Tag: credit card

  • سعودی عرب : شہریوں کی رقوم کے تحفظ کیلئے اہم اعلان

    سعودی عرب : شہریوں کی رقوم کے تحفظ کیلئے اہم اعلان

    ریاض : سعودی عرب کے بینکوں نے شہریوں کی رقوم کے تحفظ کیلئے اہم ہدایات جاری کی ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ شہری اپنے کریڈٹ کارڈ کے استعمال کے وقت بہت احتیاط اور ہوشیاری سے کام لیں۔

    سعودی بینکوں میں ابلاغی کمیٹی نے اکاؤنٹس ہولڈرز کو کریڈٹ کارڈ کے محفوظ استعمال کے حوالے سے آگاہ کرنے کے لیے یہ بیان جاری کیا ہے۔ ابلاغی کمیٹی نے خبردار کیا ہے کہ کریڈٹ کارڈ سوچے سمجھے طریقے سے استعمال کریں بصورت دیگر خطرات پیدا ہوسکتے ہیں۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق ابلاغی کمیٹی نے انتباہ جاری کیا کہ کریڈٹ کارڈ کے نامناسب استعمال سے پیدا ہونے والے خطرات کریڈٹ کارڈ ہولڈر کے ریکارڈ پر اثر انداز ہوں گے۔ قرضوں کی ادائیگی کی استعداد متاثر ہوگی اور مختلف مالیاتی پابندیوں کی تکمیل میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔

    ابلاغی کمیٹی نے بیان میں کہا کہ نمایاں نقصان یہ ہے کہ اگر غلط طریقے سے کریڈٹ کارڈ استعمال کیا تو اس کا خطرہ ہے کہ کوئی اور آپ کے کریڈٹ کارڈ سے فائدہ اٹھالے۔ کریڈٹ کی رقم ادا کرنے میں تاخیر کی فیس آپ کے سر آسکتی ہے اور آپ کے کریڈٹ کارڈ سے اضافی رقم نکالی جا سکتی ہے۔

    ابلاغی کمیٹی کا کہنا ہے کہ کریڈٹ کارڈ کا اہم فائدہ یہ ہے کہ اس کے ذریعے خرید و فروخت میں اکاونٹس ہولڈرز کو آسانی ہو۔ اس کا منفی پہلو یہ ہے کہ اگر اسے مقررہ اور محفوط طریقے سے استعمال نہ کیا جائے تو ایسی صورت میں کریڈٹ کارڈ سے کوئی اور آسانی سے سامان خرید سکتا ہے۔

    کریڈٹ کارڈ چوری بھی ہو سکتا ہے، ضائع بھی ہو سکتا ہے اور مختلف طریقے سے کئی لوگ بھی اسے استعمال کر سکتے ہیں۔
    ابلاغی کمیٹی نے ہدایت کی کہ کریڈٹ کارڈ انتہائی اہم مالیاتی وسیلہ ہے۔ کریڈٹ کارڈ ہولڈر پابندی سے اس کی رپورٹ پر نظر رکھیں۔ واجب الادا رقم مقررہ تاریخوں پر ادا کرنے کا اہتمام کریں۔

  • سعودی عرب: سالانہ فیس کے بغیر کریڈٹ کارڈ متعارف

    سعودی عرب: سالانہ فیس کے بغیر کریڈٹ کارڈ متعارف

    ریاض: سعودی عرب میں ریاض بینک نے سالانہ فیس کے بغیر کریڈٹ کارڈز متعارف کروائے ہیں، مذکورہ کریڈٹ کارڈز میں مختلف فیچرز شامل کیے گئے ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں ریاض بینک نے سالانہ فیس کے بغیر مختلف قسم کے کریڈٹ کارڈز متعارف کروائے ہیں۔

    ریاض بینک نے مذکورہ کریڈٹ کارڈز میں متعدد خصوصیات رکھی ہیں، مثلاً کوئی بھی کھاتے دار سالانہ فیس ادا کیے بغیر مفت کریڈٹ کارڈ حاصل کر سکتا ہے اور اسے زندگی بھر کوئی فیس ادا نہیں کرنا ہوگی۔

    دوسری خصوصیت یہ ہے کہ ہوائی اڈوں پر وی آئی پی لاؤنج تک مفت رسائی حاصل ہوگی۔ مختلف پیشکشوں اور رعایتوں سے فائدہ حاصل کیا جا سکے گا۔

    ریاض بینک کے کریڈٹ کارڈز کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ قسطوں پر اشیا فروخت کرنے والے پروگرام سے فائدہ اٹھایا جا سکے گا۔ عام طور پر قسط والے پروگرام میں ادائیگی کی سہولت ہوتی ہے اور اس سلسلے میں لچک دار پالیسی اپنائی جاتی ہے۔

    سالانہ منافع زیرو پوائنٹ سے چلتا ہے جو نہایت معمولی ہے، ایک اور اہم فیچر یہ ہے کہ مارکیٹنگ کے دوران دھوکہ دہی کی وارداتوں سے کریڈٹ کارڈ محفوظ رہتا ہے۔ ریاض بینک نے کریڈٹ کارڈز صارفین کی ضروریات کو مدنظر رکھ کر ڈیزائن کیے ہیں۔

  • کیا آپ بھی ہر ہفتے ایک کریڈٹ کارڈ کھاتے ہیں؟

    کیا آپ بھی ہر ہفتے ایک کریڈٹ کارڈ کھاتے ہیں؟

    کیا آپ ہر ہفتے ایک کریڈٹ کارڈ تناول فرماتے ہیں؟ یہ سوال سننے میں تو عجیب سا لگتا ہے تاہم ماہرین نے حال ہی میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ہم میں سے ہر شخص مختلف غذائیں کھانے کے ساتھ ساتھ کریڈٹ کارڈ بھی کھا رہا ہے۔

    عالمی ادارہ ماحولیات ڈبلیو ڈبلیو ایف نے حال ہی میں ایک مہم شروع کی ہے جس میں انہوں نے لوگوں کو آگاہ کیا کہ ان کی غذا میں پلاسٹک کی اچھی خاصی مقدار موجود ہوتی ہے اور وہ تقریباً ہر ہفتے ایک کریڈٹ کارڈ جتنا پلاسٹک کھا رہے ہیں۔

    ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق اس وقت دنیا کا ہر انسان ہفتے میں 5 گرام پلاسٹک کھا رہا ہے اور یہ مقدار ایک کریڈٹ کارڈ جتنی ہے۔

    تحقیق کے مطابق ہر انسان سال میں کم از کم 1 لاکھ پلاسٹک کے چھوٹے ذرات (مائیکرو پلاسٹک) کھا رہا ہے جو اس کی غذا میں شامل ہوتے ہیں۔ یہ مقدار ماہانہ 21 گرام اور سالانہ 250 گرام بنتی ہے۔

    لیکن یہ پلاسٹک کہاں سے آرہا ہے؟

    تحقیق کے مطابق اس وقت ہماری زمین پر استعمال ہونے والے پلاسٹک میں سے 80 لاکھ ٹن پلاسٹک سمندروں میں جارہا ہے۔

    ان میں پلاسٹک کے نہایت ننھے منے ذرات بھی ہوتے ہیں جنہیں مائیکرو پلاسٹک کہا جاتا ہے۔ یہ مزید چھوٹے ٹکڑوں میں بٹ کر نینو ذرات میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔ چونکہ یہ بہت چھوٹے ہوتے ہیں لہٰذا یہ ہر قسم کے فلٹر پلانٹ سے باآسانی گزر جاتے ہیں اور جھیلوں، دریاؤں اور مٹی میں شامل ہوجاتے ہیں۔

    زراعتی مٹی میں شامل پلاسٹک ہمارے کھانے پینے کی اشیا بشمول سبزیوں اور پھلوں میں شامل ہوجاتا ہے جبکہ سمندروں میں جانے والا پلاسٹک مچھلیوں اور دیگر آبی حیات کی خوراک بن جاتا ہے۔

    بعد ازاں جب یہ مچھلیاں پک کر ہماری پلیٹ تک پہنچتی ہیں تو ان میں پلاسٹک کے بے شمار اجزا موجود ہوتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمارے دریا اور سمندر پلاسٹک سے اٹ چکے ہیں اور سنہ 2050 تک ہمارے سمندروں میں آبی حیات اور مچھلیوں سے زیادہ پلاسٹک موجود ہوگا۔

    نیدر لینڈز کے ماحولیاتی ادارے گرین پیس کے مطابق دنیا بھر میں 26 کروڑ ٹن پلاسٹک پیدا کیا جاتا ہے جس میں سے 10 فیصد ہمارے سمندروں میں چلا جاتا ہے۔

  • کریڈٹ کارڈ کے ایسے فوائد جو آپ نے کبھی نہ سنے

    کریڈٹ کارڈ کے ایسے فوائد جو آپ نے کبھی نہ سنے

    لاس اینجلس: کریڈٹ کارڈ نے لوگوں کی زندگی آسان کردی ہے ، کریڈٹ کارڈ نے روز مرہ ضروریات کی اشیاء خریدنے کیلئے رقم ساتھ اٹھا کر پھرنے کی ضرورت ختم کردی ہے لیکن اس کا صرف یہی فائدہ نہیں کیونکہ امیر لوگوں کے پاس ہر وقت روپے موجود ہوتے ہیں پھر بھی وہ کریڈٹ کارڈ استعمال کرتے ہیں۔

    کریڈٹ کارڈ  آپ کو فراڈ سے بچاتا ہے، اگر دکاندار وعدہ پورا نہ کرے یا کمتر کوالٹی کی چیز دے دے تو کریڈٹ کارڈ کمپنی کے ذریعے ادائیگی رکوائی جاسکتی ہے۔

    کریڈٹ کارڈ کی مدد سے آپ فضائی سفر اور ہوٹلوں میں قیام کے دوران بہتر سہولتیں حاصل کرسکتے ہیں۔

    کریڈٹ کارڈ کے استعمال پر آپ کو پوائنٹس بھی حاصل ہوتے ہیں جس کے باعث آپ کی بچت بھی ہوتی ہے۔

    اگر آپ کریڈٹ کارڈ کا بل بروقت ادا کرتے رہیں تو آپ کی رقم آپ کے اکاﺅنٹ میں رہے گی اور آپ کو اس پر سود ملتا رہے گا۔

    کریڈٹ کارڈ کا بل بروقت ادا کرنے والوں کا کریڈٹ سکور بہتر ہوجاتا ہے جس کے باعث انہیں قرض ملنے میں سہولت ہوتی ہے۔

    کریڈٹ کارڈ کے ذریعے آپ کو کار، گھر اور دیگر انشورنس سہولیات بھی حاصل ہوسکتی ہیں۔

    ہر کمپنی اور شاپنگ سنٹر ڈیبٹ کارڈ کی بجائے کریڈٹ کارڈ والے کسٹمر کو زیادہ خوشدلی سے خوش آمدید کہتی ہے۔

    پلاٹینیم یا دیگر مہنگے کریڈٹ کارڈ کو دیکھتے ہی ہوٹل، ریسٹورنٹ یا شاپنگ سنٹر والے سمجھ جاتے ہیں کہ آپ ایک خاص کسٹمر ہیں جس کے باعث آپ کو خاص اہمیت دی جاتی ہے۔۔

    دولتمند لوگ کریڈٹ کارڈ کے استعمال سے اس لئے بھی فائدے میں رہتے ہیں کہ وہ ہر مہینے بل ادا کرکے سود سے بچے رہتے ہیں۔

  • موبائل فون سیٹ کی مدد سے کریڈٹ کارڈ میں موجود رقم چوری ہوسکتی ہے

    موبائل فون سیٹ کی مدد سے کریڈٹ کارڈ میں موجود رقم چوری ہوسکتی ہے

    لندن: انفارمیشن ٹیکنالوجی نے جہاں انسان کی زندگی میں بیش بہا آسانیاں پیدا کردی ہیں، وہیں یہ ٹیکنالوجی بعض مواقع پر اسے مشکل سے بھی دوچار کرنے کا موجب بنتی ہے۔ آپ بینک میں قطار میں لگ کر رقم لینے کے بجائے ‘اے ٹی ایم’ کے ذریعے رقم نکال سکتے ہیں لیکن اس جدید مشین سے رقم نکلواتے ہوئے کوئی بھی دوسرا شخص اپنے موبائل فون سیٹ یا آئی فون کی مدد سے آپ کے کریڈٹ کارڈ میں موجود رقم چوری کر سکتا ہے۔

      رپورٹ میں  بتایا گیا کہ حال ہی میں ایک نیا آلہ متعارف ہوا ہے، جسے آپ اپنے موبائل فون کی پشت پر چپکا کر اس کی مدد سے کسی بھی اے ٹی ایم سے کسی دوسرے کے کریڈٹ کارڈ کی رقم چوری کر سکتے ہیں۔

    ایک چھوٹا سا چِپ نما یہ آلہ بالا بنفشی شعاعوں کی مدد سے اے ٹی ایم سے رقم نکوالنے کے مناظر کو امیج کے طور پر محفوظ کر لیتا ہے، جس سے اس آلے کو استعمال کرنے والے کو ‘اے ٹی ایم’ کی بورڈ کے ان ڈیجٹس کا علم ہو جاتا ہے، جن پر خفیہ کوڈ دباتے ہوئے انگلیاں لگائی گئی ہوتی ہیں چونکہ اے ٹی ایم پر ایک شخص کے بٹن دبانے کے بعد اس کی انگلیوں کے لمس کا درجہ پندرہ منٹ تک برقرار رہتا ہے۔ اس لیے اس مدت کے دوران مشین استعمال کرنے والا کوئی بھی دوسرا شخص با آسانی کریڈٹ کارڈ کا نمبر اور خفیہ کورڈ دوبارہ داخل کرکے رقم نکلوا سکتا ہے۔

    البتہ کریڈٹ کارڈ سے موبائل کی مدد سے رقم چوری کرنے والے کو ہندسوں کی ترتیب کا علم ہونا ضروری ہے۔ اس کا تعین انگوٹھے کے نشان کے رنگ سے با آسانی کیا جا سکتا ہے۔ اے ٹی ایم میں کارڈ نمبر اور خفیہ کورڈ کے ساتھ انگوٹھے کا رنگ اگر سیاہ ہے تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ سسٹم دوسری مرتبہ کارڈ کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے۔

    کریڈٹ کارڈ سے رقم چوری کرنے کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ اے ٹی ایم کا کی بورڈ کسی دھات سے بنا ہو۔ عموما ایسی مشینوں کا کی بورڈ بہرحال دھات ہی سے بنا ہوتا ہے لیکن کچھ کی بورڈز دوسرے مواد سے بنائے جاتے ہیں۔

    ایسے میں کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ کی رقم کے چوری ہونے کے احتمالات بڑھتے جا رہے ہیں، وہیں اس کی احتیاط کے بھی کچھ طریقے ہیں، مثلاً کارڈ کے حامل شخص کے لیے مناسب ہے کہ وہ رقم نکلوانے کے بعد ‘اے ٹی ایم’ مشین کے کی بورڈ پر تیزی کے ساتھ انگلیاں چلائے تاکہ کسی بھی چور یا نو سرباز کے لیے ہندسوں کے دبائے جانے کی ترتیب ناقابل فہم ہو جائے کیونکہ کوئی بھی چور آخری بار دبائے گیے بٹنوں کی مدد ہی سے چوری کر سکتا ہے، جب اسے کی بورڈ کے بٹنوں کے دبائے جانے کا اندازہ نہیں ہو گا تو رقم چوری نہیں ہو سکے گی۔