Tag: Covid-19

  • اداکار فیصل قریشی بھی کرونا وائرس سے متاثر ہو گئے

    اداکار فیصل قریشی بھی کرونا وائرس سے متاثر ہو گئے

    لاہور: اداکار فیصل قریشی بھی کرونا وائرس سے متاثر ہو گئے ہیں، فیصل قریشی نے کرونا وائرس کے خلاف ویکسینیشن بھی کروائی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ٹی وی اور فلم کے معروف اداکار فیصل قریشی بھی کرونا وائرس کے حملے کا شکار ہو گئے ہیں، انھوں نے یہ اطلاع سوشل میڈیا کے ذریعے دی ہے۔

    فیصل قریشی نے انسٹاگرام پر اسٹوری شیئر کی اور مداحوں کو اس حوالے سے مطلع کیا، اور کہا کہ اپنا خیال رکھیں اور محفوظ رہیں، کیوں کہ ڈیلٹا ویرینٹ بہت پھیل چکا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Sheny ( die-hard fan ) (@shenyfidai)

    انھوں نے بتایا کہ وہ کل کرونا وائرس سے متاثر ہوئے تھے، رپورٹ مثبت آنے کے بعد انھوں نے ائندہ چند روز کے لیے خود کو آئسولیٹ کر لیا ہے۔

    فیصل قریشی نے یہ بھی بتایا کہ میں ویکسینیٹڈ ہوں، تاہم ابھی تک کرونا انفیکشن کے کوئی اثرات نمودار نہیں ہوئے ہیں۔

    اداکارہ اشنا شاہ بھی کرونا کا شکار، ویکسین لگوانے اور ایس او پیز پر عمل کرنے کی اپیل

    واضح رہے کہ اس سے قبل بھی کرونا وائرس کی چوتھی لہر نے کئی اداکاروں کو متاثر کیا، آج اداکارہ اشنا شاہ بھی کرونا ویکسین کے دونوں ڈوزز لگانے کے باوجود کرونا وائرس کا شکار ہوگئی ہیں، اداکارہ نے سب سے ماسک پہننے، ویکسین لگوانے اور ایس او پیز پر عمل کرنے کی اپیل بھی کی۔

    کرونا ٹیسٹ مثبت آنے پر اداکارہ نے اپنے پیغام میں کہا کہ ویکسین کے دونوں ڈوزز لگانے کے باوجود میرا کووڈ 19 ٹیسٹ مثبت آیا ہے، میں ایک صحت مند لڑکی ہوں، میری قوت مدافعت بھی کافی بہتر ہے، لیکن پھر بھی میں وائرس سے متاثر ہوگئی ہوں اور اس کے اثرات ناخوش گوار ہیں۔

  • آسٹرازینیکا ویکسین کے مضر اثرات سے متعلق سعودی ماہرین کی تحقیق

    آسٹرازینیکا ویکسین کے مضر اثرات سے متعلق سعودی ماہرین کی تحقیق

    ریاض: سعودی طبی ماہرین نے کرونا وائرس کی آسٹرازینیکا ویکسین کے مضر اثرات کے حوالے سے ایک تحقیقی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس کے لگوانے سے کچھ خاص مضر اثرات (سائیڈ ایفیکٹس) مرتب نہیں ہوتے۔

    تفصیلات کے مطابق سیکریٹری صحت عبداللہ عسیری نے بتایا ہے کہ سعودی اسکالرز نے آسٹرازینیکا ویکسین کے حوالے سے ایک جائزاتی رپورٹ مرتب کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ یہ کرونا وائرس کے شدید انفیکشن سے بچاتی ہے، یہ مؤثر اور بے ضرر ہے۔

    اس طبی تحقیق کے لیے سعودی اسکالرز نے 10 اپریل سے 20 مئی کے دوران ظہران کے کنگ فہد آرمی کمپلیکس میں آسٹرازینیکا ویکسین لگوانے والوں کا جائزہ لیا تھا، جس کے کئی نتائج برآمد ہوئے۔

    اہم ترین نتیجہ یہ تھا کہ آسٹرازینیکا ویکسین لگوانے کے خاص سائیڈ ایفیکٹ نہیں ہوتے۔

    سائنوویک ویکسین کی تیسری ڈوز سے متعلق تحقیق

    جائزے میں شامل بعض ایسے کیسز ریکارڈ پر آئے جنھوں نے آسٹرازینیکا ویکسین لگوائی تھی، اور وہ انجیکشن لگنے والی جگہ پر درد محسوس کر رہے تھے، انھیں بخار، کپکپی، سر میں درد، پٹھوں میں تکلیف، تھکاوٹ اور خارش جیسے عارضے لاحق ہوئے۔

    ایک بات یہ بھی سامنے آئی کہ خواتین کے مقابلے میں مرد ان تکالیف سے زیادہ دوچار ہوئے۔ سعودی اسکالرز نے بتایا کہ زیادہ تر تکالیف سن رسیدہ افراد کو پیش آئے، جب کہ کم سن لڑکوں کو اس قسم کی تکالیف کم ہوئیں۔

    اسکالرز نے یہ نتیجہ بھی اخذ کیا کہ ویکسین کی ایک خوراک 67 فی صد تک وائرس سے بچانے میں مؤثر ہے۔

  • چینی محققین کی کرونا وائرس کے ماخذ سے متعلق رپورٹ

    چینی محققین کی کرونا وائرس کے ماخذ سے متعلق رپورٹ

    بیجنگ: چینی محققین کا کہنا ہے کہ نیا اور مہلک ترین کرونا وائرس قدرتی طور پر پیدا ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین کے سائنسی تحقیقی رسالے سائنس چائنا لائف میں حالیہ دنوں شائع ہونے والی ایک تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چینی محققین کی اکثریت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ کرونا وائرس قدرتی طور پر پیدا ہوا ہے۔

    محققین نے بتایا کہ اس بات کے کوئی شواہد موجود نہیں ہیں کہ یہ وائرس مصنوعی طور پر لیبارٹری میں تیار کیا گیا ہے، محققین کے مطابق وائرس کی ساخت کے مطالعے سے بھی یہ بات واضح طور پر سامنے آئی ہے کہ اسے انسانوں کی جانب سے نہیں بنایا گیا۔

    محققین نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ 2003 کے سارس وائرس کے مقابلے میں موجودہ کووِڈ 19 وائرس جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے کی زیادہ صلاحیت رکھتا ہے، اور اس بات کے امکانات بہت کم ہیں کہ اس وائرس کو کسی لیبارٹری یا مارکیٹ سے انسانوں میں سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پھیلایا گیا ہو۔

  • بڑی خبر، دنیا کی آدھی آبادی کو کرونا ویکسین لگ گئی

    بڑی خبر، دنیا کی آدھی آبادی کو کرونا ویکسین لگ گئی

    پیرس: تاریخ کی سب سے بڑی ویکسینیشن مہم جاری ہے، دنیا کی آدھی آبادی کو کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگ گئی ہے، چین تمام ممالک میں سرفہرست ہے۔

    تفصیلات کے مطابق 8 ماہ قبل کرونا ویکسین لگانے کا عمل شروع ہوا تھا اور اب تک دنیا بھر میں 4 ارب افراد کو ویکسین لگائی جا چکی ہے، جب کہ دنیا کی کُل آبادی ساڑھے 7 ارب کے قریب ہے، اس لحاظ سے دنیا کی آدھی سے زیادہ آبادی کو ویکسین لگ چکی ہے۔

    فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق دنیا میں کرونا ویکسین لگنے کا عمل تھوڑا سست ہوا ہے، جن پہلے ایک ارب افراد کو ویکسین لگی وہ ان تک 140 دن میں پہنچی تھی، دوسرے ایک ارب افراد کو یہ ترسیل 40 روز میں ہوئی، اس کے بعد تیسرے ایک ارب افراد کو 26 دن میں اور چوتھے ایک ارب افراد تک ویکسین ایک ماہ میں پہنچی۔

    رپورٹ کے مطابق دنیا میں تین ایسے ممالک ہیں جہاں سب سے زیادہ ویکسین لگائی گئی ہے، چار ارب ویکسینز میں سے 40 فی صد یعنی 1.6 ارب چین میں لگائی گئی ہے، بھارت میں تقریباً ساڑھے 40 کروڑ افراد کو اور امریکا میں 34 کروڑ کے قریب ویکسین لگائی گئی۔

    آبادی کے لحاظ سے متحدہ عرب امارات سرفہرست ہے، جہاں آبادی کے 70 فی صد کے قریب ویکسین لگ چکی ہے، جب کہ بحرین اور یوروگوئے میں 60 فی صد سے زائد لوگوں کو ویکسین لگ چکی ہے۔

    اس کے بعد جن ممالک نے اپنی آدھی سے زیادہ آبادی کو ویکسین لگائی ہے ان میں قطر، چلی، کینیڈا، اسرائیل، سنگاپور، برطانیہ، منگولیا، ڈنمارک اور بیلجیم شامل ہیں، یورپی یونین نے بھی اپنی آدھی آبادی کو ویکسین لگا دی ہے۔

    دنیا کے غریب ممالک نے دیر سے ویکسین لگانے کا عمل شروع کیا اور وہ بھی کویکس اور امیر ممالک کی طرف سے عطیہ کے باعث ممکن ہوا۔

    اوسطاً دنیا بھر میں ایک سو افراد میں سے 52 کو ویکسین لگ چکی ہے، تین ممالک ایسے ہیں جہاں اب تک ویکسین لگانے کا عمل شروع نہیں ہوا جن میں برونڈی، ایریٹیریا اور شمالی کوریا شامل ہیں۔

  • کووڈ 19 سے متاثر ہونے والے افراد کے لیے حوصلہ افزا خبر

    کووڈ 19 سے متاثر ہونے والے افراد کے لیے حوصلہ افزا خبر

    کرونا وائرس کی نئی اقسام سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے، حال ہی میں ماہرین نے اس کے حوالے سے ایک نئی تحقیق کی ہے جسے نہایت حوصلہ افزا کہا جاسکتا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ایک اچھی خبر سامنے آئی ہے کہ کووڈ 19 کو شکست دینے والے افراد میں دوبارہ اس سے متاثر ہونے امکان بہت کم ہوتا ہے، تاہم اگر وہ دوبارہ کووڈ کا شکار ہو بھی جائیں تو زیادہ امکان یہی ہوتا ہے کہ بیماری کی شدت معمولی ہوگی۔

    یہ بات برطانوی حکومت کے ایک تحقیقی تجزیے میں دریافت کی گئی۔

    برطانیہ کے آفس فار نیشنل اسٹیٹکس کی اس تحقیق کے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ پہلی بار بیماری کا سامنا کرنے والے افراد میں وائرل لوڈ زیادہ ہوتا ہے جبکہ ری انفیکشن کی صورت میں یہ وائرل لوڈ بہت کم ہوتا ہے۔

    آسان الفاظ میں جسم میں وائرس کی مقدار جتنی زیادہ ہوگی بیماری کی شدت بھی اتنی ہی زیادہ رہنے کا امکان ہوتا ہے۔ تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ مجموعی طور پر کووڈ سے دوبارہ متاثر ہونے کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔

    اسی طرح ری انفیکشن سے متاثر افراد میں ٹھوس مثبت ٹیسٹ کی شرح اس سے بھی زیادہ کم ہوتی ہے کیونکہ جسم میں اتنا وائرس ہی نہیں ہوتا کہ ٹیسٹ میں اسے پکڑا جاسکے۔

    تحقیق کے دوران برطانیہ میں 26 اپریل 2020 سے 17 جولائی 2021 تک کووڈ سے دوبارہ متاثر ہونے کی شرح کا جائزہ لیا گیا تھا۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ ری انفیکشن کا خطرہ ہر ایک لاکھ میں سے 12.8 افراد کو ہوتا ہے جبکہ ٹھوس مثبت ٹیسٹ کی شرح ہر ایک لاکھ میں 3.1 دریافت کی گئی۔

    برطانوی تحقیق کے نتائج اس وقت سامنے آئے ہیں جب جولائی 2021 میں ہی امریکا کی ایموری یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 سے صحت یاب ہونے والے مریضوں کو بیماری کے خلاف طویل المعیاد مؤثر تحفظ حاصل ہوتا ہے۔

    یہ اب تک کی سب سے جامع تحقیق قرار دی جارہی ہے جس میں 254 کووڈ مریضوں کو شامل کیا گیا تھا۔

  • کرونا کے وار تیز، مزید 76 افراد چل بسے

    کرونا کے وار تیز، مزید 76 افراد چل بسے

    اسلام آباد: ملک بھر میں کرونا کی چوتھی لہر کے وار خطرناک ہوگئے، مزید 76 افراد اس وبا کے نتیجے میں انتقال کرگئے۔

    عید الاضحیٰ پر ایس او پیز کی خلاف ورزی کے اثرات ظاہر ہونے لگے، ملک میں کرونا کی چوتھی لہر نے پنجے گاڑھنے شروع کردئیے۔

    این سی او سی کی جانب سے جاری تازہ اعداد وشمار کے مطابق گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں 59707 کورونا ٹیسٹ کیے گئے، جن میں سے 4497 مثبت آئے، مزید 76 افراد اس وبا کے باعث انتقال کرگئے۔

    این سی او سی کے مطابق گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مثبت کیسز کی شرح 7.5 فیصد رہی، اس وقت ملک میں کرونا کے فعال کیسز کی تعداد 59761 ہے جبکہ مجموعی اموات 23209 تک جاپہنچی ہے۔

    این سی او سی کے مطابق ملک کے 639 اسپتالوں میں کورونا کے 3486 مریض زیر علاج ہیں، ان میں سے 301 مریض وینٹی لیٹر پر ہیں۔

    یہی نہیں کرونا کی چوتھی لہر کے آغاز پر ہی ملک میں فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز پر کرونا کے حملوں میں تیزی آ گئی ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک میں مزید 37 ہیلتھ کیئر ورکرز میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔

    یہ بھی پڑھیں: کورونا کی بگڑتی صورتحال ، سندھ حکومت کا کراچی میں مکمل لاک ڈاؤن پر غور

    وزارت صحت کے مطابق اس وقت 409 ہیلتھ ورکرز گھر پر، اور 28 اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، ملک میں 16372 ہیلتھ ورکرز کرونا سے صحت یاب ہو چکے ہیں۔

    دوسری جانب کراچی میں کرونا کیسز میں تیزی سے اضافہ جاری ہے، جس کے باعث مکمل لاک ڈاؤن کا امکان ہے، وزیراعلیٰ سندھ نے کل کرونا ٹاسک فورس کا اہم اجلاس طلب کرلیا ہے، جس یں لاک ڈاؤن کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

  • پاکستان عالمی سطح پر قلت کے باوجود کرونا ویکسین کے حصول میں کامیاب

    پاکستان عالمی سطح پر قلت کے باوجود کرونا ویکسین کے حصول میں کامیاب

    اسلام آباد: پاکستان عالمی سطح پر قلت کے باوجود کرونا وائرس کی ویکسینز کے حصول میں کامیاب رہا ہے۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان نے رواں ماہ بھاری مقدار میں کرونا ویکسین حاصل کی ہے، جب کہ عالمی سطح پر ویکسینز کی قلت موجود ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ رواں ماہ 2 کروڑ 12 لاکھ 70 ہزار ویکسین ڈوز پاکستان پہنچ چکی ہیں، جن میں سے ایک کروڑ 45 لاکھ ڈوز پاکستان نے خریدی ہیں۔

    رواں ماہ 85 لاکھ سائنوویک، اور 60 لاکھ سائنوفام ڈوز پاکستان آئیں، پاکستان کی خریدی 30 ہزار فائزر ویکسین ڈوز بھی اسی مہینے آئیں، رواں ماہ پاکستان کو کوویکس سے بھی 67 لاکھ 40 ہزار ڈوز ملی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق کوویکس نے رواں ماہ 55 لاکھ موڈرنا ویکسین، اور 1.24 ملین آسٹرازینیکا ویکسین ڈوز فراہم کی ہیں۔

  • ملک میں فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز پر کرونا کے حملوں میں تیزی آ گئی

    ملک میں فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز پر کرونا کے حملوں میں تیزی آ گئی

    اسلام آباد: ملک میں فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز پر کرونا کے حملوں میں تیزی آ گئی ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک میں مزید 37 ہیلتھ کیئر ورکرز میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو گئی۔

    ذرائع کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں 29 ڈاکٹر،1 نرس، اور 7 ہیلتھ ورکرز میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے، جس سے ملک میں کرونا سے متاثرہ ہیلتھ ورکرز کی مجموعی تعداد 16975 ہو گئی۔

    ذرائع وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اب 10169 ڈاکٹرز، 2406 نرسز، اور 4400 ہیلتھ اسٹاف کرونا پازیٹو ہو چکے ہیں، جب کہ ملک میں تاحال 166 ہیلتھ ورکرز کرونا انفیکشن سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔

    وزارت صحت کے مطابق اس وقت 409 ہیلتھ ورکرز گھر پر، اور 28 اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، ملک میں 16372 ہیلتھ ورکرز کرونا سے صحت یاب ہو چکے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کرونا سے متاثرہ اور جاں بحق ہونے والے بیش تر ہیلتھ ورکرز کا تعلق سندھ سے ہے، سندھ میں 5970 ہیلتھ ورکرز پازیٹو، 58 جاں بحق ہو چکے ہیں، دوسرے نمبر پر پنجاب ہے جہاں 3489 ہیلتھ ورکرز پازیٹو ہوئے، جب کہ 29 جاں بحق ہو چکے ہیں۔

    خیبر پختون خوا میں 4005 ہیلتھ ورکرز پازیٹو ہوئے، اور 44 جاں بحق ہو چکے ہیں، اسلام آباد میں 1560 ہیلتھ ورکرز پازیٹو ہوئے، اور 14 جاں بحق ہو چکے ہیں، گلگت بلتستان میں 290 ہیلتھ ورکرز پازیٹو ہوئے جب کہ 3 جاں بحق ہو چکے ہیں۔

    بلوچستان میں 853 ہیلتھ ورکرز پازیٹو ہوئے اور 9 جاں بحق ہو چکے ہیں، آزاد کشمیر میں 808 ہیلتھ ورکرز پازیٹو ہوئے جب کہ 9 جاں بحق ہو چکے ہیں۔

  • کووڈ 19 سے دماغی صحت کو بھی خطرہ

    کووڈ 19 سے دماغی صحت کو بھی خطرہ

    حال ہی میں امریکا اور برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی تحقیق میں پتہ چلا کہ کرونا وائرس کو شکست دینے والے متعدد افراد کو دماغی افعال میں نمایاں کمی کا خطرہ ہوسکتا ہے۔

    امپرئیل کالج لندن، کنگز کالج، کیمبرج، ساؤتھ ہیمپٹن اور شکاگو یونیورسٹی کی اس مشترکہ تحقیق میں یہ جاننے کی کوشش کی گئی تھی کہ کووڈ 19 کس حد تک ذہنی صحت اور دماغی افعال پر اثرات مرتب کرنے والی بیماری ہے۔

    اس مقصد کے لیے گریٹ برٹش انٹیلی جنس ٹیسٹ کے 81 ہزار سے زیادہ افراد کے جنوری سے دسمبر 2020 کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا، جن میں سے 13 ہزار کے قریب میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔

    تحقیق کے مطابق ان میں سے صرف 275 افراد نے کووڈ سے متاثر ہونے سے قبل اور بعد میں ذہانت کے ٹیسٹ کو مکمل کیا تھا۔

    باقی افراد کے لیے محققین نے دماغی کارکردگی کی پیشگوئی کے ایک لائنر ماڈل کو استعمال کیا، جس میں جنس، نسل، مادری زبان، رہائش کے ملک، آمدنی اور دیگر عناصر کو مدنظر رکھا گیا۔

    تحقیق کے مطابق دماغ کی کارکردگی کے مشاہدے اور پیشگوئی سے ان افراد کے ذہانت کے ٹیسٹوں میں ممکنہ کارکردگی کا تجزیہ کیا جاسکتا ہے۔

    تحقیق میں تمام تر عناصر کو مدنظر رکھتے ہوئے دریافت کیا گیا کہ جو لوگ کووڈ 19 کا شکار ہوئے، ان کی ذہنی کارکردگی اس بیماری سے محفوظ رہنے والوں کے مقابلے میں نمایاں حد تک کم ہوگئی۔

    ذہنی افعال کی اس تنزلی سے منطق، مسائل حل کرنے، منصوبہ سازی جیسے اہم دماغی افعال زیادہ متاثر ہوئے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ نتائج لانگ کووڈ کی رپورٹس سے مطابقت رکھتے ہیں، جن میں مریضوں کو ذہنی دھند، توجہ مرکوز کرنے میں مشکلات اور الفاظ کے چناؤ جیسے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کووڈ 19 سے ریکوری ممکنہ طور پر ذہانت سے متعلق افعال کے مسائل سے جڑی ہوسکتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ کووڈ 19 دماغی تنزلی سے جڑا ہوا ہوتا ہے جس کا تسلسل صحت یابی کے مراحل کے دوران برقرار رہتا ہے، یعی علامات ہفتوں یا مہینوں تک برقرار رہ سکتی ہیں۔

    تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ذہنی افعال میں تنزلی کی سطح کا انحصار بیماری کی شدت پر ہوتا ہے۔

    یعنی جن مریضوں کو وینٹی لیٹر کی ضرورت پڑی، ان میں ذہنی افعال کی تنزلی کی شرح دیگر کے مقابلے میں زیادہ تھی، درحقیقت یہ کمی اتنی زیادہ تھی کہ وہ کسی ذہانت کے ٹیسٹ میں آئی کیو لیول میں 7 پوائنٹس تک کمی کے مساوی سمجھی جاسکتی ہے۔

  • جاپان: انسانوں پر کرونا کی دوا کے تجربات شروع

    جاپان: انسانوں پر کرونا کی دوا کے تجربات شروع

    ٹوکیو: جاپان میں انسانوں پر کرونا وائرس کے خلاف دوا کے تجربات شروع کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپانی ادویہ ساز کمپنی کی جانب سے کووِڈ 19 کی دوا کے انسانوں پر تجربات کا آغاز ہو گیا ہے، فارماسیوٹیکل کمپنی شی اونوگی نے اس سلسلے میں تجربات کے پہلے مرحلے کے باقاعدہ آغاز کا اعلان کر دیا ہے۔

    کمپنی کی جانب سے ایک اینٹی وائرل دوا پر تجربات ہو رہے ہیں، کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ اینٹی وائرل دوا مریض منہ کے ذریعے لیں گے،دوا کے تجربات جمعرات کے روز 75 مردوں پر شروع کیے گئے ہیں، جن کی عمریں 20 سے 55 سال کے درمیان ہیں۔

    کمپنی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ تجربات کے ذریعے صحت مند بالغ افراد کے لیے دوا کے محفوظ ہونے کی تصدیق کی جائے گی۔

    شی اونوگی کے مطابق انفیکشن کے ابتدائی مراحل میں استعمال کرنے کی صورت میں یہ دوا وائرس کو دگنا ہونے اور بیماری کی علامات کو شدت اختیار کرنے سے روک سکتی ہے۔ یہ دوا دن میں ایک بار دی جائے گی، اور یہ ایک ہفتے سے کم وقت میں کرونا وائرس کو جسم کے اندر کے بے اثر کر دے گی۔

    واضح رہے کہ امریکا کی بڑی ادویات ساز کمپنی مرک، کووِڈ 19 کے مریضوں کے لیے منہ سے لی جانے والی ایک اور دوا کے انسانوں پر تجربات کے حتمی مرحلے میں ہے۔