Tag: COVID-19 Vaccine

  • چین سے کرونا ویکسین 25 مارچ کو پاکستان پہنچے گی

    چین سے کرونا ویکسین 25 مارچ کو پاکستان پہنچے گی

    کراچی: فارما کمپنی کے ٹیکنیکل ایڈوائزر ڈاکٹر حسن عباس کا کہنا ہے کہ چین سے کرونا ویکسین 25 مارچ کو پاکستان پہنچے گی، کین سائینو کورونا ویکسین کی قیمت 4 ہزار 225 روپے ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق فارما کمپنی کے ٹیکنیکل ایڈوائزر ڈاکٹر حسن عباس نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روس کے بعد چین سے بھی نجی سیکٹر کے لیے کرونا ویکسین پاکستان پہنچ رہی ہے۔

    ڈاکٹر حسن کا کہنا تھا کہ چین سے کرونا ویکسین 25 مارچ کو پاکستان پہنچے گی، کین سائینو بائیو کی پہلی کھیپ 10 ہزار ڈوزز پر مشتمل ہے، یہ سنگل ڈوز ہے۔

    ان کے مطابق کین سائینو بائیو کی دوسری کھیپ آئندہ ماہ پاکستان آئے گی، ویکسین لاہور، کراچی اور اسلام آباد کے 3 مخصوص اسپتالوں میں دستیاب ہوگی۔

    ڈاکٹر حسن عباس نے بتایا کہ کین سائینو کورونا ویکسین کی قیمت 4 ہزار 225 روپے ہے، ویکسی نیشن کے لیے مخصوص اسپتال سے اپائنٹ منٹ لینی ہوگی۔

  • کرونا وائرس ویکسین کی پہلی کھیپ پاکستان پہنچ گئی

    کرونا وائرس ویکسین کی پہلی کھیپ پاکستان پہنچ گئی

    اسلام آباد: چین سے بطور تحفہ دی جانے والی کرونا وائرس ویکسین کی پہلی کھیپ پاکستان پہنچ گئی، اگلے چند دنوں میں ملک بھر میں ویکسی نیشن کا عمل شروع کردیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فضائیہ کا خصوصی طیارہ چین سے کرونا وائرس ویکسین لے کر نور خان ایئر بیس پہنچ گیا، پہلی کھیپ میں کرونا ویکسین کی 5 لاکھ خوراکیں لائی گئی ہیں۔

    اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت فیصل سلطان بھی نور خان ایئر بیس پہنچے، بعد ازاں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الحمد اللہ، سائینو فارم ویکسین کی پہلی کھیپ پاکستان پہنچ گئی۔

    ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ چین اور ان سب کے شکر گزار ہیں جنہوں نے اس عمل کو ممکن بنایا، این سی او سی اور صوبوں نے کرونا وائرس کنٹرول کرنے میں کردار ادا کیا۔

    انہوں نے کہا کہ تمام فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو سلام پیش کرتا ہوں، فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو سب سے پہلے ویکسین لگائی جائے گی۔

    دوسری جانب این سی او سی پہلے ہی ایک مربوط اور جامع حکمت عملی مرتب کرچکی ہے، ملک بھر میں ویکسین کی ترسیل کے تمام انتظامات کو مکمل کرلیا گیا ہے، سندھ اور بلوچستان میں کرونا ویکسین بذریعہ ہوائی جہاز بھجوائی جائے گی۔

    ویکسین کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے این ڈی ایم اے کنٹینرز، کولڈ باکسز اور ڈرائی آئس فراہم کرےگی۔ این سی او سی میں خصوصی ویکسین نرو سینٹر قائم کردیا گیا ہے جبکہ صوبائی اور ضلعی سطح پر ویکسین مراکز قائم ہوں گے۔

    این سی او سی کے مطابق اگلے چند دنوں میں ملک بھر میں ویکسی نیشن کا عمل شروع کردیا جائے گا۔

  • امریکا: 42 افراد کو کورونا ویکسین کی جگہ کوئی اور دوا لگ گئی، حکام کی دوڑیں

    امریکا: 42 افراد کو کورونا ویکسین کی جگہ کوئی اور دوا لگ گئی، حکام کی دوڑیں

    ورجینیا : امریکا کے ایک ویکسینیشن کلینک میں کورونا ویکسین کے بجائے مریضوں کو ریجینیرون مونوکلونل اینٹی باڈی (Regeneron monoclonal antibody) دے دی گئی۔

    ریاست مغربی ورجینیا میں نیشنل گارڈ نے بتایا ہے کہ تین درجن سے زائد افراد کو موڈرینا ویکسین کی بجائے غلطی سے یہ اینٹی باڈی لگا دی گئی۔

    ویکسینیشن کلینک میں جہاں بون کاؤنٹی ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کا عملہ اس کام پر مامور ہے، دورانِ علاج 42 افراد کو یہ اینٹی باڈی دی گئی۔

    علاج کے اس طریقے میں مختلف اینٹی باڈیز کو جسم میں داخل کیا جاتا ہے جو جسم کے مدافعتی نظام کی طرح کام کرتی ہیں، اس طریقہ علاج کی اجازت ہنگامی بنیاد پر پچھلے سال نومبر میں فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کو دی گئی تھی۔

    بون کاؤنٹی کے محکمہ صحت کے کے منتظم جولی ملر نے میڈیا کو بتایا کہ یہ اپنی نوعیت کا ایک مختلف واقعہ ہے۔

    نیشنل گارڈ کے مطابق ٹاسک فورس کے ساتھ کام کرنے والے طبی ماہرین اس بات پر یقین نہیں رکھتے کہ ان 42 افراد کو کسی قسم کا خطرہ ہے یا انھیں‌ نقصان پہنچ سکتا ہے جب کہ ان تمام افراد سے رابطہ کیا گیا ہے جنہیں‌ یہ اینٹی باڈی دی گئی تھی۔

    ریجینیرون کے مختلف اینٹی باڈیز پر مشتمل اس طریقہ علاج سے انسانی مدافعتی نظام اس وائرس کو پہچان لیتا ہے۔ اسے کوویڈ 19 کے علاج کے لیے وضع کیا گیا تھا، اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے اسی دوا کا انتظام کیا گیا تھا جب وہ کے وائرس سے متاثر ہوئے تھے۔

    ورجینیا نیشنل گارڈ کی جانب سے ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ویکسینیشن کلینک میں اینٹی باڈیز لگائے جانے کا علم ہونے پر اس حوالے سے بہتری لاتے ہوئے تقسیم کاری کے نظام کا جائزہ لیا گیا ہے اور ایسے اقدامات کیے ہیں کہ آئندہ ایسی غلطی ہو۔

    اس سلسلے میں مراکزِ صحّت کی تجویز ہے کہ احتیاط کے طور پر کم سے کم 90 دن تک ویکسینیشن مؤخر کردی جائے۔

    ملر نے مزید کہا کہ بون ہیلتھ محکمہ داخلی پالیسیوں اور طریقہ کار کا جائزہ لینے کے لئے ریاستی نیشنل گارڈ اور ویسٹ ورجینیا ڈیپارٹمنٹ آف ہیلتھ اینڈ ہیومن ریسورسز کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔

  • کرونا وائرس: آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین کے حوصلہ افزا نتائج

    کرونا وائرس: آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین کے حوصلہ افزا نتائج

    لندن: برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ ویکسین کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ محفوظ اور مؤثر ہے، برطانیہ کے ریگولیٹر ادارے کی جانب سے اس ڈیٹا کو دیکھا جارہا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق دی لانسیٹ میں شائع کرونا وائرس ویکسین کے ڈیٹا میں بتایا گیا کہ برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین محفوظ اور مؤثر ہے۔

    اس ڈیٹا کا حصہ بننے والے زیادہ تر افراد کی عمر 55 سال سے کم تھی مگر نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ معمر افراد کے لیے کام کرے گی، ڈیٹا کے مطابق یہ ویکسین کووڈ کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے ساتھ بیماری اور موت سے بھی تحفظ فراہم کرسکے گی۔

    اس ڈیٹا کا تجزیہ ایسے سائنسدانوں نے کیا جن کا آکسفورڈ یونیورسٹی یا ایسٹرا زینیکا سے کوئی تعلق نہیں تھا اور اس ٹرائل میں 20 ہزار سے زیادہ افراد شامل تھے۔

    برطانیہ کے ریگولیٹر ادارے کی جانب سے اس ڈیٹا کو دیکھا جارہا ہے اور آئندہ چند ہفتوں میں اس کے استعمال کرنے یا مسترد کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

    نومبر کے آخر میں آکسفورڈ یونیورسٹی اور سویڈش دوا ساز کمپنی ایسٹرا زینیکا نے بتایا تھا کہ یہ ویکسین کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے 70 سے 90 فیصد تک مؤثر ہے۔

    ٹرائل کے مطابق پہلے آدھی مقدار والا ڈوز اور پھر چند ہفتوں بعد مکمل ڈوز استعمال کرنے والے افراد میں ویکسین کی افادیت 90 فیصد تک رہی جبکہ 2 مکمل ڈوز لینے والے افراد میں یہ شرح 62 فیصد تک گھٹ گئی۔

    تو یہ سوال اب بھی باقی ہے کہ کون سا ڈوز دینا بہتر ہوگا اور کس کو تحفظ ملے گا۔

    لانسیٹ میں شائع رپورٹ کے مطابق ہزاروں افراد میں سے 13 سو 67 کو پہلے آدھا اور پھر پورا ڈوز دیا گیا اور انہیں کووڈ کے خلاف 90 فیصد تک تحفظ ملا۔

    آدھے ڈوز کے ساتھ یہ ویکسین 55 سال سے زائد عمر کے افراد کو استعمال نہیں کروائی گئی اور معمر افراد میں ہی کووڈ کی سنگین شدت کا خطرہ زیادہ ہے۔

    جہاں تک اس کے محفوظ ہونے کی بات ہے تو صرف ویکسین کے زیادہ سخت اثر کو دیکھا گیا جو زیادہ درجہ حرارت تھا، جس کی تحقیقات ابھی کی جارہی ہے۔

    ایسٹرا زینیکا کے چیف ایگزیکٹو پاسکل سوریوٹ نے بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ ویکسین کووڈ 19 کے خلاف مؤثر ہے، ویکسین لینے والوں میں بیماری کی سنگین شدت نظر نہیں آئی اور کسی کو بھی اسپتال میں داخل نہیں کرایا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ ہم ڈیٹا کو دنیا بھر کی ریگولیٹری اتھارٹیز کے پاس جمع کروانے کا سلسلہ شروع کر رہے ہیں تاکہ ابتدائی منظوری کے بعد عالمی سپلائی چین کو متحرک کر سکیں، جس کے تحت عالمی سطح پر کروڑوں ڈوز بغیر منافع کے فوری طور پر فراہم کیے جائیں گے۔

  • امریکا  کی  پاکستان کو کورونا ویکسین فراہم کرنے سے معذرت

    امریکا کی پاکستان کو کورونا ویکسین فراہم کرنے سے معذرت

    اسلام آباد : امریکا نے پاکستان کو کورونا ویکسین فراہم کرنے سے معذرت کرلی ، دفتر خارجہ نے وزارت قومی صحت کو امریکی جواب سے آگاہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے فی الحال پاکستان کو کورونا ویکسین فراہم کرنے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کمپنی پہلے فیز میں ویکسین کی مقامی ضرورت پورا کرے گی، دوسرے مرحلے میں کمپنی کورونا ویکسین برآمد کرے گی۔

    ذرائع کے مطابق واشنگٹن میں پاکستانی مشن نے حکومت کو امریکی ردعمل سے آگاہ کیا ، جس کے بعد دفتر خارجہ نے وزارت قومی صحت کو امریکی جواب سے آگاہ کر دیا ہے۔

    مراسلے میں کہا ہے کہ واشنگٹن میں پاکستانی مشن کورونا ویکسین کے حصول کیلئے سرگرم ہے، پاکستانی مشن ویکسین پر کام کرنے والی کمپنیوں سے رابطے میں ہے جبکہ وزارت صحت کے امریکی کمپنیوں سے رابطوں کیلئے کوششیں جاری ہیں۔

    خیال رہے پاکستان متوقع کورونا ویکسین کی ایڈوانس بکنگ کیلئے کمپنیوں سے رابطے کر رہا ہے، اس سلسلے میں وزارتِ صحت کی پارلیمانی سیکریٹری ڈاکٹر نوشین حامد نے اے آر وائی نیوز سےگفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وزیر اعظم نے کرونا ویکسین کی ایڈوانس بکنگ کی منظوری دے دی ہے۔

    ڈاکٹر نوشین حامد کا کہنا تھا کہ ایڈوانس بکنگ کے لیے 2 ویکسین ساز اداروں سے رابطے ہو چکے ہیں، امید ہے پاکستان کرونا ویکسین کی ایڈوانس بکنگ میں کامیاب ہوگا۔

    ذرایع کا کہنا تھا کہ وزارت صحت نے ایک کروڑ شہریوں کے لیے کرونا ویکسین کی بکنگ اور اس کے لیے 100 ملین ڈالر مختص کرنے کی تجویز دی تھی، پہلے فیز میں ہیلتھ ورکرز اور ضعیف شہریوں کے لیے ویکسین بکنگ کی تجویز ہے۔

  • کورونا ویکسین : 5لاکھ سے زائد شارکس کی زندگیاں خطرے میں پڑگئیں

    کورونا ویکسین : 5لاکھ سے زائد شارکس کی زندگیاں خطرے میں پڑگئیں

    نئی دہلی : شارک کے تحفظ کیلئے کام کرنے والی تنظیم شارک الائیز نے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کورونا وائرس ویکسین کی تیاری کیلئے 5لاکھ سے زائد شارکس کی ہلاکت ہوسکتی ہے۔

    شارک الائیز نے اس بات زور دیا ہے کہ پودوں پر مبنی اور ویکسین بنانے میں استعمال ہونے والے اسکوایلین کے لئے دوسرے مصنوعی متبادل کا استعمال کیا جائے۔

    زیادہ تر کمپنیاں ویکسینیں بنانے کیلئے اسکولیین کا استعمال کرتی ہیں جو حفاظتی ردعمل کو بڑھانے کے لئے ویکسین میں شامل کیا جاتا ہے۔ تنظیم نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ لاکھوں شارک کے قتل سے بحری ماحولیاتی نظام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔

    شارک کے تحفظ کی تنظیم کے عہدیداران نے خبردار کیا ہے کہ شارک سکویلین کو کوویڈ19 ویکسینوں میں استعمال کرنے پر غور کیا جارہا ہے، اسکیلین ایک قدرتی نامیاتی مرکب ہے جو شارک کے جگر میں پایا جاتا ہے۔

    شارک الائیز کے مطابق اگر دنیا کی آبادی کو ہر ایک ویکسین کی ایک خوراک ملنی ہے تو ، تقریبا 250 ڈھائی ہزار شارک کو ذبح کرنا پڑے گا۔ ماہرین کا مشورہ ہے کہ ایک ٹن سکویلین نکالنے کے لئے 2500 سے 3000 کے درمیان شارک کی ضرورت ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر دنیا کے ہر فرد کے لئے دو خوراک کی ضرورت ہو تو آدھی ملین شارکس کو ذبح کرنا پڑے گا۔

    بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مراکز نے بھی متنبہ کیا ہے کہ ویکسینوں میں استعمال کے لیے شارک کے جسم کے حصوں کو کاٹنا نہ صرف جانوروں کے لئے ظالمانہ اقدام م ہے بلکہ انسانی صحت کے نقطہ نظر سے یہ خطرناک طور پر غیر ذمہ دارانہ عمل ہے اور غیر ضروری بھی ہے کیونکہ اسکوایلین آسانی سے پودوں سے بھی اخذ کیا جاسکتا ہے۔

  • برازیل : کورونا ویکسین کی دو ہزار انسانوں پر آزمائش کی تیاریاں

    برازیل : کورونا ویکسین کی دو ہزار انسانوں پر آزمائش کی تیاریاں

    ساؤ پالو : برازیل کے دو ہزار رضاکاروں نے جذبہ خیرسگالی کے تحت خود کو کورونا وائرس ویکسین کے ٹیسٹ کیلئے پیش کردیا، یہ رضا کار بڑے پیمانے پر ویکسین کی آزمائشوں میں حصہ لے رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کے علاج کیلئے مصروف محققین برازیل میں ایسی جگہوں کی تلاش کر رہے ہیں جہاں ان ویکسینوں کی ممکنہ جانچ پڑتال کرسکیں، یہاں نیا کورونا وائرس اب بھی تیزی سے پھیل رہا ہے۔

    اس حوالے سے 29 سالہ لیوز آگسٹو رزو جو ایک سرجن بھی ہیں، وہ کورونا وائرس کے خلاف ویکسین کی تلاش میں آج کی دنیا کی سب سے اہم سائنسی کوششوں میں شامل ہیں۔ ان کی یہ کاوش کورونا وائرس پر قابو پانے کے لئے عالمی کوششوں میں روشن امید کی کرن ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ساؤ پالو میں 2000ہزار رضا کار آکسفورڈ اور آسٹر زینیکا یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے تیار کردہ تجرباتی کورونا وائرس ویکسین کے لئے بڑے پیمانے پر انسانی آزمائشوں میں حصہ لے رہے ہیں۔

    اس حوالے سے 29 سالہ لیوز آگسٹو ریزو کا کہنا ہے کہ شاید اس کا علاج نہیں ہوگا، وائرس کو مات دینے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ آپ کو ایک ویکسین لگائی جائے اور آپ کو لازمی ٹیسٹ کرانے کی ضرورت ہے۔

    واضح رہے کہ برازیل امریکہ کے بعد دوسرا بڑا ملک ہے جہاں1.9ملین افراد کورونا وائرس میں مبتلاہیں، اب تک برازیل میں وائرس کی وجہ سے ہونے والی بیماری کوویڈ 19 میں 72،000 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

  • کرونا وائرس: پودے سے بنائی جانے والی ویکسین تیاری کے مراحل میں

    کرونا وائرس: پودے سے بنائی جانے والی ویکسین تیاری کے مراحل میں

    دنیا کی سب سے بڑی ویکسین بنانے والی برطانوی فارما سیوٹیکل کمپنی گلیکسو اسمتھ کلائن (جی ایس کے) کرونا وائرس کی ممکنہ ویکسین کے لیے اپنی ویکسین بوسٹر ٹیکنالوجی فراہم کر رہی ہے۔

    دنیا بھر میں ویکسین بنانے کی دوڑ میں شامل اداروں کی طرح جی ایس کے اپنی ویکسین بنانے کے بجائے مختلف اداروں کے ساتھ ویکسین بنانے میں انہیں مدد فراہم کر رہا ہے۔

    جی ایس کے نے جن اداروں کے ساتھ اشتراک کیا ہے ان کی تعداد 7 ہے جن میں فرانسیسی فارماسیوٹیکل کمپنی صنوفی اور چینی بائیو فارما سیوٹیکل کمپنی کلوور شامل ہیں۔ کینیڈین بائیو ٹیکنالوجی کمپنی میڈیکیگو بھی اس فہرست میں شامل ہے۔

    میڈیکیگو ایک پودے کے ذریعے ویکسین تیار کر رہی ہے اور جی ایس کے اپنی ویکسین بوسٹر ٹیکنالوجی کے ذریعے اس ویکسین کی کارکردگی بڑھانے میں مدد فراہم کر رہا ہے۔

    جی ایس کے کا کہنا ہے کہ مذکورہ ویکسین اگلے سال کے نصف تک تیار ہوجائے گی جبکہ سال 2021 کے آخر تک اس کی 10 کروڑ ڈوزز تیار ہوجائیں گی، ویکسین کے ٹرائلز اسی ماہ سے شروع ہوجائیں گے۔

    خیال رہے کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے تاحال کسی ویکسین یا دوا کی حتمی منظور نہیں دی گئی، تاہم اب تک دنیا بھر میں 19 ویکسینز اپنی تیاری اور ٹرائلز کے مرحلے میں ہیں۔

  • کورونا ویکسین کی تیاری، چین سے بڑی خبر آگئی

    کورونا ویکسین کی تیاری، چین سے بڑی خبر آگئی

    ووہان : چینی شہر ووہان میں کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ریسرچ لیبارٹری اور ویکسین کی تیاری کیلئے کمپلیکس کی تعمیر مکمل کرلی گئی ، جو ہرسال کورونا ویکسین کی 100 ملین ڈوزز تیار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین سے دنیا کیلئے اہم خبر آگئی، چینی شہر ووہان جہاں سے کورونا وائرس کی وبا پھوٹی تھی ، وہاں وائرس کو قابو کرنے کے لیے ریسرچ لیبارٹری اور کورونا ویکسین کیلئے پروڈکشن کمپلیکس تیار کرلیا گیا ہے۔

    یہ کمپلیکس ووہان انسٹی ٹیوٹ آف بیالوجیکل پروڈکٹس میں واقع ہے، جو چین نیشنل بائیوٹیک گروپ (CNBG) سونوفرم سے وابستہ ہے۔

    یہ لیب پیتھوجینک وائرس کی ویکسینز کا مطالعہ کرنے کی حامل ہے اور ہرسال کورونا وائرس ویکسین کی 100 ملین ڈوزز تیار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

    اس کمپلیکس کو ووہان میں تیزی رفتاری سے دو عارضی اسپتال ، ہووشنشن اور لیزنشان تعمیر کرنے والی ٹیم نے صرف 100 دن اور راتوں میں تیار کیا ہے۔

    اس سے قبل بیجنگ میں تعمیر شدہ ایک سی این بی جی کارخانے کے ساتھ کورونا وائرس کی سالانہ 20کروڑ غیر فعال ویکسینز کی تیاری متوقع ہے، جس سے مناسب فراہمی یقینی بنائی جاسکے گی۔

    ڈبلیو آئی بی پی نے 12 اپریل کو پہلے اور دوسرے مرحلے میں امیدواروں پر غیر فعال کورونا ویکسین کی کلینیکل آزمائش کا آغاز کیا تھا، جس میں 18 سے 59 سال کی عمروں کے درمیان 1ہزار 120 رضاکاروں نے حصہ لیا تھا۔

    یاد رہے چند روز قبل چین نے پہلی کورونا ویکسین کی تیاری کے سلسلے میں بڑی کامیابی حاصل کی تھی ، ویکسین ملٹری ریسرچ یونٹ اور کانسینو بائیولوجکس نے تیار کی اور کرونا وائرس سے ہونے والے انفیکشن سے بچانے کی صلاحیت کی حامل ویکسین چینی فوج استعمال کرے گی۔

    کمپنی نے بتایا تھا کہ یہ ویکسین کلینیکل ٹرائلز کے بعد محفوظ اور کچھ مؤثر ثابت ہوئی ہے، Ad5-nCoV نامی یہ ویکسین چین کی ان 8 عدد ویکسینز میں سے ایک ہے، جن کی چین کے اندر اور باہر دیگر ممالک میں انسانوں پر آزمائش کی اجازت دی جا چکی ہے، اس ویکسین کی کینیڈا میں بھی ہیومن ٹیسٹنگ کی اجازت مل چکی ہے۔

    کانسینو کمپنی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ چین کے سینٹرل ملٹری کمیشن نے 25 جون کو ملٹری کے لیے اس ویکسین کے استعمال کی ایک سال کے لیے منظوری دی۔

  • کرونا وائرس کی ویکسین کے لیے امریکی محکمہ دفاع کی لاکھوں ڈالر امداد

    کرونا وائرس کی ویکسین کے لیے امریکی محکمہ دفاع کی لاکھوں ڈالر امداد

    واشنگٹن: امریکی بائیو ٹیکنالوجی کمپنی انوویو فارماسیوٹیکل کا کہنا ہے کہ انہیں کرونا وائرس کے خلاف اپنی ویکسین اور اس کے ساتھ تیار کی گئی ڈیوائس کے لیے امریکی محکمہ دفاع سے 71 ملین ڈالر وصول ہوگئے ہیں۔

    مذکورہ کمپنی کرونا وائرس کے خلاف ویکسین تیار کرچکی ہے جو انسانی آزمائش کے مرحلے میں ہے، اس کے ساتھ ایک ڈیوائس بھی تیار کی جارہی ہے جو اس ویکسین کو جلد کے اندر مانیٹر کرے گی۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ کلیکٹرا نامی اس ڈیوائس کے پرانے ورژن سے 2 ہزار مریضوں کو محفوظ طریقے سے دوا دی جا چکی ہے۔ کمپنی اس ڈیوائس کو سنہ 2019 میں بنانا شروع کر چکی تھے اور اب وہ اس کی ابتدائی پروڈکشن بھی شروع کرچکی ہیں۔

    کمپنی ترجمان کا کہنا ہے کہ محکمہ دفاع کی فنڈنگ کے بعد ڈیوائس کی تیاری مزید بڑے پیمانے پر ہوسکے گی۔

    دوسری جانب کمپنی کی تیار کردہ ویکسین کا ہیومن ٹرائل بھی جاری ہے، ویکسین کی انسانی آزمائش کا آغاز اپریل میں کیا گیا تھا جس کے نتائج رواں ماہ متوقع ہیں۔ اس کے بعد ٹرائل کا اگلا مرحلہ شروع کردیا جائے گا۔

    ویکسین کو اس سے قبل چوہوں پر آزمایا گیا تھا جس کے بعد ان کے خون میں اینٹی باڈیز پیدا ہوئی تھیں۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ امریکی محکمہ دفاع کی فنڈنگ کی مدد سے وہ ویکسین کی تیاری اور اس کی ڈیوائس کی مینو فیکچرنگ کو مزید وسعت دیں گے۔