Tag: Covid-19

  • کرونا کے بغیر علامات والے مریضوں سے متعلق نیا انکشاف

    کرونا کے بغیر علامات والے مریضوں سے متعلق نیا انکشاف

    سیئول: کرونا وائرس کے وہ مریض جن میں انفیکشن کی علامات ظاہر نہیں ہوئیں، ان کے متعلق سائنس دانوں نے نیا انکشاف کر دیا ہے۔

    طبی جریدے جاما انٹرنل میڈیسن میں شایع شدہ تحقیق کے مطابق جنوبی کوریا کے سائنس دانوں نے اس خیال کو درست ثابت کر دیا ہے کہ جن مریضوں میں کرونا وائرس کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں، وہ وائرس کو اتنا ہی پھیلا سکتے ہیں جتنا کہ علامات والے مریض اس کے پھیلانے کا سبب بنتے ہیں۔

    جنوبی کوریا میں کی گئی اس تحقیق میں اس سلسلے میں ٹھوس شواہد سامنے آئے ہیں، بغیر علامات والے مریضوں کی ناک، حلق اور پھیپھڑوں میں علامات والے مریضوں جتنا ہی وائرل لوڈ دیکھا گیا، وائرس کی موجودگی کا دورانیہ بھی دونوں گروپس میں تقریباً ایک جتنا ہی رہا۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ ان نتائج سے یہ اشارہ بھی ملتا ہے کہ بغیر علامات والے مریض نادانستہ طور پر وائرس کو پھیلانے کا سبب بنتے ہیں۔

    کرونا سے صحت یاب 90 فی صد مریضوں کے پھیپھڑے خراب ہونے کا انکشاف

    محققین نے اس تحقیقی مطالعے کے دوران 6 سے 26 مارچ کے درمیان بغیر علامات والے 193 مریضوں اور 110 علامات والے مریضوں کے نمونوں کا تجزیہ کیا، ان میں سے بیش تر افراد نوجوان تھے جن کی اوسط عمر 25 سال تھی، ابتدائی طور پر 89 میں سے 30 فی صد کبھی بیمار نہیں ہوئے جب کہ 21 فی صد میں علامات نظر آئیں۔ یہ بات بھی سامنے آئی کہ 30 فی صد متاثرہ افراد میں کبھی بھی علامات پیدا نہیں ہوتیں، امریکا کے نیشنل انسٹیٹوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشیز ڈیزیز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے خیال ظاہر کیا تھا کہ یہ شرح 40 فی صد ہے۔

    ریسرچ کے لیے منتخب افراد کو وائرس کی تشخیص کے فوراً بعد آئسولیٹ کر دیا گیا تھا، ان کے ٹمپریچر اور دیگر علامات پر نظر رکھی گئی، بلغم ٹیسٹ میں پھیپھڑوں، ناک اور حلق میں وائرس کی موجودگی کے اشارے ملے، علامات اور بغیر علامات والے مریضوں میں بیماری کے مکمل دورانیے میں وائرس کی مقدار کم و بیش یکساں رہی۔

    یاد رہے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) نے جون میں کہا تھا کہ بغیر علامات والے کرونا مریض بہت کم وائرس پھیلاتے ہیں، اس بیان پر طبی ماہرین نے تنقید بھی کی تھی۔ تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ بغیر علامات والے کتنے فی صد مریض وائرس پھیلانے کا سبب بنتے ہیں، عالمی ادارہ صحت کے مطابق یہ شرح 40 فی صد ہے۔ کچھ افراد ایسے بھی دیکھے گئے جو اس حوالے سے بہت زیادہ متعدی تھے، یعنی تیزی اور آسانی سے وائرس پھیلانے کا سبب بنتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق جب لوگ خود کو صحت مند سمجھ رہے ہوں اور اس دوران بخار کا آغاز ہو جائے تو یہ وہ لمحہ ہوتا ہے جب وائرل لوڈ بہت زیادہ ہوتا ہے، اور بیماری زیادہ تیزی سے پھیلنے کا امکان ہوتا ہے۔

    خیال رہے کہ بغیر علامات (اسپمٹومیٹک) والے مریض ان کو کہا جاتا ہے جن میں کسی بھی قسم کی علامات بالکل بھی نہیں ہوتیں، زیادہ تر مریض مکمل طور پر علامات سے محفوظ نہیں رہ پاتے، تاہم ان میں بیماری کی شدت بہت ہی کم ہوتی ہے، ان کے لیے تحقیقی رپورٹس میں اسمپٹومیٹک (Asymptomatic) کی اصطلاح استعمال کرنا درست نہیں۔

  • کرونا سے صحت یاب 90 فی صد مریضوں کے پھیپھڑے خراب ہونے کا انکشاف

    کرونا سے صحت یاب 90 فی صد مریضوں کے پھیپھڑے خراب ہونے کا انکشاف

    ووہان: کرونا وائرس انفیکشن سے صحت یاب ہونے والے 90 فی صد مریضوں کے پھیپھڑے خراب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا انفیکشن سے ٹھیک ہوئے نوے فی صد مریضوں کے پھیپھڑے خراب نکل آئے ہیں، یہ انکشاف چین کے شہر ووہان میں سامنے آیا ہے۔

    ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کرونا انفیکشن سے جو لوگ صحت یاب ہو چکے ہیں ان میں 90 فی صد افراد کے پھیپھڑے خراب ہیں، کرونا انفیکشن کے بعد پھیپھڑے پہلے کی طرح ٹھیک سے کام نہیں کر رہے ہیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق چین کے شہر ووہان میں ایک بڑے اسپتال میں کو وِڈ نائٹین سے صحت یاب ہونے والے مریضوں کے ایک گروپ کا مطالعہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ ان میں سے 90 فی صد کے پھیپھڑے خراب تھے، جب کہ ان میں 5 فی صد مریضوں کا وائرس ٹیسٹ دوبارہ مثبت آنے پر انھیں پھر قرنطینہ کیا گیا۔

    اس سلسلے میں اپریل سے زونگنن اسپتال یونی ورسٹی کی ایک ٹیم نے 100 صحت یاب مریضوں کے فالو اپ وزٹس کیے، جن کی اوسط عمر 59 تھی، اس ایک سالہ پروگرام کا پہلا مرحلہ جولائی میں مکمل ہوا۔ پہلے مرحلے کے نتائج میں دیکھا گیا کہ نوے فی صد مریضوں کو اب بھی پھیپھڑوں میں خرابی کا سامنا تھا، جس کا مطلب تھا کہ ان کے پھیپھڑوں کی وینٹی لیشن اور گیس ایکسچینج فنکشن صحت مند لوگوں کی طرح بحال نہیں ہوئے تھے۔

    طبی تحقیقی ٹیم نے مریضوں کا 6 منٹ واکنگ ٹیسٹ بھی کیا، انھوں نے دیکھا کہ صحت یاب مریض چھ منٹ میں صرف 400 میٹر تک چل سکے، جب کہ پوری طرح صحت مند لوگ چھ منٹ میں 500 میٹر تک چہل قدمی کر سکتے ہیں۔

    ٹیم کے ایک ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ صحت یاب مریضوں میں سے کچھ اب بھی آکسیجن مشینوں پر انحصار کر رہے ہیں حالاں کہ انھیں اسپتال سے فارغ ہوئے 3 ماہ ہو چکے ہیں۔ اس تحقیق کے نتائج میں یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ ان 100 مریضوں میں سے 10 فی صد مریضوں کے اندر نئے کرونا وائرس کے خلاف بننے والی اینٹی باڈیز بھی ختم ہو چکی ہیں۔

    مذکورہ افراد میں سے 5 فی صد ایسے تھے جن کے کو وِڈ 19 نیوکلک ایسڈ ٹیسٹ منفی آئے، لیکن جب امینونو گلوبیولن ایم (IgM) ٹیسٹ کیا گیا تو وہ مثبت آ گئے، جس کی وجہ سے انھیں دوبارہ قرنطینہ کیا گیا۔

  • چوبیس گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا کے 17 مریض جاں بحق

    چوبیس گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا کے 17 مریض جاں بحق

    اسلام آباد: ملک میں کرونا کیسز اور اموات کی تعداد میں بتدریج کمی کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا وائرس کے 17 مریض جاں بحق ہوئے۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر سے جاری کرونا کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 24 گھنٹوں میں ملک میں 782 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، جس کے بعد ملک میں کرونا کے فعال کیسز کی تعداد 18494 ہو گئی ہے۔

    این سی او سی کے مطابق اب تک ملک میں 2 لاکھ 82 ہزار 645 مصدقہ کرونا کیس سامنے آ چکے ہیں، جن میں سے تاحال 2 لاکھ 58 ہزار 99 مریض صحت یاب ہوئے ہیں، جب کہ ملک بھر میں 6052 مریض جاں بحق ہو چکے ہیں۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ سندھ میں ایک لاکھ 22 ہزار 759 کرونا کیس رپورٹ ہو چکے ہیں، پنجاب میں 94040، خیبر پختون خوا میں 34432 کرونا کیس سامنے آ چکے ہیں، اسلام آباد میں 15182 کرونا کیس، گلگت بلتستان میں 2287، بلوچستان میں 11821 جب کہ آزاد کشمیر میں کرونا کے 2124 مصدقہ کیس رپورٹ ہو چکے ہیں۔

    سندھ میں کرونا کے 2250، پنجاب 2164 مریض جاں بحق ہو چکے ہیں، خیبر پختون خوا میں 1219، اسلام آباد میں 170، بلوچستان میں 137 مریض، گلگت بلتستان میں کرونا کے 55 مریض جب کہ آزاد کشمیر میں تاحال کرونا وائرس سے 57 مریض جاں بحق ہو چکے ہیں۔

    گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں 20461 کرونا ٹیسٹ کیے گئے، ملک میں تاحال 20 لاکھ 79 ہزار 333 کرونا ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں، ملک بھر کے 735 اسپتالوں میں کرونا کے 1294 مریض زیر علاج ہیں، ملک بھر میں کرونا مریضوں کے لیے 1859 وینٹی لیٹرز مختص ہیں، جب کہ ملک بھر میں 163 مریض وینٹی لیٹر پر زیر علاج ہیں۔

  • گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک میں کرونا سے 15 مریض جاں بحق

    گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک میں کرونا سے 15 مریض جاں بحق

    اسلام آباد: ملک میں کرونا کیسز اور اموات کی تعداد میں بتدریج کمی کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا وائرس کے 15 مریض جاں بحق ہوئے۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے کرونا کے تازہ ترین اعداد و شمار جاری کر دیے، ملک میں 24 گھنٹوں میں 675 افراد میں کرونا کی تصدیق ہوئی ہے، جس کے بعد ملک میں کرونا کے فعال کیسز کی تعداد 20 ہزار 836 ہو گئی ہے۔

    این سی او سی کے مطابق ملک بھر میں کرونا وائرس کے مصدقہ مریضوں کی تعداد 2 لاکھ 81 ہزار 136 ہو چکی ہے، جن میں سے 2 لاکھ 54 ہزار 286 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں، 872 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے، جب کہ کرونا سے ہونے والی اموات کی کل تعداد 6014 ہو چکی ہے۔

    سندھ میں ایک لاکھ 22 ہزار 16 کرونا کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، پنجاب میں 93 ہزار 571، خیبر پختون خوا میں 34 ہزار 324 کرونا کیسز، اسلام آباد میں 15 ہزار 122 کرونا کیسز، گلگت بلتستان میں 2218، بلوچستان میں 11780 کیسز، آزاد کشمیر میں 2105 مصدقہ کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

    سندھ میں کرونا کے 2231 مریض جاں بحق ہوئے جب کہ پنجاب میں 2157 مریض، خیبر پختون خوا میں 1213، اسلام آباد میں 167 کرونا مریض، بلوچستان میں 136، گلگت بلتستان میں 55 مریض اور آزاد کشمیر میں تاحال کرونا وائرس سے 55 مریض جاں بحق ہو چکے ہیں۔

    این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں 11 ہزار 915 کرونا ٹیسٹ کیے گئے، ملک بھر میں تاحال 20 لاکھ 43 ہزار 870 کرونا ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔ ملک بھر کے 735 اسپتالوں میں کرونا کے 1381 مریض زیر علاج ہیں جب کہ کرونا مریضوں کے لیے مختص 1859 وینٹی لیٹرز میں سے 165 زیر استعمال ہیں۔

  • روس نے کرونا ویکسی نیشن سے متعلق بڑا اعلان کر دیا

    روس نے کرونا ویکسی نیشن سے متعلق بڑا اعلان کر دیا

    ماسکو: جہاں دنیا کے کئی بڑے ممالک کرونا ویکسین کے حوالے سے جلد سے جلد دنیا کو خوش خبری سنانے کے لیے تگ و دو کر رہے ہیں وہاں روس نے کرونا ویکسی نیشن سے متعلق بڑا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اساتذہ اور ڈاکٹروں پر کلینیکل ٹرائلز کے بعد روس نے رواں برس اکتوبر میں بڑے پیمانے پر کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسی نیشن کی مہم کی تیاری کر لی ہے۔

    روس کے وزیر صحت نے اعلان کیا ہے کہ روس اکتوبر میں بڑے پیمانے پر ویکسی نیشن مہم چلانے کا منصوبہ بنا رہا ہے، اس سلسلے میں ماسکو میں واقع سرکاری ریسرچ سینٹر گامالیہ انسٹی ٹیوٹ (Gamaleya Institute) نے اس ویکسین کے کلینیکل ٹرائلز مکمل کر لیے ہیں، اور اب اسے رجسٹرڈ کروانے پر کام کر رہا ہے۔

    وزیر صحت میخائل مراشکو نے اساتذہ اور ڈاکٹروں کو پہلے ویکسین دینے کے منصوبے کا خاکہ پیش کرنے کے بعد کہا کہ ہم اکتوبر میں وسیع پیمانے پر ویکسی نیشن کا ارادہ کرتے ہیں۔

    دوسری طرف نامعلوم ذرائع نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ روس کی پہلی ممکنہ ویکسین رواں ماہ اگست میں منظور ہونے والی ہے، تاہم، کچھ ماہرین نے اس تشویش کا اظہار کیا ہے کہ قومی وقار جیتنے کے لیے روس ویکسین تیار کرنے کے لیے بہت تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے، اس بات کو یقینی بنائے بغیر کہ وہ محفوظ بھی ہے۔

    امریکی متعدی امراض کے ماہر انتھونی فاؤچی نے دو دن قبل کہا تھا کہ اس بات کا امکان نہیں ہے کہ امریکا مختلف ریگولیٹری سسٹمز کی وجہ سے روس یا چین کی تیار کردہ ویکسین کا استعمال کرے گا۔

    انھوں نے کانگریس کو بتایا کہ میرا خیال ہے کہ چینی اور روسی ہر کسی کو ویکسین لگانے سے قبل اس کا ٹیسٹ کر رہے ہیں، اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ ٹیسٹ سے قبل ویکسین کے تقسیم کے لیے ریڈی ہونے کے دعوے کافی حد تک پریشان کن ہیں۔

    واضح رہے کہ رواں سال مئی میں امریکا اور برطانیہ میں روس کرونا وائرس کی ریسرچ لیبز ہیک کرنے میں بھی ملوث رہا تھا۔ اگرچہ امریکی سائبر سٹی اینڈ انفرااسٹرکچر سیکورٹی ایجنسی اور برطانیہ کے نیشنل سائبر سیکورٹی سینٹر نے کسی بھی ملک کا نام نہیں لیا تاہم اسکائی نیوز نے بتایا تھا کہ اس میں روس، چین اور ایران کو ملوث سمجھا جاتا ہے، دوسری طرف برطانیہ میں روس کے سفیر آندرے کیلن نے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے۔

    امریکا میں جوائنٹ ایڈوائزری کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی ریسرچ کو اس لیے ہدف بنایا گیا ہے کیوں کہ ویکسین تیار کرنے والا پہلا ملک بلا شبہ بہت بڑا سفارتی اور جیو پالیٹیکل اثر و رسوخ حاصل کر لے گا۔

    اس وقت دنیا بھر کے کئی ممالک ویکسین کی تیاری کی دوڑ میں شریک ہیں جن میں 20 سے زائد ویکسینز کلینیکل ٹرائلز کے مرحلے میں ہیں۔ عالمی ادارہ صحت (WHO) کے ڈیٹا کے مطابق کم از کم 4 ویکسینز آخری مرحلے میں پہنچ چکی ہیں جب کہ 3 انسانی آزمائشوں میں کے مرحلے میں ہیں، ان میں 3 چین میں اور دیگر برطانیہ میں تیار کی گئی ہیں۔

    برطانیہ پہلے ہی آکسفرڈ یونی ورسٹی کی تیار کردہ ایک ویکسین کے 100 ملین خوراکوں کا آرڈر دے چکا ہے۔

  • متحدہ عرب امارات: جاسوس کتے کرونا وائرس کا پتہ لگائیں گے

    متحدہ عرب امارات: جاسوس کتے کرونا وائرس کا پتہ لگائیں گے

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات میں جاسوس کتوں کو کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کا پتہ لگانے کی تربیت دے دی گئی۔ کتے، انسانوں سے براہ راست رابطے میں آئے بغیر پسینے کی بو سے کرونا وائرس کے ہونے یا نہ ہونے کا پتہ لگا سکتے ہیں۔

    اماراتی نیوز ایجنسی کے مطابق متحدہ عرب امارات نے کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے میں نئی کامیابی حاصل کی ہے۔ امارات جاسوس کتوں کے ذریعے کرونا وائرس کا پتہ لگانے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے۔

    دنیا کے دیگر ممالک میں ابھی تک یہ طریقہ کار تجربے اور تربیت کے مرحلے میں ہے۔

    اس مقصد کے لیے تربیت یافتہ کتا چند سیکنڈ میں اس بات کا پتہ لگا سکتا ہے کہ کوئی شخص وائرس سے متاثر ہے یا نہیں، اس طریقہ کار کے باعث انٹرنیشنل ایئرپورٹسں پر مسافروں کی حفاظت میں اضافہ ہوجائے گا۔

    یہ تربیت یافتہ جاسوس کتے سونگھنے کی زبردست صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ کتے پولیس کے ہیں جو اہم مقامات کی حفاظت، تجارتی مراکز اور غیر معمولی تقریبات کو خطرات سے بچانے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔

    اب ان جاسوس کتوں کو کرونا وائرس کے متاثرین کا پتہ لگانے کی خصوصی تربیت دی گئی ہے۔

    پولیس کے مطابق کسی بھی انسان کے پسینے کا نمونہ لے کر تربیت یافتہ کتے کو سنگھایا جاتا ہے، اس میں کتے کا انسان سے براہ راست واسطہ نہیں پڑتا۔ کتا سونگھتے ہی بتا دیتا ہے کہ متعلقہ شخص کرونا وائرس میں مبتلا ہے یا نہیں۔

    اماراتی وزارت داخلہ کی جانب سے جاسوس کتوں کی تربیت کے لیے جو قومی ٹیم تشکیل دی گئی ہے اس میں فرانس کے الفور اسکول کی نمائندگی بھی شامل ہے۔

    یہ اسکول یورپی ممالک میں مویشیوں پر کام کرنے والا سب سے پرانا ادارہ ہے، ٹیم میں وزارت صحت، محکمہ کسٹم اور پولیس کی نمائندگی بھی شامل ہے۔

  • 24 گھنٹوں میں ملک میں کرونا سے 6 اموات رپورٹ

    24 گھنٹوں میں ملک میں کرونا سے 6 اموات رپورٹ

    اسلام آباد: ملک میں یومیہ رپورٹ ہونے والے کرونا کیسز اور اموات میں بتدریج کمی کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک میں صرف 6 اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق کرونا وائرس انفیکشن سے ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں چھ مریض جاں بحق ہو گئے ہیں، جس کے بعد کرونا وائرس سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 5976 ہو گئی ہے۔

    این سی او سی کے اپ ڈیٹ کے مطابق 24 گھنٹوں میں ملک میں 14003 ٹیسٹ کیے گئے، مجموعی طور پر کرونا کے 20 لاکھ 10 ہزار 170 ٹیسٹ ہو چکے ہیں، چوبیس گھنٹوں میں 553 نئے کرونا کیسز سامنے آئے، اب تک کرونا کے 2 لاکھ 48 ہزار 577 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔

    ملک میں کرونا کے لیے مختص 1859 وینٹی لیٹرز میں سے 225 پر مریض موجود ہیں، ملک میں کرونا کے فعال کیسز کی تعداد 25146 ہے، ملک بھر کے 735 اسپتالوں میں 1 ہزار 618 مریض زیر علاج ہیں۔

    اس سے ایک دن قبل ملک میں 24 گھنٹوں کے دوران کرونا کے 841 نئے کیسز سامنے آئے تھے اور 19 اموات ہوئی تھیں۔

  • گلوکارہ میڈونا کی کرونا وائرس کے علاج کی پوسٹ انسٹاگرام نے سنسر کر دی

    گلوکارہ میڈونا کی کرونا وائرس کے علاج کی پوسٹ انسٹاگرام نے سنسر کر دی

    واشنگٹن: عالمی شہرت یافتہ سپر اسٹار سنگر میڈونا کی کرونا وائرس کے علاج سے متعلق ایک پوسٹ انسٹاگرام نے سنسر کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق گلوکارہ میڈونا کو کو وِڈ 19 کے علاج سے متعلق غلط معلومات پھیلانے پر انسٹاگرام پر سنسر کیا گیا ہے، میڈونا نے انسٹاگرام پر اس سلسلے میں ایک ویڈیو شیئر کی تھی جسے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ری ٹویٹ کر دیا۔

    انسٹاگرام پر میڈونا کے فالوورز کی تعداد ڈیڑھ کروڑ سے بھی زائد ہے، اپنے مداحوں کے لیے انھوں نے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ کرونا وائرس کے لیے کئی مہینوں سے ایک تصدیق شدہ ویکسین موجود ہے، لیکن اسے خفیہ رکھا جا رہا ہے تاکہ دولت مند مزید امیر ہو جائیں اور غریب اور بیمار افراد مزید بیمار ہوں۔

    انھوں نے اپنی پوسٹ میں امریکی معالج اسٹیلا امانوئل کی ایک ویڈیو لگائی تھی جنھوں نے ملیریا کی دوا ہائیڈروکسی کلوروکوئن کو کرونا وائرس کی معجزانہ دوا قرار دیا تھا، اس سلسلے میں ان کی کئی ویڈیوز انٹرنیٹ پر تیزی سے پھیلی تھیں لیکن ملیریا کی یہ دوا کرونا وائرس کے خلاف مؤثر نہیں پائی گئی۔

    کرونا ویکسین کی تیاری: میڈونا کا اہم اعلان

    بدھ کو غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیس بک کی کمپنی (انسٹاگرام کی بھی مالک) کے نمائندے نے کہا کہ ہم نے ایک ایسی ویڈیو ہٹا دی ہے کہ جس میں کرونا وائرس کے لیے علاج اور بچاؤ کے سلسلے میں جھوٹا دعویٰ کیا گیا تھا۔

    انھوں نے کہا کہ جن لوگوں نے اس ویڈیو پر رد عمل ظاہر کیا، اس پر تبصرہ کیا، یا اسے شیئر کیا، انھیں اب ایسے پیغامات دکھائی دیں گے جن میں وائرس سے متعلق مستند معلومات فراہم کی گئی ہوں گی۔

    میڈونا کی پوسٹ ڈیلیٹ کر دی گئی تھی تاہم اس کے اسکرین شارٹ سے پتا چلتا ہے کہ انسٹاگرام نے اسے پہلے دھندلا کیا ہوا تھا، اور اس پر لکھا تھا کہ یہ جھوٹی معلومات ہیں اور آزاد فیکٹ چیکرز اس کا تجزیہ کر چکے ہیں۔

    مذکورہ ویڈیو کلپس ڈیلیٹ ہونے سے قبل امریکی صدر ٹرمپ نے بھی رواں ہفتے متعدد بار اپنے 84 ملین فالوورز کے لیے ٹویٹ کی تھیں، ان کے صاحب زادے ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر کو منگل کے دن مذکورہ ویڈیو کو ٹویٹ کرنے پر ٹویٹر پر عارضی طور پر روک دیا گیا تھا۔

    ویڈیو میں اسٹیلا امانوئل واشنگٹن میں سپریم کورٹ کی سیڑھیوں پر دعویٰ کرتی نظر آتی ہیں کہ کوئی بیمار نہیں پڑے گا، اس وائرس کا علاج موجود ہے جسے ہائیڈروکسی کلوروکوئن کہتے ہیں۔

  • کرونا وائرس ہر کسی کو کیوں لاحق نہیں ہوتا، محققین کا بڑا انکشاف

    کرونا وائرس ہر کسی کو کیوں لاحق نہیں ہوتا، محققین کا بڑا انکشاف

    لندن: سائنس دانوں نے انکشاف کیا ہے کہ کرونا وائرس ہر کسی کو کیوں لاحق نہیں ہوتا، ان کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے کچھ افراد اس لیے محفوظ رہتے ہیں کیوں کہ ان میں وائرس کے خلاف مدافعت موجود رہتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محققین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے محفوظ کچھ افراد میں وائرس کے خلاف مدافعت کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے، کچھ افراد جو کو وِڈ 19 کے شکار نہیں ہوتے، ان کا مدافعتی نظام اس وائرس کے خلاف حیران کن طور پر دفاع فراہم کرتا ہے جس کی وجہ سے ان میں کرونا انفیکشن کی شدت بڑھنے کا امکان نہیں ہوتا۔

    یہ طبی تحقیق برطانوی جریدے نیچر میں شایع ہوئی، تحقیق میں 68 صحت مند بالغ افراد کے نمونوں کا تجزیہ کیا گیا جو کرونا وائرس کا شکار نہیں ہوئے تھے، معلوم ہوا کہ ان میں سے 35 فی صد کے خون میں ٹی سیلز موجود ہیں جو وائرس کے جسم میں داخل ہونے پر فعال ہو جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ ٹی سیلز مدافعتی نظام کا حصہ ہوتے ہیں اور یہ بون میرو سے نکلتے ہیں، اور جسم کو بیماری سے تحفظ فراہم کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

    جسم میں اگر ٹی سیلز متحرک ہوں تو اس سے یہ سمجھا جاتا ہے کہ مدافعتی نظام کو اسی طرح کی بیماری سے لڑنے کا تجربہ پہلے ہو چکا ہے، تاہم محققین کے لیے یہ امر حیرانی کا باعث تھا کہ تحقیق میں شامل افراد کے خون میں ٹی سیلز کیسے بنے جب کہ انھیں کو وِڈ نائنٹین کا تجربہ نہیں ہوا تھا۔

    محققین نے اندازہ لگایا کہ یہ کراس ری ایکٹیویٹی کی وجہ سے ہوا ہوگا، یعنی مذکورہ افراد کو ماضی میں دیگر قسم کا کرونا وائرس لاحق ہو چکا ہوگا جس کی وجہ سے ٹی سیلز متحرک ہوئے تھے۔

    ایسے 18 افراد کے خون کے نمونوں کا بھی تجزیہ کیا گیا جو کو وِڈ نائنٹین سے متاثر ہوئے تھے، تحقیق کے دوران کرونا کے 83 فی صد مریضوں میں بھی ٹی سیلز کو متحرک دیکھا گیا، تاہم محققین کا کہنا تھا کہ کو وِڈ 19 کے خلاف ان خلیات کے اثرات کے بارے میں ابھی بھی کچھ زیادہ معلوم نہیں۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ صحت مند افراد میں ٹی سیلز کا متحرک ہونا حیران کن نہیں، دنیا میں لگ بھگ ہر فرد کو کسی ایک کرونا وائرس کا سامنا ہو چکا ہے، سارس کو وِڈ 2 ساتواں انسانی کرونا وائرس ہے اور 4 کرونا وائرس ایسے ہیں جو انسانی برادریوں میں عام ہیں جو عام نزلہ زکام کے 25 فی صد کیسز کا باعث بنتے ہیں، چوں کہ یہ سب ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، تو کسی حد تک متحرک مدافعت پیدا ہو چکی ہوتی ہے۔

  • برازیل کی خاتونِ اول بھی کرونا وائرس کا شکار ہو گئیں

    برازیل کی خاتونِ اول بھی کرونا وائرس کا شکار ہو گئیں

    برازیلیا: برازیل کی خاتونِ اول میشل بولسونارو بھی کرونا وائرس کا شکار ہو گئی ہیں، 38 سالہ خاتون اول کو وِڈ 19 کی تشخیص کے بعد آئسولیشن میں چلی گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جمعرات کو برازیل کی خاتون اول میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے جس کے بعد میشل بولسونارو قرنطینہ میں چلی گئی ہیں، 2 روز قبل برازیلین صدر جائر بولسونارو کا کرونا ٹیسٹ منفی آیا تھا۔

    صدارتی ایوان کی جانب جاری نوٹس میں کہا گیا کہ میشل بولسونارو تن درست ہیں، اور وہ طے شدہ پروٹوکولز پر عمل درآمد کرتی رہیں گی، جب کہ ان کی صحت کی دیکھ بھال صدارتی میڈیکل ٹیم کرے گی۔

    برازیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ میشل بولسونارو نے 24 گھنٹے قبل ہی اپنے شوہر کے ہم راہ برازیلیا میں ایک عوامی تقریب میں شرکت کی تھی، خواتین کے حقوق سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے ماسک بھی پہنا تھا۔

    برازیل کے صدر کا تیسرا کرونا ٹیسٹ بھی مثبت

    واضح رہے کہ کرونا وائرس سے اموات اور کیسز کی تعداد کے لحاظ سے برازیل امریکا کے بعد 213 ممالک میں دوسرا سر فہرست ملک ہے، اب تک برازیل میں 26 لاکھ 13 ہزار سے زائد کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے جب کہ ہلاکتوں کی تعداد 91 ہزار 377 ہے۔

    برازیل میں 18 لاکھ 24 ہزار مریض کرونا وائرس سے صحت یاب ہو چکے ہیں جب کہ 7 لاکھ کے قریب کیسز اب بھی فعال ہیں، جن میں سے 8 ہزار کی حالت تشویش ناک ہے۔