Tag: Covid-19

  • یورپی یونین کا کرونا ویکسین کے حوالے سے بڑا فیصلہ

    یورپی یونین کا کرونا ویکسین کے حوالے سے بڑا فیصلہ

    برسلز: یورپی یونین کی کوشش ہے کہ وہ کرونا وائرس کی ویکسین کو 40 ڈالر سے کم قیمت میں حاصل کرے اور اس کے لیے یونین عالمی ادارہ صحت کی سربراہی میں کرونا ویکسین کے لیے قائم کردہ اتحاد سے خریداری کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتا۔

    یورپی یونین کے 2 آفیشلز کے مطابق یونین دوا ساز کمپنیوں سے 40 ڈالرز سے بھی کم قیمت میں ویکسین حاصل کرنے کے لیے بات چیت کر رہی ہے۔

    یورپی یونین اس بات کا حامی ہے کہ کرونا وائرس کی ویکسین تمام ممالک کو یکساں طور پر فراہم کی جائے تاہم اس کی کوشش ہے کہ اس موقع پر یورپی ممالک کو ترجیح دی جائے۔

    یونین کے ایک آفیشل کا کہنا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کے کوویکس (عالمی طور پر ویکسین کی تیاری کا مکینزم) کے ذریعے ویکسین کے حصول سے قیمتوں میں اضافہ ہوگا جبکہ اس کی ترسیل میں تاخیر ہوگی۔

    مذکورہ آفیشل کے مطابق کوویکس میکینزم کے ذریعے ویکسین پیشگی طور پر خریدنی ہوگی، اور امیر ممالک کے لیے ویکسین کی ممکنہ قیمت کا ٹارگٹ 40 ڈالر رکھا گیا ہے، تاہم یورپی یونین اپنے میکنزم کے تحت ویکسین اس سے کم قیمت میں خرید سکتی ہے۔

    یونین ممکنہ ویکسین کی ادائیگی اپنے ایمرجنسی سپورٹ انسٹرومنٹ کے 2 ارب یورو کے فنڈ سے کرے گی۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل امریکی حکومت نے فائزر اور جرمن بائیوٹک کمپنی کے ساتھ 2 ارب ڈالرز کے معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے کووڈ 19 کی ویکسین کے لیے قیمت کا معیار طے کیا تھا۔

    صنعتی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے قیمتوں کے معیار طے ہونے کا دباؤ دیگر مینو فیکچررز پر بھی پڑے گا کہ وہ بھی یہی قیمتیں مقرر کریں۔

    یہ معاہدہ 5 کروڑ امریکیوں کے لیے ویکسی نیشن کا موقع فراہم کرے گا اور فی امریکی کو ویکسین 40 ڈالر میں پڑے گی، یا اتنے میں جتنے میں وہ سالانہ طور پر فلو ویکسین خریدتے ہیں۔

  • بھارتی وزیر کا پاپڑ سے کرونا وائرس کے علاج کا دعویٰ: اڑا سوشل میڈیا پر مذاق

    بھارتی وزیر کا پاپڑ سے کرونا وائرس کے علاج کا دعویٰ: اڑا سوشل میڈیا پر مذاق

    نئی دہلی: بھارت میں کرونا وائرس کی صورتحال تشویشناک ہوچکی ہے اور 13 لاکھ کیسز کے ساتھ بھارت دنیا کا تیسرا ملک بن چکا ہے، اس کے باوجود بھارتی سیاستدان اپنے مضحکہ خیز ردعمل اور دعووں سے دنیا بھر میں اپنا مذاق اڑوا رہے ہیں۔

    حال ہی میں ایک بھارتی وزیر کی ایک اور ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں وزیر موصوف پاپڑ کے ذریعے کرونا وائرس بھگانے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔

    بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ریاستی وزیر ارجن رام میگھوال کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے جس پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔

    ویڈیو میں ارجن رام ایک پاپڑ کے برانڈ کی تشہیر کرتے ہوئے بتا رہے ہیں کہ اس پاپڑ میں ایسے اجزا شامل ہیں جو انسانی جسم میں اینٹی باڈیز پیدا کرتے ہیں جس سے انسان کرونا وائرس سے محفوظ رہتا ہے۔

    اس ویڈیو میں وہ یہ بھی کہتے دکھائی دے رہے ہیں کہ یہ پاپڑ مرکزی حکومت کے اقدامات کے تحت بنائے جارہے ہیں۔ مذکورہ پاپڑ کا نام بھابھی جی پاپڑ ہے۔

    مذکورہ ویڈیو واٹس ایپ کے ذریعے پھیلی اور دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وزیر پر تنقید اور طنز کا طوفان امڈ آیا۔

    ایک صارف کا کہنا تھا کہ یہ پاپڑ دراصل اس لیے ہیں کہ انہیں تل کر اپنے گھر کے ارد گرد پھیلا دیں، جیسے ہی کوئی آپ کے گھر قریب آئے گا پاپڑوں کے کرکرانے کی آواز سے آپ کو خبر ہوجائے گی، تب باہر جا کر گھر آنے والوں کو سماجی فاصلوں کے بارے میں بتائیں، یوں آپ کرونا وائرس سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

    ایک ٹویٹر صارف نے کہا کہ جب بھابھی جی پاپڑ موجود ہیں تو ڈر کس بات کا ہے۔

    خیال رہے کہ بھارت میں اس وقت کرونا وائرس کے 13 لاکھ 39 ہزار 176 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ وائرس سے اب تک 31 ہزار سے زائد افراد موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں۔

  • کرونا کے مریضوں پر اینٹی بائیوٹکس کے استعمال کے حوالے سے اہم ہدایت

    کرونا کے مریضوں پر اینٹی بائیوٹکس کے استعمال کے حوالے سے اہم ہدایت

    کولکتہ: بھارتی ریاست مغربی بنگال میں حکومت نے ایک اہم ہدایت جاری کی ہے کہ کرونا وائرس کے مریضوں پر اندھا دھند اینٹی بائیوٹکس کا استعمال نہ کیا جائے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق مغربی بنگال کی حکومت نے جو ایڈوائزری جاری کی ہے کہ اس میں کہا گیا ہے کہ کو وِڈ 19 ایک وائرل بیماری ہے اور اس میں اینٹی بائیوٹکس کا کوئی خاص اثر نہیں ہے۔

    یہ بات سامنے آئی تھی کہ مغربی بنگال کے اسپتالوں میں کرونا مریضوں پر اینٹی بائیوٹکس کا استعمال کیا جا رہا تھا، اس سلسلے میں حکومت کو ایڈوائزری جاری کرنی پڑی، جس میں کہا گیا کہ کو وِڈ نائنٹین وائرل بیماری ہے اس لیے کرونا مریضوں کو اینٹی بائیوٹک دوائیں اس وقت تک نہ دی جائیں جب تک وہ کسی دوسری بیماری سے متاثر نہ ہوں۔

    یہ ایڈوائزری ریاست کی وزیر اعلیٰ ممتا بینر جی کی ہدایت پر تشکیل کردہ ماہرین کی 2 ٹیموں کے کرونا کے علاج کے لیے قائم اسپتالوں کے دوروں اور علاج کا جائزہ لینے کے بعد جاری کی گئی ہے۔

    ٹیم کا کہنا تھا کہ اسپتالوں میں کرونا وائرس کے بیش تر مریضوں کو ڈیکسو سائیکلین اور ازیتھرومائسین دی جا رہی تھیں، ڈاکٹرز کو یہ سمجھنا ہوگا کہ کرونا کے علاج کا طریقہ بہت مختلف ہے۔

    ایڈوائزری میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بیکٹریا کو مارنے والی دواؤں کے استعمال سے گریز کیا جائے، اس کے علاوہ اینٹی بائیوٹک دوائیں ان مریضوں کو دی جائیں جو آکسیجن پر ہیں یا ان کی صحت یابی کی رفتار سست ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ کرونا کے تمام مریضوں کو اینٹی بائیوٹک دوائیں دینے کی کوئی ضرورت نہیں، اگر جانچ میں دیگر بیماریوں کی تشخیص ہوتی ہے تواس وقت اینٹی بائیوٹک دی جا سکتی ہے۔

    واضح رہے کہ جون میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے بھی وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ کرونا مریضوں میں اینٹی بائیوٹکس کے زیادہ استعمال سے اموات زیادہ ہو رہی ہیں۔

  • کورونا سے موت کا امکان کس وجہ سے بڑھ جاتا ہے؟ ماہرین نے بتا دیا

    کورونا سے موت کا امکان کس وجہ سے بڑھ جاتا ہے؟ ماہرین نے بتا دیا

    لندن : موٹاپے کے شکار افراد کے کورونا وائرس سے ہلاکت کے خطرات زیادہ ہیں اور ضروری نہیں کہ صرف زیادہ عمر کے افراد ہی کورونا سے متاثر ہو رہے ہوں، موٹاپے کا شکار کم عمر افراد بھی ہو سکتے ہیں۔

    لندن کی پبلک ہیلتھ انگلینڈ (پی ایچ ای) کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جن لوگوں کو موٹاپا یا زیادہ وزن ہوجاتا ہے ان کو کوویڈ19 سے موت یا شدید بیماری کا خطرہ لاحق ہوتا ہے

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق  ماہرین کا کہنا ہے کہ موٹاپے اور کورونا وائرس کا قریبی تعلق ہے، موٹاپا سانس کی نالی میں انفیکشن کا خطرہ بڑھا دیتا ہے، قوت مدافعت میں تبدیلی لاتا ہے اور پھیپھڑوں میں سوزش کا باعث بھی بن سکتا ہے، یہ وہ عوامل ہیں جو کورونا وائرس کو حملے کیلئے آسانی پیدا کرتے ہیں۔

    پبلک ہیلتھ انگلینڈ (پی ایچ ای) نے بتایا کہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 30.35 سال کی عمر والے لوگوں کے لئے کوویڈ 19سے اموات کا خطرہ 40 فیصد بڑھ گیا ہے اور 40 سال سے زیادہ عمر والوں میں 90 فیصد اضافہ ہوا ہے، پی ایچ ای کے مطابق انگلینڈ میں تقریبا63صد بالغ افراد زائد وزن یا موٹاپے کا شکار ہیں۔

    مزید پڑھیں : کرونا وائرس بات چیت سے بھی پھیل سکتا ہے، تحقیق میں انکشاف

    واضح رہے کہ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے ڈاکٹروں سے موٹاپے سے نمٹنے کا وعدہ کیا ہے اور جب سے انہیں کوویڈ 19میں انتہائی نگہداشت میں داخل کیا گیا تھا تب سے وہ خود ہی وزن کم کر چکے ہیں۔

  • 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا کے 24 مریض دم توڑ گئے

    24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا کے 24 مریض دم توڑ گئے

    اسلام آباد: کرونا وائرس سے ملک بھر میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 24 مریض دم توڑ گئے ہیں۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق ملک میں کرونا کیسز اور اموات میں بتدریج کمی کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں چوبیس مریض جاں بحق ہوئے۔

    این سی او سی کے اپ ڈیٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک میں 1487 نئے کرونا کیسز سامنے آئے، جس کے بعد مصدقہ کیسز کی تعداد 2 لاکھ 71 ہزار 887 ہو گئی ہے۔

    مزید چوبیس اموات کے بعد ملک بھر میں مجموعی اموات کی تعداد بھی بڑھ کر 5787 ہو گئی ہے، جب کہ 1294 مریضوں کی حالت تشویش ناک قرار دی گئی ہے، اب تک 2 لاکھ 36 ہزار 596 کرونا مریض صحت یاب ہو چکے ہیں، جب کہ کرونا وائرس کے فعال کیسز کی تعداد 29 ہزار 504 ہے۔

    این سی او سی کے مطابق 24 گھنٹوں میں 23630 کرونا ٹیسٹ کیے گئے ہیں، جب کہ اب تک مجموعی طور پر 18 لاکھ 44 ہزار 926 ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔

    ملک بھر کے 734 اسپتالوں میں کرونا کے 2287 مریض زیر علاج ہیں، جب کہ کرونا مریضوں کے لیے 1859 وینٹی لیٹرز مختص ہیں، ملک بھر میں کرونا کے 242 مریض وینٹی لیٹر پر زیر علاج ہیں۔

    سندھ میں مصدقہ کیسز کی تعداد سب سے زیادہ 116800 ہے، پنجاب میں 91691، خیبر پختون خوا میں 33071، بلوچستان میں 11550، اسلام آباد میں 14821، آزاد جموں و کشمیر میں 2012، اور گلگت بلتستان میں کیسز کی تعداد 1942 ہے۔

  • پیرس کے سیوریج پانی میں کرونا وائرس دوبارہ آ گیا

    پیرس کے سیوریج پانی میں کرونا وائرس دوبارہ آ گیا

    پیرس: فرانس کے شہر پیرس کے سیوریج کے پانی سے لیے گئے سیمپلز میں ایک بار پھر کرونا وائرس کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق جون کے اختتام کے بعد پیرس کے سیوریج پانی کے نمونے لیے گئے تھے، جن میں کو وِڈ 19 کی ایک بار پھر موجودگی کی تصدیق ہو گئی ہے، اس ریسرچ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جب فرانس میں لاک ڈاؤن لگایا گیا تھا تو سیوریج پانی سے کرونا وائرس ختم ہو گیا تھا۔

    فرانس میں کرونا انفیکشن کی شرح بہت کم ہو گئی ہے تاہم حکام نے رواں ہفتے چند علاقوں میں وائرس کے کیسز سامنے آنے کے بعد بھیڑ والی جگہوں پر ماسک پہننا ضروری قرار دیا ہے، یہ وائرس اب تک فرانس میں 30,182 افراد کی موت کا سبب بنا ہے، جب کہ مجموعی طور پر 1 لاکھ 79 ہزار افراد وائرس سے متاثر ہوئے۔

    نیدرلینڈز، فرانس، آسٹریلیا اور دیگر ممالک میں سائنس دانوں کی ابتدائی تحقیق میں یہ تجویز دی گئی تھی کہ ہر شخص کا ٹیسٹ کیے بغیر مخصوص علاقوں کے سیوریج پانی کے نمونوں سے کرونا وائرس سے متعلق اندازا لگایا جا سکتا ہے۔

    اس سلسلے میں متعلقہ ریسرچ لیبارٹری کے سربراہ لارینٹ ماولین نے خبردار کیا ہے کہ صرف سیوریج پانی کے نمونوں کا یہ مطلب نہیں کہ وائرس پھر سے آ گیا ہے تاہم جب ان نتائج کو دیگر ڈیٹا سے ملایا جاتا ہے تو وائرس کے پھیلاؤ کے سلسلے میں ہمیں بروقت تنبیہ ملتی ہے، کہ اگر کوئی خود کو بیمار محسوس کرتا ہے تو اسے چاہیے کہ فوراً طبی امداد حاصل کر لے۔

    لارینٹ ماؤلین کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بیمار لوگوں کی تعداد میں کمی آ گئی تھی، اور اس کے بعد میں فضلے کے پانی میں کو وِڈ نائنٹین کے اثرات میں بھی کمی دیکھی، لیکن جون کے بعد ہم نے کیا دیکھا؟ ہم نے دیکھا کہ وہ علاقے جہاں کرونا وائرس ختم ہو گیا تھا وہ پازیٹیو ہو گئے۔

    فضلے کے پانی کے نمونوں میں کرونا وائرس کے جینومز (کروموسومز کا مکمل سیٹ) اور وائرس کے جینیاتی مواد کے ٹکڑے (جو انفیکشن نہیں لگاتے اور جو ان لوگوں سے خارج ہوئے ہوں گے جن میں علامات نمودار نہیں ہوئے) پائے گئے۔

    ماؤلین نے کہا کہ ان کی ٹیم نے سیوریج پانی سے جو ثبوت جمع کیے ہیں انھیں وائرس کے ارتقا کے تجزیے کے لیے استعمال ہونے والے ماڈلز میں شامل کیا جائے گا۔

  • کرونا ویکسین کتنے کی ملے گی؟ عالمی معیار کا تعین ہو گیا

    کرونا ویکسین کتنے کی ملے گی؟ عالمی معیار کا تعین ہو گیا

    واشنگٹن: امریکا نے کرونا وائرس ویکسین کی قیمت کے لیے عالمی معیار کا تعین کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی حکومت نے بدھ کو فائزر اور جرمن بائیوٹک کمپنی کے ساتھ 2 ارب ڈالرز کے معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے کو وِڈ 19 کی ویکسین کے لیے قیمت کا معیار طے کر لیا ہے۔

    صنعتی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے قیمتوں کے معیار طے ہونے کا دباؤ دیگر مینوفیکچررز پر بھی پڑے گا کہ وہ بھی یہی قیمتیں مقرر کریں۔

    یہ معاہدہ جو ایک منظور ہونے والی ویکسین پر منحصر ہوگا، 5 کروڑ امریکیوں کے لیے ویکسی نیشن کا موقع فراہم کرے گا اور فی امریکی کو ویکسین 40 ڈالر میں پڑے گی، یا اتنے میں جتنے میں وہ سالانہ طور پر فلو ویکسین خریدتے ہیں۔

    معاہدے میں دوا ساز کمپنیوں کے فائدے کے حصول کا بھی خیال رکھا گیا ہے کیوں کہ وہ مہلک وائرس سے لوگوں کو بچانے کے لیے کوششیں کر رہی ہیں جس سے اب تک 6 لاکھ 37 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

    ویکسینز کے لیے دیگر معاہدوں کے برعکس امریکی حکومت سے فائزر اور جرمن BioNTech تب تک رقم وصول نہیں کریں گی جب تک ان کی تیار کردہ ویکسین وسیع سطح پر کلینکل ٹرائلز میں محفوظ اور مؤثر ثابت نہ ہوں، جس کے بارے میں توقع ہے کہ رواں ماں یہ ٹرائلز شروع ہو جائیں گے۔

    امریکا اور دیگر حکومتوں نے اس سے قبل بھی کو وِڈ 19 ویکسین کی تیاری کے لیے معاہدے کیے ہیں، لیکن یہ پہلا معاہدہ ہے جس میں تیار شدہ ویکسین کی مخصوص قیمت کا خاکہ بھی پیش کیا گیا ہے۔ سینٹر فار میڈیسن پبلک انٹرسٹ کے شریک بانی اور صدر پیٹر پٹس کا کہنا ہے کہ فلو کی ویکسین کی اوسط قیمت 40 ڈالر کے لگ بھگ ہے۔

    میجوہو بائیو ٹیکنالوجی کے تجزیہ کار ومل دیون کا کہنا تھا کہ محفوظ اور مؤثر ہونے کے سلسلے میں جو دیگر بڑی تجرباتی ویکسینز سامنے آئیں گی، ان کے لیے بھی مذکورہ قیمت سے کوئی بہت زیادہ قیمت رکھنا ممکن نہیں ہوگا۔

    خیال رہے کہ امریکی حکومت نے فائزر اور بائیو این ٹیک کی ویکسین کے ٹیکوں کی 100 ملین (دس کروڑ) خوراکیں اس قیمت پر خریدنے پر اتفاق کیا ہے جو 39 ڈالر فی ویکسین بنے گی، اور یہ دو خوارکوں پر مبنی ہوگی، یعنی فی خوراک کی قیمت 19.50 ڈالر پڑے گی۔

    ماہرین صحت کا خیال ہے کہ اس وبا کو توڑنے کے لیے ایک مؤثر ویکسین کی ضرورت تو ہے جس نے پوری دنیا میں معیشتوں کو متاثر کیا ہے، لیکن یہ بھی ضرورت ہے کہ یہ ویکسین اربوں لوگوں کے لیے دستیاب ہو، اور دوا ساز اداروں پر اس حوالے سے کافی دباؤ ہے کہ وہ عالمی سطح پر صحت کے بحران کے دوران بڑا منافع کمانے سے گریز کریں۔

    ایک تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ فی شخص ویکسین اگر 40 ڈالر پڑتی ہے تو اس سے دوا تیار کرنے والی کمپنیاں بلاشبہ منافع کمائیں گی، اور چند علاقوں میں تو گراس منافع 60 سے 80 فی صد کے درمیان ہوگا، گراس منافع (گراس مارجن) میں ریسرچ اور تیاری کی لاگت شامل نہیں ہوتی، جس کے بارے میں امریکی کمپنی فائزر کا کہنا ہے کہ ان کی ویکسین کے لیے یہ لاگت 1 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔

  • پنجاب میں کرونا وائرس کے 294 نئے کیسز، مجموعی تعداد 91 ہزار سے بڑھ گئی

    پنجاب میں کرونا وائرس کے 294 نئے کیسز، مجموعی تعداد 91 ہزار سے بڑھ گئی

    لاہور: صوبہ پنجاب میں کرونا وائرس کے 294 نئے کیس سامنے آئے ہیں، جس کے بعد صوبے میں کیسز کی مجموعی تعداد 91,423 ہو گئی ہے۔

    ترجمان پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کے مطابق لاہور میں 100، شیخوپورہ میں 6، راولپنڈی میں 12، جہلم میں 16، اٹک میں 1، چکوال میں 1 اور گوجرانوالہ میں 17 کیسز رپورٹ ہوئے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ سیالکوٹ میں 7، نارووال میں 2، گجرات میں 31، منڈی بہاؤالدین میں 6، ملتان میں 15، خانیوال میں 1، فیصل آباد میں 15، چنیوٹ میں 1، ٹوبہ ٹیک سنگھ میں 10، جھنگ میں 1 اور رحیم یار خان میں 12 کیسز سامنے آئے۔

    پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کے مطابق سرگودھا میں 5، خوشاب میں 2، بھکر میں 2، بہاولنگر میں 3، بہاولپور میں 4، ڈی جی خان میں 13، مظفر گڑھ میں 5، لیہ میں 2، ساہیوال میں 5 اور اوکاڑہ میں 1 کیس رپورٹ ہوا۔

    24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا کے 54 مریض دم توڑ گئے

    ترجمان کا کہنا تھا کرونا وائرس سے صوبے میں 5 مزید اموات کے بعد کل تعداد 2,105 ہو گئی ہے، اب تک پنجاب میں 678,010 ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں، جب کہ صوبے میں کرونا وائرس کو شکست دینے والوں کی تعداد بڑھ کر 68,439 ہو گئی ہے۔

    واضح رہے کہ این سی او سی کی طرف سے جاری اپ ڈیٹ کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں کرونا وائرس انفیکشن کے 54 مریض دم توڑ گئے ہیں، جس کے بعد کرونا سے کُل اموات 5763 ہو گئی ہیں، جب کہ اب تک کرونا وائرس سے 2 لاکھ 70 ہزار 400 افراد متاثر ہو چکے ہیں۔

  • 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا کے 54 مریض دم توڑ گئے

    24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا کے 54 مریض دم توڑ گئے

    اسلام آباد: گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں کرونا وائرس انفیکشن کے 54 مریض دم توڑ گئے ہیں۔

    این سی او سی کے مطابق نئے اور مہلک کرونا وائرس سے متاثر ہو کر مزید 54 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں جس کے بعد ملک بھر میں کرونا سے کُل اموات 5763 ہو گئیں۔

    این سی او سی کی طرف سے جاری اپ ڈیٹ کے مطابق ملک بھر میں اب تک کرونا وائرس سے 2 لاکھ 70 ہزار 400 افراد متاثر ہو چکے ہیں، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں مزید 1209 کرونا کیسز سامنے آئے۔

    اب تک 2 لاکھ 19 ہزار 783 کرونا مریض کو وِڈ 19 سے صحت یاب ہو چکے ہیں، جب کہ کرونا کے فعال کیسز کی تعداد 44854 ہے، ملک بھر کے 733 اسپتالوں میں کرونا کے 2241 مریض زیر علاج ہیں، این سی او سی کے مطابق کرونا مریضوں کے لیے 1825 وینٹی لیٹرز مختص ہیں، جب کہ ملک بھر میں 242 مریض وینٹی لیٹر پر زیر علاج ہیں۔

    گزشتہ 24 گھنٹوں میں 22006 کرونا ٹیسٹ کیے گئے ہیں، ملک بھر میں اب تک 18 لاکھ 21 ہزار 296 ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق سندھ میں کرونا سے 2096، پنجاب میں 2105 مریض جاں بحق ہو چکے ہیں، خیبر پختون خوا میں 1169، اسلام آباد میں 162 اموات، بلوچستان میں 136، گلگت بلتستان میں 46 مریض جاں بحق ہو چکے ہیں، آزاد کشمیر میں تاحال کرونا وائرس سے 49 مریض جاں بحق ہو چکے ہیں۔

  • کیا گھر میں کرونا وائرس لاحق ہونے کا خطرہ زیادہ ہے؟ نئی تحقیق

    کیا گھر میں کرونا وائرس لاحق ہونے کا خطرہ زیادہ ہے؟ نئی تحقیق

    سیئول: جنوبی کوریا کے ماہرین وبائی امراض نے نیا انکشاف کر دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ لوگ باہر کے رابطوں کی نسبت اپنے گھر ہی کے افراد کے ذریعے کرونا وائرس سے متاثر ہونے کا زیادہ امکان رکھتے ہیں۔

    اس سلسلے میں جنوبی کوریائی ماہرین نے امریکی ادارے سی ڈی سی کے ذریعے 16 جولائی کو ایک تحقیقی مطالعہ پیش کیا ہے، انھوں نے 5706 ایسے مریضوں کی فہرست مرتب کی جنھیں کرونا وائرس مثبت آیا تھا، تحقیق میں ان 59 ہزار لوگوں کو بھی دیکھا گیا جو مذکورہ مریضوں سے رابطے میں آئے تھے۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ متاثرہ 100 میں سے صرف 2 افراد کو غیر گھریلو رابطوں سے وائرس لگا تھا، جب کہ 10 میں سے ایک نے اپنے ہی کنبے سے یہ مرض لیا تھا۔

    یہ بھی دیکھا گیا کہ عمر کے لحاظ سے گھرانے میں انفیکشن کی شرح اس وقت زیادہ رہی جب ابتدائی تصدیق شدہ کیسز کا تعلق 13 سے 19 سال کے درمیان یا پھر 60 سے 70 سال کے درمیان کی عمر کے لوگوں سے تھا۔

    اس کی وجہ کوریا سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن کے ڈائریکٹر جیانگ یون کیانگ نے یہ بتائی کہ ان عمروں کے گروپ والے افراد کا کنبے کے دیگر افراد سے قریبی ربط کا امکان زیادہ ہے، کیوں کہ ان کو تحفظ یا تعاون کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔

    ہالیم یونی ورسٹی کالج آف میڈیسن کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر چو ینگ جون کا کہنا تھا کہ 9 سال یا کم عمر کے بچے کرونا مریضوں کی اس فہرست میں کم ہی شامل تھے جن کی وجہ سے گھروں میں کرونا وائرس پھیلا۔

    کو وِڈ 19 سے متاثرہ بچے بالغ افراد کی نسبت زیادہ تر بغیر علامات کے دیکھے گئے، اس لیے اس گروپ میں یہ نشان دہی مشکل ہو جاتی ہے کہ ان کی وجہ سے کتنے لوگ وائرس کا شکار ہوئے۔

    ڈاکٹر چو ینگ جون نے کہا کہ جب ہم کو وِڈ نائنٹین لاحق ہونے کے حوالے سے دیکھتے ہیں تو پھر ایج گروپ میں فرق کوئی خاص اہم دکھائی نہیں دیتا، بچوں میں وائرس پھیلانے کا امکان کم ہو سکتا ہے، تاہم ہمارے پاس جو اعداد و شمار ہیں وہ اس مفروضے کی تصدیق کے لیے ناکافی ہیں۔

    واضح رہے کہ اس طبی تحقیقی مطالعے کے لیے ڈیٹا 20 جنوری اور 27 مارچ کے درمیان اکھٹا کیا گیا تھا، یہ وہ وقت تھا جب کرونا وائرس تیزی سے پھیل رہا تھا اور جنوبی کوریا میں روزانہ سامنے آنے والے کیسز عروج پر پہنچ گئے تھے۔

    جنوبی کوریا میں اب 13,879 کرونا کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، جب کہ وائرس انفیکشن سے ہلاکتیں صرف 297 ہیں۔