Tag: cow

  • بھارت: گائے ذبحیہ کا الزام، ایک اور مسلمان قتل

    بھارت: گائے ذبحیہ کا الزام، ایک اور مسلمان قتل

    نئی دہلی: بھارت کے علاقے الواڑ میں گائے کو ذبیحہ کرنے کے الزام پر مشتعل  ہندوؤں انتہاء پسندوں نے تشدد کر کے ایک مسلمان  کو جاں بحق جبکہ دو کو شدید زخمی کردیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق راجھستان کے علاقے ہریانہ میں 10 نومبر کو مشتعل مظاہرین نے گاڑی میں گائے لے جانے والے نوجوان پر شدید تشدد کیا جس کے باعث وہ جاں بحق ہوگیا، جاں بحق ہونے والے نوجوان کی شناخت عمر عبداللہ کے نام سے ہوئی۔

    الوار ڈسٹرکٹ کے گاؤں فاہاری میں ہونے والے واقعے کے بعد ایک بار پھر مسلمانوں کے زخم تازہ ہوگئے، پولیس نے روایتی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سارے واقعے کے دوران خاموشی اختیار کی۔

    بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق مقتول اپنے دو مسلمان دوستوں کے ہمراہ گائے ہریانہ کے علاقے میوات سے بھارت پور ریاست لے جارہا تھا کہ مشتعل ہجوم نے گاڑی کو دیکھ کر اُس پر حملہ کردیا۔

    مزید پڑھیں: بھارت: گائے کے گوشت کا شبہ، ہندوؤں کا 5 افراد پر بدترین تشدد

    مقتول عمر عبداللہ 8 بچوں کا باپ تھا جسے مشتعل ہندؤں انتہاء پسندوں نے بغیر کچھ تصدیق کیے تشدد کے بعد قتل کردیا، واقعے میں زخمی ہونے والے ایک شخص کی شناخت طاہر کے نام سے ہوئی۔

    مقتول کے رشتے دار نے واقعے کے خلاف تھانہ الوار میں مقدمہ درج کروانے کے لیے درخواست دائر کی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ گائے ذبیحہ کے لیے نہیں لے جائی جارہی تھیں۔ واقعے کے دو روز گزرنے کے باوجود مقدمہ درج نہ ہوسکا۔

    اطلاعات ہیں کہ واقعہ ہندو انتہاء پسندوں کے گاؤ رکشا گروپ کے سربراہ راکیش کی ہدایت کے بعد پیش آیا، میوات کمیونٹی کے لوگوں نے حکومت کے غیر سنجیدہ رویے پر احتجاج کرتے ہوئے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔

    واضح رہے کہ نریندر مودی نے وزیراعظم بننے سے قبل اپنی انتخابی مہم میں یہ اعلان کیا تھاکہ وہ وزارت عظمیٰ کامنصب سنبھالنے کے بعد گائے کو مقدس قرار دیتے ہوئے اس کے ذبیحہ پر مکمل پابندی عائد کردیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: گائے کا گوشت رکھنے کے جرم میں7افراد پرہجوم کا بدترین تشدد

    بعد ازاں بے جے پی کی حکومت آنے کے بعد سے کئی بھارتی ریاستوں میں گائے کے ذبیحہ ہونے پر پابندی عائد کردی گئی ہے جبکہ گائے کے تحفظ کے لیے قوانین بھی منظور کیے گئے۔

    بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت آنے کے بعد ہندو انتہاء پسند بے قابو ہوگئے ہیں اور آئے روز کسی گائے کا گوشت رکھنے کا الزام لگا کر کسی بھی مسلمان کو شدید تشدد کا نشانہ بنا ڈالتے ہیں۔

  • گائے کا گوشت رکھنے کے جرم میں7افراد پرہجوم کا بدترین تشدد

    گائے کا گوشت رکھنے کے جرم میں7افراد پرہجوم کا بدترین تشدد

    نئی دہلی : نریندرمودی کی سرکارمیں مسلمان گھروں میں بھی محفوظ نہیں رہے، ریاست بہارمیں انتہا پسند ہندوؤں کے ہجوم نے ایک مسلمان شخص کے گھرمیں گھس کرسات افراد کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں ہندو انتہا پسندوں نے انسانیت سوزی کی تمام حدیں عبور کر لیں، ہندو انتہا پسندی کا ایک اور گھناؤنا واقعہ پیش آیا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کی ریاست بہار میں پچاس افراد کے ہجوم نے شہاب الدین پر گائے کا گوشت رکھنے کا الزام لگا کر ان کے گھر پر دھاوا بول دیا اورسات افراد پر بدترین تشدد کیا جبکہ شہاب الدین کے گھرانے کی مدد کو آنے والوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    اندھیرنگری کے مصداق پولیس نے حملہ آوروں کے بجائے تشدد کا نشانہ بننے والوں کو قانون توڑنے کے الزام میں گرفتارکرلیا۔

    یاد رہے کہ بھارتی ریاست اتر پردیش کے انتخابات میں کامیابی کے بعد بی جے پی کے رہنما ادتیہ ناتھ نے وزیر اعلیٰ بنتے ہی مذبح خانے بند کرنے کی ہدایت کر دی، جس سے کروڑوں روپے کی تجارت متاثر ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے اور اس شعبہ سے وابستہ افراد میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

    وزیر اعظم نریندر مودی کے آبائی علاقے گجرات کی اسمبلی نے گائے ذبح کرنے والے کو عمر قید کی سزا دینے کا قانون منظور بھی کرلیا۔


    مزید پڑھیں : نئی دہلی :گوشت کھانے کا شبہ،4 افراد پر ہجوم کا بدترین تشدد، ایک شخص ہلاک،3زخمی


    واضح رہے کہ مودی سرکار میں مسلمانوں پر ظلم کا یہ واقعہ نہ پہلا ہے اور نہ ہی آخری ہوگا، اس سے قبل بھی گائے کے گوشت کے بہانے ہندوانتہاپسند متعدد مسلمانوں کی جان لے چکے ہیں۔

    گذشتہ سال نئی دہلی میں صرف گائے کا گوشت کھانے کی افواہ پر ہندو انتہاپسندوں 50سالہ محمداخلاق اور اسکے 22 سالہ بیٹے کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا تھا ، جس کے نتیجے میں محمداخلاق جان کی بازی ہی ہار گیا تھا، جن کے لواحقین انصاف کے حصول کے لئے آج بھی دردرکی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • گول گپوں کی شوقین گائے

    گول گپوں کی شوقین گائے

    پاکستان اور ہندوستان کے لذیذ اور چٹ پٹے کھانے دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ دنیا کے ہر حصے میں آپ کو یہاں کے کھانوں کے دلدادہ افراد مل جائیں گے جو یہاں کی ایک بار کھائی ہوئی ڈشز کو دوبارہ کھانے کی تمنا رکھتے ہوں گے۔

    مزے کی بات یہ ہے کہ صرف انسان ہی نہیں جانور بھی ان کھانوں کے شوقین ہیں۔ اب ان دو گائیوں کو ہی دیکھ لیں جو نہایت مزے سے گول گپے کھا رہی ہیں۔

    بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ریکارڈ کی جانے والی اس ویڈیو میں ایک گائے اپنے بچھڑے کے ساتھ جس قدر شوق سے گول گپے کھا رہی ہے اسے دیکھ کر یقیناً آپ کو حیرت ہوگی۔

    چٹ پٹے اور کھٹے میٹھے گول گپے ہر ایک کو ہی پسند ہوتے ہیں اور یہ دونوں گائیں بھی اسی فہرست میں شامل نظر آرہی ہیں۔

    اس مزیدار ویڈیو کو اب تک یوٹیوب پر لاکھوں دفعہ دیکھا جاچکا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • گائے سے دودھ نہ نکالا جائے تو وہ بیمار ہوجاتی ہے، لالو پرساد

    گائے سے دودھ نہ نکالا جائے تو وہ بیمار ہوجاتی ہے، لالو پرساد

    نئی دہلی: بھارت کے سابق وزیر ریلوے لالو پرساد یادیو نے کہا ہے کہ انڈین ریلوے کو درپیش مسائل پر ایک ماہ سے بھارتی وزیر اعظم کو خط لکھ رہا ہوں کہ وہ مسافروں کی حفاظت کے لیے عملی اقدامات کریں، مودی یاد رکھیں کہ اگر گائے سے دودھ نہ نکالا جائے تو وہ بیمار ہوجاتی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے ایک ٹوئٹ میں کیا۔ سابق وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ مودی حکومت کے بعد ریلوے کی حالت بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔

    بھارتی ریلویز کے سابق وزیر لالو پرساد یادیو نے دو دن پہلے ہی ریلوے کی حالت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ گائے کا دودھ نہ نکالا جائے تو گائے بیمار ہوجاتی ہے۔ اپنے ایک اور ایک ٹویٹ میں انہوں نے انڈین ریلوے کو درپیش مسائل کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا تھا۔

    دوسری جانب بے جے پی کے رہنماء نے مودی کا دفاع کرتے ہوئے  لالو پرشاد کو جواب دیا کہ ’’آپ نے اپنی وزارت کے دوران ریلویز میں سے ایسے دودھ نکالا جیسے گائے سے نکالا جاتا ہے مگر مودی ریلویز کو آپ سے بہتر سمجھتے ہیں کیونکہ انہوں نے پلیٹ فارمز پر دودھ کی چائے فروخت کی ہے۔

    انہوں نے جواب دیا کہ ’’ کیا آپ جانتے ہیں گائیں سے دودھ نکالا جائے تو کیا ہوتا ہے؟ گائے بیمار ہوجاتی ہے اور اس وقت یہی ہورہا ہے‘‘۔

    خیال رہے گزشتہ روز بھارت کی ریاست کانپور میں مسافر ٹرین کو حادثہ پیش آیا تھا جس کے نتیجے میں کم از کم 91 افراد ہلاک جبکہ 200 سے زائد افرادزخمی ہیں۔

  • قربانی کے لیے چھری تلے خود لیٹ جانے والا حیرت انگیز جانور

    قربانی کے لیے چھری تلے خود لیٹ جانے والا حیرت انگیز جانور

    کامونکی: عیدالاضحیٰ کے موقع پر سنت ابراہیمی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے مسلمانانِ عالم جانوروں کی قربانی کرتے ہیں اور کامونکی میں ایک گائے ایسی بھی ہے جو کہ قربانی کے لیے خود بخود لیٹ جاتی ہے۔


    ویڈیو دیکھنے کے لیے خبر کے آخرمیں اسکرول کریں


    عید الاضحیٰ قربانی کے ایک ایسی عظیم واقعے کی یادگار ہے جس کی تاریخ عالم میں نظیر ملنا ہے مشکل ہے‘ جب ایک عظیم باپ ا للہ کے حکم کی تکمیل میں اپنے عظیم بیٹے کی قربانی پیش کرنے کے لیے بیت اللہ پہنچتا ہے۔

    جی ہاں یہ واقعہ جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں حضرت ابراہیم خلیل اللہ اور حضرت اسماعیل ذبیح اللہ سے منسوب ہے کہ جب حضرت ابراہیم ؑ نے خواب دیکھا کہ وہ اپنے بیٹے کو اپنے ہی ہاتھوں سے اللہ کی راہ میں ذبح کررہے ہیں۔

    تین دن لگاتار ایک ہی خواب دیکھنے کے بعد حضرت ابراہیم اپنے پسر اسماعیل کو لیے اللہ کے گھر کی جانب بڑھے اور مخصوص مقام پر انہیں لٹا کر ان کے ہاتھ پیرباندھے اپنی آنکھوں میں پٹی باندھی اور ارادہ کیا کہ چھری حضرت اسماعیل کے گلے پررواں کردیں۔

    ایسے میں مشیت الہیٰ جوش میں آئی اور جنت سے ایک مینڈھا چلا اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی جگہ چھری مینڈھے کے حلقوم پر چل گئی‘ اسی دن سے عرب میں قربانی کی سنت ابراہیمی جاری ہوئی جسے اسلام نے بے پناہ فضیلت دی۔

    قرآن نے اس واقعے کو کچھ اس طرح بیان کیا ہے کہ

    اے میرے پروردگار مجھ کو نیک بیٹا عطا فرما۔ پس ہم نے ان کو ایک بردبار بیٹے کی بشارت دی۔ پھر جب وہ (اسمٰعیل) ان کے ساتھ دوڑنے (کی عمر) کو پہنچے فرمایا اے میرے بیٹے، میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تم کو ذبح کر رہا ہوں پس تم بھی غور کرلو کہ تمہارا کیا خیال ہے (اسمٰعیل نے بلا تردد) عرض کیا اے اباجان (پھردیر کیا ہے) جو کچھ آپ کو حکم ہوا کر ڈالئے (جہاں تک میرا تعلق ہے) آپ ان شاء اللہ مجھے صبر کرنے والوں میں پائیں گے۔ پھر جب دونوں نے (اللہ کا) حکم مان لیا اور (ابراہیم نے) ان کو ماتھے کے بل لٹایا۔ اور ہم نے ان کو ندا دی کہ اے ابراہیم (کیا خوب) تم نے اپنا خواب سچا کر دکھایا۔ ہم نیکو کاروں کو یوں ہی بدلہ دیتے ہیں۔ (بے شک باپ کا بیٹے کے ذبح کے لئے تیار ہوجانا) یہ ایک بڑی صریح آزمائش تھی (حضرت ابراہیم اس آزمائش میں پورا اترے) اور ہم نے ایک عظیم قربانی کو ان کا فدیہ (بنا) دیا۔

    (الصفت، 37 : 100 – 107)

    اسی عظیم الشان قربانی کی یاد میں مسلمان ہر سال کروڑوں جانوروں کی قربانی کرتے ہیں اور مقصد کے لیے جانور پالے جاتے ہیں ۔ ایسے ہی پاکستان کے ایک علاقے کامونکی میں یونس نامی ایک شخص نے ایک جانور پالا ہے جس کی انفرادیت اپنی جگہ بے مثال ہے۔

    یونس نامی یہ شخص جانور کو کہتا ہے کہ اللہ کی راہ میں قربان ہوجا تو جانور انتہائی عظیم فرمانبرداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے خود زمیں پرلیٹ جاتا ہے اور اپنے ہاتھ پاؤں ڈھیلے چھوڑ کر آنکھیں بند کرلیتا ہے۔

    انسان تو اپنے رب سے کیے گئے وعدے کی پیروی میں قربانی کرتے ہیں لیکن ایک جانور کا ایسے جذبے کا مظاہرہ کرنا یقیناً باعثِ حیرت اور اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔

    نوٹ: یہ ویڈیو’ایمز‘ نامی ادارے نے اپنے فیس یوٹیوب پر اپ لوڈ کی ہے جسے معلوماتِ عامہ کے فروغ کے جذبے کے تحت شائع کیا جارہا ہے۔

  • گائے کا گوشت کھانے پر مسلمان کا قتل، بی جے پی لیڈرکا بیٹاملوث نکلا

    گائے کا گوشت کھانے پر مسلمان کا قتل، بی جے پی لیڈرکا بیٹاملوث نکلا

    دہلی : بھارت میں گائے کا گوشت کھانے کی افواہ اڑاکر ایک مسلمان کوموت کے گھاٹ اتارنے کی سازش میں مودی کی پارٹی بی جے پی کے لیڈرکا بیٹاملوث نکلا۔

    بھارتی ریاست اترپردیش میں سیکڑوں مشتعل ہندوؤں نے مسلم لوہار اخلاق احمد کے مکان پر دھاوابول کراسے بے دردی کے ساتھ قتل کردیاتھا۔

    لواحقین کاکہناہے کہ بھارتیہ جنتاپارٹی کے لیڈرسنجے راناکے بیٹے وشال نے مندرسے اعلان کرایاتھاکہ اخلاق احمد کے گھرمیں گائے کاگوشت پکایا جا رہا ہے,۔

    مقامی افراد کا کہنا ہے کہ گائے کے گوشت کے نام پرمحمداخلاق کاقتل سیاسی محرکات کے سبب کیاگیا۔

    علاقے میں صورتحال اس قدرکشیدہ ہے کہ دہلی کے وزیراعلیٰ اروندکیجری وال کے کانوائے کوبھی علاقے میں جانے نہیں دیاگیا اورمیڈیاپربھی حملے کیے گئے۔

  • مقبوضہ کشمیر میں گائے ذبح کرنے پر پابندی، عوام نے فیصلہ مسترد کردیا

    مقبوضہ کشمیر میں گائے ذبح کرنے پر پابندی، عوام نے فیصلہ مسترد کردیا

    سری نگر: جموں و کشمیر کی عدالت نے ریاست میں گائے اور بھینس کو ذبح کرنے پر پابندی عائد کردی ہے، تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں پر زمین مزید تنگ کر دی گئی۔

    یہ فیصلہ ڈویژنل بنچ میں شامل جسٹس ڈھیرج لعل سنگھ ٹھاکر اور جسٹس جانک راج کوتوال نے ایڈووکیٹ پری موکش سیٹھ کی جانب سے گائے کے گوشت کی فروخت پر پابندی عائد کرنے کیلئے دائر درخواست پر سنایا۔

    عدالت نے پولیس کے ڈائریکٹر جنرل کو ہدایات جاری کیں کہ وہ تمام پولیس افسران خاص طور پر ضلعی افسران (ڈی ایس پیز) اور اسٹیشن ہاؤس افسران (ایس ایچ اوز) کو اس پابندی پر سختی سے عمل درآمد کا حکم جاری کریں۔

    ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں بتایاکہ خلاف ورزی میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی، دوسری جانب کٹھ پتلی حکومت نے ممکنہ مظاہروں کو روکنے کے لئے میرواعظ عمر فاروق کو نظر بند کر دیا۔

    ادھر حریت رہنما آسیہ اندرابی نے حکم ہوا میں اڑاتے ہوئے اپنی رہائش گاہ پر گائے ذبح کرائی۔ مقبوضہ کشمیر میں کشمیری نوجوان گائے کے گوشت پر پابندی کیخلاف پاکستانی پرچم لہراتے ہوئے سڑکو ں پر نکل آئے۔

    کشمیریوں نے بھارتی کٹھ پتلی سرکار کی جانب سے گائے کے ذبح اور گوشت پر پابندی کو مسترد کر دیا۔

  • عدالت کا فیصلہ مسترد، کشمیری رہنما نے گائے ذبح کرڈالی

    عدالت کا فیصلہ مسترد، کشمیری رہنما نے گائے ذبح کرڈالی

    سری نگر : کشمیری رہنما آسیہ اندرابی نے ہائیکورٹ کے گائے ذبح کرنے پر پابندی کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اپنی موجودگی میں گائے ذبح کروائی۔

    تفصیلات کے مطابق حریت رہنما آسیہ اندرابی نے مقبوضہ کشمیر میں گائے کے ذبح کرنے پر پابندی کا  عدالتی حکم ہوا میں اڑا دیا، بچپورہ میں اپنی رہائش گاہ پر گائے ذبح کروا ڈالی۔

    اس حوالے سے ایک وڈیوبھی جاری کی گئی ہے جس میں ہندو جارحیت کے ظلم کیخلاف آسیہ انداربی نے ہندو رہنماؤں کو للکارا ہے کہ کسی صورت مسلمانوں کے حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہونے دینگے۔

    گائے ذبح کرنا مسلمانوں کا اہم فریضہ ہے اور اسے کشمیر میں رہنے والا ہر مسلمان پور اکرے گا۔ گزشتہ روز مقبوضہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے ریاست میں گائے کے گوشت کی فروخت اور کاٹنے پر فوری پابندی عائد کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔

    عدالت نے اس سلسلے میں ڈائریکٹر جنرل پولیس کو ہدایت کی ہے کہ ر یاست بھر کے تمام پولیس حکام اور بالخصوص ضلعی سربراہان اور تھانوں کے ایس ایچ اوز کو ہدایات جاری کرکے اس پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔

    مقبوضہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں بتایاکہ خلاف ورزی میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

    دوسری جانب کشمیری رہنماؤں سید علی گیلانی میر واعظ عمر فاروق، یاسین ملک نے وادی میں کل کورٹ کے حکم کے خلاف ہڑتال کا اعلان کیا ہے جبکہ آج نماز جمعہ کے بعد بھی احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی۔

  • گاوٗ رکھشا جیسے اقدامات سے فسادات ہوسکتے ہیں : بھارتی مسلم رہنماء

    گاوٗ رکھشا جیسے اقدامات سے فسادات ہوسکتے ہیں : بھارتی مسلم رہنماء

    احمدآباد: بھارتی مسلم رہنماء نے تنبیہہ کی ہے کہ ریاست کی جانب سے’’گاؤرکھشا تحریک‘‘ کے تحت مبینہ قرآنی آیات کی ترویج جن میں گوشت کھانے کی ممانعت کی گئی ہے فساد کا باعث بن سکتی ہے۔

    بھارتی ریاست گجرات میں حکومت کی جانب سے بل بورڈز آویزاں کئے گئے ہیں جن پر مبینہ قرآنی آیت درج ہے جس کے مطابق گائے کا گوشت کھا نا بیماریوں کا باعث بنتا ہے، بل بورڈ پرچاند ستارے کا اسلامی نشان بھی بنا ہوا ہے۔

    واضح رہے کہ انتہا پسند ہندوٗں کی جانب سے ہندو مذہب میں مقدس قرار دی جانے والے گائے کی حرمت برقرار رکھنے کے لئے طویل عرصے سے ذبح پرپابندی کا مطالبہ کیا جارہاہے اوربھارت کے انتہا پسند وزیراعظم نریندرمودی کے برسرِاقتدارآنے کے بعد اس مطالبے نے شدت اختیارکرلی ہے۔

    بھارت کی کئی ریاستوں میں گائے کے ذبیحے پر اور گوشت کی فروخت پر پابندی عائد کی جاچکی ہے جسے ناقدین کی جانب سے مسلمانوں اور دیگر مذہبی اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک قراردیا جارہا ہے۔

    گجرات کے شہر احمد آباد کی مرکزی مسجد کے پیش امام شبیرعالم نے اسے اسلام کی توہین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی کوئی آیت وجود نہیں رکھتی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایسے بل بورڈز نصب کرنے سے اشتعال پھیل سکتا ہے اورہندؤں اور مسلمانوں کے تعلقات تشدد کی جانب جاسکتے ہیں۔

    انہوں نے گجرات حکومت کے اس عمل کی انتہائی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی ایسی بات جو کہ قرآن میں موجود نہ ہو اور اسے قرآن سے منصوب کرکے پیش کیا جائے اسلام کی توہین کے زمرے میں آتا ہے۔

    واضح رہے کہ گجرات میں پہلے بھی2002 میں ہندو مسلم فسادات ہوچکے ہیں جن میں سینکڑوں مسلمان تہہ تیغ کردئیے گئے تھے، اس وقت بھارتی وزیراعظم نریندر مودی گجرات کے وزیراعلیٰ تھے اور اس واقعے کے بعد طویل عرصے تک انہیں ’’گجرات کے قصائی‘‘ کے نام سے پکارا گیا تھا۔