Tag: Covid-19

  • کرونا وائرس: ماہرین نے فضائی آلودگی سے خبردار کردیا

    کرونا وائرس: ماہرین نے فضائی آلودگی سے خبردار کردیا

    فضائی آلودگی یوں تو بے شمار بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے لیکن حال ہی میں ایک تحقیق میں علم ہوا کہ یہ کووڈ 19 کا خطرہ بھی بڑھا دیتی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ فضائی آلودگی متعدد طبی مسائل کا باعث بن سکتی ہے اور اب انکشاف ہوا ہے کہ اس کے نتیجے میں کووڈ 19 کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

    کیلی فورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ احتیاطی تدابیر جیسے فیس ماسک کے استعمال سے کووڈ کا خطرہ 15 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ ایسے شواہد موجود ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ ناقص ہوا کا زیادہ وقت تک سامنا ہونا ہر نئی لہر میں کووڈ 19 کا شکار ہونے کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق اگرچہ احتیاطی تدابیر بیماری سے بچنے کے لیے مؤثر ہیں، مگر طویل وقت تک فضا میں موجود آلودہ ذرات کے جسم میں داخلے کی صورت میں کوئی مثبت اثر سامنے نہیں آسکا۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ فضائی معیار کو بہتر بنانے اور احتیاطی تدابیر پالیسی سازوں کی ترجیحات میں شامل ہونی چاہیئے، امریکا کے جن حصوں میں فضائی معیار ناقص تھا وہاں کووڈ سے زیادہ اموات ہوئیں۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی خطرات کا بوجھ امریکا اور عالمی سطح پر مساوی نہیں اور تحقیق میں فضائی آلودگی کے ہر عمر کے افراد کی صحت کو لاحق سنگین خطرات کے خدشات کو سامنے لایا گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ فضا میں موجود فائن ذرات یعنی ایسے آلودہ ذرات جن کا حجم 2.5 مائیکرو میٹر سے چھوٹا ہے، دل اور پھیپھڑوں کے امراض کا باعث بنتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایک ذرہ انسانی بال سے 30 گنا چھوٹا ہوتا ہے جبکہ زیادہ آلودہ مقامات پر رہنے والے عموماً زیادہ غریب ہوتے ہیں، آبادی گنجان ہوتی ہے اور کم تعلیم یافتہ ہوتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گھر میں رہنے اور فیس ماسک جیسے اقدامات سے خطرے کو نمایاں حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔

  • فائزر کی ویکسین کرونا کی گاما قسم کے خلاف بھی مؤثر ثابت

    فائزر کی ویکسین کرونا کی گاما قسم کے خلاف بھی مؤثر ثابت

    ٹوکیو: جاپان میں ہونے والی ایک تحقیق میں فائزر اور بائیو این ٹیک کی کرونا وائرس ویکسین گاما قسم کے وائرس کے خلاف بھی مؤثر ثابت ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک تحقیقی گروپ نے توقع ظاہر کی ہے کہ امریکی کمپنی فائزر کی کرونا ویکسین گاماویرینٹ کے خلاف بھی مؤثر ہوگی، کرونا وائرس کی گاما قسم سب سے پہلے برازیل میں سامنے آئی تھی۔

    اس سلسلے میں یونیورسٹی آف ٹوکیو کے ادارۂ طبی سائنس کے پراجیکٹ پروفیسر، کاوا اوکا یوشی ہیرو کی زیرِ قیادت تحقیقی گروپ نے اپنی جائزہ رپورٹ ایک امریکی سائنسی جریدے میں شائع کی ہے۔

    تحقیق کے دوران سائنس دانوں نے اصل کرونا وائرس سے متاثر شدہ ہیمسٹرز (چوہے کی قسم کا ایک جانور) میں گاما قسم داخل کی تھی، تین دن بعد انھوں نے ان ہمیسٹرز کی ناک میں گاما قسم کی باقیات پائیں، لیکن چھٹے روز ایسی کوئی علامت نہیں پائی گئی۔

    تحقیق کے نتائج میں دیکھا گیا کہ ایسے ہیمسٹرز میں جو اس سے پہلے کرونا وائرس سے کبھی متاثر نہیں ہوئے تھے، ان میں چھٹے روز بھی گاما قسم کی باقیات دریافت ہوئیں۔

    محققین نے یہ تصدیق بھی کر لی ہے کہ جن افراد کو فائزر کی ویکسین لگ چکی ہے، ان میں ایسی اینٹی باڈیز پائی جاتی ہیں جو گاما قسم کے خلاف بھی تقریباً اتنی ہی مؤثر ہیں، جتنی اصل وائرس کے خلاف ہیں۔

    اس گروپ کا کہنا ہے کہ ریسرچ کے یہ نتائج گاما قسم کے خطرات کا اندازہ لگانے کے عمل میں کلیدی معلومات فراہم کرتے ہیں۔

  • کیا کرونا وائرس کا آغاز امریکا سے ہوا؟

    کیا کرونا وائرس کا آغاز امریکا سے ہوا؟

    بیجنگ/لندن: متعدی امراض کے ایک چینی ماہر نے آخر کار وہ سوال اٹھا دیا ہے، چین میں کرونا وائرس کے ماخذ کے حوالے سے متعدد عالمی رپورٹس کے بعد جس کی توقع کی جا رہی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق متعدی امراض کے ایک چینی ماہر نے کہا ہے کہ کو وِڈ 19 کے ماخذ کی تحقیق کا اگلا مرحلہ امریکا میں ہونا چاہیے، کیوں کہ امریکا نے لوگوں میں وائرس کی جلد تشخیص میں سست روی کا مظاہرہ کیا۔

    ادھر ایک امریکی طبی سائنس دان نے امریکی ٹی وی میزبان جان اسٹیورٹ کے بیان کو سائنس دانوں پر حملہ قرار دیا ہے جس میں انھوں نے کہا کہ نیا کرونا وائرس حادثاتی طور پر ایک لیبارٹری سے خارج ہوا تھا۔

    چینی ماہر ژینگ گوآنگ نے بیجنگ سے شائع ہونے والے اخبارگلوبل ٹائمز سے گفتگو میں وجہ بتائی کہ امریکا میں پوری دنیا سے زیادہ حیاتیاتی لیبارٹریز موجود ہیں، اس لیے حیاتیاتی ہتھیاروں کے حوالے سے بھی امریکا کی جانچ پڑتال کی جانی چاہیے۔

    گلوبل ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا اور فرانس جیسے ممالک میں مزید سائنسی شواہد سامنے آئے ہیں، جن سے پتا چلتا ہے کہ باضابطہ طور پر وائرس کی تصدیق سے پہلے ہو سکتا ہے کہ ان ممالک میں کرونا وائرس کے کیسز موجود ہوں، نیز اس طرح کے شواہد کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔

    دوسری طرف نیشنل اسکول آف ٹراپیکل میڈیسن کے ڈین اور ٹیکساس چلڈرن ہاسپٹل سینٹر برائے ویکسین ڈویلپمنٹ کے شریک ڈائریکٹر، ڈاکٹر پیٹر ہوٹیز نے ٹی وی میزبان اسٹیورٹ اور دیگر کو یہ پُرزور مشورہ دیا ہے کہ وہ کرونا وائرس کے ماخذ پر بات کرتے ہوئے بہت زیادہ احتیاط سے کام لیں۔

    امریکی ٹی وی میزبان جان اسٹیورٹ نے ایک پروگرام میں کہا تھا کہ کو وِڈ نائنٹین ایک لیب سے حادثاتی طور پر خارج ہوا تھا، تاہم ہوٹیز نے اس پر شدید اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ایسے لوگ حقیقت پر تفریحی اقدار کو ترجیح دیتے ہیں، لیکن ایسی باتوں سے بہت زیادہ نقصان پہنچتا ہے، کیوں کہ کرونا وائرس پر کام کرنے والے میرے سمیت بہت سے دوسرے سائنس دان اسے اپنے اوپر ایک حملہ خیال کرتے ہیں۔

  • کرونا وائرس سے متاثرہ ہیلتھ ورکرز کی تعداد؟

    کرونا وائرس سے متاثرہ ہیلتھ ورکرز کی تعداد؟

    کراچی: کرونا وائرس سے متاثرہ ہیلتھ ورکرز کی تعداد بڑھ کر 16 ہزار 528 تک پہنچ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت صحت نے صحت کے شعبے میں کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے ورکرز کی تعداد سے متعلق رپورٹ جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہےکہ مجموعی تعداد ساڑھے سولہ ہزار سے بھی تجاوز کر گئی۔

    ذرائع وزارت صحت نے بتایا ہے کہ شعبے کے متاثرین میں ڈاکٹرز کی تعداد 9 ہزار 874 ہے، 2 ہزار 357 نرسز اب تک وائرس سے متاثر ہو چکی ہیں، جب کہ متاثرہ ہیلتھ اسٹاف کی تعداد 4 ہزار 297 ہے۔

    ملک میں تاحال 162 ہیلتھ ورکرز کرونا سے انتقال کر چکے ہیں، 291 ہیلتھ ورکرز گھر، اور 14 ورکرز اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، ملک میں 16 ہزار 61 ہیلتھ ورکرز کرونا سے صحت یاب ہو چکے ہیں۔

    ملک میں کرونا ویکسین کی قلت، فیصل سلطان نے خوش خبری سنا دی

    وزارت صحت کا کہنا ہے کہ کرونا سے متاثرہ، اور انتقال کرنے والے بیش تر ہیلتھ ورکرز کا تعلق سندھ سے ہے، سندھ میں 5 ہزار 819 ہیلتھ ورکرز کرونا پازیٹو ہیں، اور 56 انتقال کر چکے ہیں۔

    پنجاب میں 3 ہزار 477 ہیلتھ ورکرز کرونا پازیٹو ہیں اور 29 انتقال کر چکے ہیں، خیبر پختون خوا میں 3 ہزار 941 ہیلتھ ورکرز کرونا پازیٹو ہیں اور 43 انتقال کر چکے ہیں، اسلام آباد میں 1 ہزار 508 ہیلتھ ورکرز کرونا پازیٹو ہیں اور 13 انتقال کر چکے ہیں۔

    گلگت بلتستان میں 231 ہیلتھ ورکرز کرونا پازیٹو ہو چکے ہیں اور 3 کا انتقال ہوا، بلوچستان میں 826 ہیلتھ ورکرز پازیٹو ہوئے اور 9 انتقال کر چکے ہیں، جب کہ آزاد کشمیر میں 726 ہیلتھ ورکرز کرونا پازیٹو ہوئے، اور 9 انتقال کر چکے ہیں۔

  • ملک میں کرونا ویکسین کی قلت، فیصل سلطان نے خوش خبری سنا دی

    ملک میں کرونا ویکسین کی قلت، فیصل سلطان نے خوش خبری سنا دی

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ ملک میں کرونا ویکسین کی ایک ملین ڈوز کا ذخیرہ دستیاب ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیصل سلطان نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ملک میں کرونا ویکسین کی 10 لاکھ ڈوز موجود ہیں، جب کہ ملک بھر میں اب تک ویکسین کی 12.9 ملین (1 کروڑ 29 لاکھ) ڈوز لگائی جا چکی ہیں۔

    فیصل سلطان نے کہا 18 جون کو ملک بھر میں 226000 ڈوز لگائی گئی تھیں، 17 جون کو ملک بھر میں 266000 ڈوز لگائی گئیں، جب کہ 16 جون کو ملک بھ رمیں 416000 ویکسین ڈوز لگائی گئی تھیں۔

    خیال رہے کہ ملک میں کرونا ویکسین کی قلت پیدا ہوگئی ہے، اس حوالے سے فیصل سلطان نے آج ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ملک میں دس لاکھ ڈوز موجود ہیں، جب کہ 23 تا 30 جون ویکسین کی بڑی مقدار پاکستان پہنچے گی۔

    انھوں نے لکھا ’23 تا 30 جون کرونا ویکسینز کی 2 تا 3 ملین ڈوز لائی جائیں گی، جب کہ کین سائنو کی 4 لاکھ ڈوز پہنچائی جائیں گی۔‘

    فیصل سلطان نے خوش خبری دی ہے کہ ملک میں کرونا ویکسین کی ترسیل پر دباؤ آئندہ 3 روز میں کم ہو جائے گا۔

  • کووڈ 19 میں  موت کا خطرہ بڑھانے والا معمہ، ماہرین نے ممکنہ وجہ دریافت کرلی

    کووڈ 19 میں موت کا خطرہ بڑھانے والا معمہ، ماہرین نے ممکنہ وجہ دریافت کرلی

    ماہرین نے کووڈ 19 سے موت کا خطرہ بڑھانے والے معمے کی ممکنہ وجہ دریافت کرلی اور کہا    بلڈ کلاٹ کے باعث بننے والے مالیکیول اور کلاٹ کی روک تھام کرنے والے ADAMTS13 کے درمیان توازن بحال کرنا ایک کامیاب طریقہ کار ثابت ہوسکتا ہے۔

    ہر گزرتے دن کے ساتھ نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے بارے میں نئی تفصیلات سامنے آرہی ہیں، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ وائرس جسم میں کس طرح تباہی مچاتا ہے۔

    ویسے تو نظام تنفس کے مسائل کورونا وائرس کے شکار افراد میں عام علامات ہوتی ہیں مگر ایک نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بیماری کووڈ 19 کی وجہ سے خون گاڑھا ہونے یا بلڈ کلاٹس کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے ، جو جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔

    تحقیق میں یہ پہلے ثابت ہوچکا ہے کہ خون کا گاڑھا ہونا یا بلڈ کلاٹس کووڈ 19 کے مریضوں میں اموات کی وجہ بننے والا ایک اہم عنصر ہے، بلڈ کلاٹ میں خون پتلا نہیں رہتا بلکہ گاڑھا ہوکر لوتھڑے جیسی شکل اختیار کرلیتا ہے، جس سے پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھتا ہے۔

    اس حوالے سے آئرلینڈ کی آر سی ایس آئی یونیورسٹی آف میڈیسین میں تحقیق کے دوران کووڈ 19 کے مریضوں کے خون کے نمونوں کا تجزیہ کیا گیا، تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بلڈ کلاٹ کے باعث بننے والا ایک مالیکیول وون ولربانڈ فیکٹر (وی ڈبلیو ایف) اور اس کے ریگولیٹر کا توازن کووڈ 19 سے بہت زیادہ بیمار ہونے والے افراد میں بہت بری طرح متاثر ہوچکا تھا۔

    دوسری جانب تحقیق کے دوران اس کا موازنہ کووڈ سے محفوظ افراد کے نمونوں سے کیا گیا تو پتہ چلا کہ کورونا کے مریضوں کے خون میں کلاٹ کی روک تھام کرنے والے ADAMTS13 کی سطح بہت کم اور کلاٹ کا باعث بننے والے وی ڈبلیو ایف مالیکیولز کی مقدار بہت زیادہ تھی۔

    محققین نے کلاٹ کی روک تھام کرنے والے ADAMTS13 کی سطح میں کمی کا باعث بننے والے پروٹینز میں دیگر تبدیلیوں کو بھی شناخت کیا، جس پر محققین نے بتایا کہ اس تحقیق سے کووڈ 19 کے مریضوں میں سنگین بلڈ کلاٹس کا باعث بننے والے میکنزمز کو جاننے میں مدد ملے گی، جو مؤثر علاج کی تیاری کے لیے اہم ترین ہے۔

    محققین کا کہنا تھا اگرچہ اس بات کا تعین کرنے کے لئے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ بلڈ کلاٹ کے باعث بننے والے مالیکیول اور کلاٹ کی روک تھام کرنے والے ADAMTS13 کے درمیان توازن بحال کرنا ایک کامیاب طریقہ کار ثابت ہوسکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کووڈ 19 کے مریضوں کے لیے نئے طریقہ علاج کو تشکیل دینا ضروری ہے کیونکہ ابھی تک ویکسینز متعدد افراد کو دستیاب نہیں جبکہ مؤثر علاج کی فراہمی ان افراد کے لے بھی ضروری ہے جو ویکسینیشن کے بعد بھی کووڈ 19 کا شکار ہوجائیں۔

    خیال رہے کہ بلڈ کلاٹس کا مسئلہ اس وقت پیدا ہوتا ہے ، جب انسان کا خون گاڑھا ہونا شروع ہوتا ہے اور شریانوں میں خون کا بہاؤ سست ہوجاتا ہے، ایسا عام طور پر ہاتھوں اور پیروں میں ہوتا ہے مگر یہ پھیپھڑوں، دل یا دماغ کی شریانوں میں بھی ہوسکتا ہے۔

    سنگین کیسز میں اس کے باعث فالج، ہارٹ اٹیک، پھیپھڑوں کی رگوں میں خون رک جانا اور دیگر کا خطرہ بڑھتا ہے۔

    یاد رہے امریکی ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ امریکا میں کووڈ 19 کے مریضوں میں بلڈ کلاٹس کی وجہ سے اموات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔

  • امریکا میں کرونا وائرس کب پھیلا؟ نیا انکشاف

    امریکا میں کرونا وائرس کب پھیلا؟ نیا انکشاف

    واشنگٹن: امریکی طبی ماہرین نے کہا ہے کہ کرونا وائرس دسمبر 2019 میں امریکا میں پھیلنا شروع ہو گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں کو وِڈ 19 بہت پہلے پھیلنا شروع ہو گیا تھا، سی ڈی سی نے خون کے ہزاروں نمونوں کی جانچ کے بعد اس خیال کو تقویت عطا کی ہے کہ کرونا وائرس 2020 سے قبل پھیلنا شروع ہو چکا تھا۔

    بیماریوں کے کنٹرول مرکز CDC اور نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ نے اس سلسلے میں نئے تحقیقی مطالعے کیے، اداروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال 24 ہزار امریکیوں سے لیے جانے والے خون کے نمونوں کے جامع جائزے کے نتیجے میں کو وِڈ 19 کی دسمبر 2019 میں ملک کے بعض علاقوں میں موجودگی کے بارے میں یقین قوی ہوتا جا رہا ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا میں سرکاری طور پر پہلا تصدیق شدہ کرونا وائرس کیس 19 جنوری 2020 کو سامنے آیا تھا۔

    سی ڈی سی کی اہم محقق نتالی تھورنبرگ نے اپنے بیان میں کہا کہ ہمارے ان تحقیقی مطالعات میں ایک تواتر رہا ہے، جس کی وجہ سے اس کی درستگی کا بہت امکان ہے، اور قوی احتمال ہے کہ کرونا وائرس ہمارے علم میں آنے سے بہت پہلے پھیلنا شروع ہو گیا تھا۔

    خیال رہے کہ نیا کرونا وائرس 2019 کے اواخر میں چین کے شہر ووہان سے پھوٹا تھا، اور 15 جنوری کو ووہان سے امریکا واپس لوٹنے اور واشنگٹن کے ایک کلینک میں زیر علاج رہنے والے امریکی کو ملک میں کرونا وائرس کا پہلا کیس قبول کیا جاتا ہے۔

    دوسری طرف اس تجزیے کو بھی قطعی نہیں سمجھا جا رہا ہے، چند امریکی ماہرین کو ابھی بھی اس سے متعلق شک ہے، تاہم وفاقی صحت حکام اس ٹائم لائن کو قبول کرنے کی طرف زیادہ مائل ہوتے جا رہے ہیں، جس کے تحت نئے کرونا وائرس کے چند کیسز اس وقت امریکا میں واقع ہو چکے تھے جب دنیا ابھی چین سے پھوٹتے اس خطرناک وائرس سے واقف بھی نہ ہوئی تھی۔

  • ملائیشیا نے چینی ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی

    ملائیشیا نے چینی ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی

    کوالالمپور: ملائیشیا نے کین سائنو کی کرونا ویکسین کے مشروط استعمال کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق ملائیشیا نے چینی کمپنی کین سائنو بائیولوجکس کی تیار کردہ سنگل ڈوز والی کرونا وائرس ویکسین کے ہنگامی استعمال کی مشروط منظوری دے دی ہے۔

    منگل کو ملائیشیا کے ڈی جی وزارت صحت نور ہشام عبداللہ نے میڈیا کو بتایا کہ ریگولیٹرز نے کونویڈیسیا ری کومبیننٹ نوول کرونا وائرس ویکسین (اڈینو وائرس ٹائپ 5 ویکٹر) کی منظوری دی ہے۔

    ادھر کین سائنو بائیولوجکس کے نائب صدر شِن چھونلن نے چینی سرکاری میڈیا کو بتایا کہ کمپنی کی جانب سے ملائیشیا کو ویکسین فراہم کی جائے گی، نیز کمپنی ملائیشیا میں مقامی سطح پر ویکسین کی تیاری کے لیے مقامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر بھی کام کر رہی ہے۔

    ملائیشیا کی وزارت صحت کے مطابق ایک اور کرونا ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری بھی دی گئی ہے، جو امریکی ادویہ ساز کمپنی جانسن اینڈ جانسن کی تیار کردہ ہے۔

    یہ توقع کی جا رہی ہے کہ مذکورہ ویکسینز کی ڈوزز ملائیشیا کو عالمی ادارہ صحت (ڈبلو ایچ او) کے خصوصی پروگرام کوویکس کے ذریعے ملیں گی۔

  • پاکستان میں آسٹرازینیکا ویکسین کون لگوا سکتا ہے کون نہیں، اہم ہدایات جاری

    پاکستان میں آسٹرازینیکا ویکسین کون لگوا سکتا ہے کون نہیں، اہم ہدایات جاری

    اسلام آباد: آسٹرازینیکا کرونا ویکسین کے استعمال سے متعلق عبوری گائیڈ لائنز جاری ہو گئیں، پاکستان نے 18 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے آکسفورڈ کی اس ویکسین کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت قومی صحت نے آسٹرازینیکا کرونا ویکسین کی گائیڈ لائنز جاری کر دی ہیں، جو ویکسین کی اسٹوریج اور استعمال میں معاون ہوں گی۔

    گائیڈ لائنز میں کہا گیا ہے کہ آسٹرازینیکا کرونا ویکسین کی شیلف لائف 6 ماہ ہے، اسے 2 تا 8 سینٹی گریڈ پر رکھا جائے گا، اس ویکسین کو فریز نہ کیا جائے، اور سورج کی روشنی سے محفوظ رکھا جائے، نیز ویکسین کی اسٹوریج مقررہ درجہ حرارت پر یقینی بنائی جائے۔

    گائیڈ لائنز میں کہا گیا ہے کہ 40 سال سے زائد حاملہ، اور دودھ پلانے والی مائیں آسٹرازینیکا ویکسین لگوا سکتی ہیں، 18 سال، اور اس سے زائد عمر کے افراد آسٹرازینیکا ویکسین لگوا سکتے ہیں۔

    بیرون ملک پہلی ڈوز لگوانے والوں کو آسٹرازینیکا ویکسین لگائی جائے گی، بیرون ملک سفر کے منتظر افراد کو بھی آسٹرازینیکا ویکسین لگائی جائے گی، ذیابطیس، ہائپر ٹینشن، اور امراض قلب کے شکار افراد بھی آسٹرازینیکا ویکسین لگوا سکتے ہیں۔

    کرونا کی معمولی علامات والے مریض بھی آسٹرازینیکا ویکسین لگوا سکتے ہیں، اسی طرح کرونا سے صحت یاب افراد آسٹرازینیکا ویکسین لگوا سکتے ہیں، ٹرانسپلانٹ کرانے والے مریض 3 ہفتے بعد آسٹرازینیکا ویکسین لگوا سکتے ہیں، جب کہ کیموتھراپی والے مریض 28 دن بعد آسٹرازینیکا ویکسین لگوا سکتے ہیں۔

    40 سال سے کم عمر خواتین کو آسٹرازینیکا ویکسین نہیں لگائی جا سکتی، شدید الرجی کے شکار افراد کو آسٹرازینیکا ویکسین نہیں لگائی جائے گی، 18 سال سے کم عمر افراد کو آسٹرازینیکا ویکسین نہیں لگائی جا سکتی۔

    پہلی ڈوز پر کلاٹنگ کی شکایت والے افراد کو آسٹرازینیکا ویکسین نہ لگائی جائے، بخار میں مبتلا افراد کو آسٹرازینیکا ویکسین نہیں لگائی جائے گی۔

  • پاکستان میں کورونا سے مرنے والے ہیلتھ ورکرز کی تعداد 162  ہوگئی

    پاکستان میں کورونا سے مرنے والے ہیلتھ ورکرز کی تعداد 162 ہوگئی

    اسلام آباد : ملک میں کورونا سے متاثرہ ہیلتھ ورکرزکی تعداد 16 ہزار 492 تک پہنچ گئی جبکہ ملک میں 162 ہیلتھ ورکرز کورونا سے انتقال کر چکےہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کے ملک بھرمیں ہیلتھ کیئرورکرزپر وارجاری ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں کوروناسےمتاثرہ ہیلتھ ورکرزکی تعداد 16492 تک پہنچ گئی، جس میں سے 9851ڈاکٹرز، 2351نرسز،4290ہیلتھ اسٹاف شامل ہیں۔

    ذرائع وزارت صحت نے بتایا کہ ملک میں 162ہیلتھ ورکرزکوروناسےانتقال کرچکےہیں جبکہ 322ہیلتھ ورکرزگھر، 16 اسپتالوں میں زیرعلاج ہیں اور ملک میں 15992ہیلتھ ورکرزکوروناسےصحتیاب ہو چکے ہیں۔

    کورونا سےمتاثرہ اور جاں بحق بیشترہیلتھ ورکرزکاتعلق سندھ سےہے، سندھ میں 5803 ہیلتھ ورکرزپازیٹو اور 56انتقال کرچکے ہیں جبکہ پنجاب میں 3477 ہیلتھ ورکرزپازیٹو، 29 انتقال اور کےپی میں 3935 ہیلتھ ورکرز پازیٹو اور 43 کا انتقال ہوا۔

    اسی طرح اسلام آباد میں 1501ہیلتھ ورکرز پازیٹو، 13 کا انتقال ، گلگت بلتستان 230 ہیلتھ ورکرز پازیٹو اور 3 کا انتقال ، بلوچستان میں 822ہیلتھ ورکرز پازیٹو  اور  9 کا انتقال ہوا جبکہ آزاد کشمیرمیں 724ہیلتھ ورکرزپازیٹو اور 9انتقال کرچکے ہیں۔