Tag: Covid-19

  • کیا ویکسین تیار کرنے والی کمپنیوں نے کرونا کی نئی قسم ’اومیکرون‘ کو سمجھ لیا؟

    کیا ویکسین تیار کرنے والی کمپنیوں نے کرونا کی نئی قسم ’اومیکرون‘ کو سمجھ لیا؟

    برسلز: کیا ویکسین تیار کرنے والی کمپنیوں نے کرونا کی نئی قسم ’اومیکرون‘ کو سمجھ لیا؟ یورپی یونین کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ ادویہ ساز کمپنیوں کو اومیکرون کو سمجھنے کے لیے ابھی مزید 2 سے 3 ہفتے درکار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یوروپی یونین نے خبردار کیا ہے کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین تیار کرنے والی کمپنیوں کو کرونا کی سب سے زیادہ متعدی قِسم کو مکمل سمجھنے کے لیے 2 سے 3 ہفتے لگیں گے۔

    ادھر آسٹرازینیکا اور آکسفورڈ یونیورسٹی کے ویکسین گروپ کے سربراہ ڈائریکٹر ‏پروفیسر اینڈریو پولارڈ نے امکان ظاہر کیا ہے کہ دستیاب تمام ویکسینز ہی کرونا کی نئی قسم اومیکرون کے خلاف ‏بھی کارگر ثابت ہوں گی۔

    بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر اینڈریو پولارڈ نے کہا کہ اس وقت کرونا کے خلاف موجود تمام ‏ویکسینز نئی قسم اومیکرون کے خلاف مزاحمت کی صلاحیت رکھتی ہیں تاہم آئندہ چند ہفتوں کی تحقیق میں ‏اس سے متعلق مزید معلومات سامنے آئیں گی۔

    کرونا کے خلاف ویکسین بنانے والی دیگر کمپنیوں نے بھی اس امید کا اظہار کیا ہے ان کی بنائی گئی ویکسینز ‏اومیکرون قسم کے خلاف مزاحمت کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

    واضح رہے کہ جنوبی افریقا میں کووِڈ 19 کی مختلف اقسام کی جانچ کرنے والے اوّلین ماہرین میں شامل ڈاکٹر ‏کا کہنا ہے کہ ‏اومیکرون قسم کی علامات انتہائی ہلکی ہوتی ہیں۔

    خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیو ایچ او) نے جنوبی افریقا سے سامنے آنے والی نئی قسم کو ’اومیکرون‘ کا نام دیا تھا، ماہرین کے مطابق پریشانی کی بات یہ ہے کہ نئی قسم میں مجموعی طور پر 50 جینیاتی تبدیلیاں دیکھی گئی ہیں، جب کہ اس کی نسبت کچھ عرصہ قبل دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینے والی کورونا کی ڈیلٹا قسم میں صرف 2 جینیاتی تبدیلیاں پائی گئی تھیں۔

    برطانوی طبی ماہرین کے مطابق بھی کرونا کی یہ قسم اب تک سامنے آنے والی تمام اقسام میں سب سے زیادہ خطرناک ہے۔

  • آسٹریلیا پہنچنے والے دو مسافروں میں ‘اومیکرون’ کی تصدیق

    آسٹریلیا پہنچنے والے دو مسافروں میں ‘اومیکرون’ کی تصدیق

    میلبرن : جنوبی افریقہ سے آسٹریلیا پہنچنے والے دو مسافروں میں کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کی تصدیق ہوگئی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق کرونا وائرس کی نئی قسم ڈیلٹا ویرینٹ سے زیادہ خطرناک اور تیزی سے پھیلنے قسم ہے جس کے باعث دنیا بھر میں کرونا وائرس کی ایک اور لہر آنے کا خدشہ ہے۔

    جنوبی افریقہ سے آسٹریلیا کی جانب سفر کرنے والے دو مسافروں میں اومیکرون قسم کی تصدیق ہوئی ہے۔

    نیو ساؤتھ ویلز کے محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ دونوں مسافروں کا ریاستی دارالحکومت سڈنی پہنچنے پر کرونا ٹیسٹ کیا گیا جو مثبت آیا حالانکہ دونوں مسافر کی مکمل ویکسینیشن ہوچکی ہے۔

    محکمہ صحت کے حکام نے کرونا سے متاثر ہونے والے دونوں مسافروں کو چودہ روز کےلیے قرنطینہ کردیا ہے۔

    جہاز میں سوار جنوبی افریقہ سے آنے والے دیگر 12 مسافروں کو بھی قرنطینہ میں بھیج دیا گیا ہے جب کہ جہاز کے عملے سمیت 260 افراد نے بھی خود کو قرنطینہ کرلیا ہے۔

    آسٹریلیا کے ہفتے کے روز 9 جنوبی افریقی ممالک پر ایک مرتبہ پھر پابندی عائد کردی ہے جہاں کرونا وائرس کی قسم اومیکرون بہت زیادہ پھیل چکی ہے، تاکہ آسٹریلیا میں دوبارہ وبا پھیلنے کو روکا جاسکے۔

    جن جنوبی افریقی ممالک پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں جنوبی افریقہ، نمیبیا، زمبابوے، بوٹسوانا، لیسوٹھو، اسواتینی، دی سیچلیز، مالاوی اور موزمبیکیو شامل ہیں۔

    نیوزی لینڈ حکام نے بھی اومیکرون قسم کے پھیلنے پر مذکورہ ممالک پر پابندی عائد کردی ہے صرف نیوزی لینڈ کے شہریوں کو آنے کی اجازت ہے تاہم انہیں 14 روز تک قرنطینہ میں رہنا ہوگا۔

  • کرونا کی نئی خطرناک قسم کو ‘اومیکرون’ کا نام دے دیا گیا

    کرونا کی نئی خطرناک قسم کو ‘اومیکرون’ کا نام دے دیا گیا

    جنیوا: عالمی ادارۂ صحت نے کووِڈ نائنٹین کی نئی قسم کو ‘اومیکرون’ کا نام دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کرونا کی نئی قسم کو باعث تشویش قرار دیتے ہوئے اسے omicron کا نام دے دیا ہے، اس ویریئنٹ کا تکنیکی نام B.1.1.529 ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس نئی قسم میں کووِڈ نائنٹین نے وسیع سطح پر اپنی ہیئت اور شکل تبدیل کر لی ہے، جس سے اس وائرس میں بار بار انفیکشن ہونے کا خطرہ دیگر تمام اقسام سے زیادہ ہو گیا ہے۔

    اومیکرون کے کیسز سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں رپورٹ ہوئے، اب تک یہ قِسم بوٹسوانا، بلجیئم، ہانگ کانگ، اور اسرائیل میں رپورٹ ہو چکی ہے، عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ کرونا کی نئی قسم کی جینیاتی ساخت میں بہت تبدیلیاں دیکھی گئی ہیں، اور سائنس دانوں نے اسے ہول ناک وائرس قرار دیا ہے۔

    جینیاتی تبدیلیوں کے بعد سامنے آنے والی کرونا کی نئی قسم ’این یو‘ سے کتنی خطرناک ہے؟

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اومیکرون نے انھیں حیران کر دیا ہے، اس میں 50 تبدیلیاں دیکھی گئی ہیں، سب سے زیادہ خطرناک سمجھی جانے والی قسم ڈیلٹا میں صرف 2 تبدیلیاں پائی گئی تھیں، اومیکرون میں موجود مخصوص اسپائک پروٹین میں 30 جینیاتی تبدیلیاں دیکھی گئیں، خیال رہے کہ ویکسین اسی اسپائک پروٹین کو نشانہ بناتی ہے، جب کہ انسانی جسم پر سب سے پہلے اثر انداز ہونے والے حصے کی سطح پر بھی 10 جینیاتی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔

  • پاکستان میں کورونا سے  ایک دن میں 13 افراد جاں بحق  اور 363 کیسز رپورٹ

    پاکستان میں کورونا سے ایک دن میں 13 افراد جاں بحق اور 363 کیسز رپورٹ

    اسلام آباد : پاکستان میں کورونا کیسز میں کمی کا سلسلہ جاری ہے، ایک دن میں 13 افراد جاں بحق اور 363 کیسز رپورٹ ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے ملک میں کورونا صورتحال کے تازہ اعدادو شمار جاری کردیئے، جس میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں 24 گھنٹے میں کورونا کے مزید 13 مریض انتقال کرگئے ، جس کے بعد کورونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 28ہزار690 ہوگئیں۔

    این سی اوسی کا کہنا تھا کہ ملک میں 24 گھنٹوں کے دوران 41ہزار240 کورونا ٹیسٹ کیے گئے، جس میں سے 363 مثبت کیسز سامنے آئے ، اس دوران پاکستان میں کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 0.88 فیصد رہی۔

    نیشنل کمانڈاینڈ آپریشن سینٹر نے بتایا کہ ملک بھر میں کورونا کے 998 زیرعلاج مریض انتہائی نگہداشت میں ہیں جبکہ ملک بھر میں کورونا سے متاثر ہونے والوں کی مجموعی تعداد 12 لاکھ 83 ہزار 223 تک پہنچ گئی ہے۔

    اعدادو شمار کے مطابق سندھ میں کورونا کیسز کی تعداد چار لاکھ 74 ہزار 722 ، پنجاب میں 4 لاکھ 42 ہزار 714، خیبرپختونخوا میں ایک لاکھ 79 ہزار774 اور بلوچستان میں 33 ہزار458 ہے جبکہ اسلام آباد میں ایک لاکھ 7 ہزار554 ، گلگت بلتستان میں 10 ہزار411 اور آزاد کشمیر میں 34 ہزار540 کیسز سامنے آچکے ہیں۔

  • چین کی تیار کردہ 2 مزید کرونا ادویات کی انسانوں پر آزمائش شروع

    چین کی تیار کردہ 2 مزید کرونا ادویات کی انسانوں پر آزمائش شروع

    شنگھائی: چین کی تیار کردہ 2 مزید کرونا ادویات کی انسانوں پر آزمائش شروع ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق چین کی ایک ادویہ ساز کمپنی کی تیار کردہ کووِڈ-19 کی دو اینٹی وائرل ادویات کی بیرون ملک انسانوں پر طبی آزمائش شروع ہو گئی ہے۔

    چین کی اکیڈمی آف سائنسز (سی اے ایس) کے تحت کام کرنے والے شنگھائی انسٹی ٹیوٹ آف میٹیریا میڈیکا نے اپنی تیار کردہ، وی وی 116 کوڈ نیم کی اینٹی کووِڈ-19 اورل نیوکلیوسائیڈ دوائی کے حوالے سے بتایا کہ اس کے جانوروں پر کیے گئے آزمائشی تجربات کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔

    اس دوائی نے کووِڈ-19 کے بنیادی وائرس اور اس کی ڈیلٹا جیسی اقسام کی روک تھام میں اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

    چین سے کرونا وائرس کی دوا کے سلسلے میں بڑی خوش خبری

    انسٹیٹیوٹ کے ایک محقق، شین جِنگشان نے بتایا کہ وی وی 116 کے پہلے ازبکستان میں کلینیکل ٹرائلز کی منظوری دی گئی تھی، انھوں نے مزید کہا کہ چین میں بھی انسانوں پر اس دوائی کی آزمائش کی جاری ہے۔

    ایف بی 2001 کے نام سے دوسری دوائی ایک نیا کمپاؤنڈ ہے جسے کرونا وائرس کے مرکزی پروٹیز کی بنیاد پر ڈیزائن اور مرتب کیا گیا ہے جو وائرس کے پھیلاؤ میں بنیادی کردار ادا کرنے والا ایک اہم انزائم ہے۔

  • بڑی خبر: پاکستان کرونا ادویات برآمد کرنے والے ممالک میں شامل ہو گیا

    بڑی خبر: پاکستان کرونا ادویات برآمد کرنے والے ممالک میں شامل ہو گیا

    اسلام آباد: پاکستان کرونا ادویات برآمد کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کووِڈ 19 کی ادویات ایکسپورٹ کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہو گیا، یہ انکشاف سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت کے اجلاس میں سربراہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان ڈاکٹر عاصم رؤف نے کیا۔

    انھوں نے بتایا کہ پاکستانی کمپنیاں 3 ارب روپے سے زائد مالیت کے مقامی سطح پر تیار کردہ ریمیڈیسیور انجکشنز برآمد کر چکی ہیں، اور پاکستانی فارما انڈسٹری کو بیرون ملک سے کرونا ادویات کے آرڈرز بدستور مل رہے ہیں۔

    سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کا اجلاس ڈاکٹر ہمایوں مہمند کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں وفاقی سیکریٹری وزارت صحت، نائب صدر پاکستان فارمیسی کونسل، سربراہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی ڈاکٹر عاصم رؤف شریک ہوئے۔

    سینیٹ کمیٹی برائے صحت نے انسانی اعضا کی پیوندکاری کا ترمیمی بل 2021 منظور کر لیا، اجلاس میں فارما کمپنیوں کے حوالے سے مسائل پر بات کی گئی، سینیٹر محسن عزیز نے کہا بعض شہروں میں فارما کمپنیز صنعتی علاقے میں قائم ہیں، پشاور میں فارما کمپنیز ماحولیاتی آلودگی کا باعث بن رہی ہیں، اس لیے ڈریپ صنعتی ایریا میں قائم فارما کمپنیز کی جانچ کرے۔

    سربراہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی ڈاکٹر عاصم رؤف نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا پاکستانی فارما کمپنیز عالمی معیار کے مطابق کام کر رہی ہیں، اور کرونا ادویات بھی برآمد کر رہی ہیں، پاکستان تین ارب مالیت کے ریمیڈیسیور انجکشن برآمد کر چکا ہے۔

    انھوں نے کہا  پاکستانی فارماسیوٹیکل کمپنیز ماحولیاتی آلودگی جانچنے والے جدید آلات کی حامل ہیں، فارما کمپنیز کی رسک بیس انسپکشن کے تحت جانچ ہوتی ہے اور ڈریپ ملک بھر میں اچانک انسپکشن کرتی ہے، ڈریپ کے 24 ڈرگ انسپکٹرز کو امریکی اور کینیڈین ماہرین نے خصوصی تربیت فراہم کی ہے، تاہم صنعتی ایریاز میں واقع فارما کمپنیز کی ازسرنو انسپیکشن ہوگی۔

    ڈاکٹر عاصم رؤف نے بتایا کہ خطے میں عالمی معیار کی ڈرگ ٹیسٹنگ لیبس پاکستان کی ہیں، پاکستان کی 3 ڈرگ لیب ڈبلیو ایچ او سے سند یافتہ ہیں، 2 مزید ڈرگ لیب ڈبلیو ایچ او سے سند حاصل کرنے جا رہی ہیں۔

    دریں اثنا، قائمہ کمیٹی برائے صحت نے ڈریپ کو صنعتی ایریا میں قائم فارما کمپنیز کے سرپرائز وزٹ کی سفارش کی۔

  • اسکاٹ لینڈ: بزرگوں کو ویکسین کی جگہ نمکین پانی کا انجیکشن لگا دیا گیا

    اسکاٹ لینڈ: بزرگوں کو ویکسین کی جگہ نمکین پانی کا انجیکشن لگا دیا گیا

    اسکاٹ لینڈ: بھولنے کی بیماری میں مبتلا بزرگوں کو ویکسین کی جگہ نمکین پانی کے انجیکشن لگ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسکاٹ لینڈ کے لنارک شائر میں اسکینڈل سے متاثرہ کیئر ہوم میں ڈیمنشیا کے 11 مریض ایک حیران کن غلطی کا شکار ہو گئے، جنھیں کووِڈ ویکسین کی بجائے نمکین محلول کا انجیکشن لگایا گیا۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق ہیلتھ بورڈ نے ہفتے کی رات اس غلطی کا اعتراف کیا اور معافی نامہ بھی جاری کیا گیا، تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ ایسی مزید کتنی غلطیاں ہوئی ہیں۔

    اسکاٹش حکومت نے بھی اس واقعے کی تصدیق کر دی ہے لیکن حکومت کا بھی کہنا ہے کہ اس کے پاس ایسی مزید غلطیوں کے بارے میں درست معلومات موجود نہیں ہیں، تاہم ان دستاویزات میں جن میں اس ویکسین اسکینڈل کا انکشاف ہوا، کیئر ہوم میں کئی دیگر واقعات کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

    بزرگ افراد کو پانی کا انجکشن دینے کا انکشاف ان کے طبی معائنے کے دوران ہوا، بتایا گیا کہ اس سے ان افراد کی صحت کے لیے کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوا۔

    دستاویزات میں انکشاف کیا گیا کہ نیشنل ہیلتھ سروس کی پریشان نظر آنے والی نرسوں نے، جو پچھلے سال 16 دسمبر کو درست ویکسین لگانے کے لیے ملبرے پہنچی تھیں، نے رہائشیوں کو نمکین محلول کی شیشیوں سے غلط انجیکشن لگائے۔

    یہ قیاس کیا جاتا ہے کہ جب ویکسین کو فریزر سے نکال کر پگھلائی جانے لگے تو تھوڑی مقدار میں نمکین پانی (سیلائن سلوشن) کو خالص فائزر بائیو این ٹیک ویکسین کے ساتھ ملایا جانا چاہیے، اور اس کے بعد مریضوں کو لگائی جائے۔

    اپوزیشن کی جانب سے اس واقعے کو خطرناک قرار دیا گیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اور بھی واقعات رونما ہو چکے ہیں، جو حکومتی ویکسین پروگرام پر سنگین سوال اٹھاتے ہیں۔

  • چین سے کرونا وائرس کی دوا کے سلسلے میں بڑی خوش خبری

    چین سے کرونا وائرس کی دوا کے سلسلے میں بڑی خوش خبری

    بیجنگ:چین کی کرونا وائرس کے خلاف اینٹی وائرل دوا جے ایس 016 انسانی آزمائش کے آخری مرحلے میں داخل ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کووِڈ 19 کے علاج کے لیے تیار کردہ چینی اینٹی وائرل دوا، جسے JS016 کہا جاتا ہے، کے تیسرے مرحلے کے بیرون ملک کلینیکل ٹرائلز شروع کر دیے گئے ہیں۔

    یہ دوا انسٹیٹیوٹ فار مائیکرو بائیولوجی نے چین کی اکیڈمی برائے سائنسز اور شنگھائی جنشی بائیو سائنسز کمپنی لمیٹڈ کے اشتراک سے تیار کی ہے۔

    چین کے ڈرگ ریگولیٹر نے جون 2020 میں اس کے تیارکنندگان کو انسانی تجربات کی اجازت دی تھی۔ انسٹیٹیوٹ کے مطابق جے ایس 016 دنیا کی پہلی کرونا وائرس مونوکلونل اینٹی باڈی دوا بن گئی ہے، جس کے تجربات صحت مند لوگوں پر شروع کر دیے گئے ہیں۔

    محققین نے رواں ماہ عالمی سطح پر مختلف مراکز میں اس کے دوسرے مرحلے کے تجربات مکمل کیے ہیں، جب کہ ابتدائی مرحلے کے ٹرائلز کے نتائج JS016 کے تحفظ کی صلاحیت اور تاثیر کی توثیق کرتے ہیں، اور واضح کرتے ہیں کہ اس نے ٹرائلز کے شرکا میں وائرل ٹائٹر کو کم کر کے سنگین کیس بننے کے خطرے کو کم کیا۔

    انسٹیٹیوٹ برائے مائیکرو بائیولوجی کی محقق یان جنگ ہوا نے بتایا کہ یہ دوا 15 ممالک میں ہنگامی علاج کے لیے استعمال کی گئی ہے اور اس کی 5 لاکھ سے زیادہ ڈوز بیرون ملک بھیجی گئی ہیں۔

  • فیس ماسک کووڈ 19 سے بچانے کے لیے مؤثر ترین

    فیس ماسک کووڈ 19 سے بچانے کے لیے مؤثر ترین

    حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ فیس ماسک کا استعمال کرنے سے کووڈ 19 سے متاثر ہونے کا خطرہ 53 فیصد کم ہوجاتا ہے۔

    اس نئے جامع تجزیے میں کووڈ سے بچاؤ کے لیے مؤثر سمجھی جانے والی احتیاطی تدابیر بشمول فیس ماسک کا استعمال، سماجی دوری اور ہاتھ دھونے سے بیماری سے تحفظ کی شرح کی جانچ پڑتال کی گئی۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فیس ماسک کا استعمال، سماجی دوری اور ہاتھ دھونا تمام کووڈ کیسز کی شرح میں کمی کے لیے مؤثر اقدامات ہیں، مگر فیس ماسک سب سے زیادہ مؤثر ہے۔

    آسٹریلیا، چین اور برطانیہ کے طبی ماہرین پر مشتمل ٹیم نے وبا کے دوران اپنائی جانے والی احتیاطی تدابیر کے حوالے سے ہونے والی 72 تحقیقی رپورٹس کی جانچ پڑتال کی۔

    بعد ازاں انہوں نے ایسی 8 تحقیقی رپورٹس کو بھی دیکھا جن میں ہاتھ دھونے، فیس ماسک پہننے اور سماجی دوری پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔

    فیس ماسک کے حوالے سے ہونے والی 6 تحقیقی رپورٹس میں ماہرین نے کووڈ کیسز کی شرح میں 53 فیصد کو دریافت کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ فیس ماسک کا استعمال کرونا وائرس کے پھیلاؤ، کیسز اور اموات کی شرح میں کمی لاتا ہے۔

    200 ممالک میں ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جہاں فیس ماسک کا استعمال لازمی قرار دیا گیا وہاں کووڈ 19 کے منفی اثرات میں لگ بھگ 46 فیصد کمی آئی۔

    امریکا میں ہونے والی ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کرونا وائرس کا پھیلاؤ ان ریاستوں میں 29 فیصد گھٹ گیا جہاں فیس ماسک کا استعمال لازمی قرار دیا گیا تھا۔

    سماجی دوری کے حوالے سے 5 تحقیقی رپورٹس کی جانچ پڑتال سے ماہرین نے دریافت کیا کہ اس احتیاطی قدم سے کووڈ 19 کی شرح میں 25 فیصد تک کمی آسکتی ہے۔

    اسی طرح ہاتھ دھونے سے بھی کووڈ کیسز میں 53 فیصد کمی کو دریافت کیا گیا، مگر نتائج کو اس لیے اہم قرار نہیں دیا گیا کیونکہ اس حوالے سے تحقیقی رپورٹس کی تعداد کم تھی۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ نتائج اب تک ہونے والے تحقیقی کام سے مطابقت رکھتے ہیں یعنی فیس ماسک کا استعمال اور سماجی دوری وائرس کے پھیلاؤ کی شرح کم کرتا ہے۔

    مگر انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے خاص طور پر اس وقت جب ویکسینز دستیاب ہیں اور کرونا کی زیادہ متعدی اقسام بھی عام ہورہی ہیں۔

  • ایسٹرازینیکا کی اینٹی باڈی دوا کی بڑی افادیت منظر عام پر

    ایسٹرازینیکا کی اینٹی باڈی دوا کی بڑی افادیت منظر عام پر

    ایسٹرا زینیکا کی تیار کردہ اینٹی باڈی دوا ایسے افراد کو کووڈ 19 سے بیمار ہونے سے بچانے کے لیے بہت زیادہ معاون ہے جن کا مدافعتی نظام ویکسینز کے استعمال پر زیادہ ردعمل ظاہر نہیں کرتا۔

    یہ بات کمپنی کی جانب سے جاری نئے کلینکل ٹرائل کے نتائج میں سامنے آئی، ڈیٹا سے ثابت ہوا کہ جن افراد کو اس دوا اے زی ڈی 7442 کے سنگل انجیکشن دیا گیا ان میں علامات والی بیماری کا امکان 83 فیصد تک کم ہوگیا۔

    اس سے قبل اکتوبر میں ٹرائل کے ابتدائی نتائج میں دریافت ہوا تھا کہ اس دوا کا استعمال کووڈ سے متاثر ہونے پر سنگین شدت کا خطرہ 77 فیصد تک کم کردیتا ہے،اس علاج کے استعمال کرنے والے افراد میں 6 ماہ کے دوران کووڈ 19 کی سنگین شدت یا موت کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔

    اس کے مقابلے میں ٹرائل جن افراد کو پلیسبو کا استعمال کرایا گیا ان میں سے 5 میں کووڈ کی زیادہ شدت سامنے آئی تھی اور 2 ہلاک ہوگئے، ٹرائل میں شامل 75 فیصد سے زیادہ افراد پہلے سے مختلف بیماریوں سے متاثر تھے جس کی وجہ سے ان میں کووڈ 19 سے متاثر ہونے پر سنگین شدت کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔

    ایسٹرا زینیکا کے مطابق دنیا کی 2 فیصد آبادی میں کووڈ ویکسینز کے حوالے سے درست ردعمل کا خطرہ بھی موجود ہوسکتا ہے، ان میں ڈائیلاسز کرانے والے، کیموتھراپی کے عمل سے گزرنے والے اور مدافعتی نظام کی ادویات استعمال کرنے والے افراد میں یہ امکان زیادہ ہوتا ہے۔

    اس دوا کے تیسرے مرحلے کے کلینکل ٹرائل 5 ممالک کے 87 مقامات پر ہوئے جس میں 5197 افراد کو شامل کیا گیا، 3460 افراد کو 300 ملی گرام اے زی ڈی 7442 اور 1737 کو پلیسبو کا استعمال کرایا گیا۔

    ان افراد کی 6 ماہ تک جانچ پڑتال کی گئی اور 4991 رضاکاروں کے ڈیٹا کو ٹرائل میں شامل کیا گیا، باقی کو اس لیے ہٹا دیا گیا کیونکہ انہوں نے اس مدت میں کووڈ ویکسینیشن کرالی تھی۔

    کووڈ کی معمولی سے معتدل سے متاثر مریضوں میں ایک الگ ٹرائل میں دریافت کیا گیا کہ علامات بننے کے 3 دن کے اندر اس دوا کی ایک خوراک دینے سے بیماری کی شدت سنگین ہونے کا خطرہ 88 فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔

    ٹرائلز کے نتائج ابھی تک کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے۔