریف‘ وزیراعظم اور16 اراکینِ اسمبلی کے بیانات نشرکرنے پرپابندی*

     یاد رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف‘ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف‘ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور مسلم لیگ کے دیگر 16 اراکینِ اسمبلی کی عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے پیمرا سے جواب طلب کرلیا تھا۔

    نوا زشریف کو 28 جولائی کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما پیپرز کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے نا اہل قرارد یا تھا جس کے بعد وہ اپنے عہدے پر برقرار نہیں رہے تھے۔

    اسلام آباد سے لاہور سفر کرتے ہوئے نواز شریف نے نا اہلی کے فیصلے پر کئی بار سخت تنقید کی تھی اور ججز کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • وزیراعظم استعفیٰ دیں اور گھر جائیں، گیلپ سروے میں عوام کی اکثریت کا فیصلہ

    وزیراعظم استعفیٰ دیں اور گھر جائیں، گیلپ سروے میں عوام کی اکثریت کا فیصلہ

    لاہور : گیلپ پاکستان کی جانب سے تازہ ترین سروے نتائج جاری کر دیے ہیں ، جس میں عوام کی اکثریت نے فیصلہ سنایا کہ وزیراعظم استعفیٰ دیں اور گھر جائیں جبکہ عدلیہ اور فوج کو معتبر ادارے قرار دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جے آئی ٹی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد گیلپ پاکستان کے تازہ ترین سروے میں کئی دلچسپ نتائج سامنے آئے ہیں، عوام نے عدلیہ اور فوج کوسب سے زیادہ معتبر ادارے قرار دیا، جبکہ جے آئی ٹی کی تحقیقات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں اکثریت کا خیال ہے کہ وزیر اعظم کو اب گھر جاناچا ہیے۔

    سروے کے مطابق 79 فیصد عوام نے عدلیہ اور فوج کو مشترکہ طور پر سب سے معتبر ادارہ قرار دیا جبکہ سب سے کم یعنی 38 فیصد پولیس ڈپارٹمنٹ پر یقین رکھتے ہیں۔

    ایک اور سوال کے جواب میں اکثریت یعنی 51 فیصد عوام نے نواز شریف کو سیاست سے کنارہ کش ہو کر گھر بیٹھنے کا مشورہ دیا۔

    سروے میں سوال کیا گیا کہ کیا مسلم لیگ ن کی جانب سے شہباز شریف کی بطور وزیر اعظم کی نامزدگی قبول ہے؟ تو جواب میں 59 فیصد عوام نے اس تبدیلی کے حق میں جبکہ 41 فیصد لوگوں نے شہباز شریف کو نیا وزیراعظم بنانے کی مخالفت کی ہے۔

    ایک اور سوال کے جواب میں 73 فیصد عوام نے بتایا کہ وہ جے آئی ٹی رپورٹ کے بارے میں جانتے ہیں یا اس کے بارے میں سنا ہے۔

    واضح رہے کہ گیلپ پاکستان کی جانب سے یہ سروے ملک کے مختلف شہروں میں کیا گیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔