Tag: Covid-19

  • مظفرآباد  میں کورونا کیسز کی بلند ترین شرح ریکارڈ

    مظفرآباد میں کورونا کیسز کی بلند ترین شرح ریکارڈ

    اسلام آباد : ملک بھر میں کورونا کیسز میں اضافہ جاری ہے، مثبت کیسز کی بلند ترین شرح مظفر آباد میں ریکارڈ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک کے بڑے شہروں میں کورونا کیسز کی شرح کے حوالے سے اعدادو شمار جاری کردیئے گئے ، کوروناکی بلند ترین 34.33 فیصد یومیہ شرح مظفر آباد میں ریکارڈ کی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 24گھنٹے میں کراچی میں کورونا کی شرح 18.60 فیصد اور حیدرآباد میں شرح 21.59 فیصد رہی۔

    ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں یومیہ کورونا کی شرح 7.04 فیصد، راولپنڈی میں 8.72فیصد اور لاہور میں 10.99 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

    دیگر شہروں بہاولپور میں شرح 7.82، گجرات 3.03،ملتان7.34فیصد ، سرگودھامیں یومیہ کوروناشرح7.27،فیصل آباد 4.02 فیصد رپورٹ پوئی۔

    کوئٹہ میں کورونا کیسز کی یومیہ شرح 8.04 فیصد ، مردان میں 19.51، ایبٹ آباد میں 9.59فیصد ، صوابی میں شرح22.75،بنوں میں 6.94 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

    گلگت میں 18.18، دیامر میں 2.78، اسکردو میں صفر اور میرپور آزادکشمیر میں کورونا شرح 14.05 فیصد رہی۔

  • امریکا: کرونا ویکسین نہ لگوانے والے فوجیوں کی برطرفی کا فیصلہ

    امریکا: کرونا ویکسین نہ لگوانے والے فوجیوں کی برطرفی کا فیصلہ

    واشنگٹن: امریکی فوج میں شامل ایسے فوجیوں کو، جو کرونا وائرس کی ویکسی نیشن نہیں کروا رہے، برطرف کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، امریکا میں اب تک 64.1 فیصد آبادی کو مکمل طور پر ویکسی نیٹ کیا جاچکا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ملک میں کرونا وائرس کی ویکسین نہ لگوانے والے فوجیوں کی برطرفی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    امریکی آرمی سیکریٹری کرسٹین ورمتھ کا کہنا ہے کہ ویکسین کے انکاری فوجیوں کے خلاف کارروائی شروع کریں گے، فوج کی تیاری کا انحصار ان سپاہیوں پر ہے جو لڑنے اور جیتنے کے لیے تیار ہیں۔

    کرونا ویکسی نیشن سے انکار پر امریکی سپاہیوں کی اس سے قبل تحریری سرزنش کی جا چکی ہے۔

    یاد رہے کہ امریکا کرونا وبا کے آغاز سے اس سے بہت متاثر رہا ہے، 2 سال میں امریکا میں 7 کروڑ سے زائد افراد کووڈ 19 سے متاثر ہوئے جبکہ 9 لاکھ افراد اس کی بھینٹ چڑھ گئے۔

    امریکا میں اس وقت کرونا وائرس کے فعال کیسز کی تعداد 2 کروڑ 89 لاکھ 15 ہزار 847 ہے جبکہ 4 کروڑ 73 لاکھ 13 ہزار افراد اس مرض سے صحت یاب ہوچکے ہیں۔

    اس وقت امریکا میں 64.1 فیصد آبادی کو مکمل طور پر ویکسی نیٹ کیا جاچکا ہے۔

  • 2 سال سے وبا سے بچنے والا ملک بھی آخر کار اس کا شکار ہوگیا

    2 سال سے وبا سے بچنے والا ملک بھی آخر کار اس کا شکار ہوگیا

    کرونا وائرس نے دنیا کے تمام ممالک کو متاثر کیا ہے تاہم ایک ملک ایسا بھی تھا جو اب تک اس سے بچا ہوا تھا، تاہم اب اومیکرون نے اس ملک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

    دو سال قبل جب دنیا میں کرونا وائرس پھیلنا شروع ہوا تو بحر الکاہل میں موجود کرِیباتی کے جزائر نے اپنی سرحدوں کو بند کر دیا تھا اور اس بات کو یقینی بنایا کہ دو سال تک یہ وبا وہاں نہ پہنچ سکے۔

    کریِباتی میں حکام نے اس ماہ سے دوبارہ سرحدیں کھولنا شروع کیں جس کے بعد ملک کے 54 شہریوں کو واپس چارٹر جہاز میں لانے کا موقع ملا۔ ان افراد میں زیادہ تر مشنریز تھے جو سرحدیں بند ہونے سے قبل عیسائیت کی تبلیغ کے لیے کریباتی سے نکلے تھے۔

    حکام نے واپس آنے والے مسافروں کا فجی کے قریب تین بار کرونا وائرس ٹیسٹ کیا، ان کا ویکسی نیٹڈ ہونا ضروری تھا اور ان کو ملک پہنچنے پر قرنطینہ کے ساتھ اضافی ٹیسٹ سے بھی گزرنا پڑا۔

    لیکن یہ کافی نہیں تھا کیوں کہ نصف سے زائد مسافر کا کرونا ٹیسٹ مثبت تھا جو اب پھیل گیا ہے اور اس نے حکومت کو ملک میں ہنگامی صورتحال قرار دینے پر مجبور کیا۔

    ابتدا میں 36 مثبت کیسز جمعے تک پھیل کر 181 کیسز ہوگئے۔

    کریباتی اور بحر الکاہل کی متعدد دیگر چھوٹی اقوام وہ جگہیں ہیں جنہوں نے سختی سے سرحدوں کی بندش پر عمل پیرا ہوتے ہوئے بڑی حد تک وائرس کو پھیلنے سے روکا، لیکن ان کی دفاع کی صلاحیت اومیکرون کے خلاف زیادہ مؤثر ثابت نہیں ہو سکی۔

    ایک ڈیٹا کے مطابق کریباتی کی 1 لاکھ 13 ہزار کی آبادی کا صرف 33 فیصد مکمل ویکسین شدہ ہیں جبکہ 59 فیصد افراد نے ایک ڈوز لگوائی ہے۔

  • جسٹن ٹروڈو فیملی سمیت خفیہ مقام پر منتقل

    جسٹن ٹروڈو فیملی سمیت خفیہ مقام پر منتقل

    اوٹاوا: کینیڈا سمیت دنیا بھر میں کرونا پابندیوں کے خلاف مظاہرے شدید ہو گئے ہیں، سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر جسٹن ٹروڈو کو فیملی سمیت خفیہ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

    عالمی میڈیا کے مطابق کرونا پابندیوں کے خلاف دنیا بھر میں مظاہرے شدید ہو گئے، فرانس میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے، کینیڈا میں ٹرکوں کے ذریعے سڑکیں بند کر دی گئیں۔

    مظاہرین کا کہنا ہے کہ انھیں جبری ویکسینیشن قبول نہیں، اور وہ کووِڈ پاس کو نہیں مانتے۔

    فرانس اور کینیڈا میں ہزاروں افراد نے کرونا پابندیوں کے خلاف مظاہرے میں شرکت کی، پیرس میں کووِڈ ویکسین پاس کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔

    مظاہرین حکومت سے کرونا پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں، کینیڈا میں جبری ویکسینیشن کے خلاف آزادی قافلہ دارالحکومت اوٹاوا پہنچ گیا، سیکڑوں ٹرک ڈرائیوروں اور ہزاروں افراد نے سڑکیں بند کر دیں۔

    سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اور ان کی فیملی کو خفیہ مقام پر منتقل کر دیا گیا، ہفتے کے روز لوگ پارلیمنٹ کے باہر جمع ہوئے، اور نعرے لگاتے رہے۔

    واضح رہے کہ ویکسین پاسپورٹ کے خلاف برطانیہ، جرمنی، اٹلی، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، امریکا، اسپین، ہالینڈ، سوئٹزرلینڈ اور آسٹریا میں ہر ہفتے ہزاروں افراد مظاہرے کر رہے ہیں۔

  • کرونا کے لیے تیار شدہ ادویات سے متعلق جاپانی ماہرین کی اہم تحقیق

    کرونا کے لیے تیار شدہ ادویات سے متعلق جاپانی ماہرین کی اہم تحقیق

    ٹوکیو: جاپانی طبی ماہرین نے کرونا وائرس سے ہونے والے انفیکشن کے علاج کے لیے تیار شدہ ادویات پر ریسرچ کے بعد کہا ہے کہ یہ کرونا وائرس کے اومیکرون ویرینٹ کے خلاف مؤثر ہیں۔

    دی نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع شدہ تحقیقی مقالے میں کہا گیا ہے کہ لیبارٹری ٹیسٹ سے پتا چلا ہے کہ کووِڈ 19 کے خلاف تیار ہونے والی ادویات ڈیلٹا کی طرح اومیکرون کے خلاف بھی مؤثر ہیں۔

    محققین کے گروپ کے سربراہ اور یونیورسٹی آف ٹوکیو کے انسٹیٹیوٹ برائے طبی سائنس کے پروجیکٹ پروفیسر کاوااوکا یوشی ہیرو نے اپنی تحقیق کے نتائج سے متعلق کہا کہ ریمڈیسیور اور مولنوپِیراوِیر ادویات کی اومیکرون کے خلاف اثر انگیزی اسی سطح کی ہے جس سطح پر یہ دونوں ادویہ ڈیلٹا کے خلاف مؤثر ثابت ہوئی تھیں۔

    محققین نے اس سلسلے میں اومیکرون سے متاثرہ خلیات پر کئی ادویات کا تجربہ کیا، انھوں نے دریافت کیا کہ وائرس کی نقل کو دبانے میں ریمڈیسیور اور مولنوپِیراوِیر مؤثر ثابت ہوئیں۔

    مذکورہ دونوں ادویات جاپان اور دیگر ملکوں میں وائرس کی انسدادی ادویات کے طور پر منظور شدہ ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ اینٹی باڈی دوا سوٹرووِیمیب نے اومیکرون پر کافی اثر انگیزی کو برقرار رکھا لیکن اس کا ردِ عمل اس سے پہلے ویرینٹ کی سطح کے مقابلے میں چودہویں حصے کے برابر تھا۔

    محققین ایک اور اینٹی باڈی مرکب رونا پرِیوے کی اثر انگیزی کی مکمل طور پر تصدیق نہیں کر سکے جس کے استعمال کا جاپان کی وزارت صحت اومیکرون سے متاثرہ افراد کے علاج کے لیے مشورہ نہیں دیتی۔

  • کووڈ 19 حاملہ خواتین کو سنگین نقصانات پہنچانے کا سبب

    کووڈ 19 حاملہ خواتین کو سنگین نقصانات پہنچانے کا سبب

    گزشتہ 2 برسوں میں مختلف تحقیقات سے علم ہوا ہے کہ کووڈ 19 ہر عمر کے افراد کو سخت نقصان پہنچانے کا سبب بن رہا ہے، اب حال ہی میں حاملہ خواتین پر کی جانے والی تحقیق میں اس کے تشویش ناک نتائج سامنے آئے ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق پیدائش کے نتائج پر کرونا کے اثرات کے بارے میں پہلی بڑی تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ کووڈ 19 سے متاثرہ حاملہ خواتین کو زچگی اور نوزائیدہ بچوں میں سنگین پیچیدگیوں کے زیادہ خطرے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کی سربراہی میں ہونے والی اس تحقیق میں کرونا وائرس سے لاحق خطرات کا تعین کرنے کے لیے دنیا بھر کے 18 کم، متوسط اور زیادہ آمدنی والے ممالک کے 43 میٹرنٹی اسپتالوں سے 21 سو حاملہ خواتین کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا۔

    وائرس سے متاثرہ ہر خاتون کا موازنہ ایک ہی ہسپتال میں ایک ہی وقت میں جنم دینے والی 2 غیر متاثرہ حاملہ خواتین سے کیا گیا۔

    یو سی برکلے کے اسکول آف پبلک ہیلتھ کے ایک معاون محقق، رابرٹ گنیئر اور برکلے پبلک ہیلتھ کے ڈیٹا تجزیہ کار اسٹیفن راؤچ نے اس منصوبے کے شماریاتی تجزیے کی قیادت کی۔

    گونیئر نے کہا کہ حاملہ خواتین اور نوزائیدہ بچوں پر کرونا وائرس کے اثرات کو سمجھنا ضروری ہے، تاکہ طبی ماہرین کو خطرات سے آگاہ کیا جا سکے اور حاملہ خواتین میں ویکسین سے متعلق ہچکچاہٹ کو کم کیا جا سکے۔

    تحقیق سے علم ہوا کہ علامتی کرونا انفیکشن زچگی اور نوزائیدہ بچوں کی پیچیدگیوں اور بیماری میں خاطر خواہ اضافے کے ساتھ منسلک تھا، یہ تجویز کرتا ہے کہ معالجین کو حاملہ خواتین کے ساتھ کرونا وائرس سے بچاؤ کے اقدامات پر عمل درآمد کرنا چاہیئے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ حمل کے دوران کرونا سے متاثر ہونے والی خواتین میں قبل از وقت پیدائش، پری ایکلیمپسیا، انفیکشن، انتہائی نگہداشت میں داخل ہونے اور یہاں تک کہ موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    جبکہ زچگی کے دوران اموات کی تعداد مجموعی طور پر کم رہی، حمل کے دوران اور بعد از پیدائش مرنے کا خطرہ غیر متاثرہ حاملہ لوگوں کے مقابلے کرونا سے متاثرہ خواتین میں 22 گنا زیادہ تھا۔

    متاثرہ خواتین کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں میں پیچیدگیاں پیدا ہونے کا امکان بھی زیادہ ہوتا ہے، جیسے کہ ایسے حالات جن میں نوزائیدہ کو انتہائی نگہداشت کے یونٹس میں داخلے کی ضرورت ہوتی ہے۔

    تاہم، کرونا سے متاثرہ خواتین کے ہاں پیدا ہونے والے صرف 12.9 فیصد شیر خوار بچے پیدائش کے بعد کرونا پازیٹیو پائے گئے، تاہم دودھ پلانے سے نوزائیدہ میں وائرس کی منتقلی کا خطرہ بڑھتا دکھائی نہیں دیا۔

    گونیئر کا کہنا ہے کہ خوش قسمتی سے، ہم نے دیکھا کہ کرونا پازیٹو خواتین جن میں وائرس کی علامات واضح نہیں تھیں، ان کے نتائج زیادہ تر ایسے لوگوں سے ملتے ہیں جو کرونا نیگیٹو تھے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نتائج میں صحت عامہ کے اقدامات کی تیاری کے دوران حاملہ خواتین کی صحت کو ترجیح دینے کی ضرورت پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی میں تولیدی ادویات کے پروفیسر اسٹیفن کینیڈی کا کہنا تھا کہ اب ہم جان چکے ہیں کہ ماؤں اور بچوں کے لیے خطرات اس سے کہیں زیادہ ہیں جو ہم نے وبائی امراض کے آغاز میں سوچے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ انفیکشن سے بچنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کی ضرورت اب واضح ہے، اس سے حاملہ خواتین کو ویکسی نیشن کی پیشکش کے معاملے کو بھی تقویت ملتی ہے۔

  • ہالینڈ میں کرونا قوانین کے خلاف انوکھا احتجاج

    ہالینڈ میں کرونا قوانین کے خلاف انوکھا احتجاج

    ایمسٹرڈیم: نیدرلینڈ میں کرونا قوانین کے خلاف انوکھا احتجاج سامنے آیا ہے، تاریخی کنسرٹ ہال اور کئی مشہور میوزیم ہیئر سیلون بن گئے۔

    تفصیلات کے مطابق نیدرلینڈ (ہالینڈ) میں نافذ کرونا ضوابط پر تنقید کی جا رہی ہے، کیوں کہ ان ضوابط کے تحت ہیئر سیلون اور جِم تو کھل سکتے ہیں لیکن ثقافتی مراکز نہیں، اس لیے فن کی دنیا سے تعلق رکھنے والوں نے ان تاریخی جگہوں کو ہی ہیئر سیلون بنا دیا۔

    اس سلسلے میں ایمسٹرڈیم کی 130 سال پرانی عمارت میں آرکسٹرا کی ریہرسل کے دوران کم از کم 50 لوگوں نے بال کٹوائے، جب کہ ثقافتی مقامات نے یوگا سیشن، بال کٹوانے اور مینیکیور کی پیش کش کر دی، اس ایک روزہ مظاہرے میں تقریباﹰ 70 ثقافتی مقامات کے منتظمین نے شرکت کر کے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

    احتجاج کے دوران جو مناظر دیکھے گئے، وہ لوگوں کے لیے حیران کرنے والے تھے، میوزیم میں مشہور آرٹسٹ وین گوگ کی نظروں کے عین نیچے ایک خاتون مینیکیور کروا رہی تھی، ڈچ ماسٹر وان گوگ کے سیلف پورٹریٹ کے نیچے ایک لمبی میز نے اس تاریخی میوزیم کو نیل سیلون میں تبدیل کر دیا تھا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ایک ماہ کی طویل بندش کے بعد حکومت کی جانب سے ہیئر ڈریسرز، اور جم سمیت دوسری دکانیں کھولنے کی اجازت دی گئی، لیکن ثقافتی مقامات پر پابندی قائم رکھی گئی تھی۔

    مظاہرین کا کہنا ہے کہ اگر ورزش کے لیے جم کھل سکتے ہیں، تو ذہنی صحت کے لیے ثقافتی مقامات کی سرگرمیاں بھی بحال کی جا سکتی ہیں۔

    میوزیم کی ڈائریکٹر ایمیلی گورڈنکر نے امید ظاہر کی کہ یہ احتجاج اس بات کو اجاگر کرے گا کہ ان کے خیال میں حکومتی پالیسی میں تضاد ہے۔

  • اسلام آباد کچہری میں 15 ججز اور 58 اہلکار کرونا وائرس کا شکار

    اسلام آباد کچہری میں 15 ججز اور 58 اہلکار کرونا وائرس کا شکار

    اسلام آباد: اسلام آباد کچہری میں 15 ججز اور 58 اہلکار کرونا وائرس کا شکار ہوگئے جس کے بعد عدالتیں بند کردی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کچہری میں کرونا وائرس کیسز میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا، وفاقی دارالحکومت کی ضلع کچہری میں 15 ججز کرونا وائرس میں مبتلا ہوگئے۔

    ضلع کچہری میں مختلف عدالتوں کے 58 اہلکار بھی کرونا وائرس کا شکار ہوگئے۔

    کووڈ 19 میں مبتلا ججز کی عدالتیں آج کے لیے بند کر دی گئی ہیں، عدالتوں میں اسپرے کروایا جائے گا۔ عدالتی اہلکار جس عدالت میں کام کر رہے تھے وہاں بھی اسپرے ہوگا۔

    ضلع کچہری ویسٹ کورٹس میں 10 ججز اور 29 اہلکار کرونا وائرس میں مبتلا ہوچکے ہیں جبکہ ایسٹ کورٹس میں 5 ججز اور 29 اہلکار کرونا وائرس میں مبتلا ہوئے۔

    خیال رہے کہ ملک بھر میں کرونا وائرس کیسز میں خطرناک اضافہ ہوگیا ہے۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 7 ہزار 678 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، ملک میں کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 13 لاکھ 53 ہزار 479 ہوگئی۔

    گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 12.93 فیصد رہی۔

  • کورونا سے محفوظ رہنے کیلئے ماہرین کا ایک اور انکشاف

    کورونا سے محفوظ رہنے کیلئے ماہرین کا ایک اور انکشاف

    نیویارک : امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ویکسی نیشن اور ماضی میں کوویڈ19 سے دوبارہ بیمار ہونے سے بچانے میں مددگار ہوتے ہیں مگر ویکسینز سے اسپتال میں داخلے کے خطرے سے ملنے والا تحفظ قدرتی بیماری کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتا ہے۔

    یو ایس سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) کی تحقیق میں لوگوں کے 4 گروپس میں کوویڈ 19 سے متاثر اور اسپتال میں داخلے کے خطرے کا تجزیہ کیا گیا۔

    پہلا گروپ ویکسین شدہ افراد کا تھا، دوسرا قدرتی بیماری کا سامنا کرنے والے، تیسرا اور چوتھا ویکسینیشن نہ کرانے لوگوں کے تھا (ایک وہ جن کو بیماری کا سامنا ہوا اور دوسرا وہ جو محفوظ رہے)۔

    طبی تحقیق میں کیلی فورنیا اور نیویارک میں مئی سے نومبر2021 کے دوران 11 لاکھ کوویڈ کیسز کے ڈیٹا کو دیکھا گیا تھا جبکہ کیلیفورنیا کے اسپتالوں میں داخل ہونے والے افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال بھی کی گئی۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کوویڈ19 کیسز اور اسپتال میں داخلے کی شرح ویکسی نیشن نہ کرانے والے اس گروپ میں سب سے زیادہ تھی جس کے افراد کو ماضی میں بیماری کا سامنا نہیں ہوا تھا۔

    تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ پہلے ان افراد میں بھی کوویڈ کیسز کی شرح ویکسی نیشن کرانے والے مگر بیماری سے محفوظ رہنے والے افراد سے زیادہ تھی جن کی ویکسینیشن تو نہیں ہوئی تھی مگر پہلے بیماری کا سامنا کرچکے تھے۔

    مگر امریکا میں ڈیٹا قسم کے غلبے کے بعد معاملہ الٹ ہوگیا اور کیسز کی شرح ان افراد میں بڑھ گئی جن کی ویکسینیشن تو ہوئی تھی مگر بیماری سے محفوظ رہے تھے۔

    سی ڈی سی کی ایپی ٹاسک فورس کے سربراہ ڈاکٹر بنجامن سلک نے بتایا کہ ماہرین نے 2021 مین موسم ہار کے دوران ماضی میں بیماری کا سامنا کرنے والے افراد کا جائزہ لیا، جس وقت ایلفا قسم کا غلبہ تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ کووڈ ویکسینیشن سے سابقہ بیماری کے مقابلے میں دوبارہ کووڈ سے متاثر ہونے سے زیادہ تحفظ ملا، مگر موسم گرما اور خزاں کے دوران جب ڈیلٹا کی لہر جاری تھی تو سابقہ بیماری سے بھی دوبارہ بیمار ہونے سے زیادہ تحفظ ملنے کا انکشاف ہوا۔

    مگر اس کی ایک ممکنہ وجہ وقت کے ساتھ بیشتر افراد میں ویکسینیشن سے پیدا ہونے والی مدافعت کی شرح میں کمی تھی۔

    تحقیق میں ویکسینیشن کے وقت اور افادیت میں کمی کے عنصر کا جائزہ نہیں لیا گیا تھا جبکہ بوسٹر ڈوز کے اثرات کو بھی نہیں دیکھا گیا۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ تحقیق کے دورانیے کے دوران کووڈ سے ہسپتال میں داخلے کا سب سے زیادہ خطرہ ان افراد میں دریافت ہوا جن کی ویکسینیشن نہیں ہوئی تھی اور ماضی میں بیماری سے بھی محفوظ رہے تھے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ ویکسینیشن اور بیماری کو شکست دینا دونوں سے دوبارہ بیماری اور ہسپتال میں داخلے سے تحفظ ملتا ہے۔

    مگر ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ وائرس کی اقسام میں آنے والی تبدیلیوں سے سابقہ بیماری سے پیدا ہونے والی مدافعت پر کس طرح کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    سی ڈی سی کے مطابق ادارے کی جانب سے اومیکرون کے خلاف کوویڈ19 ویکسینز اور بوسٹر ڈوز کے اضافی ڈیٹا کو بھی جلد جاری کیا جائے گا۔

  • وزیر خزانہ شوکت ترین کرونا وائرس کا شکار ہوگئے

    وزیر خزانہ شوکت ترین کرونا وائرس کا شکار ہوگئے

    اسلام آباد: پاکستان میں کرونا وائرس خطرناک صورتحال اختیار کرتا جارہا ہے، وزیر خزانہ اور سینیٹر شوکت ترین بھی کرونا وائرس کا شکار ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ اور سینیٹر شوکت ترین کرونا وائرس میں مبتلا ہوگئے، ذرائع کا کہنا ہے کہ شوکت ترین نے خود کو قرنطینہ کرلیا ہے۔

    وزیر خزانہ کے کووڈ 19 کی رپورٹ مثبت آنے کے بعد ان کی صدارت میں آج ہونے والا اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس بھی ملتوی کردیا گیا۔

    یاد رہے کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف بھی دوسری بار کرونا وائرس کا شکار ہوگئے ہیں۔

    مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب کے مطابق شہباز شریف کا دوسری بار کرونا وائرس ٹیسٹ مثبت آیا ہے جس کے بعد انہوں نے خود کو گھر میں قرنطینہ کرلیا ہے۔

    اس سے قل 13 جنوری کو وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے بھی کووڈ 19 کی رپورٹ مثبت آنے کا اعلان کیا تھا جبکہ صدر عارف علوی بھی دوسری مرتبہ کوویڈ 19 کا شکار ہوچکے ہیں۔

    خیال رہے کہ پاکستان میں کرونا وائرس خطرناک صورتحال اختیار کرتا جارہا ہے، نیشنل کمانڈ ایںڈ آپریشن سینٹر کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران ملک بھر میں کووڈ 19 کے 5 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

    ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 9.48 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔