Tag: Criminal cases

  • حکومتی شخصیات کی فوجداری  مقدمات میں مبینہ مداخلت کا کیس سماعت کے لئے مقرر

    حکومتی شخصیات کی فوجداری مقدمات میں مبینہ مداخلت کا کیس سماعت کے لئے مقرر

    اسلام آباد: حکومتی شخصیات کی فوجداری مقدمات میں مبینہ مداخلت پر ازخودنوٹس کی سماعت کی تاریخ کا اعلان کردیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں حکومتی شخصیات کی فوجداری مقدمات میں مبینہ مداخلت پر ازخود نوٹس کی سماعت تین جون کو ہوگی،چیف جسٹس عمرعطابندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجربینچ سماعت کرےگا۔

    اس سے قبل ستائیس مئی کو ہونے والی سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ نے تحقیقاتی اداروں میں مبینہ مداخلت اور ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالے گئے کابینہ ارکان کے ناموں کی تفصیلات طلب کی تھیں۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ ایف آئی اے پراسکیوشن ٹیم بظاہر مقدمہ کی کارروائی رکوانے کیلئے تبدیل کی گئی، آرٹیکل 248 وزراء کو فوجداری کارروائی سے استثنی نہیں دیتا، وفاقی وزراء کیخلاف فوجداری کارروائی چلتی رہنی چاہیے، فوجداری نظام سب کیلئے یکساں ہونا چاہیے۔

    یہ بھی پڑھیں: ای سی ایل سے نکالے گئے کابینہ ارکان کے ناموں کی تفصیلات طلب

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ایف آئی اے رپورٹ سے تاثر ملا کہ بہت سے معاملات کو غیر سنجیدہ اقدامات کے ذریعے کور کیا گیا۔

    جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ کابینہ کے ارکان خود اس ترمیم سے مستفید ہوئے ،کابینہ ارکان اپنے ذاتی فائدے کیلئے ترمیم کیسے کر سکتے ہیں؟

  • وزیر اعظم کا تاریخی فیصلہ، فوجداری مقدمات کا قانون بدلنے کی منظوری دے دی

    وزیر اعظم کا تاریخی فیصلہ، فوجداری مقدمات کا قانون بدلنے کی منظوری دے دی

    اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے امریکا، برطانیہ طرز کا آزاد پراسیکیوشن سروس کا نیا قانون لانے کا فیصلہ کیا ہے، وزیر اعظم نے اہم اجلاس میں فوجداری مقدمات میں ترمیم، اور نئے قوانین لانے کی منظوری دے دی۔

    وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے بتایا کہ فوجداری قوانین میں تبدیلی سے پولیس اور عدالتی نظام میں انقلابی تبدیلی آئے گی، آرڈیننس نہیں لا رہے، اس سے عام آدمی کا فائدہ ہوگا، اپوزیشن حکومت کا ساتھ دے۔

    اجلاس میں وزیر قانون فروغ نسیم نے 600 سے زیادہ نکات میں ترمیم پر بریفنگ دی جو آئندہ ہفتے منظوری کے لیے کابینہ میں پیش ہوں گی اور بدھ کو پارلیمنٹ میں پیش کی جائیں گی، انھوں نے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں ایس ایچ اوز، سب انسپکٹرز کے لیے گریجوایشن کی ڈگری لازمی قرار دے دی گئی ہے۔

    فروغ نسیم نے کہا کہ ایف آئی آر درج نہ کرنے پر ایس پی کو درخواست دی جا سکے گی، اور ایس پی عمل درآمد کا پابند ہوگا۔

    ترامیم کے تحت 9 ماہ میں مقدمات کا فیصلہ لازمی قرار دیا گیا ہے، ورنہ متعلقہ ججز ہائیکورٹ کو جواب دہ ہوں گے، 9 ماہ میں ٹرائل مکمل نہ کرنے پر ججز کے خلاف ہائیکورٹ انضباطی کارروائی کرے گا۔

    تھانوں کو اسٹیشنری، ٹرانسپورٹ، ضروری اخراجات کے فندز ملیں گے، سچا ثابت کرنے کے لیے آگ، کوئلے پر چلنا جیسی روایات قابل سزا ہوں گی، عام جرائم کے مقدمات میں 5 سال تک سزا کے لیے پلی بارگین ہو سکے گی، عام جرائم کی سزا 5 سال سے کم ہو کر صرف 6 ماہ رہ جائے گی۔

    قتل، زیادتی، دہشت گردی، غداری، سنگین مقدمات میں پلی بارگین نہیں ہوگی، موبائل فوٹیجز، تصاویر، آواز ریکارڈنگز کو بطور شہادت قبول کیا جا سکے گا، ماڈرن ڈیوائسز کو بھی بطور شہادت قبول کیا جا سکے گا، فارنزک لیبارٹری سے ٹیسٹ کی سہولت دی جائے گی۔

  • سعودی عرب : عدالتی امور سے متعلق اہم حکومتی ہدایات

    سعودی عرب : عدالتی امور سے متعلق اہم حکومتی ہدایات

    ریاض : سعودی پبلک پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ فوجداری مقدمات میں فریق مخالف کو مطلع کرنے کےلیے ڈیجیٹل ذرائع استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق حکومت نے پبلک پراسیکیوشن کے ٹوئٹر پر جاری اطلاع کے حوالے سے مزید کہا ہے کہ قانون کے مطابق فوجداری مقدمات میں فریق مخالف کو عدالتی سمن یا فیصلے کے بارے میں مطلع کرنے کے لیے روایتی طریقے کے علاوہ ڈیجیٹل ذرائع بھی اختیار کیے جاسکتے ہیں۔

    پراسکیوشن کی جانب سے فراہم کی گئی اطلاع میں مزید کہا گیا ہے کہ مذکورہ طریقہ کسی بھی کیس میں گرفتار قیدی پر لاگو نہیں ہوگا۔

    واضح رہے عدالتی مقدمات میں قانون کے مطابق فریق مخالف کو سمن ارسال کرنے کا روایتی طریقہ پولیس یا علاقے کا کونسلر ہوتا ہے۔

    علاوہ ازیں مدعی براہ راست بھی فریق مخالف کو سمن یا عدالت نوٹس دے سکتا ہے تاہم اس کے لیے لازمی ہے کہ فریق مخالف سمن یا نوٹس کی وصولی فراہم کی جائے۔

    ڈیجیٹل ذرائع استعمال کرتے ہوئے نوٹس یا سمن بھیجنے سے وصولی کا طریقہ کار بھی ازخود رجسٹر ہوجاتا ہےجسے عدالت میں باسانی ثابت کیا جاسکتا ہے۔