Tag: crimes

  • ویڈیو رپورٹ: کراچی میں ڈاکو رکشہ ڈرائیور بن کر وارداتیں کرنے لگے، جہیز کا سامان لوٹ کر فرار

    ویڈیو رپورٹ: کراچی میں ڈاکو رکشہ ڈرائیور بن کر وارداتیں کرنے لگے، جہیز کا سامان لوٹ کر فرار

    کراچی میں جرائم پیشہ عناصر اب رکشہ ڈرائیور کا بھیس بدل کر بھی وارداتیں کرنے لگے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچے کے علاقے ناظم آباد نمبر چار پر ایک سفید پوش فیملی سے جہیز کا سامان لوٹ لیا گیا، واردات کرنے والے رکشہ ڈرائیور کی ویڈیو بھی سامنے آگئی جس میں رکشہ ڈرائیور کو سی سی ٹی وی کیمرے سے بچنے کی کوشش کرتا رہا۔

    اہلخانہ کا کہنا ہے کہ اس کی بہن کی اس ماہ کے آخر میں شادی ہے جس کے لیے والدہ اور خالہ جہیز کا سامان خریدنے لیاقت آباد مارکیٹ گئی تھی۔

    اہلخانہ کا کہنا تھا کہ والدہ نے ایک لاکھ سے زائد مالیت کے برتن اور دیگر سامان خریدا جسے اورنگی ٹاون میں گھر لے جانا تھا، مارکیٹ میں موجود رکشے والے سے کرایہ طے کیا، کچھ سامان رکشے کے اندر باقی چھت پر رسی سے باندھا، رکشے پر سامان لوڈ کرکے ناظم آباد چار نمبر پر پہنچے تھے کہ اچانک رکشے والے رکشہ روک کر والدہ اور خالہ کو زبردستی اتارا اور سامان لے کر فرار ہوگیا۔

    نوجوان کے مطابق ناظم آباد تھانے گئے وہاں پر ہمیں کچی پرچی دے دی گئی، مارکیٹ سے حاصل ہونے والے سی سی ٹی وی فوٹیج میں رکشہ ڈرائیور کو شلوار قمیص میں دیکھا جاسکتا ہے جو کیمرے سے بچنے کی کوشش کرتا رہا اور بظاہر رکشے والا منصوبہ بندی سے مارکیٹ میں موجود تھا۔

     سفید پوش فیملی نے پولیس حکام سے رکشہ ڈرائیور کو گرفتار کرکے سامان برآمدگی کی اپیل کی ہے۔

  • لاہور میں جرائم کی شرح میں خطرناک اضافہ

    لاہور میں جرائم کی شرح میں خطرناک اضافہ

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں جرائم کی شرح میں خطرناک اضافہ ہوگیا، شہر میں ڈکیتی کی وارداتوں میں 282 فیصد جبکہ شاہراؤں پر لوٹ مار کی وارداتوں میں 123 فیصد اضافہ ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں جرائم کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوچکا ہے، پولیس رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کی نسبت ڈکیتی و راہزنی کی وارداتوں میں 405 فیصد اضافہ ہوگیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ لاہور میں ڈکیتی کی وارداتوں میں 282 فیصد اضافہ ہوگیا جبکہ شاہراؤں پر لوٹ مار کی وارداتوں میں 123 فیصد اضافہ ہوگیا۔

    اس سے قبل پولیس کی جانب سے 2 ماہ 10 دن میں ہونے والے جرائم کی رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ مذکورہ عرصے میں 36 ہزار 993 مقدمات درج کیے گئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ اس عرصے میں 4 افراد ڈکیتی مزاحمت پر قتل ہوئے، ڈکیتی کی 5 ہزار کے لگ بھگ وارداتیں ہوئیں جن میں 21 گھروں میں وارداتیں کر کے کروڑوں لوٹ لیے گئے۔

    علاوہ ازیں مختلف واقعات میں 63 افراد قتل ہوئے، موٹر سائیکل و وہیکل چوری کے 4 ہزار سے زائد مقدمات درج کیے گئے جبکہ دکانوں میں ہونے والی ڈکیتیوں میں ڈاکوؤں نے متعدد تاجروں کی جمع پونجی لوٹ لی۔

  • صوبہ پنجاب میں 6 ماہ کے دوران جرائم میں اضافہ

    صوبہ پنجاب میں 6 ماہ کے دوران جرائم میں اضافہ

    لاہور: صوبہ پنجاب میں گزشتہ 6 ماہ میں قتل، اغوا، زیادتی اور ڈکیتی کے واقعات میں ہوشربا اضافہ ہوگیا۔ 6 ماہ میں مختلف واقعات کے 2 لاکھ ایک ہزار سے زائد مقدمات درج ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب میں 6 ماہ میں 16 سو سے زائد قتل کی وارداتیں رپورٹ ہوئیں، 2 ہزار 35 افراد کو قتل کرنے کی نیت سے زخمی کیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق 6 ماہ میں اغوا اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ہوشربا اضافہ دیکھا گیا، اغوا کی 5 ہزار 862 وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔ اس عرصے کے دوران زیادتی کے 14 سو 45 اور اجتماعی زیادتی کے 67 واقعات رپورٹ ہوئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ صوبے میں گاڑی اور موٹر سائیکلیں چوری ہونے اور چھیننے کے 9 ہزار 940 وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔ ڈکیتی اور چوری کی 6 ہزار 700 وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔

    رپورٹ کے مطابق 6 ماہ میں مختلف واقعات کے 2 لاکھ ایک ہزار سے زائد مقدمات درج ہوئے۔

    دوسری جانب صوبائی دارالحکومت لاہور میں جرائم میں کمی دیکھی گئی، لاہور میں جرائم کی شرح مزید کم ہونے کی تصدیق عالمی کرائم انڈیکس نے کی، عالمی ڈیٹا بیس نمبیو کی کرنٹ لسٹ میں لاہور 213 ویں نمبر پر آگیا۔

    رواں برس جنوری میں لاہور جرائم کی شرح کے لحاظ سے 174 ویں نمبر پر تھا۔ 6 ماہ میں کرائم انڈیکس میں لاہور نے 39 درجے کی بہتری حاصل کی۔ چند دن قبل جاری ہونے والی ششماہی رپورٹ میں کراچی کا 75 واں اور اسلام آباد کا 257 واں نمبر ہے۔

  • صحافیوں کے خلاف جرائم سے تحفظ کا عالمی دن، 10 سال میں 800 صحافی قتل

    صحافیوں کے خلاف جرائم سے تحفظ کا عالمی دن، 10 سال میں 800 صحافی قتل

    جنیوا: اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ گزشتہ 10 برس میں دنیا کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے 800 سے زائد صحافی اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو انجام دیتے ہوئے قتل کردیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق 2013ء سے ہر سال کی طرح اس سال بھی 2 نومبر کو صحافیوں کے خلاف جرائم سے تحفظ کا عالمی دن منایا جارہا ہے، اس دن کے موقع پر اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 10 برس کے دوران 800 صحافیوں کو دنیا کے مختلف ممالک میں قتل کیا گیا ہے۔

    اعلامیے میں کہا گیاہے کہ مقتول صحافی اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں عوام تک معلومات پہچانے کے دوران نشانہ بنائے گئے جبکہ المیہ یہ ہے کہ گزشتہ دس برس میں ان میں سے کسی کے قاتل کو سزا نہیں دی گئی۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جرائم میں ملوث افراد کو مستشنیٰ قرار دینے کے باعث معاشرے میں مزید جرائم پیدا ہوتے ہیں اور یہ اچھی سوسائٹی کو بہت بری طرح متاثر کرتے ہیں، ان کے اثرات سے نہ صرف عوام بلکہ صحافی بھی نشانہ بنتے ہیں۔

    صحافیوں کی عالمی تنظیم کے اعداد و شمار کے مطابق 2014 کے دوران دنیا بھر میں 71 صحافی اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے جاں بحق ہوئے جبکہ اسی عرصے کے دوران شام، فلسطین، عراق، لیبیا اور یوکرین میں 119 صحافیوں کو اغوا کیا گیا۔

    اسی طرح 2015 میں 110 صحافی سچ کو سچ اور جھوٹ کو جھوٹ لکھنے کی پاداش میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    یاد رہے کہ 2013 میں اقوام متحدہ کے 68 ویں اجلاس میں ایک قرارداد پیش کی گئی تھی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ 2 نومبر کو صحافیوں پر مظالم میں ملوث افراد اور اُن کو مستشنیٰ قرار دینے کے حوالے سے عالمی دن کا نام دیا جائے، جس کے بعد سے یہ دن ہر سال 2 نومبر کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔