Tag: Covid pandemic

  • "خلائی مخلوق کے ہاتھوں اغواء” ہونے والے شخص کا حیران کن دعویٰ، ویڈیو دیکھیں

    "خلائی مخلوق کے ہاتھوں اغواء” ہونے والے شخص کا حیران کن دعویٰ، ویڈیو دیکھیں

    دنیا میں خلائی مخلوق کے ہونے یا نہ ہونے پر ہی بحث جاری ہے تاہم ایک شخص نے خلائی مخلوق کے ہاتھوں اغواء ہونے کا دعویٰ کرکے تہلکہ مچا دیا ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کیلون پارکر نامی ایک ماہی گیر کا کہنا ہے کہ اسے 50سال پہلےمبینہ طور پر اغواء کیا گیاتھا، ان کا کہنا ہے کہ اغواء کاروں نے اسے کوویڈ19وبا اور تیسری عالمی جنگ کے بارے میں بتایا تھا۔

    کیلون پارکر کا جب اغواء کیا گیئا اس وقت اس کی عمر 19سال تھی، ان نے بتایا کہ جنہوں نے اسے اغواء کیا تھا ان کی شکلیں نہایت عجیب اور خوفناک تھیں۔

    man

    کیلون پارکر کی عمر اس وقت68سال ہے جس کا کہنا ہے کہ اب تک یہ بات مجھ تک ہی محدود تھی لیکن اب خدشہ ہے کہ کوویڈ اور تیرسی عالمی جنگ کے بارے میں ان کے دعوے سچ ثابت ہو رہے ہیں۔

    جنہوں نے اسے غواء کیا ان کے ہاتھوں کے پنجے بڑے اور مضبوط تھے اس کے ساتھ ان کی گاجر جیسی ناک اور کان بھی تھے، وہاں گزرے ہوئے دن میرے لیے ایک بھیانک خواب اور اذیت ناک تھے کیونکہ انہوں﷽ نے میرے جسم سے خون بھی نچوڑ لیا تھا۔

    کیلون پارکر کا مزید کہنا ہے کہ اسے1973 میں میسی سپی میں ایک دریا کے کنارے سے اغواء کیا گیا تھا، مغوی کے مطابق جس دوران اسے اغواء کاروں نے اسے بنی نوع انسان کے ماضی کے خوفناک واقعات بھی دکھائے تھے۔

    man

    اس حوالے سے اڑن طشتری (یو ایف او )کے ماہر فلپ مینٹل نے میڈیاکو  بتایا ہے کہ کیلون پارکر تقریباً 50سال تک ان کے پاس رہااس لیے وہ اپنی بات کو مکمل اور واضح طور پر بیان نہیں کرپا رہا۔

  • کرونا وائرس ایک سال کے اندر ختم ہوجائے گا: دعوے میں کتنی سچائی؟

    کرونا وائرس ایک سال کے اندر ختم ہوجائے گا: دعوے میں کتنی سچائی؟

    بائیو ٹیکنالوجی کمپنی موڈرنا کے سربراہ کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس ایک سال کے اندر ختم ہوجائے گا، وائرس آہستہ آہستہ فلو جیسی صورتحال اختیار کر جائے گا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق بائیو ٹیکنالوجی کمپنی موڈرنا کے سی ای او اسٹیفن بینسل نے سوئس اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ ان کا خیال ہے کہ کرونا وائرس ایک سال کے اندر ختم ہو سکتا ہے اور ویکسین کی پیداوار میں اضافے کے ساتھ زیادہ عالمی رسد فراہم کی جا سکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پچھلے 6 ماہ کے دوران اس شعبے میں پیداواری صلاحیت میں توسیع کو دیکھتے ہوئے مناسب مقدار اگلے سال کے وسط تک دستیاب ہو جائے گی تاکہ دنیا کی پوری آبادی کو ویکسین دی جا سکے، یہ بھی ممکن ہے کہ بوسٹر خوراکیں مطلوبہ مقدار میں دستیاب ہوں۔

    اسٹیفن بینسل نے مزید کہا کہ جلد ہی بچوں کے لیے بھی ویکسی نیشن دستیاب ہوگی۔ جو لوگ ویکسین نہیں لیں گے وہ قدرتی طور پر قوت مدافعت حاصل کریں گے کیونکہ ڈیلٹا لہر انتہائی متعدی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس طرح ہم بالآخر اپنے آپ کو فلو جیسی صورتحال میں پائیں گے۔ ویکسی نیشن کروانے سے آپ موسم سرما اچھا گزار سکتے ہیں اور اگر آپ ویکسی نیشن نہیں کرواتے تو آپ کو بیمار ہونے کا خطرہ رہے گا جبکہ اسپتال میں بھی داخل ہونا پڑ سکتا ہے۔

    اس سوال پر کہ کیا اگلے سال کے دوسرے نصف حصے میں زندگی معمول پر آجائے گی؟ انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ یہ ایک سال کے اندر ختم ہو جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ حکومتیں ان لوگوں کے لیے بوسٹر ڈوز پر رضا مند ہوں گی جنہیں پہلے ہی ویکسین دی گئی تھی کیونکہ جن مریضوں کو پچھلے موسم میں ویکسین لگائی گئی تھی انہیں بلا شبہ اب بوسٹر کی ضرورت ہوگی۔

  • دوبار کورونا وائرس کا شکار نوجوان وبا سے بے خبر

    دوبار کورونا وائرس کا شکار نوجوان وبا سے بے خبر

    لندن : برطانیہ میں کار حادثے کا زخمی نوجوان 11ماہ سے کومہ میں ہے، اس کے باوجود نوجوان پر دوبار کورونا وائرس کا حملہ ہوچکا ہے لیکن اس نے وبا کو شکست دے دی۔

    برطانیہ کے شہر ٹٹبری میں گزشتہ سال مارچ میں پہلا قومی لاک ڈاؤن شروع ہونے سے تین ہفتہ قبل 19سالہ نوجوان ایک اندوہناک حادثے کا شکار ہوگیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جوزف فلویل اسٹافورڈ شائر کے علاقے ٹٹبری میں اپنے گھر کے قریب تیز رفتار کار سے ٹکرا گیا تھا جس کے نتیجے میں اس کے سر میں شدید چوٹیں آئیں۔

    نوجوان کو فوری طور پر لیسٹر جنرل اسپتال پہنچایا گیا، زخم اتنے گہرے تھے کہ جوزف فلویل دوران علاج کومہ میں چلا گیا تھا اور اسی اسپتال میں اس نے اسی حالت میں ابتدائی چھ ماہ گزارے۔

    اے لیول کے طالب علم جوزف فلویل کو چار ماہ قبل ایک نیورو لوجیکل بحالی مرکز منتقل کیا گیا جہاں اب اس کی صحت پہلے سے کچھ بہتر ہوئی ہے۔ اب وہ اپنے عزیز و اقارب کو دیکھ کر مسکراتا اور پلک جھپک لیتا ہے اور کبھی کبھی اپنے اعضاء کو ہلکی سی حرکت بھی دے لیتا ہے۔

    دوسری جانب 11ماہ کومہ میں رہنے کے باوجود اس پر دوبار کورونا وائرس کا حملہ ہوچکا ہے لیکن وہ دونوں مرتبہ وائرس سے متاثر ہوکرصحت یاب بھی ہوگیا لیکن اسے اس وبا کے بارے میں کوئی علم ہی نہیں ہے۔

    جوزف فلویل کی خالہ نے بتایا کہ کورونا وائرس کی پابندیوں کے باعث اہل خانہ سے ملاقات کافی مشکل مرحلہ ہے تاہم ویڈیو کال ذریعے ہم رابطے میں رہتے ہیں جب وہ اپنے دوستوں اور گھر والوں کو اسکرین پر دیکھتا ہے تو اس کا چہرہ روشن ہوجاتا ہے۔