Tag: Covid-19

  • کورونا وائرس کیخلاف چین کی ایک اور بڑی کامیابی

    کورونا وائرس کیخلاف چین کی ایک اور بڑی کامیابی

    کورونا وائرس کی نئی اقسام پاکستان سمیت دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہی ہیں اور اس کے نتیجے میں کیسز کی شرح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

    اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ چینی کمپنی کی تیار کردہ کوویڈ 19 ویکسین کورونا کی اس زیادہ متعدی قسم سے تحفظ فراہم کرنے کے حوالے سے کافی مؤثر ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کی ایک نئی کوویڈ 19 ویکسین اس وبائی بیماری کی سنگین شدت سے بچانے کے لیے82 فیصد تک مؤثر ثابت ہوئی ہے۔

    چونگ چنگ زیفائی بائیولوجیکل پراڈکٹس کی تیار کردہ کوویڈ ویکسین کے آخری مرحلے کے کلینکل ٹرائلز کے عبوری نتائج جاری کیے گئے ہیں۔

    زی ایف2001 نامی کوویڈ ویکسین کو کورونا کی قسم ایلفا کے خلاف 92.93 فیصد جبکہ زیادہ متعدی قسم ڈیلٹا کے خلاف 78 فیصد کے قریب مؤثر دریافت کیا گیا۔

    کمپنی کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا کہ ایلفا اور ڈیلٹا کے خلاف ویکسین کی افادیت کے اعدادوشمار سنگین بیماری سے بچاؤ کے ہیں یا ہر قسم کی علامات والی بیماری سے تحفظ کے ہیں۔

    کمپنی نے بتایا کہ ویکسین استعمال کرنے والے رضاکاروں میں سے کووڈ سے متاثر ہونے والے کوئی فرد آئی سی یو میں داخل نہیں ہوا اور نہ ہی کوئی ہلاک ہوا۔ اس ٹرائل میں 28 ہزار 500 افراد شامل تھے اور ویکسین کی افادیت کے نتائج ان میں سے 221 کووڈ کیسز کے تجزیے پر مبنی تھے۔

    یہ چین کے اندر تیار کی جانے والی 5 ویں ویکسین ہے اور اس کے کلینکل ٹرائلز ان مقامات پر ہورہے ہیں جہاں کووڈ کی وبا پر قابو نہیں پایا جاسکتا ہے۔ اس ویکسین کو کمپنی نے انسٹیٹوٹ آف مائیکرو بائیولوجی کے ساتھ مل کر تیار کیا ہے۔

    کورونا کی قسم ایلفا کے خلاف اس کی افادیت دیگر چینی ویکسینز کے مقابلے میں اب تک سب سے زیادہ نظر آتی ہے۔ کمپنی کی جانب سے ویکسین کے تیسرے مرحلے کے ٹرائل کا آغاز دسمبر 2020 میں ازبکستان میں کیا تھا جبکہ فروری میں پاکستان میں اس ٹرائل پر کام شروع کیا گیا۔

    اس ویکسین کی آزمائش ایکواڈور اور انڈونیشیا میں بھی ہوئی جبکہ چین میں 10 مارچ کو اسے ہنگامی استعمال کے لیے منظوری دی گئی تھی اور وہاں متعدد افراد کو اس کا استعمال بھی کرایا گیا ہے۔

    اس ویکسین کی ٹیکنالوجی امریکی کمپنی نووا ویکس کی تیار کردہ ویکسین سے ملتی ہے جسے کووڈ کی علامات والی بیماری سے بچاؤ کے لیے 90 فیصد تک مؤثر قرار دیا گیا تھا مگر نووا ویکس کی ویکسین ابتدائی ٹرائل میں جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والی کورونا کی قسم بیٹا کے خلاف کچھ کم مؤثر نظر آئی تھی۔

  • کرونا مریض کن دنوں میں بیماری زیادہ پھیلاتے ہیں؟ محققین نے خبردار کر دیا

    کرونا مریض کن دنوں میں بیماری زیادہ پھیلاتے ہیں؟ محققین نے خبردار کر دیا

    میساچوسٹس: طبی ماہرین شروع ہی سے اس امر کی تحقیق میں مصروف ہیں کہ نہایت متعدی ثابت ہونے والے کووِڈ نائنٹین کے شکار مریض کب اور کن دنوں میں بیماری زیادہ پھیلاتے ہیں، یا کرونا کے مریضوں سے کب اس بیماری کا دیگر تک پھیلنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے؟

    امریکا میں بوسٹن یونیورسٹی اسکول آف پبلک ہیلتھ کی تحقیق میں معلوم کیا گیا کہ کووڈ سے متاثر افراد علامات کے ابھرنے سے 2 دن پہلے اور 3 دن بعد سب سے زیادہ متعدی ہوتے ہیں۔

    طبی جریدے جرنل جاما انٹرنل میڈیسین میں شائع شدہ اس تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر کسی شخص میں کرونا وائرس علامات پیدا کیے بغیر اس سے دوسرے فرد میں منتقل ہو، تو اس میں بھی علامات ظاہر ہونے کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔

    محققین نے جنوری 2020 سے اگست 2020 کے دوران چین کے صوبے ژیجیانگ میں پرائمری کووِڈ کیسز (یعنی پہلے فرد سے جب وائرس قریبی لوگوں میں پھیلا) کے 9 ہزار کے قریب نزدیکی افراد کا جائزہ لیا، ان میں گھر کے افراد، دفتری ساتھی، اسپتال میں کام کرنے والے افراد اور رائیڈ شیئرنگ گاڑیوں کو چلانے والے شامل تھے۔

    پرائمری کیسز کے طور پر شناخت ہونے والے ان افراد میں سے 89 فی صد میں معمولی یا معتدل علامات ابھریں، جب کہ 11 فی صد بغیر علامات والے مریض تھے، ان میں سے کسی کو بھی بیماری کی سنگین شدت کا سامنا نہیں ہوا۔

    تحقیق میں دیکھا گیا کہ پرائمری کیسز کے گھر والوں میں وائرس پھیلنے کی شرح دیگر قریبی افراد کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ تھی، یہ بھی معلوم ہوا کہ پہلے کیس سے یہ بیماری علامات کے ابھرنے سے کچھ پہلے یا بعد میں زیادہ منتقل ہوئی۔

    یہ بھی دیکھا گیا کہ معمولی یا معتدل علامات والے مریضوں کے مقابلے میں بغیر علامات والے مریضوں سے قریبی افراد میں وائرس کی منتقلی کا امکان کم ہوتا ہے، اگر وائرس منتقل بھی ہوتا ہے تو ان قریبی افراد میں بھی علامات ابھرنے کا امکان کم ہوتا ہے۔

    محققین کے مطابق ان نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ پہلے کیس سے دیگر میں بیماری کی منتقلی کا وقت وائرس کے پھیلاؤ کے لیے اہمیت رکھتا ہے، اور اس خیال کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے کہ ریپڈ ٹیسٹنگ اور بیمار فرد کو قرنطینہ میں منتقل کرنا وبا کو قابو میں کرنے کے لیے اہم قدم ہے۔

  • فن ایلن کا کرونا ٹیسٹ مثبت، کیوی ٹیم قرنطینہ میں چلی گئی

    فن ایلن کا کرونا ٹیسٹ مثبت، کیوی ٹیم قرنطینہ میں چلی گئی

    ڈھاکہ: کیوی بلے باز فن ایلن کا کرونا ٹیسٹ مثبت آگیا ہے، جس کے بعد نیوزی لینڈ کا دورہ بنگلہ دیش خطرے میں پڑگیا ہے۔

    نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق فن ایلن، جس نے انگلینڈ میں نئے متعارف کرائے جانے والے میچ "دی ہنڈریڈ” میں برمنگھم فینکس کی نمائندگی کی تھی ، ڈھاکا پہنچنے کے اڑتالیس گھنٹوں بعد کرونا کا شکار ہوئے ، حالانکہ وہ مکمل طور پر ویکسی نیٹڈ اور ڈھاکا پہنچنے سے قبل تمام ایس او پیز پر عمل کرچکے تھے۔

    کرونا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد فن ایلن کو ہوٹل میں قرنطینہ کردیا گیا ہے، اطلاعات ہیں کہ انہیں کرونا کی کم علامات ہیں، کیوی ٹیم کے مینیجر کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ میں مقیم وہ ارکان ، جو پیر کی رات آکلینڈ سے روانہ ہوئے تھے ، ابھی ڈھاکہ پہنچے تھے اور اب وہ کم از کم تین دن قرنطینہ میں گزاریں گے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق ایلن بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے چیف میڈیکل آفیسر سے علاج کروا رہے ہیں، نیوزی لینڈ کے چیف میڈیکل آفیسر بھی ان سے رابطے میں ہیں، جہاں کھلاڑی کی صحت کی نگرانی کی جارہی ہے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق قرنطینہ کی مدت مکمل ہونے پر کیوی کھلاڑی کا دوبارہ کرونا ٹیسٹ کیا جائے گا، منفی ٹیسٹ آنے پر انہیں اسکواڈ میں دوبارہ شامل ہونے کی اجازت ہوگی، ابھی اس کا فیصلہ نہیں ہوا ہے۔

    واضح رہے کہ نیوزی لینڈ دورہ بنگلہ دیش میں پانچ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشل میچز کھیلے گی، پہلا میچ یکم ستمبر کو کھیلا جائے گا۔

  • فائزر بڑا اعزاز حاصل کرنے والی پہلی کرونا ویکسین بن گئی

    فائزر بڑا اعزاز حاصل کرنے والی پہلی کرونا ویکسین بن گئی

    واشنگٹن: فائزر کی ویکسین مکمل منظوری حاصل کرنے والی پہلی کرونا ویکسین بن گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیر کو 16 سال اور اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کے لیے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے فائزر-بائیواین ٹیک کی 2 ڈوز والی ویکسین کو مکمل منظوری دے دی ہے، جس سے فائزر ویکسین یہ آخری رکاوٹ بھی عبور کرنے والی پہلی ویکسین بن گئی ہے۔

    ماہرین نے اس فیصلے کو سراہا ہے، ان کا کہنا ہے کہ اس منظوری کی مدد سے ویکسین کے لیے لوگوں میں ہچکچاہٹ میں کمی آئے گی، اور ڈیلٹا ویرینٹ سے جھوجھتے امریکا میں ویکسین لگوانے کی نئی لہر اٹھنے کا امکان ہے۔

    ایف ڈی اے کمشنر جینٹ ووڈکاک نے اپنے بیان میں کہا کہ اس ویکسین کی منظوری ایک سنگ میل ہے، کرونا وبا کے خلاف ہماری جنگ تاحال جاری ہے، اگرچہ لاکھوں لوگ کرونا ویکسین لگوا چکے ہیں تاہم اب ان لوگوں کو بھی اعتماد ملے گا جو ویکسین لگوانے سے ہچکچا رہے تھے۔

    محققین کا آسٹرازینیکا کے مقابلے میں فائزر ویکسین کی تاثیر سے متعلق انکشاف

    مکمل منظوری ملنے کے بعد فائزر کی کرونا ویکسین کو اب برانڈ نیم Comirnaty سے مارکیٹ کیے جانے کا امکان ہے، 11 دسمبر 2020 کو ایمرجنسی استعمال کی منظوری ملنے کے بعد فائزر ویکسین کی کروڑوں ڈوز پہلے ہی لگائی جا چکی ہیں۔

    اس ویکسین کو مکمل منظوری دیے جانے کا فیصلہ دراصل ویکسین کے کلینکل ٹرائل سے حاصل ہونے والے تازہ ترین ڈیٹا پر مبنی ہے، جس میں طویل دورانیے کا فالو اپ بھی شامل ہے، جب کہ اس کے محفوظ اور مؤثر ہونے کے لیے اسے 40 ہزار لوگوں پر آزمایا گیا۔

    واضح رہے کہ امریکی فوج نے اعلان کیا تھا کہ وہ ویکسین کو مکمل منظوری ملتے ہی اسے لازمی قرار دے دے گی۔

    یہ ویکسین 12 سے 15 سال عمر کے بچوں کے لیے تاحال ایمرجنسی استعمال کے تحت ہی دستیاب ہوگی، تاہم چوں کہ اسے مکمل منظوری مل گئی ہے تو فزیشنز اگر مفید پائیں تو 12 سال تک کے بچوں میں بھی اسے تجویز کر سکتے ہیں۔

  • کرونا وائرس سے نبردآزما کویت سے حوصلہ افزا خبر

    کرونا وائرس سے نبردآزما کویت سے حوصلہ افزا خبر

    کویت سٹی: بھرپور ویکسی نیشن اور ایس او پیز پر موثر عملدرآمد کے باعث کویت میں کرونا کی صورت حال مسلسل بہتری کی جانب گامزن ہے۔

    میڈ یا رپورٹ کے مطابق کویت وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ملک میں صحت کی صورتحال میں بہتری آئی ہے اور کرونا انفیکشن کی شرح دو فیصد سے بھی نیچے آگئی ہے۔

    وزارت صحت کے مطابق پچھلے چوبیس گھنٹوں میں کرونا وائرس سے متاثرہ دو افراد کی موت جبکہ دو سو چھبیس نئے کووڈ نائنٹین انفیکشن ریکارڈ کیے گئے تھے، جس کے بعد ملک میں رجسٹرڈ کیسز کی کل تعداد بڑھ کر 407،878 ہوگئی ہے۔

    السند نے کویت نیوز ایجنسی کو بتایا کہ دو نئی اموات ریکارڈ ہونے کے ساتھ اموات کی کل تعداد 2،401 ہے جبکہ 610 نئے کیس شفایابی کے ہیں، وائرس سے صحت یاب ہونے والوں کی کل تعداد 98.1 فیصد کے ساتھ 400،148 ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: کویتی حکومت کی غیر ملکی افراد کیلئے اہم ہدایات

    وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر عبداللہ السند نے بتایا کہ اسپتال کے وارڈز میں انفیکشن کیسز میں مسلسل کمی واقع ہوئی ہے جبکہ انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں بحالی کی شرح اضافے کے ساتھ 98.1 فیصد تک پہنچ گئی ہے، یہ پہلی بار ہوا ہے کہ ملک میں کرونا انفیکشن دو فیصد سے کم سطح پر آئے۔

    انہوں نے بتایا کہ انتہائی نگہداشت کے وارڈز میں طبی نگہداشت حاصل کرنے والوں کی تعداد ایک سو تہتر تک پہنچ گئی ہے جبکہ متاثر ہونے کی تصدیق شدہ اور اب بھی علاج معالجہ وصول کرنے والے کیسوں کی مجموعی تعداد 5،329 ہے جبکہ (کوویڈ 19) وارڈز میں کیسوں کی کل تعداد 340 ہے۔

    گورنریٹس میں انفیکشن کی شرح کے حوالے سے السند نے کہا کہ حولی 28 فیصد ، فروانیہ 22 فیصد ، احمدی 20 فیصد ، جھرا 17 فیصد اور دارالحکومت میں انفیکشن کی شرح 13 فیصد ہے۔

  • محققین کا آسٹرازینیکا کے مقابلے میں فائزر ویکسین کی تاثیر سے متعلق انکشاف

    محققین کا آسٹرازینیکا کے مقابلے میں فائزر ویکسین کی تاثیر سے متعلق انکشاف

    لندن: محققین نے آسٹرازینیکا کے مقابلے میں فائزر ویکسین کی تاثیر سے متعلق انکشاف کیا ہے کہ تین ماہ بعد اس میں تیزی سے کمی آ جاتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ فائزر ویکسین کا اثر ڈیلٹا ویرینٹ کے خلاف تیزی سے کم ہوتا ہے، محققین کا یہ بھی کہنا ہے کہ فائزر ویکسین کی تاثیر آسٹرازینیکا کے مقابلے میں تیزی سے کم ہوتی ہے۔

    فائزر کی ویکسین شروع میں کرونا کے ڈیلٹا ویرینٹ کے خلاف آسٹرازینیکا کے مقابلے میں زیادہ مؤثر ثابت ہوئی تھی، لیکن نئی تحقیق میں یہ معاملہ الٹ ہو گیا ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے تصدیق کی ہے کہ کرونا کے ڈیلٹا ویرینٹ کے خلاف استعمال ہونے والی کسی بھی ویکسین کی 2 ڈوز کی مجموعی کارکردگی ایلفا ویرینٹ کے خلاف کم ہو چکی ہے، اور ویکسین لگوانے والے افراد سے بھی یہ وائرس دوسروں تک منتقل ہونے کا امکان ہے۔

    تحقیق کے مطابق آسٹرازینیکا کی دوسری ڈوز کے تین ماہ بعد ویکسین کی تاثیر میں بہت کم تبدیلی دکھائی دی ہے، اس کے برعکس اسی دورانیے میں فائزر کے ذریعے فراہم کردہ تحفظ میں واضح کمی دکھائی دی ہے۔ تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ موڈرنا ویکسین کی ایک ڈوز ڈیلٹا ویرینٹ کے مقابلے میں دیگر ویکسینز کی واحد ڈوز کی طرح یا اس سے زیادہ تاثیر رکھتی ہے۔

    تاہم کسی بھی ویکسین کی 2 ڈوز اب بھی قدرتی انفیکشن سے ایک ہی سطح کا تحفظ فراہم کرتی ہیں اور ابھی تک کوئی واضح شواہد نہیں ملے ہیں کہ یہ رائے قائم کی جا سکے کہ ویکسینز ڈیلٹا سے متاثرہ افراد کو اسپتال سے باہر رکھنے میں ناکام ہو رہی ہیں۔

  • برطانیہ: کرونا کے علاج کے لیے اینٹی باڈی کاکٹیل منظور

    برطانیہ: کرونا کے علاج کے لیے اینٹی باڈی کاکٹیل منظور

    لندن: برطانیہ نے کرونا انفیکشن کے علاج کے لیے اینٹی باڈی کاکٹیل استعمال کرنے کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی صحت حکام نے جمعے کو کرونا انفیکشن کو روکنے اور اس کا علاج کرنے کے لیے ایک اینٹی باڈی کاکٹیل کی منظوری دی ہے، جسے ریجینرون اور روش نے تیار کیا ہے، جلد ہی مریضوں پر اس کا استعمال شروع کر دیا جائے گا۔

    ہیلتھ ریگولیٹری ایجنسی (MHRA) کا کہنا تھا کہ روناپریو (Ronapreve) دوا کرونا انفیکشن سے بچاؤ میں مدد کر سکتی ہے، شدید کووِڈ 19 علامات کو ختم کر سکتی ہے، اور اسپتال داخل ہونے کے امکانات کو کم کرنے میں مدد کرتی ہے۔

    برطانوی وزیر صحت ساجد جاوید نے ایک بیان میں کہا کہ یہ کاکٹیل علاج کرونا وبا سے نمٹنے کے لیے ہمارے ‘ہتھیاروں’ میں ایک اہم اضافہ ثابت ہوگا۔

    جاپان: کرونا مریضوں کے اینٹی باڈی کاکٹیل سے علاج میں پیش رفت

    حکام کے مطابق روناپریو دوا انجیکشن یا ڈرپ کے ذریعے دی جا سکتی ہے، یہ دوا سانس کے نظام کے اندر کرونا وائرس سے بچاؤ کرتی ہے، اسے نظام تنفس کے خلیات تک رسائی سے روکتی ہے۔

    روناپریو کا تعلق ادویہ کی اس کلاس سے ہے، جسے مونوکلونل (monoclonal) اینٹی باڈیز کہا جاتا ہے، جو انفیکشن سے لڑنے والی قدرتی اینٹی باڈیز کی نقل کرتی ہیں، حکام نے واضح کیا ہے کہ یہ دوا ویکسینیشن کے متبادل کے طور پر ہرگز استعمال نہیں کی جائے گی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ جاپان پہلا ملک تھا جس نے روناپریو دوا کی کرونا انفیکشن کے علاج کے لیے منظور کیا تھا۔

  • پاکستان میں کورونا سے اموات کا سلسلہ جاری ، مزید 70 مریض جاں بحق ، 3 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ

    پاکستان میں کورونا سے اموات کا سلسلہ جاری ، مزید 70 مریض جاں بحق ، 3 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ

    اسلام آباد : پاکستان میں کورونا سے اموات کا سلسلہ جاری ہے ، ایک دن میں کورونا سے 70 اموات ریکارڈ کی گئیں اور 3 ہزار 239 کیسز سامنے آئے جبکہ کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 6.23 فیصد رہی۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے ملک میں جاری کورونا وبا کی تازہ صورتحال کے اعدادو شمار جاری کردیئے پیں ، جس میں کہا گیا ہے کہ ملک میں 24 گھنٹوں میں 70 مریض جاں بحق ہوگئے ، جس کے بعد اموات کی مجموعی تعداد 24 ہزار 783 ہو گئی ہے.

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں کورونا کے 51 ہزار 982 ٹیسٹ کیے گئے ، جن میں سے 3 ہزار 239 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی ، اس دوران کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 6.23 فیصد رہی۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے بتایا کہ ملک یمیں کورونا کے فعال کیسز کی تعداد 89 ہزار 673 اور مجموعی کیسز 11 لاکھ 16 ہزار 886 تک جاپہنچے ہیں۔

    اعدادو شمار کے مطابق 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں 3027 مریض کورونا سے صحتیاب بھی ہوئے ہیں جس کے بعد مجموعی طور پر صحتیاب ہونے والوں کی تعداد 10 لاکھ 2 ہزار 430 ہو گئی ہے۔

  • 20 سال سے غار میں گوشہ نشین شخص نے کرونا ویکسین کیوں لگوائی؟

    20 سال سے غار میں گوشہ نشین شخص نے کرونا ویکسین کیوں لگوائی؟

    بلغراد: 20 سال سے ایک غار میں گوشہ نشین شخص نے بھی کرونا ویکسین لگوا لی۔

    تفصیلات کے مطابق سربیا میں بیس برسوں سے غار میں ایک تارک الدنیا شخص نے بھی کرونا وائرس سے محفوظ رہنے کے لیے ویکسین ڈوز لگوا لی ہے۔

    70 سالہ پانٹا پیٹرووِک نے بیس برس قبل سماجی دوری (سوشل ڈسٹنسنگ) پر مبنی طرز زندگی اختیار کی تھی، انھوں نے کئی شادیاں کیں، لیکن آخر کار دنیا ترک کر کے جنوبی سربیا میں واقع ستارا پلانینا پہاڑ پر ایک چھوٹے سے غار میں گوشہ نشیں ہو گئے۔

    گزشتہ برس جب وہ غار سے نکل کر قصبے کی طرف گئے تو انھیں پتا چلا کہ کرونا وبا ہر طرف پھیلی ہوئی ہے، پھر جب ویکسین آ گئی تو پیٹرووِک نے پہلی فرصت میں ویکسین لگوا لی اور دوسروں کو بھی لگوانے کی ترغیب دی۔

    انھوں نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا یہ وائرس تو ہر جگہ پہنچ جاتا ہے، میرے غار میں بھی پہنچ جائے گا، اس لیے میں تو تینوں ڈوز لگواؤں گا، اور لوگوں سے بھی کہتا ہوں کہ ہر شخص ویکسین لگوائے۔

    واضح رہے کہ پیٹرووِک جس غار میں گوشہ نشیں ہیں، وہ ایک کھڑی پہاڑی پر ہے، اور اس تک کوئی کم زور دل شخص نہیں پہنچ سکتا، اس غار میں انھوں نے ایک پرانا خراب ٹوٹا باتھ ٹب رکھا ہوا ہے جسے وہ ٹوائلٹ کے طور پر استعمال کرتے ہیں، چند بینچز بھی ہیں، جب کہ گھاس کے ڈھیر کو وہ بستر کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

    پیٹرووِک قریبی قصبے پیروٹ کا رہائشی ہے، جہاں وہ مزدوری کیا کرتے تھے، وہ کئی مرتبہ ملک سے باہر بھی گئے، کئی شادیاں کیں، لیکن پھر زندگی سے اکتا گئے، اور خود کو انسانوں سے الگ تھلگ کر لیا، سماج سے دور ہو کر انھیں ایک نئی آزادی کا احساس ہوا، جس کے بعد وہ مستقل طور پر ایک غار میں رہنے لگے۔

  • جاپان: کرونا مریضوں کے اینٹی باڈی کاکٹیل سے علاج میں پیش رفت

    جاپان: کرونا مریضوں کے اینٹی باڈی کاکٹیل سے علاج میں پیش رفت

    ٹوکیو: جاپان میں کرونا مریضوں کے اینٹی باڈی کاکٹیل سے علاج میں پیش رفت ہو ئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان کی وزارت صحت کووِڈ 19 کے ایسے مریضوں کی تعداد میں اضافہ کرنے جا رہی ہے، جن کا علاج حال ہی میں منظور شدہ 2 ادویات ایک ہی وقت میں استعمال کر کے کیا جا رہا ہے۔

    وزارت کے مطابق یہ مرکب مختصر مدت کے لیے اسپتال میں داخل رہنے کے دوران دیا جائے گا، اینٹی باڈی کاکٹیل ٹریٹمنٹ کہلانے والے اس علاج میں مریضوں کو ڈِرپ کے ذریعے نس میں دو ادویات دی جاتی ہیں تاکہ وائرس کی سرگرمی کو دبایا جا سکے۔

    واضح رہے کہ اس کاکٹیل کے اثر کو جاننے کے لیے بیرونِ ملک انجام دیے گئے ایک طبی تجربے میں تصدیق ہوئی تھی کہ اس تھراپی سے اسپتال میں داخل ہونے کی شرح یا موت کا خطرہ 70 فی صد تک کم ہو جاتا ہے۔

    جاپان: کرونا مریضوں کے لیے اینٹی باڈی کاکٹیل

    وزارت صحت جاپان کا کہنا ہے کہ فی الوقت مذکورہ ادویات کی دستیابی محدود ہے، اس لیے یہ طریقہ معمر مریضوں اور صحت کے شدید مسائل میں مبتلا لوگوں کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، اور ان کے لیے جو اسپتال میں داخل ہیں۔

    لیکن ملک میں کرونا کیسز اور گھروں میں قرنطینہ ہونے والے افراد میں اضافے کے سبب اب اس کے استعمال کا دائرہ پھیلانے پر بھی زور دیا جانے لگا ہے۔

    اسپتالوں میں مختصر مدت کے لیے داخل ہونے والے مریضوں کا علاج اس اینٹی باڈی کاکٹیل سے کرنے کے لیے وزارت صحت مقامی حکومتوں کے ساتھ مل کر انتظامات کرے گی۔