Tag: Covid-19

  • کرونا کی ڈیلٹا قسم کے متاثرین سے متعلق پریشان کن انکشاف

    کرونا کی ڈیلٹا قسم کے متاثرین سے متعلق پریشان کن انکشاف

    ٹوکیو: جاپان میں‌ مرتب ہونے والے اعداد و شمار میں‌ یہ اہم بات سامنے آئی ہے کہ کرونا کی متغیر قسم ڈیلٹا کے متاثرین 4 گنا زیادہ وائرس خارج کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس کی دیگر اقسام کے متاثرین کے مقابلے میں ڈیلٹا سے متاثرہ افراد میں پیتھوجن یعنی مرض کے جرثومے خارج کرنے کی شرح تخمینے کے مطابق کم از کم چار گنا زیادہ ہے۔

    اس سلسلے میں تجربہ گاہ میں ٹیسٹنگ کی خدمات فراہم کرنے والی جاپانی کمپنی ’بی ایم ایل‘ نے اعداد و شمار مرتب کیے ہیں، یہ کمپنی کرونا وائرس کے یومیہ 20 ہزار تک پی سی آر ٹیسٹ کرتی ہے۔

    ایک پی سی آر ٹیسٹ وائرس کی جینز کو ایک نمونے میں ضرب کرتا ہے، جب اس ضرب کے عمل میں وائرس کا پھیلاؤ کم چکروں کے ساتھ پایا جائے، تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ مذکورہ نمونے میں وائرس کی ایک بڑی مقدار موجود ہے۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ رواں سال جنوری میں 38 فی صد نمونوں میں 20 سے کم چکروں کے بعد وائرس کا پتا چلا تھا،

    اپریل میں جب متغیر قسم الفا پھیل رہی تھی تو یہ تناسب بڑھ کر 41.4 فی صد ہو گیا تھا۔ جب کہ جولائی میں متغیر قسم ڈیلٹا کے غالب آ جانے کے بعد یہ تناسب تقریباً 66 فی صد تک بڑھ گیا اور اگست میں تقریباً 64 فی صد رہا۔

    واضح رہے کہ ان چکروں کی تعداد کو سی ٹی ویلیو کہا جاتا ہے، 40 یا اس سے کم کی قدر، ٹیسٹ کا نتیجہ مثبت ہونے کی نشان دہی کرتی ہے۔

  • کون سی غذا کورونا وائرس کے حملے محفوظ رکھ سکتی ہے، نئی تحقیق

    کون سی غذا کورونا وائرس کے حملے محفوظ رکھ سکتی ہے، نئی تحقیق

    لندن : ویسے تو کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے مختلف ٹوٹکے استعمال کیے جاتے ہیں جن میں سے اکثر نسخے دیسی ہوتے ہیں اور بہت سارے لوگ اس کو استعمال بھی کرتے ہیں۔

    لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ کوویڈ19 سے متاثر ہونے کا خطرہ کم کرنے میں بہترین مددگار ہماری غذا ہے جو بیماری بچاؤ کیلئے بہت معاون ثابت ہوسکتی ہے۔

    برطانیہ اور امریکا کے طبی ماہرین کی مشترکہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ صحت کے لیے فائدہ مند غذاؤں کا استعمال کرنے والے افراد میں کوویڈ19 سے متاثر ہونے کا امکان دیگر کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔

    کنگز کالج لندن اور ہارورڈ میڈیکل اسکول کی اس تحقیق میں زوئی کوویڈ اسٹڈی ایپ کے لگ بھگ 6 لاکھ افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

    ان افراد کو فروری 2020 کے دوران غذائی عادات کے حوالے سے ایک سروے حصہ بنایا گیا تھا جب ان ممالک میں کورونا کی وبا پھیلنا شروع نہیں ہوئی تھی بعد ازاں ان میں سے 19 فیصد میں کووڈ کی تشخیص ہوئی۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو افراد صحت کے لیے فائدہ غذاؤں کا استعمال کرتے ہیں ان میں غیر معیاری خوراک کھانے والے لوگوں کے مقابلے میں کووڈ سے متاثر ہونے کا خطرہ 10 فیصد اور کووڈ ہونے کی صورت میں سنگین بیماری کا خطرہ 40 فیصد تک کم ہوتا ہے۔

    یہ پہلی طویل المعیاد تحقیق ہے جس میں غذا اور کووڈ 19 کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا تھا اور ثابت ہوا کہ صحت بخش غذا سے بیماری سے متاثر ہونے کا امکان کم ہوجاتا ہے۔ مخصوص غذائیں یا اجزا کی بجائے اس سروے میں وسیع غذائی رجحانات کو جاننے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔

    تحقیق کے مطابق پھلوں، سبزیوں، اناج، چربی والی مچھلی پر مشتمل غذا صحت کے لیے بہت زیادہ مفید جبکہ پراسیس غذاؤں کا زیادہ استعمال نقصان ہودہ ہوتا ہے۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ جو لوگ صحت کے لیے بہترین غذا کا استعمال عادت بناتے ہیں ان میں کووڈ کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں 10 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

    تمام تر عناصر جیسے جسمانی وزن، عمر ، تمباکو نوشی، جسمانی سرگرمیوں اور پہلے سے مختلف بیماریوں کو مدنظر رکھنے پر بھی غذا کے معیار اور کووڈ کے خطرے کے درمیان تعلق برقرار رہا۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ غریب علاقوں کے رہائشی اور غیر معیاری غذا کا استعمال کرتے ہیں ان میں کووڈ کی تشخیص کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں 25 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

    ان نتائج کی بنیاد پر محققین نے تخمینہ لگایا کہ کووڈ کے لگ بھگ ایک چوتھائی کیسز کی روک تھام ممکن ہے اگر غذا کے معیار اور سماجی حیثیت کو بہتر بنا دیا جائے۔ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل گٹ میں شائع ہوئے۔

  • کرونا ویکسین کی افادیت کیوں‌ کم ہو گئی؟ محققین نے معلوم کر لیا

    کرونا ویکسین کی افادیت کیوں‌ کم ہو گئی؟ محققین نے معلوم کر لیا

    کیلیفورنیا: نئے کرونا وائرس کی مہلک وبا کے خلاف تیار کی جانے والی ویکسینز کی افادیت میں‌ تیزی سے کمی آنے پر طبی ماہرین نے تحقیقات کیں‌ تو یہ انکشاف ہوا کہ ویکسینز کی افادیت میں کمی ڈیلٹا ویرینٹ کے پھیلاؤ اور سرجیکل ماسک کے استعمال نہ کرنے کا نتیجہ ہے۔

    طبی جریدے دی نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسین میں کیلیفورنیا یونیورسٹی کے محققین کی ٹیم کے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ فائزر/بائیو این ٹیک اور موڈرنا کی تیار کردہ ایم آر این اے ویکسینز کی افادیت وقت کے ساتھ کم ہوگئی ہے، جس کی جزوی وجہ فیس ماسک کے استعمال پر پابندی ختم ہونا اور کرونا کی زیادہ متعدی قسم ڈیلٹا کا پھیلاؤ ہے۔

    کیلیفورنیا یونیورسٹی سان ڈیاگو (یو سی ایس ڈی) کے ماہرین کی ٹیم کی جانب سے یونیورسٹی کے طبی ورکرز میں ویکسینز کی افادیت کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔ محققین نے بتایا کہ مارچ سے جون 2021 کے دوران ویکسین کی افادیت علامات والی بیماری سے تحفظ کے لیے 90 فی صد سے زیادہ تھی، مگر جولائی میں یہ گھٹ کر 64 فی صد تک پہنچ گئی۔

    محققین کا کہنا ہے کہ ویکسینز کی افادیت میں کمی حیران کن نہیں، کلینکل ٹرائل سے ملنے والے ڈیٹا ہی سے یہ اندازہ لگا لیا گیا تھا کہ مکمل ویکسینیشن کے کئی ماہ بعد افادیت میں کمی ہو سکتی ہے، اور اب ریسرچ اسٹڈی میں، ڈیلٹا کے پھیلاؤ کے باعث معمولی علامات والی بیماری کے خلاف مکمل ویکسینیشن کے بعد ویکسینز کی افادیت 6 سے 8 ماہ کے بعد نمایاں کمی دیکھی گئی۔

    تاہم طبی ماہرین نے بتایا کہ ویکسینیشن کروانے والے جن افراد میں کرونا تشخیص ہوا، ان میں کرونا کی شدت بہت کم تھی، جن لوگوں کو اسٹڈی میں شامل کیا گیا تھا ان میں سے کسی کو بیماری کے باعث اسپتال میں داخل نہیں ہونا پڑا۔

    محققین کے مطابق ویکسینیشن نہ کرانے والے افراد میں کووڈ کا خطرہ 7 گنا زیادہ ہوتا ہے، ماہرین نے یہ بھی دریافت کیا کہ جنوری اور فروری میں ویکسینیشن مکمل کرانے والے افراد میں کرونا کیسز کی تعداد مارچ میں ویکسینیشن کرانے والوں کے مقابلے میں، جولائی کے مہینے میں سب سے زیادہ تھی۔

    محققین کا کہنا تھا کہ جون سے جولائی کے دوران ویکسین کی افادیت میں ڈرامائی تبدیلی ہوئی، اس کی وجوہ مختلف تھیں، ایک ڈیلٹا قسم کا ابھرنا، وقت کے ساتھ ویکسین کی افادیت میں کمی اور فیس ماسک کا لازمی استعمال ختم ہونا، جس کی وجہ سے برادری میں وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ زیادہ بڑھ گیا۔

  • کووڈ 19 کے ماخذ کا سراغ کیسے لگائیں ؟ ماہر صحت نے بڑا دعویٰ کردیا

    کووڈ 19 کے ماخذ کا سراغ کیسے لگائیں ؟ ماہر صحت نے بڑا دعویٰ کردیا

    ماپوتو: دنیا بھر کے سائنسدان عالمی وبا کرونا وائرس کا ماخذ جاننے کے لئے سرگرم عمل ہے، ایسے میں افریقی ملک کے ماہر صحت نے بڑا مطالبہ کردیا ہے۔

    موزمبیق کے قومی صحت انسٹی ٹیوٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈورڈو سامو گوڈو کا کہنا ہے کہ نوول کرونا وائرس کے ماخذ کا سراغ لگانے کے لئے دنیا کے مختلف حصوں کی لیبارٹریوں میں گزشتہ تین یا چار برسوں سے ذخیرہ شدہ نمونوں پر تحقیقات ہونی چاہئے اوراس میں جانورو ں سے حاصل کئے گئے نمونے بھی شامل ہونے چاہیئے۔

    ماہر صحت نے خبردار کیا کہ اگر اس عمل کو سیاست بازی کے خطرے سے دوچار کیا جائے تو سچ تک کبھی بھی رسائی حاصل نہیں ہوسکتی، اس معاملے پر سیاست بازی نہ کی جائے، ماخذ کے بارے میں تحقیقات ایک سائنسی عمل ہے یہ کوئی سیاسی معاملہ نہیں ہے۔

    گوڈو کہتے ہیں کہ جب سائنس کو سیاست بازی کی نذر کیا جاتا ہے تو ہم تمام سائنسی مواد اور بصیرت کھو دیتے ہیں اور سائنسی دلائل بھلا دیئے جاتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: کرونا کا پھیلاؤ: چین نے اقوام متحدہ سے بڑا مطالبہ کردیا

    گوڈو نے واضح کیا کہ بہت سی مثالیں موجود ہیں جہاں ایک ملک میں پہلا کیس پایا گیا تھا لیکن یہ زونوٹک عمل (جب وائرس جانوروں کی انواع سے انسان میں منتقل ہوتا ہے) دوسرے ملک میں ہوا جو کہ فطری بات ہے۔

    یاد رہے کہ کرونا وبا کے آغاز سے ہی چین اور امریکا کے درمیان سرد مہری جاری ہے، امریکا کئی مواقع پر برملا اظہار کرچکا ہے کہ چین کے شہر ووہان کی لیبارٹری سے ممکنہ طور پر یہ وائرس پھیلا ہے۔

    دوسری جانب سینئر چینی سفارت کار کا کہنا ہے کہ کووڈ نائنٹین کے ماخذ کی کھوج کی شفاف تحقیقات کے لئے امریکا میں فورٹ ڈیٹریک اور یونیورسٹی آف نارتھ کیرولائنا کی لیبارٹریوں تک مکمل رسائی ہونی چاہئے۔

  • جاپان: ویکسین کی فراہم کردہ قوت مدافعت سے بچنے والی کرونا قسم کی تصدیق

    جاپان: ویکسین کی فراہم کردہ قوت مدافعت سے بچنے والی کرونا قسم کی تصدیق

    ٹوکیو: جاپان میں ویکسین کی فراہم کردہ قوت مدافعت سے بچنے والی کرونا وائرس کی متغیر قسم مُو کی تصدیق ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کی نئی متغیر قِسم مُو کے پہلے انفیکشنز کی تصدیق ہو گئی ہے، اس نئی متغیر قسم کو اُس درجے میں رکھا گیا ہے جس میں ڈبلیو ایچ او دل چسپی رکھتا ہے۔

    وزارت صحت کے مطابق دو ایئر پورٹس پر قرنطینہ مراکز میں نئے کرونا وائرس ٹیسٹ کا نتیجہ مثبت آنے والے دو مسافر متغیر قِسم مُو سے متاثرہ پائے گئے ہیں۔

    یہ متغیر قِسم جنوبی امریکا اور یورپ میں پائی جا چکی ہے، عالمی ادارۂ صحت نے کہا ہے کہ متغیر قِسم مُو میں ایسی تبدیلیاں ہوئی ہیں جو ویکسین کی فراہم کردہ قوت مدافعت سے بچنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

    عالمی ادارۂ صحت نے پیر کے روز متغیر قِسم مُو کو دل چسپی کی حامل متغیر اقسام کی اپنی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔

    جاپانی وزارتِ صحت کے حکام نے جمع کیے گئے نمونوں میں جینیاتی ساخت کا جائزہ لیا تھا، اُنھوں نے پتا لگایا کہ جون کے اواخر میں متحدہ عرب امارات سے ناریتا ہوائی اڈے پہنچنے والی 40 سالہ ایک خاتون اور جولائی کے اوائل میں برطانیہ سے ہانیدا ایئر پورٹ پہنچنے والی 50 سالہ ایک خاتون متغیر قِسم مُو سے متاثرہ تھیں۔

    قومی انسٹیٹیوٹ برائے وبائی امراض کے ڈائریکٹر جنرل واکِیتا تاکاجی نے ڈیٹا جمع کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے، اُنھوں نے کہا کہ کئی طرح کی متغیر اقسام کی تصدیق ہو رہی ہے لیکن اُن اقسام پر توجہ مرکوز کی جانی چاہیے جو دیگر کے مقابلے میں زیادہ متعدی ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق، اس نئی متغیر قِسم کی سب سے پہلے جنوری میں کولمبیا میں شناخت ہوئی تھی، لیکن اس کے بعد سے کم از کم 39 ممالک میں اس کی تصدیق ہو چکی ہے۔

  • پاکستان میں کورونا سے مزید 89 اموات ، 4000 سے زائد کیسز رپورٹ

    پاکستان میں کورونا سے مزید 89 اموات ، 4000 سے زائد کیسز رپورٹ

    اسلام آباد : پاکستان میں کورونا کی چوتھی لہر کی شدت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ، ایک دن میں 89 اموات ہوئیں اور 4 ہزار103 کورونا کیسز سامنے آئے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے کورونا صورتحال کے تازہ ترین اعداد و شمار جاری کردیئے، جس میں بتایا گیا کہ گزشتہ24گھنٹےمیں 89 کورونامریض انتقال کرگئے، جس کے بعد اموات کی مجموعی تعداد25ہزار978 ہوگئی۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹے میں61ہزار651 کورونا ٹیسٹ کیے گئے، جس میں سے 4 ہزار 103 افراد میں کورونا کی تصدیق ہوئی اور اس دوران ٹیسٹ مثبت آنے کی شرح 6.65 فیصد رہی۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے بتایا کہ ملک میں مجموعی طور پر11 لاکھ 67 ہزار 791 کورونا کیس سامنے آچکے ہیں اور فعال کیسز کی تعداد 92 ہزار 941 ہے۔

    اعدادو شمار کے مطابق سندھ میں کورونا کیسز کی تعداد چار لاکھ 33 ہزار 931 ، پنجاب میں تین لاکھ 96 ہزار 326، خیبرپختونخوا میں ایک لاکھ 63 ہزار 10 ہوگئی ہے جبکہ اسلام آباد میں 99 ہزار 910 افراد کورونا سے متاثر ہوچکے ہیں۔

  • بوسٹر ڈوز کس کو، کتنی اور کیسے لگیں گی؟ تفصیلات جانیے

    بوسٹر ڈوز کس کو، کتنی اور کیسے لگیں گی؟ تفصیلات جانیے

    اسلام آباد: کرونا وائرس انفیکشن کے خلاف بوسٹر ڈوز کس کو، کتنی اور کیسے لگیں گی، حکام کی جانب سے جاری تفصیلات اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کرونا ویکسین بوسٹر ڈوز 12 سال سے زائد عمر والوں کو لگائی جائے گی، اور صرف ان لوگوں کو لگائی جائے گی جو ملک سے باہر جا رہے ہوں۔

    ذرائع کے مطابق بوسٹر ڈوز کے لیے متعلقہ ملک کی مخصوص ویکسین کی شرط کا ثبوت دینا ہوگا، ملک سے باہر جانے والوں میں حج، عمرہ اور سیر و تفریح کی غرض سے باہر جانے والے شامل ہیں۔

    بیرون ملک تعلیم، نوکری کے لیے جانے والوں کو بوسٹر ڈوز لگے گی، اوورسیز پاکستانیوں کو واپسی کے وقت بھی بوسٹر ڈوز لگے گی، بیرون ملک جانے والوں میں سرکاری حکام اور کاروباری شخصیات بھی شامل ہیں۔

    بیرون ملک جانے والوں کو حسب ضرورت سنگل اور ڈبل بوسٹر ڈوز لگے گی، 12 تا 17 سال عمر والوں کو فائزر ویکسین کی بوسٹر ڈوز لگائی جائے گی، جب کہ 18 سال سے زائد عمر ہونے پر سائنو فام، فائزر، سائنو ویک کی بوسٹر ڈوز لگے گی۔

    بوسٹر ڈوز صرف سرکاری ویکسینیشن مراکز پر لگائی جائے گی، جہاں الگ کاؤنٹرز بنائے جائیں گے، اور بوسٹر ڈوز کے لیے نیشنل بینک میں ویکسین فیس جمع کرانی ہوگی، بوسٹر ڈوز لگوانے والوں کو کارآمد ویزہ، بینک چالان دکھانا ہوگا۔

    کمزور قوقت مدافعت والے افراد کو بوسٹر ڈوز نہیں لگائی جائے گی، شناختی کارڈ نہ رکھنے والے افراد کو بھی بوسٹر ڈوز نہیں لگائی جائے گی، صرف نمز ریکارڈ میں شامل افراد کو ڈوز لگائی جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق تیز بخار میں مبتلا افراد اور دائمی امراض کے شکار افراد کو بوسٹر ڈوز نہیں لگائی جائے گی، البتہ کرونا کا شکار افراد صحت یابی کے بعد بوسٹر ڈوز لگوا سکیں گے۔

    ہر فرد کو دو اقسام کی ویکسین کی بوسٹر ڈوز لگائی جا سکیں گی، جزوی، مکمل ویکسینیٹڈ افراد کو ایک یا دو بوسٹر ڈوز لگائی جائیں گی، جب کہ کرونا ویکسین کی تیسری بوسٹر ڈوز لگانے کی ممانعت ہوگی۔

    واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے تاحال کرونا ویکسین بوسٹر کی توثیق نہیں کی ہے، اس لیے شہریوں کو بوسٹر ڈوز ان کی اپنی ذمے داری پر لگائی جائے گی۔

  • نیوزی لینڈ: فائزر ویکسین لگوانے کے بعد خاتون ہلاک

    نیوزی لینڈ: فائزر ویکسین لگوانے کے بعد خاتون ہلاک

    ویلنگٹن: نیوزی لینڈ میں فائزر کی کرونا ویکسین سے ہلاکت کا پہلا کیس رپورٹ ہوا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق نیوزی لینڈ میں فائزر کمپنی کی تیار کردہ کرونا ویکسین سے ہلاکت کا پہلا کیس سامنے آیا ہے، خاتون ویکسین لگوانے کے بعد موت کا شکار ہو گئیں۔

    نیوزی لینڈ کی وزارت صحت نے ویکسین لگوانے سے خاتون کی موت کا جائزہ لینے کے لیے ایک غیر جانب دار کرونا ویکسین سیفٹی مانیٹرنگ بورڈ تشکیل دیا تھا، جس کا کہنا تھا کہ خاتون ویکسین کی نہایت ہی کم ہونے والے سائیڈ افیکٹ کا شکار ہوئیں۔

    وزارت صحت کی جانب سے خاتون کی عمر نہیں بتائی گئی، بیان میں کہا گیا ہے کہ بورڈ کے مطابق خاتون کی موت کی وجہ مایوکارڈائٹس کی وجہ سے ہوئی، جو فائزر کی کرونا ویکسین کا نہایت ہی کم ہونے والا سائیڈ افیکٹ ہے۔

    خراب لاٹ سے لگائی گئی ویکسین سے 2 افراد ہلاک، لاکھوں خوراکوں کا استعمال روک دیا گیا

    خیال رہے کہ مایوکارڈائٹس (myocarditis) دل کے پٹھوں کی سوزش ہے، جو خون کو پمپ کرنے کی دل کی صلاحیت کو محدود کر سکتی ہے، اور اس سے دل کی دھڑکن کے ردھم میں تبدیلی آ جاتی ہے۔

    وزارت صحت نے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ میں یہ پہلا کیس ہے جہاں ویکسینیشن کے بعد موت کو فائزر کی کرونا ویکسین سے جوڑا گیا ہے، نیوزی لینڈ کی وزارت صحت نے مزید کہا ہے کہ کیس مزید تحقیقات کے لیے آگے بھیج دیا گیا ہے جب کہ ابھی تک موت کی وجہ کا باضابطہ طور پر تعین نہیں کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ برطانیہ میں فائزر ویکسین لگوانے والے لوگوں میں مایوکارڈائٹس کے 195 کیسز رپورٹ ہوئے، یعنی دس لاکھ میں تقریباً پانچ کیسز، اور ان میں سے بیش تر کیسز میں علامات معمولی تھیں۔

  • یو اے ای  نے پاکستانیوں سمیت سیاحوں کو بڑی خوشخبری سنادی

    یو اے ای نے پاکستانیوں سمیت سیاحوں کو بڑی خوشخبری سنادی

    دبئی: کرونا وائرس کیسز میں کمی کے باعث متحدہ عرب امارات نے ایک بار پھر سیاحتی ویزوں کے اجرا کا اعلان کردیا ہے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق حکام نے ان ممالک کے لئے بھی ویزہ دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے، جن پر کرونا وائرس کے پیش نظر سفری پابندی عائد کی گئی تھی۔

    ویزے کے لئے مندرجہ ذیل چھ باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔

    ویزے تمام ممالک کے لئے کھول دئیے گئے ہیں۔

    سیاحتی ویزہ ان شہریوں کے لئے بھی ہےجن پر پہلے کرونا وائرس کی وجہ سے سفری پابندی عائد کی گئی تھی۔

    سیاحوں کے لئے لازمی ہے کہ وہ ان میں سے کسی ایک ویکسین کو لازمی لگوائیں جس کی اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت نے اجازت دی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: اماراتی گولڈن ویزا کے حوالے سے نئی سہولت

    وہ سیاح جو وزٹ ویزہ پر متحدہ عرب امارات پہنچ رہے ہیں وہ ایئرپورٹ پہنچتے ہی پی سی آر ٹیسٹ کرائیں گے۔

    سفر کے حوالے سے پہلے سے عائد شرائط اب بھی لاگو ہوں گے، جو ویکسین کے حوالے سے ہیں۔

    وہ مسافر جو متحدہ عرب امارات میں ویکسین لگوانے والوں کے بعد فراہم کئے جانے والے فوائد حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ آئی سی اے پلیٹ فارم یا الہسن ایپلی کیشن کے زریعے اپنی ویکسی نیشن کی تفصیلات رجسٹر کرواسکتے ہیں۔

  • کرونا وائرس ایک حیاتیاتی ہتھیار؟ امریکی خفیہ ایجنسیوں کی رپورٹ سامنے آ گئی

    کرونا وائرس ایک حیاتیاتی ہتھیار؟ امریکی خفیہ ایجنسیوں کی رپورٹ سامنے آ گئی

    واشنگٹن: کرونا وائرس کے بائیولوجیکل ہتھیار ہونے کے حوالے سے امریکی خفیہ ایجنسیوں‌ کی رپورٹ منظر عام پر آ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کو بائیولوجیکل ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا امکان انتہائی معدوم ہے، امریکی انٹیلیجنس کمیونٹی کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کو کسی بائیولوجیکل ویپن کے طور پر استعمال کرنے کا امکان نہیں ہے۔

    امریکی خفیہ ایجنسیوں نے کرونا وائرس کے ماخذ کے حوالے سے 90 روزہ تحقیقات کے بعد ایک رپورٹ مرتب کر کے امریکی صدر جو بائیڈن کو پیش کر دی ہے، اس تفتیشی رپورٹ کے ایک حصے کو رائے عامہ کے سامنے لایا گیا ہے۔

    امریکی انٹیلیجنس کمیونٹی کی 18 تنظیموں نے تحقیقات سے یہ اخذ کیا کہ یہ وائرس نومبر 2019 کے بعد ابھر کر سامنے آیا ہے، اسے حیاتیاتی ہتھیار کے طور پر تیار نہیں کیا گیا تھا، اور چینی حکام ابتدائی وبا سے پہلے اس کے بارے میں نہیں جانتے تھے۔

    دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکا میں لاکھوں انسانوں کی زندگیوں کے ضائع ہونے کا موجب بننے والی کرونا وبا کی جڑوں کی تلاش تک ہم چین کی نیند نہیں سوئیں گے۔