Tag: Covid-19

  • کرونا کی سب سے عام علامت تبدیل ہو گئی

    کرونا کی سب سے عام علامت تبدیل ہو گئی

    طبی سائنس دانوں نے انکشاف کیا ہے کہ کرونا وائرس کی سب سے عام علامت تبدیل ہو گئی ہے۔

    برطانوی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کووِڈ نائنٹین کی علامات میں تبدیلی آ چکی ہے۔

    یہ تحقیق مئی میں طبی جریدے اوٹولیرنجولوجی- ہیڈ اینڈ نیک سرجری میں شائع ہوئی، جس میں کرونا انفیکشن میں مبتلا ہونے والے لاکھوں مریضوں کی علامات کا جائزہ لیا گیا۔

    تحقیق سے معلوم ہوا کہ حال ہی میں وبا کا شکار ہونے والے افراد کی علامات ماضی کے مریضوں سے مختلف تھیں، اور بخار کی بجائے گلے میں خارش کرونا کی سب سے عام علامت بن گئی ہے۔

    اس برطانوی تحقیق میں معلوم ہوا کہ کرونا وائرس کے مریضوں میں انفیکشن کے دوران ذائقے اور بو کے خاتمے کی علامات موجود نہیں تھیں، جو شروع میں سر فہرست ہوا کرتی تھیں۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اب گلے میں خارش، ناک کا بند ہونا، سر درد اور خشک کھانسی کرونا کی نئی اور عام علامات بن چکی ہیں، جب کہ ماضی میں سونگھنے اور چکھنے کی حس کا چلا جانا، بخار اور نزلہ و زکام کرونا کی عام علامات تھیں۔

    تحقیق کے دوران 17 ہزار سے زائد افراد کا جائزہ لیا گیا، یہ بات بھی سامنے آئی کہ بلغم کے ساتھ کھانسی، ناک کا بہنا، چھینکیں آنا، تھکاوٹ ہونا، آواز کا تبدیل ہونا، آنکھوں میں درد، پٹھوں میں سوجن اور چکر آنا بھی کرونا کی نئی علامات ہیں۔

    تقریباً 17,500 مریضوں کے حالیہ سروے میں جب ان سے ان کی علامات کے بارے میں پوچھا گیا، تو 58 فی صد نے گلے میں خراش، 49 فی صد سر درد، 40 فی صد ناک بند، 40 فی صد بلغم کے بغیر کھانسی اور 40 فی صد ناک بہنے کی شکایت کی۔

    مریضوں میں 37 فی صد نے بلغم کے ساتھ کھانسی، 35 فی صد نے کھردری آواز، اور 32 فی صد چھینکنے، 27 فی صد نے تھکاوٹ، 13 فی صد نے بدلی ہوئی بو، 11 فی صد نے سانس لینے میں دشواری اور صرف 10 فی صد نے سونگھنے کی حس غائب ہونے کی شکایت کی، جو کہ رپورٹ شدہ علامات میں 20 ویں نمبر پر تھی۔

    یاد رہے کہ وبائی مرض کے ابتدائی دنوں کے دوران سونگھنے اور ذائقے کی حس کا غائب ہونا کووِڈ انفیکشن کی سب سے نمایاں علامات میں سے تھیں۔

  • کرونا کے 5 مریض انتقال کر گئے

    کرونا کے 5 مریض انتقال کر گئے

    اسلام آباد: نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کا کہنا ہے کہ کرونا انفیکشن کے باعث ملک بھر میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 5 مریضوں کا انتقال ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں کووِڈ نائنٹین کی وبا ایک بار پھر سر اٹھانے لگی ہے اور کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، اموات میں بھی معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے، جس کے بعد حکومت کی جانب سے ایس او پیز پر عمل پر ایک بار پھر زور دیا جا رہا ہے۔

    این آئی ایچ کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں کرونا وائرس کے مزید 492 کیس رپورٹ ہوئے ہیں، جب کہ 24 گھنٹوں کے دوران 20 ہزار 361 ٹیسٹ کیے گئے، جن میں کرونا کیسز کی شرح 2.42 فی صد رہی۔

    ملک بھر میں کرونا انفیکشن کے شکار 169 مریضوں کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز کرونا انفیکشن سے 2 اموات جب کہ ہفتے کے روز پہلی بار 10 اموات کے ساتھ بڑا اضافہ سامنے آیا تھا۔

  • آسٹریلیا: سردی بڑھتے ہی لاکھوں شہریوں کو کرونا کا خطرہ

    آسٹریلیا: سردی بڑھتے ہی لاکھوں شہریوں کو کرونا کا خطرہ

    کینبرا: آسٹریلیا میں سردی میں اضافے کے ساتھ ہی لاکھوں شہریوں کو کرونا وائرس کا خطرہ لاحق ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق آسٹریلوی وزیر صحت نے انتباہ جاری کیا ہے کہ لاکھوں شہری آمدہ ہفتوں میں کووِڈ 19 کا شکار ہو سکتے ہیں۔

    وزیر صحت مارک بٹلر نے خبردار کیا کہ موسم سرما میں اضافے کے دوران لاکھوں لوگ کرونا وائرس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔

    بٹلر کا کہنا تھا کہ عوام اومیکرون کے ذیلی انفیکشن کی لہر کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ماسک پہنیں اور جب ضرورت ہو تو گھر ہی سے کام کریں۔

    واضح رہے کہ بدھ تک آسٹریلیا میں 3 لاکھ 16 ہزار 574 فعال کووِڈ 19 کیسز تھے، تاہم بٹلرکے مطابق یہ اعداد و شمار ہفتوں میں بڑھ سکتے ہیں۔

    انھوں نے ٹی وی پروگرام سن رائز میں کہا میرے خیال میں یہ ایک بہت ہی تشویش ناک لہر ہے، اس سال یہ تیسری اومیکرون لہر ہے جو آسٹریلیا پر مسلط ہو گئی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اس بات کا امکان ہے کہ آئندہ ہفتوں میں لاکھوں آسٹریلوی کرونا وائرس کا شکار ہوں گے، ان میں سے کچھ شاید اس سال کے شروع میں متاثر ہونے کے بعد اس کا دوبارہ شکار ہوں گے۔

  • امریکا نے کورونا کی دوا "پیکسلووڈ” کے استعمال کی منظوری دے دی

    امریکا نے کورونا کی دوا "پیکسلووڈ” کے استعمال کی منظوری دے دی

    نیو یارک : کورونا وائرس کے علاج کیلئے امریکی حکومت نے تمام فارماسسٹ کو فائزر کی گولی استعمال کرنے کی منظوری دے دی۔

    اس حوالے سے امریکی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے فائزر کی کورونا وائرس کے علاج کے لیے گولی استعمال کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

    امریکی دواساز کمپنی فائزر کی تیار کردہ گولی پیکسلووڈ بیماری کے شدید ہونے کے خطرے کو 90 فیصد تک کم کرسکتی ہے۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ جن مریضوں نے کوویڈ19 کے علاج مثبت تجربہ کیا ہے وہ اپنے تمام ٹیسٹ اور ادویات کی فہرست فارماسسٹ کے پاس لے کر آئیں۔

    فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے مطابق پیکسلووڈ ایک تحقیقاتی سارس- سی او وی ٹو پروٹیز روکنے والی اینٹی وائرل تھراپی دوا ہے، جسے خاص طور پر تیار کیا گیا ہے تاکہ اسے انفیکشن کی پہلی علامت یا کسی مریض کے متاثر ہونے کے بعد تجویز کیا جاسکتا ہے۔

    ادارے کے جاری بیان میں مزید بتایا گیا کہ فائزر کی پیکسلووڈ گولیاں اس وقت بہت زیادہ مؤثر ہیں جب اسے بیماری کے ابتدائی مراحل میں استعمال کرایا جائے۔

    واضح رہے کہ یماری کی اولین علامات سامنے آنے کے 5 دن کے اندر اس دوا کا استعمال کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

    فائزر نے دسمبر2021 میں بتایا تھا کہ یہ دوا زیادہ خطرے سے دوچار افراد کو کوویڈ سے متاثر ہونے پر ہسپتال میں داخل ہونے اور موت سے بچانے کے لیے لگ بھگ 90 فیصد تک مؤثر ہے۔

  • 24 گھنٹوں کے دوران کرونا کے 9 مریض انتقال کر گئے

    24 گھنٹوں کے دوران کرونا کے 9 مریض انتقال کر گئے

    اسلام آباد: ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس سے متاثرہ 9 مریض انتقال کر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے ساتھ ساتھ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک میں کرونا انفیکشن سے جاں بحق مریضوں کی تعداد میں بھی اچانک اضافہ ہو گیا ہے۔

    این آئی ایچ کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کووِڈ نائٹین کے انفیکشن سے مزید 9 مریض انتقال کر گئے، جب کہ اس دوران ملک بھر میں کرونا کے مزید 872 کیسز رپورٹ ہوئے۔

    این آئی ایچ کے مطابق 24 گھنٹوں کے دوران 23 ہزار 125 ٹیسٹ کیے گئے، جس میں کرونا کیسز کی شرح 3.77 فی صد رہی۔

    ملک بھر میں اسپتالوں میں داخل کرونا کے 165 مریضوں کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔

    این سی او سی نے عید الاضحیٰ سے متعلق گائیڈ لائنز جاری کر دیں

    کرونا کیسز میں اضافے کے باعث منگل کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے عید الاضحیٰ سے متعلق گائیڈ لائنز جاری کی ہیں، جس میں خبردار کیا گیا ہے کہ نماز عید کے دوران رش سے کرونا وائرس پھیل سکتا ہے، اس لیے نماز عید کی ادائیگی کھلے مقامات پر کی جائے، اور اس دوران کرونا ایس او پیز پر عمل درآمد کیا جائے۔

    گائیڈ لائنز کے مطابق فیس ماسک کے بغیر شہریوں کو عید گاہ آنے کی اجازت نہیں ہوگی، رش سے بچنے کے لیے عید گاہ کے متعدد داخلی و خارجی راستے رکھے جائیں، مساجد کے داخلی مقامات پر ہینڈ سینیٹائزر کی موجودگی یقینی بنائی جائے اور شہری اس کا استعمال ضرور کریں۔

  • پاکستان میں‌ کرونا وبا کے حوالے سے ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ

    پاکستان میں‌ کرونا وبا کے حوالے سے ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ

    کراچی: عالمی ادارۂ صحت نے 2 جولائی تک پاکستان میں کرونا وبا سے متعلق اعداد و شمار جاری کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈبلیو ایچ او نے ایک رپورٹ میں پاکستان میں کرونا وبا کی صورت حال کے حوالے سے کہا ہے کہ پاکستان میں کرونا کی پہلی لہر سے اب تک 30 ہزار اموات رپورٹ ہوئیں۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق پاکستان میں کرونا وائرس سے اب تک مجموعی طور پر 15 لاکھ37 ہزار 297 افراد متاثر ہوئے ہیں۔

    ویکسینیشن کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں 58 فی صد آبادی مکمل طور پر ویکسینیشن کرا چکی ہے۔

    دو جولائی کو جاری رپورٹ میں چوبیس گھنٹوں کی صورت حال بھی بتائی گئی، عالمی ادارۂ صحت کے مطابق دو جولائی کو پاکستان میں 818 نئے کرونا کیسز سامنے آئے، اور 4 اموات رپورٹ ہوئیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 675 نئے کرونا کیسز سامنے آئے ہیں، جب کہ اس دوران 14 ہزار 632 ٹیسٹ کیے گئے۔

    گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس سے 2 افراد کا انتقال ہوا، جب کہ تشویش ناک مریضوں کی تعداد 153 ہے۔

  • کرونا سے مزید 2 مریضوں کا انتقال، 94 کی حالت تشویش ناک

    کرونا سے مزید 2 مریضوں کا انتقال، 94 کی حالت تشویش ناک

    اسلام آباد: کرونا وائرس سے پاکستان میں مزید 2 مریضوں کا انتقال ہو گیا، جب کہ 94 دیگر کی حالت تشویش ناک قرار دی گئی ہے۔

    نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں کرونا کے 2 مریض انتقال کر گئے، اور کرونا کے 94 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔

    ملک میں 24 گھنٹوں کے دوران 14 ہزار 437 ٹیسٹ کیے گئے، جن میں سے کرونا کے 406 کیسز مثبت آ گئے، این آئی ایچ کے مطابق مثبت کیسز کی شرح 2.81 فی صد رہی۔

    قومی ادارۂ صحت نے ایک پیغام میں کہا ہے کہ کرونا وائرس کے خلاف جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی، شہری ہجوم والی جگہوں پر احتیاط کریں اور ماسک پہنیں، اور سماجی فاصلے کا خیال رکھیں۔

    نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کے اعلامیے کے مطابق پاکستان میں کرونا وائرس کی ویکسین کی اہل 85 فی صد آبادی کی ویکسینیشن مکمل ہو چکی ہے۔

  • ملک بھر میں کرونا وائرس کے 3 ہزار سے زائد مریض قرنطینہ میں

    ملک بھر میں کرونا وائرس کے 3 ہزار سے زائد مریض قرنطینہ میں

    اسلام آباد: ملک بھر میں اس وقت کرونا وائرس کے 63 مریض اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، جبکہ 3 ہزار سے زائد قرنطینہ میں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں کرونا وائرس کے زیر علاج اور قرنطینہ مریضوں کی تفصیلات اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلیں، ملک بھر میں کرونا وائرس کے 3 ہزار 333 مریض قرنطینہ میں ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ میں کرونا وائرس کے 18 سو 13، پنجاب میں 11 سو 55، پختونخواہ میں 107 اور بلوچستان میں 6 مریض قرنطینہ میں ہیں۔

    وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کرونا وائرس کے 240، آزاد کشمیر میں 10 اور گلگت بلتستان میں 2 مریض قرنطینہ میں ہیں۔

    ملک بھر میں کرونا وائرس کے 63 مریض اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، پختونخواہ میں 21، پنجاب میں 18، سندھ میں 16 اور اسلام آباد میں 8 مریض زیر علاج ہیں، بلوچستان، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں کرونا وائرس کا کوئی مریض زیر علاج نہیں۔

    اس وقت صرف صوبہ سندھ میں کرونا وائرس کا ایک مریض وینٹی لیٹر پر ہے، ملک بھر میں 43 مریض ہائی فلو اور 14 لو فلو آکسیجن پر زیر علاج ہیں۔

  • کرونا وائرس کے مریض میں صحت یابی کے ایک سال بعد سنگین بیماری

    کرونا وائرس کے مریض میں صحت یابی کے ایک سال بعد سنگین بیماری

    کرونا وائرس کا شکار افراد کو مختلف طبی مسائل میں مبتلا دیکھا گیا ہے تاہم اب ایک مریض میں صحت یابی کے ایک سال بعد تھائیراڈ کا مسئلہ سامنے آیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق کرونا وائرس سے شدید بیمار ہونے والے افراد میں صحت یابی کے ایک سال بعد تھائیراڈ کے امراض پیدا ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    گزشتہ ماہ مئی کے اختتام پر یورپین سوسائٹی ف اینڈو کرونالوجی کے سیمینار میں پیش کی گئی تحقیق کے مطابق کرونا وائرس سے شدید بیمار ہونے والے افراد میں صحت یابی کے فوری بعد کسی طرح کے تھائیراڈ مسائل نہیں ہوتے، تاہم گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ ان میں پیچیدگیاں بڑھنے لگتی ہیں۔

    اٹلی کی یونیورسٹی آف میلان کے ماہرین کی جانب سے 100 افراد پر کی جانے والی مختصر تحقیق میں ان افراد کو شامل کیا گیا تھا جو کرونا سے شدید بیمار ہوئے تھے اور ان میں کافی عرصے تک علامات پائی گئی تھیں۔

    تحقیق کے دوران ماہرین نے متاثرہ افراد کے صحت یابی کے فوری بعد ٹیسٹس کرنے سمیت 6 ماہ اور ایک سال بعد بھی ٹیسٹس کیے اور ان کے الٹراساؤنڈ بھی کیے۔

    تحقیق کے دوران معلوم ہوا کہ کرونا وائرس سے صحت یاب ہونے کے فوری بعد ان میں کسی طرح کے تھائیراڈ مسائل نہیں پائے گئے، تاہم بعض افراد میں 6 ماہ بعد تھائیراڈ کی پیچیدگیاں شروع ہونے لگیں۔

    ماہرین نے نوٹ کیا کہ بعض افراد میں صحت یابی کے ایک سال بعد تھائیراڈ کے مسائل ہونے لگے تھے۔

    تحقیق سے معلوم ہوا کہ زیادہ تر افراد میں تھائیراڈٹس کی بیماری پائی گئی، جس میں تھائیراڈ میں سوجن اور جلن ہوتی ہے اور تھائیراڈ ہارمونز بنانے کی سطح کم کردیتا ہے، اس سے متاثرہ شخص میں تھکاوٹ سمیت اس کے وزن میں کمی کے علاوہ کئی مسائل ہونے لگتے ہیں۔

    ماہرین نے بتایا کہ بعض افراد میں تھائیراڈ کے دیگر مسائل بھی پائے گئے، تاہم زیادہ تر لوگ تھائیراڈٹس کا شکار بنے۔

    تھائیراڈ ایک عضو ہے جو کہ انسان کے گلے میں واقع ہوتا ہے اور اس کا کام جسمانی سرگرمیوں کو کنٹرول کرنا اور خصوصی طرح کے ہارمونز پیدا کرنا ہوتا ہے۔

    تھائیراڈ 2 ہارمونز بناتا ہے جو خون میں داخل ہوتے ہیں، جن سے انسانی جسم متحرک رہتا ہے اور یہ انسانی مزاج پر اثر انداز ہوتے ہیں لیکن اگر تھائیراڈ میں کوئی خرابی ہوجائے تو مختلف مسائل بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔

  • پاکستان میں 3 کروڑ سے زائد کرونا ویکسینز ایکسپائر ہونے کا خدشہ

    پاکستان میں 3 کروڑ سے زائد کرونا ویکسینز ایکسپائر ہونے کا خدشہ

    اسلام آباد: پاکستان میں 3 کروڑ سے زائد کرونا ویکسینز ایکسپائر ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں اگست تک کرونا کی 3 کروڑ سے زائد ویکسینز ایکسپائر ہونے کا خدشہ سامنے آیا ہے، حکام کا کہنا ہے کہ اگست کے آخر تک ایکسپائر ہونے والی ویکسینز میں امریکی موڈرنا اور فائزر ویکسینز شامل ہیں۔

    حکام کے مطابق پیر سے پورے ملک میں کرونا ویکسین کے بوسٹر ڈوز لگانے کی مہم شروع کی جا رہی ہے، اب تک پاکستان میں 12 کروڑ افراد نے کرونا ویکسین مکمل طور پر لگائی ہوئی ہے، جب کہ پورے ملک میں صرف 9 لاکھ افراد نے کرونا ویکسین کا پہلا بوسٹر ڈوز لگوایا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق پاکستان میں نصف آبادی کی کرونا ویکسینیشن مکمل ہو چکی ہے، ویکسینیشن کے حوالے سے سندھ پہلے اور اسلام آباد دوسرے نمبر پر ہے، سندھ کی 98 فی صد اور اسلام آباد کی 90 فی صد اہل آبادی کی کرونا ویکسینیشن ہو چکی ہے۔

    پاکستان میں نصف آبادی کی کرونا ویکسینیشن کامیابی سے مکمل

    پنجاب کی 86، کے پی کی 63 فی صد، اور بلوچستان کی 59 فی صد اہل آبادی کی ویکسینیشن ہو چکی ہے، جب کہ آزاد کشمیر 67 فی صد اور گلگت بلتستان کی 53 فی صد اہل آبادی کی ویکسینیشن مکمل ہوگئی ہے۔

    ملک کے 14 کروڑ 31 لاکھ 9050 شہری کرونا ویکسینیشن کے اہل ہیں، جن میں 11 کروڑ 96 لاکھ 13 ہزار 644 شہریوں کو 2 ویکسین ڈوز اور 1 کروڑ 13 لاکھ 2 ہزار 443 افراد کو ایک کرونا ویکسین ڈوز لگ چکی ہے، جب کہ 13 کروڑ 91 لاکھ 6 ہزار 87 شہریوں کی مکمل ویکسینیشن ہو چکی ہے۔