Tag: Covid vaccine

  • کرونا ویکسین بنانے والے سائنس دانوں کو نوبل پرائز مل گیا

    کرونا ویکسین بنانے والے سائنس دانوں کو نوبل پرائز مل گیا

    اسٹاک ہوم: کرونا ویکسین بنانے والے 2 سائنس دانوں کو نوبل انعام مل گیا۔

    تفصیلات کے مطابق طب کے شعبے میں نوبل انعام امریکی اور ہنگری کے دو سائنس دانوں کے نام رہا، جنھوں نے مہلک وائرس کووِڈ 19 کے خلاف پہلی مؤثر ویکسین کی تیاری میں بے مثال تعاون فراہم کیا۔

    ہنگری کی خاتون سائنس دان کیٹالن کاریکو اور امریکی سائنس دان ڈریو ویس مین کو یہ خصوصی اعزاز کووِڈ نائنٹین کے خلاف مؤثر ایم آر این اے ویکسینز تیار کرنے میں ان کے تعاون کے لیے دیا گیا ہے۔

    ان سائنس دانوں نے ایم آر این اے مالیکیول کی دریافت سے قبل ایک فوٹوکاپیئر پر مل کر کام کیا، جس کی وجہ سے کرونا ویکسینز کی تیاری کا راستہ ہموار ہوا، جس کے لیے انھوں نے پیر کو 2023 کا طب کا نوبل انعام جیت لیا۔

    نوبل انعام دینے والے سویڈش ادارے نے سائنس دانوں کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا ’’ان سائنس دانوں نے انسانی صحت کو درپیش جدید ادوار کے سب سے بڑے خطرے کے وقت ویکسین کی تیاری میں بے مثال حصہ لیا۔‘‘

    نوبل پرائز کے ساتھ دونوں سائنس دانوں میں 11 ملین سویڈش کراؤن (تقریباً 1 ملین ڈالر) تقسیم کیے گئے۔

    ہنگری کی سائنس دان کاریکو (Kariko) جرمن بائیوٹیک فرم BioNTech میں RNA پروٹین ری پلیسمنٹ کی سابق سینئر نائب صدر اور سربراہ تھیں، اور ہنگری کی سیگڈ یونیورسٹی میں پروفیسر اور یونیورسٹی آف پنسلوانیا میں معاون پروفیسر ہیں۔ انھوں ںے کہا ’’ہم کسی بھی قسم کے انعام کے لیے کام نہیں کر رہے ہیں۔‘‘ جب کہ شریک فاتح ویس مین، جو کہ یونیورسٹی آف پنسلوانیا میں ویکسین کی تحقیق کے پروفیسر ہیں، نے کہا ’’نوبل جیتنا ایک زندگی بھر کا خواب تھا۔‘‘

  • کیا ویکسین سے طویل کووِڈ کا امکان کم ہو جاتا ہے؟

    کیا ویکسین سے طویل کووِڈ کا امکان کم ہو جاتا ہے؟

    کیا ویکسین سے طویل کووِڈ کا امکان کم ہو جاتا ہے؟ متعدد تحقیقی مطالعات نے اس اہم سوال کا جواب فراہم کر دیا ہے۔

    برطانوی ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی کے ایک جائزے سے پتا چلتا ہے کہ جن لوگوں کو ویکسین لگائی گئی ہے، ان میں طویل کووِڈ ہونے کا امکان کم ہوتا ہے چاہے وہ وائرس سے متاثر ہی کیوں نہ ہوں۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ طویل کووِڈ (Long COVID) ایک اصطلاح ہے، جب کرونا انفیکشن کی علامات سارس کووِڈ 2 انفیکشن کے ابتدائی مرحلے کے بعد بھی برقرار رہتی ہیں، تو یہ اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔

    مذکورہ تحقیق کے دوران دنیا بھر میں 15 اسٹڈیز سے آج تک دستیاب شواہد کا جائزہ لیا گیا، نتائج بتاتے ہیں کہ ویکسین انفیکشن کے خطرے اور بیماری کو کم کرتی ہے، بشمول تھکاوٹ جیسی علامات، جب کہ وہ لوگ جنھیں ویکسین نہیں لگی، انھیں جب کووِڈ لاحق ہوتا ہے، تو ان میں طویل کووِڈ کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔

    برطانوی ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی کا کہنا تھا کہ وہ افراد جنھوں نے فائزر، آسٹرازینیکا یا موڈرنا ویکسین کی 2 ڈوز یا سنگل شاٹ جانسن اینڈ جانسن کی ایک ڈوز لگوائی ہو، ان میں طویل مدت کووِڈ کی علامات پنپنے کے امکانات غیر ویکسین شدہ لوگوں کی نسبت کم ہوتے ہیں۔

    ادارے کی ہیڈ آف امیونائزیشن ڈاکٹر میری رامسے کا کہنا تھا کہ یہ مطالعے کووڈ-19 ویکسینیشن کا مکمل کورس کروانے کے ممکنہ فوائد میں اضافہ کرتے ہیں۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اکثر لوگوں میں طویل مدت کووِڈ والی علامات تھوڑے عرصے کے لیے ہوتی ہیں، اور پھر ختم ہوجاتی ہیں، لیکن کچھ لوگوں میں یہ علامات شدید ہو سکتی ہیں اور روز مرّہ کی زندگی میں خلل ڈال سکتی ہیں۔

    ماہرین نے خبردار کیا کہ اگر آپ غیر معمولی علامات کو انفیکشن کے چار ہفتے بعد بھی محسوس کر رہے ہوں تو آپ کو اپنے جنرل فزیشن سے رابطہ کرنا چاہیے۔

  • کرونا وبا سے نمٹنے کے لئے برطانیہ کا تاریخ ساز فیصلہ

    کرونا وبا سے نمٹنے کے لئے برطانیہ کا تاریخ ساز فیصلہ

    لندن: عالمی وبا کرونا کو شکست دینے کے لئے برطانیہ نے  اہم ترین فیصلہ کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق برطانیہ کی آزاد ویکسین ایڈوائزری کمیٹی نے 5 سے 11 سال کی عمر کے برطانوی بچوں کو کرونا ویکسین لگانے کی منظوری دے دی ہے۔

    انگلینڈ کے ہیلتھ سیکرٹری ساجد جاوید نے اپنے بیان میں کہا کہ نیشنل ہیلتھ سروس اپریل میں اس عمر کے بچوں کو ویکسین کی خوراک دینا شروع کر دے گی، اسکاٹ لینڈ اور ویلز جن کے اپنے صحت کے نظام ہیں، انہوں نے بھی بدھ کے روز 5 سے 11 سال کے بچوں کو ویکسی نیشن کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

    وزیر صحت ساجد جاوید نے کہا کہ 6 ملین بچوں کو کرونا ویکسین لگائی جائےگی، ویکسین صرف صحتمند بچوں کو لگےگی اور ان کی ویکسی نیشن کا فیصلہ والدین کرینگے۔

    ایڈوائزری باڈی کے مطابق اس گروپ کے بچوں کو فائزر کی (دو پیڈیاٹرک ) خوراکیں دی جائیں گی، دونوں خوراکوں کے درمیان 12 ہفتوں کا وقفہ ہوگا جبکہ ویکسین کی ابتدائی خوراکیں بڑی ہوتی ہیں اور عام طور پر چار ہفتوں کے وقفے پر دی جاتی ہیں۔

    یاد رہے کہ برطانیہ دنیا کا پہلا ملک ہے جس نے فائزر ویکسین کا استعمال شروع کیا تھا، ویکسین پر عوام الناس کا اعتماد قائم کرنے کی خاطر ملکہ برطانیہ اوران کے خاوند شہزادہ فلپ نے بھی ویکسین لگوائی تھی۔

  • امید کی کرن : سائنسدانوں نے اومیکرون کا توڑ نکال لیا

    امید کی کرن : سائنسدانوں نے اومیکرون کا توڑ نکال لیا

    فارماسوٹیکل کمپنی فائزر اور بائیو این ٹیک نے کورونا کے نئے ویریئنٹ اومیکرون کے سد باب کیلئے اپنی تیار کردہ کوویڈ ویکسین کو مفید اور مؤثر قرار دیا ہے۔

    دونوں ادویہ ساز کمپنیوں کے مطابق کوویڈ 19 ویکسین کی کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے خلاف افادیت کی ابتدائی تفصیلات جاری کردی گئی ہیں۔

    فائزر اور بائیو این ٹیک کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ابتدائی لیبارٹری تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ ان کی تیار کردہ ویکسین کی تیسری خوراک اومیکرون قسم کو ناکارہ بناسکتی ہے۔ کمپنیوں کو توقع ہے کہ ابتدائی نتائج سے دنیا بھر میں بوسٹر ڈوز فراہم کرنے کی مہمات میں تیزی آئے گی۔

    بیان میں بتایا گیا کہ موجودہ ویکسین کی تیسری خوراک سے وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح میں 25 گنا اضافہ ہوتا ہے، اس سے لوگوں کو اومیکرون کے خلاف وائرس کی اصل اور دیگر اقسام جتنا ہی تحفظ ملتا ہے۔

    کمپنیوں کے مطابق ٹی سیلز بھی اومیکرون سے متاثر ہونے پر بیماری کی سنگین شدت سے تحفظ فراہم کرتے ہیں مگر ان نتائج کے باوجود دونوں کمپنیوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ پراعتماد ہیں کہ اومیکرون کے خلاف ویکسین کے مخصوص ورژن کو مارچ 2022 تک تیار کرلیا جائے گا۔

    اس تحقیق میں فائزر ویکسین کی دو خوراکیں استعمال کرنے والے افراد کے بلڈ پلازما کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ویکسین کی دو خوراکیں استعمال کرنے والے افراد میں اومیکرون کے خلاف وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح میں اصل وائرس کے مقابلے میں 25 گنا کمی آئی۔ یہ نتائج اومیکرون کے خلاف ابتدائی ڈیٹا کی سیریز کا حصہ ہیں۔

    اس سے قبل7 دسمبر کو افریقہ ہیلتھ ریسرچ انسٹیٹوٹ کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون ویکسینیز اور قدرتی بیماری سے ملنے والے تحفظ پر جزوی حد تک اثرانداز ہوسکتی ہے۔

    تحقیق میں یہ عندیہ بھی دیا گیا کہ کورونا کی یہ نئی قسم کا مدافعتی نظام سے مکمل طور پر نہیں بچ پاتی، جس کا مطلب یہ ہے کہ ویکسینز کے استعمال کے بعد وقت گزرنے سے تحفظ میں آنے والی کمی کو اینٹی باڈیز بڑھا کر بحال کیا جاسکتا ہے۔

    محققین نے کہا کہ اس حوالے سے کلینکل نتیجہ کی تصدیق ہونا باقی ہے مگر نتائج سے اس خیال کو ٹھوس تقویت ملتی ہے کہ بوسٹر ویکسینیشن اومیکرون سے تحفظ کے لیے مؤثر ثابت ہوسکتی ہے۔

    فائزر کے سی ای او البرٹ بورلا نے بتایا کہ ابتدائی ڈیٹا سے واضح ہوتا ہے کہ ویکسین کی تیسری خوراک سے بیماری کے خلاف تحفظ میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔

    بائیو این ٹیک کے سی ای او ایغور شاہین نے کہا کہ تیسری خوراک کے ابتدائی ڈیٹا سے ثابت ہوتا ہے کہ اس سے بیماری کے خلاف مناسب تحفظ مل سکتا ہے۔ خیال رہے کہ یہ ڈیٹا ابتدائی ہے اور دونوں کمپنیوں کی جانب سے کورونا کی اس نئی قسم پر تحقیق کا سلسلہ جاری رہے گا۔

    کمپنیوں کا کہنا تھا کہ ایسا بھی ممکن ہے کہ ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کرنے والے افراد کو بھی اومیکرون قسم سے ہونے والی بیماری کی سنگین شدت سے تحفظ مل سکتا ہے، جس کی وجہ مدافعتی نظام کا وہ حصہ ہے جسے ٹی سیلز ہے جو وائرس کی اقسام میں ہونے والی میوٹیشنز سے متاثر نہیں ہوتا۔

  • کووڈ ویکسین کی تیسری ڈوز کی ایک اور افادیت سامنے آگئی

    کووڈ ویکسین کی تیسری ڈوز کی ایک اور افادیت سامنے آگئی

    کووڈ 19 ویکسین کی بوسٹر ڈوز کو اس مرض سے بچاؤ کے لیے اہم خیال کیا جارہا ہے اور اب حال ہی میں اس حوالے سے ایک اور تحقیق سامنے آئی ہے۔

    امریکا میں ہونے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق کووڈ 19 ویکسینز کی بوسٹر ڈوز ابتدائی 2 خوراکوں کے مقابلے میں زیادہ ٹھوس اور طویل المعیاد تحفظ کو متحرک کرتی ہے۔

    نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ویکسی نیشن مکمل کروانے والے ایسے افراد میں بوسٹر ڈوز کا ردعمل زیادہ بہترین ہوتا ہے جو ماضی میں کووڈ کو شکست دے چکے ہوتے ہیں۔

    ماہرین نے بتایا کہ چونکہ اینٹی باڈی لیول بہت زیادہ ہوتا ہے جس سے عندیہ ملتا ہے کہ بوسٹر ڈوز سے ہمیں ویکسین کی ابتدائی 2 خوراکوں کے مقابلے میں زیادہ طویل عرصے تک تحفظ ملتا ہے۔

    اس تحقیق میں 33 صحت مند ایسے جوان افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کی ویکسی نیشن مکمل ہوچکی تھی۔ ان افراد کی اوسط عمر 43 سال تھی یعنی نصف درمیانی عمر جبکہ باقی جوان تھے۔

    تحقیق کے لیے ان افراد کے خون کے نمونوں کا تجزیہ کیا گیا۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فائزر یا موڈرنا ویکسینز کی 2 خوراکوں کے استعمال کے 9 ماہ بعد وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح میں 10 گنا کمی آچکی تھی۔

    مگر بوسٹر ڈوز کے استعمال کے بعد اینٹی باڈیز کی سطح میں 25 گنا اضافہ ہوا اور یہ تعداد ابتدائی 2 خوراکوں کے بعد بننے والی اینٹی باڈیز سے 5 گنا سے زیادہ تھی۔

    مگر تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ کووڈ کو شکست دینے کے بعد ویکسی نیشن کرانے والے افراد میں بوسٹر ڈوز کے بعد اینٹی باڈیز کی سطح میں 50 گنا اضافہ ہوا۔

    اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے تو انہیں ابتدائی نتائج تصور کیا جاسکتا ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ بوسٹر ڈوز سے ڈیلٹا وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح میں بھی بڑھ گئی، مگر یہ ردعمل وائرس کی اوریجنل قسم کے خلاف اس سے بھی زیادہ تھوس ہوتا ہے، کیونکہ وہ ویکسینز کا بنیادی ہدف ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نتائج ان افراد کے لیے اہم ہیں جو بوسٹر شاٹ کے استعمال پر غور کررہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ ایم آر این اے ویکسینز سے کووڈ 19 کے سنگین کیسز کے خلاف زیادہ تحفظ ملتا ہے، مگر یہ اثر وقت کے ساتھ کم ہونے لگتا ہے بالخصوص ان اینٹی باڈیز کی سطح میں جو بیماری کی روک تھام کرتی ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ یہی وجہ ہے کہ ہم ویکسی نیشن کے بعد بیماری کے کیسز کی شرح میں اضافے کو دیکھ رہے ہیں بالخصوص اس وقت جب زیادہ متعدی قسم ڈیلٹا کے پھیل رہی ہے۔

    ماہرین نے کہا کہ تحقیق میں شامل لوگوں کی تعداد کم تھی مگر زیادہ امکان یہی ہے کہ بڑی آبادی میں بھی یہی اثرات دیکھنے میں آئیں گے۔

  • شرارتی دوست خوف کے شکار نوجوان کو زبردستی ویکسین سینٹر لے گئے، پھر کیا ہوا؟ ویڈیو

    شرارتی دوست خوف کے شکار نوجوان کو زبردستی ویکسین سینٹر لے گئے، پھر کیا ہوا؟ ویڈیو

    عالمی وبا کرونا سے بچاؤ کے لئے دنیا بھر میں ویکسی نیشن کا عمل جاری ہے، تاہم کچھ لوگ اب بھی سوئی فوبیا سے ڈرے ہوئے ہیں اور انجیکشن لگوانے سے انتہائی خوف زدہ ہے۔

    ایسی ہی ایک مزاحیہ ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے، جس میں سوئی فوبیا سے خوف زدہ شخص کرونا ویکسین نہ لگوانے کے لئے طرح طرح کے جتن کرتا نظر آرہا ہے جبکہ اس کے دوست اسے ویکسین لگوانے کے لئے قائل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

    ایک منٹ بیس سیکنڈ پر مشتمل ویڈیو کلپ میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خوفزدہ نوجوان کو اس کے دوست تلقین کررہے ہیں کہ ویکسین لگوالو، تاہم وہ ان سے مزاحمت کرتا ہوئے کہتا ہے کہ مجھے گولی ماردو، مگر ویکسین نہیں لگواؤں گا، تمام کوششیں رائیگاں جانے کے بعد دوستوں کے ٹولے نے مذکورہ شخص کو زبردستی دبوچ لیا اور عملے کو درخواست کی کہ اسے ویکسین لگائی جائے۔

    ویکسین کا نام سنتے ہی وہ نوجوان مزاحمت شروع کردیتا ہے اسی اثنا میں اس کے دوست اسے زمین پر لٹاکر قابو میں لاتے ہوئے عملے کو کہتے ہیں کہ اب اسے ویکسین لگائیں۔

    مذکورہ واقعہ بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے بنڈل کھنڈ کے ویکسی نیشن سینٹر کا ہے، سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد صارفین کی جانب سے دلچسپ تبصروں کا سلسلہ جاری ہے، کسے نے اسے مضحکہ خیز قرار دیا جبکہ کئی صارفین نے دوستوں کی جانب سے اس کاوش کو سراہا، ایک صارف نے لکھا کہ اسے دوستی کہتے ہیں جو کم ہی دیکھنے کو ملتی ہے۔

  • پہلی بار تجرباتی کووڈ ویکسین کی آزمائش

    پہلی بار تجرباتی کووڈ ویکسین کی آزمائش

    برطانوی کمپنی گلیکسو اسمتھ کلائن (جی ایس کے) اور کورین کمپنی ایس کے بائیو سائنسز کی جانب سے تجرباتی کووڈ ویکسین کی آزمائش ایسٹرازینیکا ویکسین سے کی جائے گی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق اس تجرباتی کووڈ ویکسین کے آخری مرحلے کے ٹرائل میں اس کی افادیت کا موازنہ ایسٹرازینیکا ویکسین سے کیا جائے گا۔ یہ دنیا میں کسی کووڈ شاٹ کا پہلا تیسرے مرحلے کا ٹرائل ہوگا جس میں 2 مختلف کووڈ ویکسینز کا موازنہ کیا جائے گا۔

    جے ایس کے اور ایس کے بائیو سائنسز کی تیار کردہ ویکسین کے ابتدائی ٹرائلز میں اسے محفوظ اور بہت زیادہ مؤثر دریافت کیا گیا تھا۔

    اس تجرباتی ویکسین کو تیار کرنے کا مقصد کم ترقی یافتہ ممالک کے لیے کم قیمت ویکسین تیار کرنا ہے جسے کوویکس پروگرام کے تحت تقسیم کیا جائے گا۔

    کمپنیوں کو توقع ہے کہ تیسرے مرحلے کے ٹرائل کے مکمل ہونے پر اگلے سال کی پہلی ششماہی کے دوران وہ ریگولیٹرز سے ویکسین کی منظوری حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گی۔

    کمپنیوں نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے ٹرائل کے آخری مرحلے میں اپنی ویکسین کی افادیت کا موازنہ ایسٹرازینیکا ویکسین سے کرنے کا فیصلہ کیوں کیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کسی اور ویکسین سے موازنے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اب ایسا ممکن ہے، کیونکہ اب کئی منظور شدہ ویکسینز موجود ہیں تو پلیسبو کی جگہ کسی ویکسین کا انتخاب کیا جاسکتا ہے۔

    ایسٹرازینیکا ویکسین کے انتخاب کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ایم آر این اے ویکسینز کے مقابلے میں اسے اسٹور کرنا آسان ہے اور وہ فائزر یا موڈرنا کے مقابلے میں کم قیمت بھی ہے۔

    اگر جی ایس کے اور ایس کے بائیو سائنسز کی ویکسین ٹرائل میں ایسٹرازینیکا ویکسین سے زیادہ مؤثر ہونے کے ساتھ کم مضر اثرات والی ثابت ہوئی تو یہ متعدد کم ترقی یافتہ ممالک کے لیے ایک اچھا آپشن ہوگی۔

    ٹرائل میں ایک اور ویکسین سے اپنی ویکسین کے موازنے کے لیے ایسٹرازینیکا سے اجازت بھی حاصل کی جائے گی۔

  • جانسن اینڈ جانسن کووڈ ویکسین سے متعلق حیران کن انکشاف

    جانسن اینڈ جانسن کووڈ ویکسین سے متعلق حیران کن انکشاف

    نیو یارک : امریکہ میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جانسن اینڈ جانسن کورونا ویکسین کے بوسٹر شاٹ لگوانے کے نتائج انتہائی حوصلہ افزا ہیں اس سے جسم میں قوت مدافعت مزید مضبوط ہوجاتی ہے۔

    اس حوالے سے کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں بوسٹر ڈوز کے حوالے سے ہونے والی تحقیق کے نتائج جاری کیے گئے۔ محققین کا کہنا ہے کہ جانسن اینڈ جانسن کی ایک خوراک والی کوویڈ ویکسین کے استعمال کے 6 ماہ بعد بوسٹر ڈوز سے لوگوں کا مدافعتی نظام زیادہ طاقتور ہوجاتا ہے۔

    تحقیق میں جانسن اینڈ جانسن ویکسین استعمال کرنے والے افراد کو 6 ماہ بعد اضافی خوراک دی گئی تو ان میں وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح پہلی خوراک کے 28 دنوں کی سطح کے مقابلے میں 9 گنا زیادہ بڑھ گئی۔

    ڈیٹا سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ ویکسین کی اضافی خوراک کو بوسٹر کے طور پر اس وقت استعمال کیا جاسکتا ہے جب ویکسین کی افادیت کم ہونے لگے۔

    جانسن اینڈ جانسن کے لیے ویکسین تیار کرنے والی اس کی ذیلی کمپنی جینسین کے گلوبل ہیڈ میتھائی مامین نے بتایا کہ ہماری ایک خوراک والی ویکسین بیماری کے خلاف ٹھوس مدافعتی ردعمل پیدا کرتی ہے جس کا تسلسل کم از کم 8 ماہ تک برقرار رہتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس نئے ڈیٹا سے ہم جان سکتے ہیں کہ اس ویکسین کے بوسٹر ڈوز سے تحقیق میں شامل افراد میں اینٹی باڈی ردعمل مزید بڑھ گیا۔

    کمپنی کی جانب سے اب یہ ڈیٹا امریکا کے طبی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کو جم کرایا جائے گا تاکہ کمپنی کی ویکسین استعمال کرنے والے ہر فرد کے لیے بوسٹر ڈو کی فراہمی کی اجازت حاصل کی جاسکے۔

    کمپنی نے بتایا کہ تحقیق سے اس حکمت عملی کو سپورٹ ملتی ہے کہ ویکسینیشن کے 8 ماہ بعد لوگوں کو اضافی خوراک فراہم کی جائے۔ امریکی حکومت نے پہلے ہی ستمبر 2021 سے 18 سال یا اس سے زائد عمر کے افرد کے لیے بوسٹر ڈوز کی فراہمی کا اعلان کردیا ہے مگر اس پروگرام میں موڈرنا اور فائزر ویکسینز استعمال کرنے والے افراد کو شامل کیا جائے گا۔

    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بوسٹر ڈوز فراہم کرنے کے منصوبوں پر عملدرآمد اس وقت تک ملتوی کردیں جب تک کم ویکسنیشن شرح والے ممالک میں کم از کم 10 فیصد آبادی کی ویکسینیشن مکمل نہیں ہوجاتی۔

    یاد رہے کہ  غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فائزر اور بایو این ٹیک کمپنیاں امریکا کے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) سے اپنے بوسٹر شاٹ کی منظوری حاصل کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

  • کرونا ویکسین کی ایک اور بڑی کھیپ پاکستان منتقلی کے لیے تیار

    کرونا ویکسین کی ایک اور بڑی کھیپ پاکستان منتقلی کے لیے تیار

    اسلام آباد: چین سے کرونا ویکسین کی ایک اور بڑی کھیپ پاکستان منتقلی کے لیے تیار ہے، جو آج پاکستان پہنچ جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق چین سے 15 لاکھ سائنوویک ڈوز آج پی آئی اے کی ایک خصوصی پرواز کے ذریعے اسلام آباد پہنچائی جائیں گی، پاکستان نے یہ 15 لاکھ سائنوویک ڈوزز چینی کمپنی سے خریدی ہیں۔

    یاد رہے کہ دو دن قبل 13 جولائی کو چین سے 20 لاکھ کرونا ویکسین ڈوز کی کھیپ لائی گئی تھی، جب کہ رواں ماہ کرونا ویکسین کی تقریباً ڈیڑھ کروڑ ڈوز پاکستان پہنچائی جائیں گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں ماہ 85 لاکھ کرونا ویکسین ڈوز پاکستان لائی جا چکی ہیں، چین سے 20 لاکھ سائنوفارم اور 40 لاکھ سائنوویک ڈوز لائی گئیں، اس کے علاوہ پاکستان کو رواں ماہ کوویکس سے بھی 25 لاکھ ڈوز موڈرنا ویکسین کی مل چکی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی خریدی ایک لاکھ فائزر ویکسین کی پہلی کھیپ رواں ماہ پہنچے گی، جب کہ رواں ماہ ہی پاکستان کو کوویکس سے آسٹرازینیکا کی دوسری کھیپ بھی ملے گی۔

  • پشاور: ملازمین کو ویکسین نہ لگانے پر ریسٹورنٹس، شاپنگ مالز کے خلاف بڑی کارروائی

    پشاور: ملازمین کو ویکسین نہ لگانے پر ریسٹورنٹس، شاپنگ مالز کے خلاف بڑی کارروائی

    پشاور: خیبر پختون خوا کے دارالحکومت پشاور میں اسٹاف کو کرونا ویکسین نہ لگانے پر متعدد ریسٹورنٹس اور شاپنگ مالز سیلز کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور میں ہوٹلز اور ریسٹورنٹس اسٹاف کے لیے کرونا وائرس کی ویکسین لازمی قرار دی گئی ہے، جس کے بعد کرونا ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر بڑے پیمانے پر کارروائیاں شروع کر دی گئی ہیں۔

    ضلعی انتظامیہ پشاور نے ملازمین کو کرونا ویکسین نہ لگانے والوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے صدر میں مشہور الیکٹرانکس شاپ، چارسدہ روڈ پر 4 ریسٹورنٹس اور 2 شاپنگ مالز کو سیل کر دیا ہے۔

    انتظامیہ نے ایس او پیز کی خلاف ورزی پر 12 دکانیں بھی سیل کر دیں، جب کہ 33 دکان داروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    ڈپٹی کمشنر پشاور نے بتایا کہ کرونا وائرس خطرناک ہے، عوام اور تاجر برادری ایس او پیز پر عمل کر کے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں انتظامیہ کی مدد کریں۔ انھوں نے کہا تاجر برادری خود بھی ویکسین لگائے اور اپنے اسٹاف کو بھی جلد از جلد کرونا ویکسین لگائے، جو ویکسین نہیں لگائے گا ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔

    ضلعی انتظامیہ نے گزشتہ رات بھی کارروائی کرتے ہوئے اسٹاف کو کرونا ویکسین نہ لگانے پر 118 افراد کو گرفتار کیا تھا۔