Tag: COVID-19 Vaccine

  • کرونا وائرس کی ممکنہ ویکسین کے حوالے سے اہم پیش رفت

    کرونا وائرس کی ممکنہ ویکسین کے حوالے سے اہم پیش رفت

    بیجنگ: چین میں تیار کی جانے والی کرونا وائرس کی ایک ممکنہ ویکسین کے بندروں پر بہتر نتائج سامنے آئے ہیں، ویکسین کے انسانوں پر ٹرائلز جاری ہیں۔

    بیجنگ کے انسٹی ٹیوٹ آف بائیولوجیکل پروڈکٹس کے ماہرین کی تیار کردہ اس ویکسین کی مختلف جانوروں پر آزمائش کی گئی جن میں بندر بھی شامل تھے۔

    ماہرین نے دیکھا کہ اس ویکسین نے بندروں، چوہوں اور خرگوشوں میں اینٹی باڈیز کو متحرک کیا اور ان اینٹی باڈیز نے وائرس کو خلیوں کو متاثر کرنے سے روک دیا۔

    اس ویکسین کی انسانی آزمائش بھی جاری ہے اور 1 ہزار انسانوں پر اس ویکسین کے ٹرائلز کیے جارہے ہیں۔

    یہ چین میں تیار کی جانے والی کرونا وائرس کی پانچویں ویکسین ہے جو اپنے ٹرائلز کے مراحل میں ہے، چین کے علاوہ مختلف ممالک میں تقریباً 100 کے قریب ویکسینز تیاری اور ٹرائلز کے مراحل سے گزر رہی ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق چین کے طبی حکام نے کرونا ویکسینز کے حوالے سے گائیڈ لائنز پر مبنی مسودہ بھی تیار کر لیا ہے۔

    اس بات کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ چین ستمبر ہی میں ویکسین متعارف کروا دے گا اور اس طرح دنیا کا پہلا ملک بن جائے گا۔

    ڈیلی ٹیلی گراف کی ایک رپورٹ کے مطابق اگر چین ویکسین تیار کرنے میں امریکا سے بازی لے گیا تو چینی معیشت کی بحالی کے لیے یہ ایک بڑی کامیابی ہوگی، صدر ٹرمپ کی ویکسین کی تیاری کے تیز رفتار منصوبوں کو بھی اس سے دھچکا پہنچے گا۔

    رپورٹ میں اس امکان کا بھی اظہار کیا گیا ہے کہ چین تیار کردہ ویکسینز ایسی صورت میں بھی متعارف کروا سکتا ہے جب یہ ابھی کلینیکل ٹرائلز کے مرحلے میں ہی ہوں۔

    چین کووڈ 19 کی ویکسینز اور علاج کے لیے اب تک 4 ارب یو آن خرچ کر چکا ہے، رواں ہفتے چینی وزیر اعظم لی چیانگ نے مزید رقم خرچ کرنے کا عندیہ بھی دیا تھا۔

  • نئی تحقیق میں کرونا وائرس کی ویکسین کے حوالے سے خوشخبری

    نئی تحقیق میں کرونا وائرس کی ویکسین کے حوالے سے خوشخبری

    شکاگو: امریکا میں حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق میں کرونا وائرس کی ویکسین کے حوالے سے مثبت پیش رفت سامنے آئی ہے، ماہرین نے اسے خوشخبری قرار دیا ہے۔

    امریکا میں بندروں پر کی جانے والی 2 ریسرچز نے، جس کے نتائج جرنل سائنس میں شائع ہوئے، ماہرین میں کرونا وائرس کے خاتمے کے حوالے سے نئی امید پیدا کردی ہے۔

    ان ریسرچز سے پہلی بار سائنسی ثبوت ملا ہے کہ کرونا وائرس سے صحتیاب جسم میں اس وائرس کے خلاف حفاظتی ڈھال پیدا ہوجاتی ہے جو انہیں دوبارہ اس سے متاثر ہونے سے محفوظ رکھتی ہے۔

    پہلی تحقیق میں ماہرین نے 9 ایسے بندروں کا جائزہ لیا جو کرونا وائرس سے متاثر تھے۔ صحتیابی کے بعد جب ان بندروں کو دوبارہ متاثرہ بندروں کے ساتھ رکھا گیا تو وائرس ان پر بے اثر رہا اور وہ دوبارہ کوویڈ 19 کی بیماری میں مبتلا ہونے سے محفوظ رہے۔

    تحقیق میں شامل ڈاکٹر ڈین کا کہنا ہے کہ ان بندروں میں اس وائرس کے خلاف قدرتی مدافعت پیدا ہوگئی جس سے وہ دوبارہ متاثر نہیں ہوئے، ‘یہ ایک نہایت حوصلہ افزا خبر ہے’۔

    دوسری تحقیق میں ماہرین نے 25 بندروں پر 6 اقسام کی ویکسینز آزمائیں اور جائزہ لیا کہ آیا ان ویکسینز کے نتیجے میں پیدا ہونے والے اینٹی باڈیز کرونا وائرس کے دوسرے حملے کو روک سکتی ہیں یا نہیں۔

    اس کے بعد ان تمام بندروں اور مزید 10 جانوروں (جنہیں ویکسین نہیں دی گئی) کو کرونا وائرس سے متاثر کیا گیا۔ ماہرین نے دیکھا کہ غیر ویکسی نیٹڈ جانوروں کے پھیپھڑوں اور ناک میں وائرس شدت کے ساتھ موجود تھا۔

    تاہم ویکسین دیے جانے والے بندروں میں وائرس کم شدت کے ساتھ موجود تھا، ان میں سے 8 بندر وائرس سے مکمل طور پر محفوظ تھے۔

    ماہرین کے مطابق اس تحقیق سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ آیا انسانوں میں بھی ویکسین کے یہی نتائج آئیں گے اور وہ کرونا وائرس کے دوبارہ حملے کے خلاف مدافعت پیدا کرسکیں گے، اور اگر ہاں، تو یہ مدافعت کتنے عرصے تک کے لیے ہوگی۔

    تاہم ماہرین پرامید ہیں کہ اس ڈیٹا سے اس مہلک وائرس کے خلاف مزید تحقیق میں مدد ملے گی۔

  • کورونا ویکسین کا تجربہ بندروں پر کامیاب

    کورونا ویکسین کا تجربہ بندروں پر کامیاب

    بیجنگ : کورونا وائرس کے سد باب کیلئے پوری دنیا میں سائنسدان ویکسین کی تیاری میں مصروف عمل ہیں، اور پہلی مرتبہ چائنیز لیبارٹری میں تیار کی جانے والی ویکسین کے بندروں پر تجربات کامیاب ثابت ہوئے ہیں۔

    اس حوالے سے چینی ادویہ ساز کمپنی کے اعداد و شمار کے مطابق نوول کورونا وائرس کی ایک ویکسین کے جانوروں پر تجربے کے دوران ی ہبات سامنے آئی کہ اس ویکسین نے بندروں کو مذکورہ انفیکشن سے بڑی حد تک محفوظ رکھا اور پہلی مرتبہ چائنیز لیبارٹری میں تیار کی جانے والی ویکسین کے بندروں پر تجربات کامیاب ثابت ہوئے ہیں۔

    سائنس میگزین میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک دوا ساز کمپنی نے یہ بتایا ہے کہ اس نے بندروں کی ایک قسم جسے معدومیت کا کوئی خطرہ نہیں، اس سے تعلق رکھنے والے 8 بندروں کو ویکسین کی دو مختلف مقدار انجیکشن کے ذریعے دی۔

    اس ویکسین کے کوئی سائیڈ افیکٹس نہیں، ان بندروں پر ویکسین کے جو تجربات کیے وہ کامیاب ثابت ہوئے۔ یہ ویکسین پرانے طریقوں سے بنائی گئی دوا جیسی ہے جس میں کیمیائی طور پر غیر فعال کیے گئے وائرس کو شامل کرکے اسے تیار کیا گیا ہے
    کمپنی نے اپنے بیان میں کہا کہ تمام بندر بڑی حد تک انفیکشن سے محفوظ رہے۔

    کمپنی کی تشخیص کے مطابق چار بندروں کو ویکسین کی زیادہ مقدار دی گئی تھی اور وائرس ان کے جسم میں داخل کرنے کے7 روز بعد تک ان کے پھیپھڑوں میں کوئی علامت ظاہر نہیں ہوئی۔

    کمپنی نے کہا کہ باقی جن 4بندروں کو ویکسین کی کم مقدار دی گئی ان میں وائرس داخل کیے جانے بعد جسم میں وائرس کا دباؤ دیکھا گیا لیکن وہ خود بخود صحیح ہوگیا۔ اس کے برعکس جن چار بندروں کو ویکسین نہیں دی گئی وہ وائرس سے شدید بیمار ہوئے اور انہیں نمونیہ ہوگیا۔

  • آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کرونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے کے قریب

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کرونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے کے قریب

    دنیا بھر میں کرونا وائرس سے بچاؤ اور حفاظت کی ویکسین اور اس کا علاج تیار کرنے پر کام جاری ہے، دنیا کی عظیم درسگاہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین بھی ویکسین بنانے کے قریب پہنچ گئے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویب سائٹ کے مطابق کوویڈ 19 کی ویکسین کی آزمائش کے لیے رضا کاروں کی رجسٹریشن کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔ رضا کاروں کی عمریں 18 سے 55 سال ہوں گی اور انہیں صحت مند ہونا ضروری ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی 510 رضا کاروں کو اس ویکسین کے کلینکل ٹرائل کے لیے منتخب کرے گی۔

    یونیورسٹی نے ویکسین کی تیاری کا کام 20 جنوری کو شروع کیا تھا اور اس کی تیاری میں آکسفورڈ جینر انسٹی ٹیوٹ اور آکسفورڈ ویکسین گروپ کلینکل ٹیمز نے حصہ لیا ہے۔

    مذکورہ ویکسین کی برطانوی حکام کی جانب سے منظوری دی جاچکی ہے اور ویکسین کی تیاری حتمی مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین اس سے قبل سنہ 2014 میں افریقہ میں پھیلنے والے ہلاکت خیز ایبولا وائرس کی ویکسین بھی تیار کرچکے ہیں۔

    جینر انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر پروفیسر ایڈریان ہل کا کہنا ہے کہ ان کی تیار کردہ ویکسین بچے، بوڑھے اور وہ افراد بھی استعمال کرسکیں گے جو پہلے سے کسی بیماری کا شکار ہوں گے جیسے ذیابیطس۔

    ان کے مطابق ویکسین قوت مدافعت کو مضبوط کرنے پر کام کرے گی۔

    یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ رضا کاروں کی رجسٹریشن مکمل ہونے تک ویکسین کی تیاری بھی مکمل ہوجائے گی جس کے بعد اس کا کلینکل ٹرائل شروع کردیا جائے گا۔