Tag: CPEC

  • سی پیک میں12لاکھ نوکریاں پیدا کی جاسکتی ہیں، ترجمان چینی سفارت خانہ

    سی پیک میں12لاکھ نوکریاں پیدا کی جاسکتی ہیں، ترجمان چینی سفارت خانہ

    اسلام آباد : چین کے سفارت خانے کا کہنا ہے کہ5سال میں سی پیک کے11منصوبے مکمل کئے گئے، مزید بیس منصوبے پائپ لائن میں ہیں، سی پیک میں12لاکھ نوکریاں پیدا کی جاسکتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چینی سفارت خانے نے سی پیک منصوبوں سے متعلق تفصیلات جاری کردیں ہیں جس کے مطابق گزشتہ5سال میں سی پیک کے11منصوبے مکمل کئے گئے جبکہ مزید11منصوبوں کی تکمیل کا کام جاری ہے۔

    سی پیک منصوبوں کی کل سرمایہ کاری18.9ارب ڈالر ہے، چینی سفارت خانہ کا کہنا ہے کہ سی پیک کے20مزید منصوبے پائپ لائن میں ہیں، جس میں توانائی، انفراسٹرکچر، گوادر پورٹ اور صنعتی تعاون شامل ہے، سی پیک سے پاکستانی عوام کو75ہزار نوکریوں کے مواقع ملے۔

    سی پیک2015سے2030تک7لاکھ نوکریاں پیدا کرےگا، پاکستانی منصوبہ بندی کے مطابق سی پیک میں12لاکھ نوکریاں پیدا کی جاسکتی ہیں۔

    ترجمان چینی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ سی پیک کے منصوبے شارٹ ٹرم، مڈم ٹرم اور لانگ ٹرم منصوبے ہیں، شارٹ ٹرم2020، مڈم ٹرم 2025 تک مکمل ہوں گے، سی پیک کے تحت لانگ ٹرم منصوبے 2030تک مکمل ہوں گے، اب تک7توانائی منصوبے مکمل کئے، جن سے6900 میگا واٹ بجلی پیدا ہورہی ہے۔

    مزید پڑھیں: سی پیک ، پاکستان نے صرف چھ ارب ڈالر کا قرض اور سود واپس کرنا ہے، چینی حکام

    چینی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انفراسٹرکچر منصوبوں میں صرف دو فیصد شرح سود پر5.87ارب ڈالرز کا قرض دیا گیا، گوادر فری زون کی تکمیل کاکام 2030 تک مکمل ہوگا، اس کے علاوہ چینی کمپنی گوادرپورٹ پر25کروڑ ڈالرز کی سرمایہ کاری کرچکی ہے۔

  • سی پیک : پاکستان نے صرف چھ ارب ڈالر کا قرض اور سود واپس کرنا ہے، چینی حکام

    سی پیک : پاکستان نے صرف چھ ارب ڈالر کا قرض اور سود واپس کرنا ہے، چینی حکام

    اسلام آباد : پاکستان میں موجود چینی سفارت خانے کے حکام نے کہا ہے کہ پاکستان پر سی پیک کے تحت تمام توانائی کے منصوبے سرمایہ کاری کے ذریعے لگائے گئے ہیں، پاکستان نے صرف چھ ارب ڈالر کا قرض اور سود واپس کرنا ہے ۔

    تفصیلات کے مطابق چینی سفارت خانے نے پاکستان پر40ارب ڈالر قرضے کا حجم ہونے کی خبر کی تردید کردی ہے، چینی حکام کا کہنا ہے کہ سی پیک کے تحت توانائی کے22منصوبے مکمل ہوگئے ہیں یا ان پر کام جاری ہے۔

    سی پیک منصوبوں پراب تک18ارب 90کروڑ ڈالر سرمایہ کاری ہوچکی، مواصلات کے منصوبوں کے لئے چین نے پانچ ارب87 کروڑ50 لاکھ کا قرض دیا ہے جو کہ ٹرانسپورٹیشن اور انفرا سٹرکچر پروجیکٹ کیلئے استعمال ہوا۔

    یہ قرض دو فیصد شرح سود پر دیا گیا ہے جس کی ادائیگی 20سے25سال میں ہوگی، چینی حکام کا مزید کہنا ہے کہ قرض کی گارنٹی حکومت پاکستان نے دی ہے اورادائیگی2021سے ہوگی، توانائی کے شعبے میں چینی کمپنیوں نے12ارب80کروڑ ڈالرز کی سرمایہ کاری کی، توانائی منصوبوں پر چینی کمپنیوں نے تین ارب ڈالرز قرض لیا۔

    چینی حکام کے مطابق چینی کمپنیوں نے کمرشل بینکوں سے نو ارب80 کروڑ کا قرض لیا، یہ قرض پانچ فیصد شرح سود پردیا گیا ہے، ادائیگی کی مدت 12سے18سال ہوگی، سی پیک کے تحت تمام توانائی کے منصوبےسرمایہ کاری کے ذریعےلگائے گئے ہیں، توانائی منصوبوں پر فائدے یا نقصان کی ذمہ دار چینی کمپنیاں ہوں گی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ایک مقامی صحافی کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان کو سی پیک کی مد میں 40 ارب ڈالر کے قرضے واپس کرنا ہوں گے، جس کی تردید کرتے ہوئے چینی سفارت خانے کی جانب سے یہ وضاحت سانے آئی ہے۔

  • مالی مشکلات سے اقتصادی راہداری کو نقصان نہ پہنچنے دیا جائے: شاہد رشید بٹ

    مالی مشکلات سے اقتصادی راہداری کو نقصان نہ پہنچنے دیا جائے: شاہد رشید بٹ

    اسلام آباد: اسلام آباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز کے سرپرست شاہد رشید بٹ کا کہنا ہے کہ مالی مشکلات سے اقتصادی راہداری کو نقصان نہ پہنچنے دیا جائے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے ایک بیان میں کیا، شاہد رشید بٹ کا کہنا تھا کہ حکومت کی بڑھتی ہوئی مالی مشکلات سے اقتصادی راہداری کے منصوبہ کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچنے دیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کو ترجیحات میں سر فہرست رکھا جائے جبکہ دیگر ممالک کو بھی اس منصوبہ میں شرکت کی اجازت دی جائے۔

    سرپرست اسلام آباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز کا کہنا تھا ک اس منصوبے پر کام کی رفتار سست نہ ہونے دی جائے بلکہ ممکن ہو تو چین اور پاکستان اس پر کام کی رفتار بڑھائیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری جیسے عظیم میگا پراجیکٹ کی ناکامی کیلئے دشمن سرگرم ہیں مگر ان کی سازشیں ناکام ہو رہی ہیں۔

    شاہد رشید بٹ کا مزید کہنا تھا کہ غیر ملکی دشمنوں کے علاوہ ملک میں بھی ایسے عناصر کی کمی نہیں جو میگا پراجیکٹس کو ناکام بنانے کے ماہر ہیں، یہ لوگ اب راہداری منصوبہ کو ناکام بنانے کیلئے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں تاکہ معیشت ترقی نہ کر سکے اور ملک ہمیشہ اغیار کا محتاج رہے جنھیں ناکام بنانے کی ذمہ داری عوام پر عائد ہوتی ہے۔

  • سی پیک سے متعلق اہم اجلاس، وزیراعلیٰ سندھ چین کے دورے پر روانہ

    سی پیک سے متعلق اہم اجلاس، وزیراعلیٰ سندھ چین کے دورے پر روانہ

    کراچی: سی پیک سے متعلق اہم اجلاس میں شرکت کے لیے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ چین کے دورے پر روانہ ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق پاک چین اقتصادی رہداری سے متعلق اہم اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علیٰ شاہ سمیت وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال بھی شریک ہوں گے۔

    چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ہونے والے اجلاس میں سی پیک منصوبہ پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جائے گا، سندھ اور بلوچستان حکومتوں کی جانب سے بریفنگ دی جائے گی۔

    سی پیک بلوچستان میں خوش حالی لائے گا:‌ وزیراعظم عمران خان

    کراچی سرکلر ریلوے کا معاملہ بھی سندھ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے، اجلاس میں پاک چین مثالی دوستی پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    گذشتہ ہفتے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے سی پیک پر سابقہ حکومت سے شکوے شکایتیں کیں اور خوب تنقید کا نشانہ بھی بنایا تھا۔

    انہوں نے کہا تھا کہ بلوچستان نے سی پیک میں کچھ حاصل نہیں کیا، گوادرپورٹ کی سہولت عام آدمی کی زندگی میں بہتری نہیں لارہی، سی پیک میں بائیس ارب ڈالر خرچ ہوئے، بلوچستان میں ایک یا دو ارب ڈالر بھی خرچ نہیں ہوا۔

    خیال رہے کہ رواں سال 12 دسمبر کو وزیراعظم عمران خان نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ سی پیک بلوچستان میں خوش حالی اور مواقع لائے گا۔

  • سی پیک بلوچستان میں خوش حالی لائے گا:‌ وزیراعظم عمران خان

    سی پیک بلوچستان میں خوش حالی لائے گا:‌ وزیراعظم عمران خان

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سی پیک بلوچستان میں خوش حالی اور مواقع لائے گا.

    ان خیالات کا اظہار وزیراعظم نے کیڈٹ کالج قلعہ سیف اللہ کے طلبا و طالبات سے ملاقات کے موقع پر کیا، ملاقات میں وزیربرائے دفاعی پیداوار زبیدہ جلال بھی موجود تھیں.

    [bs-quote quote=”سابق حکومتوں کی وجہ سے بلوچستان پسماندگی کا شکار رہا، جہاں بھی کرپشن ہوگی عوام کی حالت ابتر رہے گی” style=”style-7″ align=”left” author_name=”وزیراعظم عمران خان”][/bs-quote]

    اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ سابق حکومتوں کی وجہ سے بلوچستان پسماندگی کا شکار رہا، جہاں بھی کرپشن ہوگی عوام کی حالت ابتر رہے گی.

    وزیراعظم نے کہا کہ نئے بلدیاتی نظام میں ترقیاتی فنڈ دیہات کی سطح پرملیں گے، بلوچستان میں قلت آب پرقابو پانے کے لئے منصوبوں پر کام کر رہے ہیں.

    اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ سی پیک سے بلوچستان میں خوش حالی آئے گی اور روزگار ملے گا.


    مزید پڑھیں: بلوچستان کو ترقی اور طلباء وطالبات کو وسیع مواقع فراہم کریں گے، وزیراعظم عمران خان

    یاد رہے کہ گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان سے کیڈٹ کالج مستونگ کے طلباء نے وزیراعظم آفس میں ملاقات کی تھی.

    اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بلوچستان کی تعمیر و ترقی اور وہاں کے طالب علموں کو تعلیم کے مواقع فراہم کریں گے.

  • وزیراعلیٰ بلوچستان کی سی پیک پر سابقہ حکومت سے شکوے شکایتیں

    وزیراعلیٰ بلوچستان کی سی پیک پر سابقہ حکومت سے شکوے شکایتیں

    کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے سی پیک پر سابقہ حکومت سے شکوے شکایتیں کی اور خوب تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق اپنے ایک بیان میں جام کمال کا کہنا تھا کہ بلوچستان نے سی پیک میں کچھ حاصل نہیں کیا۔

    انہوں نے کہا کہ گوادرپورٹ کی سہولت عام آدمی کی زندگی میں بہتری نہیں لارہی، سی پیک میں بائیس ارب ڈالر خرچ ہوئے، بلوچستان میں ایک یا دو ارب ڈالر بھی خرچ نہیں ہوا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان پر ڈالر خرچ نہ ہونا سوالیہ نشان ہے۔

    سی پیک بلوچستان کو مالی بحران سے نکالے گا، وزیراطلاعات بلوچستان

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ وزیراطلاعات بلوچستان ظہور احمد بلیدی نے کہا تھا کہ سی پیک بلوچستان کو مالی بحران سے نکالے گا، تافتان چمن بارڈر اور گوادر پورٹ سے بلوچستان کو فائدہ ہوگا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ بلوچستان کی تاریخ میں کبھی بھی کابینہ کے اجلاس پر توجہ نہیں دی گئی، دو روزہ کابینہ اجلاس میں 40 کے قریب پالیسیاں بنائی گئی، کابینہ اجلاس میں تمام منصوبوں کو بہت باریکی سے دیکھا گیا۔

  • سی پیک سے خطے میں روزگار کے مزید مواقع پیدا ہوں گے: تہمینہ جنجوعہ

    سی پیک سے خطے میں روزگار کے مزید مواقع پیدا ہوں گے: تہمینہ جنجوعہ

    اسلام آباد: سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کا کہنا ہے کہ سی پیک سے خطے میں روزگار کے مزید مواقع پیدا ہوں گے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ سی پیک باہمی تعلقات اورمعاشی ترقی کے لئے اہم ہے.

    تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ سی پیک بیلٹ اینڈروڈ منصوبےکا اہم جزو ہے، وزیراعظم کا دورہ چین کامیاب تھا، خطے کی بہتری کے لئے ہمیں رابطوں کو بڑھانا ہوگا.

    سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ پاکستان وسطی ایشیائی ممالک سے تعلقات مزید بہتر بنا رہا ہے، پاکستان کے وسطی ایشیا سے تاریخی تعلقات ہیں، دوشنبے اور تاشقند کے ساتھ اسلام آباد کی باقاعدہ پروازیں ہونی چاہییں.

    تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ ایران اور ترکی سے تجارت بھی اہم ہے، سی پیک کے تحت پاکستان اور چین مختلف منصوبوں پر کام کر رہے ہیں، سی پیک کے اگلے حصے کی طرف بڑھ رہے ہیں.

    مزید پڑھیں: سی پیک کا مقصد مشترکہ معاشی وترقیاتی اہداف کا حصول ہے‘ ملیحہ لودھی

    سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کا کہنا تھا کہ 9 اقتصادی زونزکی تعمیر کا منصوبہ ہے، خصوصی اقتصادی زونز کی تعمیر پورے پاکستان میں ہوگی، پاکستان کےعوام سی پیک سے سب سے زیادہ مستفید ہوں گے.

    انھوں نے کہا کہ گوادر پورٹ وسطی ایشیا میں تجارت کے نئے روٹس کھولے گا، خطےکے عوام کو سی پیک سے روزگارکے نئے مواقع ملیں گے.

  • مشرقِ وسطیٰ میں چین کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ اور پاکستان

    مشرقِ وسطیٰ میں چین کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ اور پاکستان

    براعظم ایشیا میں تیل کی دولت سے مالا مال اوریورپ کی جانب جانے والے راستوں کا مرکز ہونے کے سبب مشرقِ وسطیٰ چین اور امریکا دونوں کے لیے یکساں اہمیت کا حامل ہے اور یہی اعزاز پاکستان کو بھی حاصل ہے کہ چین جو کہ دنیا میں معاشی اور عسکری طاقت کے ایک نئے مرکز کے طور پر ابھر رہا ہے، اس کا روڈ اینڈ بیلٹ منصوبہ پورے طور پر پاکستان پر منحصر ہے۔

    مشرقِ وسطیٰ میں مختلف ممالک میں دو دہائیوں سے جاری جنگوں کے سبب جہاں ان ممالک کی سیاسی صورتِ حال اضطراب کا شکار ہے جس کی مثال ہم کچھ سال قبل ’عرب بہار‘ کی شکل میں دیکھ چکے ہیں، وہیں ان حالات نے مڈل ایسٹ کو معاشی طور پر بھی نقصان پہنچایا ہے جس کے سبب وہ اپنی تاریخ میں پہلی بار اپنی معیشت کو تیل سے ہٹ کر کچھ دوسرے خطوط پر بھی استوار کرنے کی سر توڑ کوششوں میں مشغول ہیں ۔ ان کی انہی کوششوں کے سبب چین کےلیے یہ سب سے بہترین موقع ہے کہ وہ بالخصوص سعودی عرب، متحدہ عرب امارات ، ایران اورمصر میں اور پورے مشرقِ وسطیٰ میں اپنا معاشی اثر و رسوخ بڑھا کر اس خطے پر پچاس سال سے زائد عرصے سے جاری امریکی اجارہ داری کا خاتمہ کردے اور چین اس وقت صدر  ژی جنگ پن کی قیادت میں اپنے اس معاشی توسیعی منصوبے پر انتہائی انہماک سے عمل پیرا ہے۔

    [bs-quote quote=”عرب ممالک کے ساتھ دفاعی معاہدے چین کی جانب سے امریکا کے لیے ایک چیلنج ثابت ہو سکتے ہیں” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    چین اس خطے میں جہاں ایک جانب اپنا معاشی ، تجارتی اور سفارتی اثر و رسوخ بڑھا رہا ہے تو دوسری جانب عرب ممالک کے ساتھ ہونے والے دفاعی معاہدے بھی عالمی سیاست کی بساط پر چین کی جانب سے ایک ایسا چیلنج ثابت ہوں گے جن سے سب سے زیادہ مشکلات امریکا کے لیے کھڑی ہوسکتی ہیں جو کہ اس سے قبل خطے میں تنہا اثر و رسوخ کا حامل تھا۔

    یہاں یہ بات بھی قابلِ غور ہے کہ امریکا کے لیے اس خطے میں سب سے زیادہ پرکشش شے یہاں کے تیل کے ذخائر ہیں جو کہ امریکا کی سب سے اہم ضرورت بھی ہیں ، تاہم کچھ عرصے سے امریکا اپنی تیل کی ضرورت کے لیے بیرونی ذرائع پر کم از کم انحصار کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، جس کی وجہ سے اس کی یہاں توجہ میں بہر حال کمی آئی ہے ۔ دوسری جانب چین جو خود بھی توانائی کے حصول کے لیے خود انحصاری کا خواہاں ہے، وہ تاحال سعودی عرب ، عراق اور ایران کے تیل کا سب سے بڑا خریدار ہے ، یہی وہ صورتِ حال ہے جو عرب ممالک کو چین کے مزید قریب ہونے میں مدد دے رہی ہے۔

    دریں اثنا عرب ممالک بھی اپنی معیشت کا دار  و مدار صرف تیل کے بجائے دوسرے ذرائع پر منتقل کرنے کے خواہش مند ہیں جس کے سبب ان کی جانب سے چین کی جانب سے کی جانے والی سرمایہ کاری کو خوش آمدید کہا جارہا ہے۔ سعودی عرب اور اردن دونوں خواہش مند ہیں کہ بیجنگ ان کے ترقیاتی پلان کو اپنے رو ڈ اینڈ بیلٹ منصوبے کے ساتھ ہم آہنگ کرے اور وہ بھی اس عظیم الشان عالمی منصوبے سے مستفید ہوسکیں۔ اسی طرح چین مصر کے ساتھ سوئز کینال منصوبے پر بھی بات چیت کے مراحل میں ہے تو اومان میں بھی دس ارب ڈالر مالیت سے زائد کا ’سینو اومان انڈسٹریل سٹی ‘تعمیر کررہا ہے۔

    [bs-quote quote=”سعودی عرب اور اردن خواہش مند ہیں کہ عظیم الشان عالمی منصوبے سے مستفید ہونے کے لیے بیجنگ ان کے ترقیاتی پلان کو اپنے رو ڈ اینڈ بیلٹ منصوبے کے ساتھ ہم آہنگ کرے۔” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    یہی نہیں بلکہ چین اسرائیل میں بھی پورٹ اینڈ ریل ویز کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرکے اسرائیل کے ہائی ٹیک سیکٹر میں اپنا اثر و رسوخ بڑھا رہا ہے ، دوسری جانب تمام تر امریکی پابندیوں کے باوجود خطے میں اسرائیل کے روایتی حریف ایران کے ساتھ بھی چین کے بے مثال تجارتی تعلقات ہیں۔ ان تمام ممالک کے ساتھ چین کے یہ خصوصی تجارتی اور سفارتی تعلقات اسے خطے کے مستقبل میں ایک منفرد حیثیت دے رہے ہیں جس کے اثرات عن قریب دیکھنے میں آئیں گے۔

    چین کی دفاعی رسائی


    ایک جانب چین معاشی میدان میں مشرقِ وسطیٰ میں اپنی گرفت مضبوط کررہاہے تودوسری جانب گزشتہ کئی سال سے وہ اس خطے میں اہم ملٹری پوزیشن حاصل کرنے کا بھی خواہاں ہے۔ اسی سلسلے میں چینی بحریہ سفارتی معاہدوں کے ذریعے بحیرہ عرب کے پانیوں میں آبنائے ہرمز، سوئس کینال اور باب المندب تک رسائی حاصل کرنے میں کام یاب ہوچکی ہے اور یہ رسائی چین کے روڈ اینڈ بیلٹ منصوبے میں پاکستان کے سی پیک روٹ کے بعد سب سے زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔

    چین اب مشرق وسطیٰ میں ایسے ہتھیار بھی فراہم کررہا ہے جو کہ اس سے قبل صرف اور صرف امریکا کی جنگی برآمدات کا حصہ ہوا کرتے تھے ، جیسا کہ یو اے ای کو جدید ڈرون طیاروں کی فراہمی ، جن کے لیے خیال کیا جاتا ہے کہ ان ڈرون طیاروں کی مدد سے یمن میں اہم حوثی رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

    [bs-quote quote=”چین مشرقِ وسطیٰ میں امریکا سے ہتھیاروں کی مارکیٹ بھی چھین رہا ہے۔ جن جدید ڈرون طیاروں سے یمن میں اہم حوثی رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا وہ متحدہ عرب امارات کو چین نے فراہم کیے۔ چین سعودی عرب کے ساتھ ڈرون سازی کا معاہدہ بھی کر چکا۔” style=”style-7″ align=”center” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    چین نے حال ہی میں سعودی عرب کے ساتھ مل کر ڈرون سازی شروع کرنے کے معاہدے پر بھی دستخط کیے ہیں۔ یہ خطہ اس سے قبل ہتھیاروں کے حصول کے لیے امریکا پر انحصار کرتا تھا تاہم اب ان کا جھکاؤ چین کی جانب بڑھ رہا ہے جس کا سبب چین کے ہتھیاروں کا زیادہ جدید، مہلک اور نسبتاً سستا ہونا ہے۔

    یہ ساری صورتِ حال اگر کسی کے لیے پریشان کن ہے تو وہ امریکا ہے جس کے پاس بیجنگ کے اس معاشی توسیعی منصوبے کے سامنے اپنی بقا کے لیے فی الحال کوئی مضبوط منصوبہ نہیں ہے۔ واشنگٹن کے لیے سب سے آسان ہے کہ وہ چین کی اس پیش رفت کو نظرانداز کرکے اپنی گرتی ہوئی معیشت کو سنبھالنے کی کوشش کرے لیکن ایسا کرنا بھی سنگین غلطی ہوگی کہ اگر واشنگٹن نے جلد از جلد اہم اقدامات نہیں کیے تو اس کے لیے مشرقِ وسطیٰ پر اپنی اجارہ داری برقرار رکھنا خواب بن کر رہ جائے گا۔

    پاکستان کا کردار


    چین کے روڈ اینڈ بیلٹ منصوبے میں پاکستان کلیدی کردار کا حامل ملک ہے کہ اس روٹ کی سب سے اہم شاہ راہ چین سے شروع ہوکر خنجراب کے راستے پاکستان میں داخل ہوتی ہے اور پورے ملک سے گزرتی ہوئی چینی مصنوعات کو گوادر کے ذریعے بحیرہ عرب تک رسائی دے دیتی ہے جہاں سے آگے یورپ کی منڈیوں تک رسائی کا آسان اور سستا ترین راستہ کھلتا ہے۔ پاکستان میں ان دنوں سی پیک کے تحت کئی ترقیاتی منصوبے انتہائی تیزی سے جاری ہیں اور بہت سے مستقبل میں شروع ہوں گے ، معاشی ماہرین کی جانب سے سی پیک کو پاکستان کے درخشاں معاشی مستقبل کی نوید قرار دیا جارہا ہے۔

    [bs-quote quote=”یہی وقت ہے کہ خطے میں لڑی جانے والی معاشی جنگ میں زیادہ سے زیادہ جگہ بنانے کے لیے پاکستان مشرقِ وسطیٰ کے ساتھ اپنا رشتہ از سرِ نو استوار کرے۔” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    ایسے میں پاکستان کے لیے سب سے بہترین راستہ یہ ہے کہ جہاں پاک فوج نے انتہائی جاں فشانی سے ملک میں جاری دہشت گردی پر قابو پایا ہے اور اس تجارتی شاہ راہ کے لیے ایک پرسکون ماحول یقینی بنایا ہے، ایسے ہی پاکستان کی حکومت خارجہ محاذ کو دل جمعی سے سنبھالے اور مشرقِ وسطیٰ کے ممالک بالخصوص سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور ایران کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے لیے سرمایہ کاری کے زیادہ سے زیادہ مواقع حاصل کرسکے۔

    مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیل کے سوا تمام ممالک مسلمان ہیں اور ان کی حکومتوں نے ہمیشہ پاکستان کی اہمیت اور اس کی دفاعی صلاحیتوں کو نہ صرف تسلیم کیا ہے بلکہ وقتاً فوقتاً فوائد بھی حاصل کیے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان اس معاشی جنگ میں بھرپور طریقے سے آگے بڑھے اور مڈل ایسٹ میں واقع تمام ممالک سے اپنے رشتے از سرِ نو استوار کرتے ہوئے دنیا کے مستقبل کا فیصلہ کرنے والی اس تجارتی جنگ میں اپنے لیے زیادہ سے زیادہ جگہ بنانے میں کام یابی حاصل کرے کہ یہی وقت کی ضرورت ہے ، مضبوط معیشت ہی مضبوط ریاست کی آخری ضمانت ہے۔

  • امریکا نے سی پیک کی وجہ سے پاکستان میں سیاسی بحران پیدا کیا: مولانا فضل الرحمان

    امریکا نے سی پیک کی وجہ سے پاکستان میں سیاسی بحران پیدا کیا: مولانا فضل الرحمان

    کوئٹہ: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ امریکا نے سی پیک کو اپنے لئے چیلنج سمجھا اور پاکستان میں سیاسی بحران پیدا کر دیا.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے جے یوآئی (ف) کے زیراہتمام کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ امریکا سی پیک کو اپنے لیے خطرہ سمجھتا ہے.

    [bs-quote quote=” میرادل اس  حکومت کو حکومت کا نام دینے پر آمادہ نہیں” style=”style-2″ align=”left” author_name=”مولانا فضل الرحمان”][/bs-quote]

    انھوں نے مزید کہا کہ کبھی پاکستان کی تاریخ میں کسی منی بجٹ کے بعد اتنی مہنگائی نہیں ہوئی، جتنی اس حکومت کے دور میں ہوئی ہے.

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ایک دن کے اندر ڈالر 120 سے 137 تک چلا گیا، جو پریشان کن ہے.

    انھوں نے الیکشن کمیشن پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس بار ہونے والے الیکشن کو کسی میوزیم میں رکھنا چاہیے، اس پر ہمارے تحفظات ہیں.


    مزید پڑھیں: زرداری فضل الرحمان ملاقات: حکومت کے خلاف مشترکہ حکمت عملی بنانے پراتفاق


    مولانا فضل الرحمان نے سوال کیا کہ الیکشن کمیشن کیسے کہہ سکتا ہے کہ انتخابات شفاف ہوئے، ضرور الیکشن کمیشن والوں کاضمیربھی ان کوملامت کرتا ہوگا.

    انھوں نے پی ٹی آئی حکومت کو آڑے ہاتھ لیتے ہوئے کہا کہ میرادل اس  حکومت کو حکومت کا نام دینے پر آمادہ نہیں، یہ پاکستانی معیشت کومغرب کے تابع بنانا چاہتے ہیں اور معیشت کوتباہ کرنا چاہتے ہیں.

  • اسپیکر بلوچستان اسمبلی کی چینی سفیر سے ملاقات، سی پیک پر گفتگو

    اسپیکر بلوچستان اسمبلی کی چینی سفیر سے ملاقات، سی پیک پر گفتگو

    کوئٹہ: اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو سے چینی سفیر یاؤجنگ نے ملاقات کی، اس دوران سی پیک پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں تعینات چینی سفیر یاؤجنگ نے بلوچستان اسمبلی کے اسپیکر میر عبدالقدوس بزنجو سے ملاقات کی، باہمی گفتگو کے دوران پاک چین تعلقات بھی موضوع رہا۔

    اس موقع پر قدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ امید ہے چین بلوچستان کو ترقی دینے میں اپنا کردار ادا کرے گا، سی پیک منصوبہ خطے میں خوشحالی کی نوید ہے۔

    چینی سفیر یاؤجنگ کا کہنا تھا کہ سی پیک منصوبے کے ساتھ دیگر شعبوں میں بھی تعاون کررہے ہیں، بلوچستان کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔

    ملاقات میں سابق نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان علاؤ الدین مری اور صوبائی وزیر سردار سرفراز ڈومکی بھی موجود تھے۔

    خیال رہے کہ رواں سال اگست میں چین کے سفیر یاؤ جنگ نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے پارلیمنٹ ہاؤس میں ملاقات کی تھی۔

    ملاقات میں دوطر فہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

    اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا تھا کہ پاک چین مثالی دوستی ہمیشہ ہر امتحان پر پوری اتری ہے اور دونوں دوست ممالک نے علاقائی اور عالمی فورمز پر ایک دوسرے کے موقف کی حمایت کی ہے۔