Tag: Covid-19

  • بلیچ کو کرونا وائرس کا علاج قرار دے کر فروخت کیا جانے لگا

    بلیچ کو کرونا وائرس کا علاج قرار دے کر فروخت کیا جانے لگا

    گزشتہ کچھ عرصے میں کرونا وائرس کے بے شمار خود ساختہ علاج اور دوائیں سامنے آئیں تاہم ابھی تک کسی بھی شے کو باقاعدہ طور پر کرونا وائرس کے علاج کے طور پر منظور نہیں کیا گیا۔

    ان میں کچھ پروڈکٹس ایسی بھی تھی جو زہریلی اور مضر صحت تھیں تاہم انہیں بھی خریدا جاتا رہا۔ حال ہی میں ایک صنعتی بلیچ کو کرونا وائرس کا علاج قرار دے کر فروخت کرنے کی خبریں سامنے آئی ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق خرید و فرخت کی ایک ویب سائٹ پر انڈسٹریل بلیچ کو کوویڈ 19 کا معجزاتی علاج قرار دے کر فروخت کیا جارہا ہے۔

    کلورین ڈائی آکسائیڈ پر مشتمل اس بلیچ کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہ گھر میں استعمال ہونے والے پانی کو ٹریٹ کرنے کے لیے ہے جس سے جراثیموں کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔

    مذکورہ بلیچ کی صرف بیرونی استعمال کی ہدایت دی گئی ہے۔

    ویب سائٹ پر پروڈکٹ کے ریویو سیکشن میں کچھ صارفین نے لکھا کہ انہوں نے اسے خریدا اوراس کی معمولی مقدار کے ذریعے خود کو بھی ڈس انفیکٹ کیا۔

    مذکورہ بلیچ کو مختلف صنعتوں میں استعمال کیا جاتا ہے جیسے ٹیکسٹائل مینو فیکچرنگ اور کاغذ کو بلیچ کرنے کے لیے، اس سے پانی کو ڈس انفیکٹ بھی کیا جاتا ہے لیکن اس کے لیے بہت کم مقدار استعمال کی جاتی ہے۔

    بلیچ کے برانڈ مالکان کا کہنا ہے کہ ان کی جانب سے اسے ویب سائٹ پر بطور کلیننگ ایجنٹ فروخت کرنے کے لیے تو دیا گیا ہے، تاہم اس کے علاوہ اسے کس طرح فروخت کیا جارہا ہے، وہ اس معاملے سے لاعلم ہیں۔

    کچھ عرصہ قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کرونا وائرس سے بچنے کے لیے بلیچ کو بطور ڈس انفیکٹنٹ استعمال کرنے کا بیان دیا تھا، ان کے اس غیر ذمہ دارانہ بیان کی وجہ سے لوگوں نے واقعی بلیچ کا استعمال شروع کردیا اور امریکی اسپتالوں میں بلیچ سے متاثر بے شمار کیسز رپورٹ ہوئے۔

    امریکی ایسوسی ایشن آف پوائزن کنٹرول کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت 16 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے جنہوں نے کلورین ڈائی آکسائیڈ استعمال کیا یا اسے پیا، ان میں سے ڈھائی ہزار کمسن بچے بھی تھے۔

  • ایک عورت نے جہاز کے 15مسافروں کو کرونا کا مریض بنا دیا

    ایک عورت نے جہاز کے 15مسافروں کو کرونا کا مریض بنا دیا

    جہاز میں طویل سفر کے دوران مسافروں کو کرونا وائرس کے حملے کا خطرہ کافی حد تک ہوتا ہے، مریض کی موجودگی میں اس کے جراثیم کیبن کے اندر ہی رہتے ہیں جو دیگر مسافروں کو بھی متاثر کرتے ہیں۔

    ماہرین نے قرار دیا ہے کہ طویل پرواز کے دوران کورونا وائرس کی منتقلی کا خطرہ حقیقی ہے اور یہ انتباہ ایک نئی تحقیق کے بعد سامنے آیا جس میں دریافت کیا گیا کہ ایک مسافر نے طیارے میں موجود دیگر 15 افراد کو کووڈ 19 سے متاثر کیا۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ یکم مارچ کو ایک 27 سالہ کاروباری خاتون لندن سے ویت نام کی پرواز میں روانہ ہوئی تھی۔

    اس گمنام خاتون کو 10 گھنٹے طویل پرواز پر سوار ہونے سے قبل اس وقت گلے میں خراش اور کھانسی کا سامنا تھا اور چند دن بعد اس میں کووڈ 19 کی تشخیص بھی ہوئی۔

    امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) کی یہ تحقیق جریدے ایمرجنگ انفیکشیز ڈیزیز جرنل میں شائع ہوئی۔ تحقیق میں دریافت کیا کہ اس خاتون نے دیگر 14 مسافروں اور عملے کے ایک رکن کو کووڈ 19 کا شکار بنایا۔

    وہ متاثر جن میں یہ وائرس منتقل ہوا، ان میں سے 12 بزنس کلاس میں اس متاثرہ خاتون کے ارگرد بیٹھے ہوئے تھے جبکہ 2 اکانومی کلاس میں موجود تھے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ مسافروں تک وائرس کی منتقللی ممکنہ طور پر ہوا میں موجود ذرات یا منہ سے خارج ہونے والے ذرات سے ہوئی، خاص طور پر ان افراد میں جو بزنس کلاس میں موجود تھے۔

    تحقیق کے مطابق طویل پرواز کے دوران کورونا وائرس کی منتقلی کا خطرہ حقیقی ہے بلکہ بڑی تعداد میں افراد میں ایک فرد سے منتقل ہوسکتا ہے، وہ بھی بزنس کلاس میں جہاں لوگوں کی نشستیں ایک دوسرے سے دور ہوتی ہیں۔

    تاہم محققین نے اس نکتے کی جانب بھی نشاندہی کی کہ ویت نام جانے والی پرواز میں یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب بڑے پیمانے پر فیس ماسک کا استعمال شروع نہیں ہوا تھا۔

    اس تحقیق سے قبل سی ڈی سی نے انکشاف کیا تھا کہ امریکا میں 11 ہزار کے قریب مسافر پروازوں میں کووڈ 19 سے متاثر ہوئے۔

    امریکا کے طبی ادارے نے بتایا کہ ہزاروں مسافروں کو یہ خطرہ طیارے میں سفر کے دوران ہوسکتا ہے۔ تاہم سی ڈی سی کا کہنا تھا کہ یہ بتانا مشکل ہے کہ کتنے افراد پروازوں کے دوران وائرس کا شکار ہوئے یا وہ پہلے سے اس کا شکار تھے۔

    سی ڈی سی کے گلوبل مائیگریشن ڈویژن کی ترجمان نے بتایا کہ ہم واضح طور پر تعین نہیں کرسکتے کہ اتنی تعداد میں لوگ طیارے کے کیبن میں اس وائرس کے شکار ہوئے یا فضائی سفر نے اس وائرس کے پھیلاؤ کے مواقعوں کو بڑھا دیا۔

    ترجمان نے کہا کہ کیسز کی عدم موجودگی یا ان کو رپورٹ نہ کرنے کا مطلب یہ نہیں فضائی سفر کے دوران کورنا وائرس سے متاثر ہونا ممکن نہیں۔

    کورونا وائرس کے ایک مریض کے کھانسے سے وائرس کس طرح پورے جہاز یا پورے ہال میں پھیلتا ہے۔ میل آن لائن کے مطابق اس ویڈیو میں امریکہ پرڈیو یونیورسٹی کے ماہرین نے ہوائی جہاز کے اندر کا منظر دکھایا ہے

    جہاز میں جب ایک مسافر مریض کھانستا ہے تو اس کے کھانسے سے وائرس بہت بڑی مقدار میں شدت کے ساتھ چاروں طرف پھیلتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک مریض کے کھانسنے سے وائرس اردگرد بیٹھے کم از کم 10دیگر مسافروں تک پہنچتا ہے اور پھر مزید آگے پھیلتا چلا جاتا ہے کیونکہ ہوائی جہاز کے ایئرکنڈیشنڈ کیبن میں بھی ہوا کے اخراج کا راستہ نہیں ہوتا اور ایسی صورت میں وائرس فضاء میں زیادہ دور تک جاتا ہے۔

  • کراچی :  88 اساتذہ اور غیر تدریسی عملے میں کوویڈ 19 کی تصدیق

    کراچی : 88 اساتذہ اور غیر تدریسی عملے میں کوویڈ 19 کی تصدیق

    کراچی : محکمہ تعلیم سندھ نے 88اساتذہ اور غیر تدریسی عملے میں کوویڈ19کی تصدیق کردی، تعلیمی ادارے مزید مرحلہ وار کھولنے کے فیصلے پر نظر ثانی مزید کوویڈ ٹیسٹ کے نتائج آنے کے بعد کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق تعلیمی سرگرمیاں بحال ہوتے ہی کورونا کیسز میں اضافہ سامنے آیا ہے، ذرائع محکمہ تعلیم کا کہنا ہے کہ سندھ بھر میں 13ہزار5سوتدریسی و غیر تدریسی عملے کے کوویڈ ٹیسٹ کا مرحلہ مکمل ہوگیا ہے جبکہ 25سوتدریسی و غیر تدریسی عملے کے ٹیسٹ کے نتائج محکمہ تعلیم کو موصول ہوگئے۔

    نتائج کے مطابق 88اساتذہ اور غیر تدریسی عملے میں کوویڈ19کی تصدیق ہوئی ہے ، یہ تناسب تقریباًڈھائی فیصد بنتا ہے جبکہ مزید 11ہزار تدریسی و غیر تدریسی عملے کے کورونا کے نتائج آنا باقی ہیں۔

    تدریسی عمل کو مرحلہ وار کھولنے کے فیصلے پر عملدرآمد یا نظر ثانی کا فیصلہ مزید کوویڈٹیسٹ کے نتائج آنے کے بعد کیا جائے گا، وزیر تعلیم سندھ گذشتہ دو دن کے د وران تعلیمی اداروں کی صورتحال اور کوویڈ 19ٹیسٹ سے متعلق آج 3 بجے بریفنگ دیں گے۔

    یاد رہے ملک بھر میں کورونا ایس اوپیز کی خلاف ورزی پر 24 گھنٹے میں مزید تیرہ تعلیمی ادارے بند کردیئے گئے ، کے پی میں دس اور سندھ میں تین تعلیمی ادارے بند کیے گئے۔

    گذشتہ روز بھی کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے پر ملک بھر میں 22 تعلیمی اداروں کو بند کیا گیا تھا، سب سے زیادہ 16 تعلیمی ادارے خیبر پختونخواہ میں بند کیے گئے جبکہ آزاد کشمیر میں 5 اور اسلام آباد میں 1 ادارہ بند کیا گیا تھا ۔

    خیال رہے کہ ملک بھر میں کرونا وائرس کے باعث 6 ماہ سے بند تعلیمی ادارے 15 ستمبر سے کھول دیے گئے تھے، پہلے مرحلے میں احتیاطی تدابیر کے ساتھ ثانوی و اعلیٰ ثانوی اسکول، کالج اور یونیورسٹیاں کھولی گئی ہیں۔

  • کیا کرونا سے صحت یاب لاکھوں افراد گردے فیل ہونے کے خطرے کا سامنا کریں گے؟

    کیا کرونا سے صحت یاب لاکھوں افراد گردے فیل ہونے کے خطرے کا سامنا کریں گے؟

    لندن: کرونا وائرس کے طویل المیعاد اثرات پر کام کرنے والے طبی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ لاکھوں افراد گردوں کے امراض میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق طبی ماہرین کی جانب سے کرونا سے صحت یاب لاکھوں افراد میں گردوں کے امراض کے خطرے کا انتباہ سامنے آیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے نتیجے میں لاکھوں افراد کو ممکنہ طور پر گردوں کے ڈائیلاسز یا پیوند کاری کی ضرورت جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    اس سلسلے میں برطانوی پارلیمنٹ کی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی کمیٹی کو طبی ماہرین کی جانب سے بریفنگ دی گئی، سالفورڈ رائل این ایچ ایس ٹرسٹ کے طبی ماہر ڈونل اوڈونوہو نے بتایا کہ صحت یابی کے بعد کرونا وائرس کے اثرات دیگر بھی ہیں تاہم گردوں کو پہنچنے والا نقصان زیادہ بڑا خدشہ ہے، کرونا وائرس براہ راست گردوں پر حملہ کرتا ہے، وائرس سے ہونے والے ورم سے گردوں کو نقصان پہنچتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ عام حالات میں آئی سی یو میں زیر علاج رہنے والے 20 فی صد افراد میں ڈائیلاسز کی ضرورت پڑتی ہے، لیکن کو وِڈ 19 کے دوران یہ شرح 40 فی صد تک چلی گئی، 85 فی صد افراد کو گردوں کے کسی نہ کسی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

    پروفیسر ڈونل اوڈونوہو نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ ڈائیلاسز اور پیوند کاری کی ضرورت پڑنے جیسے گردوں کے زیادہ سنگین امراض میں مبتلا افراد کی تعداد لاکھوں میں ہو سکتی ہے، عام حالات میں ہر سال ساڑھے 6 ہزار افراد کو ڈائیلاسز اور پیوند کاری کے پروگرامز کا حصہ بنایا جاتا ہے، تاہم اب تعداد دگنی ہو سکتی ہے۔

    تحقیقی ٹیم میں شامل لیسٹر یونی ورسٹی کے پروفیسر کرس برائٹلنگ نے اس حوالے سے بتایا کہ اٹلی میں ہونے والی تحقیق میں بھی مزید سراغ فراہم کیے گئے ہیں کہ یہ وائرس کتنے بڑے پیمانے پر دیرپا اثرات مرتب کرتا ہے، ہم نے گردوں، جگر، پھیپھڑوں اور دل کو پہنچنے والے نقصان کو دیکھا اور کسی حد تک دماغ بھی متاثر ہوا، جن مریضوں کا 2 ماہ بعد جائزہ لیا گیا ان میں سے ایک تہائی سے زائد میں یہ اثرات دیکھنے میں آئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آغاز میں کرونا کو نظام تنفس کی ایک بیماری سمجھا گیا تھا لیکن اب ایسے متعدد شواہد ملے ہیں کہ دیگر کئی اعضا اس بیماری کے نتیجے میں شدید متاثر ہوئے۔

    انھوں نے کہا کہ بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ کچھ مسائل شاید وقت کے ساتھ مزید بدتر ہوں، جیسے گردوں کو پہنچنے والا ابتدائی نقصان یا ذیابیطس کا آغاز۔

  • دنیا کوویڈ 19 جیسی کسی بھی وبا کا مقابلہ کرنے زیادہ تیار رہے، ڈبلیو ایچ او نے خبردار کردیا

    دنیا کوویڈ 19 جیسی کسی بھی وبا کا مقابلہ کرنے زیادہ تیار رہے، ڈبلیو ایچ او نے خبردار کردیا

    جینیوا : ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروس ادھانوم گبریوسس نے کہا ہے کہ دنیا کو اگلی وبا کے لیے خود کو بہتر طور پر تیار کرنا چاہیے۔

    ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے ممالک پر ہیلتھ سیکٹر میں سرمایہ کاری پر بھی زور دیا ہے، برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق دسمبر 2019 میں چین میں پہلے کورونا کیس سامنے آنے کے بعد سے اب تک عالمی سطح پر کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد دو کروڑ 70 لاکھ سے زیادہ ہو چکی ہے جبکہ آٹھ لاکھ 90 ہزاراموات ہوئی ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے پیر کو جنیوا میں نیوز بریفنگ میں بتایا کہ کورونا آخری وبا نہیں ہوگی، تاریخ ہمیں سکھاتی ہے کہ وبائی امراض زندگی کی ایک حقیقت ہیں لیکن جب آئندہ کوئی وبا آئے تو دنیا کو تیار رہنا چاہیے، اس وقت کے مقابلے میں زیادہ تیار ہونا چاہیے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت میں پچھلے چوبیس گھنٹے میں 90 ہزار 802 نئے کیسز کا اضافہ ہوا ہے جو ایک دن میں سامنے آنے والے کیسز کا نیا عالمی ریکارڈ ہے۔

    متاثرین کی تعداد 42 لاکھ چارہزار 613 ہوگئی ہے، نئے مریض سامنے آنے کے بعد انڈیا، برازیل کو پیچھے چھوڑتے ہوئے کیسز کی تعداد کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک بن گیا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ انڈیا کے کچھ حصوں کو کورونا کی دوسری لہرکا سامنا ہے اور کیسز کی تعداد میں اضافے کی وجہ ٹیسٹ کی تعداد میں اضافہ اور لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندی میں نرمی ہے۔

    پچھلے چوبیس گھنٹے میں بھارت  میں 969 کورونا مریضوں کی ہلاکت سے مرنے والوں کی تعداد 71 ہزار 642 ہوگئی ہے۔

    امریکہ میں کورونا سے متاثر ہونے والوں کی تعداد 62 لاکھ 96 ہزار629 ہے۔ اب تک ایک لاکھ 89 ہزار 144افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ کورونا وائرس سے متاثر ممالک میں اب تیسرے نمبر پر برازیل ہے جہاں متاثرین کی تعداد 41 لاکھ 37 ہزار ہے جبکہ ایک لاکھ 26ہزار 650 افراد کی موت ہوچکی ہے۔

  • سندھ میں کرونا وائرس، مزید 2 مریض جاں بحق

    سندھ میں کرونا وائرس، مزید 2 مریض جاں بحق

    کراچی: سندھ میں کرونا وائرس انفیکشن کی وجہ سے گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 2 مریض جاں بحق ہو گئے، جب کہ 13 نئے کو وِڈ کیسز سامنے آئے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبے میں کرونا وائرس کی صورت حال پر اپنے بیان میں کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 9 ہزار 384 نمونے ٹیسٹ کیے گئے، جن میں سے 13 مثبت آ گئے ہیں۔

    بیان کے مطابق اب تک سندھ میں 10 لاکھ 55 ہزار 50 نمونے ٹیسٹ ہو چکے ہیں، جب کہ صوبے میں اب تک 1 لاکھ 30 ہزار 807 کو وِڈ کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، کرونا وائرس سے انتقال کرنے والے مریضوں کی تعداد 2425 ہو گئی ہے۔

    ملک میں کرونا وائرس کے 394 نئے کیسز کی تصدیق

    وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 55 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں، اب تک 1 لاکھ 26 ہزار 268 مریض صحت یاب ہوئے ہیں، جب کہ اس وقت 2114 مریض زیر علاج ہیں۔

    دوسری نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں کرونا وائرس کے 394 نئے کیسز سامنے آئے جب کہ 3 مریض جاں بحق ہوئے، جس کے بعد ملک میں کرونا وائرس سے اموات کی تعداد 6 ہزار 345 ہو گئی ہے۔

    نیشنل کمانڈ سینٹر کے مطابق ملک میں مجموعی کرونا کیسز کی تعداد 2 لاکھ 98 ہزار 903 ہو چکی ہے۔

  • سندھ میں بھی کرونا قابو، 24 گھنٹوں میں کوئی موت نہیں ہوئی

    سندھ میں بھی کرونا قابو، 24 گھنٹوں میں کوئی موت نہیں ہوئی

    کراچی: صوبہ پنجاب کی طرح صوبہ سندھ میں بھی کرونا وائرس پر قابو پا لیا گیا، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے بھر میں کرونا انفیکشن سے کوئی موت واقع نہیں ہوئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبے میں کرونا وائرس صورت حال پر بیان میں کہا صوبے میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں کرونا سے کوئی موت نہیں ہوئی، اب تک سندھ بھر میں 2422 کرونا مریض انتقال کر چکے ہیں۔

    مراد علی شاہ کے بیان کے مطابق سندھ میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 9738 کرونا ٹیسٹ کیے گئے، جب کہ 230 نئے کرونا کیسز رپورٹ ہوئے، صوبے میں اب تک 10 لاکھ 36 ہزار 313 کرونا ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں، جب کہ سندھ بھر میں تاحال ایک لاکھ 30 ہزار 483 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

    ملک میں کرونا وائرس کے 513 نئے کیسز کی تصدیق

    گزشتہ 24 گھنٹوں میں صوبے میں 2152 کرونا مریض صحت یاب ہوئے، جب کہ سندھ میں اب تک ایک لاکھ 26 ہزار 164 کرونا مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔ دوسری طرف صوبے بھر میں 1897 کرونا مریض زیر علاج ہیں۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں کراچی میں 230 کرونا ٹیسٹ میں سے 120 مثبت آئے ہیں۔

    واضح رہے کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں کرونا وائرس کے 513 نئے کیسز سامنے آئے جب کہ 5 مریض جاں بحق ہوئے، جس کے بعد کرونا وائرس سے اموات کی تعداد 6 ہزار 340 ہو گئی ہے۔

  • کرونا وائرس : عالمی ادارہ صحت نے نئی دوا کی توثیق کردی

    کرونا وائرس : عالمی ادارہ صحت نے نئی دوا کی توثیق کردی

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کوویڈ 19کے تشویشناک مریضوں کی جان بچانے کے حوالے سے ڈیکسا میتھاسون نامی دوا کے نتائج کاخیر مقدم کرتے ہوئے اسے خوش آئند قرار دیا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق یہ آکسیجن یا وینٹی لیٹر کی ضرورت والے کوویڈ 19 کے انتہائی پیچیدہ مریضوں کی شرح اموات کو کم کرنے کے سلسلے میں سود مند ثابت ہوگی۔

    گزشتہ ماہ جون میں برطانوی ماہرین نے دریافت کیا تھا کہ ڈیکسامیتھاسون نامی دوا نئے کورونا وائرس کوویڈ 19کے تشویشناک مریضوں کی زندگیاں بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

    اب نئے طبی ٹرائلز میں بھی تصدیق کی گئی ہے کہ سستی اور آسانی سے دستیاب اسٹرایئڈ ادویات کووڈ 19 کے قریب المرگ مریضوں کی زندگیاں بچانے میں مدد دے سکتی ہیں۔

    اس تصدیق کے بعد اب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اعلان کیا ہے کہ وہ ڈاکٹروں کو ان ادویات کے استعمال کا پر زور مشورہ دے رہا ہے تاکہ شدید یا سنگین حد تک بیمار افراد اس بیماری کا باآسانی مقابلہ کرسکیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے زیرتحت ہونے والے ٹرائلز میں یہ نئے شواہد سامنے آئے ہیں جن کا تجزیہ 3 تحقیقی رپورٹس میں کیا گیا جبکہ 4 کنٹروئل ٹرائلز بھی اس عمل کا حصہ تھے۔

    عالمی ادار صحت کے مطابق یہ ادویات جن کو کورٹیکواسٹرایئڈز کے نام سے جانا جاتا ہے، قریب المرگ مریضوں کی موت کا خطرہ بیس فیصد تک کم کردیتی ہیں۔

    مجموعی طور پر اموات کا خطرہ ایک تہائی حد تک کم کیا جاسکتا ہے اور یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ایک اور اسٹرایئڈ ہائیڈروکورٹیسون ڈیکسامیتھاسون کے مقابلے میں زیادہ مددگار ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے اس میٹا اینالائسز میں شامل اور برطانیہ کی برسٹل یونیورسٹی کے مار جوناتھن اسٹیرن نے بتایا کورٹیکواسٹرایئڈز فی الحال واحد علاج ہے جو کووڈ 19 کے مریضوں میں اموات کی خطرہ کم کرسکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ان نتائج سے ان شواہد کو تقویت ملتی ہے کہ ڈاکٹروں کو کوویڈ 19 کے بہت زیادہ بیمار افراد کا علاج ان ادویات سے کرنا چاہیے۔

    یاد رہے کہ برطانیہ میں آکسفورڈ یونیورسٹی کے محققین نے اعلان کیا تھا کہ کوویڈ 19 کے پیچیدہ مریضوں کو جو وینٹی لیٹر پر ہیں یا جنہیں آکسیجن دی جارہی ہے، ڈیکسامیتھاسون نامی سٹیرؤڈ دینے سے شرح اموات میں 35 فیصد تک کی کمی دیکھی گئی ہے۔

  • دنیا بھر میں کرونا سے اموات ساڑھے 8 لاکھ سے تجاوز

    دنیا بھر میں کرونا سے اموات ساڑھے 8 لاکھ سے تجاوز

    کراچی: نئے اور مہلک کرونا وائرس (کو وِڈ 19) سے دنیا بھر میں ہلاکتوں کی تعداد 8 لاکھ 51 ہزار ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کو وِڈ نائٹین دنیا بھر کے 213 ممالک اور علاقوں میں پنجے گاڑ کر 2 کروڑ 54 لاکھ سے زائد افراد کو متاثر کر چکا ہے، جب کہ وائرس انفیکشن سے اب تک 1 کروڑ 77 لاکھ 23 ہزار افراد صحت یاب ہوئے ہیں۔

    سب سے زیادہ متاثرہ ملک امریکا ہے جہاں وائرس انفیکشن سے مرنے والوں کی تعداد 1 لاکھ 87 ہزار 227 ہو چکی ہے، جب کہ مجموعی طور پر اب تک 61 لاکھ 75 ہزار افراد متاثر ہوئے، جن میں 34 لاکھ 25 ہزار مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران امریکا میں مزید 369 افراد ہلاک ہوئے جب کہ 34 ہزار نئے کیسز سامنے آئے۔

    برازیل سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں دوسرے نمبر پر ہے، جہاں کرونا وائرس اب تک 1 لاکھ 20 ہزار 900 افراد کی موت کا سبب بن چکا ہے، جب کہ اب تک مجموعی طور پر 38 لاکھ 62 ہزار افراد متاثر ہو چکے ہیں، جن میں سے 30 لاکھ 31 ہزار مریض صحت یاب ہو گئے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران برازیل میں مزید 398 مریض ہلاک ہوئے جب کہ 15 ہزار نئے کیسز سامنے آئے۔

    بھارت تیسرا ملک ہے جہاں کرونا وائرس کا پھیلاؤ تیزی سے ہوا اور جانی نقصان بھی بہت زیادہ رہا، اب تک بھارت میں وائرس سے 64 ہزار 600 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ مجموعی طور پر کیسز کی تعداد 36 لاکھ 24 ہزار سے بھی زائد ہے، جن میں سے 27 لاکھ 75 ہزار مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران بھارت میں مزید 960 مریض ہلاک ہوئے اور 79 ہزار نئے کیسز سامنے آئے۔

  • ابو ظہبی: طلبہ کا ہر 2 ہفتے بعد کرونا وائرس ٹیسٹ ہوگا

    ابو ظہبی: طلبہ کا ہر 2 ہفتے بعد کرونا وائرس ٹیسٹ ہوگا

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابو ظہبی میں اسکول آنے والے طلبہ کا کرونا وائرس ٹیسٹ ہر 2 ہفتے بعد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، امارات میں نیا تعلیمی سال 5 ستمبر سے شروع ہو رہا ہے۔

    اماراتی ویب سائٹ کے مطابق ابو ظہبی میں وزارت تعلیم و تربیت نے اسکولوں کے طلبہ کا کووڈ 19 (پی سی آر) ٹیسٹ 2 ہفتے میں ایک بار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    وزارت تعلیم و تربیت کے ماتحت اسکول آپریشن ادارے کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر لبنی الشامسی نے بتایا کہ ابو ظہبی کے طلبہ کا ٹیسٹ اسکولوں میں ہوگا جبکہ دیگر ریاستوں کے طلبہ کے بارے میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ انہیں ایس ایم ایس کے ذریعے ٹیسٹ سینٹر کے حوالے سے مطلع کیا جائے گا۔

    ڈائریکٹر کے مطابق ایس ایم ایس ان کے سرپرستوں کے نام بھیجے جائیں گے، پی سی آر ہر 2 ہفتے میں ایک بار ضرور ہوگا۔

    الشامسی نے بتایا کہ طلبہ کی تدریجی واپسی کے فیصلے کی بدولت کرونا وائرس ٹیسٹ آسانی سے ممکن ہوسکے گا۔۔

    خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات میں 5 ستمبر سے نیا تعلیمی سال شروع ہو رہا ہے، اسکول 12 برس سے کم عمر طلبہ یعنی تیسری سے چھٹی جماعت تک کے لیے اتوار سے کھلیں گے۔

    اسی روز سے طلبہ کے کرونا وائرس ٹیسٹ کی بھی شروعات کردی جائیں گی۔