Tag: Covid-19

  • کورونا وائرس مریضوں کو دہری اذیت کا سامنا، نئی تحقیق میں اہم انکشاف

    کورونا وائرس مریضوں کو دہری اذیت کا سامنا، نئی تحقیق میں اہم انکشاف

    ایک نئی طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کورونا وائرس سے معمولی حد تک بھی بیمار ہونے والے افراد کی ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی میل مین اسکول آف پبلک ہیلتھ کی برازیل میں ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ کوویڈ 19 کے شکار افراد میں ڈپریشن، ذہنی بے چینی اور ذہنی صدمے جیسے امراض کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 کی علامات والی بیماری کا سامنا کرنے والے افراد کو نفیساتی علامات کا سامنا ہوسکتا ہے۔ طبی جریدے پروگریس این نیورو سائیکوفارما لوجی اینڈ بائیولوجیجکل سائیکاٹری میں شائع تحقیق میں ذہنی علامات کے خطرے پر روشنی ڈالی گئی۔

    محققین نے بتایا کہ زیادہ تر افراد میں کوویڈ 19 کی شدت معمولی ہوتی ہے اور انہیں کافی وقت تک گھر میں الگ تھلگ رہنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوویڈ 19 کو شکست دینے کے بعد مریضوں کو نفسیاتی علامات کا سامنا ہوسکتا ہے جو اس بیماری کا ہی حصہ ہوتی ہیں۔

    اس تحقیق میں برازیل کے شہر ساؤ پاؤلو میں رہنے والے 18 سال سے زائد عمر کے افراد کے نمونے حاصل کیے گئے جن میں کووڈ 19 کی مشتبہ علامات کو دریافت کیا گیا تھا۔

    ان مریضوں کا علاج گھروں میں طبی ماہرین کی نگرانی میں ہوا تھا اور جن کا ٹیسٹ مثبت آیا ان میں سے بیشتر میں بیماری کی شدت معمولی تھی۔ ان افراد میں نفسیاتی علامات کی موجودگی کا جائزہ 2 ماہ بعد لیا گیا۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ڈپریشن، ذہنی بے چینی اور صدمے کو رپورٹ کرنے والے افراد کی تعداد بالترتیب 26 فیصد، 22 فیصد اور 17 فیصد تھی۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ کوڈ 19 کی سنگین شدت کا سامنا کرنے والے افراد میں صحت یابی کے بعد ذہنی علامات کی شرح زیادہ ہوتی ہے، ان افراد کی جانب سے بھی ڈپریشن، ذہنی بے چینی اور صدمے کو عام رپورٹ کیا جاتا ہے۔

    محققین کے مطابق مریضوں کی ذہنی صحت کا خیال رکھنا ان میں ذہنی مسائل کے مسائل کی روک تھام میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے، اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ علم ہوسکے کہ کون سے ذہنی میکنزمز کا تعلق کوویڈ 19 اور ذہنی صحت کے مسائل سے ہے۔

  • بھارتی اداکار کی کرونا وائرس سے موت، فیس بک پر آکسیجن فراہمی کی اپیل کرتا رہا

    بھارتی اداکار کی کرونا وائرس سے موت، فیس بک پر آکسیجن فراہمی کی اپیل کرتا رہا

    نئی دہلی: بھارت میں معروف یوٹیوبر اور اداکار کرونا وائرس کا شکار ہو کر مداحوں سے آکسیجن سلنڈر کی فراہمی کی اپیل کرنے پر مجبور ہوگیا، بعد ازاں موت سے قبل اپنی آخری پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ وہ ہمت ہار چکے ہیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی اداکار و یوٹیوبر راہول ووہرا کرونا وائرس کے باعث 35 برس کی عمر میں چل بسے، موت سے قبل راہول ووہرا نے اپنے آفیشل فیس بک اکاؤنٹ سے کرونا وائرس اور اس کے علاج سے متعلق ایک مایوس کن پوسٹ کی تھی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ میں کہا گیا کہ ہدایت کار اور لکھاری اروند گوہر نے فیس بک پوسٹ کے ذریعے راہول ووہرا کے انتقال کی تصدیق کی۔ انہوں نے لکھا تھا کہ کرونا وائرس کی تشخیص کے بعد سے انہیں اس سے ہونے والی پیچیدگیوں کی وجہ سے صحت کے سنگین مسائل کا سامنا ہے۔

    بعدازاں ایک پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ راہول ووہرا اب نہیں رہے، میرے باصلاحیت اداکار اب نہیں رہے، انہوں نے مزید لکھا کہ گزشتہ روز راہول نے بتایا تھا کہ اگر انہیں بھی بہتر علاج میسر ہوتا تو ان کی زندگی بچ سکتی تھی۔

    اروند گوہر نے کہا کہ راہول کو گزشتہ شام دوارکا میں آیوشمان منتقل کیا گیا تھا لیکن ہم انہیں نہیں بچاسکے، براہ کرم ہمیں معاف کردیں، ہم سب آپ کے مجرم ہیں۔

    دوسری جانب اپنی آخری پوسٹ میں راہول ووہرا نے لکھا تھا کہ مجھے بھی اچھا علاج مل جاتا تو میں بھی بچ جاتا، تمہارا راہول ووہرا۔

    Mujhe bhi treatment acha mil jata,
    To main bhi bach jata tumhaara Irahul Vohra

    Name-Rahul Vohra
    Age -35
    Hospital name…

    Posted by Irahul Vohra on Saturday, May 8, 2021

     

    انہوں نے گزشتہ ہفتے فیس بک پر ایک پوسٹ لکھی تھی جس میں انہوں نے اپنے لیے ایک آکسیجن سلنڈر کی فراہمی کے لیے مدد طلب کی تھی، میں کووڈ پازیٹو ہوں، اسپتال میں داخل ہوں، لگ بھگ 4 دن سے لیکن کوئی ریکوری نہیں ہو رہی۔

    راہول ووہرا نے لکھا تھا کہ کیا کوئی ایسا ہسپتال ہے؟ جہاں آکسیجن مل جائے کیونکہ یہاں میرا آکسیجن لیول مسلسل کم ہورہا ہے اور کوئی دیکھنے والا نہیں۔

    Main Covid Positive hu.
    Admit hu. Lagbhag 4 din se but koi recovery nahi.
    Kya koi aisa hospital hai ?
    Zaha oxygen bed…

    Posted by Irahul Vohra on Monday, May 3, 2021

     

    اترکھنڈ سے تعلق رکھنے والے اداکار راہول ووہرا ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر بہت زیادہ مقبول تھے۔

    یاد رہے کہ کرونا کی دوسری لہر کے دوران بھارت میں جہاں عام افراد وبا سے غیر محفوظ ہیں، وہیں سیاسی، سماجی و شوبز شخصیات بھی بڑی تیزی سے اس کا شکار ہو رہی ہیں اور گزشتہ دو ہفتوں کے دوران 16 اداکار کرونا وائرس کے باعث چل بسے۔

  • آئی پی ایل میں شامل ایک اور بھارتی کھلاڑی کرونا میں مبتلا

    آئی پی ایل میں شامل ایک اور بھارتی کھلاڑی کرونا میں مبتلا

    ممبئی: آئی پی ایل ملتوی ہوچکا، مگر لیگ میں شرکت کرنے والے غیر ملکیوں سمیت بھارتی کھلاڑیوں کے کرونا ٹیسٹ مثبت آنے کا سلسلہ جاری ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق کولکتہ نائٹ رائیڈرز کے فاسٹ بولر پرسِدھ کرشنا کا کرونا ٹیسٹ مثبت آگیا ہے، اسی کے ساتھ ہی وہ کے کے آر کے چوتھے کھلاڑی ہیں، جن کا کرونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے، اس سے قبل ورون چکرورتی، سندیپ واریئر اور نیوزی لینڈ کے ٹِم سائیفرٹ اس وبا کی زد میں آچُکے ہیں۔

    پرسِدھ کرشنا کو نیوزی لینڈ کے خلاف آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل اور انگلینڈ دورے کے لیے اسٹینڈ بائے کھلاڑی کے طور پر ٹیم میں منتخب کیا گیا تھا تاہم کرونا ٹیسٹ مثبت آنے کے باعث اب ان کا دورہ انگلینڈ خطرے سے دوچار ہوگیا ہے۔

    بھارتی کرکٹ بورڈ اور کولکتہ نائٹ رائیڈرز کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پرسِدھ کا کرونا ٹیسٹ بنگلور میں واقع ان کے گھر پر کیا گیا جہاں ان کا ٹیسٹ مثبت آیا، فرنچائزر کا موقف ہے کہ بائیو سیکیور ببل چھوڑنے تک وہ ٹھیک تھے۔واضح رہے کہ دو روز قبل نیوزی لینڈ کے بلے باز ٹم سیفرٹ جوکہ آئی پی ایل میں کولکتہ نائٹ رائیڈرز کی نمائندگی کررہے تھے، عالمی وبا کرونا میں مبتلا ہوئے تھے، جس کے باعث وہ اپنے دیگر ہم وطن کھلاڑیوں کے ساتھ واپس نیوزی لینڈ روانہ ہونے سے محروم رہے۔

    یہ بھی پڑھیں: بھارتی خاتون کرکٹر کی والدہ کے بعد بہن بھی کورونا سے چل بسیں

    ٹم سیفرٹ نے بھارت چھوڑنے سے قبل اپنا پی سی آر ٹیسٹ کرایا، جس میں کرونا کی عام علامات ظاہر ہوئی، ٹم سیفرٹ اسی وقت چنئی کے نجی اسپتال میں آئیسولیشن وارڈ میں زیرعلاج ہیں۔

    اس سے قبل انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) میں شامل سابق آسٹریلوی کرکٹر مائیکل ہسی بھی عالمی وبا کرونا وائرس میں مبتلا ہوچکے ہیں۔

    خیال رہے کہ انڈین پریمیر لیگ کی بائیو سیکیور ببل میں کرونا انفیکشن پھیل جانے کے سبب آئی پی ایل کے 14ویں سیزن کو غیرمعینہ مدت تک کے لیے ملتوی کیا جاچکا ہے، انڈین کرکٹ پریمیئر لیگ ملتوی ہونے سے قبل دو کھلاڑیوں میں کرونا کی تصدیق ہوئی تھی، جس کے باعث کولکتہ نائٹ رائیڈرز اوررائل چیلنجرز کے درمیان ہونے والا میچ ملتوی کر دیا گیا تھا۔

  • کرونا وائرس سے پاکستان میں مزید 78 افراد کا انتقال

    کرونا وائرس سے پاکستان میں مزید 78 افراد کا انتقال

    اسلام آباد: پاکستان میں کرونا وائرس کی وبا کی تیسری لہر زوروں پر ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 78 افراد انتقال کر گئے۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر سے جاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ روز اٹھتر مریض جاں بحق ہوئے، جس کے بعد اموات کی مجموعی تعداد بڑھ کر 18 ہزار 993 ہوگئی ہے۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا کے 37 ہزار 756 ٹیسٹ کیے گئے، جن میں سے مثبت آنے والے کیسز کی تعداد 3 ہزار 447 رہی، جب کہ 24 گھنٹوں میں کرونا کے ٹیسٹ مثبت آنے کی شرح 9.12 فی صد رہی۔

    پاکستان میں کرونا وائرس کے مجموعی کیسز کی تعداد 8 لاکھ 61 ہزار 473 ہو گئی ہے، جن میں سے 7 لاکھ 62 ہزار 105 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔

    این سی او سی کے مطابق تشویش ناک مریضوں کی تعداد 4 ہزار 846 ہے، جب کہ ملک میں فعال کیسز کی تعداد 80 ہزار 375 تک پہنچ گئی، اب تک ملک میں 1 کروڑ، 22 لاکھ 28 ہزار 427 کرونا ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔

    کرونا وائرس سے سب زیادہ متاثرہ صوبہ پنجاب ہے جہاں کیسز کی تعداد 3 لاکھ 19 ہزار 365 ہو چکی ہے، صوبہ سندھ میں کیسز کی تعداد 2 لاکھ 92 ہزار 644 ہے۔

  • کورونا وائرس : کھلاڑیوں کے بعد سفارتکار بھی بھارت چھوڑ کر جانے لگے

    کورونا وائرس : کھلاڑیوں کے بعد سفارتکار بھی بھارت چھوڑ کر جانے لگے

    بھارت میں کورونا کیسز کی خوفناک صورتحال اور یومیہ ہزاروں کی تعداد میں اموات کے پیش نظر کھلاڑیوں کے بعد اب غیر ملکی سفارتکاروں نے بھی یہاں سے جان بچا کر نکلنے کا فیصلہ کرلیا۔

    گزشتہ ماہ اپریل کے آخری ہفتے سے بھارت میں روزانہ کی بنیاد پر دنیا کے سب سے زیادہ کورونا کیسز سامنے آ رہے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گز شتہ روز سنیچر کو کورونا وائرس کے چار لاکھ سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ چار ہزار افراد ہلاک ہوئے۔

    امریکہ، جرمنی اور پولینڈ نے رواں ہفتے کے آغاز میں کہا تھا کہ انہوں نے کورونا وائرس میں اضافے کی وجہ سے اپنے سرکاری ملازمین کی انڈیا سے رضاکارانہ طور پر روانگی کی منظوری دی ہے۔

    امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق امریکی سفارت خانے سے منسلک دو سو سے زائد افراد کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں، امریکی محکمہ خارجہ بھی ملک سے طبی انخلا کر رہا ہے۔

    اس حوالے سے سفارت خانے کے ترجمان نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مشن صورتحال کا قریب سے جائزہ لے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ملازمین کی صحت و بہبود کی حفاظت کے لیے ویکسین کی  پیشکش سمیت تمام ضروری اقدامات کریں گے۔

    رازداری کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے امریکی سفارت خانے کے ترجمان نے سفارت خانے میں وائرس کے پھیلاؤ اور انخلا کے عمل پر بات کرنے سے انکار کر دیا۔

    دریں اثنا جرمنی نے تصدیق کی ہے کہ اس کے سفارت خانے کے عملے کے متعدد ارکان وطن واپس چلے گئے ہیں۔ پولینڈ کی وزارت خارجہ نے بھی عرب نیوز کو ایک تحریری بیان میں بتایا کہ اس نے نئی دہلی میں جمہوریہ پولینڈ کے سفارت خانے کے ملازمین کو پولینڈ واپس جانے کا آپشن دیا ہے۔

    یہ بیان گذشتہ ہفتے پولش میڈیا کی رپورٹس کے بعد سامنے آیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ نئی دہلی میں ایک سینیئر سفارت کار کے کورونا سے متاثر ہونے کے بعد انہیں واپس وارسا لے جا کر ایک ہسپتال میں داخل کیا گیا۔

    سوئٹزرلینڈ کے سفارت خانے نے بھی اعتراف کیا ہے کہ اس کے دو وائرس سے متاثرہ عملے کے ارکان سوئٹزرلینڈ میں ہیں لیکن ملک کے سفیر ڈاکٹر رالف ہیکنر نے کہا ہے کہ یہ دونوں کارکن بحران کے آغاز سے ہی گھر میں موجود تھے اور عملے کے ارکان انڈیا میں ملک کے کسی بھی مشنز سے واپس نہیں جا رہے۔

    تاہم فرانسیسی سفارت خانے نے اس بارے میں بات کرنے سے انکار کر دیا کہ آیا ان کے عملے کو طبی انخلا کا کوئی مشورہ ملا تھا۔ وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق دارالحکومت نئی دہلی سمیت سات بھارتی ریاستوں میں کورونا کی مثبت شرح 30 فیصد سے زیادہ ہے۔

    چونکہ ملک کو بستروں اور آکسیجن کی رسد کی قلت کا سامنا ہے اور متعدد غیر ملکی مشنز مہں مقامی وائرس پھیلنے کا خطرہ ہے، اس لیے اسٹاف کو ملک چھوڑنے کی اجازت دی گئی ہے۔

  • اب شہد کی مکھیاں کووڈ 19 کی تشخیص کریں گی

    اب شہد کی مکھیاں کووڈ 19 کی تشخیص کریں گی

    کرونا وائرس کے ٹیسٹ کے بعد اس کی تشخیص میں کم از کم 24 گھنٹے کا وقت لگتا ہے لیکن ماہرین نے اس کے لیے نہایت آسان طریقہ دریافت کرلیا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق نیدر لینڈز کے سائنسدانوں نے شہد کی مکھیوں کے ذریعے کووڈ 19 کی تشخیص میں کامیابی حاصل کی ہے۔

    اس مقصد کے لیے سائنسدانوں نے شہد کی مکھیوں کو تربیت فراہم کی جن کی سونگھنے کی حس بہت تیز ہوتی ہے اور نمونوں میں انہوں نے سیکنڈوں میں بیماری کی تشخیص کی۔

    مکھیوں کی تربیت کے لیے نیدر لینڈز کی ویگینگن یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے انہیں کووڈ 19 سے متاثر نمونے دکھانے کے بعد میٹھا پانی بطور انعام دیا جبکہ عام نمونوں پر کوئی انعام نہیں دیا گیا۔

    ان مکھیوں کو اس وقت انعام دیا جاتا جب وہ کوئی متاثرہ نمونہ پیش کرتیں۔

    سائنسدانوں نے بتایا کہ ہم نے عام شہد کی مکھیاں حاصل کی تھیں اور مثبت نمونوں کے ساتھ انہیں میٹھا پانی دیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ تجربے کی بنیاد تھی کہ مکھیاں وائرس کی تشخیص پر انعام حاصل کرسکیں گی۔

    عوماً کووڈ 19 کے نتیجے کے حصول میں کئی گھنٹے یا دن لگتے ہیں مگر شہد کی مکھیوں کا ردعمل برق رفتار ہوتا ہے۔ یہ طریقہ کار سستا بھی ہے اور سائنسدانون کے مطابق ان ممالک کے لیے کارآمد ہے جن کو ٹیسٹوں کی کمی کا سامنا ہے۔

    اس طرح کا طریقہ کار 1990 کی دہائی میں دھماکہ خیز اور زہریلے مواد کو ڈھونڈنے کے لیے بھی کامیابی سے اپنایا گیا۔

    یاد رہے کہ شہد کی مکھیوں کو ذہین خیال کیا جاتا ہے اور اس سے قبل بھی شہد کی مکھیاں مختلف تجربات میں ذہانت کے مظاہرے پیش کرچکی ہیں۔

  • کرونا وائرس سے پاکستان میں مزید 118 افراد کا انتقال

    کرونا وائرس سے پاکستان میں مزید 118 افراد کا انتقال

    اسلام آباد: پاکستان میں کرونا وائرس کی وبا کی تیسری لہر زوروں پر ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 118 افراد انتقال کر گئے۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر سے جاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ روز ایک سو اٹھارہ مریض جاں بحق ہوئے، جس کے بعد اموات کی مجموعی تعداد بڑھ کر 18 ہزار 915 ہوگئی ہے۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا کے 40 ہزار 736 ٹیسٹ کیے گئے، جن میں سے مثبت آنے والے کیسز کی تعداد 3 ہزار 785 رہی، جب کہ 24 گھنٹوں میں کرونا کے ٹیسٹ مثبت آنے کی شرح 9.29 فی صد رہی۔

    پاکستان میں کرونا وائرس کے مجموعی کیسز کی تعداد 8 لاکھ 58 ہزار 26 ہو گئی ہے، جن میں سے 7 لاکھ 57 ہزار 281 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔

    این سی او سی کے مطابق تشویش ناک مریضوں کی تعداد 4 ہزار 903 ہے، جب کہ ملک میں فعال کیسز کی تعداد 81 ہزار 830 تک پہنچ گئی، اب تک ملک میں 1 کروڑ، 21 لاکھ 90 ہزار 671 کرونا ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔

    کرونا وائرس سے سب زیادہ متاثرہ صوبہ پنجاب ہے جہاں کیسز کی تعداد 3 لاکھ 17 ہزار 972 ہو چکی ہے، صوبہ سندھ میں کیسز کی تعداد 2 لاکھ 91 ہزار 668 ہے۔

  • آئی پی ایل کھیلنے والا ایک اور غیر ملکی کھلاڑی کرونا میں مبتلا

    آئی پی ایل کھیلنے والا ایک اور غیر ملکی کھلاڑی کرونا میں مبتلا

    ممبئی: آئی پی ایل میں شرکت کرنے والے نیوزی لینڈ کے بلے باز ٹم سیفرٹ بھی کرونا وائرس میں مبتلا ہوگئے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق نیوزی لینڈ کے بلے باز ٹم سیفرٹ جوکہ آئی پی ایل میں کولکتہ نائٹ رائیڈرز کی نمائندگی کررہے تھے، عالمی وبا کرونا میں مبتلا ہوگئے، جس کے باعث وہ اپنے دیگر ہم وطن کھلاڑیوں کے ساتھ واپس نیوزی لینڈ روانہ ہونے سے محروم ہوگئے۔

    نیوزی لینڈ کے بلے باز ٹم سیفرٹ نے بھارت چھوڑنے سے قبل اپنا پی سی آر ٹیسٹ کرایا، جس میں کرونا کی عام علامات ظاہر ہوئی، ٹم سیفرٹ اسی وقت چنئی کے نجی اسپتال میں آئیسولیشن وارڈ میں زیرعلاج ہیں۔

    واضح رہے کہ نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے آئی پی ایل میں شامل کیویز کھلاڑیوں کو بھارت سے وطن واپس لانے کے لئے دو چارٹر طیارے حاصل کئے تھے ،ان میں سے ایک کھلاڑیوں کو لیکر نیوزی لینڈ روانہ ہوگئی ہے، نیوزی لینڈ جانے والے کھلاڑیوں کا آکلینڈ پہنچنے پر ایک بار پھر کووڈ ٹیسٹ کیا جائے گا ،ٹیسٹ مثبت آنے پر انہیں قرنطینہ کرنا ہوگا۔

    دوسری جانب بھارت میں کرونا کا شکار ہونے والے ٹم سیفرٹ قرنطینہ کا دورانیہ مکمل کرینگے ، بعد ازاں ان کا دوبارہ کرونا ٹیسٹ کیا جائے گا، ٹیسٹ منفی آنے پر انہیں دوبارہ نیوزی لینڈ منتقل کیا جائے گا ، جہاں انہیں مزید چودہ روز آئسولیشن میں گزارنے ہونگے۔

    مزید پڑھیں: آئی پی ایل میں شامل سابق آسٹریلوی کرکٹر کرونا میں مبتلا

    اس سے قبل انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) میں شامل سابق آسٹریلوی کرکٹر مائیکل ہسی بھی عالمی وبا کرونا وائرس میں مبتلا ہوچکے ہیں۔

    خیال رہے کہ انڈین پریمیر لیگ کی بائیو سیکیور ببل میں کرونا انفیکشن پھیل جانے کے سبب آئی پی ایل کے 14ویں سیزن کو غیرمعینہ مدت تک کے لیے ملتوی کیا جاچکا ہے، انڈین کرکٹ پریمیئر لیگ ملتوی ہونے سے قبل دو کھلاڑیوں میں کرونا کی تصدیق ہوئی تھی، جس کے باعث کولکتہ نائٹ رائیڈرز اوررائل چیلنجرز کے درمیان ہونے والا میچ ملتوی کر دیا گیا تھا۔

  • آکسیجن اور ویکسین کے لیے ترستے بھارت میں مودی حکومت کی پارلیمنٹ پر اربوں روپے کی بارش

    آکسیجن اور ویکسین کے لیے ترستے بھارت میں مودی حکومت کی پارلیمنٹ پر اربوں روپے کی بارش

    نئی دہلی: ایک طرف بھارت آکسیجن اور کرونا ویکسین کے لیے ترس رہا ہے، دوسری طرف مودی حکومت نے پارلیمنٹ پر اربوں روپے خرچ کرنے کا منصوبہ شروع کر دیا ہے۔

    تفصیلات کےمطابق مودی حکومت 1.8 ارب ڈالرز پارلیمنٹ پر خرچ کرے گی، یہ منصوبہ ایسے وقت اور حالات میں سامنے آیا ہے جب بھارت میں کرونا وائرس اپنی جڑیں مضبوط کر چکا ہے، عوام آکسیجن اور ویکسین کے لیے ترس رہے ہیں، ہر روز ریکارڈ نئے مریض سامنے آ رہے ہیں اور ہزاروں لوگ مر رہے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی پارلیمنٹ کی تزئین و آرائش اور اپنے لیے نئی رہائش گاہ کے قیام کے لیے 1.8 ارب ڈالرز کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں، عوام اور حزب اختلاف نے اس منصوبے پر کام جاری رکھنے کے فیصلے پر غیض و غضب کا اظہار کیا ہے۔

    اس منصوبے کو حکومت نے ضروری کے زمرے میں رکھا ہے یعنی اس کی تعمیر جاری رکھنے کی اجازت ہوگی جب کہ دیگر تعمیراتی منصوبے کرونا وبا کی وجہ سے رکے ہوئے ہیں۔

    دو شہریوں نے دہلی کے ہائی کورٹ میں اس منصوبے کو رکوانے کے لیے درخواست بھی دائر کی، جس میں کہا گیا ہے کہ پارلیمانی عمارتیں اس وقت ضروری نہیں ہیں، تعمیراتی کام بڑے پیمانے پر کو وِڈ پھیلانے کا سبب بھی بن سکتا ہے، تاہم ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت کے لیے رواں ماہ کے آخر کی تاریخ دی تو درخواست گزار سپریم کورٹ پہنچ گئے ہیں، جن کا کہنا ہے کہ ماتحت عدالت کو اس معاملے کی سنگینی کا اندازہ نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ یہ منصوبہ کرونا وائرس کی دوسری لہر شروع ہونے سے پہلے بھی متنازع تھا، ناقدین کا کہنا تھا کہ اس سے شہر کے تاریخی ورثے کو نقصان پہنچے گا۔ 86 ایکڑ پر پھیلے اس منصوبے کے بارے میں نریندر مودی کا کہنا ہے کہ پارلیمان کی تعمیر کا آغاز ہماری جمہوری روایات کے اہم سنگ میل میں سے ایک ہے۔

    منصوبے کے مطابق پارلیمان کی عمارت کی توسیع اور نئی عمارت کی تعمیر نومبر 2022 میں مکمل ہوگی، وزیر اعظم کی رہائش گاہ کی تکمیل دسمبر 2022 تک ہوگی، پورا منصوبہ 2026 کے اختتام تک مکمل ہوگا۔

    سابق ویر خزانہ و امورِ خارجہ یشونت سنہا نے ٹوئٹ کیا کہ لوگ کرونا سے مر رہے ہیں لیکن مودی کی ترجیح سینٹرل وِسٹا پروجیکٹ ہے، اس کی بجائے اسپتال تعمیر کرنے کی ضرورت تھی، عوام کو دولت اور طاقت کے زعم میں مبتلا اس نفسیاتی مریض کو منتخب کرنے کی اور کتنی قیمت ادا کرنا پڑے گی؟

  • کرونا وائرس سے پاکستان میں مزید 120 افراد کا انتقال

    کرونا وائرس سے پاکستان میں مزید 120 افراد کا انتقال

    اسلام آباد: پاکستان میں کرونا وائرس کی وبا کی تیسری لہر زوروں پر ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 120 افراد انتقال کر گئے۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر سے جاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ روز ایک سو بیس مریض جاں بحق ہوئے، جس کے بعد اموات کی مجموعی تعداد بڑھ کر 18 ہزار 797 ہوگئی ہے۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا کے 48 ہزار 103 ٹیسٹ کیے گئے، جن میں سے مثبت آنے والے کیسز کی تعداد 4 ہزار 109 رہی، جب کہ 24 گھنٹوں میں کرونا کے ٹیسٹ مثبت آنے کی شرح 8.54 فی صد رہی۔

    پاکستان میں کرونا وائرس کے مجموعی کیسز کی تعداد 8 لاکھ 54 ہزار 240 ہو گئی ہے، جن میں سے 7 لاکھ 52 ہزار 712 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔

    این سی او سی کے مطابق تشویش ناک مریضوں کی تعداد 4 ہزار 986 ہے، جب کہ ملک میں فعال کیسز کی تعداد 82 ہزار 731 تک پہنچ گئی، اب تک ملک میں 1 کروڑ، 21 لاکھ 49 ہزار 935 کرونا ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔

    کرونا وائرس سے سب زیادہ متاثرہ صوبہ پنجاب ہے جہاں کیسز کی تعداد 3 لاکھ 16 ہزار 334 ہو چکی ہے، صوبہ سندھ میں کیسز کی تعداد 2 لاکھ 90 ہزار 756 ہے۔