Tag: Cousin marriage

  • پھوپھو کے بیٹے سے شادی نہ ہوتی تو بچے نارمل ہوتے، معذور بچوں کی ماں کی روداد

    پھوپھو کے بیٹے سے شادی نہ ہوتی تو بچے نارمل ہوتے، معذور بچوں کی ماں کی روداد

    کزن میرج بچوں میں بیماریوں کی منتقلی کا سبب ہے، فرسٹ کزنز میں شادی کرنے والے جوڑوں میں دونوں افراد کی ایک ایک جینز میں نقص ہو تو مرض کا پیدا ہونے والے بچوں میں منتقل ہونا یقینی ہے۔

    لاہور کی رہائشی کرن بچوں کی معذوری پر آنسو بہاتی ہیں اور خاندان میں شادی کی روایت کو ذمہ دار سمجھتی ہیں، کرن بڑی آرزوں کے بعد دھوم دھام سے اپنی پھو پھو کے بیٹے کے ساتھ بیاہی گئیں، کزن میرج کی وجہ سے ان کے دونوں بچے ذہنی اور جسمانی معذوری کا شکار ہیں۔ اس پر شدید غربت نے مسائل کا ایسا پہاڑ کھڑا کیا ہے کہ وہ روز جیتی اور روز مرتی ہے۔

    پنجاب اسمبلی میں کزن میرج کا معاملہ اٹھا تو اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے بتایا کہ انکے قریبی رشتہ دار بھی کزن میرج کی وجہ سے ذہنی و جسمانی معذوری کا شکار ہیں ، حکومت اس مسئلہ پر قدم اٹھائے۔

    ایسی ہی ایک قیامت کرن پر گزری جو آج دعا کرتی ہیں کہ کاش ان کی کزن میرج نہ ہوتی، ان کے دونوں بچے معذور ہیں۔

    جینی اور موسی خود نہ کچھ کھا پی سکتے ہیں اور نہ ہی اپنی ماں سے کوئی فرمائش کرتے ہیں، کرن ترس گئی ہے کہ انکے بچے کچھ فرمائش یا ضد کریں۔

    ماہر امراض خون پروفیسر ڈاکٹر شبنم بشیر کا کہنا ہے کہ نسل در نسل ایک ہی خاندان میں شادیوں کی وجہ سے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

    صحت مند معاشرے کے تسلسل کے لیے ضروری کہ حکومت کزن میرج جیسے رواج کی حوصلہ شکنی کرے، اور شادی سے پہلے بلڈ اسکریننگ پر توجہ دی جائے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by ARY News (@arynewstv)

  • کیا "کزن میرج” مستقبل کی اولاد کیلئے خطرناک ہے؟

    کیا "کزن میرج” مستقبل کی اولاد کیلئے خطرناک ہے؟

    پاکستانی معاشرے میں خاندان میں شادیوں کا رواج کافی پایا جاتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اکثر افراد کے آباﺅ اجداد ایک ہی ہوتے ہیں۔

    اس حوالے سے کیا یہ کہنا ٹھیک ہوگا کہ خاندانوں میں آپس میں کی جانے والی بچوں کی شادیاں یا یوں کہہ لیں کزن میرجز سے بچوں میں پیدائشی نقص کا خطرہ بڑھ جاتا ہے؟

    اس بات کا جواب اتنا آسان نہیں بلکہ اسے جاننے کیلئے انسان کے بنیادی جینیاتی اصولوں سے واقفیت ضروری ہے جس کے بعد صورتحال واضح ہوسکے گی۔ دنیا کے کچھ حصوں میں کزنز کے درمیان شادی کو بہترین تصور کیا جاتا ہے جبکہ کچھ حصوں میں انہیں ممنوع قرار دیا جا چکا ہے۔

    یہ حقیقت جان لینا ضروری ہے کہ اولاد میں جینیاتی مرض اس وقت منتقل ہوگا جب آپ کے جینز میں کوئی مسئلہ ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ کزن میرج کے حوالے سے لاحق خدشات کے باوجود جدید دور میں بھی بہت سے گھرانوں میں شادیاں خاندان میں ہی کرنے کو ترجیح دی جاتی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں جینٹک کاؤنسلر فضا اکبر نے کزنز کی شادیوں پر میڈیکل نقطہ نظر کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی۔

    انہوں نے بتایا کہ انسان کا جینوم یعنی اس کا جینیاتی کوڈ جسے ڈی این اے بھی کہتے ہیں، پڑھا جاچکا ہے اور بیماریاں کس طرح ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل ہوتی ہیں، ہم ان کے بارے میں اتنی تفصیل سے جانتے ہیں جیسا پہلے ممکن نہیں تھا۔

    اولاد میں جینیاتی مرض اس وقت منتقل ہوگا، جب آپ کے جینز میں مسئلہ ہوگا— شٹر اسٹاک فوٹو

    فضا اکبر نے بتایا کہ قریبی رشتہ داروں میں بنائے ہوئے تعلقات سے ہونے والی اولاد میں چند مخصوص بیماریوں کی شرح زیادہ پائی گئی ہے، اس طرح کے امراض والدین سے بچوں میں مخصوص ڈی این اے کے باعث ورثے میں منتقل ہوتے ہیں جیسے سینڈروم، تھیلی سیمیا اور ذہنی معذوری وغیرہ۔

    ان کامزید کہنا تھا کہ کزن میرجز سے ڈی این اے شیئر کرنے کی شرح بڑھ جاتی ہے اور جتنا زیادہ ایک دوسرے سے ڈی این اے شیئر کریں گے اتنے ہی زیادہ جینیاتی امراض آنے والی اولاد میں سامنے آنے کا امکان بڑھے گا۔