Tag: Covid-19 Variant

  • برطانیہ سے آنے والے 3 مسافروں میں کرونا وائرس کی نئی قسم کی تصدیق

    برطانیہ سے آنے والے 3 مسافروں میں کرونا وائرس کی نئی قسم کی تصدیق

    کراچی: برطانیہ سے آنے والے 3 مسافروں میں کرونا وائرس کی نئی قسم کی تصدیق ہوگئی، برطانیہ سے آنے والے کل 6 مسافروں کا کرونا وائرس ٹیسٹ مثبت آیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت سندھ نے برطانیہ سے آنے والے 12 میں سے 3 مسافروں میں کرونا وائرس کی نئی قسم کی تصدیق کردی۔

    محکمہ صحت سندھ کا کہنا ہے کہ برطانیہ سے آنے والے 12 مسافروں میں سے 6 کرونا وائرس مثبت ہیں، 6 میں سے 3 کرونا مثبت کیسز نئے وائرس سے مشابہ ہیں۔ وائرس جینو ٹائپنگ کی قسم سے بھی مشابہت رکھتا ہے جو برطانیہ میں سامنے آیا۔

    محکمہ صحت سندھ کا کہنا ہے کہ مسافروں سے رابطے میں آنے والے افراد کی معلومات لی جارہی ہے، رابطے میں آنے والے تمام افراد کے کرونا ٹیسٹ ہوں گے۔

    دوسری جانب پاکستان بھر میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 63 مریض جاں بحق ہوئے جس کے بعد ملک میں کرونا وائرس سے اموات کی تعداد 9 ہزار 992 ہوگئی۔

    نیشنل کمانڈ سینٹر کے مطابق 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 1 ہزار 776 نئے کیسز سامنے آئے، ملک میں مجموعی کرونا کیسز کی تعداد 4 لاکھ 75 ہزار 85 ہوچکی ہے۔

    ملک میں کرونا وائرس کے فعال کیسز کی تعداد 39 ہزار 599 ہے جبکہ کرونا وائرس کے 4 لاکھ 25 ہزار 494 مریض صحت یاب ہوچکے ہیں۔

  • کرونا وائرس کی نئی قسم کے حوالے سے تشویشناک انکشاف

    کرونا وائرس کی نئی قسم کے حوالے سے تشویشناک انکشاف

    برطانیہ میں کرونا وائرس کی نئی قسم دریافت ہونے کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ یہ قسم 70 فیصد زیادہ تیزی سے پھیل رہی ہے، برطانیہ میں لاک ڈاؤن کو مزید سخت کردیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانیہ نے 19 دسمبر کو عالمی ادارہ صحت کو بتایا کہ کرونا وائرس کی نئی قسم دیگر اقسام کے مقابلے میں 70 فیصد زیادہ تیزی سے پھیل رہی ہے۔

    برطانوی حکومت کے چیف سائنٹفک آفیسر سر پیٹرک ویلانس نے نئی قسم کے پھیلاؤ کی رفتار کے اعداد و شمار نہیں بتائے، مگر یہ اسے وی یو آئی 202012/01 کا نام دیتے ہوئے کہا کہ یہ یہ تیزی سے پھیل رہی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اس نئی قسم میں 23 مختلف جینیاتی تبدیلیاں ہوئی ہیں، ان میں سے بیشتر کا تعلق وائرس کے ان حصوں سے ہے جو وائرس کو انسانی خلیات جکڑنے میں مدد دیتے ہیں۔

    سر پیٹرک ویلانس کے مطابق لندن میں اس وقت 60 فیصد نئے کیسز اسی قسم کا نتیجہ ہیں، جو بہت تیزی سے پھیل کر بالادست قسم بن رہی ہے۔ ان کے مطابق یہ نئی قسم سب سے پہلے ستمبر میں سامنے آئی تھی، نومبر کے وسط میں لندن میں 28 فیصد نئے کیسز اس کا نتیجہ تھے، جبکہ 9 دسمبر تک یہ شرح 62 فیصد تک پہنچ گئی۔

    رپورٹ کے مطابق وائرس کی یہ نئی قسم کم از کم 3 دیگر ممالک تک پھیل چکی ہے۔

    نیدر لینڈز نے 19 دسمبر کو اس قسم والے ایک کیس کو شناخت کیا تھا اور اس کے بعد ڈچ حکومت نے برطانیہ سے تمام مسافروں پروازوں کو یکم جنوری تک روک دیا۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ڈنمارک میں اس قسم کے اب تک 9 کیسز سامنے آچکے ہیں جبکہ ایک کیس کی تشخیص آسٹریلیا میں ہوئی۔

    عالمی ادارہ صحت نے یورپی ممالک کو برطانیہ میں نئی قسم کے پھیلاؤ کے حوالے سے اقدامات کی ہدایت کی تھی۔

    برطانیہ میں وائرس کی نئی قسم کے انکشاف کے بعد اٹلی، بیلجیئم اور آسٹریا نے وہاں سے آنے والی تمام پروازوں اور ٹرینوں کو 21 دسمبر تک کے لیے روک دیا تھا جبکہ آئرلینڈ، فرانس اور جرمنی کی جانب سے بھی ایسے اقدامات پر غور کیا جارہا ہے۔

    اس سے قبل کرونا وائرس کی جینیات میں تبدیلی دیکھی جاچکی ہے تاہم ان تبدیلیوں کی وجہ سے وائرس کی شدت میں اضافہ یا کمی نہیں آئی تاہم اب سر پیٹرک کا کہنا ہے کہ یہ نئی قسم ایسی تبدیلیوں کا مجموعہ ہے جو ہمارے خیال میں اہم ہیں۔

    متعدد سائنسدانوں نے اس تبدیلی کو وبا کی روک تھام کے حوالے سے سنجیدہ چیلنج قرار دیا ہے۔

    ابھی تک ایسے شواہد نہیں ملے جس سے ظاہر ہو کہ یہ نئی قسم زیادہ خطرناک ہے، اس سے علاج اور موجودہ ویکسینز پر اثر پڑ رہا ہو یا اموات میں اضافہ ہورہا ہو تاہم اس نے ماہرین کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔