Tag: Covid-19

  • جرمنی : کورونا ویکسین کے بجائے نمکین پانی، لیکن کیوں ؟

    جرمنی : کورونا ویکسین کے بجائے نمکین پانی، لیکن کیوں ؟

    عالمی وباء کورونا وائرس کے سد باب کیلئے دنیا بھر میں ویکسی نیشن کا عمل جاری ہے، اس سلسلے میں کہیں ویکسین کی فراہمی میں مشکلات ہیں تو کہیں بے انتہا رش کے باعث عوام پریشانی کا شکار ہیں۔

    اس حوالے سے شہریوں کو بہت احتیاط کی ضرورت ہے، ویکیسن لگواتے ہوئے اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ کون سی ویکسین آپ کے لیے مختص کی گئی ہے اور اس کا کیا نام ہے؟

    جرمنی میں ایک نرس نے کورونا ویکسین کے بدلے نمکین پانی کا انجکشن دے دیا جس کے بعد تقریباً 9000 افراد کو دوبارہ ویکسین کی خوراک دی گئی۔

    جرمن میڈیا کے مطابق مقامی حکام نے کہا ہے کہ 5 مارچ سے 20 اپریل کے درمیان تقریباً نو ہزار افراد کو کوویڈ کے حفاظتی ٹیکے لگائے گئے تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تمام متاثرہ افراد کی عمریں70سال سے زائد ہیں اور انہیں شارٹینس روفاؤسن میں اسی مقام پر ویکسین دی گئی ہے۔

    گزشتہ ماہ اپریل کے دوران ویکسینیشن سینٹر پر ایک نرس کے ہاتھوں ویکسین کی شیشی چھوٹ نیچے گرنے کی وجہ سے ٹوٹ گئی نرس نے ویکسین کی کمی کو پورا کرنے کے لئے خالی شیشی میں نمکین پانی کو انجکشن کے ذریعہ بھردیا جس کے بعد ویکسین لینے والوں کو ویکسین کے بجائے انجکشن کے ذریعہ نمکین پانی دیا گیا۔

    متعلقہ پولیس آفیسر کے مطابق متعلقہ حکام جون کے مہینے میں متعدد گواہوں کے انٹرویوز لینے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جن لوگوں نے ویکسین کے بدلے نمکین پانی دیا گیا ہوگا ان سے رابطہ کیا جائے گا تاکہ وہ اپنی خوراک کو پورا کرسکیں

  • کرونا وبا پر قابو پانے کے لئے یو اے ای کا بڑا فیصلہ

    کرونا وبا پر قابو پانے کے لئے یو اے ای کا بڑا فیصلہ

    دبئی: متحدہ عرب امارات نے کرونا وبا سے نمٹنے کے لئے نئی حکمت عملی مرتب کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دبئی ہیلتھ اتھارٹی نے دبئی ایمبولنس اور محمد بن راشد یونیورسٹی آف میڈیسن اینڈ ہیلتھ سائنسز کے تعاون سے ہوم ویکسنیشن مہم کو توسیع دینے کا اعلان کردیا ہے، اس مہم کا مقصد ان مزید سماجی طبقات کو شامل کرنا ہے جوکہ ویکسنیشن مراکز آنے سے قاصر تھے۔

    رپورٹ کے مطابق اس نئے اقدام میں پرعزم افراد، پچاس اور ساٹھ سال سے زائد عمر والے شہریوں کو شامل کیا گیا ہے، اس اقدام کا مقصد معاشرے کو کووڈ نائنٹین کےا ثرات سے نکال کر انہیں اعلی معیار کا تحفظ فراہم کرنا اور معمول کے حالات کو بحال کرنا ہے۔

    ہیلتھ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ فائزر بائیو این ٹیک ویکسین کو لگانے کیلئے اسٹریٹجک شراکت داروں سے تعاون کرکے اس ویکسین کو لگانے کا آغاز کیا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں: یو اے ای: وہ مقامات جہاں سے اٹھارہ سال سے کم عمر افراد ویکسین لگواسکتے ہیں

    ڈی ایچ اے کے کلینیکل سپورٹ سروسز کی سی ای او اور کووڈ 19 ویکسنیشن سٹیئرنگ کمیٹی کی چیئرپرسن ڈاکٹر فریدہ الخاجہ کا کہنا تھا کہ مہم کا مقصد معزز شہریوں کو گھروں پر باسہولت انداز میں ویکسین فراہم کرنا ہے، مہم کے تحت موبائل بسیں اور خاص متعین ٹیمیں ، ہوم ویکسنیشن کیلئے مختص ہیں جوکہ عالمی معیار کے پروٹوکولز اور حفاظتی معیار کی پیروی کرتے ہیں۔

    معاشرے کے ارکان اس سہولت سے ڈی ایچ اے کے ٹال فری نمبر 800342 کے ذریعے رابطہ کرسکتے ہیں، درخواست موصول ہونے کے اڑتالیس گھنٹوں کے اندر انہیں ویکسین لگا دی جائے گی۔

    ڈاکٹر فریدہ الخاجہ نے معمر افراد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس مہم سے بھرپور فائدہ اٹھائیں اور اس کیلئے رابطہ روزانہ صبح آٹھ بجے سے رات دس بجے تک کیا جاسکتا ہے، ویکسین مہم میں اس توسیع کا مقصد دبئی میں سوفیصد اہل آبادی کو دو ہزار اکیس کے اواخر تک ویکسین لگانا ہے۔

  • بنگلا دیش میں روہنگیا پناہ گزینوں کی سائنوفارم سے ویکسینیشن شروع

    بنگلا دیش میں روہنگیا پناہ گزینوں کی سائنوفارم سے ویکسینیشن شروع

    ڈھاکا: بنگلا دیش میں روہنگیا پناہ گزینوں کی کرونا ویکسینیشن شروع کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق بنگلا دیش میں پڑوسی ملک میانمار سے جانیں بچا کر پناہ کے لیے آنے والے روہنگیا مسلمانوں کے کیمپوں میں کووِڈ 19 ویکسین لگانے کا آغاز کر دیا گیا۔

    کاکسس بازار کے پناہ گزین کیمپوں میں کرونا ویکسینیشن کا آغاز منگل کے روز سے ہوا، ان کیمپوں میں تقریباً 9 لاکھ روہنگیا پناہ گزیں ہیں، یہاں ویکسینیشن اقوام متحدہ کے اداروں کے تعاون سے کرائی جا رہی ہے۔

    55 سال یا اس سے زائد عمر کے تقریباً 48 ہزار افراد کو چینی ساختہ سائنوفارم ویکسین لگائی جا رہی ہے، ویکسین لگوانے کے لیے آنے والے ایک فرد نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ وائرس دنیا بھر میں پھیل رہا ہے اور وہ اس سے متاثر نہیں ہونا چاہتا۔

    جہاں دنیا بھر کے 220 ممالک اور خطے کرونا وائرس کی لپیٹ میں آئے، وہاں بنگلا دیش میں قائم پناہ گزین کیمپوں میں موجود روہنگیا مسلمان بھی اس سے نہ بچ سکے، عالمی ادارہ صحت کے مطابق کیمپوں میں موجود تقریباً ڈھائی ہزار پناہ گزینوں میں وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے، اور ان میں سے 28 کی موت واقع ہوئی۔

    واضح رہے کہ بنگلا دیش میں وائرس کی انتہائی متعدی متغیر قسم ’ڈیلٹا‘ تیزی سے پھیل رہی ہے۔

  • چین نے نئی "ڈی این اے ویکسین” بنالی، ٹرائل کی منظوری

    چین نے نئی "ڈی این اے ویکسین” بنالی، ٹرائل کی منظوری

    چین میں مقامی طور پر سائنو ویک ویکسین اور امریکی بائیو ٹیک کمپنی انوویو کی جانب سے تیار کی جانے والی ڈی این اے ویکسین کے امتزاج کے منظوری دی گئی ہے۔

    انوویو کے مطابق اس ٹرائل کا آغاز چین میں موسم خزاں میں ہوگا، جس میں بالغ افراد میں ویکسینز کے امتزاج کے محفوظ ہونے اور افادیت کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔

    یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب چین کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن کے سربراہ گاؤ فو سمیت دیگر طبی حکام کی جانب سے چینی ویکسینز کی افادیت کی شرح کم ہونے پر پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

    انوویو کے سی ای او جے جوزف کم نے بتایا کہ ڈی این اے ویکسین پرائمری اور بوسٹری ویکسین کے طور پر کام کرسکے گی جس کی وجہ اس کے قابل برداشت ہونے، متوازن مدافعتی ردعمل اور آسانی سے اس کی ہر جگہ ترسیل کرنا ممکن ہے۔

    انوویو کی چینی شراکت دار اور ٹرائل اسپانسر کمپنی ایڈوانسڈ بائیو فارماسیوٹیکل کے چیئرمین وانگ بن نے بتایا کہ ویکسینز کے امتزاج سے ان کی بیماری سے لڑنے کی طاقت بڑھ جائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ پری کلینکل تحقیقی کام میں دریافت کیا گیا ہے کہ دو مختلف ویکسین سے قوت مدافعت کو بڑھایا جاسکتا ہے جس سے زیادہ ٹھوس اور متوازن مدافعتی ردعمل پیدا ہوتا ہے۔

    برطانیہ کی لیسٹر شائر یونیورسٹی کے وائرلوجسٹ جولیان ٹانگ نے کہا کہ انسانی ٹرائلز کے ڈیٹا کو دیکھنے کی ضرورت ہوگی تاکہ معلوم ہوسکے کہ یہ امتزاج دیگر ویکسینز کے امتزاج کے مقابلے میں کس حد تک قابل موازنہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دیگر ویکسینز کے امتزاج سے پیدا ہونے والا ردعمل اب تک کسی ایک ویکسین کی دو خوراکوں کے مقابلے میں مدافعتی نظام کو بڑھاتا ہوا نظر آتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایسٹرا زینیکا ویکسین اور فائزر/ بائیو این ٹیک ایم آر این اے ویکسین کے امتزاج کی کامیابی سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ دیگر ویکسینز کا امتزاج بھی اتنا ہی طاقتور ہوگا مگر کوشش کرکے نتائج کو دیکھنا چاہیے۔

    انوویو کی ڈی این اے ویکسین کمرے کے درجہ حرارت میں ایک سال سے زیادہ عرصے تک مستحکم رہ سکتی ہے اور عام ویکسین کے مقابلے میں اس کے لیے انجیکشن کی سوئی زیادہ گہرائی میں داخل کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

    انوویو کے مطابق اس عمل سے ڈی این اے پلازما براہ راست جسمانی خلیات میں داخل ہوکر قابل برداشت مدافعتی ردعمل کو پیدا کرتا ہے۔ خیال رہے کہ اب تک کسی بھی ڈی این اے ویکسین کی انسانوں کے استعمال کے لیے منظوری نہیں دی گئی۔

  • ایک عام دوا کووڈ 19 کی شدت کم کرنے میں معاون

    ایک عام دوا کووڈ 19 کی شدت کم کرنے میں معاون

    حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ کولیسٹرول کم کرنے والی ایک عام دوا سے کووڈ 19 کی علامات کو 70 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ بلڈ کولیسٹرول کم کرنے کے لیے عام استعمال ہونے والی ایک دوا کووڈ 19 کو 70 فیصد تک کم کرسکتی ہے۔

    برطانیہ کی برمنگھم یونیورسٹی، کیلی یونیورسٹی اور اٹلی کے سان ریفیلی سائنٹیفک انسٹیٹوٹ کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ خون میں موجود کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے کے لیے کھائی جانے والی دوا فینو فائبریٹ انسانی خلیات میں کووڈ کو نمایاں حد تک کم کرسکتی ہے۔

    لیبارٹری ٹیسٹوں میں دریافت کیا گیا کہ اس دوا کی عام خوراک سے بیماری کی شدت کو نمایاں حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔ دنیا کے مختلف حصوں میں استعمال کے لیے دستیاب اس دوا کو عموماً خون میں کولیسٹرول اور چکنائی والے مواد کی شرح کو کم کرنے کے لیے کھایا جاتا ہے۔

    تحقیقی ٹیم نے اب اسپتال میں زیر علاج کووڈ کے مریضوں میں دوا کے کلینکل ٹرائلز کا مطالبہ کیا ہے، امریکا اور اسرائیل میں اس دوا کے کووڈ کے مریضوں پر اثرات کے ٹرائلز پہلے سے جاری ہیں۔

    کرونا وائرس اپنے اسپائیک پروٹین کو انسانی جسم میں موجود ایس 2 ریسیپٹر کو جکڑ کر خلیات میں داخل ہوتا ہے اور اس تحقیق میں پہلے سے استعمال کی منظوری حاصل کرنے والی ادویات بشمول فینو فائبریٹ کی آزمائش کی گئی تھی۔

    اس کا مقصد ایسی ادویات کی شناخت کرنا تھا جو ایس ٹو ریسیپٹر اور اسپائیک پروٹین کے درمیان تعلق میں مداخلت کرسکے۔ مذکورہ دوا کی شناخت کے بعد تحقیقی ٹیم نے لیبارٹری میں انسانی خلیات میں اس کے اثرات کی جانچ پڑتال کی۔

    اس مقصد کے لیے خلیات کو کرونا وائرس سے متاثر کیا گیا اور نتائج سے معلوم ہوا کہ یہ دوا بیماری کو 70 فیصد تک کم کر دیتی ہے۔

    اب تک شائع نہ ہونے والے اضافی ڈیٹا سے یہ عندیہ بھی ملتا ہے کہ مذکورہ دوا کرونا وائرس کی نئی اقسام بشمول ایلفا اور بیٹا کے خلاف بھی اتنی ہی مؤثر ہے، جبکہ ڈیلٹا پر اس کی افادیت کے حوالے سے تحقیق ابھی جاری ہے۔

    محققین نے بتایا کہ کرونا وائرس کی نئی اقسام سے کیسز اور اموات کی شرح میں مختلف ممالک میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، اگرچہ ویکسین پروگرامز طویل المعیاد بنیادوں پر کیسز کی شرح میں کمی کے لیے حوصلہ افزا ہیں، مگر اب بھی فوری طور پر بیماری کے علاج کے لیے ادویات کو شناخت کرنے کی ضرورت ہے۔

  • کرونا متاثرین کو ویکسین نہ لگوانے پر زیادہ خطرہ ہے، تحقیق

    کرونا متاثرین کو ویکسین نہ لگوانے پر زیادہ خطرہ ہے، تحقیق

    واشنگٹن: محققین کا کہنا ہے کہ کرونا وبا کے دوران انفیکشن کا شکار ہونے والے افراد اگر ویکسینیشن نہ کروائیں تو انھیں زیادہ خطرہ لاحق ہے.

    تفصیلات کے مطابق تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کرونا وائرس کی بیماری سے شفایاب ہونے کے بعد جو لوگ کرونا ویکسین کا ٹیکا نہیں لگوا رہے ہیں ان انفیکشن میں دوبارہ مبتلا ہونے کا خطرہ دوگنا بڑھ جاتا ہے۔

    محققین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی ویکسین لوگوں کو قوت مدافعت میں اضافے کے حوالے سے مدگار ثابت ہو رہی ہے۔

    امریکی ادارے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن کنٹرول (سی ڈی سی) نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ویکسین کے انجیکشن ضرور لگوا لیں کیوں کہ ڈیلٹا ویرینٹ تیزی سے پھیل رہا ہے اور یہ ایک بڑا خطرہ ہے۔

    محققین نے بتایا کہ ڈیلٹا ویرینٹ سے ان لوگوں کو بھی خطرہ ہے جو پہلے سے کرونا کی زد میں آ چکے ہیں، سی ڈی سی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس بات کے ثبوت ملے ہیں کہ ویکسین سے لوگوں کی قدرتی قوت مدافعت مضبوط ہو رہی ہے، اور وائرس کے اس ویرینٹ کے خلاف لوگوں کو تحفظ حاصل ہو رہا ہے۔

    سی ڈی سی کے ڈائریکٹر روشیل والینسکی نے کہا کہ اگر آپ پہلے متاثر ہو چکے ہیں تو ویکسین ضرور لگوا لیں، ویکسین لگوانا اپنی اور اپنے اردگرد کے لوگوں کی سلامتی کا سب سے بہتر طریقہ ہے، اور یہ خاص طور پر اس لیے بھی ضروری ہے کیوں کہ ملک میں کرونا وائرس کا ڈیلٹا ویرینٹ تیزی سے پھیل رہا ہے۔

  • خواتین کے مسائل اور کرونا کا خوف، طبی ماہرین نے وضاحت کر دی

    خواتین کے مسائل اور کرونا کا خوف، طبی ماہرین نے وضاحت کر دی

    دنیا بھر میں نہایت مہلک ثابت ہونے والا کرونا وائرس ایک طرف جسمانی مسائل کا سبب بن رہا ہے تو دوسری طرف ذہنی مسائل کا بھی، بالخصوص خواتین میں سامنے آنے والے مسائل ان کے لیے نئی پریشانیوں کا باعث ہیں۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ یہ کووِڈ 19 کا خوف ہے جو خواتین میں بہت ساری ذہنی و جسمانی پریشانیوں کا سبب بن رہا ہے، ان میں سے سب سے عام ہارمونل عدم توازن کا پیدا ہونا ہے، ان کا کہنا ہے کہ وبا کی وجہ سے نافذ لاک ڈاؤن اور گھر میں موجود تنہائی عورتوں میں ہارمونل توازن کو متاثر کر رہی ہے، اور اس بیماری کا خوف ہارمون کی سطح میں رد و بدل کا سبب بن سکتا ہے۔

    خواتین کے مسائل کے حوالے سے بھارتی حیدرآباد کے کیئر اسپتال کی ڈاکٹر منجولا انگانی کا کہنا ہے کہ یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ ایک تو کسی بھی انفیکشن کی وجہ سے جسم میں دیگر کئی تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں، اور دوم یہ کہ کووِڈ مریضوں کو خون پتلا کرنے والے ادویات دی جاتی ہیں، تو کووِڈ کی وجہ سے کئی خواتین یہ شکایت کرتی ہیں کہ انھیں ماہواری کے دوسرے یا تیسرے دن خون کا بہاؤ کا زیادہ ہوتا ہے، اس پر وہ پریشان نہ ہوں، ڈاکٹرز کے مطابق یہ دونوں تبدیلیاں عارضی ہوتی ہیں اور 6 ماہ سے ایک سال کے درمیان ہر چیز معمول پر آ جاتی ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ ویکسینیشن کے بعد بھی ماہواری میں کچھ خاص تبدیلیاں نظر آتی ہیں، اگر ایسا ہو تو یہ عارضی ہوتی ہیں، ڈاکٹرز کے مطابق قوت مدافعت کا ماہواری سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس لیے جو لوگ کووِڈ 19 سے متاثر ہیں انھیں سینیٹری پیڈ کو کسی خاص طریقے سے ٹھکانے لگانے کے حوالے سے فکر مند نہیں ہونا چاہیے، کیوں کہ خون میں انفیکشن نہیں ہوتا۔

    ڈاکٹر انگانی نے بتایا کہ کووِڈ 19 خون سے نہیں پھیلتا، بلکہ یہ ہوا یا بوند کے ذریعے لوگوں کو متاثر کرتا ہے، لہٰذا آپ جس طرح سینیٹری پیڈ کو ڈسپوز کرتے ہیں، اسے ویسے ہی ٹھکانے لگائیں، ویسے بھی وائرس اس میں زیادہ دیر تک زندہ نہیں رہ سکتا۔

    انھوں نے کہا کرونا دور میں گھر میں رہنے کی وجہ سے ہم مختلف طرح کے خوف اور تناؤ کا شکار ہو رہے ہیں، اس خوف کی وجہ سے خواتین ہارمونز میں عدم توازن کے مسئلے کا شکار ہو رہی ہیں، کیوں کہ ہم چہل قدمی، اپنے ایئروبک اور جمنگ کے لیے باہر نہیں جا پا رہے، اپنی خوارک پر دھیان بھی نہیں دے پاتے، اور مستقل تناؤ میں ہوتے ہیں تو ہمارے ہارمونز بھی ڈسٹرب ہو جاتے ہیں، اس کی وجہ سے پولی سسٹک اووری سنڈروم (PCOS) کا بھی خدشہ ہوتا ہے۔

    ڈاکٹر انگانی کا یہ بھی کہنا تھا کہ بعض خواتین اسپتال میں کرونا لگنے کے خوف سے حمل چیک اپ کے لیے نہیں جاتیں، مینوپاز، حیض اور دیگر امراض میں مبتلا خواتین کا بھی یہ مسئلہ ہوتا ہے، لیکن انھیں ضرور ڈاکٹر سے رجوع کرنی چاہیے۔

    انھوں نے چند مفید باتیں بتاتے ہوئے کہا 40 برس سے زائد تمام عمر کی خواتین کو کیلشیم کی دوائیں ضرور لینی چاہئیں، کیوں کہ اس عمر کے بعد جسم فطری طور پر کیلشیم بنانا چھوڑ دیتا ہے، جب خواتین درد یا شدید خون کے بہاؤ، وزن میں غیر ضروری اضافے کی شکایت کرے تو یہ تھائی رائیڈ کی کمی کی علامت ہے، اس کے لیے پہلی فرصت میں ٹیسٹ کروالیں۔

    خواتین کو ترجیحی بنیاد پر ویکسین لینی چاہیے، حفاظتی ٹیکے کی دونوں ڈوزز کے درمیان تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔

  • ووہان شہر میں ایک بار پھر کرونا کا خطرہ منڈلانے لگا، طبی ماہرین کا بڑا فیصلہ

    ووہان شہر میں ایک بار پھر کرونا کا خطرہ منڈلانے لگا، طبی ماہرین کا بڑا فیصلہ

    بیجنگ: ڈیلٹا وائرس کے بڑھتے وار کے باعث ووہان شہر کی پوری آبادی کے کرونا ٹیسٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    یہ اعلان ووہان کے سینئر عہدیدار لائی تاؤ نے کیا، خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق منگل کو ووہان کے حکام نے کہا کہ وہ شہر کی تمام آبادی کے کرونا ٹیسٹ کریں گے، یہی وہ شہر ہے جہاں ایک سال قبل کرونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا تھا۔

    ووہان میں ماس کرونا ٹیسٹنگ کا فیصلے کی بڑی وجہ کرونا کے سات کیسز رپورٹ ہونا ہے، حکام کے مطابق ووہان میں باہر سے کام کے لئے آنے والے مزدوروں میں کرونا کے یہ کیسز دریافت ہوئے، جس کے باعث گذشتہ ایک سال کے دوران مقامی سطح پر کرونا کیسز آنے کا سلسلہ ٹوٹا۔

    رپورٹ کے مطابق چین میں آج کرونا وائرس کے اکسٹھ کیسز سامنے آئے، تیزی سے پھیلنے والے ڈیلٹا ویرینٹ کے چین کے درجنوں شہروں تک پہنچنے کے بعد نانجنگ ایئرپورٹ میں صفائی کرنے والے عملے میں انفیکشن رپورٹ ہونے کے نتیجے میں کرونا کیسز کے نئے کیسز رپورٹ ہونے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:ڈیلٹا وائرس کا پھیلاؤ، چین نے بڑی پابندیاں عائد کردی

    وسطی چین کے صوبے ہنان کے سیاحتی مقام ژانگ جیجی اور اس کے قریبی شہر ژوژو میں بھی اسی قسم کے احکامات جاری کئے گئے ہیں، کرونا کیسز کا یہ سلسلہ نانجنگ سے ہنان میں گذشتہ ماہ اس وقت پھیلا جب وائرس سے متاثرہ افراد نے نانجنگ ہوائی اڈے پر ایک تھیٹر پرفارمنس میں شرکت کی تھی۔

    حکام نے کرونا کیسز کے بڑھنے پر موسم گرما کی تعطیلات کے دوران سیاحوں کو بیجنگ میں داخلے سے بھی روک دیا ہے اور شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل چین کامیابی سے مقامی سطح پر کرونا کیسز کی تعداد کو صفر تک لایا تھا اور اپنی معیشت کو بحال کیا تھا لیکن اس سال جولائی کے وسط کے بعد چار سو نئے کیسز سامنے آنا اس کامیابی کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔

  • ابوظبی میں اسکول کھولنے کی تیاریاں، نئے ایس او پیز کیا ہونگے؟

    ابوظبی میں اسکول کھولنے کی تیاریاں، نئے ایس او پیز کیا ہونگے؟

    دبئی: متحدہ عرب امارات نے تعلیمی سیشن برائے دو ہزار اکیس اور بائیس شروع کرنے کے لئے نئی کرونا ایس او پیز پالیسی مرتب کی ہے۔

    الامارات الیوم کے مطابق محکمہ تعلیم ابوظبی نے تعلیمی سال دو ہزار اکیس، بائیس کے حوالے سے نجی اور دیگر اسکولوں کے لیے کرونا ایس او پیز کی نئی پالیسی تیار کی ہے، جس کے مطابق طلبا کو اسکولز میں کھانا فراہم کرنے اور ان کے لئے کھیلوں کے میدان بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    محکمہ تعلیم نے عندیہ دیا کہ کرونا ایس او پیز کو مد نظر رکھتے ہوئے اسپورٹس ٹریننگ پروگرام بھی شروع کئے جائیں گے۔

    الامارات الیوم کے مطابق دس سے سولہ طلبا پر مشتمل گروپ بنائے جائیں گے، دوسری اور تیسری کلاس کے ایسے طلبہ کو ان گروپوں میں شامل کیا جائے گا جو سماجی فاصلے کی اہلیت نہ رکھتے ہوں، اسکولوں میں طلبہ کے درمیان سماجی ہم آہنگی کے فروغ کے لیے مشترکہ جگہیں متعین ہوں گی ـنیا تعلیمی سال شروع ہونے پر طلبہ کو اسپورٹس ٹریننگ کلاس میں شرکت کا موقع دیا جائے گا اور تیراکی سمیت مختلف سرگرمیوں کی بھی اجازت ہوگی، اس کے علاوہ اسکولوں میں کوکنگ کی سہو لتیں مہیا کی جائیں گی بشرطیکہ اسکول میں ریستوران کی طرف سے طلبہ کو کھانے پینے کی اشیا فراہم کی جائیں۔

    واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات نے کرونا وبا سے بچاؤ کے لئے اب تک ایک کروڑ 68 لاکھ 32 ہزار 21 شہریوں کو کرونا ویکسین لگادی ہے۔

  • ریلوے مسافر ہوشیار، ویکسین نہ لگوانے والوں سے متعلق بڑا فیصلہ

    ریلوے مسافر ہوشیار، ویکسین نہ لگوانے والوں سے متعلق بڑا فیصلہ

    کراچی: وزارت ریلوے نے کرونا ویکسینیشن مہم سے متعلق اہم اقدامات کیے ہیں، ویکسین نہ لگوانے والے مسافروں پر یکم ستمبر سے کووِڈ چارج لاگو کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت ریلوے کے نوٹیفکیشن کے مطابق سیکریٹری / چیئرمین ریلویز حبیب الرحمان گیلانی نے این سی او سی کی ہدایت کی روشنی میں ریلوے ملازمین اور ان کے اہل خانہ سمیت ریلوے کے ذریعے سفر کرنے والے مسافروں کے لیے کرونا ویکسین لگوانے کے حوالے سے ہدایات جاری کی ہیں۔

    ترجمان ریلوے کے مطابق کرونا ویکسینیشن کے بغیر سفر کرنے والوں پر جرمانہ عائد کیا گیا ہے، ایک جانب وزارت ریلوے نے ڈیم فنڈ ختم کرنے کر دیا ہے تو دوسری جانب کووِڈ سرچارج لگانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق خسارے کا شکار ریلوے نے منافع میں اضافے کے لیے ریلوے مسافروں سے کووِڈ سرچارج وصو ل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ترجمان ریلوے کا کہنا ہے کہ ایسے مسافر جنھوں نے ویکسین نہیں لگوائی ہوگی، ان پر یکم ستمبر 2021 سے کووڈ چارج لاگو کیا جائے گا، جو 10 فی صد اضافی کرایے کی صورت میں ہوگا۔

    ترجمان ریلوے نے کہا ریلوے ملازمین اور ان کی فیمیلیز 31 اگست تک ویکسین لگوا لیں، یکم ستمبر سے اْن کی تنخواہ بند کر دی جائے گی، یکم جنوری 2022 سے صرف 20 سال سے کم عمر والے مسافروں کو ویکسین کے بغیر سفر کرنے کی اجازت ہوگی۔

    ملازمین اور ان کے اہل خانہ کو یکم ستمبر کے بعد ریلوے رعایتی کارڈز کا اجرا بھی بند کر دیا جائے گا، ملازمین کی ویکسینیشن کے لیے ریلوے اسپتال میں ویکسینیشن سینٹر قائم کر دیا گیا ہے۔

    مسافروں کو دوران سفر ویکسین سرٹیفکیٹ دکھانا لازمی ہوگا، اور ویکسینیشن نہ کروانے والے مسافروں کو یکم اپریل 2022 سے سفر کرنے کی اجازت بھی نہیں ہوگی۔

    ترجمان ریلوے کے مطابق بڑے ریلوے اسٹیشنز بشمول پشاور، راولپنڈی، لاہور، ملتان، کراچی اور روہڑی پر کرونا ویکسین سینٹر قائم کیے جائیں گے۔ چیف میڈیکل آفیسر ریلویز کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ این سی او سی سے مل کر ویکسینیشن کی سپلائی کو تمام سینٹرز پر یقینی بنائیں تاکہ تمام لوگ اپنی ویکس نیشن کروا سکیں۔