Tag: cow slaughter

  • گائے ذبح کرنے پر پانچ قتل کر چکے ہیں، بی جے پی رہنما کا سفاکانہ اعتراف

    گائے ذبح کرنے پر پانچ قتل کر چکے ہیں، بی جے پی رہنما کا سفاکانہ اعتراف

    جے پور: بھارتی ریاست راجھستان کے ایک بی جے پی رہنما نے سفاکانہ اعتراف کیا ہے کہ انھوں نے گائے ذبح کرنے پر پانچ مسلمان قتل کیے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھنے والے راجستھان کے رہنما گیان دیو آہوجا نے اعتراف کیا ہے کہ گائے کو ذبح کرنے کے معاملے پر اب تک ’ہم پانچ افراد کو قتل کر چکے ہیں۔‘

    انڈین ٹی وی این ڈی ٹی وی کے مطابق گیان دیو کی ایک ویڈیو سامنے آئی ہے، جس میں انھوں نے لالہ ونڈی اور بہرور میں ہجوم کے ہاتھوں ہونے والی ہلاکتوں کا حوالہ دیا۔

    رام گڑھ میں ہونے والے ان دونوں واقعات میں سے پہلا 2017 جب کہ دوسرا 2018 میں ہوا تھا، یہ وہی علاقہ ہے جہاں سے گیان دیو ایم ایل اے منتخب ہوئے تھے اور وہاں بی جے پی کی حکومت تھی۔

    55 سال پہلو خان کو 2017 میں بہرور میں ہجوم نے قتل کر دیا تھا جب کہ راکبر خان لالہ ونڈی میں 2018 میں قتل کیا گیا تھا۔ یہ دونوں علاقے ہریانہ کے قریب واقع ہیں جہاں زیادہ تر مسلمانوں کی آبادی رہائش پذیر ہے اور ان میں سے زیادہ تر دودھ کے کاروبار سے وابستہ ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق مقتولین مویشیوں کو لے کر جا رہے تھے کہ ان پر گائے کے تحفظ کا دعویٰ رکھنے والوں نے حملہ کر دیا۔

    ویڈیو میں گیان دیو آہوجا نے 45 سالہ چرن جی لال کے ہجوم کے ہاتھوں‌قتل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسے مسلمانوں نے مارا، بی جے پی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ مذہب کی بنیاد پر قتل تھا، تاہم پولیس کو ایسے شواہد نہیں ملے ہیں، رپورٹس کے مطابق چرن جی لال کو ٹریکٹر چوری کے الزام میں پچھلے اتوار کو ہجوم نے قتل کر دیا تھا۔

    ویڈیو بیان میں وہ کہہ رہے ہیں کہ ’میں نے کارکنوں کو قتل کرنے کے لیے فری ہینڈ دیا ہے، ہم ان کو ضمانت پر باہر نکالیں گے۔‘ اس ویڈیو کے بارے میں خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اسی ہفتے کے آغاز کی ہے۔ گیان دیو کی ویڈیو ہفتے کو وائرل ہوئی تھی اور ان کے خلاف کمیونٹیز کے درمیان انتشار پھیلانے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا۔

    بی جے پی کے الور کے سربراہ نے اس بیان سے پارٹی کی لاتعلقی کا اظہار کیا، تاہم اس کے بعد بھی گیان دیو آہوجا نے کہا کہ ’گائے کی اسمگلنگ اور ذبح میں ملوث کسی بھی شخص کو نہیں چھوڑا جائے گا۔‘

    راجستھان کے کانگریس کے سربراہ گووند سنگھ دوتسرا نے بھی اتوار کو یہ ویڈیو شیئر کی تھی۔

  • بھارت میں گائے ذبح کرنے کے الزام میں ایک اور مسلمان قتل

    بھارت میں گائے ذبح کرنے کے الزام میں ایک اور مسلمان قتل

    نئی دہلی: بھارت میں انتہا پسندی اپنے عروج پر ہے، بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں گائے ذبح کرنے کے الزام میں ایک اور مسلمان قتل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق یہ افسوس ناک واقعہ مدھیہ پردیش کے ضلع ستنا کے ایک گاؤں میں پیش آیا، جہاں مقامی ہندوؤں نے ریاض نامی شخص کو پکڑ کر بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا۔

    مشتعل ہندوؤں نے ریاض اور اس کے دوست شکیل پر لاٹھیوں اور پتھروں سے حملہ کیا، حملے کے وقت ان کے چند اور دوست بھی موجود تھے جو موقع سے بھاگ گئے تھے۔

    مقامی پولیس نے میڈیا کو بتایا کہ پینتالیس سالہ ریاض کو مہلک چوٹیں آئی تھیں جس کے باعث وہ تاب نہ لاتے ہوئے موقع پر ہی دم توڑ گیا، جب کہ اس کا دوست شدید زخمی ہوا۔

    بھارتی پولیس نے افسوس ناک واقعے کے بعد کارروائی کرتے ہوئے تشدد اور قتل کے الزام میں چار افراد کو حراست میں لیا، پولیس کے مطابق یہ افراد مقتول پر تشدد میں شریک تھے۔

    پولیس نے شکیل کے خلاف گائے ذبح کرنے کا مقدمہ بھی درج کردیا ہے جو کہ جبل پور کے اسپتال میں کوما میں ہے، دوسری طرف ریاض اور شکیل کے گھر والوں نے گائے ذبح کرنے کے الزامات کو مسترد کردیا ہے۔

    بھارت: گائے ذبحیہ کا الزام، ایک اور مسلمان قتل


    واضح رہے کہ مدھیہ پردیش میں گائے ذبح کرنے کا جرم ثابت ہونے پر سات سال قید کی سزا اور پانچ ہزار بھارتی روپے جرمانہ ہوسکتا ہے۔

    واقعے کے بعد علاقے کی سیکورٹی سخت کردی گئی کیوں کہ وزیر داخلہ رجناتھ سنگھ ریاست کے دو روزہ دورے پر ہیں اور ضلع ستنا بھی جائیں گے، پولیس کے مطابق ایک ذبح شدہ بیل اور دو دیگر جانوروں کا کٹا ہوا گوشت بھی قبضے میں لے لیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔

  • گجرات اسمبلی میں گائے ذبح کرنے والے کو عمرقید کی سزا دینے کا قانون منظور

    گجرات اسمبلی میں گائے ذبح کرنے والے کو عمرقید کی سزا دینے کا قانون منظور

    گجرات : بھارت میں انتہا پسند بے قابو ہوگئے ، اترپردیش میں گوشت کی دکانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد اب گجرات میں گائے کے ذبیح پر عمرقید کی سزا کا قانون بن گیا۔

    نام نہادسیکولرازم کا ڈھنڈورا پیٹنے والے بھارت میں انتہاپسندی کا راج ہے اور اب کالے قوانین کا نفاذ کردیا گیا ، نریندرمودی کی آبائی ریاست گجرات میں اب گائے ذبح کرنا جرم بن گیا، جوگائے ذبح کرے گا، اسے عمر بھر کے لئے جیل کی ہوا کھانا پڑے گی۔

    گجرات کی اسمبلی نے گائے ذبح کرنے والے کو عمر قید کی سزا دینے کا قانون منظور کرلیا ہے، قید کے ساتھ ساتھ ایک لاکھ روپے کا جرمانہ بھی بھرنا پڑے گا۔


    مزید پڑھیں : بھارتی گجرات میں گائے ذبح کرنے پر عمر قید کی سزا تجویز


    یاد رہے وزیر اعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات میں گائے کے تحفظ کا قانون پہلے سے موجود ہے اور اس سے قبل ریاست گجرات میں ریاستی حکومت نے گائے ذبح کرنے والوں کے خلاف سخت ترین اقدامات کرتے ہوئے ذبح کرنے والے کے لیے عمر قید کی سزا تجویز کی تھی۔

    وزیر اعلیٰ وجے روپانی کا کہنا ہے کہ وہ اس ایکٹ میں ترمیم کا بل پیش کریں گے جس میں گائے ذبح کرنے یا گائے کا گوشت سپلائی کرنے والے شخص کو عمر قید کی سزا دینے اور اس کی گاڑی کو مستقل طور پر ضبط کر لینے کی تجویز پیش کی جائے گی۔


    مزید پڑھیں : بھارت میں انتہا پسند بے قابو، گوشت کی دکانوں کو آگ لگا دی


    خیال رہے کہ بھارتی ریاست اتر پردیش کے انتخابات میں کامیابی کے بعد بی جے پی کے رہنما ادتیہ ناتھ نے وزیر اعلیٰ بنتے ہی پوری ریاست میں گوشت کی دکانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کا حکم دے دیا تھا، جس کے بعد سے  یوپی میں گوشت کی دکانیں اور مذبح خانے بند کرائے جارہے ہیں، جس سے مسلمانوں، دلتوں اور اس شعبے سے وابستہ دیگر افراد کا کاروباربری طرح متاثر ہوا ہے جبکہ اتر پردیش میں انتہاپسند ہندو نے گوشت کی دکانوں کو آگ لگا دی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی 2001 سے 2014 تک ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ رہے تھے اور ان کے دور میں گجرات میں گائے ذبح کرنے، گائے کے گوشت کی نقل و حمل اور اس کی فروخت پر مکمل پابندی عائد تھی۔

  • بھارتی گجرات میں گائے ذبح کرنے پر عمر قید کی سزا تجویز

    بھارتی گجرات میں گائے ذبح کرنے پر عمر قید کی سزا تجویز

    نئی دہلی: بھارتی ریاست گجرات میں ریاستی حکومت نے گائے ذبح کرنے والوں کے خلاف سخت ترین اقدامات کرتے ہوئے ذبح کرنے والے کے لیے عمر قید کی سزا تجویز کردی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات میں گائے کے تحفظ کا قانون پہلے سے موجود ہے اور ریاست کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اس قانون کو مزید سخت کرنے پر غور کر رہی ہے۔

    ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ وجے روپانی اس سے قبل کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے گائے کے تحفظ کے لیے سپریم کورٹ میں مقدمہ لڑا اور اس کے تحفظ کا بل لے کر آئے۔ اب وہ اس قانون کو مزید سخت کریں گے تاکہ کوئی بھی گائے کو ذبح کرنے کی ہمت نہ کرے۔

    مودی کے بے لچک پالیسی

    یاد رہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی 2001 سے 2014 تک ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ رہے تھے اور ان کے دور میں گجرات میں گائے ذبح کرنے، گائے کے گوشت کی نقل و حمل اور اس کی فروخت پر مکمل پابندی عائد تھی۔

    مودی کی وزارت اعلیٰ کے دوران سنہ 2011 میں تحفظ جنگی حیات ایکٹ بھی نافذ کیا گیا تھا جس کے تحت گائے ذبح کرنے والے شخص پر 7 سال قید کی سزا اور 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔

    اب وزیر اعلیٰ وجے روپانی کا کہنا ہے کہ وہ اس ایکٹ میں ترمیم کا بل پیش کریں گے جس میں گائے ذبح کرنے یا گائے کا گوشت سپلائی کرنے والے شخص کو عمر قید کی سزا دینے اور اس کی گاڑی کو مستقل طور پر ضبط کر لینے کی تجویز پیش کی جائے گی۔

    بھارت میں ریاستی حکومت کا یہ فیصلہ مسلمان دشمنی کی بدترین مثال ہے۔ دو روز قبل ریاستی انتخابات میں بی جے پی نے یوپی اور اترا کھنڈ میں ایک بار پھر دو تہائی اکثریت حاصل کر لی ہے تاہم بی جے پی کی حریف جماعت بہوجن سماج پارٹی کی رہنما مایا وتی کا کہنا ہے کہ بی جے پی نے انتخابات میں دھاندلی کی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یو پی کے مسلمان مودی کو کیسے ووٹ دے سکتے ہیں۔ یہ فتح دھاندلی کے بغیر ممکن نہیں۔