Tag: Covid-19

  • امریکا میں 5 سے 11 سال کے بچوں کو کرونا ویکسین لگانے کا فیصلہ

    امریکا میں 5 سے 11 سال کے بچوں کو کرونا ویکسین لگانے کا فیصلہ

    واشنگٹن: امریکا میں 5 سے 11 سال کے بچوں کو کرونا ویکسین لگانے کا فیصلہ کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ادارے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول کے ایڈوائزری بورڈ میں ووٹنگ کے بعد سی ڈی سی بورڈ کی اکثریت نے بچوں کو کرونا ویکسین لگانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    اجلاس میں ماہرین نے مایوکارڈائٹس (دل کی سوزش) کے حوالے سے بھی سوالات کیے، بچوں کو ویکسین دینے کے بعد دل کی سوزش کے مسائل سامنے آئے تھے، تاہم 18 کروڑ بچوں میں 20 میں مایوکارڈائٹس کی شکایات سامنے آئی تھیں، جب کہ مایوکارڈائٹس سے ایک بچے کی موت بھی واقع ہوئی تھی۔

    سی ڈی سی کا کہنا ہے کہ آئندہ ہفتے سے بچوں کو کرونا ویکسین کی فراہمی کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔

    امریکا میں 6 ماہ سے 5 سال کے بچوں کو موڈرنا ویکسین دینے کا فیصلہ جلد متوقع

    واضح رہے کہ امریکا میں ویکسین بنانے والی فارماسیوٹیکل کمپنی موڈرنا نے 6 ماہ سے 5 سال کے چھوٹے بچوں کو کرونا ویکسین دینے کی ایمرجنسی اجازت کی درخواست دی ہے۔

    خیال رہے کہ امریکا میں 5 سال سے کم عمر بچوں کو ویکسین لگانے کی اجازت نہیں ہے، جب کہ 5 سال سے کم ایک کروڑ 80 لاکھ بچے بغیر ویکسین کے ہیں، امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایف ڈی اے اگر اجازت دے تو جون میں بچوں کو ویکسین شروع کی جا سکتی ہے۔

  • اومیکرون ویرینٹ میں سونگھنے اور ذائقے کی حس ختم ہونے کا امکان کتنا ہے؟

    اومیکرون ویرینٹ میں سونگھنے اور ذائقے کی حس ختم ہونے کا امکان کتنا ہے؟

    کرونا وائرس کے اومیکرون ویرینٹ میں سونگھنے اور ذائقے کی حس ختم ہونے کا امکان کتنا ہے؟ اس حوالے سے محققین کا نیا انکشاف سامنے آ گیا ہے۔

    3 مئی کو ایک امریکی طبی جریدے ‘اوٹو لیرنجولوجی – ہیڈ اینڈ نیک سرجری’ میں شائع شدہ مقالے میں کہا گیا ہے کہ کووڈ-19 کے دیگر ویرینٹس کے مقابلے میں اومیکرون کے سلسلے میں سونگھنے یا ذائقے کی حس کے ختم ہو جانے کی علامت سامنے آنے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔

    محققین نے ریسرچ اسٹڈی کے بعد معلوم کیا کہ وہ لوگ جو اومیکرون سے متاثر ہوتے ہیں ان میں سونگھنے یا ذائقے کی حس کے چلے جانے کے امکانات ان لوگوں کی نسبت کم ہوتے ہیں جو ڈیلٹا اور دیگر ابتدائی ویرینٹس سے متاثر ہوئے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ اومیکرون ویرینٹ میں سونگھنے اور ذائقے کی حس چلے جانے کی علامات کے امکانات صرف 17 فی صد تھے، جب کہ 2020 میں وبا کے ابتدائی دور میں ان علامات کے سامنے آنے کی شرح بہت زیادہ تھی۔ امریکا کی ورجینیا کامن ویلتھ یونیورسٹی سمیت تمام محققین کا کہنا تھا کہ ان علامات کی شرح ڈیلٹا اور ایلفا ویرینٹ میں بہت زیادہ یعنی بالترتیب 44 فی صد اور 50 فی صد تھی۔

    ورجینیا کامن ویلتھ یونیورسٹی کے اسکول آف میڈیسن سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے رہنما مصنف ڈینیئل کولہو نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم اب جانتے ہیں کہ ہر ویرینٹ کے خطرے کے مختلف عوامل تھے، جن کا تعلق سونگھنے اور ذائقے کی حس کے کھو جانے سے تھا، اور اس بات کو ماننے کی وجہ بھی ہے کہ نئے ویرینٹس کے ان حسوں کو اثر انداز کرنے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔

  • کرونا سے صحت یابی کے بعد کتنے سال تک علامات موجود رہتی ہیں؟

    کرونا سے صحت یابی کے بعد کتنے سال تک علامات موجود رہتی ہیں؟

    چینی اور جاپانی ماہرین صحت نے ریسرچ اسٹڈیز کے بعد انکشاف کیا ہے کہ کرونا سے صحت یابی کے بعد بھی 2 سال تک علامات موجود رہتی ہیں۔

    جریدے دی لانسیٹ ریسپائریٹری میڈیسن میں شایع شدہ مقالے کے مطابق کرونا وائرس کی وجہ سے ہونے والے انفیکشن سے صحت یابی کے 2 سال بعد بھی مریضوں میں بعض علامات موجود رہتی ہیں، جن سے انھیں صحت کے مسائل کا سامنا رہتا ہے۔

    اس سے قبل ہونے والی متعدد ریسرچ اسٹڈیز میں یہ بات سامنے آ چکی ہے کہ صحت یابی کے 6 ماہ تک بھی بعض مریضوں میں علامات موجود رہتی ہیں، امریکا و یورپ میں بعض مریضوں کو صحت یابی کے 6 ماہ تک بلڈ کلاٹس یعنی خون جمنے کے مسئلے کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

    چین میں کی جانے والی حالیہ تحقیق کے دوران چینی اور جاپانی ماہرین کی جانب سے تقریباً 1200 افراد کا مطالعہ کیا گیا، جس سے معلوم ہوا کہ صحت یابی کے دو سال بعد بھی بعض لوگ کرونا کی پیچیدگیوں کا شکار ہیں، یہ افراد کرونا کی پہلی لہر کے دوران بیمار ہو کر اسپتال داخل ہوئے تھے۔

    اس تحقیق میں ماہرین نے صرف چین کے مریضوں کا جائزہ لیا، صحت یابی کے بعد ان مریضوں کے 6 ماہ بعد، ایک سال بعد اور پھر آخری مرتبہ دو سال بعد ٹیسٹ کیے گئے، نصف سے زیادہ افراد نے صحت کے مسائل کی شکایت کی اور بتایا کہ ان کی زندگی پہلے جیسی نہیں رہی، زیادہ تر لوگوں نے تھکاوٹ، کمزوری، سر چکرانے اور دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کی شکایات کیں۔

    دو سال بعد بھی ذہنی مسائل بالخصوص ڈپریشن کی سطح زیادہ دیکھی گئی، جس کی وجہ سے وہ بے سکونی کا بھی شکار رہے۔

  • جیسنڈا آرڈرن کا کرونا وائرس ٹیسٹ مثبت آگیا

    جیسنڈا آرڈرن کا کرونا وائرس ٹیسٹ مثبت آگیا

    ویلنگٹن: نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کا کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آگیا، ان کے شوہر اور 3 سالہ بیٹی بھی کووڈ 19 میں مبتلا ہیں اور قرنطینہ میں ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کا کووڈ 19 ٹیسٹ مثبت آگیا۔

    جیسنڈا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹا گرام پر اپنے کووڈ ٹیسٹ کی تصویر لگاتے ہوئے کہا کہ تمام حفاظتی اقدامات کے باوجود بدقسمتی سے میرا ٹیسٹ مثبت آگیا ہے۔

    انہوں نے لکھا کہ ان کے شوہر اور 3 سالہ بیٹی بھی کووڈ 19 میں مبتلا ہیں اور قرنطینہ میں ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Jacinda Ardern (@jacindaardern)

    کیوی حکام کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ پازیٹو آنے کے بعد جیسنڈا آرڈن پیر کو بجٹ سیشن میں شرکت نہیں کر سکیں گی، امریکا کے تجارتی مشن کے لیے سفری انتظامات متاثر نہیں ہوں گے۔

    حکام کے مطابق جیسنڈا آرڈرن نے علامات ظاہر ہوتے ہی خود کو قرنطینہ کرلیا تھا۔

  • شمالی کوریا میں کرونا سے پہلی ہلاکت سامنے آ گئی

    شمالی کوریا میں کرونا سے پہلی ہلاکت سامنے آ گئی

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا میں کرونا وائرس انفیکشن کے باعث پہلی موت واقع ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی کوریا میں کرونا سے پہلی ہلاکت سامنے آ گئی ہے، جب کہ گزشتہ روز شمالی کوریا میں اومیکرون ویرینٹ کا پہلا کیس سامنے آیا تھا۔

    شمالی کوریا میں 1 لاکھ 87 ہزار افراد کو بخار کی شکایت پر قرنطینہ میں رکھا جا رہا ہے، اور کرونا کیسز سامنے آنے کے بعد شمالی کوریا میں لاک ڈاؤن ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق شمالی کوریا نے کرونا وبا کے آغاز سے اب تک ملک میں کرونا کیسز کی موجودگی سے انکار کیا ہے، تاہم اب کرونا کا ایک کیس سامنے آگیا ہے، پہلا کیس سامنے آنے کے بعد شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے ملک میں لاک ڈاؤن نافذ کر دیا۔

    شمالی کوریا میں کورونا کا پہلا کیس آنے پرلاک ڈاؤن نافذ

    وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ایک ہنگامی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے سپریم کمانڈر کم جونگ اُن کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں فوری اور مؤثر اقدامات کیے جائیں گے۔

    اطلاعات کے مطابق شمالی کوریا کے پاس کرونا سے بچاؤ کی ویکسین نہیں ہے کیوں کہ کم جونگ اُن کی حکومت نے عالمی ادارۂ صحت، چین اور روس کی جانب سے کرونا ویکسین کی فراہمی کی پیش کش کو مسترد کر دیا تھا۔

  • ’میرا کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آ گیا ہے‘

    ’میرا کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آ گیا ہے‘

    نیویارک: ارب پتی مخیر شخصیت اور مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس کرونا وائرس سے متاثر ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز بل گیٹس نے کہا ہے کہ ان کا کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آ گیا ہے، اور انھیں ہلکی علامات کا سامنا ہے۔

    اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر انھوں نے لکھا ‘میرا کرونا کا ٹیسٹ پازیٹو آ گیا ہے، مجھے ہلکی علامات ہیں، اور میں قرنطینہ رہ کر ماہرین کے مشورے پر عمل کر رہا ہوں۔’

    یاد رہے کہ گیٹس کی عالمی صحت کی خیراتی تنظیم بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن نے جنوری میں وباؤں سے لڑنے والے ایک پروگرام کو کرونا وائرس کے خلاف 150 ملین ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔

    انھوں نے ٹویٹر پر لکھا میں خوش قسمت ہوں کہ مجھے ویکسین لگ چکی ہے، بوسٹر ڈوز بھی لے لی ہے، اور مجھے ٹیسٹنگ اور بہترین طبی دیکھ بھال تک رسائی حاصل ہے۔

    بل گیٹس نے مزید لکھا کہ ہم شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام جاری رکھیں گے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے کہ ہم میں سے کسی کو دوبارہ وبائی مرض کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

  • ڈیڑھ سال تک کرونا وائرس کا شکار رہنے والا شخص

    ڈیڑھ سال تک کرونا وائرس کا شکار رہنے والا شخص

    دنیا بھر کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کوئی شخص 8 ہفتوں تک کرونا وائرس کا شکار رہ سکتا ہے، لیکن حال ہی میں ایک تحقیق سے علم ہوا کہ ایک شخص ایسا بھی ہے جو ڈیڑھ سال تک کرونا وائرس کا شکار رہا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانوی سائنس دانوں کی جانب سے کی جانے والی ایک منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ایک شخص مسلسل ڈیڑھ سال تک کرونا کا شکار بھی رہا۔

    خیال کیا جا رہا ہے کہ مذکورہ شخص معلوم شدہ سب سے طویل عرصے تک کرونا کا شکار رہنے والا شخص ہے، اس سے قبل کی بعض تحقیقات سے معلوم ہوا تھا کہ لوگ 8 ہفتوں تک کرونا کا شکار رہ سکتے ہیں۔

    علاوہ ازیں ماضی میں یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ ایک شخص تقریباً ایک سال تک کرونا کا شکار رہا مگر اب تازہ تحقیق سے معلوم ہوا کہ برطانوی شخص مسلسل 505 دن تک وبا کا شکار رہا۔

    برطانوی وزارت صحت کے سائنسدان ڈاکٹر لیوک بلاگدون سنیل نے بتایا کہ ان کی ٹیم کی جانب سے کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ایک شخص ڈیڑھ سال تک کرونا کا شکار رہا۔

    رپورٹ کے مطابق ماہرین نے تصدیق کی کہ ڈیڑھ سال تک کرونا کا شکار رہنے والے شخص کا مدافعتی نظام بہت کمزور تھا اور وہ دیگر متعدد بیماریوں میں بھی مبتلا تھا۔

    ماہرین نے ان افراد پر تحقیق کی جو کمزور مدافعتی نظام کی وجہ سے کافی عرصے تک بیماری میں مبتلا رہے اور دوران تحقیق سائنس دانوں نے اس کی وجوہات جاننے کی کوشش کی۔

    ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ کمزور مدافعتی نظام کے حامل مزید دو افراد بھی مسلسل ایک سال تک کرونا کا شکار رہے جب کہ دو افراد 8 ہفتوں تک وبا میں مبتلا رہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ طویل عرصے تک کرونا کا شکار رہنے والے افراد ایچ آئی وی،کینسر اور دیگر موذی بیماریوں میں بھی مبتلا رہے، جس وجہ سے ان کا مدافعتی نظام کمزور رہا۔

    رپورٹ کے مطابق طویل عرصے تک کرونا کا شکار رہنے والے تقریبا تمام افراد صحت یاب ہونے میں کامیاب ہوگئے، تاہم تاحال ایک شخص کرونا میں مبتلا ہے اور انہیں ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے۔

    سائنسدانوں نے بتایا کہ جو شخص ڈیڑھ سال تک کرونا کا شکار رہا، وہ سنہ 2021 میں چل بسا تھا، تاہم ماہرین نے کرونا کو ان کی موت کا واحد سبب دینے سے گریز کیا، کیوں کہ وہ متعدد دیگر بیماریوں میں بھی مبتلا تھا۔

  • آسٹریلوی ٹیم کے دو اہم کھلاڑیوں کے کرونا ٹیسٹ منفی آ گئے

    آسٹریلوی ٹیم کے دو اہم کھلاڑیوں کے کرونا ٹیسٹ منفی آ گئے

    لاہور : آسٹریلوی ٹیم کے دو کھلاڑیوں آشٹن اگر اور جوش انگلس کے کرونا ٹیسٹ منفی آ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آسٹریلوی ٹیم کے ترجمان کا کہنا ہے کہ آج صبح آشٹن اگر اور جوش انگلس کے کووِڈ 19 ٹیسٹ کیے گئے تھے جن کے نتائج منفی آ گئے ہیں، تاہم ان کرکٹرز کے دوپہر میں دوبارہ ٹیسٹ کیے جائیں گے۔

    ترجمان نے بتایا کہ اگر دوپہر کے ٹیسٹ بھی منفی آ گئے تو آشٹن اگر اور جوش انگلس ٹیم کے ساتھ ٹریننگ کر سکیں گے، ترجمان نے کہا کہ فٹ ہونے کی صورت میں کل ٹی ٹوینٹی میچ کے لیے بھی ٹیم کو دستیاب ہوں گے۔

    واضح رہے کہ ون ڈے سیریز سے قبل وکٹ کیپر بلے باز جوش انگلس اور اسپنر ایشٹن اگر کا کرونا پازیٹیو آیا تھا، جس کے بعد وہ پوری سیریز سے باہر ہو گئے تھے۔

    پاکستان نے 20 سال بعد آسٹریلیا سے ون ڈے سیریز جیت لی

    پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان واحد ٹی ٹوئنٹی میچ کل لاہور میں کھیلا جائے گا۔ دو دن قبل پاکستان نے تیسرے ون ڈے میچ میں آسٹریلیا کو 9 وکٹوں سے شکست دے کر 20 سال بعد اس سے کوئی سیریز جیتی، بابر اعظم کو میچ اور سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

  • کرونا کی طویل مدت علامات سے نجات کا آسان نسخہ

    کرونا کی طویل مدت علامات سے نجات کا آسان نسخہ

    امریکا میں حال ہی میں ایک اہم تحقیقی مطالعے کے نتائج میں بتایا گیا ہے کہ لانگ کووِڈ یعنی کرونا وائرس کی بیماری کی طویل مدت علامات سے نجات کا ایک آسان حل بھی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اکثر کرونا مریضوں میں دیکھا گیا ہے کہ بیماری ختم ہونے کے بعد بھی انھیں طویل المیعاد علامات کا سامنا ہوتا ہے، جسے لانگ کووڈ کہتے ہیں۔

    پینینگٹن بائیومیڈیکل ریسرچ سینٹر کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اگر روزمرہ کے معمولات میں چہل قدمی یا ورزش کو معمول بنا لیا جائے تو لانگ کووِڈ سے منسلک علامات یعنی ڈپریشن اور ذیابیطس کا خطرہ کم ہو سکتا ہے۔

    طویل مدت کی علامات میں ذہنی صحت متاثر ہونے کے علاوہ انسولین کی سطح متاثر ہونا بھی شامل ہے، جس سے خون میں شوگر بڑھ جاتا ہے۔

    اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے ایکسرسائز اینڈ اسپورٹس سائنس ریویوز میں شائع ہوئے ہیں، محققین نے لکھا کرونا بیماری کے باعث بننے والی جسمانی سوزش سے کچھ مریضوں میں طویل مدت علامات پیدا ہوتی ہیں، اس سے ورم اور تناؤ کا ایسا سائیکل بنتا ہے جو خلیات کے افعال روک دیتا ہے، اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جسمانی سرگرمیوں سے اس سائیکل کی روک تھام ہو سکتی ہے، جس سے کووڈ سے جڑے ڈپریشن اور ذہنی بے چینی یا گھبراہٹ میں کمی آ سکتی ہے۔

    محققین نے بتایا کہ تناؤ، مدافعتی ردِ عمل، ورم یا سوزش اور انسولین کی حساسیت کے سلسلے میں ورزش مثبت اثرات مرتب کرتی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پہلے ثابت ہو چکا ہے کہ کم شدت والی ورزشیں جیسا کہ چہل قدمی سے ذہنی تناؤ میں کمی آتی ہے اور انسولین کی حساسیت بحال ہوتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایروبک ورزشیں انسولین کی حساسیت کو بہتر بنانے کے لیے زیادہ اچھی سمجھی جاتی ہیں تو دوسری طرف دوڑنا، سائیکل چلانا یا چہل قدمی ذہنی تناؤ کے حوالے سے زیادہ مددگار ہو سکتے ہیں۔ ماہرین نے بتایا کہ دن بھر میں 30 منٹ کی معتدل چہل قدمی کرنا مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

  • برطانیہ کا کرونا پابندیوں کے خاتمے کا اعلان، غیر ملکی مسافروں کے لیے بڑی خوشخبری

    برطانیہ کا کرونا پابندیوں کے خاتمے کا اعلان، غیر ملکی مسافروں کے لیے بڑی خوشخبری

    لندن: برطانیہ نے کرونا پابندیوں کے خاتمے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ نے ایسٹر سے قبل تمام کرونا پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    جمعہ 18 مارچ سے برطانیہ میں مسافروں کے لیے کرونا وائرس سے متعلق تمام بین الاقوامی سفری پابندیاں ختم ہو جائیں گی، مسافروں کے لیے ویکسینیشن کی شرط بھی ختم کر دی گئی ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق جنھوں نے ویکسین نہیں لگوائی، ان کو سفر سے پہلے کرونا ٹیسٹ بھی نہیں کروانا پڑے گا، اور نہ ہی مسافروں کو لوکیٹر فارم جمع کروانے کی ضرورت ہوگی۔

    ہوٹلوں میں قرنطینہ انتظام کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ مارچ سے وہ بھی مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا، اس طرح برطانیہ پہلی بڑی معیشت والا ملک بن جائے گا جو کرونا کے بین الاقوامی سفری پابندیوں کا خاتمہ کرے گا، اور یہ مسافروں، سفر اور ہوا بازی کے شعبے کے لیے ایک تاریخی لمحہ بھی ہوگا۔

    برطانوی وزیر ٹرانسپورٹ گرانٹس شاپس نے کہا کہ سفری پابندیاں ختم کرنے کا مطلب ہے کہ لوگ پرانے وقت کی طرح دوبارہ سفر کر سکیں گے۔

    واضح رہے کہ برطانیہ میں 86 فی صد آبادی کو کرونا ویکسین کی دوسری ڈوز ملی ہے اور 67 فی صد آبادی بوسٹر یا تیسری ڈوز بھی لے چکی ہے۔