Tag: cow

  • مویشیوں نے 241 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا

    مویشیوں نے 241 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا

    نئی دہلی: بھارت میں آوارہ مویشیوں نے دو سال کے دوران تقریباً 241 افراد کو ہلاک کیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست ہریانہ میں یکم جنوری 2018 سے 2 مارچ 2020 تک آوارہ گائے نے 241 افراد کو موت کے گھاٹ اتارا۔

    بھارتی میڈیا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گائے کی وجہ سے سڑکوں پر مختلف حادثات بھی پیش آئے جس میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے۔ جبکہ متعدد افراد روڈز پر آوارہ گھومنے والے گائے کے حملوں کی زد میں آئے۔

    سب سے زیادہ ہلاکتیں ہریانہ کے ضلع فاتح آباد اور امبالا میں ہوئیں۔ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکن کا کہنا ہے کہ مذکورہ ہلاکتیں میں اضافے کے امکانات بھی ہیں۔ اعداد و شمار جو سامنے آئے ہیں حقیقت میں لوگ اس سے زیادہ مرے گئے ہیں۔ متعلقہ اداروں نے واقعے پر سنجیدگی کا اظہار کیا ہے۔

    کمشنر کا کہنا ہے کہ 1.5 لاکھ آوارہ مویشی تاحال ہریانہ کی سڑکوں پر دن دناتے پھر رہے ہیں۔ جبکہ 10 ہزار کے قریب جانوروں کی اموات بھی ہوئیں تاہم ان کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔

  • حاملہ بھینس روتی ہوئی قصائی کے سامنے گھٹنوں کے بل بیٹھ گئی

    حاملہ بھینس روتی ہوئی قصائی کے سامنے گھٹنوں کے بل بیٹھ گئی

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک دردناک ویڈیو نے لوگوں کے دل پگھلا دیے جس میں ایک حاملہ بھینس آنکھوں میں آنسو لیے قصائی کے سامنے گھٹنوں کے بل بیٹھ گئی اور ذبح ہونے کے لیے جانے سے انکار کردیا۔

    انٹرنیٹ پر وائرل ہونے والی ویڈیو چین کے ایک مذبح خانے کی ہے، ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مذبح خانے کا قصائی ممکنہ طور پر ذبح کرنے کے لیے بھینس کو لے جانے لگا تو وہ گھٹنوں کے بل بیٹھ گئی۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بھینس کی آنکھوں میں آنسو بھی ہیں، ممکنہ طور پر بھینس حاملہ ہے۔ مذبح خانے کے ایک اور ملازم کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب بھینس کو ذبح کرنے کے لیے لے جایا جانے لگا۔

    تمام واقعے کی ویڈیو مذبح خانے کے ملازم نے اپنے موبائل میں عکسبند کرلی اور چینی سماجی رابطوں کی ویب سائٹ وی چیٹ پر اپلوڈ کردی۔ اس نے لکھا کہ چونکہ بھینس حاملہ معلوم ہوتی ہے لہٰذا اس میں زندہ رہنے کی امنگ بہت زیادہ ہے۔

    ویڈیو کے وائرل ہوجانے کے بعد لوگوں نے مذبح خانے کے لیے 27 سو پاؤنڈز عطیہ کردیے کہ اسے بھینس کی قیمت سمجھ کر اسے آزاد کردیا جائے۔

    ایک اور ویڈیو میں دیکھا گیا کہ لوگوں کے پرزور اصرار پر جب مذبح خانے کے مالک نے بھینس کو چھوڑنے پر رضا مندی کا اظہار کیا تو کچھ لوگ ایک ٹرک لے کر بھینس کو آزاد کروانے پہنچ گئے۔

    بھینس کو گولڈن لائن نامی عبادت گاہ کے قریب چھوڑا گیا تو اس موقع پر بھینس نے ایک بار پھر اپنے محسنوں کے سامنے ویسے ہی گھٹنوں کے بل بیٹھ کر ان کا شکریہ ادا کیا۔

    لوگوں نے عبادت گاہ کی انتظامیہ کو 4 ہزار یو آن بھی دیے تاکہ بھینس کے اخراجات پورے کیے جاسکیں۔

  • گائے کا خون پینے کی انوکھی روایت

    گائے کا خون پینے کی انوکھی روایت

    دنیا بھر میں کھانے پینے کے حوالے سے ایسی انوکھی روایات پائی جاتی ہیں جو دیگر افراد کے لیے حیران کن ہوتی ہیں، لیکن بعض روایات ایسی بھی ہوتی ہیں جو دیگر افراد کو کراہیت میں مبتلا کرسکتی ہیں۔

    کینیا میں ایسی ہی ایک روایت گائے کا خون پینے کی ہے۔

    افریقی ملک کینیا میں یہ روایت صدیوں پرانی ہے، صدیوں قبل مختلف خانہ بدوش قبائل جب صحراؤں میں سفر کرتے تھے تو پانی اور خوراک کی عدم دستیابی کی وجہ سے گائے کا خون پیا کرتے تھے۔

    گائے کا خون ان کی جسمانی توانائی بحال کردیتا اور وہ صحرا میں کئی کئی دن بغیر کچھ کھائے پیے صرف اس خون کے سہارے سفر کیا کرتے تھے۔

    یہ روایت آج بھی کینیا کے جنگجو ماسائی قبیلے میں موجود ہے۔ آج کے جدید دور میں جب یہاں کسی تہوار کا انعقاد ہوتا ہے تو اس موقع پر گائے کا خون پیا جاتا ہے۔

    اس کے لیے گائے کو ہلاک نہیں کیا جاتا بلکہ گائے کے جسم پر زخم لگا کر اس سے نکلتے خون کو ایک مخصوص برتن میں جمع کرلیا جاتا ہے اور پھر فوراً اسے پیا جاتا ہے۔ لوگ اس خون کو دودھ کے ساتھ ملا کر بہت شوق سے نوش کرتے ہیں۔

    اس مشروب کو نہایت طاقتور اور غذائیت بھرا خیال کیا جاتا ہے۔ قبیلے کے چھوٹے بچوں اور حاملہ خواتین کو باقاعدگی سے یہ خون پلایا جاتا ہے۔

    دوسری جانب اس خون کو بطور مشروب استعمال کرنے کا تعلق اس قبیلے کی روحانی و مذہبی عقیدت سے بھی ہے۔ قبیلے کے لوگ نہایت عقیدت و احترام سے یہ مشروب نوش کرتے ہیں۔

  • بھارت: گائے کے نام پر مسلمانوں کا قتل عام، انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے رپورٹ جاری کردی

    بھارت: گائے کے نام پر مسلمانوں کا قتل عام، انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے رپورٹ جاری کردی

    نئی دہلی: انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے بھارت میں گائے کے نام پر ہونے والے قتل عام اور بڑھتی ہوئی انتہاء پسندی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کو ذمہ دار قرار دے دیا۔

    ہیومین رائٹس واچ کی جانب سے منگل کو بھارت میں بڑھتے ہوئے تشدد کے حوالے سے ایک رپورٹ جاری کی گئی جس میں عالمی تنظیم نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت میں بڑھتے ہوئے تشدد کو فی الفور روکے۔

    عالمی تنظیم کی جانب سے 104 صفحات پر مبنی رپورٹ جاری کی گئی جس میں بتایا گیا ہے کہ گائے کے گوشت کے استعمال اور جانوروں کے کاروبار سے منسلک تاجروں کو حکمراں جماعت کے رہنماؤں نے اشتعال انگیز تقاریر کے ذریعے نشانہ بنوایا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مئی 2015 سے دسمبر 2018 کے درمیان بھارت میں 44 لوگ گائے ذبیحہ یا گوشت کھانے کے الزام میں مارے گئے، مقتولین میں سے بیشتر مسلمان تھے جبکہ پولیس نے بھی حملہ آوروں کی معاونت کی اور حکمراں جماعت نے اس قتل کو عوامی ردعمل قرار دیا۔

    مزید پڑھیں: گائے کسی کی ماتا نہیں، صرف ایک جانور ہے، سابق بھارتی چیف جسٹس

    اسے بھی پڑھیں: انسانوں کی طرح گائے کو بھی شناختی کارڈ جاری کرنے پر غور

    جنوبی ایشیا کی ڈائریکٹر میناکشی گانگولی کا کہنا تھا کہ ’گائے کی آڑ میں انتہاء پسند مسلسل اقلیتیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جبکہ حکومت کی طرف سے بلوایؤں کو روکنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے اور نہ ہی اشتعال انگیز تقاریر کرنے والوں کے خلاف بی جے پی حکومت نے کوئی کارروائی کی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکومتی پشت پناہی اور مدد سے انتہاء پسندوں چار بھارتی ریاستوں ہریانہ، اترپردیش، راجستھان اور جھار کھنڈ میں حملے کیے، جن میں 14 لوگوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔

    حکومت انتہاء پسندوں کی پشت پناہی کرتی ہے، ہیومن رائٹس واچ

    ہیومن رائٹس واچ نے رپورٹ میں مزید بتایا ہے کہ حکومتی پالیسیوں اور گئورکشک گروہوں کے حملوں نے ہندوستان کے مویشی کاروبار اور دیہی زرعی معیشت کو برباد کر دیا، زراعت، دودھ، چمڑا اور گوشت برآمد کرنے والی صنعتوں کو بھی بہت زیادہ نقصانات کا سامنا ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ گائے کو بنیاد بنا کر بی جے پی کی ہندو ’توادی‘ ذیلی تنظیم کے مشتعل کارکنان مسلمانوں، دلت اور قبائلی برادری کو ڈراتے اور انہیں قتل کرتے ہیں۔

    ہیومن رائٹس واچ نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت انتہاء پسندوں کے خلاف کارروائی کرے تاکہ تاجروں کو بھی محفوظ ماحول اور قیمتی انسانی جانوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے۔

    یہ بھی پڑھیں: بھارت: گائے چوری کا الزام، ایک اور مسلمان مشتعل ہندوؤں کے ہاتھوں قتل

    اسے بھی پڑھیں: گائے کا تحفظ، مودی حکومت کا وزارت قائم کرنے پر غور

    یاد رہے کہ بی جے پی کی حکومت آنے کے بعد 2016 میں ریاست جھاڑ کھنڈ میں اندوہناک واقعہ پیش آیا تھا جس میں انتہاء پسندوں نے 12 سال مسلمان لڑکے کو گائے لے جانے پر قتل کر کے اُس کی لاش درخت سے لٹکا دی تھی۔

    بھارت کی اکثر ریاستوں میں گائے ذبیحہ پر پابندی ہے مگر بی جے پی حکومت نے بالخصوص مسلمانوں اور دیگر اقلتیوں کے خلاف سخت قوانین بنائے، حال ہی میں مودی سرکار نے گائے کے تحفظ کے لیے نیشنل کمیشن بنانے کا اعلان بھی کیا۔

  • گائے کسی کی ماتا نہیں، صرف ایک جانور ہے، سابق بھارتی چیف جسٹس

    گائے کسی کی ماتا نہیں، صرف ایک جانور ہے، سابق بھارتی چیف جسٹس

    نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس مرکنڈے کاٹجو نے کہا ہے کہ ساری دنیا میں گائے کا گوشت کھایا جاتا ہے مگر بھارت میں صرف اسے ماتا بنا دیا گیا۔

    دھیرا دھن لا کالج میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس نے ہندو مذہب سے کھل کر اختلافات کا اظہار کیا۔ اپنی تقریر میں اُن کا کہنا تھا کہ ’ابھی میں کیرالہ گیا تھا تو وہاں پر کھانے میں گائے کا گوشت کھایا کیونکہ دنیا بیف کھاتی ہے، میری نظر میں گائے گھوڑے اور کتے کی طرح جانور جیسا ہے‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’گائے ایک جانور ہے مگر بھارتیوں کے دماغ میں اس کا بلاوجہ مقام بنا دیا گیا، اگر آپ کے پاس دماغ ہے تو  ذرا سوچیے کہ گائے کس طرح انسان کی ماتا کیسے ہوسکتی ہے؟‘۔ سابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر آپ کے دماغ میں بھوسہ بھرا ہوا ہے تو گائے کو ماتا ہی مانتے رہیں، بھارت میں مذہبی شدت پسندی اس حد تک بڑھ گئی کہ پڑھے لکھے لوگ بھی ذات پات کی بات کرتے اور تعصب کا اظہار کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: سابق بھارتی جج مسلمانوں کو نمازِ جمعہ سے روکنے پر ہندوؤں پر برس پڑے

    بیف کا گوشت استعمال کرنے کے حوالے سے اُن کا کہنا تھاکہ ’امریکا سمیت سارے بڑے ممالک میں گائے کا گوشت کھایا جاتا ہے مگر یہاں پر ایسا تاثر بنایا گیا کہ لوگ نہیں کھاتے‘۔ بھارتی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ’رام مندر بننے سے کیا بھارت میں بے روزگاری ختم ہوجائے گی؟ بچوں کی کم عمری میں شادی، کسانوں کے مسائل ختم ہوجائیں گے؟، یہ سارے مسائل صرف لوک سبھا کے انتخابات کی وجہ سے اٹھائے جارہے ہیں‘۔

    سابق چیف جسٹس نے تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ہندو مذہبی کتابوں میں واضح طور پر لکھا ہے کہ رام خدا نہیں بلکہ ایک انسان تھے، اس بات کو ہندو مذہبی پیشواؤں سے بھی پوچھا جاسکتا ہے کہ انسان کا مندر نہیں بنایا جاتا تو پھر رام مندر جیسا حساس معاملہ کیوں چھیڑا جاتا ہے؟‘۔ اس موقع پر مرکنڈے کاٹجو نے شرکا سے سوال کیا کہ اگر آپ کی لڑکی کسی ہندو دلت سے شادی کی خواہش کا اظہار کرے تو کیا آپ راضی ہوجائیں گے؟ یقیناً نہیں کیونکہ ہمارے دماغوں میں ایسی باتیں بیٹھا دی گئیں کہ ہم بیٹی کو قتل کردیں گے مگر ذات پات کو ضرور دیکھیں گے‘۔

  • گائے نے کتے کے بچوں کو گود لے لیا۔۔۔ حیران کن ویڈیو دیکھیں

    گائے نے کتے کے بچوں کو گود لے لیا۔۔۔ حیران کن ویڈیو دیکھیں

    زندگی میں بعض اوقات ایسے ناقابل یقین مناظر سامنے آتے ہیں جنہیں دیکھ کر عقل دنگ رہ جاتی ہے۔

    عصر حاضر میں انٹرنیٹ کے فروغ کے بعد انوکھے واقعات کی ویڈیوز سامنے آتی رہتی ہیں اور انہیں لوگ بہت زیادہ سراہتے بھی ہیں جس طرح گزشتہ دنوں ایک سانپ کی ویڈیو سامنے آئی تھی جو شدید بارش میں مینڈکوں کو اپنی پشت پر بیٹھا کر محفوظ مقام کی طرف منتقل کررہا تھا۔

    اسی طرح اب سے کچھ دیر قبل امریکی ویب سائٹ ڈیلی میل نے ایک ناقابلِ یقین ویڈیو شیئر کی۔

    یہ ویڈیو بھی دیکھیں: ماں کے نظر انداز کرنے پر بندر نے بلی کے بچے کو گود لے لیا، ویڈیو وائرل

    کیا آپ سوچ سکتے ہیں کہ انسان کے علاوہ کوئی مادہ جاندار کسی اور کے بچے کو گود لے یا اُس کا خیال رکھے؟ یقیناً نہیں کیونکہ اُن میں اتنا فہم نہیں ہوتا اور وہ بس اپنے ہی بچے کو سنبھالتے ہیں۔

    انٹرنیٹ پر شیئر ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کتے کے 4 چھوٹے بچے (پلّے) گائے کی آغوش میں بیٹھے ہیں اور اُن میں سے ایک بچا دودھ پی رہا ہے۔ حیران کُن طور پر گائے انہیں کچھ بھی نہیں کہہ رہی اور وہ بچے بھی اس سے ڈر نہیں رہے۔

    رپورٹ کے مطابق یہ ویڈیو بھارت کے شہر مہارشٹرا کی ہے جہاں کتا کسی حادثے میں ہلاک ہوا تو بچے بھوک سے بلبلانے لگے اور قریب میں بیٹھی گائے کے قریب جاکر انہوں نے دودھ پینا شروع کردیا۔

    یہ بھی دیکھیں: خونخوار شیرنی نے نومولود ہرن کے بچے کو گود لے لیا، تصاویر وائرل

    ویڈیو کو حیران کن اس لیے بھی قرار دیا جاسکتا ہے کہ یہ گائے پالتو نہیں بلکہ جنگلی ہے کیونکہ گھر میں پالے ہوئے جانور کو تربیت دی جاسکتی ہے۔

  • بھارت میں گائے جنسی زیادتی کا شکار، مقدمہ درج

    بھارت میں گائے جنسی زیادتی کا شکار، مقدمہ درج

    نئی دہلی : بھارتی ریاست آندرا پردیش میں درندہ صفت انسان نے گائے کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنا دیا، پولیس نے مقدمہ درج کرلیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی ریاست آندرا پردیش میں انتہائی شرمناک اور چوکا دینے والا واقعہ آیا، جب بھارتی گاوں گوکی واڈا میں جنسی درندوں نے تین ماہ کی حاملہ گائے کو  بھی حیوانیت کا نشانہ بنا ڈالا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ متاثرہ گائے گاؤں کے کسان کی ملکیت ہے جس کا نام ناما راجو ہے۔

    کسان کا کہنا ہے کہ ’میری گائے اتوار کے روز اچانک غائب ہوگئی تھی اور کچھ دیر بعد نامناسب حالت میں ایک درخت سے بندھی ہوئی ملی۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ گاؤں کے معالج نے بدفعلی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ گائے کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

    بعدازاں کسان نے پولیس  میں  شکایت درج کروائی، گائے سے جنسی زیادتی کی خبر گاؤں میں آگ کی طرح پھیلی تو دیگر کسانوں نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے مذکورہ حکام سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔

    مزید پڑھیں : مرغی سے جنسی زیادتی کرنے والا نوجوان گرفتار

    خیال رہے کہ گزشتہ برس پنجاب پولیس نےا یک 14 سالہ  نوجوان کو مرغی کے ساتھ جنسی زیادتی اور اسے قتل کرنے کے جرم میں گرفتار کیا تھا۔

  • گلہ بانی کے لیے استعمال کی جانے والی مسحور کن موسیقی

    گلہ بانی کے لیے استعمال کی جانے والی مسحور کن موسیقی

    دنیا بھر میں مویشی پالنے والے افراد اپنے جانوروں کے لیے الگ زبان اور انداز مخصوص کردیتے ہیں جس سے ان کے جانور بہت مانوس ہوتے ہیں۔

    آج ہم آپ کو ایسی ہی ایک انوکھی زبان سے متعارف کروانے جارہے ہیں۔

    اسکینڈے نیوین ممالک میں مویشیوں کو بلانے کے لیے اونچے سروں میں ایک مخصوص دھن بجائی جاتی ہے جو سننے میں بہت خوبصورت اور سحر زدہ لگتی ہے۔

    یہاں کے لوگ مویشیوں کو چرنے کے لیے پہاڑوں کی طرف بھیج دیتے ہیں اور پھر شام کے وقت واپس بلانے کے لیے اس مخصوص آواز کا استعمال کرتے ہیں جسے سن کر مویشی جیسے سحر زدہ سے ہو کر دوڑے چلے آتے ہیں۔

    ایسے میں ڈھلتی شام کے وقت سرسبز میدانوں میں گونجتی یہ موسیقی اور مویشیوں کے گلے میں بندھی گھنٹیوں کی کھنکھناہٹ سے ماحول نہایت سحر انگیز سا ہوجاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ترکی کے گاؤں کی انوکھی اور خوبصورت زبان

    یہاں ہر خاندان میں یہ موسیقی ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہے جو عموماً نسلوں تک سفر کرتی ہے۔ گو کہ یہ روایت بہت کم ہوگئی ہے تاہم ناروے اور سوئیڈن میں اب بھی اس کا رواج موجود ہے۔

    اس موسیقی کو مشہور اینی میٹڈ فلم فروزن میں بھی استعمال کیا گیا ہے۔

  • کراچی میں قربانی کے جانور کے ساتھ ’کی کی‘ چیلنج

    کراچی میں قربانی کے جانور کے ساتھ ’کی کی‘ چیلنج

    کراچی: شہر قائد میں ’کی کی‘ چیلنج کے دیوانے شہری نے قربانی کے لیے لائے جانور کو بھی نہیں چھوڑا اور گائے کے ساتھ چیلنج کو پورا کیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں ’’کی کی‘‘ چیلنج کے دیوانے شہری نے قربانی کے لیے خریدے گئے جانور کے ساتھ منفرد فوٹیج بنوائی۔

    گاڑی کے ساتھ چلتے ہوئے کی کی چیلنج کے لیے قربانی کے جانور کو بھی واک کرائی، جس کی ویڈیو نے سوشل میڈیا پر کافی پزیرائی حاصل کی۔

    یاد رہے کہ سوشل میڈیا پر کینیڈین ریپر کے مشہور گانے ’ان مائی فیلنگ‘ پر کیا جانے والا کی کی ڈانس کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے، مختلف ممالک کے نوجوان ’کی کی ڈانس‘ چیلنج کو قبول کرتے ہوئے رقص کررہے تھے، جن میں سے متعدد نوجوان حادثات کا ہورہے ہیں۔

    کی کی ڈانس کے بعد منہ کے بل گرنے کا چیلنج سوشل میڈیا پر مقبول

    خیال رہے کہ کی کی ڈانس کے دوران ڈانس کرنے والا شخص ہلکی رفتار سے چلتی ہوئی کار سے باہر آتا ہے اور میوزک پر ڈانس کرتا ہے۔

    علاوہ ازیں پاکستان اور دیگر ممالک میں آج یعنی 22 اگست بروز بدھ فرزندانِ اسلامی عید قرباں اسلامی تعلیمات کے عین مطابق مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ مناتے ہوئے اللہ کے حضور جانور قربان کریں گے تاکہ رب کی خوشنودی حاصل کرسکیں۔

    واضح رہے کہ عید قرباں کی مناسبت سے صدر مملکت، وزیراعظم، وفاقی وزرا، سیاسی جماعتوں کے قائدین و رہنماؤں معروف شخصیات سمیت مسلح افواج کے سربراہان نے پرمسرت موقع پر قوم کے نام مبارک باد کے تہنیتی پیغامات جاری کیے۔

  • کراچی: سپر ہائی وے پر ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی قائم

    کراچی: سپر ہائی وے پر ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی قائم

    کراچی: شہر قائد میں واقع سپرہائی وےپر ہرسال کی طرح امسال بھی آٹھ سو ایکڑ پرمویشی منڈی قائم کردی گئی، رواں برس جانوروں کی قیمت میں ہوشربا اضافے کے ساتھ مویشی منڈی آنے والوں سے پارکنگ فیس کے نام پر پانچ ہزار روپے تک وصول کیےجارہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپرہائی وے پر قائم مویشی منڈی میں گائے اور اونٹ کی داخلہ فیس 1400 جبکہ بکرے، دنبے اور بھیڑ کی 800 روپے مقرر کی گئی، انتظامیہ کی جانب سے بیوپاریوں کو مفت جگہ فراہم کی گئی تاکہ وہ سکون سے جانوروں کی خرید و فروخت کرسکیں۔

    منڈی ترجمان کا کہنا ہے کہ وی آئی پی بلاکس کے علاوہ بیوپاریوں کو پہلے آئیں اور پہلے پائیں کی بنیاد پر مفت جگہ دی جا رہی ہے، مویشیوں کے لیے جگہ کی فراہمی، سیکورٹی انتظامات، مویشیوں کیلئے پینے کے پانی کا مفت انتظام کیا گیا ہے جبکہ صارفین کے لئے فری پارکنگ کی سہولت دی گئی ہے۔

    انتظامیہ کی جانب سے منڈی میں جانوروں کے ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل پر مشتمل تین ٹیمیں ہمہ وقت موجود رہیں گی جبکہ رقم کی لین دین کے لیے بینک، اےٹی ایم سروس اور امن و امان کے لیے سیکیورٹی کے خاص انتظامات بھی کیے گئے ہیں۔

    سپر ہائی وے پر قائم مویشی منڈی میں جانوروں کے لیے 28 بلاک بنائے گئے، جس میں سے 6 وی آئی پی اور 22جنرل بلاک ہیں اور بکرا منڈی کے لئے 2 خصوصی بلاک مختص کئے گئے ہیں۔

    سہراب گوٹھ آنے والے خریداروں نے شکوہ کیا ہے کہ جانوروں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے ساتھ انتظامیہ پارکنگ اور دیگر سہولتوں کے نام پر لوٹ مار کررہی ہے۔

    صارفین کے مطابق منڈی میں موٹر سائکل اور گاڑیاں پارک کرنے والوں سے 3000 سے 5000 روپے فیس وصول کی جارہی ہے، مویشی بیوپاریوں نے بھی شکایت کی ہے کہ مویشی منڈی میں جانوروں کو گاڑیوں سے اتارنے نہیں دیا جا رہا اور جگہ کی عدم دستیابی کا جواز بنا کر ناجائز طور مفت جگہ کے 40000 سے 50000 روپے مانگے جا رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ سہراب گوٹھ سے متصل سپرہائی وے کے قریب واقع اراضی پر ہر سال انتظامیہ کی جانب سے مویشی منڈی لگائی جاتی ہے جسے ایشیا کی سب سے بڑی جانوروں کی منڈی ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔