Tag: Covid-19

  • عالمی ادارہ صحت پر امریکی صدر کا غصہ ختم نہ ہو سکا

    عالمی ادارہ صحت پر امریکی صدر کا غصہ ختم نہ ہو سکا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر کرونا کے معاملے پر عالمی ادارہ صحت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر نے ڈبلیو ایچ او پر ایک بار پھر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس کے معاملے پر عالمی ادارہ صحت کو شرمندہ ہونا چاہیے، یہ چین کا ترجمان ادارہ بن کر رہ گیا ہے۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے الزام لگایا کہ عالمی ادارہ صحت نے کرونا سے ہلاکتوں پر بر وقت درست حقائق نہیں بتائے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ کرونا وبا کا آغاز ووہان انسٹیٹیوٹ آف وائرولوجی سے ہوا۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا کے لیے بہتر تجارتی معاہدہ کرنے پر بیجنگ میرے خلاف ہو گیا، چین میرے بجائے جوبائیڈن کو آیندہ الیکشن میں صدر دیکھنا چاہتا ہے۔

    دریں اثنا، امریکی صدر ٹرمپ نے مئی کو بزرگ شہریوں کے نام قرار دے دیا، انھوں نے کہا کہ کرونا وائرس سے بزرگ شہریوں کو بچانے کے اقدامات کر رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ کرونا وائرس سے امریکا سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے جہاں اموات کی شرح بہت زیادہ ہے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران امریکا میں 2200 اموات ہوئیں، جس سے امریکا میں کرونا ہلاکتوں کی تعداد 63,861 ہو گئی ہے، جب کہ 10 لاکھ 95 ہزار سے زائد افراد وائرس کا شکار ہو چکے ہیں، امریکا میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 30 ہزار کیسز سامنے آئے۔ کو وِڈ نائنٹین سے متاثر 1 لاکھ 55 ہزار مریض صحت یاب ہو چکے ہیں، تاہم اب بھی 15 ہزار سے زائد مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔ امریکا میں نیویارک شہر سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں 23,780 ہلاکتیں ہوئیں اور3 لاکھ 10 ہزار سے زائد لوگ متاثر ہوئے۔

  • پمز اسپتال کے 2 ڈاکٹرز میں کرونا وائرس کی تصدیق

    پمز اسپتال کے 2 ڈاکٹرز میں کرونا وائرس کی تصدیق

    اسلام آباد: طبی عملے پر بھی کرونا وائرس کے وار جاری ہیں، پمز اسپتال کے 2 ڈاکٹرز میں بھی کو وِڈ نائنٹین کی تصدیق ہو گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اسلام آباد کے دو ڈاکٹرز میں بھی کرونا وائرس کے ٹیسٹ مثبت آ گئے ہیں، پمز ذرایع کا کہنا ہے کہ کرونا کی تصدیق پر متاثرہ ڈاکٹرز کو آئسولیٹ کر دیا گیا ہے۔

    دو ڈاکٹرز میں کرونا کی تصدیق پر پمز اسپتال اسلام آباد کے دیگر ڈاکٹرز کے ٹیسٹ کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

    گزشتہ روز حیات آباد میڈیکل کمپلیکس پشاور میں بھی ایک ٹرینی میڈیکل آفیسر میں کرونا کی تشخیص ہوئی تھی، پی ڈی اے کے مطابق ڈاکٹر واجد علی کو حیات آباد اسپتال میں آئسولیٹ کیا گیا، ڈاکٹر واجد کا کہنا تھا کہ وہ صحت یابی کے بعد پھر فرنٹ لائن پر لڑیں گے۔

    جاں بحق ہیلتھ ورکرز کو شہید کے برابر امدادی پیکیج دینے کا اعلان

    گزشتہ روز ایبٹ آباد کے ایوب میڈیکل کمپلیکس کے ایک اور ڈاکٹر میں بھی کرونا کی تشخیص ہوئی تھی، ادارے کے میڈیکل ڈائریکٹر احسن اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ایوب میڈیکل کمپلیکس میں کرونا سے متاثرہ ڈاکٹروں کی تعداد 4 ہو گئی ہے۔

    کراچی اور راولپنڈی میں میڈیکل آفیسرز کرونا وائرس سے متاثر

    ادھر کوئٹہ میں ایم ایس فاطمہ جناح اسپتال سمیت 29 ڈاکٹر کرونا کا شکار ہو چکے ہیں، گزشتہ روز ینگ ڈاکٹرز نے متاثرہ ڈاکٹرز اور ہیلتھ کیئر ورکرز کی فہرست جاری کی تھی، جس کے مطابق 5 ہیلتھ کیئر ورکرز بھی کرونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں، جب کہ سینئر فارماسسٹس سِول اسپتال کرونا وائرس سے جاں بحق ہوئے۔ خیال رہے کہ ملک میں کرونا سے تاحال 3 ہیلتھ پروفیشنلز جاں بحق ہو چکے ہیں۔ 25 اپریل کو 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں 26 ڈاکٹروں اور 5 نرسوں میں کرونا وائرس کی تصدیق کی گئی تھی۔

  • آسٹریلیا نے بھی کرونا ویکسین کے انسانی تجربات کی خوش خبری سنا دی

    آسٹریلیا نے بھی کرونا ویکسین کے انسانی تجربات کی خوش خبری سنا دی

    پرتھ: آسٹریلیا بھی ان ممالک میں شامل ہو گیا ہے جہاں کو وِڈ نائنٹین کے لیے تیار کی جانے والی ویکسین کے انسانوں پر تجربات کیے جا رہے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایک آسٹریلوی کلینکل ریسرچ کمپنی کرونا وائرس کے انسانی تجربات کے لیے تیار ہو گئی ہے، یہ ویکسین چین نے بنائی ہے، جس کے تجربے کے لیے کمپنی نے صحت مند آدمیوں کو رجسٹر کرنا شروع کر دیا ہے، جن پر اگلے 2 ماہ میں ویکسین آزمائی جائے گی۔

    ایس ٹریمر ویکسین (S-Trimer) چینی کمپنی گلوبل بائیو ٹیکنالوجی کلوور بائیو فارماسیوٹیکلز نے تیار کی ہے، اور یہ کو وِڈ نائنٹین کی ابتدائی ویکسینز میں سے ہے، آسٹریلیا میں جس کا انسانی تجربہ پرتھ شہر کی کمپنی لینئر کلینکل ریسرچ کر رہی ہے۔

    کمپنی نے اپنی ویب سائٹ پر بھی کرونا وائرس کے تجربے کے لیے لوگوں کو رجسٹریشن کی دعوت دے دی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اگر آپ دل چسپی رکھتے ہیں تو اس ویکسین تحقیق میں حصہ لیں۔

    کرونا ویکسین کا تجربہ بندروں پر کامیاب

    لینئر کمپنی کے چیف ایگزیکٹو جیڈن روگرز کا کہنا تھا کہ یہ عالمی سطح پر سب سے اہم انسانی جانچ ہے جس میں چند انتہائی مشہور ویکسین کمپنیاں شامل ہیں، پروٹین پر منحصر ایس ٹریمر ویکسین کا مقصد وائرس سے مقابلہ کرنے کے لیے جسم کو اینٹی باڈیز پیدا کرنے میں مدد دینا ہے۔

    جیڈن روگرز کا کہنا تھا کہ ٹرائلز کے وقت ایس ٹریمر ویکسین کی زبردست استعداد سامنے آئی تھی اور یہ کو وِڈ نائنٹین سے جنگ کے لیے سب سے آگے تھی۔

    واضح رہے کہ 14 اپریل کو چینی حکام نے دو دیگر کرونا وائرس ویکسینز کے انسانی تجربات کی بھی منظوری دی تھی، جو ووہان انسٹی ٹیوٹ آف بائیولوجیکل پروڈکٹس نے تیار کی تھیں، چائنا نیشنل فارماسیوٹیکل گروپ سائنوفارم نے 50 ہزار ڈوز اس کے کلینکل ٹرائلز کے لیے تیار کی ہیں، پروڈکشن معمول پر آنے کے بعد آؤٹ پُٹ 30 لاکھ ڈوز جب کہ سالانہ پیداوار 100 ملین ڈوز تک پہنچ سکتی ہے۔

    خیال رہے کہ چینی فارماسیوٹیکل گروپ نے گزشتہ ہفتے کرونا وائرس ویکسین کے پاکستان میں بھی کلینکل ٹرائلز کی پیش کش کی تھی، تاہم اسلام آباد کا کہنا تھا کہ کمپنی سے اس سلسلے میں مزید معلومات مانگی گئی ہیں۔

  • پاکستان میں کرونا کے مصدقہ کیسز کی تعداد 14,885 ہو گئی، 327 جاں بحق

    پاکستان میں کرونا کے مصدقہ کیسز کی تعداد 14,885 ہو گئی، 327 جاں بحق

    اسلام آباد: نئے اور مہلک وائرس کو وِڈ نائنٹین کی عالمگیر وبا سے پاکستان بھر میں اموات کی تعداد 327 ہو گئی ہے، ملک کے مختلف حصوں میں کرونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد بھی بڑھ کر 14,885 ہو گئی۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی جانب سے جاری اپ ڈیٹ کے مطابق پاکستان میں کرونا وائرس کے کیسز تیز رفتاری کے ساتھ بڑھ رہے ہیں، چند دن قبل عالمی ادارہ صحت نے بھی خبردار کر دیا تھا کہ مؤثر اقدامات نہ ہوئے تو جولائی کے وسط تک پاکستان میں کرونا کیسز کی تعداد 2 لاکھ ہو سکتی ہے۔ سنگاپور یونی ورسٹی آف ٹیکنالوجی اینڈ ڈیزائن نے پاکستان میں کرونا وائرس کی وبا پر 8 جون تک 97 فی صد قابو پانے کی پیش گوئی کی ہے، جب کہ یکم ستمبر تک وبا پر 100 فی صد قابو پا لیا جائے گا۔

    این سی او سی کے مطابق ملک کے مختلف شہروں میں اس وقت کرونا کے زیر علاج مریضوں کی تعداد 11 ہزار 133 ہے، پاکستان میں 24 گھنٹوں کے دوران کرونا کے 806 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، جب کہ اب تک 3425 مریض وائرس سے لاحق ہونے والی بیماری سے صحت یاب ہو چکے ہیں، جب کہ 129 کی حالت تشویش ناک ہے۔

    کرونا کی عالمگیر وبا 2 لاکھ 18 ہزار انسانی جانیں نگل گیا، ہلاکتوں کا سلسلہ تیزی سے جاری

    کمانڈ سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک میں مزید 26 اموات رپورٹ ہوئیں، سب زیادہ اموات اب تک خیبر پختون خوا میں ہوئی ہیں جن کی تعداد 114 ہے، اس کے بعد پنجاب میں 100 اموات، سندھ میں 92 اموات، بلوچستان میں 14، گلگت بلتستان میں 3 جب کہ اسلام آباد میں 4 اموات ہوئیں۔

    پنجاب میں کرونا کیسز کی تعداد سب سے زیادہ 5,827 ہو گئی، سندھ میں 5,291 کرونا کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، خیبر پختون خوا میں کیسز کی تعداد 2,160، اسلام آباد میں 297 ہو گئی، بلوچستان میں 915، گلگت بلتستان میں 330 کرونا کیسز رپورٹ ہوئے (گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں صرف 10 کیسز)، آزاد کشمیر میں کیسز کی تعداد 65 (کوئی نیا کیس نہیں) ہے۔

    گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں 8 ہزار 530 کرونا ٹیسٹ کیے گئے، این سی او سی کے مطابق ملک میں اب تک کرونا کے 1 لاکھ 65 ہزار 911 ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔

  • کرونا کی عالمگیر وبا 2 لاکھ 18 ہزار انسانی جانیں نگل گیا، ہلاکتوں کا سلسلہ تیزی سے جاری

    کرونا کی عالمگیر وبا 2 لاکھ 18 ہزار انسانی جانیں نگل گیا، ہلاکتوں کا سلسلہ تیزی سے جاری

    کراچی: انسانیت کے لیے انتہائی مہلک ثابت ہونے والی کو وِڈ نائنٹین کی عالمگیر وبا نے 31 لاکھ 38 ہزار سے زائد انسانوں کو لپیٹ میں لے لیا ہے، وائرس میں مبتلا ہو کر اب تک 2 لاکھ 17 ہزار 985 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس سے دنیا بھر میں 3,138,413 افراد متاثر اور 217,985 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 955,824 افراد وائرس سے صحت یاب ہوئے ہیں، گزشتہ چار مہینوں سے وائرس کا پھیلاؤ تیزی سے جاری ہے اور 210 ممالک اور مختلف علاقے اس کی لپیٹ میں آ چکے ہیں۔

    امریکا سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے جہاں اموات کی شرح بہت زیادہ ہے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران امریکا میں 2400 اموات ہوئیں، جس سے امریکا میں کرونا ہلاکتوں کی تعداد 59,266 ہو گئی ہے، جب کہ 10 لاکھ 35 ہزار سے زائد افراد وائرس کا شکار ہو چکے ہیں، امریکا میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 30 ہزار کیسز سامنے آئے۔ کو وِڈ نائنٹین سے متاثر 1 لاکھ 42 ہزار مریض صحت یاب ہو چکے ہیں، تاہم اب بھی 15 ہزار سے زائد مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔ امریکا میں نیویارک شہر سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں 23,144 ہلاکتیں ہوئیں اور3 لاکھ 1 ہزار سے زائد لوگ متاثر ہوئے۔

    ٹرمپ نے امریکا میں کرونا کیسز زیادہ ہونے کی وجہ بتا دی

    یورپی ملک اٹلی دوسرا ملک ہے جہاں وائرس سے بے پناہ ہلاکتیں ہوئیں، اب تک یہ وائرس اٹلی میں 27,359 انسانوں کی جانیں لے چکا ہے، اور 2 لاکھ 1 ہزار سے زائد لوگ وائرس سے متاثر ہوئے، جن میں سے 69 ہزار مریض صحت یاب ہوئے، اور 2 ہزار کے قریب مریضوں کی حالت اب بھی تشویش ناک ہے۔

    اسپین اور فرانس بھی شدید متاثرہ ممالک میں سر فہرست ہیں، اسپین میں ہلاکتیں 23,822 ہو چکی ہیں اور مجموعی کیسز کی تعداد 2 لاکھ 32 ہزار سے زائد ہو گئی ہیں۔ فرانس میں 23,660 افراد وائرس کا شکار ہو کر مرچکے ہیں جب کہ کیسز کی تعداد 1 لاکھ 66 ہزار ہو چکی ہے۔

    برطانیہ بھی شدید متاثرہ ممالک میں سے ایک ہے، جہاں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 686 مریض مر چکے ہیں، اور وائرس اب تک 21,678 افراد کی جانیں لے چکا ہے، متاثرہ افراد کی تعداد بھی 1 لاکھ 61 ہزار سے بڑھ گئی ہے، برطانیہ نے تاحال صحت یاب ہونے والے مریضوں کا ڈیٹا جاری نہیں کیا ہے، تاہم بتایا جا رہا ہے کہ برطانیہ میں کرونا کے مریضوں کی صحت یابی کا گراف نہایت کم ہے۔

    بیلجیئم میں 7,331 مریض، جرمنی میں وائرس سے 6,314 مریض، ایران میں 5,877 مریض، برازیل میں 5,083، چین میں 4,633 (گزشتہ 2 دنوں میں کوئی ہلاکت نہیں)، نیدرلینڈز میں 4,566 افراد، ترکی میں 2,992، کینیڈا میں 2,859، سوئیڈن میں 2,355، سوئٹزرلینڈ میں 1,699، میکسیکو میں 1,569، آئرلینڈ میں 1,159، اور انڈیا میں 1,008، پرتگال میں 948، روس میں 867 کرونا مریض ہلاک ہو چکے ہیں۔

  • ٹرمپ نے امریکا میں کرونا کیسز زیادہ ہونے کی وجہ بتا دی

    ٹرمپ نے امریکا میں کرونا کیسز زیادہ ہونے کی وجہ بتا دی

    واشنگٹن: امریکی صدر نے ملک میں کرونا وائرس کے کیسز زیادہ ہونے کی وجہ بتا دی، انھوں نے کہا کہ امریکا میں سب سے زیادہ کیسز زیادہ تعداد میں ٹیسٹ کیے جانے کی وجہ سے ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں کرونا کیسز کی بڑی تعداد زیادہ ٹیسٹنگ کی وجہ سے ہے، دیگر ممالک بھی اگر اتنی ہی ٹیسٹنگ کریں گے تو کیسز کی تعداد بھی زیادہ آئے گی، ایک وقت ایسا بھی آئے گا جب کرونا کیسز زیرو ہو جائیں گے۔

    ٹرمپ نے کہا کہ امریکا آنے والی بین الاقوامی پروازوں کی کرونا ٹیسٹنگ کا سوچ رہا ہے، ٹیسٹنگ کے معاملے پر ایئرلائنز سے مل کر کام کر رہے ہیں، ہم کرونا ٹیسٹنگ میں پوری دنیا سے آگے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ انھیں ورثے میں ٹوٹا ہوا سسٹم ملا، ملک کی سڑکیں ٹھیک نہیں اور ہم نے مشرق وسطی میں 8 ارب ڈالرز خرچ کر دیے، اب کہانی ماضی سے بالکل مختلف ہے، اب انتظامیہ اور ادارے بہترین کام کر رہے ہیں۔

    ٹرمپ کا جراثیم کش کیمیکل پینے کا مشورہ، سوشل میڈیا پر طوفان

    امریکی صدر کا کہنا تھا ملک بھر میں ہزاروں وینٹی لیٹرز تقسیم کر چکے ہیں، اٹلی، اسپین اور دیگر ممالک کو وینٹی لیٹرز دیں گے، امریکا دوبارہ سے کھلنے جا رہا ہے، ہمیں ملک کی تعمیر نو کرنی ہے۔ کرونا ویکسین کی تیاری میں بھی پیش رفت ہو رہی ہے، ہم ایک مرتبہ پھر دنیا کی مضبوط معیشت بنیں گے۔

    ٹرمپ نے کہا کرونا کی وجہ سے میں نے کئی دوست کھو دیے، کرونا کی وجہ سے پورا اسکول سیزن ختم کرنا پڑا۔ واضح رہے کہ امریکا میں کرونا سے 59 ہزار 266 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور 10 لاکھ 35 ہزار 766 افراد وائرس سے متاثر ہیں۔

  • وائرس کے ساتھ رہنا سیکھنا ہوگا، کاروبار کھول رہے ہیں: اطالوی وزیر اعظم

    وائرس کے ساتھ رہنا سیکھنا ہوگا، کاروبار کھول رہے ہیں: اطالوی وزیر اعظم

    روم: اطالوی وزیر اعظم جوسیپی کونٹے نے ملک میں 5 مئی سے فیکٹریاں اور دیگر کاروبار کھولنے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اٹلی کے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ہم اب دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں، ہمیں اب وائرس کے ساتھ رہنا سیکھنا ہوگا۔

    جوسیپی کونٹے کا کہنا تھا کہ 4 مئی سے ملک میں فیکٹریاں کھولی جا رہی ہیں، لیکن ضروری ہے کہ حفاظتی اصولوں پر عمل کیا جائے، اگر حفاظتی اصولوں پر عمل نہ کیا تو مرض دوبارہ شدت سے پھیل سکتا ہے۔

    امریکی ریاستوں نے کاروبار کھولنا شروع کر دیے

    اطالوی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اگلے مہینے بھی سیلف ایمپلائڈ لوگوں کو 600 یورو دیں گے، 4 مئی سے ریسٹورنٹ بھی کھول رہے ہیں، لیکن صرف ٹیک آوے کے لیے، مذہبی مقامات میں عبادات پر پابندی برقرار رہے گی، جنازے کے لیے پابندی میں چھوٹ دی جائے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ حفاظتی اصولوں پر عمل کرنے والی صنعتیں اور کنسٹرکشن کمپنیاں کھولیں گے، شہریوں کے لیے ماسک کا استعمال لازمی ہوگا، 18 مئی سے میوزیم، شوز، کھیلوں کی سرگرمیاں بھی بحال کی جائیں گی۔

    خیال رہے کہ یورپی ملک اٹلی دوسرا ملک ہے جہاں وائرس سے بے پناہ ہلاکتیں ہوئیں، اب تک یہ وائرس اٹلی میں 26,977 انسانوں کی جانیں لے چکا ہے، اور 1 لاکھ 99 ہزار سے زائد لوگ وائرس سے متاثر ہوئے، جن میں سے 66 ہزار مریض صحت یاب ہوئے، اور 2 ہزار مریضوں کی حالت اب بھی تشویش ناک ہے۔ تاہم اٹلی میں اب کرونا کی وبا خاصی حد تک تھم گئی ہے، اموات میں نمایاں کمی ہو چکی ہے جس کے باعث لاک ڈاؤن میں‌ نرمی کا اعلان بھی کیا گیا تھا۔

  • اسٹاک ہوم کے شہری مئی میں کرونا کی وبا کو مکمل شکست دے دیں گے

    اسٹاک ہوم کے شہری مئی میں کرونا کی وبا کو مکمل شکست دے دیں گے

    اسٹاک ہوم: سوئیڈن کی ایک سفیر نے دعویٰ کیا ہے کہ اسٹاک ہوم کے شہری مئی میں کرونا وائرس کی وبا کو مکمل شکست دے دیں گے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا میں سوئیڈن کی سفیر کیرن اولریکا اولِفسڈاٹر نے امریکی ریڈیو کو بتایا کہ لاک ڈاؤن فری شہر اسٹاک ہوم مئی میں کرونا وائرس کے خلاف مکمل امیونٹی کی سطح حاصل کر لے گا، کیوں کہ اس شہر کی 30 فی صد آبادی پہلے ہی سے وائرس کے خلاف قوت مدافعت رکھتی ہے۔

    انھوں نے دعویٰ کیا کہ سوئیڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں مئی تک امکان ہے کہ ‘ہرڈ امیونٹی’ حاصل کر لی جائے گی۔ واضح رہے کہ ہرڈ امیونٹی کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں کی بڑی تعداد نے کسی بیماری کے خلاف ویکسی نیشن یا بیماری کے ایک دور کے گزرنے کے بعد قوت مدافعت پیدا کر لی ہے، اور دیگر آبادی میں اس کے پھیلاؤ کا خطرہ نہیں رہتا۔

    سوئیڈن کی شہزادی بھی کرونا کے خلاف میدان میں آگئیں

    تاہم یہ سوال تاحال موجود ہے کہ کوئی امیونٹی کب تک برقرار رہتی ہے، کیوں کہ جنوبی کوریا میں ابھی حال ہی میں 222 صحت یاب مریضوں میں ایک بار پھر کو وِڈ نائنٹین کا ٹیسٹ پوزیٹو آیا ہے، حکام یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ کہیں ٹیسٹ ہی میں کوئی مسئلہ تو نہیں تھا۔ خاتون سفیر اولفسڈاٹر نے بھی کہا کہ ہرڈ امیونٹی سے متعلق سوالات کا جواب تلاش کرنا ضروری ہے۔

    خیال رہے کہ سوئیڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں لاک ڈاؤن نہیں لگایا گیا، سوئیڈن نے فٹ بال میچز منسوخ کیے اور یونی ورسٹیاں بند کر دی ہیں تاہم ریسٹورنٹس، سنیما، جمز، پبز، اور دکانیں بدستور کھلی ہوئی ہیں، جہاں سماجی فاصلے کی سختی سے ہدایت کی گئی ہے، جس کی خلاف ورزی پر کئی ریسٹورنٹس اور بارز بند کیے جا چکے ہیں۔

    قوت مدافعت کی سطح کو سمجھنے کے لیے سوئیڈن کے ہیلتھ نیشنل بورڈ نے کرونا وائرس سے متعلق 1700 اموات کی وجہ جاننے کی کوشش کی، اعداد و شمار سے معلوم ہوا کہ ان میں سے 90 فی صد مرنے والوں کی عمریں 70 سال سے زیادہ تھیں، نصف تعداد 86 سال کے عمر والوں کی تھی، صرف ایک فی صد اموات 50 سال کے اندر ہوئیں۔

    مرنے والوں کی اکثریت کو ایک یا زیادہ رسک فیکٹرز درپیش تھے، جن میں ہائی بلڈ پریشر (79 فی صد کیسز میں)، امراض قلب (48.5 فی صد کیسز)، ذیابیطس (29 فی صد کیسز)، اور پھیپھڑوں کی بیماری (14.6 فی صد کیسز) شامل ہیں۔ تاہم 14.4 فی صد کیسز میں یہ رسک فیکٹرز موجود نہیں تھے۔

    واضح رہے کہ سوئیڈن پر کرونا کی وبا کے خلاف سست رد عمل پر بین الاقوامی سطح پر تنقید کی گئی ہے، ایسی تصاویر بھی انٹرنیشنل میڈیا میں گردش کرتی رہی ہیں جن میں ریسٹورنٹس میں لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب بیٹھے دیکھا جا سکتا ہے، جس کی وجہ سے سوئیڈن میں بہت تیزی سے وائرس پھیلا، اور اب تک وائرس سے 2,274 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 18,926 افراد اس سے متاثر ہیں۔

    سوئیڈن کے ہرڈ امیونٹی اپروچ کے سربراہ اور بڑے طبی ماہر ڈاکٹر اینڈرس ٹیگنل نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ ہم تو لاک ڈاؤن کے خلاف برطانیہ کے نقش قدم پر چل رہے تھے تاہم اس نے بڑا یو ٹرن لے کر مایوس کیا، میں لاک ڈاؤن کے خلاف ہوں، کرونا وائرس ایسا خطرہ ہے جسے قابو کیا جا سکتا ہے، میں اب بھی ریسٹورنٹس جاتا ہوں، ہم تمام سروسز ختم نہیں کر سکتے۔

  • کرونا کا خاتمہ جلد یا بدیر، عالمی ادارہ صحت کا انتباہ جاری

    کرونا کا خاتمہ جلد یا بدیر، عالمی ادارہ صحت کا انتباہ جاری

    واشنگٹن: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ایک بار پھر انتباہی پیغام جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ کرونا وبا کا خاتمہ ابھی بہت دور ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے کرونا وائرس کی وبا کے جاری رہنے سے متعلق انتباہی پیغام میں کہا ہے کہ تمام ممالک ذمے داری کا احساس کریں اور عوام کی صحت کا جامع طریقہ اپنائیں۔

    ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ کرونا ابھی ختم نہیں ہوا، ادارے کے مشوروں کو اہمیت دینا چاہیے، یہ ادارہ سائنس اور ثبوت کی بنیاد پر بات کرتا ہے، کرونا وبا کا خاتمہ ابھی دور ہے، اس لیے تمام ممالک اپنی ذمہ داری کا احساس کریں۔

    ایک ہفتہ قبل بھی عالمی ادارہ صحت نے دنیا کو خبردار کیا تھا کہ کرونا وبا کے حوالے سے بدترین وقت ابھی نہیں آیا، بلکہ آنے والا ہے، ساری دنیا کو متحدہ ہو کر اس وائرس سے لڑنا ہوگا، ڈاکٹر ٹیڈروس کا کہنا تھا کہ لوگ اس بات نہیں سمجھ رہے ہیں کہ کرونا ایک حقیقت ہے۔

    ‘بدترین وقت ابھی آیا نہیں آنے والا ہے’عالمی ادارہ صحت نے دنیا کو بڑے خطرے سے خبردار کر دیا

    ادارے کے سربراہ نے کہا کہ کرونا وائرس 100 سال کے دوران پہلی بار آیا ہے، 1918 میں انفلوئنزہ سے 10 کروڑ افراد ہلاک ہوئے تھے، اگر لاک ڈاؤن کی پابندیوں کو عجلت میں ہٹا دیا گیا تو اس سے وبا کے پھیلاؤ میں اضافہ ہو سکتا ہے، جب تک اس وبا کے خلاف ویکسین دریافت نہیں ہوتی تب تک وبا کے خلاف احتیاطی تدابیر کا طریقہ اپنانا ہوگا۔

    گزشتہ ماہ بھی ڈبلیو ایچ او نے کرونا وائرس کے طویل عرصے تک اثرات کے حوالے سے خبردار کیا تھا اور کہا گیا تھا کہ یہ محدود وقتی دوڑ نہیں بلکہ میراتھون ہے۔

  • بھارتی سپریم کورٹ کا ملازم کرونا کا شکار، 2 رجسٹرار بھی آئسولیٹ کر دیے گئے

    بھارتی سپریم کورٹ کا ملازم کرونا کا شکار، 2 رجسٹرار بھی آئسولیٹ کر دیے گئے

    نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ کا ایک ملازم بھی کرونا وائرس کا شکار ہو گیا جس کے باعث 2 رجسٹرار بھی آئسولیٹ کر دیے گئے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کے عدالتی سیکشن میں کام کرنے والے ایک ملازم میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے، معلوم ہوا کہ 16 اپریل کو وہ ڈیوٹی پر آیا اور اس دوران دو رجسٹرار سے رابطے میں آیا، جس پر انھیں بھی احتیاطاً قرنطینہ کیا گیا۔

    16 اپریل کے بعد وہ دو دن تک بخار میں مبتلا رہا، جس کے بعد اس کا کرونا ٹیسٹ کیا گیا، اور گزشتہ روز ملازم میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو گئی، ملازم کو علاج کے لیے ایک سرکاری اسپتال منتقل کیا گیا، ان لوگوں کی شناخت بھی کی جا رہی ہے جو ملازم کے ساتھ رابطے میں آئے تھے۔

    بھارت میں انتہا پسند دکان داروں کا مسلمانوں کو راشن دینے سے انکار

    خیال رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ کے کسی ملازم میں پہلی بار کرونا کی تصدیق ہوئی ہے، 23 مارچ ہی سے عدالتی کارروائی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے کی جا رہی ہے۔

    کرونا وائرس سے انڈیا میں اب تک 939 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ ملک میں کو وِڈ نائنٹین کی وبا تیزی سے پھیلتی جا رہی ہے، اب تک 29 ہزار سے زائد افراد اس وائرس کا شکار ہو چکے ہیں۔

    گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں وزارت صحت کے مطابق انڈیا میں کرونا انفیکشن سے 60 افراد ہلاک ہوئے، جو اب تک کسی ایک دن میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں، جب کہ چوبیس گھنٹوں میں 1463 کیسز سامنے آئے۔