Tag: Covid-19

  • ذہنی صحت پر کرونا کے اثرات سے متعلق عالمی ادارہ صحت کا تشویش ناک بیان

    ذہنی صحت پر کرونا کے اثرات سے متعلق عالمی ادارہ صحت کا تشویش ناک بیان

    برسلز: کرونا وائرس کے ذہنی صحت پر طویل المدت اثرات سے متعلق عالمی ادارہ صحت نے تشویش ناک بیان جاری کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت (WHO) نے خبردار کیا ہے کہ ذہنی صحت پر کووِڈ 19 کے اثرات طویل عرصے تک برقرار رہیں گے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق لاک ڈاؤن، قرنطینہ، بے روزگاری اور معاشی خطرات ایسے معاملات ہیں جن سے لوگوں کے ذہن پر طویل المدت اثرات مرتب ہوئے ہیں، ان اثرات کو ڈبلیو ایچ او نے ذہنی صحت کے لیے اہم قرار دیا ہے۔

    صحت کے عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ صورت حال میں وبا کی وجہ سے ذہنی صحت پر پڑنے والے اثرات طویل المیعاد ہوں گے۔ ڈبلیو ایچ او کے یورپی ریجنل ڈائریکٹر ہنس کلوگی نے اس تناظر میں ذہنی صحت کو بنیادی انسانی حق تسلیم کرنے پر زور دیا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق یورپ اور دنیا بھر میں کروڑوں لوگ کووڈ نائنٹین کے نتائج سے نبردآزما ہیں، جب کہ چالیس لاکھ سے زائد لوگ اپنی جانیں گنوا چکے ہیں، بے شمار کاروبار تباہ ہو گئے، جس کی وجہ سے وبا سے مینٹل ہیلتھ کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

    ہنس کلوگی نے ایک انٹرویو کے دوران نئے کرونا وائرس کے لیبارٹری میں تیاری کے سوال کے جواب میں کہا کہ ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ سارس 1 وائرس کے منبع کی تلاش میں ماہرین کو تقریباً 2 سال لگے تھے، اس کے بعد وائرس اور ابتدائی میزبان کے درمیان تعلق کا تعین کیا جا سکا تھا، اس لیے یہ نارمل ہے کہ اس میں وقت لگتا ہے۔

  • کرونا وائرس پھر بے قابو، چاروں صوبوں کے 22 اضلاع کرونا کے حوالے سے اہم

    کرونا وائرس پھر بے قابو، چاروں صوبوں کے 22 اضلاع کرونا کے حوالے سے اہم

    اسلام آباد: ملک بھر میں کرونا وائرس ایک بار پھر بے قابو ہونے لگا ہے، چاروں صوبوں کے 22 اضلاع کرونا کے حوالے سے اہم قرار دیے گئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق بائیس اضلاع میں سے ملک کے 2 اضلاع میں کرونا کیسز کی شرح 20 فی صد سے زائد ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں کرونا کی بلند ترین 28.57 فی صد شرح جہلم میں ہے، جب کہ گلگت میں کیسز کی شرح 22.56 ہو گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق مظفر آباد میں کیسز کی شرح 14.79، جب کہ میرپور 4.69 فی صد ہے، اسکردو میں کیسز کی شرح 15.91 فی صد ہو گئی ہے، اسی طرح کراچی میں کیسز کی شرح زیادہ ہے جو 14.27 ہو گئی ہے، جب کہ حیدرآباد میں کرونا مثبت کیسز کی شرح 5.88 فی صد ہے۔

    وفاقی دارالحکومت میں مثبت کیسز کی شرح 6.49 فی صد ہے، پشاور میں کرونا کیسز کی شرح 9 فی صد، نوشہرہ میں 4.65 فی صد ہے، ایبٹ آباد میں 2.2، چارسدہ میں 1.20، مردان 1.86 فی صد ہے۔

    صوابی میں کرونا کی شرح 2.68 فی صد، سوات میں 1.90 فی صد ہے، ملتان میں کیسز کی شرح 1.44، بہاولپور میں 1.12 فی صد ہے، راولپنڈی میں کیسز کی شرح 11.6، لاہور 3.58 فی صد ہے، گوجرانوالہ میں کیسز کی شرح 1.37 فی صد اور گجرات میں شرح 1.10 فی صد ہے۔

  • ایس او پیز خلاف ورزیوں کے باعث کرونا کیسز میں اضافہ

    ایس او پیز خلاف ورزیوں کے باعث کرونا کیسز میں اضافہ

    اسلام آباد: ایس او پیز کی خلاف ورزی کے باعث ملک میں کرونا کیسز تیزی سے بڑھنے لگے ہیں،جس کے نتیجے میں اموات میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔

    این سی او سی کی جانب سے بیان کے مطابق گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک میں اڑتالیس ہزار نو سو دس ٹیسٹ کئے گئے، جس میں سے دو ہزار پانچ سو پینتالیس کیسز مثبت آئے، مثبت کیسز آنے کی شرح 5.2 فیصد رہی۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے مطابق عالمی وبا کے باعث گذشتہ چوبیس گھنٹوں میں کرونا کے سینتالیس مریض انتقال کرگئے،جس کے بعد عالمی وبا سے انتقال کرجانے والے مریضوں کی تعداد 22ہزار689ہوگئیں ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: حکومت آزاد کشمیر نے سیاحت پر پابندی لگا دی

    این سی او سی کے مطابق اس وقت ملک بھر میں کرونا کے فعال کیسز کی تعداد 42310 تک جاپہنچی ہے، جن میں سے 2 ہزار 336 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے، جبکہ کُل 9 لاکھ 16 ہزار 373 مریض اب تک اس بیماری سے شفایاب ہو چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ گذشتہ روز کرونا کیسز کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے دو اہم ترین فیصلے سامنے آئے،پہلے پہل سندھ حکومت نے صوبے میں ان ڈور ڈائننگ، تفریحی مقامات اور اسکول دوبارہ بند کرنے کا فیصلہ کیا۔

    مزید پڑھیں: سندھ میں ان ڈور ڈائننگ، تفریحی مقامات ایک بار پھر بند

    دوم کرونا کے بڑھتے کیسز اور وبا کی نئی لہر کے پیش نظر آزاد کشمیر حکومت نے دس دن کے لیے ‏سیاحت پر پابندی عائد کی۔

  • اسکول، ریسٹورنٹس پھر بند، نیا حکم نامہ جاری

    اسکول، ریسٹورنٹس پھر بند، نیا حکم نامہ جاری

    کراچی: محکمہ داخلہ سندھ نے کہا ہے کہ صوبے میں کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر 17 جولائی سے پہلی سے آٹھویں جماعت تک کے تمام اسکول بند ہوں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق محکمہ داخلہ سندھ نے کرونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر کرونا پابندیوں کے حوالے سے نیا حکم نامہ جاری کر دیا ہے، صوبے میں 15 جولائی سے ہوٹلز، ریسٹورنٹس اور کیفیز میں اِن ڈور ڈائننگ پر پابندی ہوگی۔

    نئے حکم نامے کے مطابق 17 جولائی سے پہلی سے آٹھویں جماعت تک کے تمام اسکول بند ہوں گے، جب کہ نویں سے بارہویں جماعت تک امتحانات شیڈول کے مطابق ہوں گے۔

    پارکس، واٹر پارکس، سوئمنگ پولز 16 جولائی سے تا حکم ثانی بند رہیں گے، پبلک ٹرانسپورٹ میں 50 فی صد مسافر ایس او پیز کے ساتھ سفر کریں گے، اِن لینڈ تفریحی مقامات پر جانے پر پابندی ہوگی۔

    سی ویو، ہاکس بے، کھینجر جھیل، المنظر پر جانے پر بھی پابندی ہوگی، سنیما ہال کل 15 جولائی سے بند رہیں گے، اِن ڈور جم، ان ڈور اسپورٹس 16 جولائی سے بند ہوں گے۔

    محکمہ داخلہ سندھ کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ تمام سیاحتی مراکز بھی مکمل طور پر بند رہیں گے، اور پابندی کا اطلاق 31 جولائی تک ہوگا۔

  • امریکا نے جانسن اینڈ جانسن کی کرونا ویکسین سے متعلق نیا انتباہ جاری کر دیا

    امریکا نے جانسن اینڈ جانسن کی کرونا ویکسین سے متعلق نیا انتباہ جاری کر دیا

    واشنگٹن: امریکی ادارے ایف ڈی اے نے جانسن اینڈ جانسن کی تیار کردہ کرونا وائرس ویکسین سے متعلق نیا انتباہ جاری کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ادویات کے ریگولیٹری ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے کرونا ویکسین کے لیے جانسن اینڈ جانسن کے انتباہی لیبل کو اپڈیٹ کر دیا ہے، جس میں انوکھی اعصابی بیماری Guillain-Barre سینڈروم میں مبتلا ہونے کے خطرے میں اضافے کی معلومات شامل کی گئی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق جانسن اینڈ جانسن کی کرونا ویکسین لگوانے کے بعد انوکھی اعصابی بیماری میں مبتلا ہونے کا امکان ہے، اس حوالے سے روئٹرز نے اپنی خبر میں کہا ہے کہ ویکسین کے تحفظ کی نگرانی کے ادارے کی رپورٹ کے جائزے کے بعد حکام نے تصدیق کی ہے کہ ویکسین کی ڈوزز لینے والے 100 افراد میں گیلن برّے سینڈروم کی تشخیص ہوئی۔

    اب تک امریکا میں تقریباً ایک کروڑ 28 لاکھ افراد جے اینڈ جے ویکسین کی ایک ڈوز لے چکے ہیں۔تاہم صرف سو افراد کو یہ بیماری لاحق ہوئی اور ان میں سے 95 افراد کی حالت تشویش ناک ہے اور انھیں اسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت پڑی، جب کہ ایک ہلاکت بھی رپورٹ ہوئی ہے۔

    یہ ایک اعصابی بیماری ہے جس میں جسم کا مدافعتی نظام اعصابی خلیوں کو نقصان پہنچاتا ہے، جو پٹھوں کی کمزوری اور بہت سے سنگین کیسز میں فالج کا بھی سبب بن سکتا ہے، امریکا میں یہ مرض ہر سال 3000 سے 6000 افراد کو متاثر کرتا ہے اور بہت سے مریض اس سے شفایاب بھی ہو جاتے ہیں۔

    کمپنی کو لکھے گئے خط میں ایف ڈی اے نے کہا کہ ویکسینیشن کے بعد GBS کی بیماری ہونے کا امکان اگرچہ بہت کم ہے، تاہم جے اینڈ جے کی ویکسین لگوانے والے افراد کو اگر کمزوری، چبھن ، چلنے میں دشواری یا چہرے کو حرکت دینے میں مشکل جیسی علامات ہوں تو فوری طو پر طبی امداد حاصل کریں۔

    نئے انتباہی لیبل کے مطابق متاثرہ افراد میں سے زیادہ تر میں ویکسین کی ڈوز لینے کے 42 دنوں کے بعد علامات ظاہر ہوئیں اور ایسا ہونے کے امکانات بہت کم ہیں، اگر کسی کو کمزوری یا جسم کے حصے خصوصاً ہاتھ اور پیر سُن ہوتے محسوس ہوں تو اسے فوراً طبی امداد کے لیے رجوع کرنا چاہیے کیوں کہ یہ حالت بگڑ بھی سکتی اور جسم کے دیگر حصوں تک بھی پھیل سکتی ہے۔

    واضح رہے کہ کرونا ہی نہیں بلکہ موسمی انفلوئنزا اور جِلدی بیماری سے بچاؤ کی ویکسین کے استعمال کے بعد بھی اس بیماری کی شکایت سامنے آئی تھی۔

  • کرونا انفیکشن کی شدت اور انسانی جینز میں کیا تعلق ہے؟ بڑی تحقیق کے نتائج سامنے آ گئے

    کرونا انفیکشن کی شدت اور انسانی جینز میں کیا تعلق ہے؟ بڑی تحقیق کے نتائج سامنے آ گئے

    ہلسنکی: کرونا وائرس کی وبا کے آغاز ہی سے دنیا بھر سے ہزاروں سائنس دانوں پر مشتمل ایک ٹیم نے اس اہم ترین سوال کا جواب تلاش کرنا شروع کر دیا تھا کہ بعض مریضوں میں کووِڈ 19 شدید اور جان لیوا انفیکشن کیوں پیدا کرتا ہے، جب کہ دیگر لوگوں میں معمولی علامات ہی نمودار ہو پاتی ہیں، اور اس سلسلے میں کون سے جینیاتی عوامل کارفرما ہیں۔

    مارچ 2020 میں اکھٹے ہونے والے سائنس دانوں نے ایک نہایت جامع خلاصہ جریدے نیچر میں شایع کیا ہے، جس میں انسانی جینوم میں ایسے 13 مقامات کی نشان دہی کی گئی ہے، جو قوی طور پر شدید کرونا انفیکشن کے ساتھ جڑے ہیں۔

    محققین نے اس سلسلے میں کچھ عمومی عوامل کی بھی نشان دہی کی ہے، جیسا کہ سگریٹ نوشی اور موٹاپا۔ یہ نتائج اب تک کی سب سے بڑی جینوم تحقیقات کے بعد سامنے آئے ہیں، جس میں تقریباً 50 ہزار کرونا مریضوں اور 20 لاکھ غیر انفیکٹڈ افراد کو شامل کیا گیا تھا۔

    یہ عالمی کوشش ’کووِڈ نائٹین ہوسٹ جینیٹکس انیشیئٹیو‘ مارچ 2020 میں اینڈریا گانا نے قائم کی تھی، جو کہ فن لینڈ مالیکیولر میڈیسن انسٹیٹیوٹ کے گروپ لیڈر ہیں، ان کے ساتھ اس ادارے کے ڈائریکٹر مارک ڈیلی بھی ہمراہ تھے، یہ آج انسانی جینیٹکس کا سب سے وسیع ترین اشتراک ہے، جس میں فی الوقت 25 ممالک سے 3 ہزار 300 مصنفین شامل ہیں اور 61 مطالعہ جات ہو چکی ہیں۔

    اس تحقیق کے نتائج میں بتایا گیا ہے کہ انسانی جینز کووِڈ 19 کی شدت میں کردار ادا کرتے ہیں، اس سے قبل بیماری کی شدت بڑھنے والے متعدد عناصر کی نشان دہی کی گئی تھی، جیسا کہ عمر، جنس، طرز زندگی وغیرہ۔

    اس تحقیق میں مشرقی ایشیائی یا جنوبی ایشیائی افراد میں جنیوم میں 2 لوکیشنز کو یورپی افراد کے مقابلے میں زیادہ عام دریافت کیا گیا، تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ جینز کا ایک دوسرے سے ملنا کووِڈ نائنٹین کی سنگین شدت اور دیگر امراض کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔

    مثال کے طور پر ایک جین ڈی پی پی 9 کو کووِڈ نائنٹین کی سنگین شدت سے منسلک کیا گیا ہے، جس کو پہلے پھیپھڑوں کے کینسر اور پھیپھڑوں کے دیگر امراض کا حصہ بھی بتایا گیا تھا، اسی طرح ’ٹی وائے کے 2‘ نامی جین جو کچھ آٹو امیون امراض پر اثرانداز ہوتا ہے، کو بھی کووِڈ 19 کی سنگین شدت کا باعث دیکھا گیا۔

    ایک اور جینیاتی مقام اے بی او تھا، جو کسی فرد میں خون کے گروپ کا تعین کرتا ہے اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ وہ بیماری سے متاثر ہونے کا خطرہ 9 سے 12 فی صد تک بڑھا دیتا ہے۔ اس سے ان تحقیقی رپورٹس کو تقویت ملتی ہے جن میں خون کے مخصوص گروپس اور کووِڈ 19 سے متاثر ہونے کے خطرے کے درمیان تعلق کا ذکر کیا گیا ہے۔

    محققین کا کہنا تھا کہ صرف وائرل جینوم نہیں بلکہ انسانی جینوم بھی اہمیت رکھتا ہے، یہ واضح ہے کہ جینز کووِڈ نائنٹین کی شدت میں ایک کردار ادا کرتے ہیں اور یہ خطرہ بڑھانے والے متعدد عناصر میں سے ایک ہے۔ اس تحقیق پر ابھی بھی کام جاری ہے اور بہت کچھ دریافت کیا جانا باقی ہے۔

    اب محققین یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آخر کووِڈ نائنٹین کو شکست دینے والے کچھ افراد مہینوں تک طویل المیعاد علامات کا سامنا کیوں کرتے ہیں۔

  • کرونا وائرس کا لیب سے اخراج، جرمن ماہر کا اہم بیان

    کرونا وائرس کا لیب سے اخراج، جرمن ماہر کا اہم بیان

    برلن: ایک جرمن وائرلوجسٹ نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کا لیبارٹری سے اخراج سے متعلق نظریہ ایک انتہائی انہونی بات ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بائیولوجی کے جرمن پروفیسر تھامس سی میٹنلیٹر نے کرونا وائرس کے لیبارٹری سے اخراج کا نظریہ انتہائی انہونی قرار دے دیا ہے، انھوں نے مقامی میڈیا کو انٹرویو میں کہا کہ انتہائی سیکیورٹی والی لیبارٹریز میں خصوصی جامع تحفظ والی ٹیکنالوجی موجود ہوتی ہے۔

    جرمنی کے جانوروں کی صحت سے متعلق وفاقی تحقیقاتی ادارے فریڈرک لوفلر انسٹیٹیوٹ کے سربراہ نے کہا کہ لیبارٹریز میں جامع تحفظ والی ٹیکنالوجیز پر مبنی اقدامات کا دنیا بھر میں ایک معیار قائم رکھا جاتا ہے۔

    کرونا وائرس کے ماخذ کی تلاش، جاپانی میڈیا کی انگلی امریکا کی طرف اٹھ گئی

    تاہم میٹنلیٹر کا یہ بھی کہنا تھا کہ تمام تر حفاظتی اقدامات کے باوجود درحقیقت انسانی عنصر بھی موجود ہوتا ہے، اور سادہ سی بات ہے کہ غلطیاں ہو سکتی ہیں۔

    جرمن ماہر نے کہا ہم نہیں جانتے کہ یہ بیماری پھیلانے والا جرثومہ کہاں سے آیا ہے، لیکن مجھے یقین نہیں ہے کہ اس جرثومے میں جان بوجھ کر تبدیلی آئی ہے، لیکن میں اس قیاس کو 100 فی صد مسترد بھی نہیں کر سکتا۔

  • 22 چینی کرونا ویکسینز تجرباتی مرحلے میں داخل

    22 چینی کرونا ویکسینز تجرباتی مرحلے میں داخل

    بیجنگ: چین میں 22 کرونا ویکسینز کلینکل ٹرائلز کے مرحلے میں داخل ہو گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چین میں کرونا وائرس کی 22 ویکسینز کو کلینکل ٹرائلز کے مرحلے میں داخل ہونے کی منظوری دے دی گئی ہے۔

    جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں نیشنل میڈیکل پروڈکٹس ایڈمنسٹریشن کے حکام نے بتایا کہ آج تک ملک میں کووِڈ 19 کی 4 ویکسینز کو مشروط طور پر فروخت کے لیے پیش کرنے اور 3 ویکسینز کے ہنگامی استعمال کی اجازت دی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کے پہلے ہفتے چینی حکام نے کہا تھا کہ ملک میں کرونا وائرس کی 21 ویکسینز طبی تجربات کے مراحل میں داخل ہوئی ہیں۔

    چینی ویکسینز کے بارے میں امریکی ادارے کی رپورٹ

    مہلک کرونا وائرس کی وبا سے لڑنے میں چین سب سے آگے رہا ہے، چین کرونا وائرس کے خلاف ویکسینز پر تجربات کے حوالے سے بھی دیگر ممالک سے آگے ہے۔

    مجموعی طور پر کرونا وائرس کی 8 ویکسینز ایسی ہیں، جن کی بیرون ملک تیسرے طبی مرحلے کے تجربات کی منظوری دی گئی ہے، جب کہ ایک میسنجر آر این اے (ایم آر این اے) ویکسین نے بیرون ملک تیسرے مرحلے کے ٹرائل کے سلسلے میں تمام اخلاقی تقاضوں کو پورا کر لیا ہے۔

    قومی صحت کمیشن کے مطابق چین میں رواں سال کے آخر تک کم از کم 70 فی صد ہدف آبادی کو کرونا وائرس کے خلاف ویکسین لگائے جانے کی امید ہے۔

  • کرونا وائرس کے ماخذ کی تلاش، جاپانی میڈیا کی انگلی امریکا کی طرف اٹھ گئی

    کرونا وائرس کے ماخذ کی تلاش، جاپانی میڈیا کی انگلی امریکا کی طرف اٹھ گئی

    ٹوکیو: نئے کرونا وائرس کے ماخذ کی تلاش کے سلسلے میں کی جانے والی کوششوں پر ردِ عمل میں جاپانی میڈیا نے امریکا کی جانب انگلی اٹھا دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپانی میڈیا نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کے ماخذ کی تلاش پر سیاست بند ہونی چاہیے، اگر واقعی دنیا میں وائرس کا کھوج لگانا ضروری ہے، تو بنیادی توجہ امریکا پر مرکوز کرنی چاہیے اور دوہرے معیار پر مبنی سوچ کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔

    جاپان کے آن لائن شائع ہونے والے اخبار، جاپان ٹوڈے نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کے ماخذ کا پتا چلانا ہمارے لیے ضروری اور اہم ہے، لیکن اس کے ماخذ کا پتا لگانے کا کام جیو پولیٹیکل کھیل کی بجائے سائنسی ہونا چاہیے۔

    کرونا وائرس کے ماخذ کے حوالے سے نیا انکشاف

    ہفتے کے روز جاپانی خبروں کی ویب سائٹ پر ’کووِڈ 19 کے ماخذ کی تلاش پر سیاست بند کی جائے‘ کے عنوان سے شائع ہونے والے مضمون میں کہا گیا ہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور چین کی مشترکہ تحقیقات کا احترام کیا جانا چاہیے، اور اب چین کا مزید پیچھا نہیں کیا جانا چاہیے۔

    جاپان ٹوڈے کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت کی تحقیقات کے نتائج کو جان بوجھ کر نظر انداز کرتے ہوئے، بعض امریکی سیاست دانوں نے چین میں دوبارہ تحقیقات کا بار بار مطالبہ کیا ہے، لیکن امریکی قومی ادارہ برائے صحت نے ایک حالیہ تحقیق میں کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ دسمبر 2019 کے شروع ہی میں امریکا میں کرونا وائرس پھیلنا شروع ہوگیا ہو۔

  • وزیراعظم  کی کورونا سے مؤثرانداز سے نمٹنے پر این سی اوسی ممبران کو مبارکباد

    وزیراعظم کی کورونا سے مؤثرانداز سے نمٹنے پر این سی اوسی ممبران کو مبارکباد

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے کورونا سے مؤثرانداز سے نمٹنے پر این سی اوسی ممبران کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا سب سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کی رحمت کا شکرگزار ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ’’گلوبل نارملسی انڈیکس ‘‘کی فہرست پوسٹ کرتے ہوئے کورونا سے مؤثرانداز سے نمٹنے پر این سی اوسی ممبران ، احساس ٹیم اوراسٹیٹ بینک کومبارکباد دی اور کہا سب سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کی رحمت کا شکرگزار ہوں۔

    یاد رہے گلوبل نارملسی انڈیکس کی فہرست میں وبا کے دوران زندگی معمول پر لانے میں پاکستان کا تیسرا نمبر ہے، جبکہ پہلے نمبر پر ہانگ کانگ اور دوسرے پر نیوزی لینڈ ہے۔

    اخبار دی اکانومسٹ کے مطابق کےمطابق پاکستان وبا میں 84 فیصد معمولات زندگی بحال کرنے میں کامیاب رہا اور کورونا کے دوران معمولات زندگی بحال کرنے میں پاکستان نے ترقی یافتہ ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا۔