Tag: Covid-19

  • کس ملک کا دعویٰ ہے کہ وہاں کرونا کا کوئی مریض نہیں؟

    کس ملک کا دعویٰ ہے کہ وہاں کرونا کا کوئی مریض نہیں؟

    عشق آباد: کرونا کی عالمگیر وبا کو پھیلے تقریباً 2 برس ہونے کو آئے ہیں، مگر دنیا میں ایک ایسا ملک بھی ہے جہاں تاحال وائرس کا کوئی ایک بھی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

    امریکی نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق وسطی ایشیا کے ملک ترکمانستان میں حکومت یہ دعویٰ کرتی ہے کہ وہاں کے شہری کووِڈ 19 کی وبا کے اثرات سے بچے ہوئے ہیں۔

    واضح رہے کہ سابق سوویت ریاست ترکمانستان کی آبادی صرف 60 لاکھ ہے، اور یہ دنیا کے کم سے کم اُن 5 ممالک میں شامل ہے جہاں حکام کی جانب سے تاحال کوئی ایک بھی کرونا کیس رپورٹ نہیں کیا گیا۔

    امریکا کی جان ہاپکنز یونیورسٹی اور عالمی ادارۂ صحت کے ڈیٹا کے جائزے سے معلوم ہوتا ہے کہ ترکمانستان کے علاوہ بحرِ اوقیانوس میں واقع تین جزائز اور شمالی کوریا جہاں سخت گیر سرکاری نظام ہے، ایسے علاقے ہیں جہاں سے کرونا کی وبا کا کوئی کیس رپورٹ نہیں کیا گیا۔

    تاہم ترکمانستان سے باہر رہنے والی آزاد تنظیموں، صحافیوں اور کارکنوں نے کہا ہے کہ ایسے شواہد موجود ہیں کہ اس ملک میں اس وقت وبا کی تیسری لہر جاری ہے اور اسپتال مریضوں سے بھرے پڑے ہیں جہاں درجنوں افراد کی اموات ہو چکی ہیں۔

    دوسری طرف ترکمانستان میں سخت تسلط رکھنے والے صدر قربان قلی بردی محمدوف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں اپنے ملک میں وبا کی رپورٹس کو ’جعلی‘ قرار دیا اور کہا کہ وبا کے خلاف اقدامات کو ’سیاست زدہ‘ نہ کیا جائے۔ خیال رہے کہ قربان قلی بردی محمدوف ترکمانستان پر سنہ 2006 سے حکومت کر رہے ہیں۔

  • پاکستان میں کرونا ویکسینیشن، ڈبلیو ایچ او کا اعتراف

    پاکستان میں کرونا ویکسینیشن، ڈبلیو ایچ او کا اعتراف

    اسلام آباد: پاکستان میں کرونا ویکسینیشن کی رفتار کی تعریف کرتے ہوئے عالمی ادارۂ صحت کے کنٹری سربراہ نے کہا ہے کہ اب بھی چند ایسے ممالک ہیں جہاں 2 فی صد آبادی کی بھی ویکسینیشن نہ ہو سکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں سربراہ ڈبلیو ایچ او پاکستان پلیتھا ماہی پالا نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ پاکستان ویکسین لگانے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے، چند ایسے ممالک ہیں جہاں 2 فی صد آبادی کو ویکسین نہیں لگائی گئی۔

    پلیتھا ماہی نے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا پاکستان ایک روز میں 10 لاکھ ویکسین لگا رہا ہے، پاکستان کی ویکسین لگانے کی مہم تیز اور مؤثر ہے۔

    کنٹری سربراہ ڈبلیو ایچ او کے مطابق پاکستان میں مکمل ویکسینیٹڈ افراد کی تعداد 20 فی صد سے زائد ہو چکی ہے، جب کہ جزوی ویکسینیٹڈ افراد کی تعداد 40 فی صد سے زائد ہے۔

    پلیتھا ماہی پالا نے اعتراف کیا کہ پاکستان نے کرونا وبا میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا، این سی او سی نے بھی بہترین کام کیا، پاکستان میں کرونا رسپانس میں بہترین کوآرڈینیشن رہی، اور ملک میں کرونا انفیکشن کے باعث اموات کی شرح کم رہی۔

  • سائنوویک ویکسین سنگین بیماری کے خلاف انتہائی مؤثر ثابت

    سائنوویک ویکسین سنگین بیماری کے خلاف انتہائی مؤثر ثابت

    کوالالمپور: سائنوویک ویکسین کرونا کی سنگین بیماری کے خلاف انتہائی مؤثر ثابت ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک طبی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ سائنوویک کی کووِڈ 19 ویکسین سنگین بیماری کے خلاف انتہائی مؤثر ہے، اگرچہ فائزر/بائیو این ٹیک اور آسٹرازینیکا کی ویکسین ڈوز نے بیماری کے خلاف بہتر تحفظ کی شرح دکھائی ہے۔

    یہ نتائج ملائیشیا میں کیے جانے والے ایک وسیع حقیقی مطالعے میں سامنے آئے ہیں، اور یہ تازہ ترین اعداد و شمار چینی کمپنی کے لیے حوصلہ افزا ہیں، کیوں کہ انڈونیشیا اور تھائی لینڈ میں ہیلتھ کیئر ورکرز کو سائنوویک ویکسین لگائی گئی تھی اور اس کے بعد ان میں کرونا انفیکشنز کے کیسز سامنے آ گئے تھے۔

    یہ طبی مطالعہ ملائیشیا کی حکومت نے کروایا، جمعرات کو وزارت صحت کی جانب سے میڈیا کو بتایا گیا کہ طبی مطالعے میں معلوم ہوا کہ سائنوویک ویکسین لگوانے والے 72 لاکھ افراد میں سے ایک فی صد سے بھی کم (0.011%) افراد کو کرونا انفیکشنز کے لیے آئی سی یو میں علاج کی ضرورت پڑی۔

    اس کے برعکس فائزر اور بائیواین ٹیک کی ویکسین لینے والے 65 لاکھ افراد میں 0.002 فی صد کو انتہائی نگہداشت یونٹ میں علاج کی ضرورت پڑی، جب کہ آسٹرازینیکا ویکسین لینے والے 74 لاکھ 4,958 افراد میں 0.001 فی صد کو اس علاج کی ضرورت پڑی۔

    واضح رہے کہ اس تحقیق میں شامل آسٹرازینیکا لینے والے افراد درمیانی عمر کے تھے، جب کہ فائزر اور سائنوویک لینے والے انتہائی خطرے سے دوچار افراد تھے۔

    یہ تحقیق کرنے والے ملائیشیا کے انسٹیٹیوٹ آف کلینکل ریسرچ کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ تمام کرونا ویکسینز سے آئی سی یو میں مریضوں کے داخلوں میں 83 فی صد کمی جب کہ اموات کے خطرے میں 88 فی صد کمی آئی، اس تحقیق کے لیے ایک کروڑ 26 لاکھ افراد کو شامل کیا گیا تھا۔

    انھوں نے بتایا کہ مکمل ویکسینیٹڈ افراد میں اموات کی شرح نہایت کم ہو کر 0.01 فی صد پر آئی، اور ان میں مرنے والوں میں وہ افراد شامل تھے جن کی عمر 60 سال سے زیادہ تھی، یا انھیں کوئی اور بیماری بھی تھی۔

  • کراچی میں کووڈ ویکسین نہ لگوانے والے 2 افراد گرفتار

    کراچی میں کووڈ ویکسین نہ لگوانے والے 2 افراد گرفتار

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں کووڈ ویکسین نہ لگوانے والے 2 افراد کو گرفتار کر کے وبائی امراض ایکٹ 2014 کے تحت مقدمی درج کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں کرونا ویکسین نہ لگوانے والوں کے خلاف پولیس کارروائیوں کا آغاز ہوگیا، سہراب گوٹھ پولیس نے ویکسین نہ لگانے والے 2 افراد کو گرفتار کرلیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کے خلاف سہراب گوٹھ تھانے میں سرکاری مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، مقدمے میں سرکاری احکامات کی خلاف ورزی کی دفعات شامل ہے جبکہ مقدمہ وبائی امراض ایکٹ 2014 کے تحت درج کیا گیا ہے۔

    درج مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ دونوں گرفتار افراد کو سہراب گوٹھ کے علاقے میں روکا گیا، ویکسین کارڈ مانگنے پر علم ہوا کہ دونوں نے ویکسین نہیں لگوائی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سندھ حکومت نے کرونا ویکسین نہ لگوانے والوں پر مختلف پابندیاں عائد کرنے اور انہیں گرفتار کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

    گزشتہ روز بھی سکھر میں کرونا ویکسین نہ لگوانے والوں کے خلاف کارروائی کی گئی تھی جس کے دوران مختلف مقامات سے 20 شہریوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔

  • جاپانی وزیر اعظم کا مستحق ممالک کے لیے 6 کروڑ ویکسین ڈوز دینے کا اعلان

    جاپانی وزیر اعظم کا مستحق ممالک کے لیے 6 کروڑ ویکسین ڈوز دینے کا اعلان

    نیویارک: جاپان کے وزیرِ اعظم سُوگا یوشی ہِیدے نے مستحق ممالک اور خطوں کو کرونا وائرس ویکسین کی 6 کروڑ تک ڈوز فراہم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپانی وزیر اعظم سُوگا نے یہ اعلان اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ہونے والی ایک علیحدہ اجلاس میں ویڈیو پیغام میں کیا، اس اجلاس کی صدارت امریکی صدر جو بائیڈن نے کی۔

    وزیر اعظم سُوگا نے کہا کہ اُنھوں نے کوویکس منصوبے کے لیے ایک ارب ڈالر دیے ہیں، یہ ایک بین الاقوامی اسکیم ہے جس کا مقصد دنیا بھر میں کرونا وائرس ویکسینز کی منصفانہ تقسیم ہے۔

    اُنھوں نے یہ بھی بتایا کہ جاپان اب تک کئی ملکوں اور خطوں کو ویکسین کی تقریباً 2 کروڑ 30 لاکھ ڈوز دے چکا ہے جو کسی بھی ملک کی جانب سے بھیجی جانے والی تیسری سب سے بڑی مقدار ہے۔

    یہ مقدار مجموعی طور پر تقریباً 6 کروڑ کرنے کے لیے اُنھوں نے اضافی ڈوز فراہم کرنے کا وعدہ بھی کیا۔

    سُوگا نے نشان دہی کی کہ جاپان نے عالمگیر وبا سے نمٹنے کے لیے آکسیجن کے سلنڈرز، وینٹی لیٹرز اور دیگر طبّی آلات کے ذریعے دیگر ممالک کی صلاحیتوں کو تقویت دینے کی غرض سے بھی امداد پیش کی ہے، اور آئندہ بھی امداد جاری رکھے گا۔

  • فائزر کرونا ویکسین پانچ سے 11 برس کے بچوں کے لیے محفوظ؟

    فائزر کرونا ویکسین پانچ سے 11 برس کے بچوں کے لیے محفوظ؟

    واشنگٹن: دوا ساز امریکی کمپنی فائزر نے کرونا ویکسین کو پانچ سے 11 برس کے بچوں کے لیے محفوظ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق فائزر اور بائیو این ٹیک نے کہا ہے کہ آزمائشی نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی کرونا وائرس ویکسین محفوظ ہے اور اس نے پانچ سے 11 سال کی عمر کے بچوں میں مضبوط مدافعتی ردعمل پیدا کیا ہے۔

    مذکورہ کمپنیوں نے کہا ہے کہ 12 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کے برعکس بارہ سال سے کم عمر کے بچوں کو اس ویکسین کی کم ڈوز دی جائے گی۔

    امریکی فارماسیوٹیکل کمپنی فائزر اور اس کی جرمن پارٹنر کمپنی نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ پانچ سے گیارہ برس کی عمر کے بچوں کے لیے ویکسین محفوظ ہے اور اینٹی باڈی کے مضبوط ردعمل کو ظاہر کرتی ہے، نتائج سامنے آنے کے بعد وہ یورپی یونین، امریکا اور پوری دنیا کے ریگولیٹری اداروں کو جلد از جلد اپنا ڈیٹا جمع کروانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    واضح رہے کہ 12 سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے یہ اپنی نوعیت کے پہلے آزمائشی نتائج ہیں، 6 سے 11 سال کے بچوں کے لیے موڈرنا ٹرائل ابھی جاری ہیں۔ فی الوقت فائزر اور موڈرنا دونوں ویکیسنز 12 سال سے زائد عمر کے نوجوانوں اور دنیا بھر کے ممالک میں بالغ افراد کو دی جا رہی ہیں۔

    اگرچہ بچوں کے بارے میں خیال یہ ہے کہ انھیں کووِڈ کا شدید خطرہ نہیں ہے، تاہم خدشات ہیں کہ انتہائی متعدی ڈیلٹا ویرینٹ زیادہ سنگین نتائج کا باعث بن سکتا ہے، فائزر کے سی ای او البرٹ بورلا نے کہا کہ جولائی کے بعد سے امریکا میں بچوں میں کووِڈ کیسز میں تقریباً 240 فی صد اضافہ ہوا۔

    کمپنیوں کے مطابق ٹرائل کے دوران پانچ سے گیارہ برس عمر کے ٹرائل گروپ کے بچوں کو 10 مائیکرو گرام کی 2 ڈوز، جب کہ بڑی عمر کے گروپس کو 30 مائیکرو گرام کی ڈوزز اکیس دن کے وقفے سے دی گئی تھیں۔

    خیال رہے کہ فائزر اور بائیو این ٹیک اپنی ویکسین کو 6 ماہ سے 2 برس کی عمر کے بچوں اور 2 سے 5 سال کے بچوں پر بھی آزما رہے ہیں۔

  • کرونا ویکسین اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت پر اثر نہیں کرتی: این سی او سی

    کرونا ویکسین اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت پر اثر نہیں کرتی: این سی او سی

    اسلام آباد: نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے کہا ہے کہ کرونا ویکسین اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت پر اثر نہیں کرتی۔

    تفصیلات کے مطابق آج اسد عمر کی زیر صدارت این سی او سی اجلاس منعقد ہوا، جس میں یہ ہدایت جاری کر دی گئی ہے کہ حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کو بھی کرونا ویکسین لگائی جائے۔

    این سی او سی کے مطابق حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کے لیے کرونا ویکسین محفوظ اور مؤثر ہے، اور کرونا ویکسین حمل کے کسی بھی مرحلے میں لگائی جا سکتی ہے۔

    این سی او سی کا یہ بھی کہنا تھا کہ کرونا ویکسین اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت پر اثر نہیں کرتی۔

    این سی او سی کا فیصلہ، شائقین کرکٹ کے لیے بڑی خوش خبری

    واضح رہے کہ آج اجلاس میں این سی او سی نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو کرکٹ اسٹیڈیمز میں شائقین کو بلانے کی اجازت بھی دے دی ہے، یہ پاکستانی شائقین کرکٹ کے لیے بڑا فیصلہ ہے۔

    اس فیصلے کے مطابق 30 ستمبر تک 25 فی صد شائقین گراؤنڈ میں میچ دیکھ سکیں گے، جب کہ 25 فی صد شائقین کی شرح میں اضافے پر نظر ثانی 28 ستمبر کو کی جائے گی، ویکسینیٹڈ افراد کو ہی کرکٹ اسٹیڈیم میں میچ دیکھنے کی اجازت ہوگی، اور پی سی بی ویکسینیٹڈ افراد کو ٹکٹ کے اجرا کے لیے طریقۂ کار تیار کرے گا۔

  • ایف ڈی اے کے مشاورتی پینل کی بوسٹر ڈوز سے متعلق اہم سفارش

    ایف ڈی اے کے مشاورتی پینل کی بوسٹر ڈوز سے متعلق اہم سفارش

    واشنگٹن: امریکی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے مشاورتی پینل نے متفقہ طور پر 65 سالہ یا زائد العمر امریکیوں کے لیے تیسرے حفاظتی ٹیکے یعنی کرونا ویکسین کی بوسٹر ڈوز کی سفارش کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف ڈی اے کے مشاورتی پینل نے جمعہ کے روز تمام امریکیوں کے لیے کووِڈ -19 ویکسین کی بوسٹر ڈوز کے خلاف سفارش کی، جو کہ بائیڈن انتظامیہ کے لیے ایک بڑی سرزنش ہے، تاہم پینل نے متفقہ طور پر 65 یا اس سے زیادہ عمر کے امریکیوں کے لیے بوسٹر ڈوز کی سفارش کے حق میں ووٹ دیا۔

    سفارش میں کہا گیا ہے کہ 65 سالہ یا زائد عمر کے افراد اور زیادہ سنگین علامات میں مبتلا ہو سکنے والوں کو فائزر بائیو این ٹیک کرونا وائرس ویکسین کی تیسری ڈوز لگائی جائے، پینل کا کہنا تھا کہ بوسٹر ڈوز مذکورہ آبادی میں خطرات پر کنٹرول کرے گی۔

    واضح رہے کہ اس پینل نے 16 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد کو فائزر ویکسین کی تیسری ڈوز لگانے کی تجویز بھاری اکثریت سے مسترد کر دی ہے۔

    امریکی حکومت کرونا ویکسین کی بوسٹر ڈوز لگانے کی مہم شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، کیوں کہ اس کا کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ کرونا وائرس کی ویکسین کے مؤثر ہونے کی صلاحیت ماند پڑ سکتی ہے۔

    اس پینل کی سفارشات موصول ہونے کے بعد توقع ہے کہ امریکی فُوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن، فائزر ویکسین کے اضافی ٹیکے کے ہنگامی استعمال کی اجازت دے دے گی, یہ پینل موڈرنا ویکسین کی تیسری ڈوز لگانے کے منصوبے کا جائزہ بھی لے گا۔

  • کیا وٹامن ڈی کووڈ 19 کی شدت میں کمی کرسکتا ہے؟

    کیا وٹامن ڈی کووڈ 19 کی شدت میں کمی کرسکتا ہے؟

    انسانی جسم میں وٹامن ڈی ممکنہ طور پر کووڈ 19 کی سنگین شدت اور موت سے تحفظ فراہم کرتا ہے، ماہرین اس حوالے سے کافی تحقیق کر چکے ہیں۔

    بین الاقومی ویب سائٹ کے مطابق آئر لینڈ کے ٹرینیٹی کالج، اسکاٹ لینڈ کی ایڈنبرگ یونیورسٹی اور چین کی زیجیانگ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ سے متاثر ہونے سے قبل جسم میں وٹامن کی اچھی مقدار بیماری کی سنگین شدت اور موت کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

    اس تحقیق میں جسم میں جینیاتی طور پر وٹامن ڈی کی سطح، سورج کی روشنی سے جلد میں وٹامن کی پروڈکشن اور کووڈ کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا۔

    ماضی میں تحقیقی رپورٹس میں وٹامن ڈی کی کمی اور وائرل و بیکٹریل نظام تنفس کی بیماریوں کے درمیان تعلق کو دریافت کیا گیا تھا۔

    اسی طرح کچھ مشاہداتی تحقیقی رپورٹس میں بھی کووڈ اور وٹامن ڈی کے درمیان تعلق کا ذکر کیا گیا، مگر یہ بھی خیال کیا گیا کہ یہ دیگر عناصر جیسے موٹاپے، زیادہ عمر یا کسی دائمی بیماری کا نتیجہ بھی ہوسکتا ہے۔

    تحقیق میں برطانیہ سے تعلق رکھنے والے لگ بھگ 5 لاکھ افراد کے ڈیٹا کو دیکھا گیا تھا جن میں کووڈ سے پہلے یو وی بی ریڈی ایشن کے اجتماع کو دیکھا گیا تھا۔ نتائج سے عندیہ ملا کہ وٹامن ڈی ممکنہ طور پر کووڈ کی سنگین شدت اور موت سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ نتائج سے ان شواہد میں اضافہ ہوتا ہے کہ وٹامن ڈی سے ممکنہ طور پر کووڈ کی سنگین شدت سے تحفظ مل سکتا ہے، اس حوالے سے وٹامن ڈی سپلیمنٹس کے کنٹرول ٹرائل کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ٹرائل کے ہونے تک وٹامن ڈی سپلیمنٹس کا استعمال محفوظ اور سستا طریقہ کار ہے جن سے بیماری کی سنگین پیچیدگیوں سے تحفظ ملتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کووڈ کے خلاف زیادہ مؤثر تھراپیز نہ ہونے کی وجہ سے ہمارے خیال میں یہ اہم ہے کہ وٹامن ڈی کے حوالے سے سامنے آنے والے شواہد پر ذہن کو کھلا رکھا جائے۔

  • بچوں میں کووڈ 19 لاحق ہونے کے خطرات میں اضافہ

    بچوں میں کووڈ 19 لاحق ہونے کے خطرات میں اضافہ

    واشنگٹن: امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ بچوں میں کووڈ کیسز کی شرح میں اضافے کے بعد خدشات بڑھ گئے ہیں اور یہ بھی حقیقت ہے کہ بچوں کی اکثریت کی ویکسی نیشن نہیں ہوئی اور ان میں بیماری کا خطرہ موجود ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکا میں ایک تحقیق کی گئی جس میں طبی ماہرین کی جانب سے بچوں اور بالغ افراد میں کووڈ 19 کی بیماری کی شدت میں فرق کی جانچ کی گئی۔

    بالغ افراد میں کووڈ کی شدت سنگین ہونے کا خطرہ بڑھانے والے عوامل تو کافی حد تک سامنے آچکے ہیں مگر بچوں میں بیماری کی سنگین شدت کے عناصر کے بارے میں زیادہ تفصیلات موجود نہیں۔

    اسی کو جاننے کے لیے وینڈر بلٹ یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کے منرو کاریل جونیئر چلڈرنز ہاسپٹل کے ماہرین نے بچوں کے 45 ہسپتالوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا جہاں 20 ہزار مریض زیر علاج رہے تھے۔

    ماہرین نے بتایا کہ امریکا بھر میں بچوں میں کووڈ کیسز کی شرح میں اضافے کے بعد خدشات بڑھ گئے ہیں اور یہ بھی حقیقت ہے کہ بچوں کی اکثریت کی ویکسی نیشن نہیں ہوئی اور ان میں بیماری کا خطرہ موجود ہے۔

    تحقیق میں بچوں میں بیماری کی سنگین شدت کا باعث بننے والے عناصر کا تعین کیا گیا۔

    تحقیق کے مطابق زیادہ عمر اور مختلف طبی مسائل جیسے موٹاپا، ذیابیطس اور دماغی امراض بچوں میں کووڈ کی شدت سنگین بڑھانے والے عناصر ہیں۔

    ماہرین نے بتایا کہ ان عناصر سے بیماری کے خلاف کمزور بچوں کی شناخت کرنے میں مدد مل سکے گی جن میں کووڈ کی شدت سنگین ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ نتائج سے ان بچوں کے لیے ویکسی نیشن کو ترجیح بنانے کی اہمیت بھی ظاہر ہوتی ہے۔

    تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ کووڈ کے باعث اپریل سے ستمبر 2020 کے دوران ہسپتال میں زیر علاج رہنے والے ہر 4 میں سے ایک بچے کو سنگین شدت کا سامنا ہوا اور انہیں آئی سی یو نگہداشت کی ضرورت پڑی۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ کچھ بچوں میں بیماری کی سنگین شدت کا خطرہ زیادہ ہے اور ان میں سے بیشتر ویکسی نیشن پروگرام کے لیے اہل نہیں۔