Tag: Covid-19

  • نئی تحقیق میں کرونا وائرس کی ویکسین کے حوالے سے خوشخبری

    نئی تحقیق میں کرونا وائرس کی ویکسین کے حوالے سے خوشخبری

    شکاگو: امریکا میں حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق میں کرونا وائرس کی ویکسین کے حوالے سے مثبت پیش رفت سامنے آئی ہے، ماہرین نے اسے خوشخبری قرار دیا ہے۔

    امریکا میں بندروں پر کی جانے والی 2 ریسرچز نے، جس کے نتائج جرنل سائنس میں شائع ہوئے، ماہرین میں کرونا وائرس کے خاتمے کے حوالے سے نئی امید پیدا کردی ہے۔

    ان ریسرچز سے پہلی بار سائنسی ثبوت ملا ہے کہ کرونا وائرس سے صحتیاب جسم میں اس وائرس کے خلاف حفاظتی ڈھال پیدا ہوجاتی ہے جو انہیں دوبارہ اس سے متاثر ہونے سے محفوظ رکھتی ہے۔

    پہلی تحقیق میں ماہرین نے 9 ایسے بندروں کا جائزہ لیا جو کرونا وائرس سے متاثر تھے۔ صحتیابی کے بعد جب ان بندروں کو دوبارہ متاثرہ بندروں کے ساتھ رکھا گیا تو وائرس ان پر بے اثر رہا اور وہ دوبارہ کوویڈ 19 کی بیماری میں مبتلا ہونے سے محفوظ رہے۔

    تحقیق میں شامل ڈاکٹر ڈین کا کہنا ہے کہ ان بندروں میں اس وائرس کے خلاف قدرتی مدافعت پیدا ہوگئی جس سے وہ دوبارہ متاثر نہیں ہوئے، ‘یہ ایک نہایت حوصلہ افزا خبر ہے’۔

    دوسری تحقیق میں ماہرین نے 25 بندروں پر 6 اقسام کی ویکسینز آزمائیں اور جائزہ لیا کہ آیا ان ویکسینز کے نتیجے میں پیدا ہونے والے اینٹی باڈیز کرونا وائرس کے دوسرے حملے کو روک سکتی ہیں یا نہیں۔

    اس کے بعد ان تمام بندروں اور مزید 10 جانوروں (جنہیں ویکسین نہیں دی گئی) کو کرونا وائرس سے متاثر کیا گیا۔ ماہرین نے دیکھا کہ غیر ویکسی نیٹڈ جانوروں کے پھیپھڑوں اور ناک میں وائرس شدت کے ساتھ موجود تھا۔

    تاہم ویکسین دیے جانے والے بندروں میں وائرس کم شدت کے ساتھ موجود تھا، ان میں سے 8 بندر وائرس سے مکمل طور پر محفوظ تھے۔

    ماہرین کے مطابق اس تحقیق سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ آیا انسانوں میں بھی ویکسین کے یہی نتائج آئیں گے اور وہ کرونا وائرس کے دوبارہ حملے کے خلاف مدافعت پیدا کرسکیں گے، اور اگر ہاں، تو یہ مدافعت کتنے عرصے تک کے لیے ہوگی۔

    تاہم ماہرین پرامید ہیں کہ اس ڈیٹا سے اس مہلک وائرس کے خلاف مزید تحقیق میں مدد ملے گی۔

  • کرونا وائرس سے صحتیاب مریض نفسیاتی امراض کا شکار ہوسکتے ہیں

    کرونا وائرس سے صحتیاب مریض نفسیاتی امراض کا شکار ہوسکتے ہیں

    کرونا وائرس نے دنیا بھر کے طبی نظام کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور باوجود اس کے کہ اس سے صحتیاب ہوجانے والے افراد کی تعداد بھی لاکھوں میں ہیں، اس کے دیرپا اثرات بھی کم خطرناک نہیں ہیں۔

    حال ہی میں برطانوی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ کرونا وائرس ذہنی امراض کی شرح میں اضافہ کردے گا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مرض سے صحتیاب ہوجانے والے طویل عرصے تک مختلف ذہنی و نفسیاتی امراض کا شکار رہ سکتے ہیں۔

    برطانوی ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے صحتیاب ہونے والا ہر 3 میں سے 1 شخص پوسٹ ٹرامیٹک ڈس آرڈر (حادثے کے بعد اس کا تناؤ اور خوف)، ڈپریشن یا اینگزائٹی کا شکار ہوسکتا ہے۔

    اس تحقیق کے لیے ماہرین نے سنہ 2002 کے سارس وائرس، 2012 کے مرس وائرس اور موجودہ کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کا جائزہ لیا، زیادہ توجہ سارس اور مرس وائرس سے متاثرہ افراد پر رکھی گئی۔

    تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے حوالے سے اس کے اثرات مبہم ہوسکتے ہیں کیونکہ اول تو کرونا وائرس کا پھیلاؤ ان دونوں وائرسز سے کہیں زیادہ ہے، علاوہ ازیں کرونا وائرس سے صحتیابی کے بعد کے اثرات فی الحال نامعلوم ہیں، اور یہ اثرات سارس اور مرس جیسے ہو بھی سکتے ہیں اور نہیں بھی۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ ذہنی امراض کا سامنا کرونا وائرس کے تمام مریضوں کو نہیں ہوگا لیکن چونکہ اس کا شکار افراد کی تعداد دن بدن بڑھ رہی ہے لہٰذا یہ کہا جاسکتا ہے کہ ذہنی امراض کی شرح میں بھی اضافہ ہوگا۔

    ماہرین کے مطابق کرونا وائرس سے صحتیاب تقریباً 15 فیصد افراد کم از کم ایک سال تک ذہنی امراض کا شکار رہیں گے جس سے وہ صحتیابی کے بعد بھی معمول کی زندگی کی طرف نہیں لوٹ سکیں گے۔

    تحقیق میں برطانیہ کی ایک تنظیم کوویڈ ٹراما رسپانس ورکنگ گروپ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس سے صحتیاب مریض ذہنی امراض کا شکار ہونے والے گروپس میں پانچواں گروپ ہوں گے۔

    صحتیاب مریضوں کے علاوہ جو 4 گروپس ذہنی امراض سے متاثر ہوں گے ان میں طبی عملہ، وہ افراد جنہوں نے اس مرض کے ہاتھوں اپنے پیاروں کو کھو دیا، وہ جو پہلے سے دماغی مسائل کا شکار تھے اور وہ جو آئسولیشن میں رہتے ہوئے مختلف مسائل کا شکار ہوئے جیسے گھریلو تشدد، شامل ہیں۔

  • پاکستان کرونا کیسز کی تعداد کے لحاظ سے دنیا میں 19 ویں نمبر پر آ گیا، 985 جاں بحق

    پاکستان کرونا کیسز کی تعداد کے لحاظ سے دنیا میں 19 ویں نمبر پر آ گیا، 985 جاں بحق

    اسلام آباد: کرونا وائرس کی عالمگیر وبا میں پاکستان کیسز کی تعداد کے لحاظ سے دنیا کا 19 واں ملک بن گیا ہے، چند دن قبل تک پاکستان بیسویں نمبر پر تھا، ملک میں اب تک 45,898 کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے، یہ وبا اب تک 213 ممالک کو لپیٹ میں لے چکی ہے۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی جانب سے جاری اَپ ڈیٹ کے مطابق نئے اور مہلک وائرس کو وِڈ نائنٹین کی عالمگیر وبا سے پاکستان بھر میں 45,898 افراد متاثر ہو چکے ہیں، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 46 افراد جان کی بازی ہار گئے، جس کے بعد اموات کی تعداد 985 ہو گئی ہے۔

    پاکستان میں آبادی کے لحاظ سے کرونا وائرس سے متعلقہ اعداد و شمار کچھ یوں ہے کہ 10 لاکھ آبادی میں اموات کی شرح 4 فی صد ہے، جب کہ 10 لاکھ آبادی میں کیسز کی تعداد بھی 208 ہے۔ ملک میں 111 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔ کرونا وائرس کی تشخیص کے لیے کیے جانے والے ٹیسٹس کی شرح 10 لاکھ آبادی میں 1,880 ہے۔

    ملک کے مختلف شہروں میں اس وقت کرونا کے زیر علاج مریضوں کی تعداد 31 ہزار 812 ہے، پاکستان میں 24 گھنٹوں کے دوران کرونا کے 1,932 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، جب کہ اب تک 13,101 مریض وائرس سے لاحق ہونے والی بیماری سے صحت یاب ہو چکے ہیں۔

    کمانڈ سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک میں مزید چھیالیس اموات رپورٹ ہوئیں، سب زیادہ اموات اب تک خیبر پختون خوا میں ہوئی ہیں جن کی تعداد 345 ہے، اس کے بعد سندھ میں 299 اموات، پنجاب میں 289 اموات، بلوچستان میں 38، اسلام آباد میں 9، جب کہ گلگت بلتستان میں 4 اموات ہوئیں۔

    عالمگیر وبا نے مزید 1 لاکھ افراد متاثر کر دیے، ایک دن میں 4,589 اموات

    سندھ میں کرونا کیسز کی تعداد سب سے زیادہ 17,947 ہو گئی، پنجاب میں 16,685 کرونا کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، خیبر پختون خوا میں کیسز کی تعداد 6,554، بلوچستان میں 2,885، اسلام آباد میں 1,138 ہو گئی، گلگت بلتستان میں 556 کرونا کیسز رپورٹ ہوئے، آزاد کشمیر میں کیسز کی تعداد 133 ہے۔

    گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں 13 ہزار 962 کرونا ٹیسٹ کیے گئے، این سی او سی کے مطابق ملک میں اب تک کرونا کے 4 لاکھ 14 ہزار 254 ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔ پنجاب میں 5,076 مریض صحت یاب ہوئے ہیں، سندھ میں 4,741 مریض، خیبر پختون خوا میں 2,058 مریض، بلوچستان میں 608 مریض، گلگلت بلتستان میں 390 مریض، اسلام آباد میں 151 جب کہ آزاد جموں و کشمیر میں 77 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔

  • عالمگیر وبا نے مزید 1 لاکھ افراد متاثر کر دیے، ایک دن میں 4,589 اموات

    عالمگیر وبا نے مزید 1 لاکھ افراد متاثر کر دیے، ایک دن میں 4,589 اموات

    کراچی: نئے وائرس کو وِڈ نائنٹین کی عالمگیر وبا 213 ممالک کو لپیٹ میں لے چکی ہے، وبا میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 3 لاکھ 24 ہزار 958 ہو گئی ہے، وائرس سے اب تک 49 لاکھ 89 ہزارافراد متاثر ہو چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق انسانیت کے لیے انتہائی مہلک ثابت ہونے والی کرونا وبا سے ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں دنیا بھر میں 4 ہزار589 افراد وائرس سے ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 95 ہزار نئے کیسز سامنے آئے، وائرس سے اب تک 19 لاکھ 59 ہزار سے زائد مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔

    کرونا وائرس سے امریکا سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے جہاں اموات کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران امریکا میں 1,552 اموات ہوئیں، جس سے امریکا میں کرونا ہلاکتوں کی تعداد 93,533 ہو گئی ہے، جب کہ 15 لاکھ 70 ہزار سے زائد افراد وائرس کا شکار ہو چکے ہیں، امریکا میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 20 ہزار سے زائد نئے کیسز سامنے آئے۔ کو وِڈ نائنٹین سے متاثر 3 لاکھ 61 ہزار سے زائد مریض صحت یاب ہو چکے ہیں، تاہم اب بھی 17 ہزار سے زائد مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔ امریکا میں نیویارک شہر سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں 28,648 ہلاکتیں ہوئیں اور3 لاکھ 62 ہزار سے زائد لوگ متاثر ہوئے۔

    برطانیہ ہلاکتوں میں دوسرا بڑا ملک بن چکا ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 545 نئی اموات کے بعد برطانیہ میں مجموعی اموات 35,341 ہو گئی ہیں، جب کہ متاثرہ افراد کی تعداد بھی 2 لاکھ 48 ہزار سے بڑھ گئی ہے، برطانیہ نے تاحال صحت یاب ہونے والے مریضوں کا ڈیٹا جاری نہیں کیا۔

    سائنس دانوں نے کرونا ویکسین کی تحقیق پر سوال اٹھا دیے

    یورپی ملک اٹلی تیسرا ملک ہے جہاں وائرس سے بے پناہ ہلاکتیں ہوئیں، اب تک یہ وائرس اٹلی میں 32,169 انسانوں کی جانیں لے چکا ہے، اور 2 لاکھ 26 ہزار سے زائد لوگ وائرس سے متاثر ہوئے، جن میں سے 1 لاکھ 29 ہزار مریض صحت یاب ہوئے، اور 700 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔ اٹلی میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 162 اموات ہوئیں۔

    فرانس اور اسپین بھی شدید متاثرہ ممالک میں سر فہرست ہیں، فرانس میں 28,022 افراد وائرس کا شکار ہو کر مرچکے ہیں جب کہ کیسز کی تعداد 1 لاکھ 80 ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔ اسپین میں ہلاکتیں 27,778 ہو چکی ہیں اور مجموعی کیسز کی تعداد 2 لاکھ 78 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ برازیل میں بھی بہت تیزی کے ساتھ کرونا ہلاکتوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے، اب تک وائرس سے 17,983 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ متاثرہ افراد کی تعداد بھی 2 لاکھ 71 ہزار سے بڑھ چکی ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران برازیل میں 1,130 اموات ہو چکی ہیں۔

    بیلجیئم میں 9,108 مریض، جرمنی میں وائرس سے 8,193 مریض، ایران میں 7,119 مریض، کینیڈا میں 5,912 مریض، نیدرلینڈز میں 5,715 افراد، میکسیکو میں 5,666، چین میں 4,634 (گزشتہ 23 دنوں میں ایک ہلاکت)، ترکی میں 4,199، سوئیڈن میں 3,743، انڈیا میں 3,303، پیرو میں 2,914، ایکواڈور میں 2,839، روس میں 2,837، سوئٹزرلینڈ میں 1,891، آئرلینڈ میں 1,561، پرتگال میں 1,247، انڈونیشیا میں 1,221، رومانیا میں 1,137 جب کہ پولینڈ میں 948 کرونا مریض ہلاک ہو چکے ہیں۔

    گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران روس، اٹلی، انڈیا، پیرو، میکسیکو میں 100 سے زائد اموات، برطانیہ میں 500 سے زائد اموات، امریکا اور برازیل میں 1000 سے زائد مریض ہلاک ہوئے۔

  • کرونا وائرس سے عالمی تعاون کو بھی خطرہ لا حق ہو گیا

    کرونا وائرس سے عالمی تعاون کو بھی خطرہ لا حق ہو گیا

    جنیوا: کرونا وائرس سے عالمی تعاون کو بھی خطرہ لا حق ہو گیا، ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس نے دنیا کی بنیادیں ہلا دی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس سے عالمی رابطوں اور تعاون کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے، کرونا نے ہم سے معمول کی زندگی اور روزگار بھی چھین لیا۔

    ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ ہماری توجہ دستیاب وسائل کے ساتھ کرونا کے خلاف جنگ پر ہے، اس عالمگیر وبا سے نمٹنے کے لیے مختلف ممالک کو ادارے کی جانب سے مدد فراہم کی جاتی رہے گی۔

    کرونا وائرس کی تباہی کسی دہشت گرد حملے سے زیادہ ہے، ڈبلیو ایچ او

    گزشتہ ماہ ادارے کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس نے میڈیا بریفنگ میں کرونا وبا کی تباہی کو کسی دہشت گرد حملے سے زیادہ شدید قرار دیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ وائرس کے باعث بڑے پیمانے پر سیاسی سماجی اور معاشی تبدیلیاں ہوں گی، اس لیے کرونا کے خلاف عالمی سطح پر اتحاد ضروری ہے اور نسل انسانی کو کرونا کو شکست دینے کے لیے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔

    واضح رہے کہ کرونا وائرس کی عالمگیر وبا سے دنیا بھر کے 213 ممالک میں اب تک 3 لاکھ 24 ہزار 960 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ وائرس 49 لاکھ 89 ہزار انسانوں کو متاثر کر چکا ہے۔

  • ووٹنگ سے متعلق امریکی ریاست ٹیکساس کی عدالت کا بڑا فیصلہ

    ووٹنگ سے متعلق امریکی ریاست ٹیکساس کی عدالت کا بڑا فیصلہ

    ٹیکساس: ووٹنگ سے متعلق امریکی ریاست ٹیکساس کی عدالت کا بڑا فیصلہ سامنے آیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ٹیکساس کے فیڈرل جج نے ڈیموکریٹ پارٹی کی اپیل پر فیصلہ سنا دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ انتخابات میں تمام رجسٹرڈ ووٹرز بذریعہ ڈاک ووٹ کاسٹ کر سکیں گے۔

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کرونا کی وبا کے خوف میں مبتلا ووٹرز کا پولنگ بوتھ آنا ضروری نہیں ہے۔

    دوسری طرف ٹیکساس کے اٹارنی جنرل نے عدالتی فیصلے پر مایوسی کا اظہار کر دیا ہے، انھوں نے اپیل کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ بذریعہ ڈاک ووٹنگ سے فراڈ کے خدشات ہیں۔ ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ری پبلکن پارٹی بھی ڈاک کے ذریعے ووٹنگ کے سخت خلاف ہیں۔ خیال رہے کہ ٹیکساس کے پرائمری انتخابات جولائی میں شیڈول ہیں۔

    امریکی ریاست اوریگان میں صدارتی پرائمری الیکشن 2020 کے نتائج آ گئے ہیں، جس کے مطابق ڈیموکریٹ پارٹی کے رکن اور سابق نائب امریکی صدر جو بائیڈن نے برنی سینڈرز کو شکست دے دی ہے۔ جوزف بائیڈن نے 3 لاکھ 13 ہزار 750 ووٹ حاصل کیے جب کہ برنی سینڈرز کو صرف 81 ہزار 254 ووٹ ملے، بائیڈن نے حریف کو 70.7 فی صد کے مارجن سے شکست دی۔

    2020 کے امریکی صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹ پارٹی کے جو بائیڈن کو ریپبلکن کے ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا حریف قرار دیا جا رہا ہے۔

  • سائنس دانوں نے کرونا ویکسین کی تحقیق پر سوال اٹھا دیے

    سائنس دانوں نے کرونا ویکسین کی تحقیق پر سوال اٹھا دیے

    آکسفورڈ: برطانیہ میں کرونا ویکسین کی تیاری کے سلسے میں سائنس دانوں نے جاری تحقیق پر سوال اٹھا دیے ہیں۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق ماہرین نے کرونا ویکسین کے تناظر میں اس خدشے کا اظہار کر دیا ہے کہ کو وِڈ نائنٹین اس قسم کا وائرس ہے کہ اس کا پھیلاؤ روکنا دشوار لگتا ہے۔

    سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ بندروں پر ویکسین کی آزمائش جزوی طور پر کامیاب ہوئی ہے، اور ویکسین آزمائش کے بعد بھی کچھ بندر دوبارہ کرونا کا شکار ہو گئے، اس تحقیق کے مطابق ویکسین سے وائرس کا پھیلاؤ روکنا دشوار ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق ویکسین پر خدشات ظاہر کرنے والوں میں اہم اور نامور برطانوی سائنس دان شامل ہیں، دوسری طرف برطانوی حکومت نے ویکسین کی تیاری کے لیے لاکھوں پاؤنڈز مختص کیے ہیں، تاہم آکسفورڈ یونی ورسٹی کا کہنا ہے کہ ویکسین کی انسانی آزمائش کا مرحلہ کامیابی سے جاری ہے۔

    کرونا وائرس: وہ دوا جو ویکسین کا کام بھی کر سکتی ہے

    واضح رہے کہ چین، یورپ اور امریکا میں کرونا ویکسین سے جان چھڑانے کے لیے مؤثر ویکسین کی تیاریوں پر تیزی سے کام جاری ہے، اس سلسلے میں اربوں ڈالرز کے فنڈ مختص کیے گئے ہیں، لیکن عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے واضح طور پر کہا ہے کہ ایسی مؤثر ویکسین جو کرونا وائرس کو یقینی طور پر روک سکے، جلد تیار نہیں ہو سکتی، کم از کم ایک سال کا عرصہ درکار ہوگا۔

    دوسری طرف چین میں کرونا وائرس کے خلاف ایسی دوا کی تیاری پر کام کیا جا رہا ہے جو نہ صرف مریضوں کو صحت یاب کرے گی بلکہ ویکسین کی طرح کام کر کے انھیں وائرس کے آیندہ حملے سے بھی تحفظ دے گی۔

  • ٹرمپ کورونا وائرس کے خوف سے کون سی دوا لے رہے ہیں؟

    ٹرمپ کورونا وائرس کے خوف سے کون سی دوا لے رہے ہیں؟

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا ہے کہ وہ ڈاکٹرز کی تنبیہ کے باوجود ملیریا کی دوا ہائیڈروکسی کلوروکوائن کا استعمال کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈاکٹروں کی جانب سے واضح ہدایات  کے باوجود روزانہ  ملیریا کی دوا لے رہے ہیں جبکہ ان کے اندر کرونا کی علامات نہیں ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا ہے کہ وہ ہر روز کوویڈ 19سے نجات پانے کے لئے ہائیڈروکسی کلورو کوائن لے رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو ہفتوں سے یہ دوا روزانہ کھارہا ہوں۔

    اُن سے پوچھا گیا کہ وہ ایسا کیوں کرتے ہیں تو صدر ٹرمپ کا جواب تھا ’کیونکہ یہ اچھی ہے۔ میں نے اس کے بارے میں بہت اچھی خبریں سن رکھی ہیں۔

    غیرملکی  خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی حکومت کے ماہرین کہہ چکے ہیں کہ کلوروکوئین کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے موزوں نہیں ہے۔

    امریکی صدر کا کورونا ٹیسٹ منفی آیا تھا اور ان پر کوئی علامات بھی ظاہر نہیں ہو رہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ وہ یہ دوا احتیاطی تدبیر کے طور پر لے رہے ہیں۔

    یاد  رہے کہ امریکی صدر نے کلوروکوئین کو کورونا وائرس کے علاج کے لیے مؤثر قرار دیا تھا لیکن ماہرین اور ڈاکٹرز نے کہا تھا کہ یہ دوا کورونا وائرس کے مریضوں پر کام نہیں کرتی اور اس کا استعمال محفوظ نہیں ہے۔

    علاوہ ازیں اس سے قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی ادارہ صحت کو خبردار کیا تھا کہ اگلے 30 دنوں میں خاطر خواہ بہتری نہ لائی گئی تو امریکی فنڈنگ مستقل طور پر بند کردی جائے گی۔

    صدر ٹرمپ اپریل کے وسط میں عالمی ادارہ صحت پر چین کی طرفداری کا الزام عائد کرکے فنڈز کی فراہمی معطل کر چکے ہیں۔
    انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ عالمی ادارہ صحت میں اپنی رکنیت پر بھی نظر ثانی کرے گا۔

    صدر ٹرمپ نے ڈبلیو ایچ او کو لکھے گئے خط میں کہا کہ ڈبلیو ایچ او نے کورونا کی وبا سے نمٹنے میں کوتاہیاں کیں اور وبا پھوٹنے کے بعد ابتدائی رپورٹس کو نظر انداز کیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق عالمی ادارہ صحت کو سب سے زیادہ امداد امریکہ سے ہی ملتی ہے اور گزشتہ برس امریکہ نے عالمی ادارہ صحت کو 400 ملین ڈالر کی امداد دی تھی۔

    مزید پڑھیں: کورونا وائرس کی ویکسین ، امریکی صدر ٹرمپ کا ایک اور بڑا دعویٰ سامنے آگیا

    واضح رہے کہ کورونا ویکسین کی تیاری کے متعلق امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکی سائنسدان اس سال کے آخر تک کورونا وائرس کے علاج سے متعلق ویکسین تیار کرلیں گے، اور مجھے خوشی ہوگی اگر کوئی ملک ویکسین کی تیاری میں امریکی ماہرین کوشکست دینے میں کامیاب ہوجائے۔

  • پاکستان میں کرونا کے 4 لاکھ ٹیسٹ مکمل، 43966 مثبت، 939 مریض جاں بحق

    پاکستان میں کرونا کے 4 لاکھ ٹیسٹ مکمل، 43966 مثبت، 939 مریض جاں بحق

    اسلام آباد: کرونا وائرس کی عالمگیر وبا میں پاکستان کیسز کی تعداد کے لحاظ سے دنیا کا 20 واں ملک بن گیا ہے، اب تک 43,966 کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے، یہ وبا اب تک 213 ممالک کو لپیٹ میں لے چکی ہے۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی جانب سے جاری اَپ ڈیٹ کے مطابق نئے اور مہلک وائرس کو وِڈ نائنٹین کی عالمگیر وبا سے پاکستان بھر میں 43,966 افراد متاثر ہو چکے ہیں، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 36 افراد جان کی بازی ہار گئے، جس کے بعد اموات کی تعداد 939 ہو گئی ہے۔

    پاکستان میں آبادی کے لحاظ سے کرونا وائرس سے متعلقہ اعداد و شمار کچھ یوں ہے کہ 10 لاکھ آبادی میں اموات کی شرح 4 فی صد ہے، جب کہ 10 لاکھ آبادی میں کیسز کی تعداد بھی 200 ہے۔ ملک میں 111 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔ کرونا وائرس کی تشخیص کے لیے کیے جانے والے ٹیسٹس کی شرح 10 لاکھ آبادی میں 1,817 ہے۔

    ملک کے مختلف شہروں میں اس وقت کرونا کے زیر علاج مریضوں کی تعداد 30 ہزار 538 ہے، پاکستان میں 24 گھنٹوں کے دوران کرونا کے 1,841 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، جب کہ اب تک 12,489 مریض وائرس سے لاحق ہونے والی بیماری سے صحت یاب ہو چکے ہیں۔

    کمانڈ سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک میں مزید چھتیس اموات رپورٹ ہوئیں، سب زیادہ اموات اب تک خیبر پختون خوا میں ہوئی ہیں جن کی تعداد 334 ہے، اس کے بعد سندھ میں 280 اموات، پنجاب میں 273 اموات، بلوچستان میں 38، اسلام آباد میں 9، جب کہ گلگت بلتستان میں 4 اموات ہوئیں۔

    کرونا کی عالمگیر وبا: متاثرہ افراد کی تعداد 50 لاکھ کے قریب پہنچ گئی

    سندھ میں کرونا کیسز کی تعداد سب سے زیادہ 17,241 ہو گئی، پنجاب میں 15,976 کرونا کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، خیبر پختون خوا میں کیسز کی تعداد 6,230، بلوچستان میں 2,820، اسلام آباد میں 1,034 ہو گئی، گلگت بلتستان میں 550 کرونا کیسز رپورٹ ہوئے، آزاد کشمیر میں کیسز کی تعداد 115 ہے۔

    گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں 12 ہزار 957 کرونا ٹیسٹ کیے گئے، این سی او سی کے مطابق ملک میں اب تک کرونا کے 4 لاکھ 87 ہزار 292 ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔ پنجاب میں 4,974 مریض صحت یاب ہوئے ہیں، سندھ میں 4,489 مریض، خیبر پختون خوا میں 1,944 مریض، بلوچستان میں 524 مریض، گلگلت بلتستان میں 368 مریض، اسلام آباد میں 113 جب کہ آزاد جموں و کشمیر میں 77 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔

  • ماسک پہننے سے کرونا میں کمی آ سکتی ہے؟ نئی تحقیق میں جواب مل گیا

    ماسک پہننے سے کرونا میں کمی آ سکتی ہے؟ نئی تحقیق میں جواب مل گیا

    واشنگٹن: کرونا کے حوالے سے محققین کی نئی تحقیقی رپورٹ سامنے آئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ عوامی مقامات پر ماسک پہننے سے وائرس میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ماہرین کی اس نئی تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ماسک پہننے سے کرونا کیسز میں 75 فی صد کمی واقع ہو سکتی ہے، سماجی فاصلوں کی پابندی کے ساتھ ماسک پہننا انتہائی اہم ہے۔

    محققین نے یہ تحقیق عالمی ادارہ صحت اور عالمی رہنماؤں کی جانب سے اس سوال کے جواب کی تلاش میں جاری کی ہے کہ آیا سرجیکل ماسک پہننا مؤثر ہے یا نہیں۔ ریسرچرز نے دعویٰ کیا ہے کہ سرجیکل ماسک پہننے سے کو وِڈ نائنٹین سے متاثرہ افراد کے دوسروں کو وائرس منتقل کرنے کے چانسز نمایاں طور پر کم ہو جاتے ہیں۔

    ہانگ کانگ میں ایک ٹیم کی جانب سے کیے گئے اس مطالعے کے مطابق ہوا میں موجود ذرات یا سانس لینے کے عمل کے دوران منہ سے نکلنے والی بوندوں کے ذریعے وائرس کی منتقلی کی شرح میں ماسک پہننے کے بعد 75 فی صد کمی دیکھی گئی۔

    کرونا کی عالمگیر وبا: متاثرہ افراد کی تعداد 50 لاکھ کے قریب پہنچ گئی

    2003 میں سارس وائرس کے انکشاف میں مدد دینے والے ہانگ کانگ یونی ورسٹی کے مائیکرو بائیولوجسٹ ڈاکٹر یوئن کوک ینگ کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کی عالمگیر وبا کے خلاف ماسک پہننے کے اثرات بہت زیادہ ہیں، اور یہ حالیہ ریسرچ اپنی نوعیت کی پہلی ریسرچ ہے۔

    اس ریسرچ کے لیے چوہے کی قسم کے ایک یورپی جانور ہیمسٹر کا استعمال کیا گیا، اس کے لیے دو الگ الگ پنجروں میں ہیمسٹرز کو بند کیا گیا، جن میں سے ایک گروپ کو کرونا وائرس لاحق تھا اور دوسرا گروپ صحت مند تھا۔ پھر پنکھے کے ذریعے متاثرہ ہیمسٹرز کی جانب سے ہوا صحت مند ہیمسٹرز کی جانب سے پہنچائی گئی تو ایک ہفتے کے اندر اندر 2 تہائی ہیمسٹرز وائرس کا شکار ہو گئے۔

    تاہم جب دوسری بار ہیمسٹرز کو ماسک پہنائے گئے، تو انفیکشن منتقلی کی شرح 15 فی صد گر گئی۔