Tag: Covid-19

  • کووڈ 19 سے صحت یاب ہونے والے افراد کو مختف ذہنی مسائل کا سامنا

    کووڈ 19 سے صحت یاب ہونے والے افراد کو مختف ذہنی مسائل کا سامنا

    حال ہی میں ایک تحقیق سے علم ہوا کہ کووڈ 19 سے متاثر ہونے والے افراد کو طویل عرصے بعد بھی مختلف دماغی مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کووڈ 19 کو شکست دینے والے متعدد افراد کو دماغی تنزلی یعنی ذہنی دھند کا سامنا مہینوں تک ہوسکتا ہے۔

    لانگ کووڈ یا اس بیماری کے طویل المعیاد اثرات ماہرین کے لیے چیلنج بنے ہوئے ہیں، جن میں سے ایک ذہنی دھند بھی ہے۔ اس سے متاثر افراد کو مختلف دماغی افعال کے مسائل
    بشمول یادداشت کی محرومی، ذہنی الجھن، توجہ مرکوز کرنے میں مشکل، سر چکرانے اور روزمرہ کے کام کرنے میں مشکلات وغیرہ کا سامنا ہوتا ہے۔

    ایشکن اسکول آف میڈیسین کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ کے متعدد مریضوں بشمول ایسے افراد جن کو اسپتال میں داخل نہیں ہونا پڑا، ان کو طویل المعیاد بنیادوں پر دماغی افعال کی تنزلی کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    اس تحقیق میں ماؤنٹ سینائی ہیلتھ سسٹم رجسٹری کے مریضوں کا جائزہ لیا گیا اور دریافت ہوا کہ لگ بھگ ایک چوتھائی افراد کو یادداشت کے مسائل کا سامنا تھا۔

    تحقیق کے مطابق اگرچہ اسپتال میں زیرعلاج رہنے والے مریضوں میں کووڈ کو شکست دینے کے بعد ذہنی دھند کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے مگر زیادہ بیمار نہ ہونے والے لوگوں کو بھی دماغی تنزلی کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ ہم نے دریافت کیا کہ کووڈ 19 سے متاثر ہونے کے کئی ماہ بعد بھی مریضوں کو دماغی تنزلی کا سامنا بہت زیادہ تعداد میں ہورہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسپتال میں زیر علاج رہنے والے افراد کو اہم دماغی افعال کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ پیٹرن ابتدائی رپورٹس سے مطابقت رکھتا ہے جن میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 کو شکست دینے کے بعد لوگوں کو مختلف ذہنی مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

  • فائزر کی بوسٹر ڈوز کتنی مؤثر ہے؟ طبی آزمائش کے نتائج جاری

    فائزر کی بوسٹر ڈوز کتنی مؤثر ہے؟ طبی آزمائش کے نتائج جاری

    فائزر کرونا ویکسین کی بوسٹر ڈوز سے متعلق ادویہ ساز کمپنیوں نے طبی آزمائش کے نتائج جاری کر دیے۔

    ادویہ ساز کمپنیوں فائزر اور بائیو این ٹیک کا کہنا ہے کہ ان کی تیار کردہ کرونا ویکسین کی بوسٹر ڈوز 95.6 فی صد مؤثر ثابت ہوئی ہے۔

    ان کمپنیوں نے کرونا وائرس کے لیے اپنے بوسٹر، یعنی ویکسین کے اثر کو تقویت پہنچانے والی تیسری ڈوز کی طبی آزمائش کے نتائج جمعرات کے روز جاری کیے۔

    ان کمپنیوں سے وابستہ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ 2 ٹیکوں سے حاصل ہونے والے تحفظ کا اثر 6 ماہ کے اندر ماند پڑ جاتا ہے، جب کہ طبی آزمائش میں دیکھا گیا کہ فائزر ویکسین کی تیسری ڈوز ویکسین کی افادیت کو 95.6 فی صد تک بحال کر دیتی ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی اور یورپی نگران اداروں نے 65 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد، شدید بیماری کے خطرے سے دوچار افراد اور ملازمت وغیرہ کے ذریعے وائرس کی زد میں آنے والوں کو بوسٹر لگوانے کی اجازت دی تھی۔

    مذکورہ کمپنیوں نے 16 سال یا اس سے زیادہ عمر کے 10 ہزار افراد پر اس سلسلے میں طبی آزمائش کی، شرکا میں سے نصف کو بوسٹر یعنی ایک اضافی ڈوز دی گئی۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ دو ڈوز کے بعد تحفظ کی جو سطح حاصل ہوتی ہے، تیسری ڈوز اسے اسی سطح پر بحال کر دیتی ہے، اس کے علاوہ انتہائی متعدی متغیر قسم ڈیلٹا سمیت کووِڈ-19 کی تمام اقسام سے متاثر ہونے کا خطرہ بھی بہت کم ہو جاتا ہے۔

  • کرونا ویکسی نیشن: ڈیلٹا وائرس سے موت کا خطرہ 90 فیصد کم

    کرونا ویکسی نیشن: ڈیلٹا وائرس سے موت کا خطرہ 90 فیصد کم

    دنیا بھر میں کووڈ 19 کے خلاف ویکسی نیشن جاری ہے، حال ہی میں ایک تحقیق سے علم ہوا کہ ویکسی نیشن کروانے سے کرونا وائرس کی سب سے خطرناک قسم ڈیلٹا سے موت کا خطرہ 90 فیصد کم ہوجاتا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق اسکاٹ لینڈ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق ویکسی نیشن سے کرونا وائرس کی قسم ڈیلٹا سے بیمار ہونے پر موت کا خطرہ 90 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

    ایڈنبرگ یونیورسٹی کی جانب سے جاری ڈیٹا کے لیے پورے اسکاٹ لینڈ میں کووڈ سرویلنس ٹول کو استعمال کیا گیا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ ڈیلٹا سے موت کا خطرہ کم کرنے کے لیے فائزر / بائیو این ٹیک ویکسین 90 فیصد جبکہ ایسٹرا زینیکا ویکسین 91 فیصد تک مؤثر ہے۔

    تحقیق کے لیے ان افراد کا جائزہ لیا گیا تھا جن کی ویکسی نیشن مکمل ہوچکی تھی مگر بعد ازاں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی۔

    یہ پہلی تحقیق ہے جس میں ثابت ہوا کہ پورے ملک میں ویکسی نیشن کرونا کی قسم ڈیلٹا سے متاثر ہونے پر موت سے بچانے کے لیے کس حد تک مؤثر ہے۔

    اس تحقیق میں یکم اپریل سے 27 ستمبر کے دوران اسکاٹ لینڈ کے 54 لاکھ افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا تھا۔ اس عرصے میں ایک لاکھ 15 ہزار افراد میں کووڈ 19 کی تصدیق پی سی آر ٹیسٹ کے ذریعے ہوئی اور 201 مریض ہلاک ہوئے۔

    ڈیٹا کے مطابق اس عرصے میں اسکاٹ لینڈ میں موڈرنا ویکسی نیشن کرانے والے کوئی فرد کووڈ کے باعث ہلاک نہیں ہوا، ماہرین کا کہنا تھا کہ اس وجہ سے کووڈ سے موت کی روک تھام کے حوالے سے موڈرنا کی افادیت کا تخمینہ لگانا ممکن نہیں۔

    اب تک اسکاٹ لینڈ میں 87.1 فیصد بالغ افراد کی کووڈ ویکسی نیشن مکمل ہوچکی ہے اور 50 سال سے زائد عمر کے تمام افراد کو تیسری خوراک فراہم کرنے کا اعلان بھی کیا گیا ہے جبکہ طبی عملے اور مختلف طبی مسائل کے شکار جوان افراد کو بھی بوسٹر ڈوز فراہم کیا جائے گا۔

    ماہرین نے بتایا کہ دنیا کے متعدد مقامات میں ڈیلٹا قسم کو غلبہ حاصل ہوچکا ہے اور سابقہ اقسام کے مقابلے میں یہ قسم اسپتال میں داخلے کا خطرہ بڑھ رہا ہے، تو نتائج سے یہ یقین دہانی خوش آئند ہے کہ ویکسی نیشن موت سے بچانے کے لیے کتنی مؤثر ہے۔

  • 10 منٹ میں کووڈ 19 کی تشخیص کرنے والا ٹیسٹ تیار

    10 منٹ میں کووڈ 19 کی تشخیص کرنے والا ٹیسٹ تیار

    بیجنگ: چین کے طبی و سائنسی ماہرین نے ایسا ٹیسٹ تیار کرلیا جو 10 منٹ میں کووڈ 19 کی تشخیص کرسکے گا، اس ٹیسٹ کی لاگت بھی خاصی کم ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق چین کے سائنسدانوں نے 10 منٹ میں کووڈ 19 کی تشخیص کرنے والا ٹیسٹ تیار کرلیا ہے۔ پیکانگ یونیورسٹی کے کالج آف انوائرمنٹل سائنسز اینڈ انجنیئرنگ کے ماہرین نے سانس کے ذریعے کووڈ 19 کی تشخیص کرنے والے اس ٹیسٹ کو تیار کیا۔

    یہ ٹیسٹ ان افراد کے لیے مددگار ثابت ہوگا جو پی آر ٹیسٹ یعنی حلق یا نتھنوں سے نمونے اکٹھے کرنے والے طریقہ کار سے گھبراتے ہیں جبکہ اس سے وقت کی بھی بچت ہوگی۔ اس ٹیسٹ کے لیے کسی فرد کو ایک بیگ میں 30 سیکنڈ تک سانس کو خارج کرنا ہوگا جبکہ 5 سے 10 منٹ تجزیے کو مکمل کرنے کے لیے درکار ہوں گے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ ٹیسٹ بہت زیادہ مستند ہے جو کووڈ 19 کے مریضوں، صحت مند افراد اور نظام تنفس کے دیگر امراض سے متاثر افراد کو الگ کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

    اس تحقیق میں کووڈ 19 کے 74 مریضوں، نظام تنفس کے دیگر امراض سے متاثر 30 افراد اور 87 صحت مند لوگوں کو شامل کیا گیا تھا۔

    ماہرین کے مطابق کووڈ 19 اور سانس کے دیگر امراض کے شکار افراد کی سانس میں پرو پانول کی بہت زیادہ مقدار ہوتی ہے جبکہ کووڈ کے مریضوں میں سانس میں بننے والے ایسیٹون کی سطح دیگر امراض کے شکار افراد کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔

    12 مرکبات کی بنیاد پر محققین نے ایک الگورتھم تیار کیا اور ماہرین کے مطابق ٹیسٹ کی افادیت 91 سے 100 فیصد تک دریافت ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ اس نئی ٹیکنالوجی کے لیے کسی قسم کے جز یا مرکب کی ضرورت نہیں اور یہ ٹیسٹ سستا بھی ہے۔

    اس کی لاگت 10 یو آن ہے جبکہ چین میں پی سی آر ٹیسٹ کی قمت 80 یو آن ہے۔

    ان کا دعویٰ تھا کہ یہ ٹیسٹ ایسے افراد میں بھی کووڈ 19 کو شناخت کرسکتا ہے جن کا پی سی آر ٹیسٹ نیگیٹو رہا ہو جبکہ بغیر علامات والے مریض اور علامات سے قبل کے مرحلے والے مریضوں میں بھی بیماری کی جلد تشخیص ہوسکتی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اس ٹیسٹ کو متعدد منظر ناموں میں استعمال کیا جاسکتا ہے جیسے بیجنگ ونٹر اولمپکس میں۔ مگر انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ چین میں کووڈ کے کیسز کی تعداد زیادہ نہیں اور اس ٹیکنالوجی کو کمرشل بنیادوں پر استعمال کرنے کے لیے مزید ڈیٹا کی ضرورت ہوگی۔

  • بڑی خبر، کویت نے معمولات زندگی بحال کرنے کا اعلان کردیا

    بڑی خبر، کویت نے معمولات زندگی بحال کرنے کا اعلان کردیا

    کویت سٹی: کرونا وبا سے نمٹنے کی کامیاب حکمت عملی، کویت نے سرکاری طور پر اہم ترین اعلان کرڈالا۔

    تفصیلات کے مطابق تقریباً دو سال کے لمبے عرصے کے بعد کویت میں معمولات زندگی بحال کرنے کا سرکاری طور پر اعلان کردیا گیا ہے، حکومت کے سرکاری ترجمان طارق المزم نے یہ اعلان وزراء کونسل نے ایک غیر معمولی اجلاس کے بعد کیا۔

    اجلاس میں وزیراعظم شیخ صباح الخالد الحمد الصباح نے احتیاط تدابیر اپناتے ہوئے معمول کی زندگی میں واپسی کا اعلان کیا کیونکہ کویت بتدریج واپسی کے منصوبے کے پانچویں مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق وزراء کی کونسل نے اجلاس میں فیصلہ کیا کہ وزارت اوقاف اور اسلامی امور کو یہ یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں جس میں اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ نمازی ویکسین شدہ ہیں جبکہ مساجد میں نماز پڑھنے والے ماسک کا استعمال کریں اور نماز جمعہ کی ادائیگی کے لئے جائے نماز گھر سے لائیں۔

    ماسک پہننے کا فیصلہ کھلے علاقوں میں نہیں بلکہ بند جگہوں پر ضروری ہے۔ ریستورانوں اور کیفوں میں ماسک پہننا ضروری نہیں ہے جبکہ شادیوں اور سماجی تقریبات میں ماسک پہننا اور ویکسین شدہ افراد کو اجازت دینے کا اطلاق 25 اکتوبر بروز اتوار سے لاگو ہو گا۔

    کونسل نے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن کو کویت بین الاقوامی ہوائی اڈے کو اتوار سے مکمل صلاحیت کے ساتھ چلانے کے منصوبے کے تیسرے مرحلے پر عمل درآمد کے لیے تفویض کرنے کا فیصلہ کیا۔

    کابینہ نے وزارت داخلہ اور پبلک اتھارٹی برائے افرادی قوت کو ہدایت کی کہ وہ کویت کے لیے ہر قسم کے ویزے دوبارہ شروع کریں جو قواعد و ضوابط کے مطابق ویکسین شدہ ہوں جیسا کہ وبائی بحران سے قبل اور کابینہ کی قرارداد نمبر (971) کے مطابق 18 اگست 2021 کو کویت ریاست میں داخل ہونے والے مسافروں پر لاگو قوانین کے مطابق تھا۔

  • ایک اور دوا کووڈ 19 کے خلاف مددگار

    ایک اور دوا کووڈ 19 کے خلاف مددگار

    دنیا بھر میں کرونا وائرس کے علاج کے لیے مختلف ادویات کا استعمال کیا جارہا ہے جو کووڈ 19 کی مختلف علامات کا علاج کرتی ہیں، اب حال ہی میں ایک اور دوا کے کووڈ 19 کے خلاف مددگار ثابت ہونے کے شواہد ملے ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق کولیسٹرول کی سطح میں کمی لانے والی دوا اسٹیٹنز کا استعمال کرنے والے افراد میں کووڈ 19 سے بیمار ہونے پر موت کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

    کولیسٹرول کی سطح میں کمی لانے کے لیے یہ دوا دنیا کی مقبول ترین ادویات میں سے ایک ہے جو خون کی شریانوں کا ورم بھی کم کرتی ہے، جس کے باعث ہی یہ خیال سامنے آیا تھا کہ یہ کرونا وائرس کے مریضوں کے لیے بھی مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

    سوئیڈن کے کیرولینیسکا انسٹیٹوٹ کی اس تحقیق میں سوئیڈش رجسٹرز کے ڈیٹا کو استعمال کیا گیا جو مارچ سے نومبر 2020 تک اسٹاک ہوم کے 45 سال سے زیادہ عمر کے 9 لاکھ 63 ہزار سے زیادہ شہریوں پر مشتمل تھا۔

    نتائج کی بنیاد لوگوں کو تجویز کردہ ادویات، طبی سہولیات اور موت کی وجوہات کا دستیاب ڈیٹا تھی۔

    محققین نے بتایا کہ نتائج سے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ کرونا وائرس کی وبا کے دوران دل کی شریانوں سے جڑے امراض اور خون میں چکنائی کی زیادہ مقدار کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے اسٹیٹنز کا استعمال جاری رکھنا چاہیئے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کووڈ اور اس دوا کے درمیان تعلق کے حوالے سے کنٹرول ٹرائل کی ضرورت ہے۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اسٹیٹنز کے استعمال سے کووڈ 19 سے موت کا خطرہ کچھ حد تک کم ہوجاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ اسٹیٹنز سے کووڈ 19 سے ہلاکت کے خطرے میں کسی حد تک کمی آتی ہے مگر اس تعلق کی تصدیق کے لیے کنٹرول ٹرائلز کی ضرورت ہوگی۔

    یہ تحقیق ایک پہلو سے محدود تھی جس میں ادویات کے تجویز کردہ ڈیٹا کو استعمال کیا گیا مگر لوگوں میں دوا کے استعمال کی شرح پر کام نہیں ہوا۔

  • کیا بچے کووڈ 19 کے پھیلاؤ کا ذریعہ بن سکتے ہیں؟

    کیا بچے کووڈ 19 کے پھیلاؤ کا ذریعہ بن سکتے ہیں؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بچے کرونا وائرس سے زیادہ بیمار نہیں ہوتے مگر وہ اس بیماری کو بالکل ویسے ہی پھیلا سکتے ہیں جیسے کووڈ 19 سے متاثرہ کوئی بالغ شخص۔

    امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق بچے کووڈ 19 سے زیادہ بیمار نہیں ہوتے مگر وہ اس بیماری کو آگے بالغ افراد کی طرح ہی پھیلا سکتے ہیں۔

    میساچوسٹس جنرل ہاسپٹل، برگھم اینڈ ویمنز ہاسپٹل اور ریگن انسٹی ٹیوٹ کی تحقیق میں سابقہ نتائج کی تصدیق کی گئی کہ نومولود بچے، چھوٹے اور بڑے بچوں کے نظام تنفس میں کرونا وائرس کی تعداد بالغ افراد جتنی ہی ہوتی ہے اور ان کے جسموں میں اسی شرح سے وائرس کی نقول بنتی ہیں۔

    اس تحقیق میں 2 ہفتے سے 21 سال کی عمر کے 110 بچوں کا جائزہ لیا گیا تھا جن میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی تھی۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ہر عمر کے بچوں میں چاہے ان میں بیماری کی علامات موجود ہوں یا نہ ہوں، وائرل لوڈ کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق یہ سوال پہلے سے موجود تھا کہ بچوں میں زیادہ وائرل لوڈ اور زندہ وائرس کے درمیان تعلق موجود ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اب ٹھوس جواب دینے کے قابل ہوگئے ہیں کہ یہ زیادہ وائرل لوڈ متعدی ہوتا ہے یعنی بچے بہت آسانی سے کووڈ 19 کو اپنے ارگرد پھیلا سکتے ہیں۔

    انہوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ بچوں میں زیادہ وائرل لوڈ اور بیماری کی شدت میں کوئی تعلق نہیں ہوتا، مگر بچے اس وائرس کو جسم میں لے کر پھر سکتے ہیں اور دیگر افراد کو متاثر کرسکتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ طالب علم اور اساتذہ اب اسکول لوٹ رہے ہیں مگر اب بھی بچوں میں کووڈ 19 کے اثرات کے حوالے سے متعدد سوالات کے جوابات تلاش کرنا باقی ہے، جیسے
    بیشتر بچوں میں بیماری کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں یا معمولی علامات کا سامنا ہوتا ہے، جس سے یہ غلط خیال پیدا ہوا کہ بچوں سے اس بیماری کے پھیلنے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ کووڈ 19 سے متاثر بچوں میں کرونا وائرس کے وائرل فیچرز کی جانچ پڑتال سے زیادہ بہتر پالیسیوں کو تشکیل دینے میں مدد مل سکے گی۔

  • کرونا وائرس نے روس میں تباہی مچادی، ایک دن میں ریکارڈ اموات

    کرونا وائرس نے روس میں تباہی مچادی، ایک دن میں ریکارڈ اموات

    ماسکو: روس میں ایک بار پھر کرونا وبا نے  پنجے گاڑھ لئے، وبا کے آغاز سے اب تک ایک دن میں ریکارڈ اموات ہوئیں ہیں۔

    روس کی سرکاری کرونا وائرس ٹاسک فورس کے مطابق ملک  میں کرونا سے اموات میں تیزی سے اضافہ دیکھا جارہا ہے، گذشتہ روز بھی ریکارڈ 973 افراد اس وبا کا شکار ہوکر چل بسے تھے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق روس میں آج کرونا وائرس کے 28،717 نئے کیسز ریکارڈ کئے گئے جبکہ کووڈ 19 سے 984 اموات  ہوئیں جو یومیہ اموات کا ایک ریکارڈ ہے۔

    روسی وزیر صحت میخائل مراشکو نے میڈیا کو بتایا کہ ملک بھر کے اسپتالوں میں کرونا کے لئے 255،000 بیڈز مختص ہیں ، جن میں سے تقریبا 23 235،000 پر مریض موجود ہیں جبکہ 6،000 مریض وینٹی لیٹر پر ہیں۔

    روس کی کرونا وائرس ٹاسک فورس کے مطابق ملک میں 7.8 ملین کرونا کے تصدیق شدہ کیسز ہے جبکہ عالمی وبا سے ہلاک افراد کی تعداد 218،345 ہے جو کہ یورپ میں سب سے زیادہ ہیں۔

    کرونا وبا میں اضافے کے باعث روس کے مغربی علاقوں میں معمول کے آپریشن ملتوی کئے جاچکے جبکہ ان علاقوں میں کرونا کے مختص وارڈ میں گنجائش ختم ہوچکی ہے۔مقامی حکام نے خبردار کیا ہے کہ صورت حال انتہائی خطرناک ہے، مریضوں میں تیزی سے اضافے کے باعث اس بات کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ اسپتال کی راہداریوں میں مریضوں کا علاج کرنا پڑسکتا ہے۔

    ادھر حکومت نے ویکسینیشن کی سست شرح پر انفیکشن اور اموات میں تیزی سے اضافے کی بڑی وجہ قرار دیا ہے۔

    روس کی تیار کردہ ویکسین کی متعدد خوراکیں کئی ماہ سے دستیاب ہیں لیکن حکام ویکسین لگوانے سے متعلق شکوک و شبہات رکھنے والے عوام کی حوصلہ افزائی کرنے کی جدو جہد کر رہے ہیں۔

    رائے شماری سے ظاہر ہوا ہے کہ نصف سے زائد روسی شہری ویکسین لگوانے کا ارادہ نہیں رکھتے۔

    خطوں میں کورونا وائرس کے اعداد و شمار بتانے والی ویب سائٹ ‘ گوگوو’ کے مطابق روس کی 14 کروڑ 60 لاکھ کی آبادی میں سے صرف 30 فیصد کی ویکسی نیشن مکمل ہوئی تھی۔

  • ڈبلیو ایچ او کا کرونا ویکسین کی تیسری ڈوز سے متعلق اہم مشورہ

    ڈبلیو ایچ او کا کرونا ویکسین کی تیسری ڈوز سے متعلق اہم مشورہ

    جنیوا: عالمی ادارۂ صحت نے مشورہ دیا ہے کہ کمزور مدافعتی نظام والے افراد کو کرونا ویکسین کی تیسری ڈوز دی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے ویکسینیشن ماہرین کے اسٹریٹیجک ایڈوائزری گروپ کا کہنا ہے کہ مدافعتی نظام کمزور ہونے کے باعث لوگوں میں ویکسینیشن کے بعد بھی بیماری یا اچانک انفیکشن کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ویکسین ڈائریکٹر کیٹ اوبرائن نے بتایا کہ ویکسین کی تیسری ڈوز کا مشورہ شواہد کی بنیاد پر دیا گیا ہے، جن سے ثابت ہوتا ہے کہ کمزور مدافعتی نظام والے افراد میں اچانک انفیکشن کی زیادہ شرح دیکھنے میں آئی ہے۔

    عالمی ادارے کے پینل نے سائنوفام یا سائنوویک کی مکمل ویکسینیشن کروانے والے 60 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے ایک سے 3 ماہ بعد بوسٹر ڈوز کا مشورہ دیا، کیوں کہ تحقیق میں یہ بات سامنے آ چکی ہے کہ وقت کے ساتھ ویکسینیشن سے ملنے والا تحفظ کم ہو جاتا ہے۔

    خود مختار ماہرین کے پینل نے کہا کہ سائنوفارم اور سائنوویک ویکسینز استعمال کرنے والے طبی حکام کو پہلے معمر آبادی میں ویکسینز کی 2 ڈوز کی کوریج کو مکمل کرنا چاہیے اور پھر تیسری ڈوز دینے پر کام کرنا چاہیے۔

  • کرونا کے علاج کے لیے دوا کی تیاری میں آسٹرازینیکا نے بڑی کامیابی حاصل کر لی

    کرونا کے علاج کے لیے دوا کی تیاری میں آسٹرازینیکا نے بڑی کامیابی حاصل کر لی

    لندن: آسٹرازینیکا اینٹی باڈی کاکٹیل کووِڈ 19 کے علاج کے لیے آخری مرحلے کے مطالعے میں بھی کامیاب رہا۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس انفیکشن کے علاج کے لیے تیار کی جانے والی آسٹرازینیکا کی تجرباتی دوا ٹرائلز کے دوران نہایت کامیاب رہی اور اس نے کرونا کے شدید مرض یا اس سے موت کے خطرے کو کافی حد تک کم کیا۔

    پیر کو دوا ساز ادارے آسٹرازینیکا نے بتایا کہ اس اسٹڈی کے نتائج سے ویکسین کی جگہ کرونا وائرس دوا کی تیاری کی ان کی کوششوں کو تقویت ملی ہے۔

    اس دوا نے، جو کہ دو اینٹی باڈیز کا کاکٹیل ہے جسے AZD7442 کہا جاتا ہے، ان مریضوں میں جو اسپتال میں داخل نہ تھے، کرونا کے شدید مرض یا موت کے خطرے کو 50 فی صد تک کم کیا، یہ وہ مریض تھے جن کو کرونا کی علامات 7 دن یا اس سے مدت رہی تھیں۔

    آسٹرازینیکا کا یہ علاج، جو ایک انجیکشن کی صورت میں ہے، اپنی نوعیت کی پہلی دوا ہے، جس نے متعدد تجربات کے دوران نہ صرف کرونا انفیکشن کے علاج کے طور پر بلکہ کرونا سے بچاؤ کے طور پر بھی مؤثر نتائج دکھائے، یہ دوا ان لوگوں کی حفاظت کے لیے تیار کی گئی ہے، جو ویکسین کے لیے کافی مضبوط مدافعتی ردعمل کے حامل نہیں ہیں۔

    ٹرائلز کے مرکزی محقق ہف مونٹگمری نے ایک بیان میں کہا کہ یہ مثبت نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ AZD7442 کی ایک آسان ڈوز (بازو یا کولہے میں انجیکشن کے طور پر) اس تباہ کن وبا سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔