Tag: Covid-19

  • چینی ویکسینز کے بارے میں امریکی ادارے کی رپورٹ

    چینی ویکسینز کے بارے میں امریکی ادارے کی رپورٹ

    جارجیا: چینی ویکسینز کے بارے میں ایک امریکی ادارے نے ماہرین کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ دونوں ویکسینز معتبر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی میڈیا کمپنی سی این این نے ہانگ کانگ کے اسکالرز کے حوالے سے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ چین کی تیار کردہ ویکسینز سنگین بیماری کا شکار ہونے والوں اور اموات کی تعداد کو کم کرنے میں مددگار ہیں۔

    خیال رہے کہ چین کی 2 کرونا ویکسینز سائنوفارم اور سائنوویک کو عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے ہنگامی استعمال کے لیے منظوری دی گئی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ دونوں ویکسینز اچھی طرح آزمودہ اور تکنیکی اعتبار سے نہایت معتبر ہیں، ہانگ کانگ یونیورسٹی کے اسکالرز کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ کو وِڈ 19 سے سنگین بیمار ہونے والوں اور اموات کی تعداد کو کم کرنے میں چینی ساختہ ویکسینز معاون ثابت ہوں گی۔

    چین نے بچوں کے لیے سائنوویک اور سائنوفارم ویکسینز کی منظوری دے دی

    واضح رہے کہ مغربی ممالک کی جانب سے ویکسین کی ذخیرہ اندوزی کے برعکس چین نے بڑی مقدار میں ویکسینز دوسرے ممالک کو فراہم کی ہیں، چین کی مذکورہ دونوں ویکسینز بڑے پیمانے پر دنیا کے متعدد ممالک میں پورے اعتماد کے ساتھ کو وِڈ نائنٹین کے خلاف استعمال کی جا رہی ہیں۔

    یاد رہے کہ جون 2020 میں چینی کمپنی سائنوویک کی ’کروناویک‘ کے نام سے ویکسین چین میں ہنگامی استعمال کے لیے منظور ہونے والی پہلی ویکسین تھی، اب تک سائنوویک کمپنی 40 ممالک اور علاقوں کو کروناویک فراہم کر چکی ہے۔

    یکم جون 2021 کو عالمی ادارہ صحت (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن) نے بھی سائنوویک کی کرونا ویکسین کو ہنگامی استعمال کے لیے منظور کر لیا، اور یہ ڈبلیو ایچ او کی جانب سے منظوری حاصل کرنے والی سائنوفارم کے بعد دوسری چینی ویکسین بنی۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق ویکسین کے ٹرائلز کے نتائج میں دیکھا گیا کہ جن لوگوں کو یہ ویکسین لگائی گئی، ان میں اس نے 51 فی صد میں علاماتی کرونا وائرس بیماری کو روکا، جب کہ شدید کرونا انفیکشن اور اسپتال داخلوں کو روکنے میں یہ 100 فی صد مؤثر ثابت ہوئی۔

  • کرونا ویکسین کی دونوں ڈوز موت سے کتنا تحفظ فراہم کرتی ہیں؟

    کرونا ویکسین کی دونوں ڈوز موت سے کتنا تحفظ فراہم کرتی ہیں؟

    نئی دہلی: بھارتی محققین نے ایک ریسرچ کے بعد کہا ہے کہ کرونا ویکسین کی دونوں ڈوز موت سے 98 فی صد تحفظ فراہم کرتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ماہرین نے کہا ہے کہ کرونا وائرس ویکسین کی ایک ڈوز موت سے 92 فی صد تحفظ فراہم کرتی ہے، جب کہ دونوں ڈوز 98 فی صد تحفظ دیتی ہیں۔

    اس سلسلے میں بھارتی حکومت کے اشتراک سے بھارت کے ایک میڈیکل انسٹیٹیوٹ نے ریاست پنجاب کے پولیس اہل کاروں پر ایک ریسرچ اسٹڈی کی، اس طبی مطالعے کے نتائج میں دیکھا گیا کہ جن پولیس اہل کاروں نے کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسین نہیں لگوائی تھی، ان میں اموات کی شرح زیادہ تھی۔

    تحقیق کے نتائج کے مطابق کرونا وائرس ویکسین کی صرف ایک ڈوز لگوانے والے پولیس اہل کاروں میں اموات کی شرح کم دیکھنے کو ملی، جب کہ دونوں ڈوز لگوانے والے پولیس اہل کاروں کی اموات کی شرح انتہائی کم تھی۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر کے طبی ماہرین نے ریسرچ اسٹڈیز کے بعد یہ کہا ہے کہ ویکسینیشن سے کرونا انفیکشن کے باعث شدید بیماری، اسپتال داخلوں اور اموات کی شرح میں واضح طور پر کمی واقع ہوتی ہے۔

    طبی ماہرین مختلف تحقیقی مطالعوں کی بنیاد پر عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ پر اعتماد ہو کر کرونا ویکسینیشن کروائیں، تاکہ اقوام پر بیماری اور لاگت کا بوجھ کم ہو جائے۔

  • پاکستان کے خلاف سیریز سے قبل انگلینڈ ٹیم کو بڑا دھچکا، 7 ارکان کرونا کا شکار

    پاکستان کے خلاف سیریز سے قبل انگلینڈ ٹیم کو بڑا دھچکا، 7 ارکان کرونا کا شکار

    لندن: عالمی وبا کرونا نے انگلینڈ کرکٹ ٹیم کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، سات ارکان کا ٹیسٹ مثبت آنے پر پوری ٹیم کو آئسولیشن میں بھیج دیا گیا ہے۔

    انگلش کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے سات ارکان کا کرونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے، ارکان میں کرکٹ ٹیم کے تین کھلاڑی اور چار آفیشلز شامل ہیں۔

    ای سی بی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ون ڈے سیریز کے کپتان این مورگن سمیت تین کرکٹرز اور چار آفیشلز کا کرونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے، جس کے بعد تمام افراد قرنطینہ میں چلے گئے ہیں جبکہ کھلاڑیوں اور آفیشلز سے ملنے والے تمام افراد بھی آئسولیشن میں رہیں گے۔

    انگلش کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ ٹیم پر کرونا کے حملے کے باوجود پاکستان کے ساتھ ون ڈے سیریز شیڈول کے مطابق ہوگی، این مورگن کی جگہ بین اسٹوکس انگلینڈ کرکٹ ٹیم کی قیادت کریں گے تاہم ٹی ٹوئنٹی سیریز کے شیڈول میں تبدیلی کی جائے گی، جس کا باضابطہ اعلان تھوڑی دیر میں کیا جائے گا۔

    ای سی بی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کے خلاف انگلش اسکواڈ اب آئسولیشن میں چلا گیا ہے، پاکستان کے خلاف ون ڈے میچز کی سیریز کے لئے نئے اسکواڈ کا اعلان بھی جلد کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ پاکستان اور انگلینڈ کے خلاف تین ون ڈے انٹرنیشنل سیریز کا پہلا میچ جمعرات 8 جولائی کو شام پانچ بجے کارڈف میں کھیلا جائے گا، پہلا ون ڈے کھیلنے کیلئے قومی اسکواڈ آج ڈربی سے کارڈف روانہ ہوگا۔

     

  • کرونا وائرس سے خون کے خلیات متاثر ہونے کے حوالے سے نیا انکشاف

    کرونا وائرس سے خون کے خلیات متاثر ہونے کے حوالے سے نیا انکشاف

    برلن: جرمنی کے طبی ماہرین نے ایک تحقیق کے نتائج کے حوالے سے کہا ہے کہ کووِڈ 19 سے کچھ مریضوں کے خون کے خلیات میں طویل المیعاد تبدیلیاں آنے کا امکان سامنے آیا ہے۔

    طبی جریدے بائیو فزیکل جنرل میں شائع تحقیق کے مطابق کووِڈ کو شکست دینے کے بعد بھی کئی ہفتوں یا مہینوں تک مختلف علامات کا سامنا کرنے والے افراد کے خون کے خلیات میں تبدیلی آ سکتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق کرونا کی طویل المیعاد علامات کا سامنا کرنے والے مریضوں کے لیے لانگ کووِڈ کی اصطلاح بھی استعمال کی جاتی ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ کووِڈ کو شکست دینے والے افراد کو مہینوں تک مختلف طبی مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے، جیسا کہ تھکاوٹ اور مختلف اعضا کو نقصان پہنچنا۔

    ماہرین نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کچھ مریضوں کے خون کے خلیات کے حجم اور افعال کو بدل سکتا ہے، چوں کہ خون کے خلیات کسی بھی فرد کے مدافعتی رد عمل کا حصہ ہوتے ہیں اور جسم میں آکسیجن کی فراہمی کا کام کرتے ہیں، تو ان میں آنے والی تبدیلیاں طویل المیعاد پیچیدگیوں کا باعث بن سکتی ہیں۔

    اس طبی تحقیق کے لیے میکس پلانگ زینٹریم کے ماہرین نے 40 لاکھ سے زیادہ خون کے خلیات کا تجزیہ کیا، جو لانگ کووِڈ کے 17 مریضوں، کووِڈ کو شکست دینے والے 14 افراد اور 24 صحت مند رضاکاروں (کنٹرول گروپ) کے نمونوں سے حاصل کیے گئے۔

    سائنس دانوں نے رئیل ٹائم ڈیفارمیبلٹی سائٹومٹری کا طریقہ کار استعمال کر کے پہلی بار یہ معلوم کیا کہ کووِڈ 19 خون کے سرخ اور سفید خلیات کے سائز اور سختی کو تبدیل کر دیتا ہے، اور یہ تبدیلی بعض اوقات مہینوں تک رہتی ہے، تحقیق کا یہ نتیجہ وضاحت کرتا ہے کہ کیوں بعض متاثرہ افراد کرونا انفیکشن سے ٹھیک ہونے کے بعد بھی طویل عرصے تک علامات کی شکایت کرتے ہیں۔

    رئیل ٹائم ڈی فارمیبیلٹی سائٹومٹری نامی طریقہ کار میں فی سیکنڈ ایک ہزار خون کے نمونے ایک تنگ پتی سے گزارے گئے، جن میں خون کے مدافعتی خلیات اور سرخ خلیات بھی شامل تھے جو جسم میں آکسیجن کی فراہمی کا کام کرتے ہیں، آخری مرحلے میں ایک کیمرے سے خلیات کے حجم اور ساخت میں تبدیلیوں کو ریکارڈ کیا گیا، نتائج سے انکشاف ہوا کہ لانگ کووِڈ کے مریضوں کے خون کے سرخ خلیات کنٹرول کے مقابلے میں بہت زیادہ مختلف تھے۔

    محققین نے بتایا کہ ہم بیماری کے دوران اور اس کو شکست دینے کے بعد خلیات میں واضح اور طویل المیعاد تبدیلیوں کو شناخت کرنے کے قابل ہوئے ہیں، اس سے یہ بھی ممکنہ وضاحت ہوتی ہے کہ اس بیماری سے بہت زیادہ بیمار افراد میں خون کی شریانوں کی بندش اور کلاٹس کا خطرہ کیوں بڑھ جاتا ہے، اور اسی طرح مریض کے جسم میں آکسیجن کی منتقلی کا عمل بھی متاثر ہوتا ہے۔

    طبی ماہرین نے بتایا کہ لانگ کووڈ کے مریضوں کے مدافعتی خلیات صحت مند افراد کے مقابلے میں ’نرم‘ ہوجاتے ہیں جو ضرورت سے زیادہ مدافعتی رد عمل کا عندیہ ہے، اور ہمیں مدافعتی خلیات میں سائٹوسکیلٹن کا شبہ ہے جو اکثر خلیات کے افعال میں تبدیلی کا باعث بنتا ہے۔

    خیال رہے کہ مجموعی طور پر بیماری کو شکست دینے کے 7 ماہ بعد بھی لانگ کووڈ کے مریضوں میں خون کے خلیات بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں، محققین کے مطابق کچھ مریضوں کے خلیات میں آنے والی تبدیلیاں اسپتال سے ڈسچارج ہونے کے بعد معمول پر آ جاتی ہیں۔

  • یورپ میں کرونا کی سب سے خطرناک قسم کے پھیلنے کا انتباہ

    یورپ میں کرونا کی سب سے خطرناک قسم کے پھیلنے کا انتباہ

    کوپن ہیگن: عالمی ادارہ صحت نے یورپ میں کو وِڈ 19 کی ڈیلٹا قسم کے پھیلنے کا انتباہ جاری کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے ریجنل ڈائریکٹر برائے یورپ ہانس کلوگ نے کہا ہے کہ یورپ میں دس ہفتوں سے جاری کرونا کیسز میں کمی کا سلسلہ رک گیا ہے، اس کی وجہ بڑھتے ہوئے میل جول، سفر، اجتماعات اور سماجی پابندیوں میں نرمی ہے۔

    کوپن ہیگن میں ایک آن لائن پریس کانفرنس میں کلوگ نے کہا کہ پچھلے ہفتے کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں 10 فی صد اضافہ ہوا، یہ تیزی موجودہ صورت حال کی وجہ سے ہے۔

    انھوں نے کہا وبا کی ایک نئی قسم ڈیلٹا تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے، جو ایسے خطے میں ہے جہاں رکن ممالک کی زبردست کوششوں کے باوجود لاکھوں افراد کو تاحال ویکسین نہیں لگائی جا سکی ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ کہ ڈیلٹا کی قسم متعدد اور بار بار کی انٹروڈکشنز کے ذریعے الفا کو تیزی سے تبدیل کر دیتی ہے، جس کی وجہ سے پہلے ہی اسپتال داخل ہونے والوں اور مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

    کلوگ کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے یورپی علاقے میں زیادہ تعداد اگست تک کرونا کی ڈیلٹا قسم کی ہوگی۔ انھوں نے خبردار کیا کہ وبا کی نئی قسم، ویکسین کی مقدار میں کمی اور سماجی میل جول میں اضافے سے خطے میں موسم خزاں سے قبل اسپتال داخلوں اور اموات کی زیادہ تعداد کی لہر آ سکتی ہے۔

  • ویکسینیشن کروانے والوں میں کرونا وائرس کے خلاف مدافعت بڑھانے کے لیے برطانیہ کا اہم فیصلہ

    ویکسینیشن کروانے والوں میں کرونا وائرس کے خلاف مدافعت بڑھانے کے لیے برطانیہ کا اہم فیصلہ

    لندن: کرونا کے 2 ٹیکے لگوانے والوں کے لیے برطانیہ نے اہم فیصلہ کرتے ہوئے انھیں تیسری ڈوز کی فراہمی کے لیے تیاری شروع کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ویکسینیشن کروانے والوں میں کرونا وائرس کے خلاف مدافعت مزید بڑھانے کے لیے برطانیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ لوگوں کو ویکسین کا تیسرا ٹیکہ لگایا جائے گا۔

    برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے سب سے زیادہ غیر محفوظ لوگوں کو وائرس کے خلاف تحفظ بڑھانے کی غرض سے، موسمِ سرما سے قبل ستمبر سے ویکسینز کا تیسرا ٹیکہ لگانے کی پیش کش کی جائے گی۔

    این ایچ ایس کے مطابق پہلی 2 ڈوزز سے پیدا ہونے والی مدافعت کو طوالت دینے، اور وائرس کی متغیر اقسام کے خلاف دفاعی قوت کو بڑھانے کے لیے ویکسین کا اضافی ٹیکہ لگایا جائے گا۔

    یہ تیسرا ٹیکہ پہلے جن لوگوں کو لگے گا ان میں معمر افراد کی دیکھ بھال کے مراکز کے رہائشی، 70 سال یا اس سے زیادہ عمر کا ہر فرد اور فرنٹ لائن طبی کارکنان شامل ہیں۔

    اس کے بعد پچاس سال یا اس سے زیادہ عمر کے ہر فرد کو، اور 16 سے 49 سال کی عمر کے اُن لوگوں کو کی تیسرے ٹیکے کی پیش کش کی جائے گی، جو متاثر ہونے کے بعد شدید بیماری میں مبتلا ہو جانے کے خطرے سے دوچار ہیں۔

    تاہم ابھی یہ فیصلہ نہیں کیا گیا ہے کہ مذکورہ تیسری ڈوز کے لیے کون کون سی ویکسین استعمال کی جائے گی۔

    حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ تیسری ڈوز کا ٹیکہ لگوانے والوں کو انفلوئنزا کا ٹیکہ بھی لگوانا چاہیے، تشویش پائی جاتی ہے کہ کرونا وائرس سے متعلقہ پابندیوں میں نرمی کا یہ نتیجہ بھی نکل سکتا ہے کہ موسمِ سرما میں فُلو لوٹ آئے اور ایک اضافی مسئلہ بن جائے۔

  • پاکستان میں کورونا سے مزید 27 اموات،  979 نئے کیسز رپورٹ

    پاکستان میں کورونا سے مزید 27 اموات، 979 نئے کیسز رپورٹ

    اسلام آباد : پاکستان میں کورونا وائرس نے مزید 27 جانیں لے لیں ، جس کے بعد ملک میں کوروناوائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 22 ہزار281 ہوگئی جبکہ نو 979 کیسز مثبت نکلے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او) کی جانب سے کورونا صورتحال کے حوالے سے تازہ اعداد و شمار جاری کردیئے گئے ، جس میں بتایا گیا کہ ملک میں24گھنٹےمیں کورونا میں مبتلا مزید 27 افراد انتقال کرگئے، جس کے بعد کوروناوائرس سے مجموعی اموات 22ہزار281ہوگئیں۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ 24گھنٹےمیں کوروناکے42ہزار62ٹیسٹ کیے گئے، جس میں سے 979 افراد میں کورونا کی تصدیق ہوئی اور اس دوران کورونا کے  ٹیسٹ مثبت آنے کی شرح2.32 فیصد رہی۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق اس وقت ملک میں کورونا کے 31 ہزار 606 فعال کیسزہیں اور کورونا کیسز کی مجموعی تعداد 9 لاکھ 57 ہزار 371 ہو گئی ہے جبکہ 1 ہزار 8 سو 71 کورونا مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔

    این سی او سی نے بتایا ہے کہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کے ایک ہزار 499 مریض صحت یاب ہوئے، جس کے بعد صحت یاب ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد 9 لاکھ 3 ہزار 484 ہوگئی۔

    اعداد و شمار کے مطابق سندھ میں کورونا کیسز کی تعداد 3 لاکھ 37 ہزار 52، پنجاب میں 3 لاکھ 46 ہزار ایک سو 80 ، خیبر پختونخوا میں 1 لاکھ 37 ہزار 9 سو 51، بلوچستان میں 27 ہزار 2 سو 45 ہوگئی جبکہ اسلام آباد میں 82 ہزار 6 سو 52، گلگت بلتستان میں 6 ہزار 98 اور آزاد کشمیر میں 20 ہزار 293 افراد متاثر ہوچکے ہیں۔

  • دو الگ ویکسینز لینے سے کیا ہوتا ہے؟ تحقیق میں انکشاف

    دو الگ ویکسینز لینے سے کیا ہوتا ہے؟ تحقیق میں انکشاف

    لندن: برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ مختلف کرونا ویکسینز لگنے سے جسم میں بہتر قوت مدافعت حاصل ہوتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مختلف اقسام کی ویکسین سے بہتر مدافعت حاصل ہوتی ہے، تحقیق کے نتائج میں کہا گیا ہے کہ 2 ڈوز کے شیڈول میں فائزر اور آسٹرازینیکا دیا جانا بہتر رہتا ہے، اور آسٹرازینیکا کی تین ڈوز سے بہتر مدافعت ملتی ہے۔

    اس سلسلے میں کیے جانے والے ٹرائلز میں دیکھا گیا کہ وہ لوگ جنھوں نے آسٹرازینیکا کی دو ڈوز لی تھیں، اگر انھیں تیسری یعنی بوسٹر ڈوز کسی اور ویکسین کی دی جائے تو ان میں زیادہ طاقت ور امیون رسپانس سامنے آتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق فائزر اور موڈرنا ویکسین کرونا کے خلاف طویل عرصے تک مدافعت دیتی ہیں، ایک ڈوز فائزر اور دوسری آسٹرازینیکا دیے جانے سے زیادہ اینٹی باڈیز بنتی ہیں، پہلے فائزر دی جائے یا آسٹرازینیکا، دونوں صورتوں میں مدافعت بڑھتی ہے۔

    واضح رہے کہ چند ممالک پہلے ہی سے مکس ڈوزز استعمال کر رہے ہیں، ان میں اسپین اور جرمنی شامل ہیں، جہاں ان نوجوانوں کو فائزر اور موڈرنا کی ایم آر این اے ویکسینز دوسری ڈوز کے طور پر دی جاتی ہیں، جو پہلی ڈوز کے طور پر آسٹرازینیکا لے چکے ہوں۔

    ان ممالک نے مکس ڈوزز کا استعمال خون میں کلاٹ بننے کے کیسز سامنے آنے کے بعد شروع کیا ہے۔

  • کرونا وائرس کے ماخذ کے حوالے سے نیا انکشاف

    کرونا وائرس کے ماخذ کے حوالے سے نیا انکشاف

    نیویارک: ایک امریکی اخبار نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ کروناو ائرس کے ماخذ کا جائزہ شاید فیصلہ کن نہ ہو۔

    تفصیلات کے مطابق وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس کے ماخذ کے جائزے سے شاید کوئی واضح فیصلہ نہیں ہو سکتا۔

    کرونا وبا پوری دنیا میں پھیلنے کے بعد سے مستقل طور پر یہ تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ یہ وائرس کہاں سے پھیلا، اور اس کا ماخذ کیا تھا، اس حوالے سے رپورٹ کے مطابق واشنگٹن نے بھی اس بات کا جائزہ لینے کے لیے انٹیلیجنس ایجنسیوں کو متحرک کیا تھا، کہ آیا کرونا وائرس متاثرہ جانور سے آیا تھا یا وائرولوجی لیب سے خارج کیا گیا تھا۔

    امریکا میں اس سلسلے میں کی جانے والی کوششوں کے حوالے سے انتظامیہ کے ایک سینئر عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بائیڈن اس حقیقت کا ادراک رکھتے ہیں کہ 90 دن کے جائزے کے بعد بھی شاید ہمارے پاس قطعی جواب نہ ہو، تاہم امریکی صدر ایک مرکوز ، جامع اور وقت پر مبنی کوشش کرنا چا ہتے ہیں۔

    کرونا وائرس کا پہلا کیس کب سامنے آیا تھا؟

    رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کو جولائی کے وسط میں تازہ ترین اطلاع موصول ہونے کی امید ہے، جس میں گزشتہ 45 دنوں کے دوران کی گئی تحقیقات کی پیش رفت کے نتائج اخذ کیے گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ سائنس دانوں نے سائنسی طریقوں کی مدد سے کو وِڈ 19 کے پہلے کیس کے دورانیے کا تخمینہ لگایا ہے، اس تخمینے کے مطابق دنیا میں کو وِڈ نائنٹین کا پہلا کیس چین میں اوائل اکتوبر سے نومبر 2019 کے وسط میں سامنے آیا ہوگا، اور دنیا میں پہلا فرد ممکنہ طور پر 17 نومبر 2019 کو وائرس سے متاثر ہوا ہوگا۔

  • تحقیق میں سائنو ویک ویکسین کے بچوں پر کیا اثرات مرتب ہوئے؟

    تحقیق میں سائنو ویک ویکسین کے بچوں پر کیا اثرات مرتب ہوئے؟

    بیجنگ: چینی کمپنی کی تیار کردہ کرونا ویکسین سائنو ویک بچوں اور نوعمروں میں بھی محفوظ اور مؤثر پائی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چینی محققین نے چینی دوا ساز کمپنی سائنوویک بائیوٹیک کی تیار کردہ کرونا وائرس ویکسین ’کرونا ویک‘ کے بچوں پر اثرات کا مطالعہ کیا ہے، جس کے نتائج خاصے حوصلہ افزا نکلے ہیں۔

    اس مطالعے کے نتائج متعدی امراض سے متعلق جریدے دی لانسٹ میں شائع کیے گئے ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ ابتدائی طبی آزمائش میں کرونا ویک ویکسین بچوں اور نو عمروں کے لیے محفوظ پائی گئی ہے۔

    تحقیق کے مطابق کرونا وائرس ویکسین ’کرونا ویک‘ کے پہلے اور دوسرے مرحلے کی طبّی آزمائش کے دوران 500 سے زائد بچوں اور نو عمروں پر اس کے اثرات سے معلوم ہوا ہے کہ اس ویکسین کی 2 ڈوزز محفوظ ہیں اور طاقت ور اینٹی باڈی رد عمل پیدا کرتی ہیں۔

    ایپی ویک ویکسین کرونا کی خطرناک ترین اقسام کے خلاف بھی مؤثر

    شائع شدہ مطالعے میں کہا گیا ہے کہ ویکسین کرونا ویک کی چین میں 3 سے 17 سال کی عمر کے پانچ سو سے زائد صحت مند بچوں پر بے ترتیب، ڈبل بلائنڈ، کنٹرول شدہ پہلے اور دوسرے مرحلے کی طبّی آزمائش کی گئی۔

    نتائج سے ظاہر ہوا کہ ویکسین کی دو ڈوز لینے والے 96 فی صد سے زائد بچوں اور نو عمروں میں کو وِڈ 19 کے خلاف اینٹی باڈیز تیار ہوئی ہیں، جب کہ مضر اثرات معمولی یا معتدل تھے، جن میں انجیکشن والی جگہ پر درد عمومی طور پر رپورٹ کی جانے والی علامت تھی۔

    تاہم، محققین کا کہنا ہے کہ ان ٹرائلز میں حصہ لینے والے رضاکاروں کی تعداد بہت کم تھی، جس کی وجہ سے نتائج کو بہت احتیاط کے ساتھ اخذ کرنا چاہیے۔