Tag: Covid-19

  • آسٹریلیا نے اپنی ڈھائی کروڑ آبادی کے لیے کرونا ویکسین محفوظ کر لی

    آسٹریلیا نے اپنی ڈھائی کروڑ آبادی کے لیے کرونا ویکسین محفوظ کر لی

    کینبرا: آسٹریلیا نے آکسفورڈ یونی ورسٹی اور آسٹرا زینیکا کی کرونا ویکسین کے حصول کے لیے معاہدہ کر لیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق آسٹریلیا نے اپنی ڈھائی کروڑ آبادی کے لیے کرونا ویکسین محفوظ کر لی، اس سلسلے میں آسٹریلیا کا کہنا ہے کہ اس نے کرونا وائرس کی ویکسین تک رسائی حاصل کر لی ہے اور وہ 25 ملین افراد پر مشتمل اپنی پوری آبادی کو مفت ویکسین فراہم کرے گا۔

    یہ ویکسین برطانوی فارماسیوٹیکل کمپنی آسٹرا زینیکا اور آکسفورڈ کمپنی تیار کر رہی ہے۔

    آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے کہا ہے کہ اگر اس ویکسین کے کلینیکل ٹرائلز کامیاب رہے تو کمپنی کے ساتھ ہماری ڈیل محفوظ ہو چکی ہے، ہم ہر آسٹریلوی کو ویکسین آتے ہی فراہم کر دیں گے، انھوں نے یہ بھی کہا کہ امکان ہے کہ ویکسینیشن لازمی قرار دی جائے گی۔

    واضح رہے کہ آسٹریلیا میں کرونا وائرس کے کیسز اور اموات کی تعداد دیگر یورپی ممالک، برطانیہ اور امریکا سے بہت کم ہیں، اب تک صرف 450 افراد وائرس سے ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ مجموعی کیسز کی تعداد بھی 24 ہزار ہے جن میں سے 7 ہزار فعال کیسز ہیں، زیادہ تر ہلاکتیں بھی وکٹوریا ریاست میں ہوئی ہیں۔ رواں ماہ کے آغاز میں اس ریاست میں ایمرجنسی کا اعلان کیا گیا تھا اور کیسز میں اضافے کے پیش نظر سخت لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا۔

    آکسفورڈ اور آسٹرا زینیکا کی مشترکہ ویکسین ان پانچ ویکسینز میں سے ایک ہے جو کلینیکل ٹرائلز کے ایڈوانس مرحلے میں داخل ہو چکی ہیں اور دنیا بھر سے ان کی سپلائی کے لیے معاہدے کیے جا رہے ہیں۔

    آسٹریلوی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ یہ ویکسین کامیاب ہوتی ہے تو ہم خود اپنے شہریوں کے لیے اپنی نگرانی میں اس کی تیاری شروع کر دیں گے۔

    پوری آبادی کے لیے مفت ویکسین کی فراہمی پر کتنے اخراجات آئیں گے، اس کا تخمینہ ابھی نہیں لگایا گیا ہے، اس سے ہٹ کر آسٹریلیا نے ایک امریکی دوا ساز کمپنی بیکٹن ڈکنسن کے ساتھ بھی 25 ملین آسٹریلوی ڈالر کا ایک معاہدہ کر لیا ہے، جس کے تحت آسٹریلیا کو 10 کروڑ سرنجز اور نیڈلز فراہم کیے جائیں گے۔

  • ایران میں کرونا وائرس سے اموات 20 ہزار ہو گئیں

    ایران میں کرونا وائرس سے اموات 20 ہزار ہو گئیں

    تہران: ایرانی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ ایران میں کرونا وائرس سے اموات 20 ہزار ہو گئیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران دنیا کے 213 ممالک میں کرونا وائرس کیسز کی تعداد کے لحاظ سے 11 ویں نمبر پر آ چکا ہے، جہاں کرونا وائرس سے متاثرین کی تعداد 3 لاکھ 47 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

    ایران میں 3 لاکھ 800 کرونا مریض اب تک صحت یاب ہو چکے ہیں، جب کہ فعال کیسز کی تعداد 27 ہزار ہے، جن میں سے 3 ہزار مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔

    واضح رہے کہ دنیا بھر میں اب تک کرونا وائرس سے 7 لاکھ 84 ہزار 800 افراد موت کا شکار ہو چکے ہیں جب کہ مجموعی کیسز کی تعداد بڑھ کر 2 کروڑ 23 لاکھ 27 ہزار ہو گئی ہے، کرونا وائرس سے صحت یاب مریضوں کی تعداد بھی ڈیڑھ کروڑ ہو چکی ہے۔

    سب سے زیادہ متاثرہ ملک امریکا ہے جہاں اب تک 1 لاکھ 75 ہزار مریضوں کی جان جا چکی ہے جب کہ 65 لاکھ 56 ہزار کرونا وائرس کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے۔ امریکا میں اب تک 7 کروڑ 23 لاکھ 70 ہزار سے زائد ٹیسٹ بھی کیے گئے ہیں۔

    برازیل بھی ان بدقسمت ممالک میں سے سر فہرست ہے جہاں کرونا وائرس نے بے پناہ تباہ مچائی، اب تک برازیل میں وائرس سے 1 لاکھ 10 ہزار مریض جانوں سے محروم ہو چکے ہیں، جب کہ مجموعی کیسز کی تعداد 34 لاکھ 11 ہزار ہے، جب کہ ٹیسٹ 1 کروڑ 37 لاکھ 29 ہزار سے زائد کیے گئے ہیں۔

  • کرونا وائرس کے حوالے سے خوفناک انکشاف

    کرونا وائرس کے حوالے سے خوفناک انکشاف

    کیلیفورنیا : امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں یہ خوفناک انکشاف کیا گیا ہے کہ کوویڈ 19 کا باعث بننے والا کورونا وائرس ہوا میں پانچ میٹر تک سفر کرسکتا ہے۔

    کیلیفورنیا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ 19 سے بھرے منہ یا ناک سے خارج ہونے والے ننھے ذرات ہوا میں طویل وقت تک موجود رہ سکتے ہیں اور اس عرصے میں زیادہ افراد کو بیماری کا شکار کرسکتے ہیں۔

    سائنسدان فلوریڈا یونیورسٹی ہیلتھ شانڈز ہاسپٹل میں زیرعلاج مریضوں سے 4.8 میٹر کی دوری پر وائرس والے وبائی ذرات کو الگ کرنے میں کامیاب ہوئے۔

    نتائج اس لیے اہم ہیں کیونکہ اس وقت سماجی دوری کے لیے دو میٹر کی دوری کا مشورہ دیا جاتا ہے، جس کے بارے میں محققین کا کہنا تھا کہ اس سے لوگوں میں سیکیورٹی کا غلط احساس ہوتا ہے اور متعدد افراد وبائی مرض کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    دنیا بھر میں سائنسدانوں میں کئی ماہ سے یہ بحث ہورہی ہے کہ منہ یا ناک سے خارج ہونے والے ذرات ہوا میں رہ کر کس حد تک کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں کردار ادا کررہے ہیں۔

    اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے اور اس میں بتایا گیا کہ نتائج سے اس خیال کو مزید تقویت ملتی ہے کہ کووڈ 19 ہوا کے ذریعے پھیل سکتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق اس وقت کووڈ 19 کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے جو طریقے اپنائے گئے ہیں، ان میں سماجی دوری، فیس ماسک کا استعمال اور ہاتھوں کی صفائی ہے۔

    کچھ طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ نتائج احتیاط سے جائزہ لینا ہوگا کیونکہ ابھی یہ واضح نہیں کہ محققین نے وائرس کے جن نمونوں کو الگ تھلگ کیا، وہ مقدار کسی کو بیمار کرنے کے لیے کافی تھی یا نہیں۔

    کولوراڈو یونیورسٹی کی ماہر شیلی ملر کا کہنا تھا کہ ہوا سے حیاتیاتی میٹریل کے نمونے اکٹھے کرنا بہت مشکل ہوتا ہے، ہمیں اس طرح کے نمونوں کے حوالے سے زیادہ دانشمندانہ رویہ اختیار کرنا ہوگا۔

    تحقیق کے دوران سائنسدانوں نے اسپتال میں مریضوں کے کمرے میں 2 میٹر اور 4.8 میٹر سے نمونے اکٹھے کیے، وہ دونوں فاصلوں سے وائرس کو اکٹھا کرنے میں کامیاب رہے۔

    لیبارٹری ٹیسٹوں سے انکشاف ہوا کہ نمونے خلیات کو متاثر کرنے کے لیے کافی تھے، سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ چاردیواری کے اندر وائرس کے پھیلنے کا خطرہ سابقہ اندازوں سے کہیں زیادہ ہے۔

    محققین نے تحقیق کے دوران وہ طبی طریقہ کار استعمال نہیں کیا جس کو ماضی میں عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ہوا سے بیماری کے پھیلاؤ کی شناخت کے لیے استعمال کیا جاچکا ہے۔ مزید براں ہسپتال کے کمرے کی ہوا کو مسلسل خصوصی آلات کے ذریعے صاف کیا جارہا تھا۔

    تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں کیسز کی تعداد میں اضافے کو دیکھتے ہوئے ہوا میں موجود ذرات کے حوالے اقدامات کے لیے واضح رہنمائی کی ضرورت ہے۔

  • اسد عمر کی کوویڈ19 کا پھیلاؤ روکنے کے تمام اقدامات پر عمل کی ہدایت

    اسد عمر کی کوویڈ19 کا پھیلاؤ روکنے کے تمام اقدامات پر عمل کی ہدایت

    اسلام آباد : وفاقی وزیر اسد عمر نے کوویڈ19 کا پھیلاؤ روکنے کے تمام اقدامات پر عمل کی ہدایت کرتے ہوئے کہا صوبے، متعلقہ حکام کورونا کا پھیلاؤ روکنے کیلئے ہر ممکن اقدامات یقینی بنائیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اسد عمر کی زیر صدارت نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹرمیں اعلیٰ سطح اجلاس ہوا، صوبائی حکام نے ویڈیو لنک پر این سی او سی اجلاس میں شرکت کی۔

    اجلاس میں محرم کے دوران صحت کے تحفظ کےاقدامات پربریفنگ دی گئی، بریفنگ میں کہا گیا کہ طویل مشاورت کے بعد گائیڈ لائنز پر مشتمل پلان آف ایکشن ترتیب دیا گیا ہے۔

    وفاقی وزیر اسد عمر نے کوویڈ19 کا پھیلاؤ روکنے کے تمام اقدامات پر عمل کی ہدایت کرتے ہوئے کہا صوبے، متعلقہ حکام کورونا کا پھیلاؤ روکنے کیلئے ہر ممکن اقدامات یقینی بنائیں۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ شمالی علاقہ جات میں موبائل ٹیسٹنگ کیمپس کا انعقاد اور شمالی علاقہ جات میں سیاحوں کی اسپاٹ ٹیسٹنگ یقینی بنائی جائے، حکمت عملی کےتحت ملک میں27 ٹارگٹڈ لاک ڈاؤن ہیں۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ ایس او پیزکی خلاف ورزی پر کارروائی، جرمانوں سمیت تمام اقدامات کیے جائیں، ملک بھر میں ماسک اور سماجی فاصلے پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے، ٹی ٹی کیو کے تحت ملک بھر میں 27 ٹارگٹڈ لاک ڈاؤن جاری ہیں۔

  • کرونا کی کون سی علامت سب سے پہلے ظاہر ہوتی ہے؟

    کرونا کی کون سی علامت سب سے پہلے ظاہر ہوتی ہے؟

    کیلی فورنیا: سائنس دانوں نے ایک اہم تحقیق کے بعد یہ معلوم کر لیا ہے کہ کرونا وائرس لاحق ہونے کے بعد کون سی علامت سب سے پہلے ظاہر ہوتی ہے۔

    اس سلسلے میں جنوبی کیلی فورنیا کی یونی ورسٹی میں کی جانے والی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ کرونا وائرس کے ایک مریض میں جس ترتیب سے علامات ظاہر ہو سکتی ہیں، اس کی ترتیب کچھ اس طرح ممکن ہے: بخار، کھانسی، دل متلانا، قے اور پھر ہیضہ۔

    اس تحقیق کے دوران ڈبلیو ایچ او کے ذریعے چین سے اکٹھے کیے گئے 55 ہزار سے زائد کرونا کیسز کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا، یہ تحقیق طبی جریدے فرنٹیئرز اِن پبلک ہیلتھ جرنل میں شایع ہوئی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بعض کیسز میں یہ ترتیب الٹی بھی دیکھی گئی ہے تاہم یہ بہت کم ہوتا ہے، یعنی سب سے پہلے ہیضے کی علامت نمودار ہوئی، پھر دل متلانے یا قے، پھر کھانسی اور آخر میں بخار کی علامت ظاہر ہوئی۔

    محققین نے کرونا وائرس کی علامات کی جو ترتیب معلوم کی ہے، اسے معمولی شدت اور سنگین کیسز میں یکساں دیکھا گیا، انھوں نے کہا کہ بخار ہی وہ ممکنہ پہلی علامت ہے جو کرونا وائرس کے مریض میں سب سے پہلے ظاہر ہوتی ہے۔

    علامات کی ترتیب کے بارے میں معلوم ہونے سے ڈاکٹرز جلد کرونا وائرس انفیکشن کی تشخیص کر سکیں گے، اور بروقت اقدام سے مریضوں کی حالت بگڑنے سے بچائی جا سکے گی۔

    واضح رہے کہ کو وِڈ 19 کی پہلی علامت سے متعلق حتمی طور پر معلوم نہیں ہو سکا ہے، تاہم امریکی ماہرین نے اپنی تحقیق کے بعد یہ خیال ظاہر کیا ہے کہ علامات کے نمودار ہونے کی ترتیب شناخت کر لی گئی ہے۔

    ایک اور تحقیق میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ کرونا کی علامات ظاہر ہونے میں اوسطاً 8 دن لگتے ہیں، اس سے قبل کی جانے والی تحقیق میں کہا گیا تھا کہ یہ علامات 4 سے 5 دنوں کے اندر ظاہر ہو جاتی ہیں۔ اس سلسلے میں نئی تحقیق چین میں کی گئی ہے، جس میں 11 سو کے لگ بھگ کرونا مریضوں کا تجزیہ کیا گیا۔

    محققین نے معلوم کیا کہ مریضوں میں علامات ظاہر ہونے میں اوسطاً 7.75 دن لگتے ہیں جب کہ 10 فی صد میں یہ دورانیہ 14.28 دن رہا، محققین کا کہنا تھا کہ 10 فی صد مریضوں میں علامات ظاہر ہونے کا وقت طبی حکام کے لیے باعث تشویش ہو سکتا ہے جو 14 دن کے قرنطینہ پر انحصار کرتے ہیں۔

  • امریکی کمپنی کی تیار کردہ کرونا ویکسین کے اثرات سے متعلق خوش آئند خبر

    امریکی کمپنی کی تیار کردہ کرونا ویکسین کے اثرات سے متعلق خوش آئند خبر

    واشنگٹن: امریکی کمپنی کی تیار کردہ کرونا وائرس ویکسین انسانوں میں مدافعتی نظام بہتر بنانے میں کامیاب ثابت ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ملٹی نیشنل فارماسیوٹیکل کمپنی فائزر کی کو وِڈ 19 کے لیے بنائی گئی ویکسین مدافعتی نظام بہتر بنانے میں کامیاب ثابت ہوئی ہے۔

    کمپنی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ انسانوں پر ٹرائل کے مرحلے کے دوران 36 افراد پر اس ویکسین کے استعمال سے ان کے اندر مدافعتی نظام کے سلسلے میں مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔

    واضح رہے کہ اس ویکسین کے لیے برطانوی حکومت دوا ساز کمپنی کو 30 ملین ڈوز کا پیشگی آرڈر دے چکی ہے۔

    ایک اور تحقیق میں ٹی بی ویکسین کے استعمال سے متعلق بھی اہم نتائج سامنے آئے ہیں، محققین کا کہنا ہے کہ ٹی بی ویکسین کے استعمال سے کرونا وائرس کی شرح میں واضح کمی دیکھی گئی، حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ تپ دق (ٹی بی) ویکسین کا کرونا وائرس نتائج میں بہتری سے گہرا تعلق ہے، نوجوانوں میں بالخصوص اس کے نتائج حوصلہ افزا رہے ہیں۔

    اس سلسلے میں اسرائیل کی دو یونی ورسٹیوں صحرائے نقب کی بن گورین اور یروشلم کی ہیبریو یونی ورسٹی کے محققین نے ٹی بی ویکسین اور کرونا وائرس کے نتائج میں گہرے تعلق کا سراغ لگایا ہے، ریسرچرز کی یہ تحقیق ایک جریدے ”جرنل ویکسینز“ میں شایع ہوئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اس کے استعمال سے نہ صرف کرونا وائرس کیسز کی شرح میں کمی آئی بلکہ شرح اموات بھی کم ہو گئی.

    یہ بھی بتایا گیا کہ 24 سال یا اس سے کم عمر افراد میں ٹی بی ویکسین کے نتائج حوصلہ افزا دیکھے گئے ہیں۔

  • 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا کے 14 مریض جاں بحق

    24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا کے 14 مریض جاں بحق

    اسلام آباد: گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران میں ملک بھر میں کرونا وائرس کے مزید 14 مریض جاں بحق ہو گئے ہیں، جس کے بعد ملک میں کرونا وائرس سے اموات کی تعداد 6153 ہو گئی۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر سے جاری اپ ڈیٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک میں 626 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، جس کے بعد ملک میں کرونا کے فعال کیسز کی تعداد 15932 ہو گئی ہے۔

    این سی او سی کے مطابق اب تک ملک میں 2 لاکھ 87 ہزار 300 مصدقہ کرونا کیس سامنے آ چکے ہیں، جب کہ ملک میں کرونا کے 2 لاکھ 65 ہزار 215 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔

    صوبہ سندھ میں سب سے زیادہ کرونا وائرس کیسز سامنے آئے، جس کی تعداد 1 لاکھ 25 ہزار 289 ہو چکی ہے، پنجاب میں 94993، خیبر پختون خوا میں 35021 کرونا کیس سامنے آ چکے ہیں۔

    اسلام آباد میں 15342 کرونا کیس، گلگت بلتستان میں 2426، بلوچستان میں 12062 کرونا کیس، جب کہ آزاد کشمیر میں کرونا کے 2167 مصدقہ کیس رپورٹ ہو چکے ہیں۔

    این سی او سی کے مطابق ملک میں کرونا وائرس سے اب تک 6153 مریض جاں بحق ہو چکے ہیں، سندھ میں 2307 مریض، پنجاب میں 2180 مریض، خیبر پختون خوا میں 1236 مریض، اسلام آباد میں 173 کرونا مریض، بلوچستان میں 138 مریض، گلگت بلتستان میں 60 مریض، جب کہ آزاد کشمیر میں تاحال کرونا وائرس سے 59 مریض جاں بحق ہو چکے ہیں۔

    24 گھنٹوں میں ملک بھر میں 15932 کرونا ٹیسٹ کیے گئے، ملک میں تاحال 22 لاکھ 29 ہزار 409 کرونا ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں، ملک بھر کے 735 اسپتالوں میں کرونا کے 1333 مریض زیر علاج ہیں، جب کہ 144 مریض وینٹی لیٹر پر ہیں۔

  • چوبیس گھنٹوں میں کرونا وائرس کے 17 مریض جاں بحق

    چوبیس گھنٹوں میں کرونا وائرس کے 17 مریض جاں بحق

    اسلام آباد: ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے مزید 17 مریض جاں بحق ہو گئے ہیں۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے اپ ڈیٹ کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے انفیکشن سے مزید سترہ مریض جاں بحق ہو گئے، جس کے بعد مجموعی اموات کی تعداد 6129 ہو گئی ہے۔

    ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 730 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، این سی او سی کے مطابق اب تک ملک میں کرونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد 2 لاکھ 85 ہزار 921 ہو چکی ہے۔

    ملک میں کرونا کے فعال کیسز کی تعداد 16 ہزار 599 ہے، جب کہ کرونا کے 2 لاکھ 63 ہزار 193 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں، 785 مریضوں کی حالت تشویش قرار دی جا رہی ہے۔

    گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران پاکستان بھر میں کرونا وائرس کی تشخیص کے لیے 20 ہزار 631 ٹیسٹ کیے گئے، مجموعی طور پر اب تک ملک بھر میں 21 لاکھ 86 ہزار 442 ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔

    صوبہ سندھ میں کرونا کے مصدقہ کیسز کی تعداد 1 لاکھ 24 ہزار 556 ہو گئی ہے، پنجاب میں 94 ہزار 715 کیسز، خیبر پختون خوا میں 34 ہزار 859 کیسز، اسلام آباد میں 15 ہزار 296 کیسز، بلوچستان میں 11 ہزار 956 کیسز، گلگت بلتستان میں 2 ہزار 382 کیسز، جب کہ آزاد کشمیر میں 2 ہزار 157 کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے۔

    سندھ میں کرونا کے 2282 مریض جاں بحق ہوئے، پنجاب 2174 مریض، خیبر پختون خوا میں 1231، اسلام آباد میں 171 مریض، بلوچستان میں 138، گلگت بلتستان میں کرونا کے 57 مریض جاں بحق ہو ئے، جب کہ آزاد کشمیر میں 59 مریض جاں بحق ہو چکے ہیں۔

  • روس نے دنیا کی پہلی کرونا وائرس ویکسین تیار کر لی: ولادی میر پیوٹن

    روس نے دنیا کی پہلی کرونا وائرس ویکسین تیار کر لی: ولادی میر پیوٹن

    ماسکو: روس نے دنیا کی پہلی کرونا ویکسین استعمال کرنے کا دعویٰ کر دیا ہے، کرونا ویکسین روسی صدر کی بیٹی کو بھی لگا دی گئی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ روس نے دنیا کی پہلی کرونا وائرس ویکسین تیار کر لی ہے۔

    روسی صدر کا کہنا ہے کہ روس جلد ویکسین کی بڑے پیمانے پر پروڈکشن شروع کر دے گا، میری بیٹی کو کرونا سے بچاو کے لیے ویکسین لگائی گئی ہے، بیٹی کو ویکسین کے بعد ہلکا بخار ہوا ہے جو جلد اتر جائے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ ویکسین ماسکو کے گمالیہ انسٹیٹیوٹ میں تیار کی گئی ہے، روس کی وزارتِ صحت نے کرونا وائرس کی ویکسین کے استعمال کی منظوری بھی دے دی۔

    یاد رہے کہ دو دن قبل روس کے نائب وزیر صحت اولگ گرڈنیف نے اعلان کیا تھا کہ روس 12 اگست کو کرونا وائرس ویکسین کی منظوری دے گا، یہ دنیا کی پہلی رجسٹرڈ کرونا وائرس ویکسین ہوگی، اس ویکسین کا نام Gam-Covid-Vac Lyo ہے۔

    یہ ویکسین ماسکو میں واقع گملیا انسٹی ٹیوٹ اور روسی وزارت دفاع نے مشترکہ طور پر مل کر بنائی ہے، نائب وزیر صحت کا کہنا تھا کہ اگلے ماہ اس ویکسین کی پروڈکشن کا عمل شروع ہو جائے گا اور اکتوبر میں ملک بھر میں لوگوں کو اس کے ٹیکے لگائے جائیں گے۔

    واضح رہے کہ روس جلد از جلد اس ویکسین کو مارکیٹ میں لانا چاہتا ہے، لیکن دنیا کے سائنس دانوں کو یہ خدشہ ہے کہ کہیں اول آنے کی دوڑ میں معاملہ الٹا نہ پڑ جائے، لیکن روسی سائنس دان کہتے ہیں کہ جو ویکسین تیار کی گئی ہے وہ پہلے ہی سے اسی طرح کی دیگر بیماریوں سے لڑنے کی اہلیت رکھتی ہے، اس کے ٹرائلز میں روسی فوج کے رضاکاروں نے حصہ لیا ہے اور اس منصوبے کے ڈائریکٹر الیگزینڈر گنسبرگ نے خود بھی اس کا ڈوز لیا ہے۔

  • سابق بھارتی صدر پرناب مکھرجی کورونا وائرس کا شکار

    سابق بھارتی صدر پرناب مکھرجی کورونا وائرس کا شکار

    نئی دہلی : بھارت کے سابق نائب صدر پرناب مکھرجی بھی کورونا وائرس کا شکار ہوگئے، اس سے قبل بھارت کی کئی اہم شخصیات بھی اس مہلک وبا میں مبتلا ہوچکی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کے سینئر سیاستدانوں امیت شاہ، شیوراج سنگھ چوہان اور بی ایس یدی یورپا کے بعد اب سابق صدر جمہوریہ پرناب مکھرجی کا کورونا ٹیسٹ پازیٹو آیا ہے، اس بات کی تصدیق انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے تازہ پیغام کے ذریعہ دی ہے۔

    اپنے ٹوئٹر پیغام میں انہوں نے لکھا ہے کہ میں کسی اورٹیسٹ کے لیے اسپتال پہنچا تھا، میرا کورونا ٹیسٹ پازیٹو آیا ہے، ساتھ ہی پرناب مکھرجی نے یہ بھی لکھا کہ "میں گزارش کرتا ہوں کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوارن جتنے افراد بھی مجھ سے رابطے میں رہے ہیں وہ خود کو آئسولیٹ کریں اور اپنا کورونا ٹیسٹ لازمی کروائیں۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ دنوں جب ایک روٹین چیک اَپ کے لیے پرناب مکھرجی اسپتال پہنچے تو ان میں کورونا کی کچھ علامتیں پائی گئیں جب ان کا کورونا ٹیسٹ کرایا گیا تو اس کی رپورٹ پازیٹو آئی۔

    جس کے بعد فوری طور پر سابق صدر کو دہلی میں واقع آرمی اسپتال میں داخل کیا گیا ہے، تاہم اب ان کی جسمانی حالت کافی بہتر بتائی جا رہی ہے اور وہ ڈاکٹروں کی سخت نگرانی میں ہیں۔

    دوسری جانب84سالہ پرناب مکھرجی کا کورونا ٹیسٹ پازیٹو آنے کے بعد ان کی جلد صحت یابی کے لیے سیاسی حلقوں میں دعائیں کی جا رہی ہیں۔

    کانگریس کے قومی ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے بھی اس تعلق سے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں انھوں نے سابق صدر جمہوریہ کے جلد از جلد شفایاب ہونے کی دعا کی ہے۔