Tag: Covid

  • کورونا کے وار تیز، اسلام آباد کی کئی گلیاں سیل کرنے کا فیصلہ

    کورونا کے وار تیز، اسلام آباد کی کئی گلیاں سیل کرنے کا فیصلہ

     وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کورونا کیسز میں اضافے کے بعد کل رات 12 بجے سے 24 گلیوں کو سیل کردیا جائے گا

    کورونا وائرس کا پھیلاؤ بڑھنے پر اسلام آباد کے 21 تعلیمی ادارے پہلے ہی بند کردیے گئے ہیں تاہم اب انتظامیہ نے کل رات 12 بجے سے24 گلیوں کو سیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کا اعلامیہ سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مختلف سیکٹرز کی 24 گلیوں کو سیل کردیا جائے گا۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق جن گلیوں کو سیل کیا جائے گا ان میں اسلام آباد سیکٹرجی6 فور کی گلی نمبر 52,56,59,79 اور 80 شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ سیکٹر ایف ٹین فور کی گلی نمبر 50،52 اور53 کو بھی سیل کیا جائے گا۔

    سیکٹرایف الیون ٹو کی گلی نمبر 21 23 اور 28، سیکٹرجی الیون ٹو کی گلی نمبر 15،21 اور 46 بھی بند کردی جائیں گی۔

    جب کہ سیکٹر ایف ایٹ ون کی گلی نمبر 31، 35،37،38،42،44 اور سیکٹرایف ایٹ تھری کی گلی نمبر5،6،10،11 اور 17 بھی اگلے حکم نامے تک سیل رہیں گی۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق گلیوں کو سیل کرنے کا فیصلہ بڑھتے ہوئے کورونا کیسز کی روک تھام کے لیے کیا گیا ہے۔

  • کورونا کا آسان شکار کون؟ سائنسی تحقیق نے ہلچل مچا دی

    کورونا کا آسان شکار کون؟ سائنسی تحقیق نے ہلچل مچا دی

    پولینڈ میں سائنسدانوں نے ایک ایسے جین کا پتہ لگایا ہے جو کورونا وائرس سے شدید بیمار ہونےکا خطرہ دو گنا بڑھا دیتا ہے

    کورونا کے نمودار ہونے سے اب تک اس وائرس کے حوالے سے ہونے والی تحقیق میں روز نئے نئے انکشافات سامنے آرہے ہیں جس سے اس وائرس کے پھیلاؤ کو سمجھنے اور تدارک میں مدد بھی مل رہی ہے۔

    حال ہی میں پولینڈ میں ہونے والی ایک تحقیق میں سائنسدانوں نے ایک ایسے جین کا پتہ لگایا ہے جو کورونا وائرس سے شدید بیمار ہونے کا خطرہ عام حالات سے2 گنا زیادہ بڑھا دیتا ہے، ماہرین کا خیال ہے کہ اس تحقیق کے نتیجے کورونا وائرس کا آسان شکار ہونے والے انسانوں کی شناخت ممکن ہوسکے گی۔

    اس حوالے سے پولینڈ کا سرکاری سطح پر ایک بیان سامنے آیا ہے۔

    پولینڈ کے وزیر صحت ایڈم نیڈزیلسکی نے اعلان کیا ہے کہ ڈیڑھ سال کی محنت کے بعد ان لوگوں کے جین کی شناخت ممکن ہوگئی ہے جو کورونا وائرس سے شدید بیمار ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔

    نیڈزیلسکی کے مطابق اس طرح ان لوگوں کی شناخت ہوسکے گی جو کورونا سے سب سے زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں۔

    بیالسٹاک میڈیکل یونیورسٹی کے محققین نے اپنی تحقیق میں عمر، وزن، جنس کے بعد زیربحث جین کو چوتھا سب سے اہم عنصر قرار دیا ہے جو اس بات کا تعین کرتا ہے کہ کورونا سے کتنے لوگ متاثر ہوں گے۔

    محققین کے مطابق اس جین کی دریافت سب سے زیادہ خطرے کا شکار افراد کی ویکسینیشن اور انتہائی نگہداشت کے اختیارات کا جائزہ لینے کی جانب راغب کرسکتی ہے۔

    اس پروجیکٹ کے ذمے دار پروفیسر مارسن مونیئسکو نے بتایا کہ یہ جین پولینڈ کی 14 فیصد آبادی، یورپ کی 8 سے 9اور ہندوستان کی 27 فیصد آبادی میں پایا جاتا ہے۔

  • بھنگ بچائے کورونا وائرس سے! تحقیق میں انکشاف

    بھنگ بچائے کورونا وائرس سے! تحقیق میں انکشاف

    امریکا میں ہونے والی تحقیق کے مطابق بھنگ کے پودوں کے مرکبات کورونا کی وجہ بننے والے ‘‘سارس کوو2‘‘وائرس کو پھیلنے سے روکتے ہیں

    ہمارے معاشرے میں بھنگ عرف عام میں ایک نشے کے طور پر مشہور ہے لیکن طبی لحاظ سے یہ کافی مفید اور کئی بیماریوں کا علاج اس میں پوشیدہ ہے، نئی تحقیق میں ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ بھنگ کے پودے میں ایسے قدرتی مرکبات ہیں جو کورونا کی وجہ بننے والے وائرس کو پھیلنے سے روکتے ہیں۔

    امریکا کی اوریگون اسٹیٹ یونیورسٹی اور اوریگون ہیلتھ اینڈ سائنس یونیورسٹی کے ماہرین نے بھنگ کے پودوں پر ہونے والی تحقیق میں 2 مرکبات دریافت کیے ہیں جو کورونا کی وجہ بننے والے ‘‘سارس کوو 2’’ وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے ساتھ بیماری کی شدت میں اضافہ نہیں ہونے دیتے۔

    ماہرین نے دریافت کیےجانے والے مرکبات کے نام ‘‘کینابیگیرولک ایسڈ’’ (سی بی جی۔اے) اور ‘‘کینابیڈایولک ایسڈ’’ (سی بی ڈی۔اے) رکھے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق انہیں ان مرکبات کی سالماتی ساخت دیکھ کر اندازہ ہوا کہ شاید یہ کورونا وائرس کے انسانی خلیوں سے جڑنے میں رکاوٹ ڈال سکتے ہیں۔

    ماہرین نے اپنے اس خیال کی تصدیق پیڑی ڈش میں رکھے گئے انسانی پھیپھڑوں اور نظام تنفس کے خلیات پر تجربے سے کی جنہیں کورونا وائرس سے متاثر کیا گیا تھا۔

    اس تجربے سے معلوم ہوا کہ سی بی جی۔اے اور سی بی ڈی۔اے دونوں نے ہی کورونا وائرس کی سطح پر ابھار جیسی اس پروٹین کو جکڑ کر ناکارہ بنادیا جسے استعمال کرتے ہوئے یہ وائرس خلیے کے اندر داخل ہوتا ہے اور اپنے حملے کی شدت میں اضافہ کرتا ہے۔

    تاہم ماہرین نے اس تحقیق کی بنیاد پر بھنگ شروع نہ کرنے کے حوالے سے متنبہ کیا ہے۔

    تحقیقی جریدے ‘‘جنرل آف نیچرل پروڈکٹس’’ کے تازہ شمارے میں شائع اس تحقیق کے مصنفین نے واضح کیا ہے کہ ابھی یہ تحقیق ابتدائی مراحل میں ہے لہذا اس تحقیق کو بنیاد بناکر بھنگ کا استعمال شروع نہ کیا جائے۔

    ان کا کہنا ہے کہ ابھی اس حوالے سے مزید تحقیق اور تجربات ہونے ہیں جس سے یہ معلوم کیا جائے گا کہ آیا یہ دونوں مرکبات زندہ انسانوں کو بھی کورونا وائرس سے بچانے میں اتنا ہی موثر ہیں جس کا مظاہرہ انہوں نے پیڑی ڈش میں کیا۔

    ماہرین کا یہ بھی کہنا تھا کہ مزید تحقیق میں ان مرکبات کے استعمال سے ہونے والے ضمنی اثرات کا بھی جائزہ لیا جائے گا جس کے بعد ہی حتمی طور پر انہیں کورونا کے علاج میں استعمال کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

  • کووڈ 19 سے معمولی بیمار ہونا بھی خطرے سے خالی نہیں

    کووڈ 19 سے معمولی بیمار ہونا بھی خطرے سے خالی نہیں

    کووڈ 19 کا مرض مختلف عمر کے افراد پر مختلف اثرات مرتب کرتا ہے، اب اسی حوالے سے ایک اور تحقیق سامنے آئی ہے۔

    کینیڈا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کووڈ 19 کی معمولی شدت کا سامنا کرنے والے درمیانی عمر یا معمر مریضوں کی جسمانی نقل و حرکت اور افعال پر طویل المعیاد منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

    کینیڈا کی لونگی ٹیوڈنل اسٹڈی آن ایجنگ میں 24 ہزار 114 معمر اور درمیانی عمر کے افراد کا جائزہ لیا گیا جنہیں کووڈ 19 ہوا تھا، بیشتر افراد میں کووڈ کی شدت معمولی سے معتدل تھی اور انہیں اسپتال میں داخل نہیں ہونا پڑا تھا مگر ان پر بیماری کے بعد منفی اثرات کا تسلسل برقرار رہا۔

    تحقیق میں بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ کووڈ سے معمولی یا معتدل حد تک بیمار ہونے والے افراد کو بھی نگہداشت کی ضرورت ہوسکتی ہے حالانکہ ان کو اسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت بھی نہیں پڑی تھی۔

    ان افراد کے ابتدائی گروپ میں شامل لگ بھگ 42 فیصد کی عمر 65 سال یا اس سے زیادہ تھی اور 51 فیصد خواتین تھیں۔

    ان افراد کی نقل و حرکت کو 3 جسمانی مشقوں سے جانچا گیا، جیسے ایک کرسی پر بیٹھنے کے بعد کھڑے ہونے، گھریلو کاموں میں شمولیت اور روزمرہ کی جسمانی سرگرمیاں۔

    ماہرین نے بتایا کہ ہم نے متعدد افراد کو ایروبک سرگرمیوں میں نمایاں چیلنجز کا سامنا کرتے دیکھا، دلچسپ بات یہ تھی کہ وہ دیگر سخت سرگرمیاں جیسے بھاری وزن اٹھانے کے قابل تھے، مگر عام سرگرمیاں ان کے لیے مشکل ہوگئیں، یعنی کچھ دیر تک چلنا، سیڑھیاں چڑھنا یا سائیکل چلانا وغیرہ۔

    انہوں نے کہا کہ جسمانی نقل و حرکت پر یہ منفی اثرات محض عمر میں اضافے کا اثر نہیں تھے کیونکہ وہ دیگر کام کرنے کے قابل تھے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ کووڈ 19 سے نقل و حرکت کے مسائل مسلز، جوڑوں اور اعصاب پر اثر انداز ہوسکتے ہیں، جبکہ لوگوں کو وزن منتقل کرنے، توازن اور اپنے بل پر چہل قدمی میں مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق کووڈ 19 کے اس طرح کے طویل المعیاد اثرات سے متاثر افراد کو زیادہ لمبے عرصے تک نگہداشت کی ضرورت ہوسکتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ طبی امداد کے بغیر سنگین کیسز میں مریضوں کو تھکاوٹ، ماحول سے کٹ جانے اور مسلز کے حجم میں کمی کا سامنا ہوسکتا ہے، جبکہ کم شدت والے کیسز میں لوگ اپنے بل پر ریکور ہوسکتے ہیں مگر طبی امداد کے بغیر اس میں طویل عرصہ لگ سکتا ہے۔

  • اومی کرون سے متعلق ماہرین کا حیرت انگیز دعویٰ

    اومی کرون سے متعلق ماہرین کا حیرت انگیز دعویٰ

    کورونا کے حوالے سے ہونیوالی نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ اومیکرون سے شفایاب ہونے والوں کی قوت مدافعت میں اضافہ ہوجاتا ہے

    کورونا وائرس کا نیا ویرینٹ دنیا بھر میں تیزی سے اپنے پنجے گاڑ رہا ہے اور اس کے پھیلاؤ کی رفتار گزشتہ سال تباہی ڈھانے والے ڈیلٹا کے مقابلے میں زیادہ بتائی جارہی ہے۔

    تاہم پریشان نہ ہوں کیونکہ ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ اومی کرون سے صحت یاب ہونے والوں کی قوت مدافعت بہتر ہوگی، ماہرین کا کہنا ہے کہ نئے ویرینٹ پر قابو پانے کے بعد یہ قوت مدافعت لوگوں کے جسم میں طویل عرصے تک برقرار رہ سکتی ہے۔

    نئی تحقیقی رپورٹ کے مطابق اومی کرون انفیکشن سے تیار کردہ کورونا وائرس اینٹی باڈیز 88 فیصد کیسز میں کم از کم 6 ماہ تک جسم میں موجود رہتی ہیں جو ان لوگوں کو کورونا سے تحفظ فراہم کرتی ہیں جب کہ 6 ماہ بعد ان اینٹی باڈیز کی شرح 74 فیصد تک گرجاتی ہے۔

    متاثرہ افراد پر کی گئی تحقیق کے مطابق وائرس سے متاثرہ مریضوں کے جسم میں اینٹی باڈیز پائی گئی اور اس وجہ سے صحت یاب ہونے کے بعد ان کے جسم پر وائرس کا کوئی خاص اثر نہیں ہوا۔

    اس حوالے سے یونیورسٹی آف ایسٹ اینگلیا کے متعدی امراض کے ماہر پروفیسر پال ہنٹر کا کہنا ہے کہ اومی کرون ہو یا کوئی اور ویرینٹ سب آپ کی قوت مدافعت کو بہتر بناتے ہیں، پھر یہی قوت مدافعت اس ویرینٹ کے خلاف زیادہ موثر ہوجاتی ہے۔

    ساؤتھمپٹن یونیورسٹی اسپتال کے سینٹر فار کلینیکل ریسرچ کے پروفیسر ساؤل فاسٹ کا موقف ہے کہ ہماری تحقیق کے مطابق تمام ویکسین قوت مدافعت بڑھانے میں کارگر ہوتی ہیں۔

  • کورونا وائرس کا نیا روپ؟ ماہرین حیران

    کورونا وائرس کا نیا روپ؟ ماہرین حیران

    قبرص میں 2 روز قبل ڈیلٹا کرون نامی نیا وائرس دریافت ہونے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن کئی ماہرین نے اس دعوے کو مسترد کردیا ہے

    کورونا بیماری ہے یا کوئی بہروپیا، آئے روز بدلتے روپ نے سب کو یہ سوچنے پر مجبور کردیا ہے، ابھی دنیا اومی کرون سے نمٹنے کے لیے سرجوڑے بیٹھی تھی کہ قبرص سے آئی ڈیلٹا کرون وائرس کی خبر۔

    قبرص کے ماہر خرد حیاتیات ڈاکٹر لیونائیڈوس کوسترائکس نے 2 روز قبل یہ دعویٰ کرکے دنیا کو حیران وپریشان کردیا  کہ انہوں نے 25 ایسے مریض دیکھے ہیں جو کووڈ 19 کا شکار تو ہیں لیکن ان میں بیک وقت ڈیلٹا اور اومیکرون کی خصوصیات موجود ہیں، اسی بنیاد پر انہوں نے اس کا نام ڈیلٹا کرون رکھا ہے۔

    اپنے دعوے میں ان کا اصرار تھا وائرس کی اس نئی قسم کے پھیلاؤ، شدت اور ہلاکت خیزی پر ابھی غور کرنا باقی ہے تاہم دنیا کے دیگر ماہرین ان کی تحقیق سے متفق نہیں۔

    اس حوالے سے امیپریل کالج لندن کے ڈاکٹر ٹام پیکاک کا بیان سامنے آیا جسمیں انہوں نے ڈاکٹر لیونائیڈوس کی تحقیق کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی نیا وائرس نہیں، تجربہ گاہ کی آلودگی کی وجہ سے ایسا ہوسکتا ہے

    اپنے ایک ٹوئٹ میں ڈاکٹر ٹام نے اس بارے میں مزید اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ابھی اومی کرون کو نمودار ہوئے چند ہفتے ہی ہوئے ہیں اور وائرس کی نئی قسم اتنی جلدی پیدا نہیں ہوتی یہ تب ہی ممکن ہوتا ہے جب تک وائرس انسانوں کی بڑی تعداد میں اچھی طرح داخل ہوکر تبدیل نہیں ہوجاتا۔
    مزید ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ قبرص کی تجربہ گاہوں میں معیار کو برقرار نہیں رکھا جاتا جس کی وجہ سے ایک ہی نمونے میں دو وائرس کی آلودگی شامل ہوسکتی ہے۔

    اسی حوالے سے برطانیہ میں ویلکم سینگر انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ جیفی بیرٹ کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس مسئلے پر بہت تحقیق کی ہے اور یہی نتیجہ اخذ کیا ہے کہ یہ یقینی طور پر ڈیلٹا اور اومی کرون کا حیاتیاتی مجموعہ نہیں ہے، اس کے بعد انہوں نے دنیا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ قبرص کی تحقیق کو بھول جائیں اور سکون کا سانس لے کر آگے بڑھیں۔

  • اب اسپرے دے گا کورونا سے تحفظ

    اب اسپرے دے گا کورونا سے تحفظ

    فن لینڈ کے سائنسدانوں نے ایک ایسا نوزل اسپرے ایجاد کیا ہے جو 8 گھنٹے تک  کورونا وائرس سے تحفظ فراہم کرسکتا ہے۔

    عالمی وبا کورونا دو سال سے زائد عرصے سے دنیا کو پریشان کررہی ہے اس کے خلاف کئی ویکسین بھی ایجاد ہوچکی ہیں لیکن فلپائن سے آئی ہے یہ خوشخبری کہ سائنسدانوں نے ایسا اسپرے تیار کیا ہے جس کا استعمال  8 گھنٹوں تک کورونا وائرس سے تحفظ فراہم کرسکتا ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق ناک کے ذریعے استعمال ہونے والے اسپرے کو فن لینڈ کی ہیلسنکی یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ایجاد کیا ہے۔

    اسپرے کے خالق سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ لیبارٹری میں ہونے والی تحقیق میں ناک کا یہ اسپرے آٹھ گھنٹے تک کورونا وائرس کو روکنے میں کامیاب رہا ہے، خاص بات یہ ہے کہ یہ اسپرے تمام اقسام کے کورونا وائرس کے خلاف استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    لیبارٹری میں جانوروں پر ہونے والی تحقیق میں اس اسپرے نے کورونا کی تمام اقسام کے خلاف مثبت کارکردگی دکھائی ہے تاہم یہ طریقہ علاج ویکسین کا نعم البدل نہیں ہوسکتا اسے صرف ایسے افراد پر استعمال کیا جاسکتا ہے جن کے مدافعتی نظام کو اضافی تحفظ کی ضرورت ہے۔

    یہ نیزل اپسرے مختلف موذی امراض میں مبتلا کمزور قوت مدافعت والے افراد یا جن کے کورونا میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ ہوں کے لیے بنایا گیا ہے۔

    لسائنسدانوں کے مطابق یہ اسپرے ناک میں داخل ہونے کے بعد وائرس کو اپنی نقلیں تیار کرنے سے روکتا ہے جس کی وجہ سے اس کے پھیلنے کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے۔

  • کراچی میں کورونا کی شرح میں‌ خطرناک اضافہ

    کراچی میں کورونا کی شرح میں‌ خطرناک اضافہ

      گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران  پاکستان  کے معاشی حب کراچی میں کورونا میں مبتلا ہونے والوں کی شرح 20 فیصد سے بھی تجاوز کرگئی ہے۔

    کورونا کی پانچویں لہر نے آہستہ آہستہ ملک بھر میں پنجے گاڑنا شروع کردیے ہیں تاہم  کراچی والے ہوجائیں خبردار کہ  سب  سے بڑی آبادی والے شہر میں  کورونا کے مریضوں میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

    اے آر وائی نیوز  کو  محکمہ صحت کی موصولہ رپورٹ کی تفصیلات کے مطابق  گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران  شہر قائد میں کورونا کیسز کی شرح 20.22 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق شرح کے حساب سے دوسرے نمبر پر میرپورآزادکشمیر ہے جہاں 24 گھنٹوں کے دوران 10 فیصد افراد کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق لاہور میں کورونا کیسز کی شرح 7.15 فیصد، اسلام آباد میں 4.56 فیصد، پشاور میں 3.53 فیصد، حیدرآباد میں 3.32 فیصد، صوابی میں 2.55 اور کوئٹہ میں 1.47 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق 7 اضلاع میں کورونا کی شرح ایک فیصد سے کم ریکارڈ کی گئی جن میں ملتان، سرگودھا، گوجرانوالہ، فیصل آباد شامل ہیں۔

    ذرائع کے مطابق گلگت بلتستان، اسکردو، غذر، بنوں، مردان، ایبٹ آباد، بہاولپور، سوات، نوشہرہ میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کوئی کورونا کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

    محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق کورونا کی حالیہ لہر کے حوالے سے ملک بھر کے 25 اضلاع اہم ہیں۔

    واضح  رہے کہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کورونا کی نئی لہر کے حوالے سے پہلے ہی انتباہ جاری کرچکے تھے۔

  • ایسا کیا ہوا کہ سوارا بھاسکر سوشل میڈیا پر برس پڑیں؟

    ایسا کیا ہوا کہ سوارا بھاسکر سوشل میڈیا پر برس پڑیں؟

    معروف بھارتی اداکارہ کورونا میں مبتلا ہونے کی بعد سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے مرنے کی بددعائیں ملنے پر برہم ہوگئیں۔

    کوئی بیمار ہوجائے تو اپنے  ہوں یا بیگانے سب ہی اسے جلد صحت یابی کی دعائیں دیتے ہیں لیکن بھارتی اداکارہ سوارا بھاسکر کو کورونا میں مبتلا ہونے کے بعد اس حوالے سے شدید حیرت کا سامنا کرنا پڑا جب سوشل میڈیا پر کئی صارفین نے انہیں مرنے کی بددعائیں دیں جس پر وہ طیش میں آ گئیں۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سوارا بھاسکر نے بتایا کہ رواں ماہ کے آغاز پر انہیں بخار اور سر میں درد کی شکایت ہوئی، ساتھ ہی ان کی ذائقے کی حس بھی متاثر ہوئی تو انہوں نے  5 جنوری کو کورونا ٹیسٹ کرایا جس میں ان کا ٹیسٹ پازیٹو آگیا۔

    اداکارہ کا ٹوئٹ کرنا تھا کہ بھارت میں ٹوئٹر پینل پر سوارا بھاسکر کے نام کا ہیش ٹیگ بن گیا،اس ہیش ٹیگ کا استعمال کرتے ہوئے جہاں صارفین نے ان کی جلد صحت یابی کی دعا اور نیک خواہشات کا اظہار کیا وہیں کئی ایسے صارفین بھی سامنے آئے جنہوں نے اداکارہ کو مرنے کی بدعائیں دیں۔

    دل جلے صارفین نے سوارا بھاسکر کے کورونا میں مبتلا ہونے کی خبر کو سال نو کی بہترین خبر قرار دیتے ہوئے ان کے مرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔

    موت کی بددعائیں ملنے پر اداکارہ بھی خاموش نہیں رہیں، انہوں نے بھی ناقدین کو ان کی بددعاؤں کا ترکی بہ ترکی جواب دیتے ہوئے کہا کہ ‘‘میری موت کی بددعائیں کرنے والوں، اپنے جذبات کو قابو میں رکھو، اگر مجھے کچھ ہوا تو تم لوگوں سے تمہاری روزی روٹی چھن جائے گی’’۔

    ساتھ ہی سوارا نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں نے حالیہ دنوں میں ان سے ملاقات کی ہے وہ بھی لازمی اپنا کورونا ٹیسٹ کروائیں اور تمام احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

  • کرونا ویکسین کی 11 خوراکیں لگوانے والا شخص

    کرونا ویکسین کی 11 خوراکیں لگوانے والا شخص

    نئی دہلی: بھارت میں ایک شخص نے کرونا ویکسین کی 11 خوراکیں لگوا لیںِ، مذکورہ شخص کا کہنا ہے کہ ویکسی نیشن کے بعد وہ خود کو بہت صحت مند محسوس کر رہے ہیں۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق بھارت سے تعلق رکھنے والے 65 سالہ براہم دیو منڈل نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ریاست بہار میں کرونا ویکسین کی 11 خوراکیں لگوائیں۔

    ریٹائرڈ پوسٹ ماسٹر براہم دیو کا کہنا ہے کہ کرونا کی اتنی خوراکوں نے انہیں جسم کے درد سے نجات دلانے اور صحت مند رہنے میں مدد کی۔

    رپورٹس کے مطابق براہم دیو کا دعویٰ ہے کہ انہیں گزشتہ سال فروری سے دسمبر کے درمیان 11 بار ویکسین لگی جس کی تمام تفصیلات (اوقات، تاریخ، مقام) سب ایک کاغذ پر لکھی ہوئی ہیں جبکہ انہوں نے ویکسین کی اتنی خوراکیں لگوانے کے لیے مختلف شناختی کارڈ کا استعمال کیا۔

    دوسری جانب مدھ پورہ کے سول سرجن امریندر پرتاپ شاہی کا کہنا ہے کہ ہمیں اس بات کے شواہد ملے ہیں کہ براہم دیو منڈل نے 4 مختلف جگہوں سے کرونا ویکسین کی 8 خوراکیں لگوائی ہیں ،تاہم تحقیقات جاری ہیں کہ براہم دیو کرونا ویکسین کی اتنی خوراکیں لگوانے میں کیسے کامیاب ہوئے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ ہم پریشان ہیں کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ کوئی شخص کرونا کی اتنی ویکسین لگوالے، ہمیں ایسا لگتا ہے کہ آن لائن پورٹل میں کوئی خرابی ہے جبکہ ہم یہ بھی جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کیا ویکسی نیشن مراکز کی انتظامیہ کی طرف سے کوئی لاپرواہی تو نہیں ہوئی۔

    خیال رہے کہ بھارت کی تقریباً 65 فیصد بالغ آبادی کو مکمل طور پر ویکسین لگائی گئی ہے جبکہ تقریباً 91 فیصد کو کم از کم کرونا ویکسین کی ایک خوراک ملی ہے۔