Tag: Covid-19

  • کرونا وائرس سے ہلاکتوں کا سلسلہ جاری، تعداد 114,253 ہو گئی

    کرونا وائرس سے ہلاکتوں کا سلسلہ جاری، تعداد 114,253 ہو گئی

    کراچی: نئے اور مہلک وائرس کو وِڈ نائنٹین سے پھیلنے والی عالمگیر وبا نے دنیا کا پیچھا نہیں چھوڑا، ہلاکتوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے، مجموعی اموات 1 لاکھ 14 ہزار 253 تک پہنچ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا کے 210 ممالک میں کرونا کے متاثرہ افراد کی تعداد 18 لاکھ 53 ہزار سے تجاوز کر گئی، وائرس سے اموات 114,253 ہو گئیں جب کہ وائرس سے 4 لاکھ 23 ہزارسے زائد مریض صحت یاب ہو گئے ہیں۔

    امریکا وائرس سے ہلاکتوں اور کیسز کی تعداد کے لحاظ سے بدستور دنیا کا سر فہرست ملک ہے، جہاں کرونا وائرس سے اب تک 22 ہزار 115 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، متاثرہ افراد کی تعداد بھی بڑھ کر 5 لاکھ 60 ہزار سے تجاوز کر گئی۔ ہلاکتوں کی تعداد میں اٹلی دوسرے نمبر ہے جہاں 19,899 مریض وائرس سے مر چکے ہیں، جب کہ مریضوں کی مجموعی تعداد بڑھ کر 1 لاکھ 56 ہزار سے زائد ہو گئی ہے۔

    اسپین وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد کے لحاظ سے تیسرے نمبر پر ہے تاہم کیسز کی تعداد کے لحاظ سے اسپین کا نمبر امریکا کے بعد دوسرا ہے، جہاں ہلاکتیں 17,209 ہیں اور 1 لاکھ 66 ہزار سے زائد افراد وائرس سے متاثر ہوئے۔ اموات اور کیسز کی تعداد کے لحاظ فرانس چوتھے نمبر پر ہے جہاں وائرس 14 ہزار 393 جانیں نگل چکا ہے اور 1 لاکھ 32 ہزار سے زائد متاثر ہیں۔

    برطانیہ میں کرونا وائرس سے اموات 10 ہزار 612 ہو گئیں، جب کہ 84 ہزار سے زائد متاثر ہیں۔ ایران میں وائرس سے اموات کی تعداد 4474 ہو گئی، اور 71 ہزار سے زائد متاثر ہیں، بیلجیئم میں 3600 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 29 ہزار سے زائد متاثر ہیں، چین میں 3341 افراد کرونا وائرس سے ہلاک ہوئے جب کہ 82 ہزار سے زائد متاثر ہوئے، جرمنی میں وائرس 3022 جانیں نگل گیا، جب کہ 1 لاکھ 27 ہزار سے زائد متاثر ہیں، نیدرلینڈز میں کرونا 2737 جانیں نگل گیا اور 25 ہزار سے زائد متاثر ہیں۔

    برازیل میں کرونا سے 1230 اموات، 22 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں، ترکی میں وائرس 1198 جانیں نگل گیا جب کہ 56 ہزار سے زائد افراد متاثر ہیں، سوئٹزرلینڈ میں 1106 افراد کرونا وائرس سے ہلاک ہو چکے ہیں اور 25 ہزار سے زائد متاثر ہیں، سوئیڈن میں 899، کینیڈا میں 717، پرتگال میں 504، انڈونیشیا میں 373، آسٹریا میں 350، ایکواڈور میں 333، بھارت میں 331، سعودی عرب میں وائرس سے 59 اموات ہوئیں۔

  • عالمگیر وبا نے دنیا تہ و بالا کر کے رکھ دی، مزید ہلاکتیں

    عالمگیر وبا نے دنیا تہ و بالا کر کے رکھ دی، مزید ہلاکتیں

    کراچی: نئے اور مہلک وائرس کو وِڈ نائنٹین سے پھیلنے والی عالمگیر وبا نے دنیا تہ و بالا کر کے رکھ دی ہے، بڑی تعداد میں مزید ہلاکتوں کے بعد مجموعی اموات 1 لاکھ 8 ہزار 837 تک پہنچ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں کرونا کے متاثرہ افراد کی تعداد 17 لاکھ 80 ہزار سے تجاوز کر گئی، وائرس سے اموات 108,837 ہو گئیں جب کہ وائرس سے 4 لاکھ 4 ہزارسے زائد مریض صحت یاب ہو گئے ہیں۔

    امریکا وائرس سے اموات اور متاثرہ افراد کی تعداد کے لحاظ سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے، جہاں اب 20 ہزار 580 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ 5 لاکھ 33 ہزار سے زائد افراد وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ دوسرے نمبر پر سب سے متاثرہ ملک اٹلی ہے جہاں کرونا وائرس کے 19,468 مریض جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں، جب کہ 1 لاکھ 52 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔

    اسپین میں بھی تیزی سے ہلاکتوں کا اضافہ دیکھنے میں آیا جس کے بعد اب وہ تیسرا ملک بن چکا ہے جہاں سے سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں، اب تک 16,606 افراد کو وِڈ نائنٹین کا شکار ہو کر مر چکے ہیں جب کہ 1 لاکھ 63 ہزار سے زائد افراد متاثر ہیں۔ فرانس ہلاکتوں کی تعداد کے لحاظ سے چوتھا سر فہرست ملک ہے جہاں 13,832 مریض ہلاک ہوئے ہیں اور متاثرہ افراد کی تعداد 1 لاکھ 29 ہزار سے زائد ہے۔

    تازہ ترین: کرونا وائرس سے پاکستان میں 86 اموات، کیسز کی تعداد 5038 ہو گئی

    برطانیہ میں کرونا وائرس سے اموات 9875 ہو گئیں، 78 ہزار سے زائد متاثر ہیں، ایران میں کرونا وائرس سے اموات کی تعداد 4375 ہو گئی، جب کہ 70 ہزار سے زائد متاثر ہیں، وائرس سے بیلجیئم میں 3346 افراد ہلاک ہوئے اور 28 ہزار سے زائد متاثر ہیں۔ چین میں اب تک 3339 افراد کرونا وائرس سے ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ مجموعی طور پر 82 ہزار سے زائد متاثر ہوئے، خیال رہے کہ کرونا وائرس چین کے شہر ووہان سے دنیا بھر میں پھیلا۔

    جرمنی میں یہ وائرس 2871 جانیں نگل گیا ہے، اور ایک لاکھ 25 ہزار سے زائد متاثر ہیں، نیدرلینڈز میں 2643 جانیں تلف ہو چکی ہیں جب کہ 24 ہزار سے زائد متاثر ہوئے، برازیل میں کرونا سے 1140 اموات ہوئیں اور 20 ہزار سے زائد افراد متاثر ہیں، ترکی میں وائرس 1101 جانیں نگل چکا ہے جب کہ 52 ہزار سے زائد متاثر ہیں، سوئٹزرلینڈ میں 1036 افراد کرونا وائرس سے ہلاک ہوئے اور 25 ہزار سے زائد متاثر ہیں۔

    سوئیڈن میں 887، کینیڈا میں 653، پرتگال میں 470، آسٹریا میں 337، انڈونیشیا میں 327، ایکواڈور میں 315، بھارت میں 288، سعودی عرب میں 52 اموات ہو چکی ہیں۔

  • کیا کرونا وائرس ہمارے کپڑوں میں بھی زندہ رہ سکتا ہے؟

    کیا کرونا وائرس ہمارے کپڑوں میں بھی زندہ رہ سکتا ہے؟

    دنیا بھر کو متاثر کرنے والا کرونا وائرس مختلف اشیا کے ذریعے ایک سے دوسرے انسان میں منتقل ہورہا ہے، ماہرین کے مطابق کپڑے بھی اس وائرس کی افزائش کا سبب بن سکتے ہیں۔

    آسٹریلیا کی ایک وائرولوجسٹ پروفیسر ساشا بریڈ کا کہنا ہے کرونا وائرس ہمارے کپڑوں میں بھی گھر بنا سکتا ہے اور اس کے بعد ہمیں اپنا نشانہ بنا سکتا ہے تاہم کپڑوں سے کرونا وائرس کا خطرہ ختم کرنے کے لیے انہیں معمول کے مطابق دھو لینا کافی ہے۔

    پروفیسر ساشا کے مطابق 56 سینٹی گریڈ تک گرم کیے ہوئے پانی سے کپڑوں کو دھو لینا بہتر رہے گا۔

    انہوں نے بتایا کہ وائرس کسی زندہ خلیے میں ہی زندہ رہ سکتا ہے، اگر وہ کسی بے جان سطح پر موجود ہوگا تو یا تو کسی کو متاثر کردے گا ورنہ اگر اسے میزبان نہ ملا تو وہ کچھ وقت میں مر جائے گا۔

    پروفیسر ساشا کے مطابق کرونا وائرس نرم بے جان سطح پر سخت بے جان سطح کی نسبت کم وقت کے لیے زندہ رہتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ نرم اشیا جیسے کپڑے اپنے اندر سے نمی کو گزرنے دیتی ہیں جس سے وائرس کے زندہ رہنے کا امکان کم ہوجاتا ہے۔

    اس کے برعکس سخت اشیا جیسے موبائل فون کی سطح یا دروازے کا ہینڈل نمی کو جذب نہیں کرتا اور وائرس کو پھلنے پھولنے کے لیے بہتر ماحول فراہم کرتا ہے، نمی کی وجہ سے نرم سطح پر وائرس کی عمر 24 گھنٹے جبکہ سخت سطح پر 72 گھنٹے ہوجاتی ہے۔

    کوئنز لینڈ کی گرفتھ یونیورسٹی کے پروفیسر مک میلن نے بھی اس کی تصدیق کی۔ ان کے مطابق کپڑوں کو معمول کے مطابق دھو لینا انہیں کرونا وائرس سے پاک کر سکتا ہے۔

    پروفیسر مک میلن کا کہنا ہے کہ وائرس پروٹین اور چکنائی کا بنا ہوا ہوتا ہے، گھریلو استعمال میں آنے والا صابن اور ڈٹرجنٹ اسے ختم کرسکتا ہے۔

    ان کے مطابق گرم پانی سے کپڑوں کو دھونا انہیں مکمل طور پر وائرس اور جراثیم سے پاک کرسکتا ہے تاہم اگر ٹھنڈے پانی سے دھو لیا جائے اور ڈٹرجنٹ استعمال کیا جائے تب بھی یہ وہی نتائج دے گا۔

  • ایک وبا کے دوران پیدا ہونے والے 101 سالہ شخص نے دوسری وبا کو بھی شکست دے دی

    ایک وبا کے دوران پیدا ہونے والے 101 سالہ شخص نے دوسری وبا کو بھی شکست دے دی

    روم: کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے یورپی ملک اٹلی میں 101 سالہ مریض نے وائرس کو شکست دے دی، مذکورہ شخص 1918 کی جان لیوا وبا اسپینش فلو کے دوران پیدا ہوا تھا۔

    اٹلی کے رہائشی 101 سالہ مریض نے جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، جان لیوا کرونا وائرس کو شکست دے دی۔ مذکورہ مریض کی صحت یابی کو شہر کے ڈپٹی میئر نے مستقبل کے لیے امید قرار دیا ہے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ مذکورہ مریض 1918 سے 1920 کے دوران پھیلنے والی اسپینش فلو کی وبا کے دوران پیدا ہوا تھا۔ مذکورہ وبا نے دنیا بھر میں 3 سے 5 کروڑ افراد کی جان لے لی تھی۔

    کرونا وائرس سے ہونے والی یہ پہلی حیرت انگیز صحت یابی نہیں ہے، اس سے قبل چین میں 100 سالہ، 103 سالہ، اور اٹلی میں 95 سالہ خاتون بھی کرونا وائرس کو شکست دے چکی ہیں۔

    اٹلی میں اب تک کرونا وائرس سے 10 ہزار 23 ہلاکتیں ہوچکی ہیں جبکہ لاک ڈاؤن کا شکار پورے ملک میں وائرس کا شکار مریضوں کی تعداد 92 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

  • آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کرونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے کے قریب

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کرونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے کے قریب

    دنیا بھر میں کرونا وائرس سے بچاؤ اور حفاظت کی ویکسین اور اس کا علاج تیار کرنے پر کام جاری ہے، دنیا کی عظیم درسگاہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین بھی ویکسین بنانے کے قریب پہنچ گئے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویب سائٹ کے مطابق کوویڈ 19 کی ویکسین کی آزمائش کے لیے رضا کاروں کی رجسٹریشن کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔ رضا کاروں کی عمریں 18 سے 55 سال ہوں گی اور انہیں صحت مند ہونا ضروری ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی 510 رضا کاروں کو اس ویکسین کے کلینکل ٹرائل کے لیے منتخب کرے گی۔

    یونیورسٹی نے ویکسین کی تیاری کا کام 20 جنوری کو شروع کیا تھا اور اس کی تیاری میں آکسفورڈ جینر انسٹی ٹیوٹ اور آکسفورڈ ویکسین گروپ کلینکل ٹیمز نے حصہ لیا ہے۔

    مذکورہ ویکسین کی برطانوی حکام کی جانب سے منظوری دی جاچکی ہے اور ویکسین کی تیاری حتمی مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین اس سے قبل سنہ 2014 میں افریقہ میں پھیلنے والے ہلاکت خیز ایبولا وائرس کی ویکسین بھی تیار کرچکے ہیں۔

    جینر انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر پروفیسر ایڈریان ہل کا کہنا ہے کہ ان کی تیار کردہ ویکسین بچے، بوڑھے اور وہ افراد بھی استعمال کرسکیں گے جو پہلے سے کسی بیماری کا شکار ہوں گے جیسے ذیابیطس۔

    ان کے مطابق ویکسین قوت مدافعت کو مضبوط کرنے پر کام کرے گی۔

    یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ رضا کاروں کی رجسٹریشن مکمل ہونے تک ویکسین کی تیاری بھی مکمل ہوجائے گی جس کے بعد اس کا کلینکل ٹرائل شروع کردیا جائے گا۔

  • برطانوی وزیراعظم بورس جانسن بھی کورونا وائرس کا شکار

    برطانوی وزیراعظم بورس جانسن بھی کورونا وائرس کا شکار

    لندن : برطانوی وزیراعظم بورس جانسن بھی کورونا وائرس کا شکار ہوگئے، جس کے بعد وہ قرنطینہ میں چلے گئے ہیں، بورس جانسن کا کہنا ہے کہ ویڈیو کانفرنس کےذریعے اپنی حکومتی ذمہ داری نبھاتا رہوں گا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا کوروناوائرس ٹیسٹ مثبت آگیا ، بورس جانسن کا کہنا ہے کہ میں نے خود کو قرنطینہ کردیا ہے، چیف میڈیکل آفیسر کی ایڈوائس پر ٹیسٹ کروائے۔

    بورس جانسن نے کہا ہے کہ میں نے معمولی کھانسی اور بخار کی شکایت پر ٹیسٹ کرایا تھا ، ویڈیو کانفرنس کے ذریعے اپنی حکومتی ذمہ داری نبھاتا رہوں گا۔

    خیال رہے برطانیہ میں کرونا کے مریضوں کی تعداد 11,658 ہو گئی جبکہ وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 578 تک جا پہنچی ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 113 ہلاکتیں ہوئیں۔

    این ایچ ایس اب تک 104,866 افراد کے ٹیسٹ کر چکا ہے ، جبکہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 2129 نئے کیسز سامنے آئے ، طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ دو سے تین ہفتوں میں وائرس کا پھیلاؤ بڑے پیمانے پر بڑھے گا۔

    واضح رہے نئے اور مہلک وائرس COVID 19 دنیا کے 199 ممالک تک پھیل گیا ہے، ہلاکتیں بڑھ کر 24 ہزار 89 ہوگئیں، جب کہ 5 لاکھ 32 ہزار 237 افراد وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں، دوسری طرف صحت یاب افراد کی تعداد بھی بڑھ کر ایک لاکھ 24 ہزار 331 ہو گئی ہے۔

  • انسانوں میں کورونا وائرس کی منتقلی کا ایک اور ذریعہ سامنے آگیا

    انسانوں میں کورونا وائرس کی منتقلی کا ایک اور ذریعہ سامنے آگیا

    کراچی ؛مائیکروبائیولوجسٹ ڈاکٹر فرحان عیسیٰ کا کہنا ہے کہ مریضوں کو صحتیابی پر گلدستہ دینا کورونا وائرس کی منتقلی کا باعث بن سکتا ہے، شہریوں سے درخواست ہے مریضوں کو پھول نہ پیش کئے جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق مائیکروبائیولوجسٹ ڈاکٹر فرحان عیسیٰ نے کرونا وائرس کے پھیلنے کے حوالے سے کہا ہے کہ گلدستہ بھی وائرس کے پھیلنے کا ذریعہ بن سکتا ہے، کورونا پھولوں کے اوپر زندہ رہ سکتاہے۔

    ڈاکٹر فرحان عیسیٰ کا کہنا تھا کہ مریضوں کو صحتیابی پر گلدستہ دینا وائرس کی منتقلی کا باعث بن سکتا ہے،شہریوں سے درخواست ہے مریضوں کو پھول نہ پیش کئے جائیں۔

    مائیکرو بائیولوجسٹ نے کہا کہ کورونا وائرس فضا میں بھی زندہ رہ سکتا ہے اور ٹھنڈی جگہ پر9دن تک وائرس رہتاہے۔

    یاد رہے امریکی حکومت اور سائنس دانوں کی جاری کردہ مشترکہ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ کرونا وائرس کھلی ہوا میں گھنٹوں اور کسی شے کی سطح پر دو سے تین دن تک زندہ رہنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس ایک انسان سے دوسرے کو منتقل ہوتا ہے، ماہرین نے تحقیق کے دوران متاثرہ افراد کے زیر استعمال نیبولائزر سے نمونے حاصل کر کے انہیں فضا میں چھوڑا، جس سے یہ معلوم ہوا کہ تین گھنٹے تک وائرس ہوا میں موجود رہا اور پھر خود ختم ہوگیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا جب ان نمونوں کو دیگر اشیاء کی سطح پر چھوڑا گیا تو نتائج خوفناک صورت میں سامنے آئے، ماہرین کے مطابق تانبے کی دھات پر وائرس کے نمونے چار گھنٹے، گتے پر 24 جبکہ پلاسٹک اور اسٹیل کی دھات کی سطح پر یہ دو سے تین روز تک زندہ رہ سکتا ہے۔

  • کرونا وائرس کا علاج: ایک اور دوا کے بارے میں ماہرین کا دعویٰ سامنے آگیا

    کرونا وائرس کا علاج: ایک اور دوا کے بارے میں ماہرین کا دعویٰ سامنے آگیا

    ملیریا کی دوا کلورو کوئن کے کرونا وائرس کے خلاف مؤثر ہونے کے دعوؤں کے بعد، آسٹریلوی ماہرین نے ایک اور دوا کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ جوڑوں کے درد کی دوا ہائیڈرو آکسی کلورو کوئن کرونا وائرس کا مقابلہ کرسکتی ہے۔

    آسٹریلوی شہر میلبرن کے ماہرین طب کا کہنا ہے کہ قوت مدافعت کو متاثر کرنے والی بیماری لیوپس، اور جوڑوں کے درد آرتھرائٹس (گٹھیا) میں استعمال کی جانے والی دوا ہائیڈرو آکسی کلورو کوئن ممکنہ طور پر کرونا وائرس کے خلاف مؤثر ثابت ہوسکتی ہے۔

    ان کے مطابق لیبارٹری میں کیے جانے والے تجربات کے دوران اس دوا نے موذی وائرس کا مکمل خاتمہ کردیا۔

    اب وہ اس کی انسانی آزمائش پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں، دوا کی آزمائش 22 سو 50 افراد پر کی جائے گی جن میں ڈاکٹر اور نرسز بھی شامل ہیں۔

    والٹر الیزا ہال انسٹی ٹیوٹ کے پروفیسر ڈاؤگ ہلٹن کا کہنا ہے کہ اس دوا کے نتائج 3 سے 4 ماہ میں سامنے آجائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ دوا اس وائرس کا علاج کر سکتی ہے تاہم یہ بطور ویکسین، یعنی وائرس کے حملہ آور ہونے سے قبل حفاظت کے لیے استعمال نہیں کی جاسکے گی۔

    ڈاکٹر ہلٹن کے مطابق اس دوا کے بہترین اثرات اس وقت سامنے آئیں گے جب مریض اسے روزانہ استعمال کرے گا۔

    خیال رہے کہ ملیریا کی دوا کلورو کوئن کے حوالے سے ایک امریکی سرمایہ کار جیمز ٹوڈرو نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ دوا کرونا وائرس کا اہم علاج ثابت ہو رہی ہے تاہم گزشتہ ماہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ کلورو کوئن کے بارے میں ایسا کوئی ثبوت نہیں جو کرونا کے علاج سے متعلق ہو۔

    کلورو کوئن 85 سال پرانی دوا ہے جسے جنگ عظیم دوم کے وقت استعمال کیا گیا تھا، یہ سنکونا درخت کی چھال سے تیار کی جاتی ہے اور نہایت کم قیمت دوا ہے۔

  • ورلڈ بینک کا کرونا سے  متاثر ممالک کے لئے بڑا اعلان

    ورلڈ بینک کا کرونا سے متاثر ممالک کے لئے بڑا اعلان

    نیویارک : عالمی بینک نے کرونا سے لڑنے کیلئے بنائے گئے فنڈ میں اضافے کا اعلان کردیا ،رقم کرونا وائرس سے متاثرممالک کو دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی بینک نے کرونا سے لڑنے کیلئے پیکج میں دو ارب ڈالر کے اضافے کا اعلان کردیا ، جس کے بعد مکمل پیکج کا حجم اب 14ارب ڈالر ہوگیا ہے۔

    یہ رقم مختلف ممالک اور کمپنیوں کو کرونا سے بچاؤ، تشخیص اور رسپانس کیلئےدی جائےگی ، اس کےعلاوہ رقم متاثرہ ممالک کےپبلک ہیلتھ سیکٹر کو بہتر بنانے کیلئے استعمال ہوگی۔

    انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے اس ضمن میں 50 ارب ڈالر اور ایشیائی ترقیاتی بینک نے ساڑھے چھ ارب ڈالر کے پیکیج کا اعلان کیا ہے۔

    مزید پڑھیں : جان لیوا کروناوائرس، ایشیائی ترقیاتی بینک کا بڑی مالی امداد کا اعلان

    خیال رہے دنیا بھر میں کرونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے، وائرس اب تک دولاکھ پینتالیس ہزار افراد کو شکار بنا چکا ہے جبکہ اموات کی تعداد 10 ہزار تک جا پہنچی ہے ۔

    اٹلی میں صورتحال بدستورسنگین  ہے ، چونتیس سو ہلاک اور اکتالیس ہزارمتاثر ہیں، ایران میں بارہ سو سے زیادہ جان سے گئے۔ برطانیہ میں بھی تین ہزارسے زیادہ افراد وا ئرس کا شکار بن گئے ہیں۔

    اسی طرح بھارت میں ایک سوستانوے،کینیڈا اورآسٹریلیا میں مریضوں کی تعداد آٹھ سو تجاوز کرگئی، سعودی عرب میں متاثرین کی تعداد دوسوچوہتر ، ملائشیامیں 900 ، قطرمیں 460 ،ترکی میں 360 ہوگئی ہے جبکہ متحدہ عرب امارارت میں 140 کیسز رپورٹ ہوئے۔

    دوسری جانب چین نے کورونا پر مکمل قابو پا لیاہے اور سب سے زیادہ متاثرہ شہر ووہان میں گزشتہ روز ایک بھی نیا کیس رپورٹ نہیں ہواہے۔

  • وہ دوا جو کرونا وائرس کے خلاف ’مؤثر‘ ثابت ہو رہی ہے

    وہ دوا جو کرونا وائرس کے خلاف ’مؤثر‘ ثابت ہو رہی ہے

    بیجنگ: چینی ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے خلاف فیوی پیراویر نامی ایک دوا مؤثر ثابت ہو رہی ہے، اس دوا کی اب تک کلینیکل آزمائش کی جارہی تھی۔

    چین کی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے ایک عہدیدار زینگ شن من کا کہنا ہے کہ فیوی پیراویر نامی جاپانی اینٹی وائرل دوا کے اثرات چین کے شہروں ووہان اور شینزن میں کلینکل ٹرائلز کے دوران حوصلہ افزا رہے ہیں۔

    ان کے مطابق اس دوا کو 340 مریضوں کو استعمال کروایا گیا اور یہ وائرس کے خلاف محفوظ ہونے کے ساتھ ساتھ اس کے علاج میں بھی واضح طور پر مؤثر ثابت ہوئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق شینزن میں جن مریضوں کو یہ دوا استعمال کروائی گئی ان میں ٹیسٹ مثبت آنے کے 4 دن بعد وائرس ختم ہو گیا، جبکہ اس دوا کے بغیر مرض کی علامات کے لیے دیگر ادویات کے استعمال سے صحتیابی میں اوسطاً 11 دن درکار ہوتے ہیں۔

    علاوہ ازیں ایکسرے سے علم ہوا کہ اس نئی دوا کے استعمال سے 91 فیصد مریضوں کے پھیپھڑوں کی حالت میں بھی بہتری رونما ہوئی، جبکہ دیگر ادویات میں یہ شرح 62 فیصد کے قریب ہوتی ہے۔

    جاپان میں بھی ڈاکٹروں کی جانب سے اس دوا کو کرونا وائرس کے معمولی سے معتدل علامات والے مریضوں پر ہونے والے کلینیکل ٹرائلز کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے اور ڈاکٹرز کو توقع ہے کہ اس کے استعمال سے مریضوں میں وائرس کی نشوونما کی روک تھام ممکن ہے۔

    جاپانی وزارت صحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ دوا سنگین علامات والے مریضوں کے لیے ممکنہ طور پر زیادہ مؤثر نہیں کیونکہ ایسے مریضوں پر اس کا اثر دیکھنے میں نہیں آیا جن میں یہ وائرس زیادہ پھیل چکا تھا۔

    ان کے مطابق اس نئی دوا کو کرونا وائرس سے ہونے والے بیماری کووڈ 19 کے لیے بڑے پیمانے پر استعمال کرنے کے لیے حکومتی اجازت کی ضرورت ہوگی کیونکہ یہ بنیادی طور پر فلو کے علاج کے لیے تیار کی گئی تھی۔

    اس دوا کو فیوجی فلم ٹویاما کیمیکل نے سنہ 2014 میں فلو کے لیے تیار کیا تھا تاہم کمپنی نے چین کے حالیہ دعوے پر کوئی ردعمل نہیں دیا، البتہ چینی عہدے دار کے بیان کے بعد کمپنی کے حصص میں بدھ کو 14 فیصد سے زائد اضافہ دیکھنے میں آیا۔

    دوسری جانب امریکی شہر سیئٹل میں واقع واشنگٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں کرونا وائرس کی ویکسین کے تجربے کا آغاز کیا جاچکا ہے۔

    اس ویکسین کی آزمائش 45 صحت مند انسانوں پر کی جائے گی اور اس کے حتمی نتائج جاننے میں 12 سے 18 ماہ کا وقت لگے گا۔ اس کے بعد ہی یہ تعین کیا جاسکے گا کہ ویکسین وائرس کے خلاف کس حد تک مؤثر ہے۔